![]() |
|||||
|
|||||
نماز شب کے بعد کی دعا |
|||||
اللهم يا ذا الملك المتأبد بالخلود .و السلطان الممتنع بغير جنود و لا اعوان .و العز الباقي علي مر الدهور و خوالي الاعوام و مواضي الازمان و الايام .عز سلطانك عزا لا حد له باولية ، و لا منتهي له باخرية .و استعلي ملكك علوا سقطت الاشياء دون بلوغ امده .و لا يبلغ ادني ما استاثرت به من ذلك اقصي نعت الناعتين .ضلت فيك الصفات ، و تفسخت دونك النعوت ، و حارت في كبريائك لطائف الاوهام .كذلك أنت الله الاول في اوليتك ، و علي ذلك أنت دائم لا تزول .و أنا العبد الضعيف عملا ، الجسيم أملا ، خرجت من يدي اسبات الوصلات إلا ما وصله رحمتك ، و تقطعت عني عصم الامال إلا ما أنا معتصم به من عفوك .قل عندي ما اعتد به من طاعتك ، و كثر علي ما أبوء به من معصيتك ، و لن يضيق عليك عفو عن عبدك و إن أساء ، فاعف عني .اللهم و قد اشرف علي خفايا الاعمال علمك ، و انكشف كل مستور دون خبرك ، و لا تنطوي عنك دقائق الامور ، و لا تعزب عنك غيبات السرائر .و قد استحوذ علي عدوك الذي استنظرك لغوايتي فانظرته ، و استمهلك الي يوم الدين لاضلالي فامهلته .فاوقعني و قد هربت اليك من صغائر ذنوب موبقة ، و كبائر اعمال مردية حتي إذا قارفت معصيتك ، و استوجبت بسوء سعيي سخطتك ، فتل عني عذار غدره ، و تلقاني بكلمة كفره ، و تولي البراءة مني ، و ادبر موليا عني ، فاصحرني لغضبك فريدا ، و اخرجني الي فناء نقمتك طريدا .لا شفيع يشفع لي اليك ، و لا خفير يؤمنني عليك ، و لا حصن يحجبني عنك ،و لا ملاذ الجأ اليه منك .فهذا مقام العائذ بك ، و محل المعترف لك ، فلا يضيقن عني فضلك ، و لا يقصرن دوني عفوك ، و لا اكن اخيب عبادك التائبين ، و لا اقنط وفودك الاملين ، و اغفرلي ، إنك خير الغافرين .اللهم إنك امرتني فتركت ، و نهيتني فركبت ، و سول لي الخطاء خاطر السوء ففرطت .و لا استشهد علي صيامي نهارا ، و لا استجير بتهجدي ليلا ، و لا تثني علي باحيائها سنة حاشي فروضك التي من ضيعها هلك .و لست اتوسل اليك بفضل نافلة مع كثير ما اغفلت من وظائف فروضك و تعديت عن مقامات حدودك ، الي حرمات انتهكتها ، و كبائر ذنوب اجترحتها ، كانت عافيتك لي من فضائحها سترا .و هذا مقام من استحيا لنفسه منك ، و سخط عليها ، و رضي عنك ، فتلقاك بنفس خاشعة ، و رقبة خاضعة ، و ظهر مثقل من الخطايا ، واقفا بين الرغبة اليك و الرهبة منك .و أنت اولي من رجاه ، و أحق من خشيه و اتقاه ، فاعطني يا رب ما رجوت و امني ما حذرت ، و عد علي بعائدة رحمتك ، إنك اكرم المسئولين .اللهم و إذ سترتني بعفوك ، و تغمدتني بفضلك في دار الفناء بحضرة الاكفاء ، فاجرني من فضيحات دار البقاء عند مواقف الاشهاد من الملائكة المقربين و الرسل المكرمين ، و الشهداء و الصالحين ، من جار كنت أكاتمه سيئاتي ، و من ذي رحم كنت احتشم منه في سريراتي .