|
|||||
عذر وعفو تقصیر کے سلسلے میں دعا |
|||||
اللهم يا من برحمته يستغيث المذنبون .و يا من الي ذكر احسانه يفزع المضطرون .و يا من لخيفته ينتحب الخاطئون .يا انس كل مستوحش غريب ، و يا فرج كل مكروب كئيب ، و يا غوث كل مخذول فريد ، و يا عضد كل محتاج طريد .أنت الذي وسعت كل شي ء رحمة و علما .و أنت الذي جعلت لكل مخلوق في نعمك سهما .و أنت الذي عفوه اعلي من عقابه .و أنت الذي تسعي رحمته امام غضبه .و أنت الذي عطاؤه اكثر من منعه .و أنت الذي اتسع الخلائق كلهم في وسعه .و أنت الذي لا يرغب في جزاء من اعطاه .و أنت الذي لا يفرط في عقاب من عصاه .و انا ، يا الهي عبدك الذي امرته بالدعاء فقال : لبيك و سعديك ، ها انا ذا ، يا رب ، مطروح بين يديك .انا الذي اوقرت الخطايا ظهره ، و انا الذي افنت الذنوب عمره ، و انا الذي بجهله عصاك و لم تكن اهلا منه لذاك .هل أنت ، يا الهي ، راحم من دعاك فابلغ في الدعاء ؟ أم أنت غافر لمن بكاك فاسرع في البكاء ؟ أم أنت متجاوز عمن عفر لك وجهه تذللا ؟ أم أنت مغن من شكا اليك فقره توكلا ؟الهي لا تخيب من لا تجد معطيا غيرك ، و لا تخذل من لا يستغني عنك باحد دونك .الهي فصل علي محمد و اله ، و لا تعرض عني و قد اقبلت عليك ، و لا تحرمني و قد رغبت اليك ، و لا تجبهني بالرد و قد انتصبت بين يديك .أنت الذي وصفت نفسك بالرحمة ، فصل علي محمد و اله ، و ارحمني ، و أنت الذي سميت نفسك بالعفو فاعف عني .قد تري ، يا الهي ، فيض دمعي من خيفتك ، و وجيب قلبي من خشيتك ، و انتقاض جوارحي من هيبتك .كل ذلك حياء منك لسوء عملي و لذاك خمد صوتي عن الجار اليك ، و كل لساني عن مناجاتك .يا الهي فلك الحمد فكم من عائبة سترتها علي فلم تفضحني و كم من ذنب غطيته علي فلم تشهرني ، و كم من شائبة الممت بها فلم تهتك عني سترها ، و لم تقلدني مكروه شنارها ، و لم تبد سواتها لمن يلتمس معائبي من جيرتي ، و حسدة نعمتك عندي .ثم لم ينهني ذلك عن أن جريت الي سوء ما عهدت مني .فمن اجهل مني يا الهي ، برشده ؟ و من اغفل مني عن حظه ؟ و من ابعد مني من استصلاح نفسه حين انفق ما اجريت علي من رزقك فيما نهيتني عنه من معصيتك ؟ و من ابعد غورا في الباطل ، و اشد اقداما علي السوء مني حين اقف بين دعوتك و دعوة الشيطان فاتبع دعوته علي غير عمي مني في معرفة به و لا نسيان من حفظي له ؟و انا حينئذ موقن بأن منتهي دعوتك الي الجنة ، و منتهي دعوته الي النار .سبحانك !! ما اعجب ما اشهد به علي نفسي ، و اعدده من مكتوم امري .و اعجب من ذلك اناتك عني ، و ابطاؤك عن معاجلتي ، و ليس ذلك من كرمي عليك ، بل تانيا منك لي ، و تفضلا منك علي لان ارتدع عن معصيتك المسخطة ، و اقلع عن سيئاتي المخلقة ، و لان عفوك عني احب اليك من عقوبتي .بل انا ، يا الهي ، اكثر ذنوبا ، و أقبح اثارا ، و أشنع افعالا ، و أشد في الباطل تهورا ، و اضعف عند طاعتك تيقظا، و اقل لوعيدك انتباها و ارتقابا من أن احصي لك عيوبي ، أو اقدر علي ذكر ذنوبي .و إنما اوبخ بهذا نفسي طمعا في رافتك التي بها صلاح امر المذنبين ، و رجاء لرحمتك التي بها فكاك رقاب الخاطئين .اللهم و هذه رقبتي قد ارقتها الذنوب ، فصل علي محمد و اله ، و اعتقها بعفوك ، و هذا ظهري قد اثقلته الخطايا ، فصل علي محمد و اله ، و خفف عنه بمنك .