![]() |
||||||||
|
||||||||
مخصوص زیارت حضرت امام علی علیہ السلام یہ بعثت کی رات اور دن کیلئے ہے۔روز مبعث یعنی حضرت رسول اللہ ﷺ کے مبعوث ہونے کا دن ۲۷ رجب ہے یہ وہی زیارت ہے‘ جسے شیخ مفید،سید اور شہید نے اس طرح نقل کیا ہے کہ مبعث کی رات یا دن میں جب کوئی شخص امیرالمؤمنین- کی زیارت کرنا چاہے‘ تو پہلے قبہ شریفہ کے دروازے پر آنجناب کی قبر کے مقابل کھڑے ہو کر یہ کہے: أشْھدُ أنْ لا إِلہ إِلاّ اللهُ وحْدہُ لا شرِیک لہُ، وأشْھدُ أنّ مُحمّداً عبْدُہُ ورسُولُہُ، وأنّ علِیّ بْن أبِی میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سواء کوئی معبود نہیں جو یگانہ ہے اسکا کوئی شریک نہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد اس کے بندے اور رسول ہیں اوریہ کہ طالِبٍ أمِیر الْمُؤْمِنِین عبْدُ اللهِ وأخُو رسُو لِہِ، وأنّ الْائِمّة الطّاھِرِین مِنْ وُلْدِہِ حُججُ اللهِ علی خلْقِہِ علی بن ابی طالب مومنوں کے امیر خدا کے بندے اور رسول کے بھائی ہیں اور وہ پاک و پاکیزہ امام جو ان کی اولاد سے ہیں وہ مخلوق خدا پر اس کی حجت ہیں پھر اندر داخل ہو کر پشت بہ قبلہ قبر مبارک کی طرف منہ کر کے کھڑا ہو جائے اور سو مرتبہ اللہ اکبر کہے اور اسکے بعد یہ زیارت پڑھے: السّلامُ علیْک یا وارِث آدم خلِیفةِ اللهِ، السّلامُ علیْک یا وارِث نُوحٍ صِفْوةِ اللهِ السّلامُ آپ پر سلام ہو اے وارث آدم جو خلیفہ خدا ہیں آپ پر سلام ہو اے وارث نوح جو خدا کے برگزیدہ ہیں علیْک یا وارِث إِبْراھِیم خلِیلِ اللهِ السّلامُ علیْک یا وارِث مُوسی کلِیمِ اللهِ السّلامُ علیْک آپ پر سلام ہو اے وارث ابراہیم جو خدا کے دوست ہیں سلام ہوآپ پر اے وارث موسیٰ جو خدا کے کلیم ہیں یا وارِث عِیسی رُوحِ اللهِ السّلامُ علیْک یا وارِث مُحمّدٍ سیِّدِ رُسُلِ اللهِ، السّلامُ علیْک یا أمِیر آپ پر سلام ہو اے وارث عیسٰی جو روح خدا ہیں آپ پر سلام ہو اے وارث محمد جو خدا کے رسولوں کے الْمُؤْمِنِین، السّلامُ علیْک یا إِمام الْمُتّقِین، السّلامُ علیْک یا سیِّد الْوصِیِّین، السّلامُ علیْک سردار ہیں سلام ہو آپ پر اے مومنوں کے امیر آپ پر سلام ہو اے پرہیز گاروں کے امام سلام ہوآپ پر اے اوصیاء کے سردار آپ پر سلام ہو یا وصِیّ رسُولِ ربِّ الْعالمِین، السّلامُ علیْک یا وارِث عِلْمِ الْاوّلِین والْاخِرِین، السّلامُ علیْک اے جہانوں کے پروردگار کے رسول کے وصی سلام ہو آپ پر اے اولین و آخرین کے علم کے ورثہ دار سلام ہوآپ پر کہ أ یُّھا النّبأُ الْعظِیمُ، السّلامُ علیْک أیُّھا الصِّراطُ الْمُسْتقِیمُ، السّلامُ علیْک أ یُّھا الْمُھذّبُ آپ بہت بڑی خبر ہیںآ پ پر سلام ہوکہ آپ ہی صراط مستقیم ہیں آپ پر سلام ہو کہ آپ سنوارے ہوئے الْکرِیمُ السّلامُ علیْک أیُّھا الْوصِیُّ التّقِیُّ، السّلامُ علیْک أ یُّھا الرّضِیُّ الزّکِیُّ، السّلامُ صاحب مرتبہ ہیں آپ پر سلام ہو کہ آپ پرہیزگار وصی ہیں آپ پر سلام ہو کہ آپ راضی شدہ پاک شدہ ہیں آپ پر علیْک أ یُّھا الْبدْرُ الْمُضِیءُ، السّلامُ علیْک أ یُّھا الصِّدِّیقُ الْاکْبرُ، السّلامُ علیْک أیُّھا سلام ہو کہ آپ چودھویں کے چمکتے چاند ہیں آ پ پر سلام ہو کہ آپ سب سے بڑے تصدیق کرنے والے ہیں آپ پر سلام ہو الْفارُوقُ الْاعْظمُ، السّلامُ علیْک أ یُّھا السِّراجُ الْمُنِیرُ، السّلامُ علیْک یا إِمام الْھُدیٰ، السّلامُ کہ آپ سب سے بڑھ کر حق و باطل میں فرق کرنے والے ہیں آپ پر سلام ہو کہ آپ روشن و تاباں چراغ ہیں آپ پر سلام ہو علیْک یا علم التُّقی، السّلامُ علیْک یا حُجّة اللهِ الْکُبْریٰ،السّلامُ علیْک یا خاصّة اللهِ و اے ہدایت دینے والے امام آپ پر سلام ہو اے تقویٰ کے نشان آپ پر سلام ہو اے خدا کی بہت بڑی حجت آپ پر سلام ہو اے خدا کے مقرب اور خالِصتہُ وأمِین اللهِ وصفْوتہُ وباب اللهِ وحُجّتہُ ومعْدِن حُکْمِ اللهِ وسِرِّہِ، وعیْبة عِلْمِ اللهِ وخازِنہُ، اس کے خاص کردہ اور خدا کے امانتدار اور اس کے چنے ہوئے باب الہی اور اس کی حجت خدا کے حکم اور اس کے رازکے حامل خدا کے علم کے جامع اور وسفِیر اللهِ فِی خلْقِہِ، أشْھدُ أنّک أقمْت الصّلاة وآتیْت الزّکاة وأمرْت بِالْمعْرُوفِ ونھیْت خزینہ دار اور خلق خدا میں اس کے نمائندہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نماز قائم کی اور زکوٰة دیتے رہے آپ نے نیک کاموں کا حکم دیا اور برائیوں سے عنِ الْمُنْکرِ، واتّبعْت الرّسُول، وتلوْت الْکِتاب حقّ تِلاوتِہِ، وبلّغْت عنِ اللهِ، ووفیْت بِعھْدِ روکاآپ نے رسول کی پیروی کی اور قرآن کی تلاوت کی جو تلاوت کرنے کا حق ہے آپ نے خدا کا پیغام دیاخدا کا عہد پورا کیا اور آپ کے ذریعے خدا کی اللهِ، وتمّتْ بِک کلِماتُ اللهِ، وجاھدْت فِی اللهِ حقّ جِھادِہِ، ونصحْت لِلّٰہِ و لِرسُولِہِ صلّی باتیں مکمل ہوئیں آپ نے خدا کی راہ میں جہاد کیا جو جہاد کا حق ہے آپ نے خدا اور اس کے رسول کی خاطر نصیحت و خیرخو اہی کی آپ نے جان کی بازی لگائی اللهُ علیْہِ وآلِہِ وجُدْت بِنفْسِک صابِراً مُحْتسِباً مُجاھِداً عنْ دِینِ اللهِ مُوقِّیاً لِرسُولِ اللهِ، طالِباً صبر و احتیاط کے ساتھ جہاد کیا خدا کے دین کے لیے اور خدا کے رسول کی آبرو کے لیے خدا کے ہاں اجر چاہتے ہوئے خدا کے وعدے پر توجہ رکھے ہوئے اور ما عِنْد اللهِ، راغِباً فِیما وعد اللهُ، ومضیْت لِلّذِی کُنْت علیْہِ شھِیداً وشاھِداً ومشْھُوداً،فجزاک آپ اس عقیدہ پر باقی رہے کہ جس کیلئے آپ شہید ہوئے آپ اس پر گواہ اور گواہی والے تھے پس خدا جزا دے آپ کو اپنے رسول کی طرف سے اور اسلام اللهُ عنْ رسُو لِہِ وعنِ الْاِسْلامِ وأھْلِہِ مِنْ صِدِّیقٍ أفْضل الْجزاءِ ۔ أشْھدُ أ نّک کُنْت أوّل الْقوْمِ و صاحب صدق مسلمانوں کی طرف سے بہتر و برتر جزا، میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ سب لوگوں میں اول ہیں اسلام لانے میں ان میں سے مخلص ہیں ایمان إِسْلاماً، وأخْلصھُمْ إِیماناً، وأشدّھُمْ یقِیناً، وأخْوفھُمْ للهِ، وأعْظمھُمْ عناءً، وأحْوطھُمْ علی میں ان سے بڑھے ہوئے ہیں یقین میں ان سے زیادہ خوف خدا والے ہیں اور سب سے زیادہ مصیبت برداشت کرنے والے اور رسول اللہ کے بارے رسُولِ اللهِ صلّی اللهُ علیْہِ وآلِہِ،وأفْضلھُمْ مناقِب ،وأکْثرھُمْ سوابِق،وأرْفعھُمْ درجةً،وأشْرفھُمْ میں زیادہ محتاط ہیں ان سے بلند ہیں خوبیوں میں ان سے آگے ہیں فضیلتوں میں ان سے بلندتراور برتر ہیں درجے میں ارفع اورمنزلت میں بزرگ تر ہیں منْزِلةً، وأکْرمھُمْ علیْہِ، فقوِیْت حِین وھنُوا، ولزِمْت مِنْھاج رسُولِ اللهِ صلّی اللهُ علیْہِ وآلِہِ، آنحضرت کے نزدیک پس آپ قوی تھے جب وہ لوگ کمزور پڑے اور آپ قائم رہے طریقہ رسول پرپر خدا رحمت کرے ان پر اور انکی آل پر اور میں گواہی دیتا وأشْھدُ أنّک کُنْت خلِیفتہُ حقّاً، لمْ تُنازعْ بِرغْمِ الْمُنافِقِین، وغیْظِ الْکافِرِین، وضِغْنِ الْفاسِقِین ہوں کہ آپ انکے خلیفہ برحق بلا تنازعہ ہیں منافقوں کی مخالفت کافروں کے غصے اور بدکاروں کے کینے کے باوجودآپ دین کے امر کے ساتھ قائم رہے وقُمْت بِالْامْرِ حِین فشِلُوا، ونطقْت حِین تتعْتعُوا، ومضیْت بِنُورِ اللهِ إِذْ وقفُوا، فمنِ اتّبعک فقدِ جب لوگ سست پڑ گئے آپ نے حق بیان کیا جب وہ چپ تھے اور آپ راہ ہدایت پر چلے جب وہ رکے ہوئے تھے پس جس نے آپ کی پیروی کی وہ ہدایت پا اھْتدیٰ،کُنْت أوّلھُمْ کلاماً،وأشدّھُمْ خِصاماً،وأصْوبھُمْ منْطِقاً وأسدّھُمْ رأْیاً وأشْجعھُمْ قلْباً گیا کیونکہ آپ کلام میں ان سے بہتر مقابلے میں ان سے سخت تر گفتار میں ان سے خوب تر رائے میں ان سے محکم تر دل کے سب سے بہادر ہیں وأکْثرھُمْ یقِیناً، وأحْسنھُمْ عملاً، وأعْرفھُمْ بِالْامُورِ، کُنْت لِلْمُؤمِنِین أباً رحِیماً إِذْ صارُوا یقین میں ان سے بڑھ کر عمل میں ان سے نیک تر اور معاملات کو زیادہ جاننے والے ہیں آپ مومنوں کیلئے مہربان باپ جب آپکے ارد گرد جمع ہو گئے علیْک عِیالاً ، فحملْت أ ثْقال ما عنْہُ ضعُفُوا، وحفِظْت ما أضاعُوا ورعیْت ما أھْملُوا، و آپ نے وہ بوجھ اٹھاے جنکے مقابل وہ ناتواں تھے آپ نے بچا لیا جو انہوں نے گنوایا آپ نے یاد رکھا جو انہوں نے بھلایا آپ نے جرأت کی جب وہ ڈر گئے شمّرْت إِذْ جبنُوا، وعلوْت إِذْ ھلِعُوا، وصبرْت إِذْ جزِعُوا، کُنْت علی الْکافِرِین عذاباً صبّاً آپ غالب آئے جب وہ نالے کرتے تھے اور آپ جمے رہے جب وہ گھبرا گئے آپ کافروں کے لیے نہ رکنے والا عذاب انکے لیے سختی اور قہر و غضب تھے وغِلْظةً وغیْظاً، و لِلْمُؤْمِنِین غیْثاً وخِصْباً وعِلْماً، لمْ تُفْللْ حُجّتُک، ولمْ یزِغْ قلْبُک ولمْ اور مومنوں کے لیے ابر رحمت اور علم و نعمت کی فراوانی تھے کہ آپ کی دلیل کمزورنہ تھی آپ کا دل کج نہ ہوا آپ کی سمجھ میں کمی نہ ہوئی تضْعُفْ بصِیرتُک ولمْ تجْبُنْ نفْسُک، کُنْت کالْجبلِ لا تُحرِّکُہُ الْعواصِفُ، ولا تُزِیلُہُ اور آپ کا دل خوفزدہ نہ ہوا کہ آپ پہاڑ کی طرح جمے کہ جسے آندھیاں ہلا نہیں سکیں بجلی کی کڑک اسے گرا نہیں سکی الْقواصِفُ،کُنْت کما قال رسُولُ اللهِ صلّی اللهُ علیْہِ وآلِہِ قوِیّاً فِی بدنِک، مُتواضِعاً فِی نفْسِک، آپ ایسے تھے جیسے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا کہ آپ قوی بدن والے اپنے آپ میں فروتنی عظِیماً عِنْد اللهِ، کبِیراً فِی الْارْضِ، جلِیلاً فِی السّماءِ لمْ یکُنْ لاِحدٍ فِیک مھْمزٌ ولا لِقائِلٍ کرنے والے خدا کے ہاں بلند مرتبے والے زمین میں بڑائی والے آسمان میں عزت والے آپکے متعلق کسی کے لئے نکتہ چینی کا مقام نہیں کوئی بولنے فِیک مغْمزٌ ولا لِخلْقٍ فِیک مطْمعٌ ولا لاِحدٍ عِنْدک ھوادةٌ، یُوجدُ الضّعِیفُ الذّلِیلُ عِنْدک والا آپ کی برائی نہیں بتا سکتا لوگوں کو آپ کی طرف داری میں کوئی لالچ نہیں نہ آپ کے ہاں کسی کے لیے کچھ رعایت ہے ہر کمزور آپ کے نزدیک قوِیّاً عزِیزاً حتّی تأْخُذ لہُ بِحقِّہِ والْقوِیُّ الْعزِیزُ عِنْدک ضعِیفاً حتّی تأْخُذ مِنْہُ الْحقّ، الْقرِیبُ طاقتور ہے جب تک آپ اس کا حق اسے دلا نہ دیں اور ہر طاقتور شخص آپ کے نزدیک کمزور ہے جب تک اس سے حق وصول نہ کر لیں اس معاملے والْبعِیدُ عِنْدک فِی ذلِک سواءٌ شأْنُک الْحقُّ والصِّدْقُ والرِّفْقُ وقوْلُک حُکْمٌ وحتْمٌ ،و میں اپنا بیگانہ آپ کینزدیک برابر ہے آپ کی روش حق سچائی اور ملائمت ہے آپ کے قول میں مضبوطی و استواری آپ کے حکم میں نرمی و ثبات آپکی أمْرُک حِلْمٌ وعزْمٌ، ورأْیُک عِلْمٌ وحزْمٌ، اعْتدل بِک الدِّینُ، وسھُل بِک الْعسِیرُ، وأُطْفِیتْ رائے میں علم و پختگی ہے کہ دین اسلام آپ کے ذریعے سنبھلا آپ کے ذریعے مشکل کام آسان ہوا آپکے ذریعے فتنے کی آگ ٹھنڈی ہوئی بِک النِّیرانُ، وقوِی بِک الْاِیمانُ، وثبت بِک الْاِسْلامُ، وھدّتْ مُصِیبتُک الْانام، فإِنّا آپکے ذریعے ایمان کو قوت ملی آپکے ذریعے اسلام کا نقش گہرا ہوا اور آپ کی مصیبت نے لوگوں کو متاثر کیاپس ہم خدا ہی کیلئے ہیں اور اسی کیطرف لِلّٰہِ وإِنّا إِلیْہِ راجِعُون،لعن اللهُ منْ قتلک،ولعن اللهُ منْ خالفک ولعن اللهُ منِ افْتریٰ علیْک، پلٹیں گے خدا لعنت کرے آپکے قاتل پر خدا لعنت کرے