|
||||||
زیا رت اما م مو سٰی کا ظمعلیہ السلام |
||||||
واضح ہو کہ کا ظمین کے حرم شریف کی زیارتو ں میں سے بعض زیا رتیں وہا ں مد فو ن معصوموں کیلئے مشترک ہیں اور بعض زیارتیں ان دو نو ں میں سے کسی ایک امام کیلئے مختص ہیں ۔ اور جو زیا رت امام مو سٰی کا ظم - سے مختص ہے جیسا کہ سید ابن طا ؤ س نے مزار میں نقل کیا ہے اسکی کیفیت یہ ہے کہ جب کو ئی شخص آپکی زیا رت کر نا چاہے تو پہلے غسل کرے اور پھر آرام اور و قا ر کیساتھ آہستہ آہستہ حضرت کے حرم مبا ر ک کی طرف چلے اور جب دروازے پرپہنچے تو یہ کہے : اللهُ أکْبرُ، اللهُ أکْبرُ، لا إلہ إلاّ اللهُ، واللهُ أکْبرُ، الْحمْدُ للّٰہ علی ھدایتہ لدینہ، والتّوْفیق لما دعا خدا بزر گتر ہے خدا بزر گتر ہے خدا کے سواء کوئی معبود نہیں خدا بزر گتر ہے حمد ہے خدا کیلئے کہ اس نے اپنے دین کی راہنما ئی کی اور إلیْہ منْ سبیلہ۔ اللّٰھُمّ إنّک أکْرمُ مقْصُودٍ، وأکْرمُ مأْتیٍّ، وقدْ أتیْتُک مُتقرّباً إلیْک بابْن اپنے جس راستے کی طرف بلا یا اس پر چلنے کی توفیق دی اے معبود بے شک تو بہترین مقصود ہے اور تو بہت اچھا مہمان نواز ہے پس بنْت نبیّک صلواتُک علیْہ وعلی آبائہ الطّاھرین وأبْنائہ الطّیّبین۔ اللّٰھُمّ صلّ علی مُحمّدٍ میں تیری بارگاہ میں آیا کہ تیرا قرب حاصل کروں تیر ے نبی کی دختر کے فرزند کے واسطے سے ان پر تیری رحمتیں ہوں اور انکے پاکیزہ آباء پر اور انکے پاکیزہ وآل مُحمّدٍ ولا تُخیّبْ سعْیی ولا تقْطعْ رجائی واجْعلْنی عنْدک وجیہاً فی الدُّنْیا والْاخرة فرزندوں پر اے معبود محمد اور اس کی پاک آل پر رحمت نازل فرما اور میری کوشش ناکام نہ بنا میری امید نہ توڑ اور مجھے اپنے حضور باعزت ومن الْمُقرّبین۔پھر حرم شریف کے اندر جائے جب کہ پہلے دایاں پاوٴں رکھے اور کہے: بسْم الله وبالله وفی سبیل مقربوں میں سے قرار دے اس دنیا میں اور عالم آخرت میں۔ خدا کے نام سے خدا کی ذات کے واسطے سے خدا کی راہ الله وعلی ملّة رسُول الله اللّٰھُمّ اغْفرْ لی ولوالدیّ ولجمیع الْمُؤْمنین والْمُؤْمنات۔جب روضہ پاک میں اور رسول خدا کے دین پر خدا رحمت کرے ان پر اور انکی آل پراے معبودبخش دے مجھے اور میرے والدین کو اور تمام مومنین و مومنات کو کے دروازے پر پہنچے تو وہاں کھڑے ہو کر اجازت مانگے اور کہے:ء أدْخُلُ یا رسُول الله ء أدْخُلُ یا نبیّ الله ء کیا میں اند ر آجا ؤ ں اے خدا کے رسو ل کیا میں اندر آجاؤں اے خدا کے نبی أدْخُلُ یامُحمّد بن عبْد الله ء أدْخُلُ یا أمیر الْمُؤْمنین ء أدْخُلُ یا أبا مُحمّدٍ الْحسن ء أدْخُلُ یا کیامیں اند ر آجا ؤ ں اے محمد بن عبدا للہ کیا میں اند ر آجاؤں اے مو منو ں کے امیر کیا میں اندر آجا ؤ ں اے ابو محمد حسن کیا میں اندر آجاؤں اے أبا عبْدالله الْحُسیْن ء أدْخُلُ یا أبا مُحمّدٍ علیّ بْن الْحُسیْن ء أدْخُلُ یا أبا جعْفرٍ مُحمّد ابْن ابو عبداللہ الحسین کیا میں اندر آجاؤں ابو محمد علی ابن الحسین کیا میں اندر آجاؤں اے ابوجعفر محمد بن علیٍّ ء أدْخُلُ یا أبا عبْدالله جعْفر بْن مُحمّدٍ ء أدْخُلُ یا موْلای یا أبا الْحسن مُوسی بْن جعْفرٍ علی کیا میں اندر آجاؤں اے ابو عبدالله جعفر بن محمد کیا میں اندر آجاؤں اے میرے مولیٰ موسیٰ ابن جعفر ء أدْخُلُ یا موْلای یا أبا جعْفرٍ ء أدْخُلُ یا موْلای مُحمّد ابْن علیٍّ کیا میں داخل ہو جاؤں اے میرے مولا اے ابوجعفر کیا میں داخل ہو جاؤں اے میرے مولا محمد ابن علی۔ پھر اندر داخل ہوجائے اور چار مرتبہ کہے: اللهُ أکْبرُ۔ اب قبر مبارک کے سامنے قبلہ کو اپنے کندھے کے پیچھے رکھے ہوئے کھڑے ہو کر یہ زیارت پڑھے: السّلامُ علیْک یا ولیّ الله وابْن ولیّہ، السّلامُ علیْک یا حُجّة الله وابْن حُجّتہ، السّلامُ علیْک آپ پر سلام ہو ولی خدا اور ولی خدا کے فرزند سلام ہو آپ پر اے حجت خدا اور حجت خدا کے فرزند آپ پر یا صفیّ الله وابْن صفیّہ، السّلامُ علیْک یا أمین الله وابْن أمینہ السّلامُ علیْک یا نُور الله فی سلام ہو اے برگزیدہ خدا و برگزیدہ خدا کے فرزند آپ پر سلام ہو اے امین خدا اورامین خد اکے فرزند سلام ہو آپ پر جو زمین کی ظُلُمات الْارْض، السّلامُ علیْک یا إمام الْھُدی، السّلامُ علیْک یا علم الدّین والتُّقی السّلامُ تاریکیوں میں خدا کے نور ہیں آپ پر سلام ہو اے ہدایت دینے والے امام آپ پر سلام ہو اے دین علیْک یا خازن علْم النّبیّین السّلامُ علیْک یا خازن علْم الْمُرْسلین السّلامُ علیْک یا نائب و تقویٰ کے نشان آپ پر سلام ہو اے نبیوں کے علم کے خزینہ دار سلام ہو آپ پر اے رسولوں کے علم کے خزینہ آپ پر سلام ہو اے الْاوْصیاء السّابقین السّلامُ علیْک یا معْدن الْوحْی الْمُبین السّلامُ علیْک یا صاحب الْعلْم گزرے ہوئے اوصیاء کے قائم مقام آپ پر سلام ہو اے روشنی دینے والی وحی کے ممتاز عالم الْیقین، السّلامُ علیْک یا عیْبة علْم الْمُرْسلین، السّلامُ علیْک أیُّھا الْامامُ الصّالحُ، السّلامُ آپ پر سلام ہو اے علم و یقین کے مالک آپ پر سلام ہو اے رسولوں کے علم کے خزینے علیْک أیُّھا الْامامُ الزّاھدُ السّلامُ علیْک أیُّھا الْامامُ الْعابدُ السّلامُ علیْک أیُّھا الْامامُ السّیّدُ آپ پر سلام ہو اے نیک امام آپ پر سلام ہوکہ آپ پرہیزگار امام ہیں آپ پر سلام ہو کہ آپ عبادت الرّشیدُ السّلامُ علیْک أیُّھا الْمقْتُولُ الشّھیدُ، السّلامُ علیْک یابْن رسُول الله وابْن وصیّہ، گزار امام ہیں آپ پر سلام ہوکہ آپ امام ہیں سردار ہیں ہدایت دینے والے ہیں آپ پر سلام ہو اے قتل ہونے والے اور شہید ہونے والے سلام ہو السّلامُ علیْک یا موْلای مُوسی بْن جعْفرٍ ورحْمةُ الله وبرکاتُہُ۔ أشْھدُ أنّک قدْ بلّغْت عن الله ما آپ پر اے رسول خدا کے فرزند اور انکے وصی کے فرزند آپ پر سلام ہو اے میرے آقاموسیٰبن جعفر خدا کی رحمت ہو اوراسکی برکا ت ہوں میں گوا ہی حمّلک، وحفظْت ما اسْتوْدعک وحلّلْت حلال الله وحرّمْت حرام الله، وأقمْت أحْکام الله، دیتا ہوں کہ یقینا آپ نے وہ احکا م پہنچا ئے جو آپکے پا س تھے ان علوم کی حفاظت کی جو آپ کے سپرد ہوئے آپ نے حلال خدا کو حلال اور حرام خدا کو حرام وتلوْت کتاب الله، وصبرْت علی الْاذی فی جنْب الله، وجاھدْت فی الله حقّ جہادھ حتّی أتاک جانا اور احکام الٰہی پہنچائے اور کتاب خدا کی تلاوت کی، خدا کی خاطر مصیبتوں پر صبر کیا راہ خدا میں جہاد کرنے کا حق ادا کیا یہاں تک کہ آپ شہید ہوگئے الْیقینُ وأشْھدُ أنّک مضیْت علی ما مضی علیْہ آباؤُک الطّاھرُون وأجْدادُک الطّیّبُون میں گواہ ہوں کہ آپ اس راستے پر چلے جس پر آپ کے پاک اباء اجداد چلے اور خوش کردار باپ دادا جو اوصیاء میں الْاوْصیاءُ الْہادُون الْائمّةُ الْمھْدیُّون، لمْ تُؤْثرْ عمیً علی ھُدیً، ولمْ تملْ منْ حقٍّ إلی باطلٍ، ہدایت دینے والے امام ہیں ہدایت یافتہ آپ نے گمراہی کو ہدایت پر ترجیح نہ دی اور حق سے باطل وأشْھدُ أنّک نصحْت للّٰہ ولرسُولہ ولامیر الْمُؤْمنین، وأنّک أدّیْت الْامانة، واجْتنبْت الْخیانة، کی طرف نہیں گئے میں گواہ ہوں کہ آپ نے خدا اس کے رسول اور امیرالمومنین کی خیرخواہی کی نیز آپ نے امانت پہنچائی وأقمْت الصّلاة، وآتیْت الزّکاة، وأمرْت بالْمعْرُوف، ونھیْت عن الْمُنْکر، وعبدْت الله مُخْلصاً اور خیانت سے بچے رہے آپ نے نماز قائم رکھی اور زکوة دیتے رہے آپ نے نیکی کا حکم دیا اور برائی سے منع کیا مُجْتھداً مُحْتسباً حتّی أتاک الْیقینُ، فجزاک اللهُ عن الْاسْلام وأھْلہ أفْضل الْجزاء وأشْرف اور آپ نے خدا کی عبادت کی سچے دل اور پوری کوشش وہوش مندی سے یہاں تک کہ آپ شہید ہوگئے پس خدا جزا دے آپکو اسلام ومسلمانوں کی طرف الْجزاء، أتیْتُک یابْن رسُول الله زائراً، عارفاً بحقّک مُقرّاً بفضْلک، مُحْتملاً لعلْمک، سے بہترین جزا اور اعلیٰ ترین جزا میں حاضر ہوں اے رسول خدا کے فرزند زیارت کرنے آپکے حق کو پہچانتے ہوئے آپکی بڑائی کو مانتے ہوئے آپکے مُحْتجباً بذمّتک، عائذاً بقبْرک، لائذاً بضریحک، مُسْتشْفعاً بک إلی الله، مُوالیاً لاوْلیائک، علم سے بہرہ ور آپکی ذمہ داری کے ماتحت آپ کے روضہ کی پناہ لے کرآپکی ضریح کا اسرا لئے ہوئے خدا کے حضور آپ سے شفاعت کی خواہش میں آپکے مُعادیاً لاعْدائک مُسْتبْصراً بشأْنک وبالْھُدیٰ الّذی أنْت علیْہ، عالماً بضلالة منْ خالفک دوستوں سے دوستی آپکے دشمنوں سے دشمنی رکھتے ہوئے آپکے شان اور مرتبے کو سمجھتے اور اس ہدایت کو جانتے ہوئے جس پر آپ کار بند رہے آپکے مخالفوں کی وبالْعمی