ہر نماز کی دعا و صلوات
تعقیبات مشترکہ
﴿(۱)تسبیح
فاطمہ زہرا(ع)﴾
اس کی فضیلت میں بے حدّ و حساب احادیث وارد
ہوئی ہیں حضرت امام جعفر صادق (ع) فرماتے ہیں ہم اپنے بچوں کو حضرت زہرا(ع)
کی تسبیح کا حکم بھی ویسے ہی دیتے ہیں جسطرح نماز کا حکم دیتے ہیں لہذا اسے
کسی حال میں بھی ترک نہ کرو۔ جو شخص پابندی کیساتھ جناب زہرا(ع) کی تسبیح
پڑھتا ہے وہ کبھی بدبخت اور شقی نہیں ہوگا۔ معتبر روایات میں واردہوا ہے کہ
قرآن مجید میں خداوند عالم نے جس ”ذکرکثیر“کا حکم دیا ہے وہ تسبیح حضرت
زہرا(ع) ہے۔ چنانچہ جو شخص ہر نماز کے بعد حضرت زہرا(ع) کی تسبیح پڑھتا ہے
وہ ذکر کثیر کرتا اور خدا کو بہت یاد کرتا ہے۔ گویا وہ اس آیتِ مجیدہ میں
موجود حکم (وَاذْکُرُوا اللهَ ذِکْراً کَثِیراً)(”الله تعالیٰ کو بہت یاد
کیا کرو“)پر عمل پیرا ہوتا ہے معتبر سند کے ساتھ امام محمد باقر (ع) سے
مروی ہے کہ جو شخص حضرت فاطمہ زہرا(ع) کی تسبیح پڑھنے کے بعد استغفار کریگا
توالله تعالیٰ اسے بخش دے گا۔ زبان پر تو اس تسبیح کے سوالفاظ لانا ہوتے
ہیں لیکن میزان عمل میں ہزار کے برابر ہیں اسی سے شیطان دور ہوتا ہے اور
رحمان راضی ہوتا ہے ۔امام جعفر صادق (ع) سے صحیح اسناد کے ساتھ مروی ہے کہ
جو شخص نماز کے بعد اپنے پاؤں کو نماز کی کیفیت سے ہٹانے سے پہلے حضرت
فاطمہ زہرا(ع) کی تسبیح پڑھے تو اس کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں اور جنّت اس
کیلئے واجب ہوجاتی ہے ایک اور معتبر حدیث میں فرماتے ہیں کہ میرے نزدیک ہر
نماز کے بعد حضرت فاطمہ زہرا(ع) کی تسبیح پڑھنا، روزانہ ہزار رکعت نماز
پڑھنے سے بہتر ہے ۔ معتبر روایات کے مطابق حضرت امام محمد باقر (ع)سے مروی
ہے کہ جناب زہرا (سلام اللہ علیھا) کی تسبیح سے بہتر کوئی اور تسبیح و
تمجید نہیں ہے ، جس سے عبادت الٰہی کی جائے ۔ کیونکہ اگر اس سے بہتر کوئی
اور چیز ہوتی تو رسول خدا حضرت فاطمہ زہرا(ع) کو وہی عطا فرماتے ۔ اس کی
فضیلت میں اتنی زیادہ احادیث منقول ہیں کہ ان سب کو اس مختصر سے رسالہ میں
ذکر نہیں کیا جا سکتا ۔ اس تسبیح کی کیفیت کے متعلق احادیث میں اختلاف ہے،
لیکن ان میں سے زیادہ مشہور اور ظاہر یہ ہے کہ چونتیس مرتبہ:( الله اکبر)
(اللہ بزرگ تر ہے) تینتیس مرتبہ: (الحمد لله) (حمد اللہ کے لئے ہے) تینتیس
مرتبہ: (سُبْحَانَ الله) (خدا پاک ومنزہ ہے) بعض روایات میں ”سُبحانَ الله“
کو ”الحَمدُالله“ سے پہلے ذکر کیا گیا ہے جب کہ بعض علماء نے ان دونوں
طریقوں کو اس طرح جمع کیا ہے کہ نماز کے بعد پہلے طریقہ کے مطابق پڑھے اور
سونے کے وقت دوسرے طریقہ کے مطابق پڑھے اور ظاہراً دونوں صورتوں میں پہلا
طریقہ ہی مشہور اور اولیٰ ہے اور سنت ہے کہ تسبیح مکمل کرنے کے بعد ایک
مرتبہ کہے: ”لآ الٰہ اَلَّاا لله“ چنانچہ امام جعفر صادق (ع) فرماتے ہیں کہ
جو شخص ہر نماز کے بعد حضرت فاطمہ زہرا(ع) کی تسبیح پڑھے اور اس کے آخر میں
لَا اِلٰہَ اِلّا الله کہے تو خدا اسے بخش دے گا۔ بہتر یہ ہے کہ خاک شفا کی
تسبیح کے دانوں پر اس تعداد کو شمار کرے تمام ذکر واذکار میں خاک شفا کی
تسبیح کا استعمال سنت ہے اور خاک شفا کی تسبیح ہر وقت اپنے پاس رکھنا مستحب
ہے یہ تمام بلاؤں کا حرز ہے اور بے انتہا ثواب کا موجب ہے ۔ منقول ہے کہ
ابتداء میں حضرت فاطمہ زہرا(ع) نے پشم کے دھاگوں پر گانٹھیں لگائی ہوئی
تھیں اور وہ انہی پر یہ تسبیح پڑھا کرتی تھیں جب جناب حمزہ بن عبد المطلب /
شہید ہو گئے تو حضرت زہرا (سلام اللہ علیھا)نے اس شھید بزرگوار کی قبر کی