لم اثق بهم رب في الستر علي ، و وثقت بك رب في المغفرة لي ، و أنت اولي من وثق به ، و اعطي من رغب اليه ، و ارأف من استرحم ، فارحمني .اللهم و أنت حدرتني ماء مهينا من صلب متضائق العظام ، حرج المسالك الي رحم ضيقة سترتها بالحجب ، تصرفني حالا عن حال حتي انتهيت بي الي تمام الصورة ، و اثبت في الجوارح ، كما نعت في كتابك : نطفة ثم علقة ثم مضغة ثم عظما ثم كسوت العظام لحما ، ثم انشاتني خلقا اخر كما شئت .حتي إذا احتجت الي رزقك ، و لم استغن عن غياث فضلك ، جعلت لي قوتا من فضل طعام و شراب اجريته لامتك التي اسكنتني جوفها ، و اودعتني قرار رحمها .و لو تكلني يا رب في تلك الحالات الي حولي ، أو تضطرني الي قوتي لكان الحول عني معتزلا ، و لكانت القوة مني بعيدة .فغذوتني بفضلك غذاء البر اللطيف ، تفعل ذلك بي تطولا علي الي غايتي هذه ، لا اعدم برك ، و لا يبطئ بي حسن صنيعك ، و لا تتأكد مع ذلك ثقتي فاتفرغ لما هو احظي لي عندك .قد ملك الشيطان عناني في سوء الظن و ضعف اليقين ، فأنا اشكو سوء مجاورته لي ، و طاعة نفسي له ، و استعصمك من ملكته ، و اتضرع اليك في صرف كيده عني .و أسالك في أن تسهل الي رزقي سبيلا ، فلك الحمد علي ابتدائك بالنعم الجسام ، و الهامك الشكر علي الاحسان و الانعام ، فصل علي محمد و آله ، و سهل علي رزقي ، و أن تقنعني بتقديرك لي ، و أن ترضيني بحصتي فيما قسمت لي ، و أن تجعل ما ذهب من جسمي و عمري في سبيل طاعتك ، إنك خير الرازقين .اللهم إني أعوذ بك من نار تغلظت بها علي من عصاك ، و توعدت بها من صدف عن رضاك ، و من نار نورها ظلمة ، و هينها أليم ، و بعيدها قريب ، و من نار يأكل بعضها بعض ، و يصول بعضها علي بعض .و من نار تذر العظام رميما ، و تسقي اهلها حميما ، و من نار لا تبقي علي من تضرع اليها ، و لا ترحم من استعطفها ، و لا تقدر علي التخفيف عمن خشع لها و استسلم اليها ، تلقي سكانها باحر ما لديها من اليم النكال و شديد الوبال .و أعوذ بك من عقاربها الفاغرة افواهها ، و حياتها الصالقة بانيابها ، و شرابها الذي يقطع امعاء و افئدة سكانها ، و ينزع قلوبهم ، و استهديك لما باعد منها ، و اخر عنها .اللهم صل علي محمد و آله ، و اجرني منها بفضل رحمتك ، و اقلني عثراتي بحسن اقالتك ، و لا تخذلني يا خير المجيرين .اللهم إنك تقي الكريهة ، و تعطي الحسنة ، و تفعل ما تريد ، و أنت علي كل شي ء قدير .اللهم صل علي محمد و آله ، إذا ذكر الابرار ، و صل علي محمد و آله ، ما اختلف الليل و النهار ، صلوة لا ينقطع مددها ، و لا يحصي عددها ، صلوة تشحن الهواء و تملأ الارض و السماء .