بعض سورتوں اور آیتوں کے خواص اور دیگر دعائیں اور اعمال

یہ باب چالیس امور پر مشتمل ہے :

﴿پہلا امر﴾       شیخ کلینی نے کافی میں امام محمد باقر (ع) سے روایت کی ہے کہ جوشخص سونے سے پہلے سورہ ہائے مسبحات یعنی سورہ حدید‘ حشر‘صف ‘جمعہ‘ تغابن اور اعلی کی تلاوت کرکے سوئے تو وہ حضرت امام العصر (ع) کی زیارت سے مشرف ہوئے بغیر نہیں مرے گا اور بغیر زیارت کئے مر جائے تو وہ حضرت رسول کے جوار میں رہے گا۔

﴿دوسرا امر﴾    اسی کتاب میں ہے کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا جو شخص سورہ بقرہ کی پہلی چار آیات آیة الکرسی اور اس کے بعد کی دو آیات اور سورہ بقرہ کی آخری تین آیات تلاوت کیا کرے تو وہ اپنی جان و مال میں ایسی کوئی بات نہیں دیکھے گا جو اسے ناگوار گزرے شیطان اس کے قریب نہ پھٹکے گا اور نہ قرآن کو فراموش کرے گا۔

﴿تیسرا امر﴾     شیخ کلینی(علیہ الرحمہ) نے امام محمد باقر (ع) سے روایت کی ہے کہ جو شخص سورہ قدر کو بآواز بلند پڑھے گا وہ ایسے ہوگا جیسے بے نیام تلوار سے راہ خدا میں جہاد کررہا ہو جو اس سورت کو آہستہ سے پڑھے گا وہ ایسے ہو گا جیسے راہ خدا میں اپنے خون میں ڈوبا ہوا ہو۔ نیزجو شخص اس سورت کو دس مرتبہ پڑھے گا تو الله تعالی اس کے گناہوں میں سے ایک ہزار گناہ مٹا دے گا۔

﴿چوتھا امر﴾ شیخ کلینی نے بھی امام جعفر صادق (ع) سے روایت کی ہے کہ آپ (ع)نے فرمایا ۔میرے والد گرامی فرمایا کرتے تھے کہ سورہ اخلاص قرآن کا تیسرا حصہ ہے اور سورہ کافرون قرآن کا چوتھا حصہ ہے ۔

﴿پانچواں امر﴾امام موسی کاظم (ع) سے منقول ہے کہ جو شخص آیتہ الکرسی پڑھ کر سوئے تو فالج کے حملے سے محفوظ رہے گاانشاء الله اور جو شخص اسے ہر فریضہ نماز کے بعد پڑھے تو زہریلا حیوان اس تک نہ پہنچ سکے گانیز فرمایا کہ جو شخص سورہ اخلاص کو اپنے اور ظالم شخص کے درمیان پڑھے گا تو حق تعالی اسے اس کے شر سے محفوظ رکھے گااس سورہ کو اپنے آگے پیچھے اور دائیں بائیں پڑھے اور پھر اس ظالم و جابر کے سامنے جائے تو الله تعالی اسے اس کی طرف سے اچھائی دکھائے گااور اس کی برائی سے بچائے گا‘یہ بھی فرمایا کہ جب تمہیں کسی بات کا خطرہ ہو تو قرآن مجید کی کوئی سی سو آیات پڑھو اور پھر تین مرتبہ کہو:اکْشِفْ عَنِّی الْبَلاءَ(اے معبود میری مصیبت دور کر دے)

﴿چھٹا امر﴾       شیخ کلینی نے امام جعفرصادق (ع) سے روایت کی ہے کہ آپ(ع) نے فرمایا جو شخص خدا اورروز قیامت پر یقین رکھتا ہے اسے چاہیے کہ ہر فریضہ نماز کے بعد سورہ اخلاص کا پڑھنا ترک نہ کرے جو شخص ہر فریضہ نماز کے بعد اس سورے کو پڑھے تو خدائے تعالیٰ اس کے لیے دنیا و آخرت کی بھلائی جمع کر دے گا اور اس کو اس کے والدین اور اس کی اولاد کو بخش دے گا۔

﴿ساتواں امر﴾آپ(ع) ہی سے روایت ہے کہ جو شخص سوتے وقت سورہ تکاثر کی تلاوت کرے گا وہ عذاب قبر سے محفوظ و مامون رہے گا ۔

﴿آٹھواں امر﴾آپ(ع) ہی سے روایت ہے کہ اگر مردہ پر ستر مرتبہ سورہ حمد پڑھی جائے اور اس کی روح پلٹ آئے تو تعجب نہیں کرنا چاہیے

﴿نواں امر﴾امام موسیٰ کاظم (ع) سے روایت ہے کہ بچے پر ہر رات تین مرتبہ سورہ فلق تین مرتبہ سورہ والناس اور سو مرتبہ سورہ توحید پڑھنے کی بہت زیادہ فضیلت بیان ہوئی ہے اگر سورہ توحید سو مرتبہ نہ پڑھی جاسکے تو پچاس مرتبہ پڑھے اور اگر اس امر کی پابندی کی جائے تو وہ بچہ مرتے دم تک ہر قسم کی آفات سے امن میں رہے گا۔

﴿دسواں امر﴾ شیخ کلینی ہی نے امام جعفر صادق (ع) سے روایت کی ہے کہ آپ(ع) نے مفضل سے فرمایا اے مفضل تم خود کو تمام لوگوں سے بچائے رکھو بسم الله الرحمن الرحیم اور سورہ توحید کے ساتھ وہ یوں کہ تم یہ سورہ پڑھ کر اپنے آگے پیچھے دائیں بائیں اور اوپر نیچے دم کر لیا کرو جب تم کسی جابر حاکم کے پاس جاؤ تو اسے دیکھتے ہی بائیں ہاتھ پر شمار کرتے ہوئے تین مرتبہ یہ سورہ پڑھو اور جب تک تم اس کے پاس رہو اپنے بائیں ہاتھ کی مٹھی کو بند رکھو جب باہر آ جاؤ تو اسے کھول دو بعض نے کہا ہے کہ جب تک اس کے پاس رہو یہ سورہ پڑھتے رہو

﴿گیارہوں امر﴾ ایک حدیث میں حضرت امیر المؤمنین(ع) سے منقول ہے کہ آگ میں جلنے اور پانی میں ڈوبنے سے محفوظ رہنے کے لیے یہ دعا پڑھے:

اَللهُ الَّذِی نَزَّلَ الْکِتابَ وَہُوَ یَتَوَلَّی الصَّالِحِینَ وَمَا قَدَرُوا اللهَ حَقَّ قَدَرِہِ وَالْاَرْضُ جَمِیعاً

 وہی الله ہے جس نے قرآن نازل کی وہ نیکو کاروں کو دوست رکھتا ہے لوگوں نے خدا کی وہ قدر نہیں کی جو اسکا حق ہے ساری زمین اسکے قبضہ

قَبْضَتُہُ یَوْمَ الْقِیامَةِ وَالسَّمٰوَاتُ مَطْوِیَّات بِیَمِینِہِ سُبْحانَہُ وَتَعال عَمَّا یُشْرِکُون۔

قدرت میں ہے روز قیامت اور آسمان بھی لپیٹے ہوئے اسکے دست قدرت میں ہیں وہ پاک و بلند ہے اس سے جسے اسکا شریک بناتے ہیں ۔

 سر کش گھوڑے کو مطیع کرنے کیلئے اس کے دائیں کان میں کہے:

وَلَہُ أَسْلَمَ مَنْ فِی السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ

اور خدا کے سامنے جھکے ہوئے ہیں وہ سبھی جو آسمانوں اور زمین میں

طَوْعاً وَکَرْہاً وَإِلَیْہِ یُرْجَعُونَ۔

ہیں چارو ناچار اور اس کی طرف پلٹ جائیں گے۔   

﴿درندوں کی سرزمین میں ان کی گزند سے بچنے کے لیے یہ پڑھے:﴾

لقد جَائَکُمْ رَسُولٌ مِنْ أَنْفُسِکُمْ عَزِیزٌعَلَیْہِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیصٌعَلَیْکُمْ بِالْمُؤْمِنِینَ رَؤُوفٌ رَحِیمٌ،

یقینا تمہارے پاس تم ہی میں سے ایک رسول آ چکا ہے کہ تم پر آنے والی سختی اسے ناگوار ہے وہ تمہیں بہت چاہتا ہے مومنوں کیلئے نرم خو مہربان ہے پس اگر

فَإِنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ حَسْبِیَ اللهُ لاَ إِلہَ إِلاَّ ہُوَ عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَہُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیمِ۔

وہ منہ موڑ لیں تو کہو کہ مجھے کافی ہے الله مگر نہیں معبود مگر وہی میں اسی پر بھروسہ کرتا ہوں اور وہ عظمت والے عرش کا مالک ہے ۔

          گمشدہ بازیابی کے لیے دو رکعت نماز میں سورہ یٰسین پڑھے اور بعد میں یہ کہے:

یَا ہادِیَ الضَّالَّةِ رُدَّ عَلَیَّ ضالَّتِی أَوْ کَظُلُمَاتٍ فِی بَحْرٍ

اے گمراہوں کو ہدایت دینے والے میری گمشدہ چیز مجھے لا دے ۔ یا جیسے گہرے سمندر میں تاریکیاں

بھاگے ہوئے غلام کی واپسی کیلیے پڑھے:

لُجِّیٍّ یَغْشَاہُ مَوْجٌ مِنْ فَوْقِہِ مَوْج الی قول عز وجل وَمَنْ لَمْ یَجْعَلِ اللهُ لَہُ نُوراً فَمَا لَہُ مِنْ نُور۔

کہ ا نہیں ڈھانپتی ہے پانی کی ایک کے بعد دوسری لہر  اور جسے خدا نور عطا نہ کرے تو اس کے لیے کوئی نور نہیں ہوتا۔

چور سے بچنے کے لیے بستر پر سوتے وقت پڑھے:

