دشمن کے مکر و فریب کی دعا

الهي هديتني فلهوت ، و وعظت فقسوت ، و ابليت الجميل فعصيت ، ثم عرفت ما اصدرت إذ عرفتنيه ، فاستغفرت فاقلت فعدت فسترت ، فلك - الهي - الحمد .تقحمت أودية الهلاك ، و حللت شعاب تلف ، تعرضت فيها لسطواتك و بحلولها عقوباتك .و وسيلتي اليك التوحيد ، و ذريعتي أني لم اشرك بك شيئا ، و لم اتخذ معك الها ، و قد فررت اليك بنفسي ، و اليك مفر المسئ ، و مفزع المضيع لحظ نفسه الملتجئ .فكم من عدو انتضي علي سيف عداوته ، و شحذلي ظبة مديته ، و ارهف لي شباحده ، و داف لي قواتل سمومه ، و سدد نحوي صوائب سهامه ، و لم تنم عني عين حراسته ، و اضمر أن يسومني المكروه ، و يجرعني زعاق مرارته .فنظرت - يا الهي - الي ضعفي عن احتمال الفوادح ، و عجزي عن الانتصار ممن قصدني بمحاربته ، و وحدتي في كثير عدد من ناواني ، و ارصد لي بالبلاء فيما لم اعمل فيه فكري .فابتدأتني بنصرك ، و شددت ازري بقوتك ، ثم فللت لي حده ، و صيرته من بعد جمع عديد وحده ، و اعليت كعبي عليه ، و جعلت ما سدده و مردودا عليه ، فرددته لم يشف غيظه ، و لم يسكن غليله ، قد عض علي شواه و ادبر موليا قد اخلفت سراياه .و كم من باغ بغاني بمكائده ، و نصب لي شرك مصائده ، و وكل بي تفقد رعايته ، اضبا ألي اضباء السبع لطريدته انتظارا لانتهاز الفرصة لفريسته ، و هو يظهر لي بشاشة الملق ، و ينظرني علي شدة الحنق .فلما رايت - يا الهي تباركت و تعاليت - دغل سريرته ، و قبح ما انطوي عليه اركسته لأم رأسه في زبيته ، و رددته في مهوي حفرته ، فانقمع بعد استطالته ذليلا في ربق حبالته التي كان يقدر أن يراني فيها ، و قد كاد أن يحل بي لولا رحمتك ما حل بساحته .و كم من حاسد قد شرق بي بغصته ، و شجي مني بغيظه ، و سلقني بحد لسانه ، و وحرني بقرف عيوبه ، و جعل عرضي غرضا لمراميه ، و قلدني خلالا لم تزل فيه ، و وحرني بكيده و قصدني بمكيدته .فناديتك - يا الهي - مستغيثا بك ، واثقا بسرعة اجابتك ، عالما أنه لا يضطهد من اوي الي ظل كنفك ، و لا يفزع من لجأ الي معقل انتصارك ، فحصنتني من بأسه بقدرتك .و كم من سحائب مكروه جليتها عني ، و سحائب نعم امطرتها علي ، و جداول رحمة نشرتها ، و عافية البستها ، و اعين احداث طمستها ، و غواشي كربات كشفتها .و كم من ظن حسن حققت ، و عدم جبرت ، و صرعة انعشت ، و مسكنة حولت .كل ذلك انعاما و تطولا منك و في جميعة انهماكا مني علي معاصيك ، لم تمنعك اساءتي عن اتمام احسانك و لا حجرني ذلك عن ارتكاب مساخطك ، لا تسال عما تفعل .و لقد سئلت فاعطيت ، و لم تسال فابتدات ، و استميح فضلك فما اكديت ابيت - يا مولاي - إلا احسانا و امتنانا و تطولا و انعاما ، و ابيت إلا تقحما لحرماتك ، و تعديا لحدودك ، و غفلة عن وعيدك ، فلك الحمد - الهي - من مقتدر لا يغلب ، و ذي أناة لا يعجل .هذا مقام من اعترف بسبوغ النعم ، و قابلها بالتقصير ، و شهد علي نفسه بالتضييع .اللهم فإني اتقرب اليك بالمحمدية الرفيعة ، و العلوية البيضاء ، و اتوجه ، اليك بهما أن تعيذني من شر كذا و كذا ، فأن ذلك لا يضيق عليك في وجدك ، و لا يتكأدك في قدرتك ، و أنت علي كل شئ قدير .فهب لي - يا الهي - من رحمتك و دوام توفيقك ما اتخذه سلما اعرج به الي رضوانك ، و امن به من عقابك ، يا ارحم الراحمين .

 

اے میرے معبود!تو نے میری رہنمائی کی مگر میں غافل رہا تو نے پند ونصیحت کی مگر میں سخت دلی کے باعث متاثر نہ ہوا۔ تو نے مجھے عمدہ نعمتیں بخشیں ، مگر میں نے نافرمانی کی ۔ پھر یہ کہ جن گناہوں سے تو نے میرا رخ موڑا جب کہ تو نے مجھے اس کی معرفت عطا کی تو میں نے (گناہوں کی برائی کو) پہچان کر توبہ واستغفار کی جس پر تو نے مجھے معاف کر دیا۔ اور پھر گناہوں کا مرتکب ہوا تو تو نے پردہ پوشی سے کام لیا۔ اے میرے معبود!تیرے ہی لیے حمد وثناء ہے ،میں ہلاکت کی وادیوں میں پھاندا اور تباہی وبربادی کی گھاٹیوں میں اترا ۔ ان ہلاک خیز گھاٹیوں میں تیری قہرمانی سخت گیریوں اوران میں در آنے سے تیری عقوبتوں کا سامنا کیا ۔ تیری بارگاہ میں میرا وسیلہ تیری وحدت ویکتائی کا اقرار ہے اور میرا ذریعہ صرف یہ ہے کہ میں نے کسی چیز کو تیرا شریک نہیں جانا اور تیرے ساتھ کسی کو معبود نہیں ٹھہرایا ۔ اور میں اپنی جان کو لئے تیری رحمت ومغفرت کی جانب گریزاں ہوں اور ایک گنہگار تیری ہی طرف بھاگ کر آتا ہے اور ایک التجاء کرنے والا جو اپنے حظ ونصیب کو ضائع کر چکا ہو تیرے ہی دامن میں پناہ لیتا ہے ۔ کتنے ہی ایسے دشمن تھے جنہوں نے شمشیر عداوت کو مجھ پر بے نیام کیا اور میرے لیے اپنی چھری کی دھار کو باریک اور اپنی تندی وسختی کی باڑ کو تیز کیا اور پانی میں میرے لئے مہلک زہروں کی آمیزش کی اور کمانوں میں تیروں کو جوڑ کر مجھے نشانہ کی زد پر رکھ لیا ۔اور ان کی تعاقب کرنے والی نگاہیں مجھ سے ذرا غافل نہ ہوئیں اور دل میں میری ایذا رسانی کے منصوبے باندھتے اور تلخ جرعوں کی تلخی سے مجھے پیہم تلخ کام بناتے رہے ۔ تو اے میرے معبود! ان رنج وآلام کی برداشت سے میری کمزوری اور مجھ پر آمادہ پیکار ہونے والوں کے مقابلہ میں انتقام سے میری عاجزی اور کثیر التعداد دشمنوں اور ایذا رسانی کے لیے گھات لگانے والوں کے مقابلہ میں میری تنہائی تیری نظر میں تھی جس کی طرف سے میں غافل اور بے فکر تھا کہ تو نے میری مدد میں پہل اور اپنی قوت اورطاقت سے میری کمر مضبوط کی ۔ پھر یہ کہ اس کی تیزی کو توڑدیا اوراس کے کثیر ساتھیوں ( کو منتشر کرنے ) کے بعد اسے یکہ وتنہا کر دیا اور مجھے اس پر غلبہ وسر بلندی عطا کی اور جو تیر اس نے اپنی کمان میں جوڑے تھے وہ اسی کی طرف پلٹا دیئے ۔ چنانچہ اس حالت میں تو نے اسے پلٹا دیا کہ نہ تو وہ اپنا غصہ ٹھنڈا کر سکا ، اور نہ اس کے دل کی تپش فرو ہو سکی ، اس نے اپنی بوٹیاں کاٹیں اور پیٹھ پھرا کر چلا گیا اوراس کے لشکر والوں نے بھی اسے دغا دیا اور کتنے ہی ایسے ستمگر تھے جنہوں نے اپنے مکروفریب سے مجھ پر ظلم و تعدی کی اور اپنے شکار کے جال میرے لیے بچھائے اوراپنی نگاہ جستجو کا مجھ پر پہرا لگا دیا۔اوراس طرح گھاٹ لگا کر بیٹھ گئے جس طرح درندہ اپنے شکار کے انتظار میں موقع کی تاک میں گھاٹ لگا کر بیٹھتا ہے درآنحالیکہ وہ میرے سامنے خوشامدانہ طور پر خندہ پیشانی سے پیش آتے اور(درپرد ہ ) انتہائی کینہ توز نظروں سے مجھے دیکھتے تو جب اے خدائے بزرگ وبرتر ان کی بد باطنی وبد سرشتی کو دیکھا تو انہیں سر کے بل انہی کے گڑھے میں الٹ دیا اور انہیں انہی کے غار کے گہراؤ میں پھینک دیا اور جس جال میں مجھے گرفتار دیکھنا چاہتے تھے خود ہی غرور وسر بلندی کا مظاہرہ کرنے کے بعد ذلیل ہو کر اس کے پھندوں میں جا پڑے ۔ اور سچ تو یہ ہے کہ اگر تیری رحمت شریک حال نہ ہوتی تو کیا بعید تھا کہ جو بلا و مصیبت ان پر ٹوٹ پڑی ہے وہ مجھ پر ٹوٹ پڑتی ۔ اور کتنے ہی ایسے حاسد تھے جنہیں میری وجہ سے غم وغصہ کے اچھو اور غیظ وغضب کے گلو گیر پھندے لگے اور اپنی تیز زبانی سے مجھے اذیت دیتے رہے اور اپنے عیوب کے ساتھ مجھے متہم کرکے طیش میں دلاتے رہے اور میری آبرو کو اپنے تیروں کا نشانہ بنایا اورجن بری عادتوں میں وہ خود ہمیشہ مبتلا رہے وہ میرے سر منڈھ دیں اور اپنی فریب کاریوں سے مجھے مشتعل کرتے اور اپنی دغا بازیوں کے ساتھ میری طرف پر تولتے رہے تو میں نے اے میرے اللہ تجھ سے فریاد رسی چاہتے ہوئے اورتیری جلد حاجت روائی پر بھروسا کرتے ہوئے اور تیری جلد حاجت روائی پر بھروسا کرتے ہوئے تجھے پکارا درآنحالیکہ یہ جانتا تھا کہ جو تیرے سایہ حمایت میں پناہ لے گا وہ شکست خوردہ نہیں ہو گا اور جو تیرے انتقام کی پناہ گاہ محکم میں پناہ گزیں ہوگا و ہ ہراساں نہیں ہو گا ۔ چنانچہ تو نے اپنی قدرت سے ان کی شدت وشرانگیزی سے مجھے محفوظ کر دیا۔ اورکتنے ہی مصیبتوں کے ابر ( جو میرے افق زندگی پر چھائے ہوئے ) تھے تو نے چھانٹ دیئے اورکتنی ہی رحمت کی نہریں بہا دیں اور کتنے ہی صحت و عافیت کے جامے پہنا دیے اور کتنی ہی آلام وحودث کی آنکھیں ( جو میری طرف نگران تھیں ) تو نے بے نور کر دیں اور کتنے ہی غموں کے تاریک پردے ( میرے دل پر سے ) اٹھا دیئے اور کتنے ہی اچھے گمانوں کو تو نے سچ کر دیا اور کتنی ہی تہی دستیوں کا تو نے چارہ کیا اور کتنی ہی ٹھوکروں کو تو نے سنبھالا اور کتنی ہی ناداریوں کو تو نے (ثروت سے ) بدل دیا ۔ (بارالہا! ) یہ سب تیری طرف سے انعام واحسان ہے اور میں ان تمام واقعات کے باوجود تیری معصیتوں میں ہمہ تن منہمک رہا۔ ( لیکن ) میری بد اعمالیوں نے تجھے اپنے احسانات کی تکمیل سے روکا نہیں اور نہ تیرا فضل واحسان مجھے ان کاموں سے جو تیری ناراضگی کا باعث ہیں باز رکھ سکا اور جو کچھ تو کرے اس کی بابت تجھ سے پوچھ گچھ نہیں ہو سکتی ۔ تیری ذات کی قسم ! جب بھی تجھ سے مانگا گیا تو نے عطا کیا اور جب نہ مانگا گیا تو تو نے از خود دیا ۔ اور جب تیرے فضل وکرم کے لیے جھولی پھیلائی گئی تو تو نے بخل سے کام نہیں لیا۔اے میرے مولا وآقا! تو نے کبھی احسان وبخشش اورتفضل وانعام سے دریغ نہیں کیا ۔ اور میں تیرے محرمات میں پھاندتا ، تیرے حدود واحکام سے متجاوز ہوتا اور تیری تہدید وسرزنش سے ہمیشہ غفلت کرتا رہا ۔ اے میرے معبود! تیرے ہی لئے حمد ستائش ہے جو ایسا صاحب اقتدار ہے جو مغلوب نہیں ہو سکتا ۔ اور ایسا بردبار ہے جو جلدی نہیں کرتا ۔ یہ اس شخص کا موقف ہے جس نے تیری نعمتوں کی فراوانی کا اعتراف کیا ہے اور ان نعمتوں کے مقابلہ میں کوتاہی کی ہے اور اپنے خلاف اپنی زیاں کاری کی گواہی دی ہے۔ اے میرے معبود ! میں محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی منزلت بلند پایہ اور علی علیہ السلام کے مرتبۂ روشن ودرخشاں کے واسط سے تجھ سے تقرب کا خواستگار ہوں اور ان دونوں کے وسیلہ سے تیری طرف متوجہ ہوں تا کہ مجھے ان چیزوں کی برائی سے پناہ دے جن سے پناہ طلب کی جاتی ہے اس لیے کہ یہ تیری تونگری و وسعت کے مقابلہ میں دشوار اورتیری قدرت کے آگے کوئی مشکل کام نہیں ہے اور تو ہر چیز پر قادر ہے لہذا تو اپنی رحمت اور دائمی توفیق سے مجھے بہرہ مند فرما کہ جسے زینہ قرار دے کر تیری رضا مندی کی سطح پر بلند ہوسکوں اور اس کے ذریعہ تیرے عذاب سے محفوظ رہوں ۔ اے تمام رحم کرنے والوں میں سب سے بڑھ کر رحم کرنے والے!