صلي الله عليه حتي يرضي ، و صلي الله عليه و آله بعد الرضا ، صلوة لا حد لها و لا منتهي ، يا ارحم الراحمين . اے اللہ ! اے دائمی و ابدی بادشاہت والے اور لشکر و اعوان کے بغیر مضبوط فرمانروائی والے اور ایسی عزّت و رفعت والے جو صدیوں ، سالوں ، زمانوں اور دنوں کے بیتنے گزرنے کے باوجود پائندہ و برقرار ہے ۔ تیری بادشاہی ایسی غالب ہے جس کی ابتدا کی کوئی حد ہے اور نہ انتہا کا کوئی آخری کنارہ ہے ۔ اور تیری جہانداری کا پایہ اتنا بلند ہے کہ تمام چیزیں اس کی بلندی کو چھونے سےقاصر ہیں اور تعریف کرنے والوں کی انتہائی تعریف تیری اس بلندی کے پست ترین درجہ تک بھی نہیں پہنچ سکتی ۔ جسے تو نے اپنے لۓ مخصوص کیا ہے ۔ صفتوں کے کارواں تیرے بارے میں سرگرداں ہیں ۔ اور توصیفی الفاظ تیرے لائق حال مدح تک پہنچنے سے عاجز ہیں اور نازک تصوّرات تیرے مقام کبریائی میں ششدر و حیران ہیں ۔ تو وہ خداۓ ازلی ہے جو ازل ہی سے ایسا ہے اور ہمیشہ بغیر زوال کے ایسا ہی رہے گا ۔میں تیرا وہ بندہ ہوں جس کا عمل کمزور اور سرمایۂ امید زیادہ ہے ۔ میرے ہاتھ سے تعلق اور وابستگی کے رشتے جاتے رہے ہیں ۔ مگر وہ رشتہ جسے تیری رحمت نے جوڑ دیا ہے ۔ اور امیدوں کے وسیلے بھی ایک ایک کرکے ٹوٹ گۓ ہیں ۔ مگر تیرے عفو و درگزر کا وسیلہ جس پر سہارا کۓ ہوۓ ہوں ۔ تیری اطاعت جسے کسی شمار میں لا سکوں ، نہ ہونے کے برابر ہے اور وہ معصیت جس میں گرفتار ہوں بہت زیادہ ہے ۔ تجھے اپنے کسی بندے کو معاف کر دینا اگرچہ وہ کتنا ہی برا کیوں نہ ہو دشوار نہیں ہے ۔ تو پھر مجھے بھی معاف کر دے ۔ اے اللہ ! تیرا علم تمام پوشیدہ اعمال پر محیط ہے اور تیرے علم و اطلاع کے آگے ہرمخفی چیز ظاہر و آشکار ہے اور باریک سے باریک چیزیں بھی تیری نظر سے پوشیدہ نہیں ہیں اور نہ راز ہاۓ درون پردہ تجھ سے مخفی ہیں تیرا وہ دشمن جس نے میرے بے راہرو ہونے کےسلسہ میں تجھ سے مہلت مانگی اور تو نے اسے مہلت دی ، اور مجھے گمراہ کرنےکے لۓ روز قیامت تک فرصت طلب کی اور تو نے اسے فرصت دی مجھ پر غالب آ گیا ہے ۔ اور جبکہ میں ہلاک کرنے والے صغیرہ گناہوں سے تیرے دامن میں پناہ لینے کے لۓ بڑھ رہا تھا اس نے مجھے آ گرایا ۔ اور جب میں گناہ کا مرتکب ہوا اور اپنی بداعمالی کی وجہ سے تیری ناراضی کا مستحق بنا تو اس نے اپنے حیلہ و فریب کی باگ مجھ سے موڑ لی ۔ اور اپنے کلمۂ کفر کے ساتھ میرے سامنے آ گیا ۔ اور مجھ سے بیزاری کا اظہار کیا اور میری جانب سے پیٹھ پھیرا کر چل دیا اور مجھے کھلے میدان میں تیرے غضب کے سامنے اکیلا چھوڑ دیا ۔ اور تیرے انتقام کی منزل میں مجھے کھینچ تان کر لے آیا ۔ اس حالت میں کہ نہ کوئی سفارش کرنے والا تھا جو تجھ سے میری سفارش کرے اور نہ کوئی پناہ دینے والا تھا ، جو مجھے عذاب سے ڈھارس دے اور نہ کوئی چاردیواری تھی جو مجھے تیری نگاہوں سے چھپا سکے ، اور نہ کوئی پناہ گاہ تھی جہاں تیرے خوف سے پناہ لے سکوں ۔