قُلْ ادْعُوا اللهَ أَوِ ادْعُو الرَّحْمٰنَ تا وَکَبِّرْہُ تَکْبِیراً

 کہہ دو کہ الله کو پکارو یا رحمن کو پکارو اوراس کی بہت بڑائی کرو

﴿بارھواں امر﴾شیخ کلینی نے امام جعفر صادق (ع) سے روایت ہے کہ آپ(ع) نے فرمایاسورہ زلزال کے پڑھنے میں تنگی محسوس نہ کرو کیونکہ جو شخص اسے نوافل میں پڑھے تو حق تعالی اسے زلزلے سے نقصان نہ پہنچنے دے گا۔ اور وہ مرتے دم تک زلزلے‘بجلی اور ہر قسم کی آفات سے محفوظ رہے گانیز اس شخص کی موت کے وقت ایک خوش جمال فرشتہ اس کے پاس آئے گاجو اس کے سرہانے بیٹھے گااور ملک الموت سے کہے گااے ملک الموت الله تعالیٰ کے اس دوست کے ساتھ نرمی کا برتاؤ کرو تاآخر روایت کہ مذکور ہے ۔اس وقت اس شخص کی آنکھوں سے پردے ہٹائے جائیں گے اور وہ جنت میں اپنی منزلوں کو دیکھ لے گا پھر بڑی سہولت کے ساتھ اس کی روح قبض کی جائے گی۔ سترہزار فرشتے اس کے جنازے کے پیچھے چلیں گے اور اسے سیدھا جنت میں لے جائیں گے ۔

﴿تیرھواں امر﴾ شیخ کلینی نے ہی امام محمدباقر (ع) سے روایت کی ہے کہ آپ(ع) نے فرمایاسورہ ملک ”سورہ مانعہ “ ہے یعنی عذاب قبر کو روکتی ہے

﴿چودھواں امر﴾آنجناب (ع)ہی سے روایت ہے کہ قرآن مجید کا ایک نسخہ دریا میں گر گیا اور جب اسے وہاں سے نکالا گیا تو اس کے تمام کلمات میں سے صرف یہ جملہ باقی تھا۔أَلا إِلَی اللهِ تَصِیرُ الْاَُمُور۔(خبر دار ہو کہ تمام معاملوں کی بازگشت الله کی طرف ہے ۔)

﴿پندرھواں امر﴾ شیخ کلینی نے زرارہ سے روایت کی ہے کہ اس نے کہا ماہ رمضان کی دوسری تہائی میں قرآن کو کھول کر اپنے آگے رکھے اور پھر یہ کہے:

اَللّٰہُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ بِکِتابِک الْمُنْزَلِ وَمَا فِیہِ وَفِیہِ اسْمُکَ الْاََعْظَمُ الْاََکْبَرُ وَأَسْمَاؤُکَ

اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں بواسطہ تیری نازل کردہ کتاب کے اور جو اس میں ہے اس میں تیرا سب سے عظیم سب سے بڑا نام ہے

الْحُسْنَی وَمَا یُخافُ وَیُرْجَی أَنْ تَجْعَلَنِی مِنْ عُتَقائِکَ مِنَ النَّارِ

اور تیرے اچھے اچھے نام ہیں وہ چیز بھی جس سے خوف وامید ہے میرا سوال ہے کہ تو مجھے اپنے جہنم سے آزاد کردہ لوگوں میں رکھ۔

اسکے بعداپنی حاجات طلب کرے

﴿سولھواں امر﴾شیخ کفعمی مصباح میں اور محدث فیض خلاصة الاذکار میں فرماتے ہیں میں نے بعض کتب امامیہ میں دیکھا ہے کہ جو شخص یہ چاہے کہ خواب میں پیغمبر یاامام (ع)کی زیارت کرے یا اپنے کسی رشتہ دار یا اپنے والدین کو خواب میں دیکھے تو وہ باوضو ہو کر اپنے بستر پر دائیں پہلو پر لیٹے اور سورہ ہائے شمس‘لیل‘قدر‘کافرون‘ اخلاص‘ فلق اور والناس کی تلاوت کرنے کے بعد سومرتبہ سورہ اخلاص پڑھے اور سو مرتبہ محمد و آل(ع) محمد پردرود بھیجے اور پھر دائیں پہلو سوجائے تو جس کا بھی ارادہ کیا ہو گاانشاء الله اسے خواب میں دیکھے گااور اس سے جو بات کرناچاہے وہ بھی کر پائے گا ایک اور نسخے میں دیکھا گیا ہے کہ یہ عمل سات راتوں تک بجا لائے اور مذکورہ سورتیں پڑھنے سے قبل یہ دعا پڑھے:

اَللّٰہُمَّ أَنْتَ الْحَیُّ الَّذِی لاَ یُوصَفُ وَالْاِیمانُ یُعْرَفُ مِنْہُ، مِنْکَ بَدَتِ الْاَشْیاءُ وَإِلَیْکَ

اے معبود تو وہ زندہ ہے جسکا وصف بیان نہیں ہو سکتا وہی جس سے ایمان کی معرفت ہوئی تجھی سے چیزوں کا آغاز ہوا اور وہ تیری طرف پلٹ جائیں

