![]() |
|||||
|
|||||
تضرع و الحاح کے سلسلہ میں دعا |
|||||
يا الله الذي لا يخفي عليه شي ء في الارض و لا في السماء و كيف يخفي عليك - يا الهي - ما أنت خلقته و كيف لا تحصي ما أنت صنعته ، أو كيف يغيب عنك ما أنت تدبره ، أو كيف يستطيع أن يهرب منك من لا حيوة له إلا برزقك ، أو كيف ينجو منك من لا مذهب له في غير ملكك .سبحانك ! اخشي خلقك لك اعلمهم بك ، و اخضعهم لك اعملهم بطاعتك ، و اهونهم عليك من أنت ترزقه و هو يعبد غيرك .سبحانك ! لا ينقص سلطانك من اشرك بك ، و كذب رسلك ، و ليس يستطيع من كره قضاءك أن يرد امرك ، و لا يمتنع منك من كذب بقدرتك ، و لا يفوتك من عبد غيرك و لا يعمر في الدنيا من كره لقاءك .سبحانك ! ما اعظم شأنك ، و اقهر سلطانك ، و اشد قوتك ، و انفذ امرك .سبحانك ! قضيت علي جميع خلقك الموت : من وحدك و من كفر بك ، و كل ذائق الموت ، و كل صائر اليك ، فتباركت و تعاليت لا إله إلا أنت وحدك لا شريك لك .امنت بك ، و صدقت رسلك ، و قبلت كتابك ، و كفرت بكل معبود غيرك ، و برئت ممن عبد سواك .اللهم إني اصبح و امسي مستقلا لعملي ، معترفا بذنبي ، مقرا بخطاياي ، أنا باسرافي علي نفسي ذليل ، عملي اهلكني ، و هواي ارداني ، و شهواتي حرمتني .فأسالك يا مولاي سؤال من نفسه لاهية لطول امله ، و بدنه غافل لسكون عروقه و قلبه مفتون بكثرة النعم عليه ، و فكره قليل لما هو صائر اليه .سؤال من قد غلب عليه الامل ، و فتنه الهوي ، و استمكنت منه الدنيا ، و اظله الاجل ، سؤال من استكثر ذنوبه ، و اعترف بخطيئته ، سؤال من لا رب له غيرك ، و لا ولي له دونك ، و لا منقذ له منك ، و لا ملجأ له منك إلا اليك .الهي أسألك بحقك الواجب علي جميع خلقك ، و باسمك العظيم الذي امرت رسولك أن يسبحك به ، و بجلال وجهك الكريم ، الذي لا يبلي و لا يتغير ، و لا يحول و لا يفني ، أن تصلي علي محمد و آل محمد ، و أن تغنيني عن كل شي ء بعبادتك ، و أن تسلي نفسي عن الدنيا بمخافتك ، و أن تثنيني بالكثير من كرامتك برحمتك .فاليك افر ، و منك اخاف ، و بك استغيث ، و اياك ارجو ، و لك ادعو ، و اليك الجأ ، و بك اثق ، و اياك استعين ، و بك أومن ، و عليك اتوكل ، و علي جودك و كرمك اتكل . اے وہ معبود جس سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہے ۔ چاہے زمین میں ہو چاہے آسمان میں ۔ اور اے میرے معبود وہ چیزیں جنہیں تو نے پیدا کیا ہے وہ تجھ سے کیونکر پوشیدہ رہ سکتی ہیں ، اور جن چیزوں کو تو نے بنایا ہے ان پر کس طرح تیرا علم محیط نہ ہو گا ۔ اور جن چیزوں کی تو تدبیروکارسازی کرتا ہے وہ تیری نظروں سے کس طرح اوجھل رہ سکتی ہیں ۔ اور جس کی زندگی تیرے رزق سے وابستہ ہو وہ تجھ سے کیونکر راہ گریز اختیار کر سکتا ہے یا جسے تیرے ملک کے علاوہ کہیں راستہ نہ ملے وہ کس طرح تجھ سے آزاد ہو سکتا ہے ۔ پاک ہے تو ۔ جو تجھے زیادہ جاننے والا ہے وہی سب مخلوقات سے زیادہ تجھ سے ڈرنے والا ہے اور جو تیرے سامنے سر افگندہ ہے وہی سب سے زیادہ تیرے فرمان پر کاربند ہے ۔ اور تیری نظروں میں سب سے زیادہ ذلیل و خوار وہ ہے جسے تو روزی دیتا ہے اور وہ تیرے علاوہ دوسرے کی پرستش کرتا ہے ۔ پاک ہے تو ۔ جو تیرا شریک ٹھہراۓ اور تیرے رسولوں کو جھٹلاۓ وہ تیری سلطنت میں کمی نہیں کر سکتا ۔ اور جو تیرے حکم قضا و قدر کو ناپسند کرے وہ تیرے فرمان کو پلٹا نہیں سکتا ۔ اور جو تیری قدرت کا انکار کرے وہ تجھ سے اپنا بچاؤ نہیں کر سکتا ۔ اور جو تیرے علاوہ کسی اور کی عبادت کرے وہ تجھ سے بچ نہیں سکتا اور جو تیری ملاقات کو ناگوار سمجھے وہ دنیا میں زندگی جاوید حاصل نہیں کر سکتا ۔ پاک ہے تو ۔ تیری شان کتنی عظیم ، تیرا اقتدار کتنا غالب ، تیری قوت کتنی مضبوط اور تیرا فرمان کتنا نافذ ہے ۔ تو پاک و منزّہ ہے تو نے تمام خلق کے لۓ موت کا فیصلہ کیا ہے ۔ کیا کوئی تجھے یکتا جانے اور کیا کوئی تیرا انکار کرے ۔ سب ہی موت کی تلخی چکھنے والے اور سب ہی تیری طرف پلٹنے والے ہیں ۔ تو بابرکت اور بلند و برتر ہے ۔ کوئی معبود نہیں مگر تو ۔ تو ایک اکیلا ہے اور تیرا کوئی شریک نہیں ہے ۔ میں تجھ پر ایمان لایا ہوں ، تیرے رسولوں کی تصدیق کی ہے ۔ تیری کتاب کو مانا ہے ۔ تیرے علاوہ ہر معبود کا انکار کیا ہے ۔ اور جو تیرے علاوہ دوسرے کی پرستش کرے اس سے بیزاری اختیار کی ہے ۔ بارالہا ! میں اس عالم میں صبح وشام کرتا ہوں کہ اپنے اعمال کو کم تصوّر کرتا ، اپنے گناہوں کا اعتراف اور اپنی خطاؤں کا اقرار کرتا ہوں ، میں اپنے نفس پر ظلم و زیادتی کے باعث ذلیل و خوار ہوں ۔ میرے کردار نے مجھے ہلاک اور ہواۓ نفس نے تباہ کر دیا ہے اور خواہشات نے ( نیکی وسعادت سے ) بے بہرہ کر دیا ہے ۔ اے میرے مالک ! میں تجھ سے ایسے شخص کی طرح سوال کرتا ہوں جس کا نفس طولانی امیدوں کے باعث غافل ، جسم صحت و تن آسانی کی وجہ سے بے خبر ، دل نعمت کی فراوانی کے سبب خواہشوں پر وارفتہ اور فکر انجام کار کی نسبت کم ہو ۔ میرا سوال اس شخص کے مانند ہے جس پر آرزوؤں نے غلبہ پا لیا ہو ۔ جسے خواہشات نفس نے ورغلایا ہو ۔ جس پر دنیا مسلط ہو چکی ہو اور جس کے سر پر موت نے سایہ ڈال دیا ہو ۔ میرا سوال اس شخص کے سوال کے مانند ہے جو اپنے گناہوں کو زیادہ سمجھتا اور اپنی خطاؤں کا اعتراف کرتا ہو ۔ میرا سوال اس شخص کا سا سوال ہے جس کا تیرے علاوہ کوئی پروردگار اور تیرے سواء کوئی ولی و سرپرست نہ ہو اور جس کا تجھ سے کوئی بچانے والا اور نہ اس کے لۓ تجھ سے سوا تیری طرف رجوع ہونے کے کوئی پناہ گاہ ہو ۔ بارالہا! میں تیرے اس حق کے واسطہ سے جو تیرے مخلوقات پر لازم و واجب ہے اور تیرے اس بزرگ نام کے واسطہ سے جس کے ساتھ تو نے اپنے رسول کو تسبیح کرنے کا حکم دیا اور تیری اس ذات بزرگوار کی بزرگی و جلالت کے وسیلہ سے کہ جو نہ کہنہ ہوتی ہے نہ متغیر ۔ نہ تبدیل ہوتی ہے نہ فنا ۔ تجھ سے یہ سوال کرتا ہوں کہ تو محمد اوران کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے اپنی عبادت کے ذریعہ ہر چیز سے بے نیاز کر دے ۔ اور اپنے خوف کی وجہ سے دنیا سے دل برداشتہ بنا دے ۔ اور اپنی رحمت سے بخشش وکرامت کی فراوانی کے ساتھ مجھے واپس کر اس لۓ کہ میں تیری ہی طرف گریزاں اور تجھ ہی سے ڈرتا ہوں اور تجھ ہی سے فریاد رسی چاہتا ہوں اور تجھ ہی سے امید رکھتا ہوں اور تجھے ہی پکارتا ہوں اور تجھ ہی سے پناہ چاہتا ہوں اور تجھ ہی پر بھروسہ کرتا ہوں اور تجھ ہی سے مدد چاہتا ہوں اور تجھ ہی پر ایمان لایا ہوں اورتجھ ہی پر توکل رکھتا ہوں اور تیرے ہی جود و کرم پر اعتماد کرتا ہوں ۔ |
|||||
|
|||||
|
|||||
|