زیارت مطلقہ یہ زیارت مطلقہ پہلی زیارت ہے، جس کا ذکر شیخ مفید،شہید،سید ابن طاؤس وغیرہ نے کیا ہے۔ اس کی کیفیت یہ ہے کہ جب زیارت کا ارادہ ہو تو غسل کرے دو پاک کپڑے پہنے اگر ہوسکے تو خوشبو بھی لگائے ۔جب گھر سے روانہ ہو تو کہے: اللّٰھُمّ إِنِّی خرجْتُ مِنْ منْزِلِی أبْغِی فضْلک وأزُورُ وصِیّ نبِیِّک صلواتُک علیْھِمااللّٰھُمّ فیسِّرْ اے اللہ: بے شک میں اپنے گھر سے نکلا ہوں تیرے فضل کا طالب ہوں اور تیرے نبی کے وصی کی زیارت کو آیا ہوں تیری رحمت ہو دونوں پر اے اللہ تو اسے ذلِک لِی وسبِّبِ الْمزار لہُ، واخْلُفْنِی فِی عاقِبتِی وحُزانتِی بِأحْسنِ الْخِلافةِ یا أرْحم الرّاحِمِین میرے لئے آسان بنا یہ زیارت نصیب فرمااور میرے بعد میرے کاموں اور میرے گھر والوں کا بہترین نگران بن اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔ پھر چل پڑے جب کہ زبان پر یہ ذکر ہوالْحمْدُ للهِ، وسُبْحان اللهِ، ولا إِلہ إِلاّ اللهُ ۔اور جب خندق کوفہ پر پہنچے تو کھڑے ہوکر کہے: حمد خدا کے لئے ہے پاک تر ہے خدا اور الله کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اللهُ أکْبرُ اللهُ أکْبرُ أھْل الْکِبْرِیاءِ والْمجْدِ والْعظمةِ اللهُ أکْبرُ أھْل التّکْبِیرِ والتّقْدِیسِ والتّسْبِیحِ اللہ بزر گ تر ہے اللہ بزرگ تر ہے کہ وہ بہت بڑی بڑائی کا مالک ہے بڑی شان اور بزرگی والا ہے اللہ بزرگ تر ہے وہ بڑائی کیے جانے پاکیزگی بیان کیے جانے والْالاءِ اللهُ أکْبرُ مِمّا أخافُ وأحْذرُ اللهُ أکْبرُ عِمادِی وعلیْہِ أتوکّلُ، اللهُ أکْبرُ رجائِی وإِلیْہِ اور یاد کیے جانے کے لائق اور نعمت والا ہے اللہ بزرگ تر ہے ہر اس چیز سے جس سے میں خائف و ترساں ہوں اللہ بزرگ تر ہے جو میرا سہارا ہے اور اس پر أُنِیبُ اللّٰھُمّ أنْت ولِیُّ نِعْمتِی، والْقادِرُ علی طلِبتِی، تعْلمُ حاجتِی وما تُضْمِرُہُ ھو اجِسُ الصُّدُورِ بھروسہ کرتا ہوں اللہ بزرگ تر ہے اور میری امید ہے اسی کی طرف پلٹتا ہوں اے اللہ: تو ہی مجھے نعمت دینے والا اور میری حاجت بر لانے پر قادر ہے تو میری وخواطِرُ النُّفُوسِ، فأسْألُک بِمُحمّدٍ الْمُصْطفی الّذِی قطعْت بِہِ حُجج الْمُحْتجِّین وعُذْر حاجت کو جانتا اور سینوں میں چھپی تمناؤں اور دلوں میں گزرنے والے خیالوں سے واقف ہے پس میں سوال کرتا ہوں تجھ سے محمد مصطفیٰ کے واسطے سے جن الْمُعْتذِرِین وجعلْتہُ رحْمةً لِلْعالمِین أنْ لا تحْرِمنِی ثواب زِیارةِ ولِیِّک وأخِی نبِیِّک کے ذریعے تو حجت لانے والوں کی دلیل اور عذر کرنے والوں کے عذر قطع کر دیے اور آنحضرت کو جہانوں کیلئے رحمت قرار دیا یہ کہ مجھے اپنے ولی اور أمِیرِالْمُؤْمِنِین وقصْدہُ، وتجْعلنِی مِنْ وفْدِہِ الصّالِحِین وشِیعتِہِ الْمُتّقِین، بِرحْمتِک یا اپنے نبی کے بھائی امیرالمومنین کی زیارت اور قصد زیارت کے ثواب سے محروم نہ فرمامجھے ان کی بارگاہ میں آنے والے نیکو کاروں اور پرہیز گار پیروکاروں أرْحم الرّاحِمِین ۔ میں قرار دے اپنی رحمت سے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔ اور جب امیر المومنین کا قبہ شریفہ نظر آنے لگے تو یہ کہے: الْحمْدُ لِلّٰہِ علی ما اخْتصّنِی بِہِ مِنْ طِیبِ الْموْلِدِ، واسْتخْلصنِی إِکْراماً بِہِ مِنْ مُوالاةِ الْابْرارِ حمد خدا کے لئے ہے اس پرکہ اس نے مجھ کو پاکیزگیء ولادت کا شرف عطا کیا اور وہ بزرگوارجو نشان فضیلت پاکیزہ تر پیغام رساں اور چنے ہوئے نمایاں السّفرةِ الْاطْھارِ، والْخِیرةِ الْاعْلامِ۔ اللّٰھُمّ فتقبّلْ سعْیِی إِلیْک وتضرُّعِی بیْن یدیْک، و افراد ہیں مجھے ان سے محبت رکھنے کی عزت بخشی ہے اے اللہ: میں نے تیری طرف آنے کی جو کوشش کی اور تیرے حضور جو تضرع و زاری کی ہے اسے قبول اغْفِرْ لِی الذُّنُوب الّتِی لا تخْفیٰ علیْک، إِنّک أنْت اللهُ الْملِکُ الْغفّارُ۔ فرما اور میرے گناہ معاف کردے کہ جو تجھ سے مخفی و پوشیدہ نہیں ہیں بے شک تو وہ اللہ ہے جو بہت بخشنے والا بادشاہ ہے۔ مؤلف کہتے ہیں: جب قبئہ امیر المومنین کی دیدار سے زائر پر شوق و شادمانی کی حالت طاری ہوتی جائے اور وہ چاہتا ہو کہ اپنی پوری توجہ آنجناب کیطرف کرے تو جس زبان و بیان میں ممکن ہو حضرت کی مدح و ثناء میں مصروف ہو جائے اور خصوصا زائر اگر اہل علم و کمال ہو تو وہ چاہتا ہے کہ اگر اسے اس سلسلے میں کچھ بہترین اشعار یاد ہوں تو ان کے ذریعے سے اپنے جذبات کا اظہار کرے اس بنا پر مجھے خیال آیا کہ شیخ ازری کے قصیدہ ہائیہّ أُزریہ میں سے چند مناسب حال اشعار یہاں نقل کردوں ۔