دعائے سمات |
Real Listen | Download Real | Mp3 | Pdf | Ppt | Transliteration | YouTube | Back یہ دعا شبّور کے نام سے معرو ف ہے اور اس کا جمعہ کے آخر ی اوقا ت میں پڑھنا مستحب ہے یہ مشہو ر دعا ؤ ں میں سے ہے اور اکثر علما ء متقد مین اس کوہمیشہ پڑھا کرتے تھے۔مصباح ِشیخ طوسی، جمال الاسبوحِ سید ابن طاوٴس اور کفعمی کی کتب میں یہ دعا معتبر اسنا د کے ساتھ حضرت اما م العصر (ع)کے نا ئب خا ص محمد بن عثما ن عمر ی سے نقل ہو ئی ہے ۔نیز یہ دعا حضرت اما م محمد با قر (ع) و حضرت اما م جعفرصادق (ع)سے بھی رو ایت کی گئی ہے ۔علا مہ مجلسی نے بحا ر الا نو ار میں اسے شر ح کے ساتھ نقل کیا ہے اور یہا ں ہم اسے مصبا ح سے نقل کر ر ہے ہیں: |
اے معبود میں تیرے عظیم بڑی عظمت والے بڑے روشن بڑی عزت والے نام کے ذریعے سوال کرتا ہوں کہ جب آسمان کے بند دروازے رحمت کیلئے کھولنے کیلئے تجھے اس نام سے پکاریں تو وہ کھل جاتے ہیں اور جب زمین کے تنگ راستے کھولنے کیلئے تجھے اس نام سے پکارا جائے تو وہ کشادہ ہو جاتے ہیں اور جب سختی کے وقت آسانی کیلئے اس نام سے پکاریں تو آسانی ہو جا تی ہے اور جب مردوں کو اٹھانے کیلئے تجھے اس نام سے پکاریں تو وہ اٹھ کھڑے ہوتے ہیں اور تنگیاں اور سختیاں دور کرنے کیلئے تجھے اس نام سے پکاریں تو وہ دور ہو جاتی ہیں اور سوالی ہوں تیری ذات کریم کے جلال کے ذریعے جو سب سے بزرگ ذات ہے سب سے معزز ذات ہے کہ جس کے آگے چہرے جھکتے ہیں اسکے سامنے گردنیں خم ہوتی ہیں اسکے حضور آوازیں کانپتی ہیں اور جسکے خوف سے دلوں میں لرزہ طاری ہو جاتا ہے اور سوال کرتا ہوں تیری اس قوت کے ذریعے جس سے تو نے آسمان کو زمین پر گرنے سے روک رکھا ہے مگر جب تو اسے حکم دے اور اس آسمان اور زمین کو روکا ہوا ہے کہ کھسک نہ جائیں اور تیری اس مشیت کے ذریعے سوالی ہوں عالمین جس کے مطیع ہیں تیرے ان کلما ت کے واسطے سے سو الی ہوں جن سے تونے آسما نوں اور زمین کو پیدا کیاتیری اس حکمت کے واسطے سے جس سے تونے عجائب کو بنایا اورجس سے تو نے تاریکی کو خلق کیا اور اسے رات قرار دیا اور اسے آرام کیلئے خاص کیا اور اپنی حکمت سے تونے روشنی پیدا کی اور اسے دن کا نام دیا اور دن کو جاگ اٹھنے اور دیکھنے کیلئے بنایا اور تو نے اس سے سورج کو پیدا کیا اور سورج کو روشن کیا تونے اس سے چاند کو پیدا کیا اور چاند کو چمکدار بنایا اور تونے اس سےستاروں کو پیدا کیا انہیں فروزاں کیا ان کے برج بنائے اور انہیں چراغ بنایا اور زینت بنایا، سنگبار بنایا تو نے ان کیلئے مشرق اورمغرب بنائے تونے ان کے چمکنے اور چلنے کی راہیں بنائیں تونے ان کیلئے فلک اور سیر کی جگہ بنائی اور آسمان میں ان کی منزلیں مقرر کیں پس تونے ان کا بہترین اندازہ ٹھہرایا اور تونے انہیں شکل عطا کی کیا ہی اچھی شکل دی اور انھیں اپنے ناموں کے ساتھ پوری طرح شمار کیا اور اپنی حکمت سے ان کا ایک نظام قائم کیا اور خوب تدبیر فرمائی اور رات کے عرصے اور دن کی مدت کیلئے مطیع بنایا اور ساعتوں اور سالوں کے حساب کا ذریعہ بنایا اور سب لوگوں کیلئے ان کو دیکھنا یکساں کردیا اور سوال کرتا ہوں تجھ سے اے اللہ تیری اس بزرگی کے ذریعے جس سے تونے اپنے بندے اور رسول حضرت موسی (ع) سے کلام فرمایا پاک لوگوں میں جو فرشتوں کی سمجھ سے بالا نور کے بادلوں سے بلند تابوت شہادت سے اونچا جو آگ کے ستون میں طور سینا میں کوہ حوریث میں وادی مقدس میں برکت والی زمین میں طور ایمن کی طرف ایک درخت سے جو سر زمین مصر میں پیدا ہوا سوال کرتا ہوں نو روشن معجزوں کے واسطے سے اور اس دن کے واسطے سے کہ جس دن تونے بنی اسرا ئیل کیلئے دریا میں راستہ بنایا اور ان چشموں میں جو پتھر سے جاری ہوئے کہ جن کے ذریعے تونے عجیب معجزات کو دریائے سوف میں ظاہر کیا۔ اور تونے دریا کے پانی کو بھنور کے درمیان پتھروں کی مانند جکڑ کے رکھ دیا اور تونے بنی اسرائیل کو دریا سے گذار دیا اور ان کے بارے میں تیرا بہترین وعدہ پورا ہوا جب انھوں نے صبر کیا اور تونے ان کو زمین کے مشرقوں اور مغربوں کا مالک بنایا جن میں تو نے عالمین کیلئے برکتیں رکھی ہیں اور تو نے فرعون اور اسکے لشکر کو اور انکی سواریوں کو دریائے نیل میں غرق کر دیا اور سوالی ہوں بواسطہ تیرے نام کے جو بلندترعزت والا روشن بزرگی والا ہے اور بواسطہ تیری شان کے جو تو نے اپنے کلیم موسی (ع) کے لیے طور سینا میں ظاہر کی اور اس سے پہلے اپنے خلیل ابراہیم (ع) کیلئے مسجد خیف میں اور اپنے برگزیدہ اسحاق (ع) کیلئے چاہ شیع میں ظاہر کی اور اپنے محبوب یعقوب (ع) کیلئے بیت ایل میں ظاہر کی اور تونیابراہیم (ع) سے اپنا عہد و پیمان پورا کیا اور اسحاق (ع) کیلئے اپنی قسم پوری کی اور یعقوب (ع) کیلئے اپنی شہادت ظاہر کی اور مومنین سے اپنا وعدہ وفا کیا اور جنہوں نے تیرے ناموں کے ذریعے دعائیں کیں انہیں قبول کیا اور سوالی ہوں بواسطہ تیری اس شان کے جو قبہء رمان پر موسی ابن عمران (ع) کیلئے ظاہر ہوئی اور بواسطہ تیرے معجزوں کے جو ملک مصر میں تیری شان و عزت اور غلبہ سےعزت والی نشانیوں سے غالب قوت سے قدرت کی بلندی اور پورا ہونے والے قول کی شان سے رونما ہوئے اور تیرے ان کلمات سے جن کے ذریعے تو نے آسمانوں اور زمین کے رہنے والوں اور اہل دنیا اور اہل آخرت پر احسان کیا اور سوالی ہوں تیری اس رحمت کے ذریعے سے جس سے تو نے اپنی ساری مخلوق پر کرم کیا سوالی ہوں تیری اس توانائی کے واسطے سے جس سے تو نے اہل عالم کو قائم رکھاسوالی ہوں بواسطہ تیرے اس نور کے جس کے خوف سے طو رسینا چکنا چور ہوا سوالی ہوں تیرے اس علم و جلالت اور تیری بڑائی و عزت اور تیرے جبروت کے واسطے سے جس کو زمین برداشت نہ کر سکی اور آسمان عاجز ہو گئے اور اس سے زمین کی گہرائیاں کپکپا گئیں جسکے آگے سمندر اور نہریں رک گئیں پہاڑ اس کیلئے جھک گئے اور زمین اس کیلئے اپنے ستونوں پر ٹھہر گئی اور اسکے سامنے ساری مخلوق سرنگوں ہو گئی اپنی رؤوں پر چلتی ہوائیں اسکے سامنیپریشان ہوگئیں اس کیلئے آگ اپنے مقام پر بجھ گئی سوالی ہوں بواسطہ تیری اس حکومت کے جسکے ذریعے ہمیشہ ہمیشہ تیرے غلبے کی پہچان ہوتی ہے اور آسمانوں اور زمینوں میں اس سے تیری حمد ہوتی ہے سوالی ہوں بواسطہ تیرے اس سچے قول کے جو تو نے ہمارے باپ آدم (ع) اور ان کی اولاد کیلئے رحمت کے ساتھ فرمایا ہے سوالی ہوں بواسطہ تیرے اس کلمہ کے جو تمام چیزوں پر غالب ہےسوالی ہوں بواسطہ تیری ذات کے اس نور کے جس کا جلوہ تونے پہاڑ پر ظاہر کیا تو وہ ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا اور موسی(ع) بے ہوشہو کر گرپڑے سوالی ہوں بواسطہ تیری اس بزرگی کے جو طور سینا پر ظاہر ہوئی تو، تو اپنے بندے اور اپنے رسول موسی (ع) بن عمران سے ہم کلام ہوا سوالی ہوں تیری نورانیت کے ذریعے جناب عیسیٰ کی مناجات کی جگہ میں اور تیرے نور کے ظہور کے ذریعے کوہ فاران میں بلند و مقدس مقامات میں صفیں باندھے ہوئے ملائکہ کی فوج کے ذریعے اور تسبیح خواں ملا ئکہ کے خشوع کے ذریعے سوال کرتا ہوں بواسطہ تیری ان برکات کے ذریعے جن سے تو نے برکت عطا کی اپنے خلیل ابراہیم (ع) کو حضرت محمد ﷺ کی امت میں برکت دی اور اپنے برگزیدہ اسحاق (ع) کو حضرت عیسیٰ (ع) کی امت میں برکت دی اور برکت دی تونے اپنے خاص بندے یعقوب (ع) کو حضرت موسی (ع) کی امت میں اور برکت دی تو نے اپنے حبیب حضرت محمد ﷺ کو ان کی عترت، ذریت اور انکی امت میں خدایا جیسا کہ ہم ان کے عہد میں موجود نہ تھے اور ہم نے انہیں دیکھا نہیں اور ان پر سچائی اور حقانیت کے ساتھ اور درستی سے ایمان لائے ہم چاہتے ہیں کہ محمد و آل محمد پر رحمت فرما اور محمد وآل محمد پربرکت نازل فرما اور محمد و آل محمد پر شفقت فرما جس طرح تو نے بہترین رحمت اور برکت اور شفقت ابرہیم و آل ابراہیم پر فرمائی تھی بے شک تو حمد اور شان والا ہے جو چاہے سو کرنے والا ہے اور تو ہر چیز پر قدرت رکھتاہے ۔ اب اپنی حاجت بیان کریں اور کہیں: اے معبود! اس دعا کے واسطے اور ان ناموں کے واسطے سے کہ جن کی تفسیر تیرے سوا کوئی نہیں جانتا اور جن کی حقیقت سے سوائے تیرے کوئی آگاہ نہیں تو محمد و آل محمد پر رحمت فرما اور مجھ سے وہ سلوک کر جو تیرے شایان شان ہے نہ کہ وہ سلوک جسکا میں مستحق ہوں اور میرے گناہوں میں سے جو میں نے پہلے کیے اور جو بعد میں ،بخش دے اور اپنا رزق حلال میرے لیے کشادہ کر دے اور مجھے برے انسان برے ہمسائے برے ساتھی اور برے حاکم کی اذیت سے بچائے رکھ بے شک تو جو چاہے وہ کرنے پر قادر ہے اور ہر چیز کا علم رکھتا ہے آمین یارب العالمین ۔ مولف کہتے ہیں کہ بعض نسخوں میں یوں آیا ہے:اسکے بعد جو حاجت ہو اسکا ذکر کریں اور کہیں: اور تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔ اے اللہ اے محبت کرنے والے اے احسان کرنے والے اے آسمان اور زمین کے ایجاد کرنے وا لے اے جلالت اور بزرگی والیاے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اے معبود اس دعا کے واسطے اے معبود اس دعا کے واسطے سے اور ان ناموں کے واسطے سے کہ جن کی تفسیر اور تاویل اور جن کے باطن و ظاہر کو سوائے تیرے کوئی نہیں جانتا تو محمد و آل محمد پر رحمت فرما اور مجھے دنیا اور آخرت کی بھلائی عطا فرما دے اب حاجت طلب کریں اور کہیں: اور مجھ سے وہ سلوک کر جو تیرے شایان شان ہے نہ کہ وہ سلوک جسکا میں مستحق ہوں اور میری طرف سے فلاں بن فلاں سے بدلہ لے۔ بْنِ فُلان فلاں بن فلاں کی جگہ اپنے دشمن کا نام لیں اور کہیں: اور میرے گذشتہ اور آیندہ تمام گناہوں کو معاف فرما اور میرے ماں باپ اور سارے مومنین اور مومنات کے گناہ بخش دے اور اپنا رزق حلال میرے لیے کشادہ کر دے اور مجھ کو برے انسان برے ہمسائے برے حاکم برے ساتھی برے دن برے وقت کی اذیت سے بچائے رکھ اور میری طرف سے بدلہ لے اس سے جس نے مجھے دھوکہ دیا اور جس نے مجھ پر ظلم کیا اور جو ظلم کا ارادہ رکھتا ہے میرے اہل میری اولاد میرے بھائیوں اور میرے ہمسایوں کیلیے جو مومنین اور مومنات میں سے ہیں اس سے انتقام لے بے شک تو جو کچھ چاہتا ہے اس پر قدرت رکھتا ہے اور ہر چیز سے واقف ہے آمین اے رب العالمین اے معبود اس دعا کے واسطے سے غریب مومنین اور مومنات کو مال و متاع عطا فرما بیمار مومنین اور مومنات کو تندرستی اور صحت عطا فرما اور زندہ مومنین اور مومنات پر لطف و کرم فرما اور مردہ مومنین اور مومنات پر بخشش و رحمت فرما اور مسافر مومنین اور مومنات کو سلامتی و رزق کے ساتھ گھروں میں واپس لا اپنی رحمت سے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اور ہمارے سردار نبیوں کے خاتم حضرت محمد پر رحمت خدا ہو اور ان کی پاکیزہ اولاد پر اور سلام ہو بہت زیادہ سلام ۔ شیخ ابن فہد نے فرمایا ہے کہ مستحب یہ ہے کہ دعائے سمات کے بعد کہیں: اے معبود میں سوال کرتا ہوں بوا سطہ اس دعا کی حرمت کے اور ان ناموں کے ذریعے جو اس میں مذکور نہیں اور اس تفسیر وتدبیر کے واسطے سے سوال کرتا ہوں جس کا سوائے تیرے کوئی احاطہ نہیں کر سکتا کہ تو میرے لیے ایسا اور ایسا کر۔ کذا و کذا کی جگہ پر اپنی حاجات طلب کرے
|
|