تَعُودُ فَمَا أَقْبَلَ مِنْہا کُنْتَ مَلْجَأَہُ وَمَنْجاہُ وَما أَدْبَرَ مِنْہا لَمْ یَکُنْ لَہُ مَلْجَأٌ وَلاَمَنْجَیً مِنْکَ إِلاَّ

گی پس جو تیری طرف آئے گا تو اس کو پناہ و نجات دے گا اور جو منہ پھیرے گااسکے لئے نہ تجھ سے پناہ ہے نہ نجات مگر تیری مگر تیری طرف سے

إِلَیْکَ فأَسْأَلُکَ بِلا إِلہَ إِلاَّ أَنْتَ وأَسْأَلُکَ بِبِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ وَبِحَقِّ حَبِیبِکَ

پس میں تجھ سے سوال کرتا  ہوں میرے بر حق معبود ہو نے کے واسطے سے سوال کرتا ہوں بسم الله الرحمن الرحیم کے واسطے سے اور تیرے حبیب

مُحَمَّدٍ صَلَّی اللهُ عَلَیْہِ وَآلِہِ سَیِّدِ النَّبِیِّینَ وَبِحَقِّ عَلِیٍّ خَیْرِ الْوَصِیِّینَ وَبِحَقِّ فاطِمَةَ سَیِّدَةِ

حضرت محمد مصطفی صلی الله علیہ وآلہ کے حق کے واسطے سے جو نبیوں کے سردار ہیں اور اوصیا میں بہترحضرت علی (ع)کے حق کے واسطے سے تمام جہانوں کی

نِساءِ الْعالَمِینَ وَبِحَقِّ الحَسَنِ وَالحُسَیْنِ اللَّذَیْنِ جَعَلْتَہُما سَیِّدَیْ شَبابِ أہْلِ الجَنَّةِ عَلَیْہِمْ

 عورتوں کی سردار حضرت فاطمہ (ع) کے حق اور حسن (ع) و حسین (ع) کے حق کے واسطے سے سوال کرتا ہوں کہ دونوں کو تو نے جوانان جنت کاسردار قرار دیا ہے ان

أجْمَعِینَ اَلسَّلَامُ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَأَنْ تُرِیَنِی مَیِّتِی فِی الْحالِ الَّتِی ہُوَ فِیہا۔

سب پر درود و سلام ہو کہ تو رحمت نازل فرما محمد وآل (ع) محمد پر اور یہ کہ مجھے دکھا دے میرا فلاں مردہ اس حال میں کہ جس میں وہ ہے ۔

﴿سترھواں امر﴾خلاصة الاذکار میں ہے بعض کتب میں منقول ہے کہ میں نے محمد بن جریرطبری کی کتاب آداب الحمیدہ میں دیکھا ہے کہ حارث بن روح اپنے والد سے ناقل ہیں کہ میرے والد نے اپنی اولاد سے فرمایاکہ جب کوئی معاملہ تمہیں غمزدہ کرے تو تم میں سے ہرشخص اس طرح رات بسر کرے کہ پاکیزہ ہو کر پاک صاف بستر میں اپنی بیوی سے الگ ہو کے سوئے اور سوتے وقت سات مرتبہ سورہ شمس اور سات مرتبہ سورہ لیل پڑھے اور پھر کہے :

اَللّٰہُمَّ اجْعَلْ لِی مِنْ أَمْرِی ہذَا فَرَجاً وَمَخْرَجاً۔

اے معبود تو میرے لئے اس معاملے کے سلجھانے اور اس سے نکلنے کا راستہ بنا دے۔

          چنانچہ جب کوئی شخص یہ عمل کرے گاتو اسی شب ایک فرد خواب میں اس کے پاس آئے گا یا تیسری یا پانچویں رات اور میرا خیال ہے کہ ساتویں رات میں آنے کا بھی کہا ہے پس وہ شخص اسے اس مشکل سے نکلنے کا طریقہ بتائے گا۔مؤلف کہتے ہیں بعض بزرگوں نے سورہ والضحی اور سورہ الم نشرح کے پڑھنے کا بھی ذکر کیا ہے ۔جواہر المنثورہ میں ہے کہ جو شخص اپنا مدعا خواب میں دیکھنا چاہے تو وہ سوتے وقت سات سات مرتبہ یہ سورتیں پڑھے” سورہ شمس‘ واللیل‘ والتین‘اخلاص‘ فلق‘ والناس “ پھر حالت وضو میں پاک لباس میں پاک جگہ پر قبلہ رخ ہو کر دائیں پہلو پر لیٹے جیسے میت کو قبر میں لٹایا جاتا ہے اس کے ساتھ ہی اپنے مقصد کے حصول کی نیت کرکے سو جائے اگر پہلی رات کوئی صورت نظر نہ آئے تو اس کے بعد کی راتوں میں ضرور نظر آجائے گی اور سات راتوں سے زیادہ وقت نہیں لگے گا نیز کہا جاتا ہے کہ یہ عمل مجرب ہے ۔