مٹی سے تسبیح بنائی اور اس پر پڑھا کرتی تھیں تب دوسرے لوگوں نے بھی اس
طریقے کو اختیار کر لیا لیکن جب سید الشہداء حضرت امام حسین(ع) شھید کر
دےئے گے تو سنت قرار پایا کہ اس شہید مظلوم(ع) کی قبر کی مٹی (خاک شفا) سے
تسبیح تیار کرکے اس کے ذریعے ذکر واذکار پڑھا جائے۔ امام زمانہ (عج) فرماتے
ہیں کہ جس شخص کے ہاتھ میں خاک شفا کی تسبیح ہو اور وہ ذکر پڑھنا فراموش کر
بیٹھے تو بھی اس کیلئے ذکر کا ثواب لکھا جائے گاامام جعفر صادق (ع) فرماتے
ہیں کہ خاک شفا کی تسبیح خود بخود ذکر اور تسبیح پڑھتی رہتی ہے خواہ آدمی
نہ بھی پڑھے، یہ بھی فرمایا کہ ایک ذکر یا استغفار جو اس تسبیح سے انجام
پائے وہ دوسری تسبیحوں کے ساتھ انجام پانے والے ستر ذکر اور استغفار کے
برابر ہے۔ اگر کوئی کسی ذکر کے بغیر بھی اس کے دانوں کو پھراتا رہے تو بھی
اس کیلئے ہر دانہ کے بدلے سات تسبیحوں کا ثواب لکھا جاتا ہے ایک دوسری
روایت کے مطابق ذکر کے ساتھ پھرائے جانے والے ہر دانے کا ثواب چالیس نیکیاں
لکھی جاتی ہیں ایک روایت میں ہے کہ حوران جنّت جب کسی فرشتے کو زمین پر آتے
دیکھتی ہیں تو اس سے التماس کرتی ہیں کہ وہ ان کے لیے تربت سید الشہداء(خاک
شفا) کی تسبیح لیتا آئے حدیث صحیح میں امام موسیٰ کاظم (ع) فرماتے ہیں کہ
مومن کو پانچ چیزوں سے خالی نہیں ہونا چاہیئے مسواک، کنگھی، جائے نماز،
عقیق کی انگوٹھی اور چونتیس دانوں کی تسبیح اس سلسلے میں خام اور پختہ
دونوں بہتر ہیں لیکن خام زیادہ بہتر ہے ۔ امام جعفر صادق (ع) فرماتے ہیں کہ
جو شخص خاک شفا سے ایک تسبیح پڑھتا ہے الله اس کیلئے چار سونیکیاں لکھ دیتا
ہے، چار سوگناہ مٹا دیتا ہے چار سو حاجات پوری کرتا ہے اور چار سو درجات
بلند کرتا ہے ۔ روایت میں یہ بھی ہے کہ اس تسبیح کا دھاگا نیلے رنگ کا ہونا
چاہیئے۔ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ عورتوں کیلئے اپنی انگلیوں پر
تسبیح پڑھنا فضیلت رکھتا ہے لیکن خاک شفا کی فضیلت والی احادیث مطلقاً
زیادہ اور قوی ہیں ۔
(۲)
مستحب ہے کہ فریضہ نماز کے بعد ہاتھوں کو تین مرتبہ اُٹھا کر چہرے کے سامنے
کانوں کی لووٴں تک لے جائے اور پھررانوں پر ہاتھ رکھے اور ہر مرتبہ ”اللهُ
اَکبَرُ“ کہے چنانچہ علی بن ابراہیم، سیّد ابن طاوس اور ابن بابویہ نے
معتبر اسناد کیساتھ روایت کی ہے کہ مفضل بن عمر نے امام جعفر صادق (ع) سے
پوچھا کہ نمازی کس بنا پر نماز کے بعدتین مرتبہ تکبیر کہتا ہے تو آنجناب(ع)
نے فرمایا: اس لیے کہ جب آنحضرت نے مکّہ کو فتح کیا تو حجر اسود کے پاس
اپنے ساتھیوں سمیت نماز ظہر ادا کی اور جب نماز کا سلام کہہ چکے تو تین
مرتبہ تکبیر کہی اور ہاتھوں کے اٹھانے کے وقت کہا:
لاَ إِلہَ
إِلاَّ اللهُ وَحْدَھُ وَحْدَھُ وَحْدَھُ أَنْجَزَ وَعْدَھُ وَنَصَرَ
عَبْدَھُ وَأَعَزَّ جُنْدَھُ وَغَلَبَ الْاَحْزابَ
نہیں کوئی معبود مگر الله، وہ دیکتاہے، یکتا ہے ،یکتا ہے اس نے وعدہ پورا
کیا اپنے بندے کی مدد کی اپنے لشکرکو عزت دی اور گروہوں پرغالب
وَحْدَھُ،
فَلَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ یُحْیِی وَیُمِیتُ وَھُوَعَلَی کُلِّ
شَیْءٍ قَدِیرٌ۔
آیا
وہ یکتا ہے حکومت اسی کی اور حمد اسی کے لیے ہے وہ زندہ کرتا ہے اور موت
دیتا ہے اور وہی ہر چیز پرقدرت رکھتا ہے۔
پھر آنحضرت نے
اپنا رُخ اصحاب کی طرف کیا اور فرمایا: اس تکبیر اور اس دُعا کو ہر فریضہ
نماز کے بعد دہراتے رہنا اور اسے ترک نہ کرنا ،جو شخص یہ عمل کرے گا وہ
اسلام اور لشکر اسلام کی تقویت پر خدا کے حضور اس نعمت کا شکر ادا کرے گا ۔