بسم اللہ الرحمن الرحیم اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَ لُکَ بِاسْمِکَ الْعَظِیمِ الأَعْظَمِ الأَعَزِّ الأَجَلِّ الأَکْرَمِ، الَّذِی إِذا دُعِیتَ بِہِ عَلی مَغالِقِ أَبْوابِ السَّماءِ لِلْفَتْحِ بِالرَّحْمَةِ انْفَتَحَتْ وَ إِذا دُعِیتَ بِہِ عَلی مَضائِقِ أَبْوابِ الاَرْضِ لِلْفَرَجِ انْفَرَجَتْ وَ إِذا دُعِیتَ بِہِ عَلَی الْعُسْرِ لِلْیُسْرِ تَیَسَّرَتْ، وَ إِذا دُعِیتَ بِہِ عَلَی الْاَمْواتِ لِلنُّشُورِ انْتَشَرَتْ، وَ إِذا دُعِیتَ بِہِ عَلی کَشْفِ الْبَأْسَاءِ وَالضَّرَّاءِ انْکَشَفَتْ، وَبِجَلالِ وَجْھِکَ الْکَرِیمِ أَکْرَمِ الْوُجُوھِ وَأَعَزِّ الْوُجُوھِ الَّذِی عَنَتْ لَہُ الْوُجُوہُ وَخَضَعَتْ لَہُ الرِّقابُ وَخَشَعَتْ لَہُ الْاَصْواتُ وَوَجِلَتْ لَہُ الْقُلُوبُ مِنْ مَخافَتِکَ وَبِقُوَّتِکَ الَّتِی بِہا تُمْسِکُ السَّماءَ أَنْ تَقَعَ عَلَی الْاَرْضِ إِلاَّ بِإِذْنِکَ وَتُمْسِکُ السَّماواتِ وَالْاَرْضَ أَنْ تَزُولا، وَبِمَشِیئَتِکَ الَّتِی دَانَ لَھَا الْعالَمُونَ،وَبِکَلِمَتِکَ الَّتِی خَلَقْتَ بِھَا السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضَ، وَبِحِکْمَتِکَ الَّتِی صَنَعْتَ بِھَا الْعَجائِبَ، وَخَلَقْتَ بِھَا الظُّلْمَةَ وَجَعَلْتَہا لَیْلاً، وَجَعَلْتَ اللَّیْلَ سَکَناً، وَخَلَقْتَ بِھَا النُّورَ وَجَعَلْتَہُ نَہاراً، وَجَعَلْتَ النَّہارَ نُشُوراً مُبْصِراً، وَخَلَقْتَ بِھَا الشَّمْسَ وَجَعلْتَ الشَّمْسَ ضِیاءً،وَخَلَقْتَ بِھَا الْقَمَرَ وَجَعَلْتَ الْقَمَرَ نُوراً، وَخَلَقْتَ بِھَا الْکَواکِبَ وَجَعلْتَہا نُجُوماً وَبُرُوجاً وَ مَصابِیحَ وَزِینةً وَرُجُوماً، وَجَعَلْتَ لَہا مَشارِقَ وَمَغارِبَ وَجَعَلْتَ لَہا مَطالِعَ وَمَجارِیَ وَجَعَلْتَ لَہا فَلَکاً وَمَسابِحَ وَقَدَّرْتَہا فِی السَّماءِ مَنازِلَ فَأَحْسَنْتَ تَقْدِیرَہا، وَصَوَّرْتَہا فَأَحْسَنْتَ تَصْوِیرَہا وَأَحْصَیْتَہا بِأَسْمائِکَ إِحْصاءً وَدَبَّرْتَہا بِحِکْمَتِکَ تَدْبِیراً فَأَحْسَنْتَ تَدْبِیرَہا وَسَخَّرْتَہا بِسُلْطانِ اللَّیْلِ وَسُلْطانِ النَّہارِ وَالسَّاعاتِ وَعَدَدَ السِّنِینَ وَالْحِسابِ، وَجَعَلْتَ رُؤْیَتَہا لَجَمِیعِ النّاسِ مَرْیً واحِداً وَأَسْأَلُکَ اَللّٰھُمَّ بِمَجْدِکَ الَّذِی کَلَّمْتَ بِہِ عَبْدَکَ وَرَسُولَکَ مُوسَی بْنَ عِمْرانَ ں فِی الْمُقَدَّسِینَ، فَوْقَ إِحْساسِ الْکَرُوبِیِّیْنَ، فَوْقَ غَمائِمِ النُّورِ،فَوْقَ تابُوتِ الشَّہادَةِ، فِی عَمُودِ النَّارِ، وَفِی طُورِ سَیْناءَ، وَفِی جَبَلِ حُورِیثَ، فِی الْوادِی الْمُقَدَّسِ فِی الْبُقْعَةِ الْمُبارَکَةِ مِنْ جانِبِ الطُّورِ الْاَیْمَنِ مِنَ الشَّجَرَةِ وَفِی أَرْضِ مِصْرَ بِتِسْعِ آیاتٍ بَیِّناتٍ وَیَوْمَ فَرَقْتَ لِبَنِی إِسْرائِیلَ الْبَحْرَ وَفِی الْمُنْبَجِساتِ الَّتِی صَنَعْتَ بِھَا الْعَجائِبَ فِی بَحْرِ سُوفٍ،وَعَقَدْتَ ماءَ الْبَحْرِ فِی قَلْبِ الْغَمْرِ کَالْحِجارَةِ، وَجاوَزْتَ بِبَنِی إِسْرائِیلَ الْبَحْرَ ، وَتَمَّتْ کَلِمَتُکَ الْحُسْنی عَلَیْھِمْ بِما صَبَرُوا، وَأَوْرَثْتَھُمْ مَشارِقَ الْاَرْضِ وَمَغارِبَھَا الَّتِی بارَکْتَ فِیہا لِلْعالَمِینَ،وَأَغْرَقْتَ فِرْعَوْنَ وَجُنُودَھُ وَمَراکِبَہُ فِی الْیَمِّ، وَبِاسْمِکَ الْعَظِیمِ الْاَعْظَمِ الْاَعَزِّ الْاَجَلِّ الْاَکْرَمِ،وَبِمَجْدِکَ الَّذِی تَجَلَّیْتَ بِہِ لِمُوسی کَلِیمِکَ ں فِی طُورِ سَیْناءَ وَ لاِِبْراھِیمَ خَلِیلِکَ مِنْ قَبْلُ فِی مَسْجِدِ الْخَیْفِ وَلاِِسْحاقَ صَفِیِّکَ ں فِی بِئْرِ شِیعٍ، وَ لِیَعْقُوبَ نَبِیِّکَ فِی بَیْتِ إِیلٍ، وَأَوْفَیْتَ لاِِبْراھِیمَ ں بِمِیثاقِکَ، وَلِاِسْحاقَ بِحَلْفِکَ، وَ لِیَعْقُوبَ بِشَہادَتِکَ، وَلِلْمُؤْمِنِینَ بِوَعْدِک وَلِلدَّاعِینَ بِأَسْمائِکَ فَأَجَبْتَ وَبِمَجْدِکَ الَّذِی ظَھَرَ لِمُوسَی بْنِ عِمْرانَ عَلیَ قُبَّةِ الرُّمّانِ،وَبِآیاتِکَ الَّتِی وَقَعَتْ عَلی أَرْضِ مِصْرَ بِمَجْدِ الْعِزَّةِ وَالْغَلَبَةِ بِآیاتٍ عَزِیزَةٍ،وَبِسُلْطانِ الْقُوَّةِ، وَبِعِزَّةِ الْقُدْرَةِ، وَبِشَأْنِ الْکَلِمَةِ التَّامَّةِ، وَبِکَلِماتِکَ الَّتِی تَفَضَّلْتَ بِھا عَلی أَھْلِ السَّماواتِ وَالْاَرْضِ وَأَھْلِ الدُّنْیا وَأَھْلِ الْاَخِرَةِ وَبِرَحْمَتِکَ الَّتِی مَنَنْتَ بِہا عَلی جَمِیع خَلْقِکَ، وَبِاسْتِطاعَتِکَ الَّتِی أَقَمْتَ بِہا عَلَی الْعالَمِینَ وَبِنُورِکَ الَّذِی قَدْ خَرَّ مِنْ فَزَعِہِ طُورُ سَیْناءَ وَبِعِلْمِکَ وَجَلالِکَ وَکِبْرِیائِکَ وَعِزَّتِکَ وَجَبَرُوتِکَ الَّتِی لَمْ تَسْتَقِلَّھَا الْاَرْضُ، وَ انْخَفَضَتْ لَھَا السَّماواتُ، وَانْزَجَرَ لَھَا الْعُمْقُ الْاَکْبَرُ، وَرَکَدَتْ لَھَا الْبِحارُ وَالْاَ نْہارُ، وَ خَضَعَتْ لَھَا الْجِبالُ، وَسَکَنَتْ لَھَا الْاَرْضُ بِمَناکِبِہا، وَاسْتَسْلَمَتْ لَھَا الْخَلائِقُ کُلُّھا، وَ خَفَقَتْ لَھَا الرِّیاحُ فِی جَرَیانِہا وَخَمَدَتْ لَھَا النِّیرانُ فِی أَوْطانِہا، وَبِسُلْطانِکَ الَّذِی عُرِفَتْ لَکَ بِہِ الْغَلَبَةُ دَھْرَ الدُّھُورِ، وَحُمِدْتَ بِہِ فِی السَّماواتِ وَالْاَرَضِینَ وَبِکَلِمَتِکَ کَلِمَةِ الصِّدْقِ الَّتِی سَبَقَتْ لاَِبِینا آدَمَ وَذُرِّیَّتِہِ بِالرَّحْمَةِ، وَأَسْأَلُکَ بِکَلِمَتِکَ الَّتِی غَلَبَتْ کُلَّ شَیْءٍ، وَبِنُورِ وَجْھِکَ الَّذِی تَجَلَّیْتَ بِہِ لِلْجَبَلِ فَجَعَلْتَہُ دَ کّاً وَخَرَّ مُوسی صَعِقاً وَبِمَجْدِکَ الَّذِی ظَھَرَ عَلی طُورِ سَیْناءَ فَکَلَّمْتَ بِہِ عَبْدَکَ وَرَسُولَکَ مُوسَی بْنَ عِمْرانَ،وَبِطَلْعَتِکَ فِی ساعِیرَ،وَظُھُورِکَ فِی جَبَلِ فارانَ، بِرَبَواتِ الْمُقَدَّسِینَ وَجُنُودِ الْمَلائِکَةِ الصَّافِّینَ، وَخُشُوعِ الْمَلائِکَةِ الْمُسَبِّحِینَ، وَبِبَرَکاتِکَ الَّتِی بارَکْتَ فِیہا عَلی إِبْراھِیمَ خَلِیلِکَ فِی أُمَّةِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللهُ عَلَیْہِ وَآلِہِ وَبارَکْتَ لاِِِسْحاقَ صَفِیِّکَ فِی أُمَّةِ عِیسی عَلَیْھِمَا اَلسَّلاَمُ، وَبارَکْتَ لِیَعْقُوبَ إِسْرائِیلِکَ فِی أُمَّةِ مُوسی عَلَیْھِمَا اَلسَّلاَمُ ، وَبارَکْتَ لِحَبِیبِکَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللهُ عَلَیْہِ وَآلِہِ فِی عِتْرَتِہِ وَذُرِّیَّتِہِ وَأُمَّتِہِ ۔ اَللّٰھُمَّ وَکَما غِبْنا عَنْ ذلِکَ وَلَمْ نَشْھَدْھُ، وَآمَنَّا بِہِ وَلَمْ نَرَھُ، صِدْقاً وَعَدْلاً،أَنْ تُصَلِّیَ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ،وَأَنْ تُبارِکَ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ،وَتَرَحَّم عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ کَأَفْضَلِ ما صَلَّیْتَ وَبارَکْتَ وَتَرَحَّمْتَ عَلی إِبْراھِیمَ وَآلِ إِبْراھِیمَ إِنَّکَ حَمِیدٌ مَجِیدٌ فَعَّالٌ لِما تُرِیدُ وَأَ نْتَ عَلی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیرٌ اب اپنی حاجت بیان کریں اور کہیں: اَللّٰھُمَّ بِحَقِّ ہذَا الدُّعاءِ وَبِحَقِّ ھَذِھِ الْاَسْماءِ الَّتِی لاَ یَعْلَمُ تَفْسِیرَہا وَلاَ یَعْلَمُ باطِنَہا غَیْرُکَ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَافْعَلْ بِی ما أَنْتَ أَھْلُہُ وَلاَ تَفْعَلْ بِی ما أَنَا أَھْلُہُ وَاغْفِرْ لِی مِنْ ذُنُوبِی ما تَقَدَّمَ مِنْہا وَما تَأَخَّرَ، وَوَسِّعْ عَلَیَّ مِنْ حَلالِ رِزْقِکَ وَاکْفِنِی مَؤُونَةَ إِنْسانِ سَوْءٍ وَجارِ سَوْءٍ وَ قَرِینِ سَوْءٍ وَسُلْطانِ سَوْءٍ إِنَّکَ عَلی ما تَشاءُ قَدِیرٌ، وَبِکُلِّ شَیْءٍ عَلِیمٌ، آمِینَ رَبَّ الْعالَمِینَ مولف کہتے ہیں کہ بعض نسخوں میں یوں آیا ہے:اسکے بعد جو حاجت ہو اسکا ذکر کریں اور کہیں: وَ اَنْتَ عَلیٰ کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْر یَا اللهُ یَا حَنَّانُ یَا مَنَّانُ، یَا بَدِیعَ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ، یَا ذَا الْجَلالِ وَالْاِکْرامِ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ اَللّٰھُمَّ بِحَقِّ ہذَا الدُّعاءِ ۔دعا کے آخر تک اور علامہ مجلسی(علیہ الرحمہ) نے مصباحِ سید بن باقی(علیہ الرحمہ) سے نقل کیا ہے کہ دعائے سمات کے بعد یہ دعا پڑھیں: اَللّٰھُمَّ بِحَقِّ ھذَا الدُّعاءِ وَبِحَقِّ ھَذِھِ الْاَسْماءِ الَّتِی لَا یَعْلَمُ تَفْسِیرَہا وَلاَ تَأْوِیلَہا وَلاَ باطِنَہا وَلاَ ظاھِرَہا غَیْرُکَ، أَنْ تُصَلِّیَ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ تَرْزُقَنِی خَیْرَ الدُّنْیا وَالْاَخِرَةِ اب حاجت طلب کریں اور کہیں: وَافْعَلْ بِی ما أَ نْتَ أَھْلُہُ، وَلاَ تَفْعَلْ بِی ما أَنَا أَھْلُہُ وَانْتَقِمْ لِی مِنْ فُلانِ بْنِ فُلان فلاں بن فلاں کی جگہ اپنے دشمن کا نام لیں اور کہیں: وَاغْفِرْلِی مِنْ ذُ نُوبِی مَا تَقَدَّمَ مِنْہا وَمَا تَأَخَّرَوَ لِوالِدَیَّ وَلِجَمِیعِ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِناتِ وَوَسِّعْ عَلَیَّ مِنْ حَلالِ رِزْقِکَ، وَاکْفِنِی مَؤُونَةَ إِنْسانِ سَوْءٍ، وَجارِ سَوْءٍ، وَسُلْطانِ سَوْءٍ، وَقَرِینِ سَوْءٍ، وَیَوْمِ سَوْءٍ، وَساعَةِ سَوْءٍ، وَانْتَقِمْ لِی مِمَّنْ یَکِیدُنِی، وَمِمَّنْ یَبْغِی عَلَیَّ، وَیُرِیدُ بِی وَبِأَھْلِی وَأَوْلادِی وَ إِخْوانِی وَجِیرانِی وَقَراباتِی مِنَ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِناتِ ظُلْماً إِنَّکَ عَلی ما تَشَاءُ قَدِیرٌ، وَبِکُلِّ شَیْءٍ عَلِیمٌ، آمِینَ رَبَّ الْعالَمِینَ پھر کہیں: اَللّٰھُمَّ بِحَقِّ ہذَا الدُّعاءِ تَفَضَّلْ عَلی فُقَراءِ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِناتِ بِالْغِنی وَالثَّرْوَةِ وَعَلی مَرْضَی الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِناتِ بِالشِّفاءِ وَالصِّحَّةِ، وَعَلی أَحْیاءِ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِناتِ بِاللُّطْفِ وَالْکَرامَةِ، وَعَلی أَمْواتِ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِناتِ بِالْمَغْفِرَةِ وَالرَّحْمَةِ، وَعَلی مُسافِرِی الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِناتِ بِالرَّدِّ إِلی أَوْطانِھِمْ سالمِینَ غانِمِینَ ، بِرَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ، وَصَلَّی اللهُ عَلی سَیِّدنا مُحَمَّدٍ خاتَمِ النَّبِیِّینَ وَعِتْرَتِہِ الطَّاھِرِینَ وَسَلَّمَ تَسْلِیماً کَثِیراً شیخ ابن فہد نے فرمایا ہے کہ مستحب یہ ہے کہ دعائے سمات کے بعد کہیں: اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ بِحُرْمَةِ ہذَا الدُّعاءِ، وَبِما فاتَ مِنْہُ مِنَ الْاَسْماءِ، وَبِما یَشْتَمِلُ عَلَیْہِ مِنَ التَّفْسِیرِ وَالتَّدْبِیرِ، الَّذِی لاَ یُحِیطُ بِہِ إِلاَّ أَ نْتَ ، أَنْ تَفْعَلَ بِی کَذا وَکذاکذا و کذا کی جگہ پر اپنی حاجات طلب کرے |
بسم اللہ الرحمن الرحیم
BIS-MIL-LAAHIR-RAHMANIR-RAHEEM
ALLAHUMMA
AL-LAD’EE ID’AA DUE’ETA BIHI A’LAA MAGHAALIQI AB-WAABIS-SAMAA-LILIL-FAT-H’I BIR’RAH’ MATIN FATAH’AT
WA ID’AA DUE’ETA BIHI A’LAA MAZ”AAA-IQI AB- WAABIL-ARZ”I LIL-FARAJIN-FARAJAT
WA ID’AA DUE’ETA BIHI A’LAAL-U’S-RI LIL-YUS-RI TAYAS-SARAT
WA ID’AA DUE’ETA BIHI A’LAAL-AM-WAATI LIN NUSHOORIN-TASHARAT
WA ID’AA DUE’ETA BIHI A’LAA KASH –FIL-BA-SAAA-I WAZ”-Z”AR-RAAA-IN-KASHAFAT
WA BIJALAALI WAJ-HIKAL-KAREEM
AL-LAD’EE A’NAT LAHUL-WUJOOH
WA KHAZ”AAT LAHUR-RIQAAB
WA KHASHAA’T LAHUL-AS’-WAAT
WA WAJILAT LAHUL-QULOOBU MIM-MAKHAAFATIK
WA BI-QOD-WATIKAL-LATEE BIHAA
TUM-SIKUS-SAMAAA-A AN TAQAA’ A’LAAL-ARZ”I IL-LAA BID’NIK
WA TUM-SIKUS-SAMAAATI WAL-AR-Z”A AN TAZOOLAA
WA BI-MASHEEE-ATIKAL-LATEE DAL-LAHAAL-A’ALAMOON
WA BI-KALIMATIKAL-LATEE KHALAQ-TA BIHAAS-SAMAAWAATI WAL-ARZ”
WA BI-KALIMATIKAL-LATEE S’ANA’-TA BIHAAL-A’JAAA-IB
WA KHALAQ-TA BIHAAZ’ Z’UL-MATA WA JAA’L-TAHAA LAYLAN
WA JAA’L-TAL-LAYLA SAKANAA
WA KHALAQ-TA BIHAAN-NOORA WA JAA’L-TAHU NAHARAA
WA JAA’L TAN-NAHAAARA NUSHOORAAM-MUB-S’IRAA
WA KHALAQ-TA BIHAAL QAMARA WA JAA’L-TAL-QAMARA NOORAA
WA KHALAQ-TA BIHAAL QAMARA WA JAA’L-TASH-SHAM-SA Z”I-YAAA-A
WA KHALAQ-TA BIHAAL-QAMARA WA JAA’L-TAL-QAMARA NOORAA
WA KHALAQ-TA BIHAAL-KAWAAKIBA WA JAA’L TAHAA NUJOOMAAW-WA BUROOJAAW-WA MAS’AABEEH’A WA ZEENATAW-WA RUJOOMA
WA JAA’L-TA LAHAA MASHAARIQA QA MAGHAARIB
WA JAA’L TA LAHAA MAT’AALIA WA MAJAAREE
WA JAA’L TA LAHAA FALKAAW-WA MASAABIH’
WA QAD-DAR-TAHAA FIS-SAMAAA-I MANAZILA FAAH’SANTA TAQ-DEERAHAA
WA S’AW-WAR-TAHAA FA’AH’-SANTA TAS’-WEERAHA
WA AH’ S’AYTAHAA BI-AS-MAAA-IKA IH’S’AAA-AA
WA DAB-BAR-TAHAA BI H’IK-MATIKA TAD-BEERAAW-WA AH’-SAN-TA TAD-BEERAHAA
WA SAKH-HAR-TAHAA BI-SUL-T’AANIL-LAYLI WA SUL-TAAN-NAHAARI WAS-SAAA’ATI WA A’DADIS SINEENA WAL-H’SAAB
WA JAA’L-TA RU-YATAHAALIJAMEEI’N-NAASI MAR-AAW-WAAH’IDAA
WA-AS-ALUKALLAHUMMA BIMAJ- DIKA
AL-LAD’EE KAL-LAM-TA BIHI A’AB-DAKA WA RASOOLAKA MOOSAB-NA I’M-RAANA A’LAYHIS SALAAMU FIL-MUWAD-DASEEN
FAW-QA IH’-SAASIL KAROOBEE-YEEN
FAW-QA GHAMAAA-IMIN-NOOR
FAW-QA TAABOOTISH-SHAHAADAH
FEE A’MOODIN-NAARI WA FEE T’OORI SAYNAAA-A
WA FEE JABALI H’OOREETHA FIL-WAADEEL-MUQAD-DASI FIL-BUQ-A’TIL- MUBAARAKATI MIN JAANIBIT’-TOORIL-AYMANI MINASH-SHAJARAH
WA FEE ARZ”I MIS’RA BI-TIS-I’AAA-YAATIM BAY-YINAAT
WA YAW-MA FARAQ-TA LIBANEEE IS-RAAA-EELAL-BAH’R
WA FIL-MUM-BAJISAATIL-LATEE S’ANA’-TA BIHAAL- A’JAAA-IBA FEE BAH’-RI SOOF
WA A’QAD-TA MAAA-AL-BAH’RI FEE QAL-BIL-GHAM-RI KAL-H’IJAARATI
WA JAAWAZTA BI-BANEEE IS-RAAA-EELAL-BAH’RA WA TAMMAT KALIMATUKAL- HUS-NAA A’LAYHIM BIMAA
S’ABAROO WA AW-RATH-TAHUM-MASHAARIQAL-AR-Z”I WA MAGHAA RIBAHAAL-LATEE BAARAK-TA FEEHAA LIL-A’ALAMEEN
WA AGH-RAQ-TA FIR-A’WNA WA JUNOODAHU WA MARAAKIBAHU FIL-YAM
WA BIS-MIKAL-A’ZEEMIL-AA’Z’AMIL-AA’ZIL-AJAL-LIL-AK-RAM
WA BIMAJ-DIKAL-LAD’EE TAJAL-LAYTA BIHI
LI-MOOSAA KALEMIKA A’LAYHIS-SALAAMU FEE T’OORI SAY-NAAA-A
WA LI-IBRAAHEEMA A’LAYHIS-SALAAMU KHALEEKA MIN QAB-LU FEE MAS-JIDIL-KHEEF
WA LI-IS-H’AAQA S’AFEE-YIKA A’LAYHIS-SALAAMU FEE BI-RI SHEEI’N
WA LI-YAA’-QOOBA NABEE-YIKA A’LAYHIS-SALAAMU FEE BAYTI EEL
WA AW-FAYTA LI-IB-RIAHEEMA A’LAYHIS SALAAMU BI-MEETHAAQIK
WA LIS-H’AAQA- BIH’IL-FIK
WA LI-YAA’QOOBA BISHAHADATIK
WA LIL-MU-MINEENA BIWA’-DIKA
WA LID-DAAE’ENA BI-AS-MAAA-IKA FAJAAB-T
WA BI-MAJ-DIKAL-LAD’EE Z’AHARA LI-MOOSAA IBNI I’M-RAANA A’LAYHIS-SALAAMU A’LAA QUB-BATIR-RUMMAAN
WA BIAAA-YAATIKAL-LATEE WAQAAT A’LAAA AR-Z”I MIS-RA
BI-MAJ-DI L-I’Z-ZATI WAL-GHALABATI
BIAAA-YAATIN A’ZEEZAH
WA BI-SUL-T’AANIL-QOO-WAH
WA BI-I’Z-ZATIL-QUD-RAH
WA BI-SHA-NIL-KALIMATIT-TAAA-MMAH
WA BI-KALMAATIKAL-LATEE TAFAZ”-Z”AL-TA BIHAA A’LAAA AHLIS- SAMAAWAATI WAL-AR-Z”I WA AHLID-DUN-YAA WA AH-LIL-AA-KHIRAH
WA BI-RAH’-MATIKAL-LATEE MANAN-TA BIHAA A’LAA JAMEEI’ KHAL-QIK
WA BIS –TIT’AAA’TIKAL-LATEE AQAM-TA BIHAA A’LAAL-A’ALAMEEN
