|
|||||
شدت و سختی کے وقت کی دعا |
|||||
اللهم إنك كلفتني من نفسي ما أنت املك به مني ، و قدرتك عليه و علي اغلب من قدرتي ، فاعطني من نفسي ما يرضيك عني ، و خذ لنفسك رضاها من نفسي في عافية .اللهم لا طاقة لي بالجهد ، و لا صبر لي علي البلاء و لا قوة لي علي الفقر ، فلا تحظر علي رزقي ، و لا تكلني الي خلقك ، بل تفرد بحاجتي ، و تول كفايتي .و انظر الي و انظر لي في جميع اموري ، فإنك إن وكلتني الي نفسي عجزت عنها و لم اقم ما فيه مصلحتها ، و إن وكلتني الي خلقك تجهموني ، و إن الجاتني الي قرابتي حرموني ، و إن اعطوا اعطوا قليلا نكدا ، و منوا علي طويلا ، و ذموا كثيرا .فبفضلك ، اللهم ، فاغنني ، و بعظمتك فانعشني ، و بسعتك فابسط يدي ، و بما عندك فاكفني .اللهم صل علي محمد و آله ، و خلصني من الحسد ، و احصرني عن الذنوب ، و ورعني عن المحارم ، و لا تجرئني علي المعاصي ، و اجعل هواي عندك ، و رضاي فيما يرد علي منك ، و بارك لي فيما رزقتني و فيما خولتني و فيما انعمت به علي ، و اجعلني في كل حالاتي محفوظا مكلوء مستورا ممنوعا معاذا مجارا .اللهم صل علي محمد و آله ، و اقض عني كل ما الزمتنيه و فرضته علي لك في وجه من وجوه طاعتك أو لخلق من خلقك و إن ضعف عن ذلك بدني ، و وهنت عنه قوتي ، و لم تنله مقدرتي ، و لم يسعه مالي و لا ذات يدي ، ذكرته أو نسيته .هو ، يا رب ، مما قد احصيته علي و اغفلته انا من نفسي ، فاده عني من جزيل عطيتك و كثير ما عندك ، فانك واسع كريم ، حتي لا يبقي علي شي ء منه تريد أن تقاصني به من حسناتي ، أو تضاعف به من سيئاتي يوم القاك يا رب .اللهم صل علي محمد و آله ، و ارزقني الرغبة في العمل لك لاخرتي حتي اعرف صدق ذلك من قلبي ، و حتي يكون الغالب علي الزهد في دنياي ، و حتي اعمل الحسنات شوقا ، و امن من السيئات فرقا و خوفا ، و هب لي نورا امشي به في الناس ، و اهتدي به في الظلمات ، و استضيي ء به من الشك و الشبهات .اللهم صل علي محمد و آله ، و ارزقني خوف غم الوعيد ، و شوق ثواب الموعود حتي اجد لذة ما ادعوك له ، و كأبة ما استجير بك منه .اللهم قد تعلم ما يصلحني من امر دنياي و اخرتي ، فكن بحوائجي حفيا .اللهم صل علي محمد و آل محمد ، و ارزقني الحق عند تقصيري في الشكر لك بما انعمت علي في اليسر و العسر و الصحة و السقم ، حتي اتعرف من نفسي روح الرضا و طمانينة النفس مني بما يجب لك فيما يحدث في حال الخوف و الامن و الرضا و السخط و الضر و النفع .اللهم صل علي محمد و آله و ارزقني سلامة الصدر من الحسد حتي لا احسد احدا من خلقك علي شي ء من فضلك ، و حتي لا اري نعمة من نعمك علي احد من خلقك في دين أو دنيا أو عافية أو تقوي أو سعة أو رخاء إلا رجوت لنفسي افضل ذلك بك و منك وحدك لا شريك لك .اللهم صل علي محمد و آله ، و ارزقني التحفظ من الخطايا ، و الاحتراس من الزلل في الدنيا و الاخرة في حال الرضا و الغضب ، حتي اكون بما يرد علي منهما بمنزلة سواء ، عاملا بطاعتك ، مؤثرا لرضاك علي ما سواهما في الاولياء و الاعداء ، حتي يأمن عدوي من ظلمي و جوري ، و يأيس وليي من ميلي و انحطاط هواي .