﴾نماز تہجّد کے فوائد﴿

 اور کسی وقت رات میں تہجد پڑھا کرو جو تیرے لیے زائد چیز ہے قریب ہے کہ تیرا رب مقام محمود میں پہنچا دے  ہ -القرآن   :: 79 17

 وَمِنَ اللَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهِ نَافِلَةً لَّكَ عَسَىٰ أَن يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُودًا

جاننا چاہیئے کہ شب بیداری اور اسکی فضیلت میں صاحبان عصمت و طہارت(ع)سے بہت سی روایات وارد ہوئی ہیں۔ چنانچہ ایک روایت میں ہے کہ شب بیداری مومن کا شرف ہے اور نماز تہجد بدن کی صحت اور دن کے گناہوں کا کفارہ ہے اور وحشت قبر کے دور ہونے کا سبب نیز چہرے کی رونق، بدن میں خوشبو اور روزی میں اضافے کا ذریعہ ہے ، جس طرح مال اور اولاد دنیا وی زندگی کی زینت ہیں اسی طرح رات کے آخری حصے میں آٹھ رکعت تہجد اور وتر آخرت کی زینت ہیں ۔ اور بعض اوقات حق تعالیٰ ان ہر دو زینتوں کو اپنے کچھ بندوں کے ہاں یکجا بھی کر دیتا ہے ۔ پس جھوٹا ہے وہ شخص کہ جو یہ کہتا ہے کہ میں نماز تہجد پڑھتا ہوں اور دن کو بھو کارہ جاتا ہوں ، کیونکہ نماز تہجد روزی کی ضامن ہے۔ امام جعفر صادق(ع) سے روایت ہے کہ حضرت رسول نے امیرالمومنین(ع) سے فرمایا: یا علی میں تمہارے ہی بارے میں تمہیں چند وصیتیں کرتا ہوں اور چند ایسے خصائل بتاتا ہوں کہ انہیں تم ضرور یاد رکھنا :اس کے بعد کہا کہ خداوندا! علی کی مدد فرما،پھر وہ چند خصائل بتانے کے بعد ارشاد کیا:

تم پر نماز تہجد کی ادائیگی لازم ہے تم پرنماز تہجدکی ادائیگی لازم ہے تم پر نماز تہجد کی ادائیگی لازم ہے تم پر نماز

زوال کی ادائیگی لازم ہے تم پر نماز زوال کی ادائیگی لازم ہے اور تم پر نماز زوال کی ادائیگی لازم ہے۔

وعَلَیْکَ بِصَلاةِ اللیْلِ وَعَلَیْکَ بِصَلاةِ اللیْلِ وَعَلَیْکَ بِصَلاةِ اللیْلِ وَعَلَیْکَ بِصَلاةِالزَّوالِ