﴿اٹھارواں امر﴾ خلاصة الاذکار میں فاطمہ الزہرا (سلام اللہ علیھا) سے روایت ہے کہ میں سونے کے لئے بستر بچھا رہی تھی کہ میرے والد گرامی محمد مصطفی تشریف لائے اور فرمایا اے فاطمہ(ع) اس وقت تک نہ سوناجب تک چار عمل بجا نہ لاؤ

 (۱)قرآن مجید کا ختم کرلو                                   (۲)انبیاء کو اپنا شفیع بنا لو

 (۳)مومنین کو خود سے راضی کر لو۔                     (۴)حج اور عمرہ کو بجا لاؤ۔

          اس ارشاد کے بعد آنحضرت نماز میں مشغول ہو گئے پس میں نے نما ز سے آپ کے فارغ ہو نے کا انتظار کیا اور جب آپ نماز سے فارغ ہو گئے تو میں نے عرض کیا یا رسول الله آپ نے چار چیزوں کا حکم دیا ہے لیکن یہ تو میرے بس سے باہر ہے کہ اسی وقت ان سب چیزوں کو بجا لاؤ؟تب آپ نے مسکراتے ہوئے فرمایا جب تم تین مرتبہ سورہ توحید پڑھو گی تو گویا قرآن ختم کیا‘جب مجھ پر اور مجھ سے پہلے انبیا(ع)ء پر صلوات بھیجو گی تو ہم سبھی انبیا(ع) قیامت میں تمہارے شفیع بن جائیں گے جب تمام مؤمنین کے لئے مغفرت طلب کرو گی تو سب تم سے راضی ہو جائیں گے اور جب درج ذیل کلمات کہو گی تو حج و عمرہ بجا لاؤ گی ۔

سُبْحانَ اللهِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ، وَلاَ إِلہَ إِلاَّ اللهُ،وَاللهُ أَکْبَرُ۔

پاک ہے الله تو حمد الله ہی کیلئے نہیں کوئی معبود مگر الله اور جب الله بزرگ تر ہے۔

مؤلف کہتے ہیں کفعمی نے روایت نقل کی ہے کہ جو شخص سوتے وقت تین مرتبہ

 یَفْعَلُ اللهُ مَا یَشاءُ بِقُدْرَتِہِ وَیَحْکُمُ مَایُرِیدُ بِعِزَّتِہِ

خدا جو چاہتا ہے اپنی قدرت سے انجام دیتا ہے اور جو ارادہ ہو اپنی عزت سے اس کا حکم جاری کرتا ہے۔

کہے تو وہ ایسا ہی ہے جیسے ایک ہزار رکعت نماز ادا کی ہو

﴿انیسواں امر﴾خلاصة الاذکار ہی میں مذکور ہے کہ وقت مطالعہ یہ دعا پڑھے :

اَللّٰہُمَّ أَخْرِجْنِی مِنْ ظُلُماتِ الْوَہْمِ وَأَکرِمْنِی بِنُورِ الْفَہْمِ اَللّٰہُمَّ افْتَحْ عَلَیْنا أَبْواب رَحْمَتِکَ،

اے معبودتو مجھ کو وہم کی تاریکیوں سے نکال اور عقل و فہم کے نور سے مجھے شرف عطا فرمااے معبود تو ہمارے لئے اپنی رحمت کے

 وَانْشُرْ عَلَیْنا خَزایِنَ عُلُومِکَ بِرَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔

دروازے کھول دے اور اپنے علوم کے خزانے ہم پر نچھاور کردے اپنی رحمت کے ساتھ اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

﴿بیسوا ں امر﴾روایت میں ہے کہ ایک شخص نے حضرت امام محمد تقی (ع)کی خدمت میں عریضہ بھیجاکہ میں بہت مقروض ہو گیا ہوں آنجناب(ع) نے اسکے جواب میں تحریر فرمایا زیادہ سے زیادہ استغفار کیا کرو اور اپنی زبان کو سورہ انا انزلنا ہ کی تلاوت کے ساتھ ہمیشہ تر رکھو۔

﴿اکیسواں امر﴾ ایک حدیث میں وارد ہے کہ مفضل نے امام جعفر صادق (ع) کی خدمت میں سانس پھولنے کی شکایت کی اور بتایا کہ میں تھوڑی دور تک چلتاہوں تو سانس رکنے لگتی ہے اور میں دم لینے کو بیٹھ جاتا ہوں حضرت (ع)نے فرمایا کہ تم اونٹ کا پیشاب پیو تو یہ تکلیف دور ہو جائیگی ایک اور حدیث میں ہے کہ کسی شخص نے آنجناب(ع) سے کھانسی کی شکایت کی تو آپ (ع)نے فرمایا کہ انجدان رومی اور اس کے ہم وزن مصری لے کر ان کا سفوف بنالو اور ایک دوروز تک اسے کھاؤ اس شخص کا کہنا ہے کہ میں نے ایسا ہی کیا تو کھانسی دور ہو گئی