يا الهي لو بكيت اليك حتي تسقط اشفار عيني ، و انتخبت حتي ينقطع صوتي ، و قمت لك حتي تتنشر قدماي ، و ركعت لك حتي ينخلع صلبي ، و سجدت لك حتي تتفقا حدقتاي ، و اكلت تراب الارض طول عمري ، و شربت ماء الرماد اخر دهري ، و ذكرتك في خلال ذلك حتي يكل لساني ، ثم لم ارفع طرفي الي افاق السماء استحياء منك ما استوجبت بذلك محو سيئة واحدة من سيئاتي .و إن كنت تغفر لي حين استوجب مغفرتك ، و تعفو عني حين استحق عفوك فإن ذلك غير واجب لي باستحقاق ، و لا انا اهل له باستيجاب ، اذ كان جزائي منك في اول ما عصيتك النار ، فإن تعذبني فأنت غير ظالم لي .الهي فإذ قد تغمدتني بسترك فلم تفضحني ، و تأنيتني بكرمك فلم تعاجلني و حلمت عني بتفضلك فلم تغير نعمتك علي ، و لم تكدر معروفك عندي ، فارحم طول تضرعي ، و شدة مسكنتي ، و سوء موقفي .اللهم صل علي محمد و اله ، وقني من المعاصي ، و استعملني بالطاعة ، و ارزقني حسن الانابة و طهرني بالتوبة ، و ايدني بالعصمة ، و استصلحني بالعافية ، و اذقني حلاوة المغفرة ، و اجعلني طليق عفوك ، و عتيق رحمتك ، و اكتب لي امانا من سخطك ، و بشرني بذلك في العاجل دون الاجل ، بشري اعرفها ، و عرفني فيه علامة اتبينها .إن ذلك لا يضيق عليك في وسعك ، و لا يتكأدك في قدرتك ، و لا يتصعدك في اناتك ، و لا يؤدك في جزيل هباتك التي دلت عليها اياتك إنك تفعل ما تشاء ، و تحكم ما تريد ، إنك علي كل شي ء قدير . اے خدا ! اے وہ جسے گنہگار اس کی رحمت کے وسیلہ سے فریادرسی کے لۓ پکارتے ہیں ۔ اے وہ جس کے تفضل و احسان کی یاد کا سہارا بے کس و لاچار ڈھونڈتے ہیں ۔ اے وه جس کے خوف سے عاصی و خطاکار نالہ و فریاد ہیں ۔ اے ہر وطن آوارہ دل گرفتہ کے سرمایہ انس ، ہر غمزدہ و دل شکستہ کے غمگسار ،ہر بے کس و تنہا کے فریادرس اور ہر راندہ و محتاج کے دست گیر ، تو وہ ہے جو اپنے علم و رحمت سے ہر چیز پر چھایا ہوا ہے ۔ اور تو وہ ہے جس نے اپنی نعمتوں میں ہر مخلوق کا حصہ رکھا ہے ۔ تو وہ ہے جس کا عفو و درگذر اس کے انتقام پر غالب ہے ۔ تو وہ ہے جس کی رحمت اس کے غضب سے آگے چلتی ہے ۔ تو وہ ہے جس کی عطائیں فیض و عطا کے روک لینے سے زیادہ ہیں ۔ تو وہ ہے جس کے دامن وسعت میں تمام کائنات ہستی کی سمائی ہے ۔ تو وہ ہے کہ جس کسی کو عطا کرتاہے اس سے عوض کی توقع نہیں رکھتا ۔ اور تو وہ ہے کہ جو تیری نافرمانی کرتا ہے اسے حد سےبڑھ کر سزا نہیں دیتا ۔ خدایا! میں تیرا وہ بندا ہوں جسے تو نے دعا کا حکم دیا تو وہ لبیک لبیک پکار اٹھا ۔ ہاں تو وہ میں ہوں اے میرے معبود ! جو تیرے آگے خاک مذلت پر پڑا ہے ۔ میں وہ ہوں جس کی پشت گناہوں سے بوجھل ہو گئی ہے ۔ میں وہ ہوں جس کی عمر گناہوں میں بیت چکی ہے ۔ میں وہ ہوں جس نے اپنی نادانی و جہالت سے تیری نافرمانی کی ۔ حالانکہ تو میری جانب سے نافرمانی کا سزاوار نہ تھا ۔ اے میرے معبود ! جو تجھ سے دعا مانگے ، آیا تو اس پر رحم فرماۓ گا ؟ تاکہ میں لگاتار دعا مانگوں ۔ یا جو تیرے آگے روۓ اسے بخش دے گا ؟ تاکہ میں رونے پر جلد آمادہ ہو جاؤں ۔ یا جو تیرے سامنے عجز و نیاز سے اپنا چہرہ خاک پر ملے اس سے درگزر کرے گا؟ یا جو تجھ پر بھروسہ کرتے ہوۓ اپنی تہی دستی کا شکوہ کرے اسے بے نیاز کر دے گا؟ بارالہا ! جس کا دینے والا تیرے سوا کوئی نہیں ہے اسے ناامید نہ کر اور جس کا تیرے علاوہ اور کوئی ذریعہ بے نیازی نہیں ہے اسے محروم نہ کر ۔خداوندا ! رحمت نازل فرما محمد اور ان کی اولاد پر اور مجھ سے روگردانی اختیار نہ کر جب کہ میں تیری طرف متوجہ ہو چکا ہوں ۔اور مجھے ناامید نہ کر جب کہ تیری طرف خواہش لے کر آیا ہوں اور مجھے سختی سے دھتکار نہ دے جب کہ میں تیرے سامنے کھڑا ہوں تو وہ ہے جس نے اپنی توصیف رحم و کرم سے کی ہے ۔ لہذا محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھ پر رحم فرما اور تو نے اپنا نام درگزر کرنے والا رکھا ہے ۔ لہذا مجھ سے درگزر فرما۔ بارالہا ! تو میرے اشکوں کی روانی کو جو تیرے خوف کے باعث ہے ، میرے دل کی دھڑکن کو جو تیرے ڈر کی وجہ سے ہے اور میرے اعضآ کی تھرتھری کو جو تیری ہیبت کے سبب سے ہے دیکھ رہا ہے ۔ یہ سب اپنی بداعمالیوں کو دیکھتے ہوۓ تجھ سے شرم و حیا محسوس کرنے کا نتیجہ ہے یہی وجہ ہے کہ تضرع و زاری کے وقت میری آواز رک جاتی ہے اور مناجات کے موقع پر زبان کام نہیں دیتی ۔ اے خدا تیرے ہی لئے حمد و سپاس ہے کہ تو نے میرے کتنے ہی عیبوں پر پردہ ڈالا اور مجھے رسوا نہیں ہونے دیا اور کتنے ہی میرے گناہوں کو چھپایا اور مجھے بدنام نہیں کیا اور کتنی ہی برائیوں کا میں مرتکب ہوا مگر تو نے پردہ فاش نہ کیا اور نہ میرے گلے میں ننگ وعار کی ذلت کا طوق ڈالا اور نہ میرے عیبوں کی جستجو میں رہنے والے ہمسایوں اور ان نعمتوں پر جو مجھے عطا کی ہیں حسد کرنے والوں پر ان برائیوں کو ظاہر کیا ۔ پھر بھی تیری مہربانیاں مجھے ان برائیوں کے ارتکاب سے جن کا تو میرے بارے میں علم رکھتا ہے روک نہ سکیں ۔ تو اے میرے معبود ! مجھ سے بڑھ کر کون اپنی صلاح و بہبود سے بے خبر ، اپنے حظ و نصیب سے غافل اور اصلاح نفس سے دور ہو گا جب کہ میں اس روزی کو جسے تو نے میرے لۓ قرار دیا ہے ان گناہوں میں صرف کرتا ہوں ، جن سے تو نے منع کیا ہے ۔اور مجھ سے زیادہ کون باطل کی گہرائی تک اترنے والا اور برائیوں پر اقدام کی جرات کرنے والا ہو گا جب کہ میں ایسے دوراہے پر کھڑا ہوں کہ جہاں ایک طرف تو دعوت دے اور دوسری طرف شیطان آواز دے ، تو میں اس کی کارستانیوں سے واقف ہوتے ہوۓ اور اس کی شرانگیزیوں کو ذہن میں محفوظ رکھتے ہوۓ اس کی آواز پر لبیک کہتا ہوں ۔ حالانکہ مجھے اس وقت بھی یقین ہوتا ہے کہ تیری دعوت کا مال جنت اور اس کی آواز پر لبیک کہنے کا انجام دوزخ ہے ۔ اللہ اکبر ! کتنی یہ عجیب بات ہے جس کی گواہی میں خود اپنے خلاف دے رہا ہوں اور اپنے چپھے ہوۓ کاموں کو ایک ایک کرکے گن رہا ہوں اور اس سے زیادہ عجیب تیرا مجھے مہلت دینا اور عذاب میں تاخیر کرنا ہے ۔ یہ اس لۓ نہیں کہ میں تیری نظروں میں باوقار ہوں ، بلکہ یہ میرے معاملہ میں تیری بردباری اور مجھ پر تیرا لطف اور احسان ہے تاکہ میں تجھے ناراض کرنے والی نافرمانیوں سے باز آ جاؤں اورذلیل ورسوا کرنے والے گناہوں سے دست کش ہو جاؤں اور اس لۓ ہے کہ مجھ سے درگزر کرنا سزا دینے سے تجھے زیادہ پسند ہے بلکہ میں تو اے معبود ! بہت گنہگار ، بہت بد صفات و بد اعمال اور غلط کاریوں میں بے باک اور تیری اطاعت کے وقت سست گام اور تیری تہدید و سرزنش سے غافل اور اس کی طرف بہت کم نگران ہوں تو کس طرح میں اپنے عیوب تیرے سامنے شمار کر سکتاہوں یا اپنے گناہوں کا ذکر و بیان سے احاطہ کر سکتا ہوں اور جو اس طرح اپنے نفس کو ملامت اور سرزنش کر رہا ہوں تو تیری اس شفقت اور مرحمت کے لالچ میں جس سے گنہگاروں کے حالات اصلاح پذیر ہوتے ہیں اور تیری اس رحمت کی توقع میں جس کے ذریعے خطاکاروں کی گردنیں (عذاب سے) رہا ہوتی ہیں ۔ بارالہا ! یہ میری گردن ہے جسے گناہوں نے جکڑ رکھا ہے ۔ تو رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور اپنےعفو و درگزر سے اسے آزاد کر دے اور یہ میری پشت ہے جسے گناہوں نے بوجھل کر دیا ہے تو رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اوراپنے لطف و انعام کے ذریعے اسے ہلکا کر دے ۔ بار الہا ! اگر تیرے سامنے اتنا روؤں کہ میری آنکھوں کی پلکیں جھڑجائیں ۔ اور اتنا چیخ چیخ کر گریہ کروں کہ آواز بند ہو جاۓ اور تیرے سامنے اتنی دیر کھڑا رہوں کہ دونوں پیروں پر ورم آ جاۓ اور اتنے رکوع کروں کہ ریڑھ کی ہڈیاں اپنی جگہ سے اکھڑ جائیں اور اس قدر سجدے کروں کہ آنکھیں اندر کو دھنس جائیں اور عمر بھر خاک پھانکتا رہوں زندگی بھر گدلا پانی پیتا رہوں ، اور اس اثنا میں تیرا ذکر اتنا کروں کہ زبان تھک کر جواب دے جا ۓ پھر شرم و حیا کی وجہ سے آسمان کی طرف نگاہ نہ اٹھاؤں تو اس کے باوجود میں اپنے گناہوں میں سے ایک گناہ کے بخشے جانے کا بھی سزاوار نہ ہوں گا ۔ اور اگر تو مجھے بخش دے جب کہ میں تیری مغفرت کے لائق قرار پاؤں اور مجھے معاف کر دے جب کہ میں تیری معافی کے قابل سمجھا جاؤں تو یہ میرے استحقاق کی بناء پر لازم نہیں ہو گا اور نہ میں استحقاق کی بناء پر اس کا اہل ہوں ۔ کیونکہ جب میں نے پہلے پہل تیری معصیت کی تو میری سزا جہنم طے تھی ۔ لہذا تو مجھ پر عذاب کرے تو میرے حق میں ظالم نہیں ہو گا ۔ اے میرے معبود ! جب کہ تو نے میری پردہ پوشی کی اور مجھے رسوا نہیں کیا اور اپنے لطف و کرم سے نرمی برتی اور عذاب میں جلدی نہیں کی اور اپنے فضل سے میرے بارے میں حلم سے کام لیا اور اپنی نعمتوں میں تبدیلی نہیں کی اور نہ اپنے احسان کو مکدر کیا ہے تو میری اس طویل تضرع و زاری اور سخت احتیاج اور موقف کی بدحالی پر رحم فرما۔ اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے گناہوں سے محفوظ اور اطاعت میں سرگرم عمل رکھ اور مجھے حسن رجوع کی تو فیق دے اور توبہ کے ذریعہ پاک کر دے اور اپنے حسن نگہداشت سے نصرت فرما اور تندرستی سے میری حالت سازگار کر اور مغفرت کی شیرینی سے کام و دہن کو لذت بخش اور مجھے اپنے عفو کا رہا شدہ اور اپنی رحمت کا آزاد کردہ قرار دے اور اپنے عذاب سے رہائی کا پروانہ لکھ دے اور آخرت سے پہلے دنیا ہی میں نجات کی ایسی خوش خبری سنا دے جسے واضح طور سے سمجھ لوں اوراس کی ایسی علامت دکھا دے جسے کسی شائبۂ ابہام کے بغیر پہچان لوں اور یہ چیز تیرے ہمہ گیر اقتدار کے سامنے مشکل اور تیری قدرت کے مقابلہ میں دشوار نہیں ہے ۔ بے شک تیری قدرت ہر چیز پر محیط ہے ۔ |
|||||
|
|||||
|
|||||
|