اَللّٰہُمَّ إِنْ کانَتْ ذُنُوبِی أَخْلَقَتوَجْہِی عِنْدَکَ فَإِنِّی أَتَوَجَّہُ إِلَیْکَ بِنَبِیِّکَ نَبِیِّ الرَّحْمَةِ
مُحَمَّدٍ صَلَّی اللهُ عَلَیْہِ وَآلِہِ وَعَلِیٍّ وَفاطِمَةَ وَالْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ وَالْاََئِمَّةِ عَلَیْہِمُ اَلسَّلَامُ۔
اے معبود! اگر میرے گناہوں نے میرے چہرے کو تیرے سامنے بد نما کردیا ہے تو میں تیری طرف متوجہ ہوں،تیرے نبی کے وسلیے سے جو پیغمبر (ع)رحمت
حضرت محمد صلی الله علیہ و آلہ ہیں اور علی(ع) و فاطمہ(ع) اور حسن(ع) و حسین(ع) اور بعد والے ائمہ (ع) کو وسیلہ بنایا ہے۔
اور معلوم ہونا چاہیئے کہ سختیوں اور مصیبتوں سے چھٹکارا پانے کے لیے بہت سی دعائیں ہیں اور ان میں سے ایک دعا یہ بھی ہے:”اِلٰھِی طُوْحِ الاَمَال ُ قَدْ خَابَتْ اِلَّا لَدَیْکَ… الخ جو مفاتیح الجنان میں شب جمعہ کے اعمال میں ذکر ہوچکی ہے۔ وہاں ملاحظہ ہو۔
یہ وہی بابرکت دعا ہے جو نماز وتر میں پڑھی جاتی ہے، اسے علامہ مجلسی(علیہ الرحمہ) نے بحار میں کتاب ”اختیار“ سے نقل کیا ہے۔ فرماتے ہیں کہ اپنا ہاتھ آسمان کی طرف اٹھا کر یہ دعا پڑھے:
اے معبود! کیونکر تیرے درسے نامراد ہوکر پلٹ جاؤں، جب کہ میں تجھ پر بھروسہ کر کے یہاں آیا تھا اے معبود ! تو کیونکر مجھے اپنی عطا سے مایوس کرے گا، جب کہ تو نے مجھے دعا کا حکم دیا ہے رحمت فرما محمد و آل(ع) محمد پر اور مجھ پر رحم کر جب میں بہت زاری کروں معاملہ ہاتھ سے نکل جائے میری آس ٹوٹ گئی ہو موت کے در ازے تک پہنچ جاؤں انکھیں مجھ پر رو رہی ہوں، میرے اہل خاندان اور احباب مجھے چھوڑ چکے ہوں۔ مجھ پر مٹی ڈال دی گئی ہو میرا نام بھلا دیا گیا ہو، میرا جسم گل چکا ہو، میرا ذکر مٹ چکا ہو، میری قبر نامعلوم ہو گئی ہو، کوئی اسے دیکھنے نہ آئے، نہ کوئی مجھے یاد کرے۔ میرے گناہ عیاں ہو چکے ہوں، میری ناانصافیاں مجھے گھیرے ہوئے ہوں۔ میرے خلاف شکایات طولانی ہوں۔مظلوموں کے دعوے جاری ہوں، ایسے میں اے معبود! محمد و آل(ع) محمد پر رحمت فرما اور اپنے فضل و کرم سے میرے دعویداروں کو مجھ سے راضی کر دے مجھے اپنی بخشش و خوشنودی عطا فرما، میرے معبود میری لذتوں کے دن گزر گئے، میرے گناہ اور ان کا انجام رہ گیا ہے۔ اب میں توبہ کے ساتھ تیرے پاس آیا ہوں، پس مجھیمحرومی و ناکامی کے ساتھ واپس نہ پلٹا۔ اے معبود! میرے خوف کو امن میں بدل و خطائیں معاف فرمااور میری توبہ قبول کر بے شک تو بڑا توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے۔ |
|
إِلہِی کَیْفَ أَصْدُرعَنْ بابِکَ بِخَیْبَةٍ مِنْکَ وَ قَصَدْتُہُ عَلَی ثِقَةٍ بِکَ إِلہِی کَیْفَ تُؤْیِسُنِی مِنْ عَطائِکَ وَ أَمَرْتَنِی بِدُعاءِ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدوَآلِ مُحَمَّدٍ وَارْحَمْنِی إِذَا اشْتَدَّ الْاَنِینُ وَحُظِرَ عَلَیَّ الْعَمَلُ وَانْقَطَعَ مِنِّی الْاَمَل وَأَفْضَیْتُ إِلَی الْمَنُونِ وَبَکَتْ عَلَیَّ الْعُیُون وَوَدَّ عَنِی الْاَہْلُ وَالْاَحْبابُ وَحُثِیَ عَلَیَّ التُّرابُ وَنُسِیَ اسْمِی وَبَلِیَ جِسْمِی وَانْطَمَسَ ذِکْرِی وَہُجِرَ قَبْرِی فَلَمْ یَزُرْنِی زائِرٌ وَلَمْ یَذْکُرْنِی ذاکِرٌ وَظَہَرَتْ مِنِّی الْمَآثِمُ وَاسْتَوْلَتْ عَلَیَّ الْمَظالِمُ وَطالَتْ شِکَایَةُ الْخُصُوم وَأَتَّصَلَتْ دَعْوَةُ الْمَظْلُومِ صَلِّ اَللّٰہُمَّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَرْضِ خُصُومِی عَنِّی بِفَضْلِکَ وَإِحْسانِک َوَجُد عَلَیَّ بِعَفْوِکَ وَرِضْوانِکَ إِلہِی ذَہَبَتْ أَیَّام لَذَّاتِی وَبَقِیَتْ مَآثِمِی وَتَبِعاتِی، وَ أَتَیْتُکَ مُنِیباً تائِباً فَلا تَرُدَّنِی مَحْرُوماً وَلاَ خائِباً اَللّٰہُمَّ آمِنْ رَوْعَتِی وَاغْفِرْ زَلَّتِی وَتُبْ عَلَیَّ إِنَّکَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیمُ |