﴾قضاء تہجّد کی نماز  کی فضیلت﴿

 

اگر کوئی شخص نماز شب کسی وجہ سے چھوٹ جاتی ہے تو وہ یہ نماز دن کے کسی بھی اوقات میں بجا لا سکتا ہے - نماز شب کی قضاء کی بھی بڑی فضیلت ہے - تفسیر علی ابن ابراہیم قممی میں امام جعفر الصادق علیھ السلام سے روایت ہے کہ کسی شخص نے امام علیھ السلام سے کہا، "یا امام، میری جان آپ پر قربان ہو، کبھی کبھی میری نماز شب ایک یا دو یا تین مہینے تک چھوٹ جاتی ہے اور میں اسے دن میں بجا لاتا ہوں، کیا یہ سہی ہے؟" ہ 
 
امام (ع) نے فرمایا ،" واللہ ، تمھاری آنکھ کی روشنی کی وجہ یہی ہے" اور انہوںنے اس جملے کو تین مرتبہ دہرایا- 
 
اسحاق بن عمّار نے امام الصادق علیھ السلام سے جنہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت رسول اکرم (ص) سے روایت کی ہے کہ جب کوئی شخص نماز شب کی قضاء بجا لاتا ہے تو الله فرشتوں کے سامنے فخر ظاہر کرتا ہے اور کہتا ہے،" اے فرشتوں ! دیکھو یہ شخص قضاء بجا لا رہا ہے جسکو میں نے اس پر فرض نہیں کیا ہے - گواہ رہنا کہ میں نے اسکو نجات دی- بہار الانوار والیوم 87 صفحہ 202 ہ 
 
اگر کوئی شخص نماز شب پڑھ رہا ہو اور صبح نمودار ہو جاتی ہے جیسے کہ 4 رکعت پڑھنے کے بعد صبح ہوتی ہے تو اسے چاہئے کہ باقی کی نماز بھی بغیر کسی اور رسومات کے پوری کر لے جو  بتائی گی ہیں - لیکن اگر کسی نے چار رکعت نماز پوری نہیں کی ہے تو اسے چاہئے کہ وہ نماز شب کی دو رکعت نماز پوری کرے، پھر فجر کو دو راکٹ نافلہ کی نماز پڑھے پھر فجر کو دو راکٹ واجب نماز بجا لائے اور اسکے بعد نماز شب کو قضاء کی نیت سے پورا کرے - اگر کسی شخص نے نماز شب شروع ہی نہیں کی ہے اور صبح ہو جاتی ہے تو اسے چاہئے کہ وہ دو رکعت نافلہ کی پڑھ کر فجر کی واجب نماز بجا لائے- اور فجر کی نماز کے بعد نماز شب کی قضاء بجا لائے-  
 
اگر کوئی نماز شب صوبہ کی ازاں کے بعد اور طلوع آفتاب سے پہلے ادا کرتا ہے تو اسے چاہئے کی احتیاط کی بنا پر نہ تو قضاء کی نیت کرے اور نہ  ہی سہی وقت پر ادائیگی کی نیت کرے، بلکہ یہ نیت کرے کہ جو بھی قبول عمل عمال ہو -
 
اسکے معنی یہ ہوئے کہ شب کی نماز الله سے قربت حاصل کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے - قربة الى الله 

 

 
محرم صفر ربیع الاول رجب شعبان رمضان ذی القعد ذی الحج

براہ مہربانی  اپنی  تجاویز  یہاں بھیجیں  

اس سائٹ کا کاپی رائٹ نہیں ہے