صحیح حدیث میں منقول ہے کہ جب حضرت صادق آل(ع) محمد نماز سے فارغ ہوتے تو
اپنے ہاتھوں کو سر مبارک تک بلند کرکے دعا مانگتے تھے۔ امام محمد باقر (ع)
سے مروی ہے کہ جب کوئی بندہ اپنے ہاتھ خدا کی طرف بلند کر کے دُعا مانگتا
ہے تو خدا کو اس امر سے حیا آجاتی ہے کہ اسے خالی ہاتھ پلٹائے اس لیے دُعا
مانگو، ہاتھوں کو نیچے کرتے وقت انہیں اپنے سر اور چہرے پر پھیر لو۔
(۳)شیخ
کلینی(علیہ الرحمہ)نے معتبر سند کے ساتھ حضرت امام محمدباقر (ع) سے روایت
کی ہے کہ جو شخص فریضہ نماز کے بعد پاؤں کو پلٹا نے سے پہلے تین مرتبہ یہ
دُعا پڑھے تو خداوند اس کے تمام گناہ معاف کر دیگا خواہ وہ گناہ کثرت میں
سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں اور وہ دُعا یہ ہے :
أَسْتَغْفِرُ اللهَ الَّذِی لاَ إِلہَ إِلاَّ ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ
ذُوالْجَلالِ وَالْاِکْرامِ وَأَتُوبُ إِلَیْہِ
اس خدا سے بخشش چاہتا ہوں کہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ زندہ پائندہ عزت
و دبدبے والا ہے اور اس کے حضور توبہ کرتا ہوں ۔
ایک روایت کے مطابق جو شخص
ہر روز یہ دعائے استغفار پڑھے تو خدا اس کے چالیس گناہ کبیرہ معاف کر دیگا۔
(۴)شیخ
کلینی معتبر سند کیساتھ امام جعفر صادق(ع) سے روایت کرتے ہیں کہ فرمایا: اس
دعاکو ہر فریضہ کے بعد پڑھو اور ہرگز ترک نہ کرو:
أُعِیذُ
نَفْسِی وَما رَزَقَنِی رَبِّی بِالِلّٰہِ الْواحِدِ الصَّمَدِ الَّذِی
لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُولَدوَلَمْ یَکُنْ لَہُ
میں نے اپنی جان اورخدا سے ملی نعمتوں کو پناہ خدا میں دیا وہ واحد و بے
نیازجس نے نہ کسی کو جنا نہ وہ جنا گیا اور نہ کوئی
کُفُواً
أَحَدٌوَأُعِیذُ نَفْسِی وَمَارَزَقَنِی رَبِّی بِرَبِّ الْفَلَقِ مِنْ
شَرِّ مَا خَلَقَ وَمِنْ شَرِّغَاسِقٍ إِذَا
اس کا ہم پلا ہے میں نے اپنی جان اور خدا سے ملی نعمتوں کوصبح کرنے والے
ربّ کی پناہ میں دیا اس کی مخلوق کیشر سے اور تاریکی کے شر سے جب وہ
وَقَبَ
وَمِنْ شَرِّ النَّفَّثٰتِ فِی الْعُقَدِ وَمِنْ شَرِّحاسِدٍإِذا حَسَدَ
وَأُعِیذُ نَفْسِی وَمَا رَزَقَنِی رَبِّی
چھاجائے گانٹھوں پر پھونکنے والیوں کے شر سے حاسدکے شرسے جب وہ حسد کرے
میں نے اپنی جان اور خدا سے ملی نعمتوں کو انسانوں کے ربّ کی
بِرَبِّ
النَّاسِ مَلِکِ النَّاسِ إِلہ النَّاسِ مِنْ شَرِّالْوَسْوَاسِ
الْخَنَّاسِ الَّذِی یُوَسْوِسُ فِی
پناہ میں دیا جو انسانوں کا بادشاہ اور معبود ہے ۔ گھات لگانے وسوسے ڈالنے
والے کے شرسے جو انسانوں کے دلوں میں وسوسے ڈالتاہے وہ
صُدُورِ
النَّاسِ مِن َالْجِنَّةِ وَالنَّاسِ
جنوں سے یا انسانوں سے ہو۔
(۵)
شیخ کلینی(علیہ الرحمہ) نے معتبر سند کے ساتھ علی بن مہزیار سے روایت کی ہے
کہ محمد بن ابراہیم نے امام علی نقی (ع) کی خدمت میں تحریر کیا کہ مولا اگر
آپ مناسب سمجھیں تو مجھے ایک ایسی دعا تعلیم فرمائیں جو میں ہر نماز کے بعد
پڑھوں اور اس سے مجھے دُنیا و آخرت کی بھلائی حاصل ہو جائے اس کے جواب میں
امام نے تحریر فرمایا کہ تم ہر نماز کے بعد یہ دُعا پڑھا کرو :
أَعُوْذُ
بِوَجْھِکَ الْکَرِیمِ وَعِزَّتِکَ الَّتِی لاَتُرَام وَقُدْرَتِکَ الَّتِی
لاَ یَمْتَنِع ُمِنْہا شَیْءٌ مِنْ
پناہ لیتا ہوں تیری ذات کریم اورتیری عزت کی جس کا کوئی قصد نہیں کر سکتا
ُتیری قدرت کی پناہ جس سے کوئی چیز انکار نہیں کر سکتی ۔ دنیا اور
شَرِّالدُّنْیا وَالْاَخِرَةِ وَمِن ْشَرِّالْاَوْجاعِ کُلِّہا وَلاَحَوْلَ
وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللّہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ۔
آخرت کے شر سے اور ہر قسم کے دکھوں دردوں سے اور نہیں اور بعض روایات میں
یہ بھی ہے کوئی حرکت اور قوت مگر جوبلند و بزرگ خداسے ملتی ہے ۔
(۶)کلینی(علیہ
الرحمہ) اور ابن بابویہ(علیہ الرحمہ) نے صحیح و غیر صحیح اسناد کے ساتھ
امام محمد باقرو امام جعفر صادق (ع) سے روایت کی ہے کہ نماز واجبہ کے بعد
کم سے کم دُعا جو کافی ہو سکتی ہے وہ یہ ہے :
اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ مِنْ کُلِّ خَیْرٍ أَحَاطَ بِہِ عِلْمُکَ،
وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ کُلِّ شَرٍّ أَحَاطَ بِہِ عِلْمُکَ
اے معبود! میں تجھ سے ہرخیر کا سوال کرتا ہوں جوتیرے علم کے احاطے میں ہے
اور ہر شر سے تیری پناہ لیتا ہوں جو تیرے علم
اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ عَافِیَتَکَ فِی أُمُورِی کُلِّہا وَأَعُوذُ
بِکَ مِنْ خِزْیِ الدُّنْیا وَ عَذابِ الْاَخِرَةِ۔
کے احاطے میں ہے اے معبود! میں اپنے تمام امور میں تجھ سے سہولت کاسوال
کرتا ہوں اور دُنیا و آخرت کی ہر رسوائی سے تیری پناہ طلب کرتا ہوں ۔
ابن بابویہ(علیہ الرحمہ) کی
روایت کے مطابق یہ دُعایوں ہے:
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ اَللّٰھُمَّ إِنِّی
أَسْأَلُکَ
اے معبود!درود بھیج محمد وآل محمد پر اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں
۔۔تا آخر دعا
(۷)سنت
ہے کہ جب نماز سے فارغ ہو جائے تو کہے:
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَجِرْنِی مِنَ
النَّارِ وَأَدْخِلْنِی الْجَنَّةَ وَزَوِّجْنِی الْحُوْرَ الْعِینَ
اے معبود! درود بھیج محمد و آل محمد پر اور مجھے جہنم کی آگ سے بچااور جنّت
میں داخل فرما اور حورالعین سے میری تزویج کر دے۔
جیسا کہ امیر المومنین(ع) سے روایت ہے کہ جب کوئی بندہ نماز سے فارغ ہو
جائے تو خدا تعالیٰ سے بہشت کی دُعا کرے دوزخ سے خدا کی پناہ مانگے اور حور
العین کے ساتھ تزویج کی درخواست کرے۔
Allahumma inni asaloka beismekal
maknoone wal makhzoonil tahiril tuhharil mubarake wa asaloka
beismekal azeeme wa sultanekal qadeeme ya waheb al ataya wa ya
mutleqal usaara wa ya fakkakar riqaabe min an naare asaloka anto
salle ala Mohammedin wa alle Mohammadin wa an tuteqa raqbati minan
naare wa an tuqrijani min ad duniya aamenan wa an tudqilunil
jannata salemun wa an tajal duaee awwalahu falahan wa awsatahu
najahan wa aakhirahu salahan innaka anta allamul ghayoobo |
اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ بِاسْمِکَ الْمَالْاِکْنُونِ
الْمَخْزُونِ الطَّاھِرِ الطُّھْرِ الْمُبَارَکِ وَأَسْأَلُکَ
اے
الله!
میں
تیرے پوشیدہ، مخزون ،پاک اور پاک کرنے والے بابرکت نام کے ساتھ سوال
کرتا ہوں
بِاسْمِکَ الْعَظِیمِ وَسُلْطَانِکَ الْقَدِیمِ ، یَا وَاھِبَ
الْعَطَایَا، وَیَا مُطْلِقَ الاْسَارَی،وَیَافَکَّاکَ
اور تیرے بلند تر نام اور قدیم سلطنت کے واسطے سے سائل ہوں کہ اے
انمول نعمتیں دینے والے ،اے قیدیوں کو رہائی عطا کرنے والے،
الرِّقابِ مِنَ النَّارِ، أَسْأَلُکَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ
وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ تُعْتِقَ رَقَبَتِی مِنَ النَّارِ
اے
بندوں کو جہنم سے چھٹکارہ دینے والے!