امید واثق ہے کہ زائر مجھ جیسے سیاہ کار کا سلام بھی اس بارگاہ عالی میں پہنچائے گا اور اس عاجز کو دعائے خیر میں فراموش نہ کرے گا ۔ وہ اشعار یہ ہیں ۔ أیُّھا الرّاکِبُ الْمُجِدُّ رُویْداً بِقُلُوبٍ تقلّبتْ فِی جواھا إِنْ ترائتْ أرْضُ الْغرِیّیْنِ فاخْضعْ اے تیز رفتار سوار مہلت دے ان دلوں کو جو سوز میں تڑپتے ہیں جب تو زمین نجف کو دیکھے تو جھک جا واخْلعِ النّعْل دُون وادِی طُواھا وإِذا شِمْت قُبّة الْعالمِ الْاعْلیٰ وأنْوارُ ربِّھا تغْشاھا اس وادی طویٰ میں آنے سے قبل جوتے اتار دے جب تو عالم بالا کے اس قبئہ کو دیکھے گا تو اس کے رب کا نور تیری آنکھیں منور کردے گا ۔ فتواضعْ فثمّ دارةُ قُدْسٍ تتمنّیٰ الْافْلاکُ لثْم ثراھا قُلْ لہُ والدُّمُوعُ سفْحُ عقِیقٍ جھک جا کہ یہ پاکیزگی کا وہ میدان ہے ، کہ آسمان اس کی خاک کو چومنا چاہتا ہے ان سے کہو جبکہ آنکھوں میں خون کے آنسو ہوں والْحشا تصْطلِی بِنارِ غضاھا یابْن عمِّ النّبِیِّ أنْت یدُ اللهِ الّتِی عمّ کُلّ شیْءٍ نداھا اور دل ان کے عشق میں سوزاں ہو اے نبی کے ابن عم آپ اللہ کا وہ ہاتھ ہیں جس سے ہر چیز کو عطا وبخشش ملتی ہے أنْت قُرْآنُہُ الْقدِیمُ وأوْصافُک آیاتُہُ الّتِی أوْحاھا خصّک اللهُ فِی مأثِر شتّیٰ آپ وہ قرآن اول ہیں جس کے اوصاف ان آیتوں میں آئے جو آنحضرت پر نازل ہوئیں خدا نے آپ کو بہت سی صفات میں خاص کیا ھِي مِثْلُ الْاعْدادِ لا تتناھیٰ لیْت عیْناً بِغیْرِ روْضِک ترْعیٰ قذِیتْ واسْتمرّ فِیھا قذاھا کہ جو اعداد کی طرح بے انتہا ہیں ہائے وہ آنکھ جو آپ کے روضہ کے سوا کسی چیز کو دیکھے اس میں خاک پڑے اور ہمیشہ ہی پڑی رہے ۔ أنْت بعْد النّبِیِّ خیْرُ الْبرایا والسّما خیْرُ ما بِھا قمراھا لک ذاتٌ کذاتِہِ حیْثُ لوْلا بعد از نبی آپ ساری مخلوق سے بہتر ہیں جیسے آسمان میں شمس و قمر سب سے بہتر ہیں آپ نبی اکرم کی مانند ہیں کہ آپ نہ ہوتے أنّھا مِثْلُھا لما آخاھا قدْ تراضعْتُما بِثدْیِ وِصالٍ کان مِنْ جوْھرِ التّجلِّی غِذاھا تو نہ کوئی ان کی مانند ہوتا نہ ان کا بھائی بنتا آپ دونوں نے ایک جگہ سے روحانی غذا پائی تجلیات کا جوہر ہی آپ دونوں کی غذا ہے یا أخا الْمُصْطفیٰ لدیّ ذُنُوب ھِي عیْنُ الْقذا وأنْت جلاھا لک فِی مُرْتقی الْعُلیٰ والْمعالِی اے مصطفی کے بھائی میں گناہ گار ہوں میری آنکھوں میں دھول ہے اور آپ اس کی روشنی ہیں آپ کے لئے درجات کی بہت بلندیاں ہیں درجاتٌ لا یُرْتقیٰ أدْناھا لک نفْسٌمِنْ معْدِنِ اللُّطْفِ صِیغتْ جعل اللهُ کُلّ نفْسٍ فِداھا وہ درجات جن تک کوئی نہیں پہنچ پاتا آپ کا نفس لطافت کے خزانے سے بنایا گیا خدا ہر نفس کو آپ کا فدیہ قرار دے جب نجف اشرف کے دروازے پر پہنچے تو کہے :الْحمْدُ لِلّٰہِ الّذِی ھدانا لِھذا وما کُنّا لِنھْتدِی لوْلا أنْ ھدانا حمد خدا کے لئے ہے جس نے ہمیں راستہ دکھایا اور اگر وہ رہبری نہ فرماتا تو ہم ہدایت یافتہ نہ ہو سکتے تھے حمد خدا اللهُ، الْحمْدُ لِلّٰہِ الّذِی سیّرنِی فِی بِلادِہِ وحملنِی علی دوابِّہِ وطویٰ لِی الْبعِید وصرف عنِّی کے لئے ہے جس نے مجھے شہروں سے گزارااپنے چوپایوں پر سواری کرائی دور کی مسافت طے کرنے کی توفیق دی رکاوٹیں رفع فرمائیں الْمحْذُور ودفع عنِّی الْمکْرُوہ، حتّی أقْدمنِی حرم أخِی رسُو لِہِ صلّی اللهُ علیْہِ وآلِہِ۔پس شہر اور برائی کو مجھ سے دور رکھا یہاں تک کہ میں اس کے رسول ﷺ کے برادر کی بارگاہ میں پہنچ گیا ہوں۔ نجف میں داخل ہو کہ کہے: الْحمْدُ لِلّٰہِ الّذِی أدْخلنِی ھذِہِ الْبُقْعة الْمُبارکة الّتِی بارک اللهُ فِیھا واخْتارھا حمد خدا کے لئے ہے جس نے مجھے اس بابرکت پر نور حرم میں داخل کیاجسے اللہ نے مبارک بنایا اور اس کو اپنے نبی کے وصی کیلئے لِوصِیِّ نبِیِّہِ۔ اللّٰھُمّ فاجْعلْھا شاھِدةً لِی۔جب پہلے دروازہ پر پہنچے:اللّٰھُمّ بِبابِک وقفْتُ وبِفِنٰائِک پسند کیا اے معبود ! اس روضہ کو میرا گواہ قرار دے۔ اے معبود ! تیرے آستاں پر کھڑا ہوں تیرے در پر آیا ہوں نزلْتُ وبِحبْلِک اعْتصمْتُ ولِرحْمتِک تعرّضْتُ وبِولِیِّک صلواتُک علیْہِ توسّلْتُ،فاجْعلْھا تیری رسی پکڑے ہوں تیری رحمت کا امیدوار ہوں تیرے ولی کو وسیلہبنایا ہے ان پر تیری رحمت ہو پس میری اس زِیارةً مقْبُولةً، ودُعاءً مُسْتجاباً۔جب صحن کے دروازہ پر آئے تو کہے:اللّٰھُمّ إِنّ ھذا الْحرم حرمُک، زیارت کو قبول فرمااور دعائیں سن لے۔ اے معبود! بے شک یہ بارگاہ تیری بارگاہ ہے یہ والْمقام مقامُک، وأنا أدْخُلُ إِلیْہِ أُناجِیک بِما أنْت أعْلمُ بِہِ مِنِّی ومِنْ سِرِّی ونجْوای، مقام تیرا مقام ہے اور میں اس میں داخل ہوا ہوں میں تجھ سے مناجات کررہا ہوں کہ تو مجھ سے زیادہ میرے باطن و راز کوجانتا ہے الْحمْدُ لِلّٰہِ الْحنّانِ الْمنّانِ الْمُتطوِّلِ الّذِی مِنْ تطوُّلِہِ سھّل لِی زِیارة موْلای بِإِحْسانِہِ، ولمْ حمد خدا کے لئے ہے جو محبت والا احسان والا عطا والا ہے وہ جس کی عطا یہ ہے کہ اپنے احسان سے میرے مولا کی زیارت مجھ پر آسان کر دی اس نے مجھے یجْعلْنِی عنْ زِیارتِہِ ممْنُوعاً، ولاعنْ وِلایتِہِ مدْفُوعاً، بلْ تطوّل ومنح ۔ اللّٰھُمّ کما مننْت علیّ ان کی زیارت سے باز نہیں رکھا اور نہانکی ولایت سے دور کیا ہے بلکہ مجھ پر عطا و بخشش کی ہے اے معبود ! جیسے تو نے مجھ پر مولا کی معرفت کا احسان فرمایا ہے بِمعْرِفتِہِ فاجْعلْنِی مِنْ شِیعتِہِ، وأدْخِلْنِی الْجنّة بِشفاعتِہِ، یا أرْحم الرّاحِمِینپھر داخل ہو جائے اور کہے: پس مجھے ان کے شیعوں میں قرار دے اور ان کی شفاعت سے مجھے جنت میں داخل فرما اے سب سے زیادہ رحم والے۔ الْحمْدُ لِلّٰہِ الّذِی أکْرمنِی بِمعْرِفتِہِ ومعْرِفةِ رسُو لِہِ ومنْ فرض علیّ طاعتہُ رحْمةً مِنْہُ لِی،و حمد خدا کیلئے ہے جس نے اپنی معرفت اور اپنے رسول کی معرفت سے مجھے عزت دی وہ جس نے مجھ پر رحمت فرماتے ہوئے اور مجھ پر احسان کرتے ہوئے اپنی تطوُّلاً مِنْہُ علیّ، ومنّ علیّ بِالْاِیْمانِ، الْحمْدُ لِلّٰہِ الّذِی أدْخلنِی حرم أخِی رسُو لِہِ وأرانِیہِ فِی اطاعت مجھ پر واجب ٹھہرائی اور ایمان دے کر مجھ پر مہربانی فرمائی حمد اللہ کیلئے ہے جس نے مجھ کو اپنے نبیکے بھائی کے حرم میں داخل کیا اور امن کے ساتھ یہ جگہ دکھائی عافِیةٍ، الْحمْدُ لِلّٰہِ الّذِی جعلنِی مِنْ زُوّارِ قبْرِ وصِیِّ رسُو لِہِ، أشْھدُ أنْ لا إِلہ إِلاّ اللهُ وحْدہُ لا حمد اللہ کیلئے ہے جس نے مجھے وصی رسول کے روضہ کے زائرین میں قرار دیا میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سواء کوئی معبود نہیں جو یکتا ہے کوئی اس کا شریک نہیں شرِیک لہُ، وأشْھدُ أنّ مُحمّداً عبْدُہُ ورسُولُہُ جاء بِالْحقِّ مِنْ عِنْدِ اللهِ، وأشْھدُ أنّ علِیّاً عبْدُ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد اس کے بندے و رسول ہیں وہ خدا کی طرف سے حق لے کر آئے ہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ علی خدا کے بندے اللهِ وأخُو رسُولِ اللهِ، اللهُ أکْبرُ اللهُ أکْبرُ اللهُ أکْبرُ، لا إِلہ إِلاّ اللهُ واللهُ أکْبرُ، والْحمْدُ لِلّٰہِ علی اور رسول خدا کے بھائی ہیں اللہ بزرگ تر ہے اللہ بزرگ تر ہے اللہ بزرگ تر ہے اللہ کے سواء کوئی معبود نہیں اور اللہ بزرگ تر ہے حمد خدا کے لئے ہے کہ ھِدایتِہِ وتوْفِیقِہِ لِما دعا إِلیْہِ مِنْ سبِیلِہِ ۔ اللّٰھُمّ إِنّک أ فْضلُ مقْصُودٍ وأکْرمُ مأْتِیٍّ، وقدْ أتیْتُک جس نے اپنے دین کی ہدایت و توفیق دی جسکی طرف اس نے بلایا اے معبود! بے شک تو سب سے بڑا مطلوب اور وہ بہترین ہے جسکے پاس آیا جاتا مُتقرِّباً إِلیْک بِنبِیِّک نبِیِّ الرّحْمةِ، وبِأخِیہِ أمِیرِ الْمُؤْمِنِین علِیِّ بْنِ أبِی طالِبٍ علیْھِما السّلامُ، ہے اور میں تیری خدمت میں حاضر ہوا قرب کے لئے بوسیلہ تیرے نبی کے جو نبی رحمت ہیں اور بواسطہ ان کے بھائی امیرالمومنین علی ابن ابی طالب فصلِّ علی مُحمّدٍ وآلِ مُحمّدٍ ولا تُخیِّبْ سعْیِی،وانْظُرْ إِلیّ نظْرةً رحِیمةً تنْعشُنِی بِھا،واجْعلْنِی کے سلام ہو ان دونوں پر پس محمد و آل محمدپر رحمت فرما اور میری یہ کوشش ناکام نہ بنا نظر فرما مجھ پر مہربانی کی نظر کہ جس سے تو مجھے سنبھالا دے اور مجھے عِنْدک وجِیھاً فِی الدُّنْیا والْاخِرةِ ومِن الْمُقرّبِین۔ دنیا و آخرت میں اپنے نزدیک عزت دار اور اپنے مقربین میں قرار دے۔ جب برآمدے کے دروازہ پر پہنچے تو کھڑے ہوکر کہے: السّلامُ علی رسُولِ اللهِ أمِینِ اللهِ علی وحْیِہِ وعزائِمِ أمْرِہِ، الْخاتِمِ لِما سبق والْفاتِحِ لِما اسْتُقْبِل، سلام ہو خدا کے رسول پرجو وحیء خدا کے امین اسرار الہی کے شناسا نبیوں کے خاتم علوم آسمانی کے بیان کر نے والے والْمُھیْمِنِ علی ذلِک کُلِّہِ ورحْمةُ اللهِ وبرکاتُہُ، السّلامُ علی صاحِبِ السّکِینةِ، السّلامُ علی اورتمام تر مادی و روحانی علوم کے نگہبان ہیں آپ پر اللہ کی رحمت ہواور اس کی برکتیں سلام ہو الْمدْفُونِ بِالْمدِینةِ،السّلامُ علی الْمنْصُورِ الْمُؤیّدِ، السّلامُ علی أبِی الْقاسِمِ مُحمّدِ بْنِ عبْدِ سکینہ و وقار کے مالک نبی پر سلام ہو حضرت پر جو مدینہ میں دفن ہیں سلام ہو نصرت دیئے گئے تائید شدہ نبی پر سلام ہو ابولقاسم حضرت محمد ابن عبد اللہ اللهِ ورحْمةُ اللهِ وبرکاتُہُ۔