دعائے رہبہ (خوف خدا)
دعائے رہبہ (خوف خدا) مروی ہے کہ امام موسیٰ کاظم (ع)رات کو جب محراب عبادت میں کھڑے ہوتے تو اسے پڑھا کرتے تھے اور یہ صحیفہ کاملہ کی پچاسویں دعا ہے:
اے معبود! بے شک تو نے مجھے صحیح و سالم پیدا کیا کم سنی میں میری پرورش کی اور بلا زحمت رزق دیا۔اے معبود! تو نے جو کہ تو نے اپنے بندوں کو مژدہ دیا ہے، یہ کہہ کر کہ اے میرے وہ بندو جنہوں نے کتاب نازل کی میں نے اس میں دیکھا اپنے اوپر زیادتی کی ہے تم الله کی رحمت سے نا امید نہ ہونا، یقیناً الله تمہارے سبھی گناہ معاف کردے گا، مجھ سے ایسے گناہ ہوئے ہیں جن سے تو واقف ہے اور تو انہیں مجھ سے زیادہ جانتا ہے ۔ لپس رسوائی ہے ان گناہوں سے جو تو نے میرے نام لکھے ہوئے ہیں، ہذا اگر تیرے اس عفو و درگذر کے مواقع نہ ہوتے کہ جس نے ہر چیز کو گھیرا ہوا ہے تو میں خود کو ہلاک کرچکاتھا اگر کوئی اپنے رب کی گرفت سے نکل جانے پر قادر ہوتا تو میں تیرے ہاں سے بھاگنے کا زیادہ سزاوار تھا اور تو وہ ہے جس پر زمین و آسمان میں پوشیدہ کوئی چیز پنہاں و مخفی نہیں مگر تو اسے عیاں کر دیگا اور تو حساب لینے اور بدلہ دینے میں کافی ہے اے معبود! اگر میں بھاگوں تو بھی مجھے ڈھونڈلے گا اور دوڑ جاؤں تو مجھے پا لے گا ،یہ ہوں میں، تیرے سامنے، عاجز، پست،سرنگوں، کھڑا ہوں اگر تو مجھے عذاب کرے تو میں اس کے لائق ہوں اور اے رب یہ تیرا عدل ہے اور اگر تو معاف کر دے تو ہمیشہ تیری معافی میرے لیے رہی ہے اور تو نے مجھے بچائے رکھا ہے پس سوال کرتا ہوں۔ اے معبود! تیرے پوشیدہ ناموں کے وسیلے سے اور تیری بزرگی کے وسیلے جوپردوں میں چھپی ہے۔ ہاں رحم فرما اس بے قرار جان پر اور ہڈیوں کے اس کمزور ڈھانچے پر کہ جو تیرے سورج کی تپش نہیں جھیل سکتا تو وہ کس طرح تیرے جہنم کی آگ کوبرداشت کرے گا اور وہ جو تیری بجلی کی کڑک کی تاب نہیں لاسکتا تو کس طرح تیرے غضب کی آواز سن سکے گا پس مجھ پر رحم کراے معبود! کہ میں حقیر فرد ہوں میرے قدم کوتاہ ہیں مجھ پر عذاب کرنے میں تیری حکومت میں ذرہ بھر اضافہ نہیں ہوگا اور اگر مجھے عذاب کرنے میں تیری حکومت میں اضافہ ہوتا تو میں تجھ سے صبر مانگتا اور یہ چاہتاکہ تجھے یہ اضافہ حاصل ہوجائے، لیکن تیری حکومت اے معبود بہت بڑی ہے اور تیرا ملک بے نیاز ہے اس سے کہ حکم ماننے والوں کی اطاعت سے بڑھتا ہویا گناہگاروں کی نافرمانی سے گھٹ جاتا ہو پس مجھ پر رحم فرما اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے مجھے معاف کر دے اے دبدبے والے، عزت والے اور میری توبہ قبول کر کہ تو بڑا توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے۔ |