﴿بائیسواں امر﴾امیر المؤمنین(ع) سے منقول ہے کہ حضرت عیسیٰ کا ایک شہر سے گزر ہوا جس کے تمام باشندوں کا رنگ زرد اور آنکھیں نیلی ہو چکی تھیں انہوں نے آپ (ع)سے بہت سی بیماریوں کی شکایت کی تو آپ (ع)نے فرمایاتم گوشت کو دھوے بغیر پکاتے ہو جب کہ کوئی بھی جانور اس دنیا سے نہیں جاتا جو حالت جنابت میں نہ ہو یہ سن کر ان لوگوں نے گوشت کو دھو کر پکانا شروع کر دیا اور ان کی تمام بیماریاں جاتی رہیں حضرت عیسٰی(ع) ایک اورشہر سے گزر رہے تھے تو دیکھا کہ وہاں کے لوگوں کے دانت گر چکے تھے اور چہرے سوجے ہوئے تھے آپ(ع) نے ان سے فرمایا کہ تم سوتے وقت ایک مرتبہ اپنا منہ کھول کے پھر اسے بند کر کے سویا کرو پس انہوں نے ایسا کرنا شروع کر دیا اور ان کی یہ بیماری دور ہو گئی ۔

﴿ تیئسواں امر ﴾امام محمد باقر (ع) سے منقول ہے کہ جب تم کسی مصیبت زدہ کو دیکھو تو نہایت دھیمی آواز میں جسے وہ سن نہ سکے تین مرتبہ کہو :

الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی عافانِی مِمَّا ابْتَلاکَ بِہِ وَلَوْ شاءَ فَعَلَ۔

حمد ہے اس الله کیلئے جس نے مجھے بچایا جس میں تجھے مبتلا کیا اگر وہ چاہتا تو ایسا کر دیتا۔

 جو ایسا کرے وہ اس بلاء میں مبتلا نہ ہوگا ایک اور روایت میں ہے کہ نہایت دھیمی آواز میں جسے سن نہ سکو تین مرتبہ یہ کہو:

الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی عافانِی مِمَّا ابْتَلاکَ بِہِ وَفَضَّلَنِی عَلَیْکَ وَعَلَی کَثِیرٍ مِمَّنْ خَلَقَ۔

 حمد اس الله کیلئے جس نے مجھے بچایا جس نے تجھے مبتلا کیا اور مجھے تجھ پر اور اپنی بہت سی مخلوق پر بڑھائی دی ہے

﴿چوبیسواں امر﴾امام جعفر صادق (ع) کا ارشاد ہے کہ جب تمہاری زوجہ حاملہ ہو اور حمل پر چار مہینے گزر چکے ہوں تو اپنا منہ قبلہ رخ کر کے آیة الکرسی پڑھو اور پھر اس کے پہلو پر ہاتھ رکھ کر کہو اَللّٰھُمَّ اِنِّی سَمْیِتَہ مُحَمَّد یعنی (اے معبود میں نے اس بچے کا نام محمد رکھا ہے) پس جو شخص بھی یہ عمل کرے گا الله تعالی اسے بیٹا عطا فرمائے گا اگر وہ اس کا نام محمد رکھے گا تو وہ بچہ بڑا مبارک ہو گا اور اگر یہ نام نہیں رکھے گا تو خدا چاہے تو یہ بچہ اس سے لے لے گا اور چاہے تو اس کے پاس رہنے دے گا ۔

﴿ پچیسواں امر﴾روایت ہوئی ہے کہ عقیقہ کی بھیڑ بکری مینڈھا یا بکرا ذبح کرتے وقت یہ دعا پڑھے:

بِسْمِ اللهِ وَبِاللهِ اَللّٰہُمَّ عَقِیقَةٌ عَنْ فُلانٍ

خدا کے نام خدا کی ذات سے اے معبود یہ عقیقہ فلاں کی طرف سے ہے

فلاں کی جگہ اس بچے کانام لیں۔

لَحْمُہا بِلَحْمِہِ وَدَمُہا بِدَمِہِ

 اسکا گوشت اس کے گوشت کا اسکا خون اسکے خون کا

وَعَظْمُہا بِعَظْمِہِاَللّٰہُمَّ اجْعَلْہا وِقاءً لاَلِ مُحَمَّدٍ عَلَیْہِ وَآلِہِ السَّلام۔

 اسکی ہڈیاں اسکی ہڈیوں کا بدلہ ہے اے معبود تو اسے آل محمد کیلئے حفاظت کا ذریعہ بنا ان پر اور ان کی آل پر سلام ہو۔

دوسری حدیث میں ہے کہ یہ دعا پڑھے:

یَا قَوْمِ إِنِّی بَرِیءٌ مِمَّا تُشْرِکُونَ إِنِّی وَجَّہْتُ وَجْہِیَ لَلَّذِی فَطَرَ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضَ حَنِیفاً

اے میری قوم میں بری ہوں اس سے جسے تم خدا کا شریک بناتے ہو میں نے اپنا رخ اس کی طرف کیا ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا میں

مُسْلِماً وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِکِینَ إِنَّ صَلاتِی وَنُسُکِی وَمَحْیایَ وَمَماتِی لِلّٰہِ رَبِّ الْعالَمِینَ لاَ