و اجعلني ممن يدعوك مخلصا في الرخاء و دعاء المخلصين المضطرين لك في الدعاء ، إنك حميد مجيد . اے میرے معبود ! تو نے ( اصلاح و تہذیب نفس کے بارے میں ) جو تکلیف مجھ پر عائد کی ہے اس پر تو مجھ سے زیادہ قدرت رکھتا ہے اور تیری قوّت و توانائی اس امر پر اور خود مجھ پر میری قوّت و طاقت سے فزوں تر ہے ۔ لہذا مجھے ان اعمال کی توفیق دے جو تیری خوشنودی کا باعث ہوں ۔ اور صحت و سلامتی کی حالت میں اپنی رضا مندی کے تفاضے مجھ سے پورے کر لے ۔ بارالہا ! مجھ میں مشقت کے مقابلہ میں ہمّت ، مصیبت کے مقابلہ میں صبر اور فقرو احتیاج کے مقابلہ میں قوّت نہیں ہے ۔ لہذا میری روزی کو روک نہ لے اور مجھے اپنی مخلوق کے حوالے نہ کر ۔ بلکہ بلاواسطہ میری حاجت برلا اور خود ہی میرا کارساز بن اور مجھ پر نظر شفقت فرما اور تمام کاموں کے سلسلہ میں مجھ پر نظر کرم رکھ ۔ اس لۓ کہ اگر تونے مجھے میرے حال پر چھوڑ دیا تو میں اپنے امور کی انجام دہی سے عاجز رہوں گا ۔ اور جن کاموں میں میری بہبودی ہے انہیں انجام نہ دے سکوں گا ۔ اور اگر تو نے مجھے لوگوں کے حوالے کر دیا تو وہ تیوریوں پر بل ڈال کر مجھے دیکھیں گے ۔ اور اگر عزیزوں کی طرف دھکیل دیا تو وہ مجھے ناامید رکھیں گے ۔ اور اگر کچھ دیں گے تو قلیل و ناخوشگوار اور اس کے مقابلہ میں احسان زیادہ رکھیں گے اور برائی بھی حد سے بڑھ کر کریں گے ۔ لہذا اے میرے معبود ! تو اپنے فضل و کرم کے ذریعے مجھے بے نیاز کر ،اور اپنی بزرگی و عظمت کے وسیلے سے میری احتیاج کو برطرف فرما اور اپنی تونگری و وسعت سے میرا ہاتھ کشادہ کر دے اور اپنے ہاں کی نعمتوں کے ذریعہ مجھے ( دوسروں سے) بے نیاز بنا دے ۔ اے اللہ ! رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور مجھے حسد سے نجات دے ، اور گناہوں کے ارتکاب سے روک دے ۔ اور حرام کاموں سے بچنے کی توفیق دے ، اور گناہوں پر جرات پیدا نہ ہونے دے اور میری خواہش و رغبت اپنے سے وابستہ رکھ اور میری رضا مندی انہی چیزوں میں قرار دے جو تیری طرف سے مجھ پر وارد ہوں ، اور رزق و بخشش و انعام میں میرے لۓ افزائش فرما اور مجھے ہر حال میں اپنے حفظ و نگہداشت ،حجاب و نگرانی اور پناہ و امان میں رکھ ۔ اے اللہ ! رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور مجھے ہر قسم کی اطاعت کے بجا لانے کی توفیق عطا فرما جو تو نے اپنے لۓ یا مخلوقات میں سے کسی کےلۓ مجھ پر لازم و واجب کی ہو ۔ اگرچہ اسے انجام دینے کی سکت میرے جسم میں نہ ہو ، اور میری قوّت اس کے مقابلہ میں کمزور ثابت ہو اور میری مقدرت سے باہر ہو اور میرا مال و اثاثہ اس کی گنجائش نہ رکھتا ہو۔ وہ مجھے یاد ہو یا بھول گیا ہوں ۔ وہ تو اے میرے پروردگار ! ان چیزوں میں سے ہے جنہیں تو نے میرے ذمہ شمار کیا ہے اور میں اپنی سہل انگاری کی وجہ سے اسے بجا نہ لایا ۔ لہذا اپنی وسیع بخشش اور کثیر رحمت کے پیش نظر اس کمی ( کمی ) کو پورا کر دے ۔ اس لۓ کہ تو تونگر و کریم ہے ۔ تاکہ اے میرے پروردگار ! جس دن میں تیری ملاقات کروں اس میں سے کوئی ایسی بات میرے ذمّہ باقی نہ رہے کہ تو اس کے مقابلہ میں یہ چاہے کہ میری نیکیوں میں کمی یا میری بدیوں میں اضافہ کر دے ۔ اے اللہ ! رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور آخرت کے پیش نظر صرف اپنے لۓ عمل کی رغبت عطا کر یہاں تک کہ میں اپنے دل میں اس کی صحت کا احساس کر لوں اور دنیا میں زہد و بے رغبتی کا جذبہ مجھ پر غالب آ جاۓ اور نیک کام شوق سے کروں اور خوف و ہراس کی وجہ سے برے کاموں سے محفوظ رہوں ۔ اور مجھے ایسا نور ( علم و دانش ) عطا کر جس کے پر تو میں لوگوں کے درمیان ( بے کھٹکے ) چلوں پھروں اور اس کے ذریعے تاریکیوں میں ہدایت پاؤں اور شکوک و شبہات کے دھندلکوں میں روشنی حاصل کروں ۔اے اللہ محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور اندوہ عذاب کا خوف اور ثواب آخرت کا شوق میرے اندر پیدا کر دے تاکہ جس چیز کا تجھ سے طالب ہوں اس کی لذت اور جس سے پناہ مانگتا ہوں اس کی تلخی محسوس کر سکوں ۔ بارالہا ! جن چیزوں سے میرے دینی اور دینوی امور کی بہبودی وابستہ ہے تو انہیں خوب جانتا ہے ۔ لہذا میری حاجتوں کی طرف خاص توجہ فرما ۔ اے اللہ ! رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور خوشحالی و تنگدستی اور صحت و بیماری میں جو نعمتیں تو نے بخشی ہیں ان پر اداۓ شکر میں کوتاہی کے وقت مجھے اعتراف حق کی توفیق عطا کر تاکہ میں خوف و امن ، رضا و غضب اور نفع و نقصان کے موقع پر تیرے حقوق و وظائف کے انجام دینے میں مسرّت قلبی و اطمینان نفس محسوس کروں ۔ اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور میرے سینہ کو حسد سے پاک کر دے تاکہ میں مخلوقات میں سے کسی ایک پر اس چیز کی وجہ سے جو تو نے اسے اپنے فضل و کرم سے عطا کی ہے حسد نہ کروں یہاں تک کہ میں تیری نعمتوں میں سے کوئی نعمت ، وہ دین سے متعلق ہو یا دنیا سے ، عافیّت سے متعلق ہو یا تقوی سے ، وسعت رزق سے متعلق ہو یا آسائش سے ، مخلوقات میں سے کسی ایک کے پاس نہ دیکھوں مگر یہ کہ تیرے وسیلہ سے ۔ اور تجھ سے ۔ اور تجھ سے اے خدا ۓ یگانہ ولا شریک اس سے بہتر کی اپنے لۓ آرزو کروں ۔ اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پررحمت نازل فرما اور دنیا اور آخرت کے امور میں خواہ خوشنودی کی حالت ہو یا غضب کی ، مجھے خطاؤں سے تحفظ اور لغزشوں سے اجتناب کی توفیق عطا فرما یہاں تک کہ غضب و رضا کی جو حالت پیش آۓ میری حالت یکساں رہے اور تیری اطاعت پر عمل پیرا رہوں ۔ اور دوست و دشمن کے بارے میں تیری رضا اور اطاعت کو دوسری چیزوں پر مقدم کروں یہاں تک کہ دشمن کو میرے ظلم و جور کا کوئی اندیشہ نہ رہے اور میرے دوست کو بھی جنبہ داری اور دوستی کی رو میں بہہ جانے سے مایوسی ہو جاۓ ۔ اور مجھے ان لوگوں میں قرار دے جو راحت و آسائش کے زمانہ میں پورے اخلاص کے ساتھ ان مخلصین کی طرح دعا مانگتے ہیں جو اضطرارو بیچارگی کے عالم میں دست بد دعا رہتے ہیں ۔ بے شک تو قابل ستائش اور بزرگ و برتر ہے ۔ |
|||||
|
|||||
|
|||||
|