میں
تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ محمد وآل(ع)
محمد
پر رحمت فرما اور میری گردن کو آگ سے آزاد کر دے
وَأَنْ تُخْرِجَنِی مِنَ الدُّنْیَا سَالِماً وَتُدْخِلَنِی
الْجَنَّةَ آمِناً وَأَنْ تَجْعَلَ دُعَائِی أَوَّلَہُ فَلاَحاً وَ
اور
مجھے دنیا سے سالم ایمان کیساتھ لے جا ، اور امن وامان سے مجھے جنت
میں داخل فرما اور میری دعا کے اول کوفلاح اور
أَوْسَطَہُ نَجاحَاً وَآخِرَہُ صَلاَحاً إِنَّکَ أَنْتَ عَلاَّمُ
الْغُیُوبِ
اوسط
کو کامیابی اور آخر کو بہتری کا موجب بنا دے۔بے شک تو ہر غیب کوخوب
جانتا ہے
|
d)Other
Taqibaat /
Other Short powerful duas
FAJR
SALAT
شیخ ابن فہد نے
عدةالداعی میں امام رضا (ع) سے نقل کیا ہے کہ جو شخص نماز صبح کے بعد یہ دعا پڑھے
تووہ جو بھی حاجت طلب کرے گا، خداپوری فرمائے گا اور اسکی ہر مشکل آسان کردے گا:
بِسْمِ اللهِ وَ
صَلَّی اللهُ عَلی مُحَمَّدٍوَآلِہِ وَأُفَوِّضُ أَمْرِيإلَی اللهِ إنَّ اللهَ
بَصِیرٌ
الله کے نام سے شروع کرتا ہوں ۔ خدا رحمت فرمائے محمد وآل محمد پر اور میں اپنا
معاملہ سپرد خدا کرتا ہوں بے شک خدا بندوں کو دیکھتا ہے
بِالْعِبادِ
فَوَقَاھُ اللهُ سَیِّئاتِ مَا مَکَرُوا لاَإِلہَ إِلاَّأَنْتَ سُبْحانَکَ إِنِّی
پس خدا اس شخص کو ان برائیوں سے بچائے جو لوگوں نے پیدا کیں۔اور تیرے سوا کوئی
معبود نہیں، پاک ہے تیری ذات ۔بیشک میں
کُنْتُ مِنَ
الظَّالِمِینَ فَاسْتَجَبْنَالَہُ وَنَجَّیْناہُ مِنَ الْغَمِّ وَ کَذَلِکَ نُنْجِی
الْمُؤْمِنِینَ حَسْبُنَااللهُ
ظالموں
میں سے تھا تو ہم (خدا)نے
اس کی دعا قبول کی اور اسے غم سے نجات دی اور ہم مومنوں کو اسی طرح نجات دیتے ہیں
ہمارے لیے خدا کافی ہے
وَنِعْمَ
الْوَکیلُ، فَانْقَلَبُوا بِنِعْمةٍ مِنَ اللهِ وَفَضْلٍ لَمْ یَمْسَسْھُمْ سُوءٌ
مَا شَا ءَ اللهُ لاَ حَوْلَ وَلَا
اور
بہترین سرپرست ہے پس (مجاہد)
خدا کے فضل
وکرم سے اسطرح آئے کہ انہیں تکلیف نہ پہنچی تھی جو الله چاہے وہ ہو گا نہیں کوئی
طاقت وقوت مگروہ
قُوَّةَ إِلاَّ
بِاللهِ ، مَا شَاءَ اللهُ لاَ مَا شَاءَ النَّاسُ مَا شَاءَ اللهُ وَإِنْ کَرِہَ
النَّاسُ، حَسْبِیَ الرَّبُّ مِنَ
جو الله سے ملتی ہے جو الله چاہے وہ ہوگا نہ وہ جو لوگ چاہیں اور جو الله چاہے وہ
ہوگا اگرچہ لوگوں پر گراں ہو میرے لئے پلنے والوں کے بجائے پالنے والا
الْمَرْبُوبِینَ
حَسْبِیَ الْخالِقُ مِنَ الْمَخْلُوقِینَ حَسْبِیَ الرَّازِقُ مِنَ الْمَرْزُوقِینَ
حَسْبِیَ اللهُ رَبُّ
کافی ہے میرے لئے خلق ہونے والوں کی بجائے خلق کرنے والا کافی ہے میرے لیے رزق پانے
والوں کی بجائے رزق دینے والا کافی ہے۔جہانوں کا
الْعالَمِینَ
حَسْبِی مَنْ ھُوَ حَسْبِی حَسْبِی مَنْ لَمْ یَزَلْ حَسْبِی حَسْبِی مَنْ کَانَ
مُذْ
پالنے
والا ؛الله؛ میرے لیے کافی ہے۔ وہ جو میرے لیے کافی ہے وہی میرے لیے کافی ہے وہ جو
ہمیشہ سے کافی ہے میرے لیے کافی ہے۔وہ جو کافی
کُنْتُ لَمْ
یَزَلْ حَسْبِی حَسْبِیَ اللهُ لاَ إِلہَ إِلاَّ ھُوَ عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَھُوَ
رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیمِ ۔
ہے
میں جب سے ہوں اور کافی رہے گا ،میرے لیے کافی ہے وہ الله جسکے سوا کوئی معبودنہیں
میں اسی پر توکل کرتا ہوں اور وہی عرش عظیم کا مالک ہے۔
Transliteration
BISMILLAAHE WA SALLALLAAHO A'LAA MOHAMMADIN WA AALEHI WA OFAWWEZO AMREE
ELALLAAHE INNALLAAHA BASEERUM BIL-E'BAADE FAWAQAAHULLAAHO SAYYE-AATE MAA
MAKAROO LAA ELAAHA ILLAA ANTA SUBHAANAKA INNEE KUNTO MENAZ ZAALEMEENA
FASTAJABNAA LAHOO WA NAJJAYNAAHO MENAL GHAMME WA KAZAALEKA NUNJIL
MO'MENEEN HASBONALLAAHO WA NE'MAL VAKEEL FANQALABOO BE NE'MATIM
MENALLAAHE WA FAZLIN LAM YAMSASHUM SOOO-OM MAA-SHAAA ALLAAHO LAA HAWLA
WA LAA QUWWATA ILLAA BILLAAHE MAA SHAAA-ALLAAHO LAA MAA SHAAA-AN NAASO
MAA SHAAA-ALLAAHO WA IN KAREHAN NAASO HASBEYAR RABBO MENAL MARBOOBEENA
HASBEYAL KHAALEQO MENAL MAKHLOOQEENA HASBEYAR RAAZEQO MENAL MARZOOQEENA
HASBEYALLAAHO RABBUL A'ALAMEENA HASBEE MAN HOWA HASBEE HASBEE HASBEE MAL
LAM YAZAL HASBEE HASBEE MAN KAANA MUZ KUNTO LAM YAZAL HASBEE
HASBEYALLAAHO LAA ELAAHA ILLAA HOWA A'LAYHE TAWAKKALTO WA HOWA RABBUL
A'RSHIL A'ZEEME.