 نرا کھرا مسلمان ہوں اور مشرکوں میں سے نہیں ہوں یقینا میری نماز میری عبادت میری زندگی میری موت الله کیلئے ہے جوجہانوں کا رب ہے جس کا

شَرِیکَ لَہُ وَبِذلِکَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِینَ۔اَللّٰہُمَّ مِنْکَ وَلَکَ بِسْمِ اللهِ وَبِاللهِ وَاللّہُ أَکْبَرُ

 کوئی شریک نہیں یہی حکم مجھے دیا گیا ہے اور میں سر جھکانے والوں میں سے ہوں اے خدا تیرے لئے اور تجھ سے ہے خدا کے

اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍوَتَقَبَّلْ مِنْ فُلانِ ابْنِ فُلان

نام خدا کے ساتھ اور الله بزرگ تر ہے اے معبود رحمت نازل فرمامحمد و آل (ع)محمد پر اور فلاں ابن فلاں سے قبول فرما۔

بچے اور اسکے والدکا نام لے پھر جانور ذبح کرے

﴿عقیقہ کابیان ﴾

           علامہ مجلسی فرماتے ہیں معلوم ہونا چاہیے کہ اولاد کا عقیقہ کرنا سنت موکدہ ہے ہر اس شخص پر جو اس کیلئے وسعت رکھتا ہے اور بعض علمااسے واجب جانتے ہیں بہتر ہے کہ ساتویں دن عقیقہ کیا جائے اگر اس میں تاخیر ہو جائے تو بچے کے بالغ ہونے سے قبل تک تو اس کے باپ پر سنت ہے اور اس کے بعد خود اس بچے پر آخر عمر تک سنت ہے بہت سی معتبر احادیث میں وارد ہے کہ جس شخص کو اولاد عطا ہو اس پر عقیقہ واجب ہے اور اکثر حدیثوں میں منقول ہے کہ ہر بچہ اپنے عقیقہ کے عوض گروی ہے یعنی اگر اس کا عقیقہ نہیں کیا جائے گا تو اس کے مر جانے یا طرح طرح کی تکلیفوں میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے امام جعفر صادق (ع) سے منقول ہے کہ جو شخص مالدار ہو اس پر عقیقہ واجب ہے اور جو مفلس ہے جب مالدار ہو جائے تو عقیقہ کرلے ورنہ اس کے ذمہ کچھ نہیں ہے اگر والدین بچے کا عقیقہ نہ کریں لیکن پھر جب اس کی طرف سے قربانی کریں تو وہی کافی ہو جاتی ہے ایک اور حدیث میں مذکور ہے کہ امام جعفر صادق (ع) سے پوچھا گیا کہ عقیقہ کے لیے جانور کی بہت تلاش کی ہے لیکن مل نہیں سکا پس آپ(ع) اس بارے میں کیا فرماتے ہیں کہ اس کی قیمت صدقہ کردی جائے آپ(ع) نے فرمایا پھرتلاش کرو اور کہیں سے حاصل کرو کیونکہ حق تعالی خون بہانے اور کھانا کھلانے کو دوست رکھتا ہے ایک اور حدیث میں ہے کہ امام(ع) سے پو چھا گیا کہ جو بچہ پیدائش کے ساتویں دن مرجا ئے تو کیا اس کاعقیقہ کرنا واجب ہے؟ فرمایا کہ اگر ظہر سے پہلے فوت ہوتو نہیں کرنا چاہیے لیکن اگر ظہر کے بعد فوت ہو جائے تو اس کا عقیقہ کرنا چاہیے ایک معتبر حدیث میں عمر بن یزید سے منقول ہے کہ اس نے امام(ع) کی خدمت میں عرض کیا مجھے نہیں معلوم کہ میرے والد نے میرا عقیقہ کیا ہے کہ نہیں؟ آپ (ع)نے فرمایا تم اپنا عقیقہ خود کروپس اس نے بڑھاپے میں اپنا عقیقہ کیا حدیث حسن میں آپ (ع) ہی سے منقول ہے کہ ساتویں دن بچے کا نام رکھا جائے عقیقہ کیا جائے اس کا سر منڈوایا جائے اور سر کے بالوں کے ہم وزن چاندی صدقہ کی جائے عقیقہ کے جانور کے ران اور پایے دایہ کو دیے جائیں کہ جس نے بچے کی پیدائش میں خدمت انجا م دی ہے باقی گوشت لوگوں کو کھلایا جائے اور تصدق کیا جائے ایک اور موثق حدیث میں فرماتے ہیں جب تمہارے ہاں لڑکا یا لڑکی پیدا ہو تو ساتویں دن اس کا عقیقہ کرواس کا نام رکھو اور اس کا سر منڈوا دو اور اسی روز اس کے سر کے بالوں کے برابر سونا چاندی صدقہ کر دوعقیقہ کا جانور گوسفند یا اونٹ ہو ایک اور حدیث