فصل غم ، اندیشے اور خوف دور کرنے کی بعض دعائیں۔

یہ بارہ دعائیں ہیں ۔

﴿پہلی دعا ﴾

          امام محمد باقر (ع) سے روایت ہے کہ جب تمہیں کوئی ایسا معاملہ پیش آئے کہ جو تمہارے لئے خوف کا باعث ہو تو قبلہ رخ ہو کر دو رکعت نماز ادا کرو اور اس کے بعد یہ کہو:

یَا أَبْصَرَ النَّاظِرِینَ وَیَا أَسْمَعَ السَّامِعِینَ وَیَا أَسْرَعَ الْحاسِبِینَ وَیَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

اے سب سے زیادہ دیکھنے والے اور اے سب سے زیادہ سننے والے اور سب سے تیز تر حساب لینے والے اور سب سے زیادہ رحم کرنے والے

 یہ کلمات ستر مرتبہ دہرائیں اور جب ایک مرتبہ یہ کلمات کہہ چکیں تو اپنی حاجات بیان کریں حتیٰ کہ ستر کی تعداد پوری ہوجائے

﴿دوسری دعا ﴾

           رسول خدا ﷺ فرماتے ہیں کہ جس شخص کوکسی رنج و تکلیف کا سامنا ہو تو وہ یہ دعا پڑھے:

اللهُ رَبِّی لاَ أُشْرِکُ بِہِ شَیْئاً، تَوَکَّلْتُ عَلَی الْحَیِّ الَّذِی لاَ یَمُوتُ۔

اللہ میرا رب ہے میں کسی کو اس کا شریک نہیں بناتا میرا بھروسہ اس زندہ پر ہے جسے موت نہیں ۔

﴿تیسری دعا ﴾

          جب بھائیوں نے حضرت یوسف (ع) کو کنویں میں پھینکا تو جبرائیل آپ (ع) کے پاس آئے اور پوچھا آپ یہاں کیا کر رہے ہیں آپ(ع) نے بتایا کہ میرے بھائیوں نے مجھے اس کنویں میں پھینک دیا ہے جبرائیل (ع) نے کہا آیا آپ چاہتے ہیں کہ اس کنویں سے باہر نکل جائیں حضرت (ع) نے فرمایا یہ تو مشیت خدا ہی سے ممکن ہے کہ وہ مجھے اس سے نکال دے جبرائیل (ع) نے کہا حق تعالیٰ فرماتا ہے کہ آپ یہ دعا پڑھیں تاکہ میں آپ کو کنویں سے باہر نکالوں دو ں آپ (ع) نے پو چھا کونسی دعا جبرائیل (ع) نے کہا وہ دعا یہ ہے ۔

اے معبود میں تجھ سے سوا ل کرتا ہوں کیونکہ حمد تیرے لئے ہی ہے نہیں کوئی معبود مگر تو، تو ہے بڑا محسن آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا دبدبے اور بزرگی کا مالک یہ کہ تو رحمت فرما محمد و آل(ع) محمد اور میں جس تکلیف و مشکل میں ہوں میرے لئے اس سے نکلنے کی راہ بنا دے ۔

 

اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ بِأَنَّ لَکَ الْحَمْدَ لاَ إِلہَ إِلاَّ أَنْتَ الْمَنَّانُ بَدِیعُ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ ذُوالْجَلالِ وَالْاِکْرامِ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَأَنْ تَجْعَلَ لِی مِمَّا أَنَا فِیہِ فَرَجاً وَمَخْرَجاً

حضرت یوسف(ع) نے یہ دعا پڑھی تو ایک قافلہ ادھر آیا جس نے ان کو کنویں سے نکالا جیسا کہ قرآن میں مذکور ہے ۔

﴿چوتھی دعا﴾

          امام جعفر صادق (ع) فرماتے ہیں کہ جب تمہیں کوئی خوف لاحق ہو تو یہ دعا پڑھا کرو:

اَللّٰھُمَّ إِنَّکَ لاَ یَکْفِی مِنْکَ أَحَدٌ وَأَنْتَ تَکْفِی مِنْ کُلِّ أَحَدٍ مِنْ خَلْقِک َفَاکْفِنِی کَذاوَکَذا

اے معبود حق یہ ہے کہ تیری مدد کرنے والا کوئی نہیں اور تووہ ہے جو ہر ایک کی مدد کرتا ہے اپنی مخلوق میں سے پس میری مدد فرما فلاں فلاں امر میں

