|
یہ شب قدر کی راتوں میں سے پہلی رات ہے، شب قدر ایسی عظیم رات ہے کہ عام راتیں اس کی فضیلت کو نہیں پہنچ سکتیں کیونکہ اس رات کا عمل ہزارمہینوں کے عمل سے بہتر ہے۔ اسی رات تقدیر بنتی ہے اور روح کہ جو ملائکہ میں سب سے عظیم ہے وہ اسی رات پروردگار کے حکم سے فرشتوں کے ہمراہ زمین پر نازل ہوتا ہے۔یہ ملائکہ امام العصر (عج)کی خدمت میں حاضر ہوتے اور ہر کسی کے مقدر میں جو کچھ بھی ہوتا ہے اس کی تفصیل حضرت(ع) کی خدمت میں پیش کرتے ہیں۔
شب قدر کے اعمال دو قسم کے ہیں ۔
اعمال مشترکہ اور اعمال مخصوصہ ۔ اعمال مشترکہ وہ ہیں جو تینوں شب قدر میں بجالائے جاتے ہیں اور اعمال مخصوصہ وہ ہیں جو ہر ایک رات کے ساتھ مخصوص ہیں۔
اعمال مشترکہ میں چند امور ہیں:
(۱)غسل کرنا اور علامہ مجلسی کافرمان ہے کہ غروب آفتاب کے نزدیک غسل کیا جائے اور نماز مغرب اسی غسل کے ساتھ ادا کی جائے۔
(۲)دورکعت نماز بجا لائے جس کی ہررکعت میں سورۃ الحمد کے بعد سات مرتبہ سورۃ توحید پڑھے ، بعد ازنماز ستر مرتبہ کہے:
خدا سے بخشش چاہتا اور اس کے حضور توبہ کرتا ہوں |
اَسْتَغْفِرُاللهَ وَاَتُوْبُ اِلَیْہِ |
حضرت رسول الله ﷺسے مروی ہے کہ ابھی وہ شخص اپنی جگہ سے اٹھا بھی نہ ہو گا کہ حق تعالی اس کے اور اس کے ماں باپ کے گناہ معاف کردے گا۔
(۳)قرآن کریم کو کھول کر اپنے سامنے رکھے اور کہے:Mp3
اے معبود! بے شک سوال کرتا ہوں تیری نازل کردہ کتاب کے واسطے سے اور جو کچھ اس میں ہے اس کے واسطے اور اس میں تیرا بزرگتر نام ہے اور تیرے دیگر اچھے اچھے نام بھی ہیں اور وہ جو خوف وامید دلاتاہے سوالی ہوں کہ مجھے ان میں قرار دے جن کو تونے آگ سے آزاد کر دیا |
اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَ لُکَ بِکِتابِکَ الْمُنْزَلِ وَمَا فِیہِ وَفِیہِ اسْمُکَ الْاَکْبَرُ وَأَسْماؤُکَ الْحُسْنیٰ وَمَا یُخافُ وَیُرْجیٰ أَنْ تَجْعَلَنِی مِنْ عُتَقائِکَ مِنَ النّارِ |
اس کے بعد جو حاجت چاہے طلب کرے
(۴)قرآن پاک کو اپنے سرپر رکھے اور کہے:
اے معبود!اس قرآن کے واسطے اور اس کے واسطے جسے تونے اس کے ساتھ بھیجا اوران مومنین کے واسطے جن کی تونے اس میں مدح کی ہے اور ان پر تیرے حق کا واسطہ پس کوئی نہیں جانتا تیرے حق کو تجھ سے بڑھ کر اے الله تیرا واسطہ، محمد کاواسطہ، علی (ع) کا واسطہ فاطمہ (ع) کا واسطہ حسن(ع) کاواسطہ، حسین(ع) کا واسطہ علی بن الحسین(ع) کا واسطہ، محمد بن علی(ع) کا واسطہ جعفر(ع)بن محمد(ع) کا واسطہ موسی (ع)بن جعفر (ع)کا واسطہ علی(ع) بن موسی (ع)کا واسطہ محمد بن علی (ع) کاواسطہ علی(ع) بن محمد (ع)کاواسطہ حسن بن علی(ع) کا واسطہ حجت القائم (ع)کا واسطہ
|