Other
Recommended duas after Fajr ->
Dua e
Sabah |
Dua e
Aafiyat |
Dua'a
E Aalishaan | Dua
Ahad
ZUHR SALAT
لاَ إِلہَ
إِلاَّ اللهُ الْعَظِیمُ الْحَلِیمُ لاَ إِلہَ إِلاَّ اللهُ رَبُّ
الْعَرْشِ الْکَرِیمُ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعالَمِینَ
خدائے عظیم و حلیم کے سوا کوئی معبود نہیں، رب ِعرش بریں کے سوا کوئی
سزاوارِ عبادت نہیں۔تمام حمد عالمین کے پالنے والے خدا ہی کیلئے ہے،
اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ مُوجِبَاتِ رَحْمَتِکَ وَعَزائِمَ
مَغْفِرَتِکَ وَالْغَنِیمَةَ مِنْ کُلِّ بِرٍّ وَالسَّلامَةَ
اے خدا میں
تجھ سے تیری رحمت اور یقینی مغفرت کے اسباب کا سوال کرتا ہوں ،ہر نیکی سے
حصہ پانے اور ہر گناہ سے بچاؤ کا طلب گار ہوں، اے معبود!
مِنْ
کُلِّ إِثْمٍ۔ اَللّٰھُمَّ لاَتَدَعْ لِی ذَنْباً إِلاَّغَفَرْتَہُ،
وَلاَھَمَّاً إِلاَّفَرَّجْتَہُ وَلاَسُقْماً إِلاَّ شَفَیْتہَُ، وَلاَ
میرے
ذمہ کوئی ایسا گناہ نہ چھوڑ جسے تو معاف نہ کرے۔ کوئی غم نہ دے جسے تو دور
نہ کر دے، بیماری نہ دے مگروہ جس سے شفا عطا کردے۔ عیب نہ لگا
عَیْباً
إِلاَّسَتَرْتَہُ، وَلاَرِزْقاً إِلاَّبَسَطْتَہُ وَلاَخَوْفاً إِلاَّ
آمَنْتَہُ، وَلاَسُوءً إِلاَّصَرَفْتَہُ، وَلاَحاجَةً ھِیَ
مگر وہ جسے تو پوشیدہ رکھے،رزق نہ دے مگر وہ جس میں فراخی عطا کرے، خوف نہ
ہومگر جس سے تو امن عطا کرے، برائی نہ آئے مگر وہ جسے تو ہٹا دے،
لَکَ
رِضاً وَلِیَ فِیھا صَلاحٌ إِلاَّقَضَیْتَھا یَاأَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ،
آمِینَ رَبَّ الْعالَمِینَ۔
کوئی
حاجت نہ ہومگر جسے تو پورا فرمائے اور اس میں تیری رضا اور میری بہتری ہو۔
اے سب سے زیادہ رحم کرنیوالے آمین اے عالمین کے پالنے والے
Transliteration
Bismilla hir rahma nir rahim
laa ilaha ilal-lahool azimool-halim.
laa ilaha ilal-laho rabbool arshil-karim. val-hamdo lil-lahe rabbil
alameen, allahoomma inni as aloka moojebate rahmateka wa azaa eme
maghfirateka val-ghanimata min koolle barrin vassaalamata min koole
ismin allahoomma la tadali zamban illa ghafartahoo wa la karban illa
kashaftahoo wa la hamman ila ferrajj-tahoo wa laa soqman illa
shafai-tahoo wa la'aiban illa satartahoo wa la rizqan illa basattahoo wa
la khavfan illa sarraftahoo wa la hajatan heya laka rezan valeya feeha
salahoon illa qazaitaha ya arhamar-rahemeen aameen ya rabbal alameen
ALLAAHUMMA IN A’Z’UMAT D’UNOOBEE FA-ANTA A’-Z’AMU WA IN KABURA
TAFREET’EE FA-ANTA AKBARU WA IN DAAMA BUKHLEE FA-ANTA AJWADU
ALLAAHUMMAGHFIR LEE A’Z’EEMA D’UNOOBEE BI-A’Z’EEMI A’FWIKA WA KATHEERA
TAFREET’EE BIZ’AAHIRI KARAMIKA WAQMA’- BUKHLEE BIFAZ”LI JOODIKA
ALLAAHUMMA MAA BINAA MIN NI’-MATIN FAMINKA LAA ILAAHA ILLAA ANTA
ASTAGHFIRUKA WA ATOOBU ILAYKA.