میں ہے کہ عقیقہ کے گوشت کا چوتھا حصہ دایہ کو دیا جائے اگر بچہ دایہ کے بغیر پیدا ہو اہے تو وہ گوشت بچے کی ماں کو دیا جائے وہ جسے چاہے دے دے عقیقہ کا گوشت کم ازکم دس مسلمانوں کو کھلایا جائے اور اگر اس سے زیادہ ہوں تو بہتر ہے لیکن یاد رہے کہ عقیقہ کے گوشت سے خود نہ کھائے اور دایہ اگر عیسائی ہے تو اسے چوتھائی گوشت کے بدلے اس کی قیمت دے دی جائے ایک اور روایت میں ہے کہ دایہ کو عقیقہ کے گوشت کی ایک تہائی دی جائے اور علماء کے نزدیک مشہور یہ ہے کہ عقیقہ کا جانور اونٹ‘ بھیڑ یا بکری ہو نی چاہیے ۔امام محمد باقر (ع) سے منقول ہے کہ حضرات حسنین شریفین (ع) کی ولادت کے وقت رسول خدا نے ان کے کانوں میں اذان دی حضرت فاطمہ الزہرا (سلام اللہ علیھا) نے ساتویں دن ان کا عقیقہ کیا اور دایہ کو اس کے پائے اور ایک اشرفی عطا کی ۔ضروری ہے کہ عقیقہ کا جانور اگر اونٹ ہے توپانچ سال کا یا چھٹے سال میں یا اس سے زیادہ عمر کا ہو اگر بکری ہے تو ایک سال کی یا دوسرے سال میں یا اس سے زیادہ عمر کی ہو اور اگر بھیڑ ہے تو کم از کم چھ یا سات ماہ کی ہو نی چاہیے اور سات ماہ پورے ہو چکے ہوں تو بہتر ہے نیز جانور خصی نہ ہونا چاہیے اور سینگ ٹوٹا‘ کان کٹا‘ لاغر‘ اندھا اور لولاا لنگڑا نہ ہونا چاہیے اور اگر لنگڑا ہو تو ایسا نہ کہ چل پھر نہ سکے۔یاد رہے کہ امام جعفر صادق (ع) کے فرمان کے مطابق عقیقہ کا شمار قربانی میں نہیں ہوتا جو بھی گوسفندمل جائے بہتر ہے ‘اصل چیز تو گوشت ہے اور جانور جتنا موٹا تازہ ہو مناسب ہے علماء میں مشہور قول یہ ہے کہ لڑکے کیلئے عقیقہ کا جانور اور لڑکی کیلئے مادہ ہونا چاہیے اور یہ حقیر مؤلف گمان کرتا ہے کہ دونوں کے لئے نرجانور ہو تو بہتر ہے اور یہ بات بہت سی معتبر حدیثوں سے مطابقت رکھتی ہے تاہم دونوں کیلئے مادہ جانور ہو نے میں بھی کوئی مضائقہ نہیں ہے سنت یہ ہے کہ بچے کے والدین عقیقہ کا گوشت نہ کھائیں بلکہ بہتر یہ ہے کہ جو چیز اس میں پکائی جائے وہ بھی نہ کھائیں اور بچے کی ماں کا اس گوشت سے کھانا اشد مکروہ ہے بہتر ہے کہ بچے کے والدین خاندان جو اس گھر میں رہتے ہیں وہ بھی یہ گوشت نہ کھائیں یہ بھی سنت ہے کہ گوشت پکا کر کھلایا جائے اور کچا گوشت صدقہ میں نہ دیا جائے اس کے پکانے کی کم ازکم حد یہ کہ اسے نمک کے پانی میں پکایا جائے اور احتمال یہ ہے کہ یہی صورت بہتر ہے لیکن اگر کچا گوشت ہی تصدق کردیا جائے تو بھی بہتر ہے اگر عقیقہ کا جانور نہ مل سکے تو اس کی قیمت صدقے میں دینا بے فائدہ ہے بلکہ صبر کرناچاہیے یہاں تک کہ جانور مل جائے اور عقیقہ کر دیا جائے۔ اس میں شرط نہیں کہ جو لوگ کھانے میں آئیں وہ سب محتاج ہی ہوں بلکہ فقیروں کے ساتھ نیکوکار افراد کو بھی بلانا چاہیے۔

 مؤلف کہتے ہیں کہ عقیقہ کے گو شت میں اس کی ہڈیوں کو توڑنے کی کراہت ایک مشہور بات ہے اور روایت ہے

یُکْسَرُ عَظْمُھَا وَ یُقْطَعُ لَحْمُھَا وَتَصْنَعُ بِھَا بَعْدَ الذِّبْحِ مَا شِئْتَ۔

اس کی ہڈیاں توڑ دی جائیں گوشت کاٹا جائے اور ذبح کے بعد تم جیسے چاہو گوشت تیار کرو ۔

اس کراہت کے منافی نہیں ہے ‘صاحب جواہر الکلام فرماتے ہیں کہ یہ بات جو اہل عراق میں مشہور ہے کہ عقیقہ کی ہڈیاں اکٹھی کر کے انہیں کپڑے میں لپیٹ کر دفن کرنا مستحب ہے پس مجھے اس بارے میں کوئی نص نہیں مل سکی ‘خدا ہی بہتر جانتا ہے .