|
|||||
اداۓ قرض کی دعا |
|||||
اللهم صل علي محمد و آله ، و هب لي العافيه من دين تخلق به وجهي ، و يحار فيه ذهني ، و يتشعب له فكري ، و يطول بممارسته شغلي .و اعوذ بك ، يا رب ، من هم الدين و فكره ، و شغل الدين و سهره ، فصل علي محمد و آله ، و اعذني منه ، و استجير بك ، يا رب ، من ذلته في الحيوة ، و من تبعته بعد الوفاة ، فصل علي محمد و آله ، و اجرني منه بوسع فاضل أو كفاف واصل .اللهم صل علي محمد و آله ، و احجبني عن السرف و الازدياد ، و قومني بالبذل و الاقتصاد ، و علمني حسن التقدير ، و اقبضني بلطفك عن التبذير ، و اجر من اسباب الحلال ارزاقي ، و وجه في ابواب البر انفاقي ، وازو عني من المال ما يحدث لي مخيلة أو تأديا الي بغي أو ما اتعقب منه طغيانا .اللهم حبب الي صحبة الفقراء ، و اعني علي صحبتهم بحسن الصبر .و ما زويت عني من متاع الدنيا الفانية فاذخره لي في خزائنك الباقية .و اجعل ما خولتني من حطامها ، و عجلت لي من متاعها بلغة الي جوارك و وصلة الي قربك و ذريعة الي جنتك ، إنك ذو الفضل العظيم ، و أنت الجواد الكريم . اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے ایسے قرض سے نجات دے ، جس سے تو میری آبرو پر حرف آنے دے اور میرا ذہن پریشان اور فکرپراگنده رہے اور اس ی فکر و تدبر میں ہمہ وقت مشغول رہوں ۔ اے میرے پروردگار ! میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں قرض کے فکرواندیشہ سے اور اس کے جھمیلوں سے اور اس کے باعث بے خوابی سے تو محمد ور ان کی آل پر رحمت نازل فرما ۔ اور مجھے اس سے پناہ دے ۔ پروردگار ! میں تجھ سے زندگی میں اس کی ذلت اور مرنے کے بعد اس کے وبال سے پناہ مانگتا ہوں ۔ تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے مال و دولت کی فراوانی اور پیہم رزق رسانی کے ذریعے اس سےچھٹکارا دے ۔اے اللہ محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما ۔ اور مجھے فضول خرچی اور مصارف کی زیادتی سے روک دے اور عطا و میانہ روی کے ساتھ نقطہ اعتدال پر قائم رکھ اور میرے لۓ حلال طریقوں سےروزی کا سامان کر اور میرے مال کو مصرف امور خیر میں قرار دے اور اس مال کو مجھ سے دور ہی رکھ جو میرے اندر غرور و تمکنت پیدا کرے یا ظلم کی راہ پر ڈال دے یا اس کا نتیجہ طغیان وسرکشی ہو ۔ اے اللہ ! درویشوں کی ہم نشینی میری نظروں میں پسندیدہ بنا دے اور اطمینان افزا صبر کے ساتھ ان کی رفاقت اختیار کرنے میں میری مدد فرما ۔ دنیاۓ فانی کے مال میں سے جو تو نے مجھ سے روک لیا ہے ۔ اسے اپنے باقی رہنے والے خزانوں میں میرے لۓ ذخیرہ کر دے اور اس کے سازو برگ میں سے جو تو نے دیا ہے اور اس کے سروسامان میں سے جو بہم پہنچایا ہے اسے اپنے جوار( رحمت ) تک پہچنے کا زاد راہ ، حصول تقرّب کا وسیلہ اور جنت تک رسائی کا ذریعہ قرار دے اس لۓ کہ تو فضل عظیم کا مالک اور سخی و کریم ہے ۔ |
|||||
|
|||||
|