AFTER ASR SALAT
أَسْتَغْفِرُ اللهَ الَّذِی لاَإِلہَ إِلاَّھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ
الرَّحْمنُ الرَّحِیمُ ذُوالْجَلالِ وَالْاِکْرامِ وَأَسْألُہُ
اس خدا سے بخشش چاہتاہوں جسکے سوا کوئی معبود نہیں وہ زندہ وپایندہ ہے بڑے
رحم والا مہربان صاحب جلال و اکرام ہے،
أَنْ
یَتُوبَ عَلَیَّ تَوْبَةَ عَبْدٍ ذَلِیلٍ خاضِعٍ فَقِیرٍ بَائِسٍ مِسْکِینٍ
مُسْتَکِینٍ مُسْتَجِیرٍ لاَ یَمْلِکُ
میں اس سے سوال کرتا ہوں کہ وہ اپنے عاجز خاضع محتاج مصیبت زدہ مسکین بے
چارہ طالب پناہ بندے کی توبہ قبول فرمائے جو
لِنَفْسِہِ نَفْعاً وَلاَ ضَرَّاً وَلاَ مَوْتاً وَلاَ حَیَاةً وَلاَ
نُشُوراً۔
اپنے نفع ونقصان کا مالک نہیں ہے نہ ہی اپنی موت وحیات اور آخرت پر اختیار
رکھتا ہے۔
TransliterationAstaghfirallahallazi
la ilaha illa huwal haiul qayyumur Rehmanur Raheemu zuljalale wal ikrame
wa asaalahu an yatooba alaiyya taubata abdin zaleelin khazein faqeerin
baessin miskeenin mustajeerin la yamleku lenafsehi nafan wa la zarran wa
la mautan wa la hayatan wa la nushura
اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ
اے
معبود میں سیر
مِنْ
نَفْسٍ لاَ تَشْبَعُ، وَمِنْ قَلْبٍ لاَ یَخْشَعُ، وَمِنْ عِلْمٍ لاَ
یَنْفَعُ، وَمِنْ صَلاةٍ لاَ تُرْفَعُ ، وَمِنْ دُعاءٍ
نہ ہونے والے نفس۔خوف نہ رکھنے والے دل۔ نفع نہ دینے والے علم۔قبول نہ ہونے
والی نماز اور نہ سنی جانے والی
لاَیُسْمَعُ، اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ الْیُسْرَ بَعْدَ الْعُسْرِ
وَالْفَرَجَ بَعْدَ الْکَرْبِ وَالرَّخاءَ بَعْدَ الشِّدَ ةِ
دعا
سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ اے معبود!
میں تجھ سے
سوال کرتا ہوں کہ مجھے مشکل کے بعد آسانی، دکھ کے بعد سکھ اور تنگی کے بعد
فراخی دے۔
اَللّٰھُمَّ مَا بِنَا مِنْ نِعْمَةٍ فَمِنْکَ لاَ إِلہَ إِلاَّ أَنْتَ،
أَسْتَغْفِرُکَ وَأَتُوبُ إِلَیْکَ ۔
یاخدایا!
ہمارے پاس جو تیری نعمت ہے وہ تیری طرف سے ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔
میں تجھ سے بخشش چاہتا اور تیرے حضور توبہ کرتا ہوں۔
ALLAAHUMMA INNE A-O'OZO BEKA MIN NAFSIL LAA TASHBA-O', WA MIN QALBIL LAA
YAKH-SHA-O', WA MIN I'LMIL LAA YANFA-O', WA MIN SALAATIL LAA TURFA-O',
WA MIN DO-A'A-IL LAA YUSMA-O', ALLAAHUMMA INNEE AS-ALOKAL YUSRA BA'DAL
U'SRE, WAL FARAJA BA'-DAL KARBE WAR-RAKHAAA-A BA'-DASH SHIDDATE
ALLAAHUMMA MAA BENAA MIN NE'MATIN FA-MINKA, LAA ELAAHA ILLAA ANTA,
ASTAGHFEROKA WA A-TOOBO ELAYKA.
حضرت امام جعفرصادق (ع)فرماتے ہیں کہ جو شخص نماز عصر کے بعد ستر مرتبہ
استغفار کرے توخدا اسکے سات سو گناہ معاف کردے گا۔ حضرت امام محمدتقی (ع)کا
فرمان ہے کہ جوشخص بعد از نماز عصر دس مرتبہ
سورۃ
إِنَّا أَ نْزَلْنَاہُ فِی لَیْلَةِ الْقَدْرپڑھے
تو قیامت میں اس کا یہ عمل مخلوق کے اس دن کے اعمال کے برابر اجر وثواب کے
لائق ٹھہرے گا۔نیز ہر صبح وشام دعاء عثرات کا پڑھنا مستحب ہے لیکن بہترہے
کہ یہ دعا روز جمعہ کی نماز عصر کے بعد پڑھی جائے ۔
AFTER MAGHRIB
SALAT
اَللّٰھُمَّ إِنِّی
أَسْأَلُکَ مُوجِبَاتِ رَحْمَتِکَ
جو کچھ خدا
چاہے۔ نہیں کوئی قوت سوائے خدا کے میں اس سے بخشش چاہتا ہوں، خداوند میں
تجھ سے سوال کرتا ہوں۔تیری رحمت
وَعَزائِمَ مَغْفِرَتِکَ،
وَالنَّجاةَ مِنَ النَّارِ، وَمِنْ کُلِّ بَلِیَّةٍ، وَالْفَوْزَ
بِالْجَنَّةِ، وَالرِّضْوانَ فِی دارِ
کے وسائل
اورتیری طرف سے یقینی مغفرت آتش جہنم سے نجات ،بلاؤں سے بچانے، جنت میں
داخل کیے جانے ، دارالسلام
السَّلاَمِ، وَجِوَارِ
نَبِیِّکَ مُحَمَّدٍ عَلَیْہِ وَآلِہِ اَلسَّلاَمُ۔ اَللّٰھُمَّ مَا بِنَا
مِنْ نِعْمَةٍ فَمِنْکَ
میں تیری
خوشنودی حاصل ہونے اور تیرے نبی حضرت محمد کے قرب کا ، خداوندا ہمارے پاس
جو نعمت ہے وہ تیری طرف سے ہے
لاَ إِلہَ إِلاَّ أَنْتَ،
أَسْتَغْفِرُکَ وَأَتُوبُ إِلَیْکَ۔
TransliterationBismilla
hir rahman nir rahim
Allahooma ini as’aluka moojebatin
rahmateka wa azaa-ima maghfirateka wal najaata minal naare wamin
koole bali-yatin wal fawza bil-janatin wal-rizwaana fi’
daaris-salaami wa jawaari nabi-yeka muhammadin alaihi wa aalihi ‘
salaamu alaahuma ma-bena min ne’matin faminka laa ilaha illa anta
astaghfirooka wa atooba ilaika.