اَللّٰھُمَّ بِحَقِّ ہذَا الْقُرْآنِ وَبِحَقِّ مَنْ أَرْسَلْتَہُ بِہِ وَبِحَقِّ کُلِّ مُؤْمِنٍ مَدَحْتَہُ فِیہِ وَبِحَقِّکَ عَلَیْھِمْ فَلاَ أَحَدَ أَعْرَفُ بِحَقِّکَ مِنْکَ بعد میں دس مرتبہ بِکَ یَا اللهُ اور دس مرتبہ بِمُحَمَّدٍ دس مرتبہ بِعَلِیٍّ دس مرتبہ بِفاطِمَةَ دس مرتبہ بِالْحَسَنِ دس مرتبہ بِالْحُسَیْنِ دس مرتبہ بِعَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ دس مرتبہ بِمُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ دس مرتبہ بِجَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ دس مرتبہ بِمُوسَیٰ بْنِ جَعْفَرٍ دس مرتبہ بِعَلِیِّ بْنِ مُوسی دس مرتبہ بِمُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ دس مرتبہ بِعَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ دس مرتبہ بِالْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ دس مرتبہ بِالْحُجَّةِ کہو پھر اپنی حاجات طلب کرو |
(۵)امام حسین (ع)کی زیارت پڑھے ، روایت ہے کہ شب قدر میں ساتویں آسمان پر عرش کے نزدیک ایک منادی ندا دیتا ہے کہ حق تعالیٰ نے ہر اس شخص کے گناہ معاف کر دئیے جو زیارت امام حسین(ع) کے لیے آیا ہے۔
(۶)شب بیداری کرے یعنی ان راتوں میں جاگتا رہے ،روایت ہے کہ جو شخص شب قدر میں جاگتا رہے تو اس کے گناہ معا ف ہو جائیں گے۔ اگرچہ وہ آسمانوں کے ستاروں، پہاڑوں کی جسامت اور دریاؤں کے پانی جتنے ہوں۔
(۷)سورکعت نماز بجا لائے جسکی بہت فضیلت ہے اسکی ہررکعت میں الحمد کے بعد دس مرتبہ سورۃ توحید کا پڑھنا افضل ہے۔
(۸)شب قدر کی راتوں میں یہ دعا پڑھے : Mp3 Pdf
اے معبود: بے شک میں نے شام کی اس حال میں کہ تیرا آستاں بوس بندہ ہوں نہ اپنے نفع کا مالک ہوں اورنہ نقصان کا اور نہ برائی کو اس سے دور کر سکتا ہوں میں اپنے نفس پر خود ہی گواہ ہوں اور تیرے سامنے اعتراف کرتاہوں اپنی کمزوری بے چارگی اور بے بسی کا پس محمد وآل محمد پر رحمت نازل فرما اور اپنا وہ مغفرت کا وعدہ پورا فرما جو اس رات میں میرے لیے اور تمام مومنین ومومنات کے لیے جو تونے عمومی طور پر کر رکھا ہے اور مجھ پر اپنی عطاء ورحمت پوری فرما دے کہ بیشک میں تیرا بے کس،ناچار، بے طاقت، محتاج اور پست ترین بندہ ہوں اے معبود! مجھے ایسا نہ بنا کہ تیری عطاؤں کے ذکر کو بھول جاوٴں تیرے احسانات سے غفلت کروں اور تیری طرف سے قبولِ دعا سے مایوس ہو جاوٴں اگرچہ میں غفلت شعار ہوں خوشی وغم میں یا سختی وآسودگی میں یا آسانی وتنگی میں یامحرومی ونعمت میں بے شک تو دعا کا سننے والا ہے۔ |
اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَمْسَیْتُ لَکَ عَبْداً داخِراً لاَ أَمْلِکُ لِنَفْسِی نَفْعاً وَلا ضَرّاً وَلا أَصْرِفُ عَنْہا سُوءً أَشْھَدُ بِذلِکَ عَلَی نَفْسِی وَأَعْتَرِفُ لَکَ بِضَعْفِ قُوَّتِی وَقِلَّةِ حِیلَتِی فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَ نْجِزْ لِی مَا وَعَدْتَنِی وَجَمِیعَ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِناتِ مِنَ الْمَغْفِرَةِ فِی ہذِہِ اللَّیْلَةِ وَأَتْمِمْ عَلَیَّ مَا آتَیْتَنِی فَإِنِّی عَبْدُکَ الْمِسکِینُ الْمُسْتَکِینُ الضَّعِیفُ الْفَقِیرُ الْمَھِینُ اَللّٰھُمَّ لاَ تَجْعَلْنِی ناسِیاً لِذِکْرِکَ فِیما أَوْلَیْتَنِی وَلا غافِلاً لاِِِحْسانِکَ فِیما أَعْطَیْتَنِی وَلاَ آیِساً مِنْ إِجابَتِکَ وَإِنْ أَبْطَأَتْ عَنِّی فِی سَرَّاءَ أَوْ ضَرَّاءَ أَوْ شِدَّةٍ أَوْ رَخاءٍ أَوْ عافِیَةٍ أَوْ بَلاءٍ أَوْ بُؤْسٍ أَوْ نَعْماءَ إِنَّکَ سَمِیعُ الدُّعاءِ |
شیخ کفعمی سے روایت ہے کہ امام زین العابدین (ع)اس دعا کو تینوں شب قدر میں قیام وقعود اور رکوع سجود کی حالت میں پڑھتے تھے۔ علامہ مجلسی(علیہ الرحمہ) فرماتے ہیں کہ ان راتوں کا بہترین عمل یہ ہے کہ اپنی بخشش کی دعا کرے ، اپنے والدین، اقرباء اور زندہ ومردہ مومنین کی دنیا وآخرت کے لیے دعا مانگے ۔ نیز جس قدر ممکن ہومحمدوآل محمد(ع)پر صلوات بھیجے اور بعض روایات میں ہے کہ شب قدر کی تینوں راتوں میں دعائے جوشن کبیر پڑھے:مؤلف کہتے ہیں کہ دعا جوشن کبیر قبل ازیں باب اول میں ذکر ہو چکی ہے ۔ایک اور روایت میں آیاہے کہ کسی نے رسول الله سے سوال کیا کہ اگر مجھے شب قدر کا موقعہ ملے تو میں خدا سے کیا مانگوں؟ آپ نے فرمایا: کہ خدا سے صحت وعافیت مانگو۔
جو ہر شب قدر کے ساتھ مخصوص ہیں ، انیسویں رمضان کی رات کے چند ایک اعمال ہیں:
(۱)سومرتبہ کہے:
بخشش چاہتاہوں الله سے جو میرا رب ہے اور اس کے حضور توبہ کرتا ہوں |
اَسْتَغْفِرُاللهَ رَبِّی وَاَتُوْبُ اِلَیٰہِ |
(۲)سومرتبہ کہے:
اے معبود: لعنت فرما امیرالمومنین(ع) کے قاتلین پر |
اَللَّھُمَّ الْعَنْ قَتَلَةَ اَمِیٰرِالْمُوْمِنِیْنَ |
(۳) مشہور دعا: یَاذَاالَّذِیْ کَاْنَ (اے وہ جو موجود تھا)پڑھے:
(۴) یہ دعا پڑھے:
اے معبود! جن امور کا تو لیلة القدر میں فیصلہ کرتا ہے حتمی فیصلوں میں سے اور ان کو مقرر فرماتا ہے اور جن پر حکمت امور میں امتیازات دیتا ہے اور ایسی قضاء وقدر معین کرتا ہے جس کو رد یا تبدیل نہیں کیا جا سکتا اس میں تو مجھے اس سال کے حجاج میں قرار دے جن کی برائیاں مٹا دی گئی ہیں اور جن کا تو کہ جن کا حج مقبول، جن کی سعی پسندیدہ، جن کے گناہ معاف کرنے فیصلہ کیا اس میں میری عمر کو دراز اور میرے رزق کو وسیع قرار دے ۔کذاو کذا کی بجائے اپنی حاجات کا نام لے |
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ فِیما تَقْضِی وَتُقَدِّرُ مِنَ الْاَمْرِ الْمَحْتُومِ وَفِیما تَفْرُقُ مِنَ الْاَمْرِ الْحَکِیمِ فِی لَیْلَةِ الْقَدْرِ وَفِی الْقَضاءِ الَّذِی لاَ یُرَدُّ وَلاَ یُبَدَّلُ أَنْ تَکْتُبَنِی مِنْ حُجَّاجِ بَیْتِکَ الْحَرامِ الْمَبْرُورِ حَجُّھُمُ الْمَشْکُورِ سَعْیُھُمُ الْمَغْفُورِ ذُنُوبُھُمُ الْمُکَفَّرِ عَنْھُمْ سَیِّئاتُھُمْ وَاجْعَلْ فِیما تَقْضِی وَتُقَدِّرُ أَنْ تُطِیلَ عُمْرِی وَتُوَسِّعَ عَلَیَّ فِی رِزْقِی، وَتَفْعَلَ بِی کَذا وَکَذا ۔ |