الّذی ھُمْ علیْہ، بأبی أنْت وأُمّی ونفْسی وأھْلی ومالی وولدی یابْن رسُول الله گمراہی سے آگاہ اور انکی بے سمجھی کو جانتے ہوئے جس میں وہ گرفتار تھے قربان آپ پر میرے ماں باپ میری جان میرا کنبہ میرا مال اور میری اولاد اے رسول أتیْتُک مُتقرّباً بزیارتک إلی الله تعالی، ومُسْتشْفعاً بک إلیْہ فاشْفعْ لی عنْد ربّک لیغْفر خدا کے فرزند آپکے پاس آیا ہوں آپکی زیا رت سے خدا کا قرب حاصل کر نے اور اسکے حضور آپ سے شفا عت کرانے کیلئے پس میری شفاعت کیجیے اپنے لی ذُنُوبی، ویعْفُو عنْ جُرْمی، ویتجاوز عنْ سیّئاتی، ویمْحُو عنّی خطیئاتی، ویُدْخلنی الْجنّة، رب کے سامنے تاکہ وہ میرے گناہ بخش دے میرا جرم معاف فرما دے میری برائیوں کو نظر انداز کر دے اور میری غلطیوں کو مٹا ڈالے وہ مجھ کو جنت میں ویتفضّل علیّ بما ھُو أھْلُہُ، ویغْفر لی ولابائی ولاخْوانی وأخواتی ولجمیع الْمُؤْمنین داخل کرے مجھ پر ایسی مہربانی کرے جو اسکے لائق ہے اور بخش دے مجھے اور میرے بزرگوں اور میرے بھائیوں اور میری بہنوں اور تمام مومن مردوں والْمُؤْمنات فی مشارق الْارْض ومغاربھا بفضْلہ وجُودھ ومنّہ۔ اور مومنہ عورتوں کو بخش دے جو زمین کے مشرق و مغرب میں ہیں اپنے کرم اپنی عطا اور اپنے احسان کے سا تھ۔ پھر خود کو قبر پرگرا ئے اس پر بوسہ دے اپنے دونوں رخسا ر باری بار ی اس پر رکھے اور جو دعا مانگنا چا ہے مانگے اس کے بعد حضرت کے سرہانے کھڑے ہو کرکہے : السّلامُ علیْک یا موْلای یا مُوسی بْن جعْفرٍ ورحْمةُ الله وبرکاتُہُ، أشْھدُ أنّک الْامامُ الْہادی و آپ پر سلام ہو اے میرے مولا اے موسیٰ بن جعفر خدا کی رحمت ہو اور اسکی برکات ہوں میں گواہی دیتا ہو ں کہ آپ ہدایت دینے والے امام اور را ہ بتا نے وا لے الْولیُّ الْمُرْشدُ، وأنّک معْدنُ التّنْزیل، وصاحبُ التّأْویل، وحاملُ التّوْراة والانْجیل، والْعالمُ الْعادلُ، مدگار ہیں بے شک آپ قرآن کریم کے حامل آیات کی تاویل و مراد سے واقف اور تورات و انجیل کے عالم ہیں آپ صاحب انصاف دانشمند اور سچ والصّادقُ الْعاملُ، یا موْلای أنا أبْرأُ إلی الله منْ أعْدائک، وأتقرّبُ إلی الله بمُوالاتک،فصلّی بولنے والے عمل کرنیوالے ہیں اے میرے آقا خدا کے سامنے آپکے دشمنوں سے بیزاری ظاہر کرتا ہوں اور آپ سے محبت کے وسیلے خدا کا قرب چاہتا ہوں اور اللهُ علیْک وعلی آبائک وأجْدادک وأبْنائک وشیعتک ومُحبّیک ورحْمةُ الله وبرکاتُہُ۔ خدا رحمت کرے آپ پر آپکے باپ دادا پرآپ کے بزرگوں پر آپ کے فرزندوں پر اور آپ کے پیر کا رو ں اور محبوں پرخدا کی رحمت ہو اور اس کی برکا ت ہوں۔ پھر دو رکعت نما ز زیارت بجا لا ئے جس کی پہلی رکعت میں سو رہ حمد کے بعد سورة یٰسین اوردوسری رکعت میں سو ر ئہ رحمٰن پڑھے یا جو سورہ اسے یا د ہو وہی پڑھ لے اس کے بعدخدا سے جو دعا چا ہے مانگے ۔ امام موسٰی کاظم -کی ایک اور زیارت شیخ مفید، شہید اور محمد بن المشہدی نے فرما یا ہے کہ جب کا ظمین میں امام موسٰی کا ظم - کی زیارت کرنا چاہے تو پہلے غسل زیارت کرے اور پھر حرم شریف کیطرف روانہ ہو دروازے پر پہنچے تو وہاں کھڑے ہو کر اذن دخول پڑھے اور حرم مطہر میں داخل ہوتے وقت پڑھے : بسْم الله وبالله وفی سبیل الله، وعلی ملّة رسُول الله صلّی اللهُ علیْہ وآلہ، والسّلامُ علی أوْلیاء الله۔ خدا کے نام سے خدا کی ذات کے واسطے سے خدا کی راہ میں اور رسول خدا کے دین پر خدا رحمت کے ان پر اور انکی آل پر اور سلا م ہو خدا کے اولیاء پر۔ اس کے بعدحضرت امام موسٰی کاظم - کی قبر مبارک کے سامنے کھڑے ہو کر یہ زیارت پڑھے : السّلامُ علیْک یا نُور الله فی ظُلُمات الْارْض السّلامُ علیْک یا ولیّ الله، السّلامُ علیْک یا آپ پر سلام ہو اے زمین کی تاریکیوں میں خدا کے نور آپ پر سلام ہو اے خدا کے ولی آپ پر حُجّة الله، السّلامُ علیْک یا باب الله، أشْھدُ أنّک أقمْت الصّلاة، وآتیْت الزّکاة وأمرْت سلام ہو اے خدا کی حجت آپ پر سلام ہو اے دروازہ خدا میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نماز قائم کی اور زکوة دی آپ نے بالْمعْرُوف ونھیْت عن الْمُنْکر، وتلوْت الْکتاب حقّ تلاوتہ وجاھدْت فی الله حقّ جہادھ نیکی کا حکم دیا اور برائی سے منع کیا آ پ نے تلا وت قرآن کی جیسے تلاوت کرنے کا حق ہے آپ نے راہ خدا میں جہاد کا حق ادا کیا خدا کی خاطر تکلیفوں پر صبر وصبرْت علی الْاذیٰ فی جنْبہ مُحْتسباً، وعبدْتہُ مُخْلصاً حتّی أتاک الْیقینُ، أشْھدُ أنّک أوْلیٰ کرتے رہے ہوشمندی سے آپ مخلصانہ عبادت کرتے رہے یہاں تک کہ آپ شہیدہو گئے میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ خدا اور اس کے رسو ل کے ہا ں بلند درجہ بالله وبرسُولہ، وأنّک ابْنُ رسُول الله حقّاً، أبْرأُ إلی الله منْ أعْدائک، وأتقرّبُ إلی الله بمُوالاتک، رکھتے ہیں اور یقینا آپ رسول خد ا کے فر زند ہیں میں خدا کیسامنے آپکے دشمنوں سے بیزار ہو ں اورآپکی محبت کے ذریعے خدا کا قرب چاہتا ہوں میں آپکے پاس أتیْتُک یا موْلای عارفاً بحقّک، مُوالیاً لاوْلیائک، مُعادیاً لاعْدائک، فاشْفعْ لی عنْد ربّک۔ آیا ہوں اے میرے آقا آپکے حق سے واقف آپ کے دوستوں کا دوست اور آپ کے دشمنوں کا دشمن ہوں پس اپنے رب کے حضور میر ی شفا عت کریں ۔ پھر اپنے آپ کو قبر مبارک پر گرائے اس پر بوسہ دے اور اپنے دونوں رخسار باری باری اس پر رکھے اس کے بعد وہاں سے سرہانے کی طرف آئے اور کھڑے ہو کر کہے : السّلامُ علیْک یابْن رسُول الله، أشْھدُ أنّک صادقٌ،أدّیْت ناصحاً، وقُلْت أمیناً ومضیْت آپ پر سلام ہو اے رسول خدا کے فرزند میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ سچے ہیں آپ نے نصیحت کا حق ادا کیا آپ قول میں امانتدار ہیں شھیداً، لمْ تُؤْثرْ عمیً علی الْھُدیٰ، ولمْ تملْ منْ حقٍّ إلی باطلٍ، صلّی اللهُ علیْک وعلی اور آپ دنیا سے شہادت پاکر گزرے آپ نے ہدایت پر گمراہی کو ترجیح نہ دی اور حق سے باطل کی طرف مائل نہ ہوئے خدا آپ پرآپ کے باپ آبائک وأبْنائک الطّاھرین۔ دادا پر رحمت کرے اور آپ کے پاکیزہ فرزندوں پر۔ پھر قبر مبارک پر بوسہ دے اور بعد میں دو رکعت نماز زیارت بجالائے اس کے علاوہ بھی وہاں جس قدر چاہے نماز پڑھے اور جب فارغ ہوتو سجدے میں جائے اور یہ پڑھے: اللّٰھُمّ إلیْک اعْتمدْتُ وإلیْک قصدْتُ وبفضْلک رجوْتُ وقبْر إمامی الّذی أوْجبْت علیّ اے معبود! میں نے تیرا سہارا لیا ہے تیری طرف بڑھا ہوں اور تیرے کرم کا امیدوار ہوں یہ میرے امام کی قبر ہے جن کی پیروی تونے مجھ پر لازم فرمائی ہے میں طاعتہُ زُرْتُ، وبہ إلیْک توسّلْتُ، فبحقّھمُ الّذی أوْجبْت علی نفْسک اغْفرْ لی ولوالدیّ نے اس کی زیارت کی اور تیرے حضور اپنا وسیلہ بنایا پس ان کے حق کے واسطے سے جو تو نے اپنے اوپر واجب کر رکھا ہے بخش دے مجھے اور میرے والدین کو وللْمُؤْمنین یا کریمُ۔اب دایاں رخسار قبر پر رکھے اور کہے: اللّٰھُمّ قدْ علمْت حوائجی فصلّ علی مُحمّدٍ اور سبھی مومنوں کو اے کریم اے معبودیقینا تو میری حاجتوں کو جانتا ہے پس محمد وآل وآل مُحمّدٍ واقْضہا۔اب بایاں رخسار قبر مبارک پر رکھے اور کہے: اللّٰھُمّ قدْ أحْصیْت ذُنُوبی فبحقّ مُحمّدٍ محمد پر رحمت فرما اور حاجات پوری فرما۔ اے معبودیقینا تو میریگناہوں کو جانتا ہے پس محمد وآل مُحمّدٍ صلّ علی مُحمّدٍ وآل مُحمّدٍ واغْفرْہا وتصدّقْ علیّ بما أنْت أھْلُہُ۔ وآل محمد کے حق کے واسطے محمد و آل محمد پررحمت فرما اور ان گناہوں کو بخش دے مجھے عطا کر اس قدر جو تیری شان کے لائق ہے ۔ اب سجدے کی حالت میں ہوجائے اور سو مرتبہ کہے: شُکْراًشُکْراً پس سجدے سے سر اٹھائے اور ہر اس چیز کے لیے دعا مانگے جس کی خواہش رکھتا ہے۔مؤلف کہتے ہیں:ابن طاؤس نے مصباح الزائر میں امام موسیٰ کاظم کی زیارت کے ساتھ ایک صلوات نقل فرمائی ہے جس میں حضرت- کے فضائل عبادت اور آپکی مصیبت کا ذکر موجود ہے لہذا آپکی زیارت کرنے والے کو اس صلوات کے فیض سے محروم نہیں رہنا چاہئے اور وہ صلوات یہ ہے: اللّٰھُمّ صلّ علی مُحمّدٍ وأھْل بیْتہ، وصلّ علی مُوسی بْن جعْفرٍ وصیّ الْابْرار، وإمام الْاخْیار، اے معبود! محمد اور ان کے خاندان پر رحمت نازل کر اور موسی بن جعفر پر رحمت فرما جو نیکوکاروں کے قائمقام خوش کرداروں کے پیشوا وعیْبة الْانْوار، ووارث السّکینة والْوقار، والْحکم والْاثار، الّذی کان یُحْیی اللّیْل بالسّھر انوار کے خزینہ صبر واطمینان کے مالک اور علوم واعمال کے جاننے والے کہ جو رات کو جاگ إلی السّحر بمُواصلة الاسْتغْفار، حلیف السّجْدة الطّویلة، والدُمُوع الْغزیرة ، والْمُناجاة کر گزارتے کہ صبح ہونے تک متواتر استغفار کرتے تھے دیر تک سجدے میں رہتے بہت آنسو بہاتے الْکثیرة، والضّراعات الْمُتّصلة، ومقرّ النُّہی والْعدْل، والْخیْر والْفضْل والنّدی والْبذْل ومأْلف بہت زیادہ دعا و مناجات کرتے اور برابر آہ وزاری فرماتے وہ مقام عقل وعدالت ہیں اور مقام نیکی الْبلْویٰ والصّبْر والْمُضْطھد بالظُّلْم والْمقْبُور بالْجوْر والْمُعذّب فی قعْر السُّجُون وظُلم الْمطامیر، وفضیلت اور عطا وسخاوت کا مرکز ہیں وہ صبر وآزمائش سے مانوس ہیں ایذا دی گئی ان کو ظلم کے ساتھ رکھا گیا قید سخت میں تنگی دی گئی ذی السّاق الْمرْضُوض بحلق الْقُیُود، والْجنازة الْمُنادیٰ علیْہا بذُلّ الاسْتخْفاف والْوارد علی ان کو زندان کے تہہ خانے کی کال کوٹھڑیوں میں تنگ وسخت بیڑیوں سے ان کی پنڈلیاں لہولہان رہیں ان کے جدّھ الْمُصْطفی وأبیہ الْمُرْتضی وأُمّہ سیّدة النّساء بإرْثٍ مغْصُوبٍ، وولاءٍ مسْلُوبٍ، وأمْرٍ جنارے پر توہین وتذلیل کے ساتھ آوازیں کسی گئیں وہ اپنے نانا محمد مصطفی اپنے باپ علی مرتضی اور اپنی ماں سیدہ زہرا کے پاس پہنچے جب کہ انکا حق غصب مغْلُوبٍ،ودمٍ مطْلُوبٍ، وسمٍّ مشْرُوبٍ۔ اللّٰھُمّ وکما صبر علی غلیظ الْمحن، وتجرّع غُصص کیا گیا حکومت چھین لی گئی مقصد دبا دیا گیا انتقام خون باقی ہے اور آپکو جام زہر پلایا گیا تھا اے معبود! جیسے انہوں نے سخت اذیت میں صبر کیا دکھوں کے الْکُرب، واسْتسْلم لرضاک، وأخْلص الطّاعة لک، ومحض الْخُشُوع، واسْتشْعر الْخُضُوع، گھونٹ حلق سے اتارے تیری رضا کے آگے جھک گئے سچے دل سے تیری اطاعت میں رہے تیرے سامنے فروتن ہوئے تیری جناب میں عاجز رہے بد عت وعادیٰ الْبدْعة وأھْلہا، ولمْ یلْحقْہُ فی شیْءٍ منْ أوامرک ونواھیک لوْمةُ لائمٍ، صلّ علیْہ واہل بدعت کے مخالف رہے اور انہوں نے تیرے امرو نہی میں سے کسی چیز میں کسی ملامت کرنے والے کی کچھ پروا نہ کی ان پر ایسی رحمت کر جو بڑھنے والی صلاةً نامیةً مُنیفةً زاکیةً تُوجبُ لہُ بہا شفاعة أُممٍ منْ خلْقک، وقُرُونٍ منْ برایاک، وبلّغْہُ بلند تر پاک تر ہو اسکے ذریعے انکو شفاعت کا حق دے کہ وہ تیری مخلوق میں سے قوموں کی اور تیرے بندوں میں سے گروہوں کی شفاعت کریں عنّا تحیّةً وسلاماً وآتنا منْ لدُنْک فی مُوالاتہ فضْلاً وإحْساناً ومغْفرةً ورضْواناً، إنّک ذُو اور ان کو ہمارا درود اور سلام پہنچا ہمیں ان سے محبت کرنے پر اپنی طرف سے فضیلت بھلائی مغفرت اور رضوان خوشنودی عطا فرما الْفضْل الْعمیم، والتّجاوُز الْعظیم، برحْمتک یا أرْحم الرّاحمین۔ کیونکہ تو بہت زیادہ کرم کرنے والا اور بڑا درگزر کرنے والا ہے اپنی رحمت سے اے سب سے زیادہ رحمت کرنے والے۔
|
||||||
|