          فلاں فلاں کی بجاے اپنی حاجات گنواے ایک اور حدیث میں یوں ہے:

یَاکافِیاً مِنْ کُلِّ شَیْءٍ وَلاَ یَکْفِی مِنْکَ شَیْءٌ فِی السَّمٰوَاتِ وَالْاََرْضِ اِکْفِنِی ما أَہَمَّنِی 

مِنْ أَمْرِ الدُّنْیا وَالْاَخِرَةِ وَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ۔

اے ہر چیز سے کفایت کرنے والے اور کوئی چیز تیری کفایت نہیں کرتی اور جوآسمانوں اور زمینوں میں ہے میری

کفایت فرما ہر اندیشے میں جو دنیا و آخرت کے بارے میں ہے اور رحمت کر محمد اور ان کی آل(ع) پر ۔

 امام جعفر صادق (ع)نے فرمایا کہ جو شخص کسی ایسے حاکم اور بادشاہ کے سامنے جائے کہ جس سے خائف ہے تو وہ یہ دعا پڑھے:

بِاللهِ أَسْتَفْتِحُ، وَبِاللهِ أَسْتَنْجِحُ، وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّی اللهُ عَلَیْہِ وَآلِہِ أَتَوَجَّہُ اَللّٰھُمَّ ذَلِّلْ لِی صُعُوبَتَہُ

وَسَہِّلْ لِی حُزُونَتَہُ فَإِنَّکَ تَمْحُو مَا تَشَاءُ وَتُثْبِتُ وَعِنْدَکَ أُمُّ الْکِتَابِ۔

میں خدا کے ساتھ آغاز کرتا ہوں اور اسی سے کامیابی کاطالب ہوں میں محمد مصطفی ﷺ کے ذریعے متوجہ ہوا ہوں اے معبود

میرے لئے اس کی سختی نرم کر دے اسکی طرف سے غم کو ہلکا کر دے کہ تو جو چاہے مٹا تا اور لکھتا ہے اور کل کا کل دفتر تیرے ہی پاس ہے۔

نیز یہ بھی کہے:

حَسْبِیَ اللهُ لاَ إِلہَ إِلاَّ ھُوَ عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَھُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعظِیمِ وَأَمْتَنِعُ بِحَوْلِ اللهِ وَقُوَّتِہِ

مِنْ حَوْلِہِمْ وَقُوَّتِہِمْ وَأَمْتَنِعُ بِرَبِّ الْفَلَقِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ، وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللهِ۔

کافی ہے مجھے اللہ نہیں کوئی معبود مگر وہ ہے میں نے اس پر بھروسہ کیا اور وہ عظمت والے عرش کا مالک ہے میں روکتا ہوں خدا کی قوت

 وحرکت کے ساتھ ان لوگوں کی حرکت و قوت کو روکتاہوں صبح کے رب کے ساتھ اس مخلوق کے شر کو اور نہیں کوئی طاقت وقوت مگر جوخدا سے ہے ۔

﴿پانچویں دعا﴾

          روایت میں ہے کہ ہر مشکل وقت میں حضرت امام محمد باقر (ع) کی یہ دعا پڑھو:

اے معبود رحمت نازل فرما محمد وآل(ع) محمد پراور مجھے بخش دے مجھ پر رحمت کر اور میرے عمل کو پاکیز ہ بنا دے میری بازگشت آسان فرما میرے دل کو ہدایت دے مجھے خوف سے بچا زندگی بھر مجھے تندرستی سیرکھ میری حجت کو بر قرار رکھ میری خطائیں معاف فرما میرا چہرہ روشن کر دے میرے دین کی حفاظت کر میرے کام سنوار دے اور اپنا رزق فراوانی کے ساتھ دے کیونکہ میں ناتواں ہوں اور میری برائیوں سے در گزر فرمااور اپنی طرف سے بھلایئاں عطا کر دے مجھ کو اور میرے رشتہ داروں کو غم سے بچاے رکھ اور اے معبود مجھے اس نظر کرم سے بہرہ مند فرما جس سے میری وہ سبھی سختیاں ٹل جائیں جو تیری طرف سے ہیں اور میرے لئے تیرا بہترین فضل و عنایت پلٹ کے آجاے کہ میری طاقت کمزور ہو چکی ہے میری تدبیر ناکام ہو چکی ہے تیری مخلوق سے میری آرزو کٹ چکی ہے اور تجھ سے امید باندھنے اور تجھ پر بھروسے کے سوا کچھ نہیں رہا تجھے مجھ پر قابو حاصل ہے یا رب تو مجھ پر رحم فرما مجھے عافیت دے جیسا کہ تو مجھ پر عذب لانے اور سختی کرنے کی قدرت رکھتا ہے خدا یا تیری نعمتوں کی یاد مجھے مانوس رکھتی ہے اورتیرے انعاموں کی امید مجھے سہارا دیتی ہے کیو نکہ جب سے تو نے مجھے پیدا کیاہے میں تیری نعمتوں سے محروم نہیں رہاپس تو میرا رب ہے اور میرا سردار میری پناہ میرا فریاد رس میرا نگہبان مجھ سے سختی دور کرنے والا مجھ پر مہربان اورمیری روزی کا ذمہ دار ہے جن پریشانیوں نے مجھے گھیرا ہو اہے وہ تیری بست و کشاد میں ہے پس وہی ہو گا اے میرے سردار اور میرے مولا جو کچھ تو نے کھولا اور روکا ہے جو یقینی فیصلہ کیا ہے مجھے تمام سختیوں سے نکالنے کا جن میںپڑا ہوا ہوں ان سے مجھے عافیت دینے کے لئے کہ ان کو دور کرنے والا میں تیرے سواکسی اور کو نہیں پاتا اس بارے میں تیرے سوا کسی پر اعتبار نہیں کرتا اے دبدبے اور بزرگی کا مالک تو ویسارہ جیسے میں تجھ سے حسن ظن رکھتا ہوں اور امید باندھتا ہوں رحم فرما میری بے کسی اور میرے جسم کی کمزوری پر اور اس طرح احسان کر مجھ پر اور ان پرجو تجھے پکارتے ہیں اے سب سےزیادہ رحم کرنے والے اور خدا رحمت کرے محمد اور ان کی آل(ع) پر ۔

 

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاغْفِرْ لِی وَارْحَمْنِی وَزَکِّ عَمَلِی وَیَسِّرْ مُنْقَلَبِی وَاہْدِ قَلْبِی وَآمِنْ خَوْفِی وَعافِنِی فِی عُمْرِی کُلِّہِ، وَثَبِّتْ حُجَّتِی وَاغْفِرْ خَطایایَ وَبَیِّضْ وَجْہِی وَاعْصِمْنِی فِی دِینِی وَسَہِّلْ مَطْلَبِی وَوَسِّعْ عَلَیَّ فِی رِزْقِی فَإِنِّی ضَعِیفٌوَتَجاوَزْ عَنْ سَیِّءِمَا عِنْدِی بِحُسْنِ مَا عِنْدَکَ، وَلاَ تَفْجَعْنِی بِنَفْسِی وَلاَ تَفْجَعْ لِی حَمِیماً وَہَبْ لِی یَا إِلہِی  لَحْظَةً مِنْ لَحَظاتِکَ تَکْشِفُ بِہا عَنِّی جَمِیعَ مَا بِہِ ابْتَلَیْتَنِی وَتَرُدُّ بِہا عَلَیَّ مَاہُوَ أَحْسَنُ عادَتِکَ عِنْدِی فَقَدْ ضَعُفَتْ قُوَّتِی وَقَلَّتْ حِیلَتِی وَانْقَطَعَ مِنْ خَلْقِکَ رَجائِی وَلَمْ یَبْقَ إِلاَّ رَجاؤُکَ وَتَوَکُّلِی عَلَیْکَ وَقُدْرَتُکَ عَلَیَّ یَارَبِّ أَنْ تَرْحَمَنِی وَتُعافِیَنِی کَقُدْرَتِکَ عَلَیَّ أَنْ تُعَذِّبَنِی وَتَبْتَلِیَنِی إِلہِی ذِکْرُ عَوَائِدِکَ یُؤْنِسُنِی وَالرَّجاءُ لِاِنْعامِکَ یُقَوِّینِی ،وَلَمْ أَخْلُ مِنْ نِعَمِکَ مُنْذُ خَلَقْتَنِی، فَأَنْتَ رَبِّی وَسَیِّدِی وَمَفْزَعِی وَمَلْجَأی وَالْحافِظُ لِی  وَالذَّابُّ عَنِّی وَالرَّحِیمُ بِی وَالْمُتَکَفِّلُ بِرِزْقِی وَفِی قَضائِکَ وَقُدْرَتِکَ کُلُّ مَا أَنَا فِیہِ،فَلْیَکُنْ یَا سَیِّدِی وَمَوْلایَ فِیما قَضَیْتَ وَقَدَّرْتَ وَحَتَمْتَ تَعْجِیلُ خَلاصِی مِمَّا أَنَا فِیہِ جَمِیعِہِ، وَالْعافِیَةُ لِی فَإِنِّی لاَ أَجِدُ لِدَفْعِ ذلِکَ أَحَداً غَیْرَکَ وَلاَ أَعْتَمِدُ فِیہِ إِلاَّ عَلَیْکَ فَکُنْ یَاذَاالْجَلالِ وَالْاِکْرامِ عِنْدَ أَحْسَنِ ظَنِّی بِکَ وَرَجائِی لَکَ وَارْحَمْ تَضَرُّعِی  وَاسْتِکانَتِی وَضَعْف رکنی وامْنُنْ بِذٰلِکَ عَلَیَّ وَعَلَی کُلِّ دَاعٍ دَعاکَ، یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ، وَصَلَّی اللهُ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ

﴿چھٹی دعا ﴾

امام جعفر صادق (ع) سے منقول ہے کہ امام زین العابدین(ع) فرمایا کرتے تھے کہ جب میں یہ کلمات پڑھ لیتا ہوں تو پھر اس سے کچھ خوف نہیں ہوتا کہ تمام جن و انس مجھے نقصان پہچانے کے لئے جمع بھی کیوں نہ ہو جائیں اور وہ کلمات یہ ہیں ۔

بِسْمِ اللهِ وَبِاللهِ وَمِنَ اللهِ وَإِلَی اللهِ وَفِی سَبِیلِ اللهِ وَعَلَی مِلَّةِ رَسُولِ اللهِ صَلَّی اللهُ عَلَیْہِ وَآلِہِ۔ اَللّٰھُمَّ إِلَیْکَ أَسْلَمْتُ نَفْسِی وَإِلَیْکَ وَجَّہْتُ وَجْہِی وَإِلَیْکَ أَلْجَأْتُ ظَہْرِی وَإِلَیْکَ فَوَّضْتُ  أَمْرِی اَللّٰھُمَّ احْفَظْنِی بِحِفْظِ الْاِیمانِ مِنْ بَیْنِ یَدَیَّ وَمِنْ خَلْفِی وَعَنْ یَمِینِی وَعَنْ شِمالِی وَمِنْ فَوْقِی وَمِنْ تَحْتِی وَما قِبَلِی وَادْفَعْ عَنِّی بِحَوْلِکَ وَقُوَّتِکَ فَإِنَّہُ لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِکَ

 

خدا کے نام سے، خدا کی ذات سے خداسے خدا کی طرف ،خدا ہی کی راہ میں اور خدا کے رسول صلی الله علیہ وآلہ وسلم کے دین اور آئین پر اے معبود میں نے خود کو تیرے سپرد کیا ہے اپنا رخ تیری طرف کر لیا ہے تجھے اپنا پشت پناہ بنایا ہے اور اپنے معاملے تیرے حوالے کر دیے ہیں اے معبود میری حفاظت فرما سلامتی اور ایمان کے ساتھ میرے آگے سے میرے پیچھے سے میرے دائیں سے میرے بائیں سے میرے اوپر سے میرے نیچے سے اور جو میرے پہلو میں ہے اور مجھ سے بلائیں دور کر اپنے حکم و قوت سے کیو نکہ نہیں کوئی طاقت و قوت مگر تجھی سے ہے ۔

 

﴿ساتویں دعا ﴾

 رنج، تکلیف اور بادشاہ و حاکم کے خوف کو دور کرنے کے لئے دعا ئے اہل بیت(ع) پڑھنی چاہیے اور وہ یہ ہے ۔

یَا کائِناً قَبْلَ کُلِّ شَیْءٍ وَیَا مُکَوِّنَ کُلِّ شَیْءٍ وَیَا باقِیاً بَعْدَ کُلِّ شَیْءٍ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَافْعَلْ بِی کَذا وَکَذا۔