وَعَلَیْکَ بِصَلاةِ الزَّوالِ وَعَلَیْکَ بِصَلاةِ الزَّوالِ

                اس سے ظاہر ہے کہ یہاں نماز شب سے آنحضرت کی مراد تیرہ رکعت نماز تہجد اور نماز زوال سے مراد ظہر کے نوافل ہیں جو زوال کے وقت پڑھے جاتے ہیں ۔ انس نے روایت کی ہے کہ میں نے حضرت رسول کو یہ فرماتے سنا: رات کی تاریکی میں دو رکعت نماز میرے نزدیک دنیا و مافیہا سے بہتر ہے ۔ ایک روایت میں ہے کہ کسی نے امام زین العابدین(ع) سے پوچھا: آخر اس کی وجہ کیا ہے کہ جو لوگ نماز شب ادا کرتے ہیں ان کے چہرے دوسروں سے زیادہ نورانی ہوتے ہیں؟ اس پر آپ نے فرمایا: اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ لوگ خداے تعالیٰ کے ساتھ خلوت کرتے ہیں اور الله تعالیٰ انہیں اپنے نور سے ڈھانپ دیتا ہے ۔ اس بارے میں روایات بہت زیادہ ہیں ۔ اور رات کو بیدار نہ ہونا مکروہ ہے، شیخ نے صحیح سند کے ساتھ امام جعفر صادق(ع) سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: کوئی بھی بندہ ایسا نہیں ہے جو رات کو ایک دو یا اس سے زیادہ مرتبہ بیدار نہ ہوتا ہو ، اگر وہ اُٹھ کھڑا ہوتو بہتر ورنہ شیطان اپنے پاؤں پھیلا کر اس کے کانوں میں پیشاب کر دیتا ہے۔ آیا تم ان لوگوں کو نہیں دیکھتے جو نماز شب کے لیے نہیں اُٹھتے وہ جب صبح کو بیدار ہوتے تو بوجھل سست اور پریشان طبیعت کے ساتھ اٹھتے ہیں شیخ برقی نے معتبر سند کے ساتھ امام محمدباقر(ع) سے روایت کی ہے کہ فرمایا: رات کا ایک شیطان ہوتا ہے کہ جس کو”رہا“کہا جاتا ہے پس جب انسان نیند سے بیدار ہوتا اور نماز شب ادا کرنے کے لیے اٹھنے کا ارادہ کرتا ہے تو یہ شیطان اس سے کہتا ہے کہ ابھی تمہارے اٹھنے کا وقت نہیں ہوا، تب وہ سو جاتا ہے اور جب وہ دوبارہ جاگتا ہے تو یہ اس سے کہتا ہے کہ اتنی بھی کیا جلدی ہے ، ابھی بہت وقت ہے ۔اسی طرح وہ مسلسل اسے روکتا رہتا ہے یہاں تک کہ صبح صادق طلوع ہوجاتی ہے، اس وقت وہ ملعون اس شخص کے کان میں پیشاب کر کے بڑے ناز و انداز کے ساتھ دم ہلاتا ہوا چلاجاتا ہے ۔ ابن ابی جمہور نے حضرت رسول اکرم (ص) سے روایت کی ہے کہ آپ نے اپنے اصحاب سے فرمایا: تم میں سے جو بھی شخص رات کو سوتا ہے تو شیطان اس کے سر کے پچھلے حصے میں تین گرہیں لگا دیتا ہے اور ہر گرہ پر یہ پھونک دیتا ہے ”علیک لیل طویل فارقد“ یعنی رات بہت لمبی ہے۔ سوتے رہو۔ پھر جب وہ شخص بیدار ہوتا اور خدا کو یاد کرتا ہے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے ، جب وضو کرتا ہے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے اور جب نماز پڑھتا ہے تو تیسری گرہ بھی کھل جاتی ہے ۔ تب وہ اس حال میں صبح کرتا ہے کہ اس کی طبیعت بشاش اور پاک و پاکیزہ ہوتی ہے اور اگر وہ ایسا نہیں کرتا تو وہ سستی اور خباثت کے ساتھ صبح کرتا ہے ، یہ روایت اہل سنت علماء نے بھی نقل کی ہے۔ قطب راوندی نے روایت کی ہے کہ امیر المومنین(ع) نے فرمایا: تین چیزوں کے ساتھ تین چیزوں کی آرزو نہ کرو شکم سیری کے ساتھ شب بیداری کی آرزو نہ کرو رات بھر سوتے رہنے کے ساتھ سفید روئی کی آرزو نہ کرو اور فاسقوں کے ساتھ دوستی میں دنیا کے امن و سکون کی آرزو نہ کرو ۔ نیز قطب الدین راوندی ہی سے روایت ہے کہ جب حضرت مریم (ع) کی وفات ہوگئی تو ان کے فرزند حضرت عیسیٰ(ع) نے ان سے کہا والدہ گرامی! میرے ساتھ بات کریں ، آیا آپ چاہتی ہیں کہ دنیا میں واپس آجائیں؟ انہوں نے کہا: ہاں! مگر اس لیے کہ سخت سردی کی راتوں میں نمازتہجد ادا کروں اور سخت گرمی کے دنوں میں روزے رکھوں! اے فرزند عزیز! یہ بڑا ہی کٹھن راستہ ہے۔

 نماز تہجّد بجا لانے سے انسان کو وسعت رزق حاصل ہوتا ہے، سکرات (وہ وقت پریشانی جب انسان کی موت کا وقت ہو رہا ہوتا ہے اور روح قبض ہونے سے پہلے والی تکلیف) کے وقت اطمینان حاصل ہوتی ہے، اور برزخ میں تا قیامت خوشی حاصل رہتی ہے 
امام جعفر الصادق علیھ السلام نے امام علی علیھ السلام سے روایت کی ہے کہ رسول اکرم (ص) فرماتے ہیں کی نماز تہجّد کے 26 فوائد ہیں وہ یہ ہیں 
 الله کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے 
1
فرشتوں سے دوستی ہوتی ہے 
2
پیغمبر اکرم )ص( کی سنّت ہے 
3
علم حاصل کرنے کے ذریعہ ملتے ہیں 
4
عقیدہ میں پختگی آتی ہے 
5
جسمانی طاقت ملتی ہے 
6
شیطان کو دور بھگاتی ہے 
7
دشمن کے شر سے محفوظ رکھتی ہے 
8
دعاء اور نیک کام کی قبولیت کا ذریعہ بنتی ہے 
9
وسعت رزق ہوتا ہے 
10
موت کے فرشتے سے شفاعت کرتی ہے 
11
قبر کو روشن کرتی ہے 
12
قبر میں آرام مہیا کرتی ہے 
13
قبر میں منکیر اور نکیر کے سوالوں کے جواب میں مدد دیتی ہے 
14
قبر میں ساتھ تنہائی کی ساتھی بنتی ہے 
15
قیامت کے دن پناہ دیتی ہے 
16
حساب کے دن تاج پہناتی ہے 
18
قیامت کے دن قبروں سے اٹھاۓ جانے پر لباس دیتی ہے 
19
نیک عمال کا پلہ بھاری کرتی ہے 
20

قیامت کے دن روشنی دیتی ہے 

21
دوزخ کی آگ  سے بچنے میں میں رکاوٹ کرتی ہے 
22
قیامت کے دن الله سے معافی کی بھیک لینے میں مدد کرتی ہے 
23
نیک کاموں کا اجر لینے میں مدد کرتی ہے 
24
پل سرات کو بغیر کسی مشکل کے پار کرنے میں مدد کرتی ہے 
25
جنّت کی کنجی کا کام کرتی ہے 
26
 
مفاتیح انڈیکس پر جایئں ہوم پیج پر جایئں قرآن انڈیکس پر جایئں
محرم صفر ربیع الاول رجب شعبان رمضان ذی القعد ذی الحج

براہ مہربانی  اپنی  تجاویز  یہاں بھیجیں  

اس سائٹ کا کاپی رائٹ نہیں ہے