پھر برآمدے میں داخل ہو اور دایاں پاوٴں آگے رکھے اور دروازہ حرم پر کھڑے ہو کر کہے: پراور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں۔ أشْھدُ أنْ لا إِلہ إِلاّ اللهُ وحْدہُ لا شرِیک لہُ، وأشْھدُ أنّ مُحمّداً عبْدُہُ ورسُولُہُ جاء بِالْحقِّ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سواء کوئی معبود نہیں وہ یکتا ہے کوئی اس کا شریک نہیں اورگواہی دیتا ہوں حضرت محمد اس کے بندہ اور مِنْ عِنْدِہِ وصدّق الْمُرْسلِین، السّلامُ علیْک یا رسُول اللهِ، السّلامُ علیْک یا حبِیب اللهِ و رسول ہیں جو اس کی طرف سے حق لے کر آئے اور رسولوں کی تصدیق فرمائی آپ پر سلام ہو اے خدا کے رسول آپ پر سلام ہو اے خدا کے دوست خِیرتہُ مِنْ خلْقِہِ، السّلامُ علی أمِیر الْمُؤْمِنِین عبْدِ اللهِ وأخِی رسُولِ اللهِ، یا موْلای یا أمِیر اور اس کی مخلوق میں اس کے چنے ہوئے ہیں سلام ہو امیرالمومنین پر جو خدا کے بندے اور اس کے رسول کے بھائی ہیں اے میرے آقا اے مومنوں الْمُؤْمِنِین، عبْدُک وابْنُ عبْدِک وابْنُ أمتِک جائک مُسْتجِیراً بِذِمّتِک، قاصِداً إِلی حرمِک، کے سردار آپ کا غلام آپ کے غلام اور آپ کی کنیز کا بیٹا آپ کیخدمت میں آیا آپ سے پناہ لینے آپ کے حرم میں حاضر ہوا ہے آپ کے مقام بلند مُتوجِّھاً إِلی مقامِک، مُتوسِّلاً إِلی اللهِ تعالی بِک، أأدْخُلُ یا موْلای أأدْخُلُ یا أمِیر الْمُؤْمِنِین کے ذریعے اللہ کے حضور آپ کو اپنا وسیلہ بنا رہا ہے اے میرے آقا کیا میں اندر آجاؤں اے مومنوں کے سردار کیا میں اندر آجاؤں اے حجت خدا آیا میں أأدْخُلُ یا حُجّة اللهِ أأدْخُلُ یا أمِین اللهِ أأدْخُلُ یا ملائِکة اللهِ الْمُقِیمِین فِی ھذا الْمشْھدِ یاموْلای اندر آجاؤں اے امین خدا میں اندر آؤں اے خدا کے فرشتو جو اس بارگاہ میں رہتے ہو کیا میں اندر داخل ہو جاؤں اے میرے مولا کیا آپ مجھے اندر آنے کی أتأْذنُ لِی بِالدُّخُولِ أفْضل ما أذِنْت لاِحدٍ مِنْ أوْلِیائِک فإِنْ لمْ أکُنْ لہُ أھْلاً فأنْت أھْلٌ لِذلِک اجازت دیتے ہیں اس سے بہتر اجازت جو آپ نے اپنے کسی محب کو دی پس اگر میں ایسی اجازت ملنے کا اہل نہیں آپ تو یہ اجازت دینے کے اہل ہیں ۔ پھر چوکھٹ پر بوسہ دے دایاں پاوٴں اندر رکھے اور داخل ہوتے وقت کہے:بِسْمِ اللهِ،وبِاللهِ،وفِی سبِیلِ اللهِ،وعلی خدا کے نام سے خدا کی ذات سے خدا کی راہ میں اور خدا کے رسول کے دین پر مِلّةِ رسُولِ اللهِ صلّی اللهُ علیْہِ وآلِہِ۔اللّٰھُمّ اغْفِرْلِی وارْحمْنِی وتُبْ علیّ إِنّک أنْت التّوّابُ الرّحِیمُ کہ خدارحمت کرے ان پر اور ان کی آل پر اے اللہ!مجھے بخش دے مجھ پر رحم فرما اور میری توبہ قبول کر لے بے شک تو بڑا توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے ۔ اب آگے بڑھے تاکہ قبر شریف کے سامنے پہنچ کر کھڑا ہوجائے اور قبر کے نزدیک ہونے سے پہلے اپنا رخ قبر کی طرف کرے اور کہے : السّلامُ مِن اللهِ علی مُحمّدٍ رسُولِ اللهِ أمِینِ اللهِ علی وحْیِہِ ورِسالاتِہِ وعزائِمِ أمْرِہِ ومعْدِنِ خدا کی طرف سے سلام ہو خدا کے رسول حضرت محمد پر جو خدا کی وحی اور اس کے پیغاموں اور احکام دین کے امین ہیں الْوحْیِ والتّنْزِیلِ الْخاتِمِ لِما سبق، والْفاتِحِ لِما اسْتُقْبِل، والْمُھیْمِنِ علی ذلِک کُلِّہِ، الشّاھِدِ وحی و آیات کے خزینہ دار ہیں نبیوں کے خاتم علوم آسمانی کے بیان کرنے والے اور تمام مادی و روحانی علوم علی الْخلْقِ، السِّراجِ الْمُنِیرِ، والسّلامُ علیْہِ ورحْمةُ اللهِ وبرکاتُہُ۔ اللّٰھُمّ صلِّ علی مُحمّدٍ کے محافظ ہیں مخلوق پر گواہ و شاہد روشنی پھیلانے والا چراغ ہیں سلام ہو آنحضرت پر خدا کی رحمت ہو اور اس کیبرکتیں اے معبود! حضرت محمد وأھْلِ بیْتِہِ الْمظْلُومِین أفْضل وأکْمل وأرْفع وأشْرف ما صلّیْت علی أحدٍ مِنْ أ نْبِیائِک و اور ان کے اہلبیت پر رحمت نازل فرما جو مظلوم ہیں ان پر بہترین اس سے کامل تر بلند تر اور بزرگتر رحمت فرماجو تو نے اپنے نبیوں اپنے رسولوں اور رُسُلِک وأصْفِیائِک۔اللّٰھُمّ صلِّ علی أمِیرِالْمُؤْمِنِین عبْدِک وخیْرِ خلْقِک بعْد نبِیِّک،وأخِی اپنے پسند کئے ہوؤں میں سے کسی پر کی ہے اے معبود! مومنوں کیسردار پر رحمت نازل فرما جو تیرے بندے اور تیرے نبی کے بعد ساری مخلوق میں بہترین رسُولِک،ووصِیِّ حبِیبِک الّذِی انْتجبْتہُ مِنْ خلْقِک،والدّلِیلِ علی منْ بعثْتہُ بِرِسالاتِک، تیرے رسول کے بھائی اور تیرے وصی کے حبیب ہیں کہ جنکو تو نے اپنی مخلوق کے درمیان سے چنا وہ رہنمائی کرتے ہیں اس ہستی کیطرف جسے تو نے اپنا ودیّانِ الدِّینِ بِعدْلِک،وفصْلِ قضائِک بیْن خلْقِک، والسّلامُ علیْہِ ورحْمةُ اللهِ وبرکاتُہُ ۔ پیغمبر بنایا وہ قیامت میں تیرے عدل سے جزا دینے والے اور تیری مخلوق میں انصاف کا فیصلہ کرنے والے ہیں سلام ہو امیر المؤمنین پر اور خدا کی رحمت ہو اللّٰھُمّ صلِّ علی الْائِمّةِ مِنْ وُلْدِہِ الْقوّامِین بِأمْرِک مِنْ بعْدِہِ الْمُطھّرِین الّذِین ارْتضیْتھُمْ اور اس کی برکتیں اے معبود! ان ائمہ پر رحمت فرماجو ان کی اولاد سے ہیں کہ ان کے بعد تیرے امر دین کو قائم رکھنے والے ہیں وہ أنْصاراً لِدِینِک وحفظةً لِسِرِّک، وشُھداء علی خلْقِک وأعْلاماً لِعِبادِک، صلواتُک علیْھِمْ پاک پاکیزہ ہیں جن کو تو نے اپنے دین کی نصرت کے لئے پسند فرمایا وہ تیرے اسرار کے محافظ تیری مخلوق پر گواہ وشاہد اور تیرے أجْمعِین، السّلامُ علی أمِیرِ الْمُؤْمِنِین علِیِّ بْنِ أبِی طالِبٍ وصِیِّ رسُولِ اللهِ وخلِیفتِہِ والْقائِمِ بندوں کے لئے نشان ہدایت ہیں تیری رحمتیں ہوں ان سب پر سلام ہو امیر المومنین علی ابن ابی طالب پر جو رسول خدا کے وصی ان کے جانشین بِأمْرِہِ مِنْ بعْدِہِ سیِّدِ الْوصِیِّین ورحْمةُ اللهِ وبرکاتُہُ۔السّلامُ علی فاطِمة بِنْتِ رسُولِ اللهِ صلّی اور ان کے بعد ان کی ذمہ داریاں نبھانے والے اور اوصیاء کے سردار ہیں خدا کی رحمت ہو ان پر اور اس کی برکتیں سلام ہو جناب فاطمہ پر جو خدا کے رسول کی اللهُ علیْہِ وآلِہِ سیِّدةِ نِساءِ الْعالمِین، السّلامُ علی الْحسنِ والْحُسیْنِ سیِّدیْ شبابِ أھْلِ الْجنّةِ دختر تمام جہانوں کی عورتوں کی سردار ہیں سلام ہو حضرت حسن و حسین پر جو دونوں ساری مخلوق میں سے جوانان مِن الْخلْقِ أجْمعِین السّلامُ علی الْائِمّةِ الرّاشِدِین السّلامُ علی الْانْبِیاءِ والْمُرْسلِین السّلامُ علی جنت کے سردار ہیں سلام ہو ہدایت دینے والے ائمہ پر سلام ہو تمام نبیوں اور رسولوں پر سلام ہو الْائِمّةِ الْمُسْتوْدعِین، السّلامُ علی خاصّةِ اللهِ مِنْ خلْقِہِ، السّلامُ علی الْمُتوسِّمِین، السّلامُ علی ان ائمہ پر جن کو نبوت کی امانتیں دی گئیں سلام ہو ان پر جو مخلوق میں سے خاصان خدا ہیں سلام ہو صاحبان عقل وخرد پر الْمُؤْمِنِین الّذِین قامُوا بِأمْرِہِ ووازرُوا أوْلِیاء اللهِ وخافُوا بِخوْفِھِمْ السّلامُ علی الْملائِکةِ الْمُقرّبِین، سلام ہو ان مومنوں پر جو حکم خدا پر کاربند ہوئے خدا کے اولیاء کے مددگار بنے اور ان کے خوف میں خائف ہیں سلام ہو مقرب بارگاہ فرشتوں السّلامُ علیْنا وعلی عِبادِ اللهِ الصّالِحِین ۔ پھرقبر کے نزدیک کھڑا ہواور پشت بہ قبلہ یعنی قبر کی طرف رخ کرکے کہے: پر سلام ہوہم پر اور خدا کے نیک اور خوش کردار بندوں پر۔ السّلامُ علیْک یا أمِیر الْمُؤْمِنِین، السّلامُ علیْک یا حبِیب اللهِ، السّلامُ علیْک یاصفْوة اللهِ، آپ پر سلام ہو اے مومنوں کے امیر آپ پر سلام ہو اے خدا کے حبیب آپ پر سلام ہو اے السّلامُ علیْک یا ولِیّ اللهِ، السّلامُ علیْک یا حُجّة اللهِ، السّلامُ علیْک یا إِمام الْھُدیٰ، السّلامُ خدا کے چنے ہوئے آپ پر سلام ہو اے خدا کے ولی سلام ہو آپ پر اے خدا کی حجت آپ پر سلام ہو علیْک یا علم التُّقیٰ، السّلامُ علیْک أ یُّھا الْوصِیُّ الْبرُّ التّقِیُّ النّقِیُّ الْوفِیُّ السّلامُ علیْک اے ہدایت والے امام آپ پر سلام ہو اے پرہیز گاری کے نشان آپ پر سلام ہو اے وصی نیک یا أبا الْحسنِ والْحُسیْنِ السّلامُ علیْک یا عمُود الدِّینِ السّلامُ علیْک یا سیِّد الْوصِیِّین، پرہیزگار پاکباز اور وفادار آپ پر سلام ہو اے حسن و حسین کے والد آپ پر سلام ہو اے دین کیستون آپ پر سلام ہو وأمِین ربِّ الْعالمِین، ودیّان یوْمِ الدِّینِ، وخیْر الْمُؤْمِنِین، وسیِّد الصِّدِّیقِین، والصّفْوة مِنْ سُلالةِ اے اوصیاء کے سردار جہانوں کے رب کے امانتدار روز قیامت بحکم خدا جزا دینے والے، مومنوں میں بہترین، صدیقوں کے سردار نبیوں النّبِیِّین، وباب حِکْمةِ ربِّ الْعالمِین وخازِن وحْیِہِ، وعیْبة عِلْمِہِ، والنّاصِح لاِمّةِ نبِیِّہِ، والتّالِی کی اولاد میں سے برگزیدہ و پسندیدہ، جہانوں کے رب کی حکمت کے دروازے، وحی خدا کے خزینہ دار اور اس کے علم کا ذخیرہ نبی خدا کی امت کے خیر خواہ لِرسُولِہِ والْمُواسِی لہُ بِنفْسِہِ، والنّاطِق بِحُجّتِہِ، والدّاعِی