|
اَللّٰہُمَّ إِنَّکَ خَلَقْتَنِی سَوِیّاًوَرَبَّیْتَنِی صَغِیراً وَرَزَقْتَنِی مَکْفِیّاً۔اَللّٰہُمَّ إِنِّی وَجَدْتُ فِیما أَنْزَلْتَ مِنْ کِتابِکَ وَبَشَّرْتَ بِہِ عِبادَکَ أَنْ قُلْتَ یَا عِبادِیَ الَّذِینَ أَسْرَفُوا عَلَی أَنْفُسِہِمْ لاَ تَقْنَطُوا مِنْ رَّحْمَةِ اللهِ اِنَّ اللهَ یَغْفِرُالذُّنُوبَ جَمِیعاً وَتَقَدَّمَ مِنِّی مَا عَلِمْتَ وَما أَنْتَ أَعْلَمُ بِہِ مِنِّی فَیا سَوْأَتَاہُ مِمَّا أَحْصَاہُ عَلَیَّ کِتابُکَ فَلَوْلاَ الْمَواقِفُ الَّتِی أُؤَمِّلُ مِنْ عَفْوِکَ الَّذِی شَمِلَ کُلَّ شَیْءٍ لاَلْقَیْتُ بِیَدِی وَلَوْ أَنَّ أَحَداً اسْتَطاعَ الْہَرَبَ مِنْ رَبِّہِ لَکُنْتُ أَنَا أَحَقُّ بِالْہَرَبِ مِنْکَ وَأَنْتَ لاَ تَخْفیٰ عَلَیْکَ خافِیَةٌ فِی الْاَرْضِ وَلاَ فِی السَّماءِ إِلاَّ أَتَیْتَ بِہا وَکَفَی بِکَ جازِیاً وَکَفَی بِکَ حَسِیباً اَللّٰہُمَّ إِنَّکَ طالِبِی إِنْ أَنَا ہَرَبْتُ وَمُدْرکِی إِنْ أَنَا فَرَرْتُ فَہا أَنَاذَا بَیْنَ یَدَیْکَ خاضِعٌ ذَلِیلٌ راغِمٌ إِنْ تُعَذِّبْنِی فَإِنِّی لِذلِکَ أَہْلٌوَہُوَ یَارَبِّ مِنْکَ عَدْلٌ وَإِنْ تَعْفُ عَنِّی فَقَدِیماً شَمَلَنِی عَفْوُکَ وَأَلْبَسْتَنِی عافِیَتَکَ فأَسْأَلُکَ اَللّٰہُمَّ بِالْمَخْزُونِ مِنْ أَسْمائِکَ وَبِما وارَتْہُ الْحُجُبُ مِنْ بَہَائِکَ إِلاَّ رَحِمْتَ ہذِہِ النَّفْسَ الْجَزُوعَةَ وَہذِہِ الرِّمَّةَ الْہَلُوعَةَ الَّتِی لاَ تَسْتَطِیعُ حَرَّشَمْسِکَ، فَکَیْفَ تَسْتَطِیعُ حَرَّ نارِکَ وَالَّتِی لاَ تَسْتَطِیعُ صَوْتَ رَعْدِکَ فَکَیْفَ تَسْتَطِیعُ صَوْتَ غَضَبِکَ فَارْحَمْنِی اَللّٰہُمَّ فَإِنِّی امْرِؤٌ حَقِیرٌ وَ خَطَرِی یَسِیرٌ وَلَیْسَ عَذابِی مِمَّا یَزِیدُ فِی مُلْکِکَ مِثْقالَ ذَرَّةٍ وَلَوْ أَنَّ عَذابِی لَسَأَلْتُکَ الصَّبْرَ عَلَیْہِ وَأَحْبَبْتُ أَنْ یَکُونَ ذلِکَ لَکَ وَلکِنْ سُلْطانُکَ اَللّٰہُمَّ أَعْظَمُ وَمُلْکُکَ أَدْوَمُ مِنْ أَنْ تَزِیدَ فِیہِ طاعَةُ الْمُطِیعِینَ، أَوْ تَنْقُصَ مِنْہُ مَعْصِیَةُ الْمُذْنِبِینَ فَارْحَمْنِی یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ وَتَجاوَزْ عَنِّی یَا ذَا الْجَلالِ وَالْاِکْرامِ وَتُبْ عَلَیَّ إِنَّکَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیمُ۔ |