WA BI-NOORIKAL-LAD’EE QAD KHAR-RA MIN FAZAI’HI THOORU SAYNAAA-A
WA BI-I’L-MIKA WA JALAALIKA WA KIB-RI- YAAA-IKA WA I’Z-ZATIK
WA JABAROOTIKAL-LATEE LAM TAS-TAQIL-LAAHAAL-ARAZ”
WAN-KHAFAZ”AT LAHAS-SAMAAWAAT
WANZAJARA LAHAAL-U’M-QUL-AK-BAR
WA RAKADAT LHAAAL-BIH’AARU WAL-AN-HAAR
WA KHAZ”AAT LAHAAL-JIBAA;
WA SAKANAT LAHAAAL-AR-Z”U BI-MANAAKIBIHAA
WAS-TAS-LAMAT LAHAAL-KHALAAA-IQU KUL-LUHAA
WA KHAFAQAT LAHAAR-RIYAAH’U FEE JARAYAANIHAA
WA KHAMADAT LAHAAN-NEERAANU FEE AW-TAANIHAA
WU BISUL-T’AANIKAL-LAD’EE U’RIFAT LAKA BIHAL-GHALABATU DAH-RAD-DUHOORI WA H’UMID-TA BIHI FIS SAMAAWAATI WAL-ARAZ”EEN
WA BIKALIMATIKA KALIMATIS’S’ID-QIL-LATEE SABAQAT LI-ABEENAAA AAA-DAMA A’LAYHIS-SALAAMU WA D’UR-REE YATIHU BIR-RAH’-MAHWA AS-ALUKA BI-KALIMATIKAL-LATEE GHALABAT KUL-LAA SHAY
WA BI-NOORI WAJ-HIKAL-LAD’EE TAJAL-LAYTA BIHI LIL-JABALI FAJAA’L –TAHU DAK-KAAW-WA KHAR-RA MOOSAA S’AI’QAA
WA BIMAJ-DIKAL-LAD’EE Z’HARA A’LAA TOORI SAY-NAAA-A FAKAL-LAM-TA BIHI A’AB-DAKA WA RASOOLAKA MOOSAABINA I’M-RAAN
WA BIT’AL-ATIKA FEE SAAE’ER
WA Z’UHOORIKA FEE JABALI FAARAANA BI-RABAWAATIL-MUQAD-DASEENA WA JUNOODIL-MALAAA-IKATIS-S’AAA-F-FEEN
WA KHUSOOI’L-MALAAA-IKATIL-MUSAB-BIH’EEN
WA BI-BARAKAATIKAL-LATEE BAARAK-TA FEE UMMATI MUH’AMMADIN S’AL-LAALLAHU A’ILAYHI WA AA-LIH
WA BAARAK-TA LI-YAA’QOOBA IS-RAAA-EELIKA FEE UMMATI MOOSAA A’LAY-HIMAAS-SALAAM
WA BAARAK-TA LIH’ABEEBIKA MUH’AMMADIN S’AL-LAALLAHU A’ALIHI WA AA-LIHI FEE I’T-RATIHI WA D’UR-REE-YATHI WA UMMATIH
ALLLAHUMMA WA KAMAA GHIB-NAA A’N D’AALIKA WA LAM NASH-HAD-HU WA AAA-MAN-NAA BIHI WA LAM NARAHU S’ID-QAAAW-WA A’D-LAA
AN TUS’AL-LIYA A’LAA MUH’AMMAIW-WA AN TUBAARIKA A’LAA MUH’AMMADIN-WA AA-LI MUH’AMMADIN KAAF-Z”ALI MAA S’AL-LAYTA WA BAARAK-TA WA TARAH’-H’AM-TA A’LAAA IB-RAAHEEMA WA AA-LI IB RAHEEM
IN-NAKA H’AMEEDUM-MAJEED
FAA’AALUL-LIMAA TUREED
WA ANTA A’LAA KUL-LI SHAY-IN QADEERUN
ALLAHUMA BIH’AQ-QI HAD’AAD-DUA’AAA-I
WA BIH’AQ-QI HAD’IHEEL-AS-MAAA-IL-LATEE LAA YAA’-LAMU TAF-SEERAHAA WA-LAA TA-WEELAHAA WA-LAA YAA’-LAMU BAAT’INAHAA WA-LAA Z’AAHIRAHAA GHAYRUK
S’AL-LI A’LAA MUH’AMMAD WA AA-LI MUH’AMMAD
WA AN TARZUQANEE KHAYRAD-DUN-YAA WAL-AA-KHIRAH
WAF-A’L BEE MAA ANTA AH-LUH
WA-LAA TAF-A’L BEE ANA AH-LUHU
WAN-TAQIM LEE MIN
WAGH-FIR LEE MIN D’UNOOBEE MAA TAQAD-DAMA MINHAA WA MAA TAAKH-HARA WA LI-WWAALIDAY-YA WA LI-JAMEEI’L-MU-MINEENA WAL-MU-MINAAT
WA WAS-SIA’ A’LAY-YA MIN H’ALAALI RIZQIK
WA WAS-SIA A’LAY-YA MIN H’ALAALI RIZQIK
WAK-FINEE MAOONATA IN-SAANI SAW-IW-WA SUL-TAANI SAW-IW-WA QAREENI SAW-IW-WA YAW-MI SAW-IW-WA SAAA’TI SAW-IN
WAN-TAQIM LEE
MIMMAY-YAKEEDUNEE WA MIMMAY-YAB-GHEE A’LAY YA WA YUREED BEE WA
IN-NAKA A’LAA MAA TASHAAA-U QADEER
WA BIKUL-LI SHAY-IN A’LEEM
AA-MEEN RAB- BAL-A’ALAMEEN
ALLAHUMMA BIH’AQ-QI
HAD’AAD-DUA’AAA-I TAFAZ”-Z”
A’LAA FUQARAAA-IL-MUMINEENA WAL-MUYMINAATI BIL-GHINAA WATH-THAR-WAH
WA A’LAA MAR-Z”AAL –MU-MINAATI BISH-SHIFAAA-I WAS’SIH’H’AH
WA A’LAA AH’YAAA-IL-MUMINEENA WAL-KARAAMAH
WA A’LAA AM-WAATIL-MU-MINAATI BIL-MAGH-FIRATI WAR-RAH’-MAH
WA A’LAA MUSAAFIREEL-MUMINEENA WAL-MU-MINAATI BIR-RAD-DI ILAAA AW-T’AANIHIM SAALIMEENA GHAANIMEEN
BI-RAH’-MATIKA YAAA AR-H’AMAR-RAAH’IMEEN
WA S’AL-LAALLAHU A’LAA SAY-YIDINAA
MUH’AMMADIN