اب یہ منزل میرے پناہ مانگنے اور یہ مقام میرے گناہوں کے اعتراف کرنے کا ۔ لہذا ایسا نہ ہوکہ تیرے دامن فضل ( کی وسعتیں ) میرے لۓ تنگ ہوجائیں اور عفو و درگذر مجھ تک پہنچنے ہی نہ پاۓ اور نہ توبہ گزار بندوں میں سب سے زیادہ ناکام ثابت ہوں اور نہ تیرے پاس امیدیں لے کر آنیوالوں میں سب سے زیادہ ناامید رہوں ( بارالہا !) مجھے بخش دے اس لۓ کہ تو بخشنے والوں میں سب سے بہتر ہے ۔ اے اللہ ! تو نے مجھے ( اطاعت کا ) حکم دیا مگر میں اسے بجا نہ لایا اور ( برے اعمال سے ) مجھے روکا مگر ان کا مرتکب ہوتا رہا ۔ اور برے خیالات نے جب گناہ کو خوشنما کرکے دکھایا تو ( تیرے احکام میں ) کوتاہی کی ۔میں نہ روزہ رکھنے کی وجہ سے دن کو گواہ بنا سکتا ہوں اور نہ نماز شب کی وجہ سے رات کو اپنی سپر بنا سکتا ہوں اور نہ کسی سنت کو میں نے زندہ کیا ہے کہ اس سے تحسین و ثنا کی توقع کروں سواۓ واجبات کے کہ جو انہیں ضائع کرے وہ بہرحال ہلاکت وتباہ ہوگا اور نوافل و شرف کی وجہ سے جو تجھ سے توسّل نہیں کر سکتا درصورتی کہ تیرے واجبات کے بہت سے شرائط سے غفلت کرتا رہا اور تیرے احکام کے حدود سے تجاوز کرتا ہوا محارم شریعت کا دامن چاک کرتا رہا ، اور کبیرہ گناہوں کا مرتکب ہوتا رہا جن کی رسوائیوں سے صرف تیرا دامن عفو و رحمت پردہ پوش رہا ۔ یہ ( میرا موقف ) اس شخص کا موقف ہے جو تجھ سے شرم سے و حیا کرتے ہوۓ اپنے نفس کو برائیوں سے روکتا ہو ، اور اس پر ناراض ہو اور تجھ سے راضی ہو ، اور تیرے سامنے خوفزدہ دل ، خمیدہ گردن اور گناہوں سے بوجھل پیٹھ کے ساتھ امیدو بیم کی حالت میں ایستادہ ہو ۔ اور تو ان سب سے زیادہ سزاوار ہے ۔ جن سے اس نے اس لگائی اور ان سب سے زیادہ حقدار ہے جن سے وہ ہراساں و خائف ہوا ۔ اے میرے پروردگار ! جب یہی حالت میری ہے تو مجھے بھی وہ چیز مرحمت فرما ، جس کا میں امیدوار ہوں ۔ اور اس چیز سے مصمئن کو جس سے خائف ہوں اور اپنی رحمت کے انعام سےمجھ پر احسان فرما ۔ اس لۓ کہ تو ان تمام لوگوں سے جن سے سوال کیا جاتا ہے زیادہ سخی و کریم ہے ۔ اے اللہ ! جب کہ تو نے مجھے اپنے دامن عفو میں چھپا لیا ہے اور ہمسروں کے سامنے اس دارفنا میں فضل وکرم کا جامہ پہنایا ہے ۔ تو داربقا کی رسوائیوں سے بھی پناہ دے ۔ اس مقام پر کہ جہاں مقرب فرشتے ، معزّز و باوقار پیغمبر ، شہید و صالح افراد سب حاضر ہوں گے ۔ کچھ تو ہمساۓ ہوں گے جن سےمیں اپنی برائیوں کو چھپاتا ریا ہوں ، اور کچھ خویش و اقارب ہوں گے جن سے میں اپنے پوشیدہ کاموں میں شرم و حیا کرتا رہا ہوں ۔ اے میرے پروردگار ! میں نے اپنی پردہ پوشی میں ان پر بھروسہ نہیں کیا اور مغفرت کے بارے میں پروردگارا تجھ پر اعتماد کیا ہے اور تو ان تمام لوگوں سے جن پر اعتماد کیا جاتا ہے ۔