اے وہ ہر چیز سے پہلے موجود تھا اے وہ کہ ہر چیز کو وجود دینے والا ہے اے وہ ہر چیز کے بعد باقی رہنے والا ہے رحمت نازل فرما محمدو آل(ع) محمد پر اور میری یہ اور یہ حاجت پوری فرما ۔    

کذا کذا کی بجاے اپنی حاجات کو بیان کرے۔                                          

﴿ آٹھویں دعا ﴾

           امام محمد تقی (ع) فرماتے ہیں کہ حل مشکلات کے لئے یہ دعا پڑھتے رہنا چاہیے:

یَا مَنْ یَکْفِی مِنْ کُلِّ شَیْءٍ وَلاَ یَکْفِی مِنْہُ شَیْءٌ اکْفِنِی مَا أَہَمَّنِی۔

 اے وہ کہ ہر چیز سے بے نیاز کرتا ہے اور کوئی چیز اس سے بے نیاز نہیں کرتی مشکلو ں میں میری مدد فرما ۔

﴿نو یں دعا﴾

          منقول ہے کہ اما م زین العا بدین(ع) اپنے فرزند سے فرما رہے تھے اے فرزند عزیز جب تم میں سے کسی ایک پر کو ئی مصیبت آئے تو لازم ہے کہ وہ و ضو کرے اور پھر دو رکعت نماز یا چار رکعت نماز بجا لائے پس نماز کے بعد یہ دعا پڑھے:

یَا مَوْضِعَ کُلِّ شَکْوَیٰ وَیَا سامِعَ کُلِّ نَجْوَیٰ وَیَا شاہِدَ کُلِّ مَلاَ وَیَا عالِمَ کُلِّ خَفِیَّةٍ وَیَا دافِعَ

مَا یَشاءُ مِنْ بَلِیَّةٍ یَا خَلِیلَ إِبْرَاہِیمَ وَیَا نَجِیَّ مُوسَی وَیَا مُصْطَفِیَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللهُ عَلَیْہِ

وَآلِہِ أَدْعُوکَ دُعاءَ مَنِ اشْتَدَّتْ فاقَتُہُ وَقَلَّتْ حِیلَتُہُ وَضَعُفَتْ قُوَّتُہُ دُعاءَ الْغَرِیبِ الْغَرِیقِ

الْمُضْطَرِّ الَّذِی لاَ یَجِدُ لِکَشْفِ مَاہُوَ فِیہِ إِلاَّ أَنْتَ یَاأَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔

اے ہر شکا یت سنا ئے جا نے کے مقام اے ہر زائر کی بات سننے والے اے ہراجتما ع میں موجوداے ہر پوشیدہ بات کے جاننے والے

 اے بلا ؤ ں میں سے جسے چا ہے دور کر نے والے اے ابراہیم(ع) کے سچے دوست اے موسیٰ (ع) کے رازداں اے محمد مصطفی صلی الله علیہ وآلہ وسلم کو

برگزیدہ بنانے والے میں تجھے پکا رتا ہوں جیسے شدید حاجت والا پکارتا ہے جس کی تدبیر ناکام ہو چکی ہو اور طاقت جوابدے گئی ہواس پر دیسی کی طرح

پکارتاہوں جو ڈوبتے ہو ئے بیتاب ہو جسے اس مشکل کا کوئی حل کرنے والا نہیں ملتاسواے تیرے اے سب سے زیا دہ رحم کر نے والے۔

           پس جو بھی اور جب بھی یہ دعا پڑھے خدا فورا اسکی مشکل حل کر دیگا ۔

﴿دسویں دعا ﴾

 اما م جعفر صادق (ع)فرماتے ہیں کہ رنج و غم کو دور کر نے کے لئے غسل کرکے دو رکعت نماز ادا کر ے اور اسکے بعد یہ دعا پڑھے:

یَا فارِجَ الْہَمِّ وَیَا کاشِفَ الْغَمِّ یَا رَحْمنَ الدُّنْیَا وَالْآخِرَةِ وَرَحِیمَہُما فَرِّجْ ہَمِّی وَاکْشِفْ

غَمِّی یَا اللهُ الْواحِدُ الْاََحَدُ الصَّمَدُ الَّذِی لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُولَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَہُ کُفُواً أَحَدٌ