AFTER ISHA
SALAT
اَللَّھُمَّ إِنَّہُ لَیْسَ لِی عِلْمٌ بِمَوْضِعِ رِزْقِی، وَإِنَّما
أَطْلُبُہُ بِخَطَراتٍ تَخْطُرُ عَلَی قَلْبِی فَأَجُولُ
خداوند ا!
مجھے
اپنی روزی کے مقام کا علم نہیں اور میں اسے اپنے خیال کے تحت ڈھونڈتا ہوں
پس میں طلب رزق میں شہر ودیار کے
فِی
طَلَبِہِ الْبُلْدانَ، فَأَنَا فِیَما أَنَا طالِبٌ کَالْحَیْرانِ، لاَ
أَدْرِی أَفِی سَھْلٍ ھُوَ أَمْ فِی جَبَلٍ، أَمْ
چکر کاٹتا ہوں پس میں جس کی طلب میں ہوں اس میں سرگرداں ہوں اور میں نہیں
جانتا کہ آیا میرا رزق صحرا میں ہے یا پہاڑ میں
فِی
أَرْضٍ أَمْ فِی سَماءٍ، أَمْ فِی بَرٍّ أَمْ فِی بَحْرٍ، وَعَلَی یَدَیْ
مَنْ، وَمِنْ قِبَلِ مَنْ، وَقَدْ عَلِمْتُ
زمین میں ہے یا آسمان میں، خشکی میں ہے یا تری میں، کس کے ہاتھ اور کس کی
طرف سے ہے اور میں جانتا ہوں کہ اسکا علم تیرے
أَنَّ
عِلْمَہُ عِنْدَکَ، وَأَسْبابَہُ بِیَدِکَ، وَأَنْتَ الَّذِی تَقْسِمُہُ
بِلُطْفِکَ، وَتُسَبِّبُہُ بِرَحْمَتِکَ
پاس ہے اسکے اسباب تیرے قبضے میں ہیں اور تو اپنے کرم سے رزق تقسیم کرتا ہے
اپنی رحمت سے اس کے اسباب فراہم کرتا ہے
اَللّٰھُمَّ فَصَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ، وَاجْعَلْ یا رَبِّ رِزْقَکَ
لِی وَاسِعاً وَمَطْلَبَہُ سَھْلاً وَمَأْخَذَہُ
یا خدایا
محمد وآل محمد(ع)
پر
رحمت نازل فرما اور اے پروردگار!
اپنا رزق
میرے لیے وسیع کر دے اس کا طلب کرنا آسان بنا دے اور
قَرِیباً،
وَلاَ تُعَنِّنِی بِطَلبِ مَا لَمْ تُقَدِّرْ لِی فِیْہِ رِزْقاً فَإِنَّکَ
غَنِیٌّ عَنْ عَذَابِی وَأَ نَا فَقِیرٌ إِلَی
اسکے ملنے کی جگہ قریب کر دے جس چیز میں تو نے رزق نہیں رکھا مجھے اسکی طلب
کے رنج میں نہ ڈال کہ تو مجھے عذاب دینے میں
رَحْمَتِکَ، فَصَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ، وَجُدْ عَلَی عَبْدِکَ
بِفَضْلِکَ إِنَّکَ ذُو فَضْلٍ عَظِیمٍ۔
بینیاز ہے میں تیر ی رحمت کا محتاج ہوں پس محمدوآل محمد پر رحمت فرما اور
اس ناچیز بندے کواپنے فضل سے حصہ عطا فرما کہ تو بڑا فضل کرنے والا ہے۔
1Recite :
Transliteration:
ALLAAHUMMA
INNAHU LAYSA LEE I’LMUN BIMAWZ’I-I’ RIZQEE WA INNAMAA AT’LUBUHU
BIKHAT’ARAATIN TAKHT’URU A’LAA QALBEE FA-AJOOLU FEE T’ALABIHIL BULDAANA
FA-ANAA FEEMAA ANAA T’AALIBUN KAL-H’AYRAANI LAA ADREE A-FEE SAHLIN HUWA
AM FEE JABALIN AM FEE ARZ’IN AM FEE SAMAA-IN AM FEE BARRIN AM FEE BAH’R
WA A’LAA YADAY MAN WA MIN QABLI MAN WA QAD A’LIMTU ANNA I’LMAHU I’NDAKA
WA ASBAABAHU BIYADIKA WA ANTALLAD’EE TAQSIMUHU BILUT’FIKA WA TUSABBIBUHU
BIRAH’MATIKA ALLAAHUMMA FAS’ALLI A’LAA MUH’AMMADIN WA AALIHEE WAJ-A’L
YAA RABBI RIZQIKA LEE WAASI-A’N WA MAT’LABAHU SAHLAN WA MAAKHAD’AHU
QAREEBAA WA LAA TU-A’NNINEE BIT’ALABI MAA LAM TUQADDIR LEE FEEHI RIZQAN
FA-INNAKA GHANIYYUN A’N A’D’AABEE WA ANAA FAQEERUN ILAA RAH’MATIKA
FAS’ALLI A’LAA MUH’AMMADIN WA AALIHEE WA JUD A’LAA A’BDIKA BIFAZ’LIKA
INNAKA D’OO FAZ’LIN A’Z’EEM
|