زیادہ سزا وار اعتماد اور ان سب سے زیادہ عطا کرنے والا ہے جن کی طرف رجوع ہوا جاتا ہے اور ان سب سے زیادہ مہربان ہے جن سےرحم کی التجا کی جاتی ہے ، لہذا مجھ پر رحم فرما ۔ اےاللہ ! تو نے مجھے باھم پیوستہ ہڈیوں اور تنگ راہوں والی صلب سے تنگ ناۓ رحم میں کہ جسے تو نے پردوں میں چھپا رکھا ہے ایک ذلیل پانی ( نطفہ ) کی صورت میں اتارا جہاں تو مجھے ایک حالت سے دوسری حالت کی طرف منتقل کرتا رہا یہاں تک کہ تو نے مجھے اس حد تک پہنچا دیا ۔ جہاں میری صورت کی تکمیل ہو گئی ۔ پھر مجھ میں اعضاء و جوارح ودیعت کۓ ۔ جیسا کہ تو نے اپنی کتاب میں ذکر کیا ہے کہ ( میں ) پہلے نطفہ تھا ۔ پھر منجمد خون ہوا پھر گوشت کا ایک لوتھڑا ، پھر ہڈیوں کا ایک ڈھانچہ پھر ان ہڈیوں پر گوشت کی تہیں چڑھا دیں ۔ پھر جیسا تو نے چاہا ایک دوسری طرح کی مخلوق بنا دیا ۔ اور میں تیری روزی کا محتاج ہوا اور لطیف و احسان کی دستگیری سے بے نیاز نہ رہ سکا ۔ تو تو نے اس بچے ہوۓ کھانے پانی میں سے جسے تو نے اس کنیز کے لۓ جاری کیا تھا جس کے شکم میں تو نے مجھے ٹھہرا دیا اور جس کے رحم میں مجھے ودیعت کیا تھا ۔ میری روزی کا سروسامان کر دیا ۔ اے میرے پروردگار ! ان حالات میں اگر تو خود میری تدبیر پر مجھے چھوڑ دیتا یا میری ہی قوت کے حوالے کر دیتا تو تدبر مجھ سے کنارہ کش اور قوت مجھ سے دور رہتی ۔ مگر تو نے اپنے مضل و احسان سے ایک شفیق و مہربان کی طرح میری پرورش کا اہتمام کیا جس کا تیرے مضل بے پایاں کی بدولت اے وقت تک سلسلہ جاری ہے کہ نہ تیرے حسن سلوک سے کبھی محروم رہا اور نہ تیرے احسانات میں کبھی تاخیر ہوئی ۔ لیکن اس کے باوجود یقین و اعتماد قوی نہ ہوا کہ میں صرف اسی کام کے لۓ وقف ہو جاتا جو تیرے نزدیک میرے لۓ زیادہ سودمند ہے ( اس بے یقینی کا سبب یہ ہے کہ ) بدگمانی اور کمزوری یقین کے سلسلہ میں میری باگ شیطان کے ہاتھ میں ہے ۔ اس لۓ میں اس کی بد ہمسائیگی اور اپنے نفس کی فرمانبرداری کا شکوہ کرتا ہوں اور اس کے تسلّط سے تیرے دامن میں تحفّظ و نگہداشت کا طالب ہوں ۔اور تجھ سے عاجزی کے ساتھ التجا کرتا ہوں کہ اس کے مکروفریب کا رخ مجھ سے موڑ دے ۔ اور تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ میری روزی کی آسان سبیل پیدا کر دے ۔ تیرے ہی لۓ حمد وستائش ہے کہ تو نے ازخود بلند پایہ نعمتیں عطا کیں اور احسان و انعام پر ( دل میں ) شکر کا القا کیا ۔ تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور میرے لۓ روزی کو سہل وآسان کر دے اور جو اندازہ میرے لۓ مقرر کیا ہے ۔ اس پر قناعت کی توفیق دے اور جو حصّہ میرے لۓ معین کیا ہے ، اس پر مجھے راضی کر دے اور جو جسم کام میں آ چکا ہے اور عمر گزر چکی ہے ۔ اسے اپنی اطاعت کی راہ میں محسوب فرما ۔ بلاشبہ تو اسباب رزق مہیّا کرنے والوں میں سب سے بہتر ہے ۔ بارالہا ! میں اس آگ سے پناہ مانگتا ہوں جس کے ذریعے تو نے اپنے نافرمانوں کی سخت گرفت کی ہے ۔ اور جس سے تو نے ان لوگوں کو جنہوں نے تیری رضا و خوشنودی سے رخ موڑ لیا ، ڈرایا اور دھمکایا ہے اور اس آتش جہنّم سے پناہ مانگتا ہوں جس میں روشنی کے بجاۓ اندھیرا جس کا خفیف لپکا بھی انتہائی تکلیف دہ اور جو کوسوں دور ہونے کے باوجود ( گرمی و تپش کے لحاظ سے ) قریب ہے اور اس آگ سے پناہ مانگتا ہوں جو آپس میں ایک دوسرے کو کھا لیتی ہے اور ایک دوسرے پر حملہ آور ہوتی ہے اور اس آگ سے پناہ مانگتا ہو ںجو ہڈیوں کو خاکستر کر دے گی اور دوزخیوں کو کھولتا ہوا پانی پلاۓ گی ۔ اور اس آگ سے کہ جو اس کے آگے گڑگڑاۓ گا ۔ اس پر ترس نہیں کھاۓ گی اور جو اس سے رحم کی التجا کرے گا ۔ اس پر رحم نہیں کرے گی اور جو اس کے سامنے فروتنی کرے گا ۔ اور خود کو اس کے حوالے کر دے گا ۔اس پر کسی طرح کی تخفیف کا اسے اختیار نہیں ہو گا ۔ وہ درد ناک عذاب اور شدید عقاب کی شعلہ سامانیوں کے ساتھ اپنے رہنے والوں کا سامان کرے گی ۔ ( بارالہا !) میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں جہنم کے بچھوؤں سے جن کے منہ کھلے ہوۓ ہوں گے اور ان سانپوں سے جو دانتوں کو پیس پیس کر پھنکار رہے ہوں گے اور اس کے کھولتے ہوۓ پانی سے جو انتڑیوں اور دلوں کو ٹکرے ٹکرے کر دے گا اور ( سینوں کو چیر کر) دلوں کو نکال لے گا ۔ خدایا ! میں تجھ سے توفیق مانگتا ہوں ان باتوں کی جو اس آگ سے دور کریں ، اور اسے پیچھے ہٹا دیں ۔ خداوندا ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے اپنی رحمت فراواں کے ذریعہ اس آگ سے پناہ دے اور حسن درگزر سے کام لیتے ہوۓ میری لغزشوں کو معاف کر دے اور مجھے محروم و ناکام نہ کر ۔ اے پناہ دینے والوں میں سب سے بہتر پناہ دینے والے خدایا تو سختی و مصیبت سے بچاتا اور اچھی نعمتیں عطا کرتا اور جو چاہے وہ کرتا ہے اور تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے ۔ اے اللہ ! جب بھی نیکوکاروں کا ذکر آۓ تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور جب تک شب و روز کے آنے جانے کا سلسلہ قائم رہے تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما ۔ ایسی رحمت جس کا ذخیرہ ختم نہ ہو اور جس کی گنتی شمار نہ ہو سکے ۔ ایسی رحمت جو فضاۓ عالم کو پر کر دے اور زمین وآسمان کو بھر دے ۔خدا ان پر رحمت نازل کرے اس حد تک کہ وہ خوشنود ہو جاۓ اور خوشنودی کے بعد بھی ان پر اور ان کی آل پر رحمت نازل کرتا رہے ۔ ایسی رحمت جس کی کوئی حد نہ ہو اور نہ کوئی انتہا ۔ اے تمام رحم کرنیوالوں میں سے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔ |
|||||
|
|||||
|