إِلی شرِیعتِہِ، والْماضِی علی سُنّتِہِ اور اس کے رسول کے پیروکار اور ان کے جانثار رفیق ان کی حجت کے بیان کرنے والے ان کی شریعت کی طرف بلانے والے اور ان کی سنت پر اللّٰھُمّ إِنِّی أشْھدُ أنّہُ قدْ بلّغ عنْ رسُولِک ما حُمِّل، ورعیٰ ما اسْتُحْفِظ، وحفِظ ما اسْتُودِع، چلنے والے اے معبود! میں گواہی دیتا ہوں کہ امیرالمومنین نے تیرے رسول کے علوم بیان فرمائے اور جو علوم انکے پاس تھے انکی نگہداری کی جو اسرار وحلّل حلالک، وحرّم حرامک، وأقام أحْکامک، وجاھد النّاکِثِین فِی سبِیلِک، و انکے سپرد ہوئے ان کی حفاظت فرمائی تیرے حلال کو حلال اور حرام کو حرام قرار دیا تیرے احکام کو نافذ کیا انہوں نے بیعت توڑ دینے والے تیرے الْقاسِطِین فِی حُکْمِک، والْمارِقِین عنْ أمْرِک، صابِراً مُحْتسِباً لا تأْخُذُہُ فِیک لوْمةُ لائِمٍ۔ حکم سے منہ موڑ لینے والوں اور تیرے دین سے نکل جانے والوں سے تیری راہ میں جہاد کیا جس میں صبر و حوصلہ سے کا م لیا اور تیرے بارے میں اللّٰھُمّ صلِّ علیْہِ أفْضل ما صلّیْت علی أحدٍ مِنْ أوْلِیائِک وأصْفِیائِک وأوْصِیاءِ أنْبِیائِک کسی ملامت کرنے والے کی پرواہ نہ کی اے اللہ !رحمت فرما حضرت امیر پر بہترین رحمت جو تو نے اپنے ولیوں اپنے برگزیدہ اور اپنے نبیوں کے اللّٰھُمّ ھذا قبْرُ ولِیِّک الّذِی فرضْت طاعتہُ، وجعلْت فِی أعْناقِ عِبادِک مُبایعتہُ، وخلِیفتِک وصیوں میں سے کسی پر کی ہو اے معبود! یہ تیرے اس ولی کی قبر ہے جسکی اطاعت تو نے واجب کی جس کی بیعت کا حلقہ تو نے اپنے بندوں کی گردنوں الّذِی بِہِ تأْخُذُ وتُعْطِی، وبِہِ تُثِیبُ وتُعاقِبُ، وقدْ قصدْتُہُ طمعاً لِما أعْددْتہُ لاِوْلِیائِک، میں ڈالا یہ تیرے خلیفہ کی قبر ہے جس کے ذریعے تو اخذ کرتا ہے اور عطا کرتا ہے وہی تیرے ثواب و عقاب کا معیار ہے میں نے ان کی زیارت فبِعظِیمِ قدْرِہِ عِنْدک وجلِیلِ خطرِہِ لدیْک وقُرْبِ منْزِلتِہِ مِنْک صلِّ علی مُحمّدٍ وآلِ کا قصد کیا اس اجر کی خواہش میں جو تو نے اپنے اولیاء کیلئے رکھا ہے پس بواسطہ انکی بڑی شان اور مرتبہ کے جو تیرے ہاں ہے اور انکو جو تقرب تجھ سے مُحمّدٍ وافْعلْ بِی ما أنْت أھْلُہُ فإِنّک أھْلُ الْکرمِ والْجُودِ، والسّلامُ علیْک یا موْلای ہے اسکا واسطہ کہ محمد و آل محمد پر رحمت فرما اور مجھ سے وہ برتاؤ کر جو تیرے شایاں ہے کہ یقینا تو کرم و بخشش والا ہے اور آپ پر سلام ہو اے میرے آقا وعلی ضجِیعیْک آدم ونُوحٍ ورحْمةُ اللهِ وبرکاتُہُ ۔پس ضریح مبارک کو بوسہ دے اور سر کی جانب اور سلام آپ کے دونوں ساتھیوں آدم اور نوح پرجو آپ کے پہلو میں ہیں خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکتیں ۔ کھڑے ہو کر کہے:یا موْلای إِلیْک وُفُودِی، وبِک أتوسّلُ إِلی ربِّی فِی بُلُوغِ مقْصُودِی ، اے میرے آقا میں آپ کی بارگاہ میں آیا ہوں اپنے رب کے حضور آپ کو وسیلہ بنا رہا ہوں کہ میرا مقصد حاصل ہو جائے اور گواہی وأشْھدُ أنّ الْمُتوسِّل بِک غیْرُ خائِبٍ والطّالِب بِک عنْ معْرِفةٍ غیْرُ مرْدُودٍ إِلاّ بِقضاءِ دیتا ہوں کہ آپ کو وسیلہ بنانے والا ناکام نہیں ہوتا آپ کے ذریعے طلب کرنے والا بامعرفت حاجات پوری کیے بغیر کبھی نہیں لوٹایا حوائِجِہِ فکُنْ لِی شفِیعاً إِلی اللهِ ربِّک وربِّی فِی قضاءِ حوائِجِی وتیْسِیرِ أُمُورِی وکشْفِ گیا پس آپ خدا کے حضور میں شفاعت کریں جو آپکا اور میرا رب ہے تاکہ میری حاجتیں پوری ہوں میرے کام بن جائیں میری شِدّتِی، وغُفْرانِ ذنْبِی، وسعةِ رِزْقِی، وتطْوِیلِ عُمْرِی، وإِعْطاءِ سُؤْلِی فِی آخِرتِی ودُنْیای مشکل حل ہو جائے میرے گناہ بخشے جائیں میرے رزق میں فراوانی ہو میری زندگی بڑھ جائے اور میری دنیا و آخرت کی تمام اللّٰھُمّ الْعنْ قتلة أمِیرِ الْمُؤْمِنِین ۔ اللّٰھُمّ الْعنْ قتلة الْحسنِ والْحُسیْنِ اللّٰھُمّ الْعنْ قتلة حاجات پوری ہوجائیں اے معبود! امیرالمومنین کے قاتلوں پر لعنت فرما اے معبود! حسن و حسین کے قاتلوں پر لعنت فرما اے معبود! تمام الْائِمّةِ وعذِّبْھُمْ عذاباً ألِیماً لا تُعذِّبُہُ أحداً مِن الْعالمِین عذاباً کثِیراً لا انْقِطاع لہُ ولا أجل ائمہ کے قاتلوں پر لعنت کر اوران کو ایسا دردناک عذاب دے جو تمام جہانوں میں کسی کو نہ دیا ہوبہت ولاأمد بِما شاقُّوا وُلاة أمْرِک، وأعِدّ لھُمْ عذاباً لمْ تُحِلّہُ بِأحدٍ مِنْ خلْقِک اللّٰھُمّ وأدْخِلْ زیادہ عذاب جو کبھی ختم نہ ہو نہ اس کی مدت مقرر ہو نہ کوئی انتہا ہو جیسا کہ انہوں نے تیرے والیان امر کو ستایا ان کے لئے وہ عذاب علی قتلةِ أ نْصارِ رسُولِک، وعلی قتلةِ أمِیرِ الْمُؤْمِنِین، وعلی قتلةِ الْحسنِ والْحُسیْنِ،وعلی مہیا کر جو تو نے مخلوق میں سے کسی پرنہ اتارا ہو اے معبود ! یہ عذاب قاتلان انصار رسول کو بھی دے اور قاتلانامیرالمومنین قاتلان قتلةِ أنْصارِ الْحسنِ والْحُسیْنِ، وقتلةِ منْ قُتِل فِی وِلایةِ آلِ مُحمّدٍ أجْمعِین عذاباً ألِیماً مُضاعفاً حسن و حسین اور قاتلان انصار حسن و حسین اور ان سب کے قاتلوں کو یہ عذاب دے جو ولایت آل محمد کو ماننے کی پاداش میں قتل ہوئے ان قاتلوں فِی أسْفلِ درکٍ مِن الْجحِیمِ لا یُخفّفُ عنْھُمُ الْعذابُ وھُمْ فِیہِ مُبْلِسُون ملْعُونُون ناکِسُو کو سخت عذاب دے جو بڑھتا رہے دوزخ کے سب سے نچلے طبقے جحیم میں کہ ان کے عذاب میں کبھی کمی نہ آئے اور وہ اس میں مایوس و ملعون اپنے رب کے رُؤُوسِھِمْ عِنْد ربِّھِمْ قدْ عاینُوا النّدامة والْخِزْی الطّوِیل لِقتْلِھِمْ عِتْرة أنْبِیائِک ورُسُلِک و سامنے سر جھکائے ہوئے اپنی پشیمانی اور طویل ذلت کو دیکھتے ہوں کیونکہ انہوں نے تیرے نبیوں اور رسولوں کی اولاد اور أتْباعھُمْ مِنْ عِبادِک الصّالِحِین۔اللّٰھُمّ الْعنْھُمْ فِی مُسْتسِرِّ السِّرِّ،وظاھِرِ الْعلانِیةِ فِی أرْضِک انکے ساتھیوں کو قتل کیا جو تیرے نیک بندوں میں سے تھے اے اللہ ! اپنی زمین اور آسمان میں ان پر پوشیدہ اور ظاہر طور پر وسمائِک ۔ اللّٰھُمّ اجْعلْ لِی قدم صِدْقٍ فِی أوْلِیائِک، وحبِّبْ إِلیّ مشاھِدھُمْ ومُسْتقرّھُمْ لعنت کی بوچھاڑ کرتا رہ اے معبود ! مجھے اپنے دوستوں کی راہ پر ثابت قدم فرما اور مجھے ان کی مزاروں اور بارگاہوں کی محبت سے معمور کردے حتّی تُلْحِقنِی بِھِمْ وتجْعلنِی لھُمْ تبعاً فِی الدُّنْیا والْاخِرةِ یا أرْحم الرّاحِمِین ۔ حتی کہ مجھے ان سے ملا دے اور مجھے دنیا و آخرت میں ان کا تابع قرار دے اے سب سے زیادہ رحم والے ۔ اسکے بعد امیرالمومنین کی ضریح مبارک کو بوسہ دے اور پشت بہ قبلہ کھڑا ہو اور امام حسین کی قبر کی طرف رخ کرے اور کہے: السّلامُ علیْک یا أبا عبْدِ اللهِ،السّلامُ علیْک یابْن رسُولِ اللهِ،السّلامُ علیْک یابْن أمِیرِ آپ پر سلام ہو اے ابو عبداللہ آپ پر سلام ہو اے رسول خدا کے فرزند سلام ہو آپ پر اے الْمُؤْمِنِین السّلامُ علیْک یابْن فاطِمة الزّھْراءِ سیِّدةِ نِساءِ الْعالمِین، السّلامُ علیْک یا أبا امیرالمومنین کے فرزند سلام ہو آپ پر اے فاطمہ زہرا کے فرزند جو تمام جہانوں کی عورتوں کی سردار ہیں سلام ہو الْائِمّةِ الْھادِین الْمھْدِیِّین، السّلامُ علیْک یا صرِیع الدّمْعةِ السّاکِبةِ،السّلامُ علیْک یا صاحِب آپ پر اے ان ائمہ کے باپ جو ہدایت یافتہ ہدایت دینے والے ہیں سلام ہو آپ پر اے وہ مقتول جس کے نام پر آنسو نکلتے ہیں الْمُصِیبةِ الرّاتِبةِ، السّلامُ علیْک وعلی جدِّک وأبِیک، السّلامُ علیْک وعلی أُمِّک وأخِیک سلام ہو آپ پر اے لگاتار مصیبت والے مظلوم سلام ہو آپ پر اور آپ کے نانا اور بابا پر سلام ہو آپ پر اور آپ کی والدہ پر اور بھائی پر السّلامُ علیْک وعلی الْائِمّةِ مِنْ ذُرِّیّتِک وبنِیک أشْھدُ لقدْ طیّب اللهُ بِک التُّراب، و سلام ہو آپ پر اور ان ائمہ پر جو آ پ کی ذریت و اولاد میں ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ خدا نے آپ کے خون سے زمین کو أوْضح بِک الْکِتاب، وجعلک وأباک وجدّک وأخاک وبنِیک عِبْرةً لاِولِی الْالْبابِ پاکیزہ بنایا آپ کے وجود سیحقیقت کتاب واضح فرمائی اور آپ کو آپ کے والد، نانا جان کو آپ کے بھائی کو اور آپ کے فرزندوں کو صاحبان عقل کے لئے ، یابْن الْمیامِین الْاطْیابِ التّالِین الْکِتاب، وجّھْتُ سلامِی إِلیْک، صلواتُ اللهِ وسلامُہُ علیْک عبرت بنایا اے تلاوت قرآن کرنے والے پاکیزہ و مبارک بزرگوں کے فرزند میں آپ کو سلام پیش کرتا ہوں آپ پر خدا کی طرف وجعل أفْئِدةً مِن النّاسِ تھْوِی إِلیْک ما خاب منْ تمسّک بِک ولجأ إِلیْک ۔پھر ضریح مبارک کی سے درود و سلام ہو اور وہ نیک لوگوں کے دلوں کو آپکی طرف مائل کرے آپ سے تعلق رکھنے اور آپکی پناہ لینے والا کبھی ناکام نہیں ہو گا ۔ پائنتی جا ئے اور کھڑے ہو کر یہ کہے:السّلامُ علی أبِی الْائِمّةِ وخلِیلِ النُّبُوّةِ والْمخْصُوصِ بِالْاخُوّةِ، سلام ہو ائمہ کے پدر بزرگوار مقام نبوت کے خلیل اور پیغمبر کے برادر خاص پر سلام ہو السّلامُ علی یعْسُوبِ الدِّینِ والْاِیمانِ وکلِمةِ الرّحْمٰنِ، السّلامُ علی مِیزانِ الْاعْمالِ ومُقلِّبِ دین و ایمان کے سردار اور کلمہ رحمان پر سلام ہو اعمال کے معیار اور میزان پر جو حالات کو بدل دینے الْاحْوالِ وسیْفِ ذِی الْجلالِ وساقِی السّلْسبِیلِ الزُّلالِ، السّلامُ علی صالِحِ الْمُؤْمِنِین ووارِثِ والے صاحب جلال خدا کی تلوار اور آب کوثر و سلسبیل کے ساقی ہیں سلام ہو سب سے بہتر مومن پر عِلْمِ النّبِیِّین والْحاکِمِ یوْم الدِّینِ، السّلامُ علی شجرةِ التّقْویٰ وسامِعِ السِّرِّ والنّجْویٰ، السّلامُ جو نبیوں کے علوم کے وارث اور روز جزا میں حکم کرنے والے ہیں سلام ہو ان پر جو تقوی کادرخت ہیں راز اور سرگوشی کو علی حُجّةِ اللهِ الْبالِغةِ ونِعْمتِہِ السّابِغةِ ونِقْمتِہِ الدّامِغةِ، السّلامُ علی الصِّراطِ الْواضِحِ والنّجْمِ سننے والے ہیں سلام ہو خدا کی کامل ترین حجت پر جو اس کی نعمت واسعہ اور اس کی طرف سے سزا دینے والے ہیں سلام ہو ان پر جو خدا کا اللاّئِحِ والْاِمامِ النّاصِحِ والزِّنادِ الْقادِحِ ورحْمةُ اللهِ وبرکاتُہُ ۔اس کے بعد کہے:اللّٰھُمّ صلِّ علی روشن راستہ چمکتا ہوا ستارہ شفقت کرنے والا امام اور منارئہ نور ہیں ان پر خدا کی رحمت اور برکتیں ۔ اے معبود! رحمت فرما أمِیرِ الْمُؤْمِنِین علِیِّ بْنِ أبِی طالِبٍ أخِی نبِیِّک وولِیِّہِ وناصِرِہِ ووصِّیِہِ ووزِیرِہِ ومُسْتوْدعِ مومنوں کے سردار علی ابن ابی طالب پر جو تیرے نبی کے بھائی ان کے ولی ان کے مددگار ان کے وصی ان کے وزیر عِلْمِہِ وموْضِعِ سِرِّہِ وبابِ حِکْمتِہِ والنّاطِقِ بِحُجّتِہِ والدّاعِی إِلی شرِیعتِہِ، وخلِیفتِہِ فِی أُمّتِہِ، ان کے علم کے خزینہ دار ان کے راز داں ان کی حکمت کے دروازہ ان کی حجت بیان کرنے والے ان کی شریعت کی طرف بلانے والے امت میں ان کے ومُفرِّجِ الْکرْبِ عنْ وجْھِہِ، وقاصِمِ الْکفرةِ ومُرْغِمِ الْفجرةِ، الّذِی جعلْتہُ مِنْ نبِیِّک بِمنْزِلةِ قائم مقام اور خلیفہ ان سے سختی دورہٹانے والے کافروں کی کمر توڑنے والے اور فاجروں کو پست کرنے والے کہ جن کو تو نے اپنے نبی کے ساتھ وہ مرتبہ دیا ھارُون مِنْ مُوسیٰ۔اللّٰھُمّ والِ منْ والاہُ وعادِ منْ عاداہُ، وانْصُرْ منْ نصرہُ، واخْذُلْ منْ خذلہُ، جو موسیٰ کے ساتھ ہارون کا تھا اے اللہ ! اس کے دوست سے دوستی اور اس کے دشمن سے دشمنی رکھ جو اس کی کرے اس کی مدد کر اور چھوڑ دے اس کوجو اس کو چھوڑ والْعنْ منْ نصب لہُ مِن الْاوّلِین والْاخِرِین، وصلِّ علیْہِ أفْضل ما صلّیْت علی أحدٍ مِنْ أوْصِیاءِ دے اور لعنت کر اس پر اولین و آخرین میں سے جو ان کے مقابل آیا اور رحمت فرما حضرت امیر پر وہ بہترین رحمت جو تو نے اپنے نبیوں کے اوصیاء میں أ نْبِیائِک، یا ربّ الْعالمِین ۔ پھر ضریح مبارک کے سرہا نے کی طرف حضرت آدم اور حضرت نوح کی زیارت کرنے سے کسی پر کی ہو اے جہانوں کے پالنے والے ۔ جائے اور حضرت آدم کی زیارت کیلئے کہے:السّلامُ علیْک یا صفِیّ اللهِ، السّلامُ علیْک یا حبِیب اللهِ، آپ پر سلام ہو اے خدا کے چنے ہوئے آپ پر سلام ہو اے خدا کے دوست سلام ہو آپ پر اے خدا السّلامُ علیْک یا نبِیّ اللهِ، السّلامُ علیْک یا أمِین اللهِ، السّلامُ علیْک یا خلِیفة اللهِ فِی أرْضِہِ، کے نبی سلام ہو آپ پر اے وحی الہی کے امین سلام ہو آپ پر اے زمین میں خدا کے خلیفہ سلام ہو السّلامُ علیْک یا أبا الْبشرِ، السّلامُ علیْک وعلی رُوحِک وبدنِک، وعلی الطّاھِرِین مِنْ آپ پر اے ابو البشر سلام ہو آپ پر آپ کی روح پر آپ کے جسم پر اور سلام ان پاک بزرگواروں پر جو آپ کے فرزند اور آپ کی وُلْدِک وذُرِّیّتِک وصلّی اللهُ علیْک صلاةً لا یُحْصِیھا إِلاّ ھُو ورحْمةُ اللهِ وبرکاتُہُ ۔پھر حضرت اولاد میں ہیں خدا رحمت کرے آپ پر وہ رحمت جس کا اندازہ اس کے سوا کوئی نہیں لگا سکتا اور خدا کی رحمت ہو اور برکتیں ۔ نوح - کی زیارت کے لئے کہے:السّلامُ علیْک یا نبِیّ اللهِ، السّلامُ علیْک یا صفِیّ اللهِ، السّلامُ سلام ہو آپ پر اے خدا کے نبی سلام ہو آپ پر اے خدا کے چنے ہوئے سلام ہو آپ پر اے خدا کے ولی علیْک یا ولِیّ اللهِ السّلامُ علیْک یا حبِیب اللهِ، السّلامُ علیْک یا شیْخ الْمُرْسلِین، السّلامُ سلام ہو آپ پر اے خدا کے دوست سلام ہو آپ پر اے نبیوں کے بزرگ سلام ہو آپ پر اے علیْک یاأمِین اللهِ فِی أرْضِہِ، صلواتُ اللهِ وسلامُہُ علیْک وعلی رُوحِک وبدنِک وعلی زمین میں وحی خدا کے امین خدا کا درود و سلام ہو آپ پر آپ کی روح پرآپ کے بدن پر اور سلام ہو ان پاک بزرگواروں پر الطّاھِرِین مِنْ وُلْدِک ورحْمةُ اللهِ وبرکاتُہُ ۔ جو آپ کی اولاد میں سے ہیں اور خدا کی رحمت ہو اور برکتیں ہوں۔
|
||