اعْصِمْنِی وَطَہِّرْنِی اَذْہَبْ بِبَلِیَّتِی۔

اے رنج دور کرنے والے اے غم سے چھڑانے والے اے رحمن دنیا و آخرت میں بہت رحم کرنے والے مہربان میرے رنج و غم کو دور کر دے

اے اللہ جو اکیلا اوریکتا ہے اور بے نیا ز ہے جس نے نہ جنااور نہ وہ جنا گیا اور نہ کوئی اس کا ہم پلہ ہے

تومجھے پاک کر دے اور میری مصیبت دور کر دے ۔        

 اس کے بعد آیت الکر سی اور سورہ فلق اور سورہ والناس پڑھیں                                              

﴿گیا ر ہویں دعا﴾

 روایت ہوئی ہے کہ رنج و غم کو دور کر نے کے لئے حالت سجدہ میں سو مر تبہ یہ دعا پڑھو:

یَاحَیُّ یَا قَیُّومُ یَا لاَ إِلہَ إِلاَّ أَنْتَ بِرَحْمَتِکَ أَسْتَغِیثُ فَاکْفِنِی ماأَہَمَّنِی، وَلاَ تَکِلْنِی إِلَی نَفْسِی۔

اے زندہ اے پا ئندہ اے کہ نہیں معبود سواے تیرے بوا سطہ تیری رحمت کے فریا د کر تا ہوں پس مشکل میں میری مددفرما اور مجھے میرے نفس کے سپرد نہ کر ۔

﴿با رہو یں دعا﴾

 منقول ہے کہ امام موسیٰ کاظم (ع) نے سما عہ سے فرمایا۔ اے سماعہ جب بھی تمہیں کو ئی مشکل پیش آئے تو یہ دعا پڑھا کرو:

اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَعَلِیٍّ فَإِنَّ لَہُما عِنْدَکَ شَأْناً مِنَ الشَّأْنِ وَقَدْراً مِنَ ذلِکَ

ذلِکَ الشَّأْنِ وَبِحَقِّ ذلِکَ الْقَدْرِ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ تَفْعَلَ بِی کَذا وَکَذا

اے معبود میں تجھ سے محمد و علی(ع) کے حق کے ذریعے سوال کرتا ہوں کہ تیرے حضور ان دونوں کا خاص مرتبہ اور بلند

منزلت ہے پس ان کے اس مر تبے اور ان کی منزلت کے واسطے سے سوال کرتاہوں کہ تو محمد وآل(ع) محمد پر رحمت فرما اور یہکہ میری یہ اور یہ حاجت پوری فرما۔

          کذا کذا کی جگہ اپنی حاجات پیش کرے کیونکہ قیامت کے روز ہر مقرب فرشتے ہر نبی مرسل اور ہر رنج زدہ مومن کو محمد مصطفی اور حضرت علی (ع) کی ضرورت ہو گی۔ مؤلف کہتے ہیں کہ ابن ابی الحدید نے حضرت امیر المومنین(ع) سے نقل کیا ہے کہ آپ نے فرما یا جب میں نے رسول خدا سے عر ض کیا کہ آپ میری مغفرت کیلئے دعا فرمائیں تو آنحضرت نے ارشا د فرمایا ہاں ضرور دعا کرو ں گا پھر آپ کھڑے ہو گئے اور نماز ادا کر نے کے بعد دعا کے لئے ہاتھ اٹھا ئے میں نے حضور کی دعا پر کان لگا ئے اور سنا کہ آپ فر ما رہے تھے۔

اَللّٰھُمَّ بِحَقِّ عَلِیٍّ عِنْدَک إِغْفِرْ لِعَلِیٍّ۔

اے معبود علی (ع)کا واسطہ جو تیرے ہا ں صاحب مقام ہیں ان کی خاطر مجھے بخش دے

          اس پر میں نے کہا یا رسول اللہ ﷺیہ کیسی دعا ہے؟ جو آپ نے مانگی آنحضرت نے فر مایا، یا علی(ع) آیا اللہ کے نزدیک کو ئی تم سے زیا دہ منزلت وا لا ہے کہ میں اس کے وسیلے سے دعاکرو ں۔مؤلف کہتے ہیں کہ ہم نے پہلے باب میں سجدہ شکر کی دعا ؤ ں میں بعض ایسی دعا ئیں نقل کی ہیں جو اس دعا سے منا سبت ر کھتی ہیں ۔