آپکے مخالف پرخدا لعنت کریآپ پر جھوٹ باندھنے والے پرخدا لعنت کرے ولعن اللهُ منْ ظلمک وغصبک حقّک، ولعن اللهُ منْ بلغہُ ذلِک فرضِی بِہِ، إِنّا إِلی اللهِ آپ سے ناانصافی کرنے والے اور آپ کا حق دبانے والے پراور خدا لعنت کرے اس معاملے پر خوش ہونے والے پر یقینا ہم آپکے سامنے ان سے مِنْھُمْ بُراءُ، لعن اللهُ أُمّةً خالفتْک، وجحدتْ وِلایتک، وتظاھرتْ علیْک وقتلتْک،وحادتْ بیزاری ظاہر کرتے ہیں خدا لعنت کرے اس گروہ پر جسنے آپکی مخالفت کی آپکی ولایت سے انکار کیا آپکے دشمن کا ساتھ دیا آپ سے جنگ کی عنْک وخذلتْک، الْحمْدُ لِلّٰہِ الّذِی جعل النّار مثْواھُمْ وبِئْس الْوِرْدُ الْموْرُودُ ۔ أشْھدُ لک آپکی جمعیت سے نکل گیا اور آپکو چھوڑ دیا حمد ہے خدا کے لیے جس نے جہنم کو ان لوگوں کا ٹھکانہ بنایا اور وہ بڑاہی برا ٹھکانا ہے میں گواہی دیتا ہوں آپ کی یا ولِیّ اللهِ وولِیّ رسُولِہِ صلّی اللهُ علیْہِ وآلِہِ بِالْبلاغِ والْاداءِ وأشْھدُ أنّک حبِیبُ اللهِ وبابُہُ اے خدا کے ولی اور اس کے رسول ﷺ کے کار تبلیغ میں معاون اور ادائے فرض میں معاون اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ خدا کے دوست اور اس کا وأنّک جنْبُ اللهِ ووجْھُہُ الّذِی مِنْہُ یُؤْتیٰ، وأ نّک سبِیلُ اللهِ، وأنّک عبْدُ اللهِ، وأخُو رسُولِہِ دروازہ ہیں اور یہ کہ آپ خدا کے طرفدار اور مظہر ہیں جس کے ذریعے اس تک پہنچتے ہیں بے شک آپ خدا کا راستہ ہیں نیز آپ خدا کے بندے اور اسکے صلّی اللهُ علیْہِ وآلِہِ، أتیْتُک زائِراً لِعظِیمِ حالِک ومنْزِلتِک عِنْد اللهِ وعِنْد رسُولِہِ، مُتقرِّباً رسول ﷺکے بھائی ہیں آپ کی زیارت کو آیا ہوں کہ خدا اور اس کے رسول کے نزدیک آپ کا مقام ومرتبہ بلند ہے میں آپ کی زیارت سے خدا کا إِلی اللهِ بِزِیارتِک، راغِباً إِلیْک فِی الشّفاعةِ، أبْتغِی بِشفاعتِک خلاص نفْسِی، مُتعوِّذاً قرب چاہتاہوں شفاعت کیلئے آپ کی طرف مائل ہوا ہوں آپ کی شفاعت کے ذریعے اپنی نجات چاہتا ہوں خوف جہنم سے آپ کی پناہ لیتا ہوں اپنے بِک مِن النّارِ، ھارِباً مِنْ ذُ نُوبِی الّتِی احْتطبْتُھا علی ظھْرِی، فزِعاً إِلیْک رجاء رحْمةِ ربِّی، گناہوں سے دور بھاگا ہوں جن کا بوجھ میری پشت پر ہے اپنے رب کی رحمت کی امید میں آپ کے آگے روتا ہوں اے میرے آقا میں حاضر ہوا ہوں کہ أتیْتُک أسْتشْفِعُ بِک یا موْلای إِلی اللهِ وأتقرّبُ بِک إِلیْہِ لِیقْضِی بِک حوائِجِی، فاشْفعْ آپ خدا کے حضور میری شفاعت کریں اور آپ کے وسیلے سے اس کاقرب چاہتا ہوں کہ آپ کے ذریعے وہ میری حاجات بر لائے پس اے مومنوں کے لِی یا أمِیر الْمُؤْمِنِین إِلی اللهِ فإِنِّی عبْدُ اللهِ وموْلاک وزائِرُک ولک عِنْد اللهِ الْمقامُ الْمعْلُومُ امیر خدا کیسامنے میری شفاعت کریں کہ میں خدا کا بندہ ہوں آپکا محب اور زائر ہوں جبکہ آپ خدا کے ہاں نمایاں مرتبہ رکھتے ہیں والْجاہُ الْعظِیمُ والشّأْنُ الْکبِیرُ، والشّفاعةُ الْمقْبُولةُ ۔ اللّٰھُمّ صلِّ علی مُحمّدٍ وآلِ مُحمّدٍ و اس کے حضور بڑی عزت اور اونچی شان کے مالک ہیں آپ کی شفاعت قبول کی جاتی ہے اے معبود! رحمت نازل فرما محمد و آل محمد پر صلِّ علی عبْدِک وأمِینِک الْاوْفی وعُرْوتِک الْوُثْقی ویدِک الْعُلْیا وکلِمتِک الْحُسْنی و اور رحمت نازل کر اپنے بندے پر جو تیرے اسرار کا بہترین امین مضبوط رسی تیرا اوپر والا ہاتھ تیرا کلمہ حُجّتِک علی الْوریٰ وصِدِّیقِک الْاکْبرِ سیِّدِ الْاوْصِیاءِ ورُکْنِ الْاوْلِیاءِ وعِمادِ الْاصْفِیاءِ، حسنہ مخلوقات پر تیری دلیل و حجت تیرا بنایا ہوا صدیق اکبر اوصیاء کا سردار اولیاء کا أمِیرِ الْمُؤْمِنِین، ویعْسُوبِ الْمُتّقِین، وقُدْوةِ الصِّدِّیقِین، و إِمامِ الصّالِحِین ، الْمعْصُومِ مِن الزّللِ، مرکز پاکبازوں کا سہارا مومنوں کا امیر نیکو کار سالار صدیقوں کا پیشوا خوش کرداروں کا والْمفْطُومِ مِن الْخللِ، والْمُھذّبِ مِن الْعیْبِ،والْمُطھّرِ مِن الرّیْبِ أخِی نبِیِّک ووصِیِّ رسُولِک امام لغزش سے محفوظ خطا سے دور عیب سے پاک شک سے دورتیرے نبی کا بھائی تیرے رسول کا وصی شب ہجرت ان کے والْبآئِتِ علی فِراشِہِ والْمُواسِی لہُ بِنفْسِہِ وکاشِفِ الْکرْبِ عنْ وجْھِہِ الّذِی جعلْتہُ سیْفاً لِنُبُوّتِہِ بستر پر سونے والا ان پر جان قربان کرنے والا اور ان کے غم و پریشانی کو دور کرنے والا کہ جسے تو نے ان کی نبوت کی تلوار بنایا ان کی رسالت کا ومُعْجِزاً لِرِسالتِہِ ودلالةً واضِحةً لِحُجّتِہِ، وحامِلاً لِرایتِہِ، ووِقایةً لِمُھْجتِہِ، وھادِیاً لاِمّتِہِ، ویداً معجزہ اور ان کی حجت کے لیے روشن دلیل جسے تو نے ان کے علم کو اٹھانے والا ان کی جان کا محافظ ان کی امت کا رہبر ان کا بازوئے شمشیر ان کے سر کا لِبأْسِہِ وتاجاً لِرأْسِہِ وباباً لِنصْرِہِ ومِفْتاحاً لِظفرِہِ حتّی ھزم جُنُود الشِّرْکِ بِأیْدِک وأباد عساکِر تاج ان کی نصرت کا ذریعہ اور ان کی کامیابی کی کلید قرار دیا یہاں تک کہ تیری مدد سے شرک کے لشکرمات ہو گئے اور کفر کی فوجیں تیرے حکم سے نابود الْکُفْرِ بِأمْرِک وبذل نفْسہُ فِی مرْضاتِک ومرْضاةِ رسُولِک وجعلھا وقْفاً علی طاعتِہِ، ومجِنّاً ہوگئیں تیرے بندے (علی( نے اپنی جان تیری اور تیرے رسول کی رضا پر نثار کی اس نے خود کو ان کی فرمانبرداری میں لگایا اور تکلیف میں ان کی ڈھال دُون نکْبتِہِ، حتّیٰ فاضتْ نفْسُہُ صلّی اللهُ علیْہِ وآلِہِ فِی کفِّہِ واسْتلب برْدھا ومسحہُ علی وجْھِہِ بنا رہا یہاں تک کہ حضور ﷺکی روح پرواز کر گئی جب کہ آپ اسکی آغوش میں تھے اس نے جسد رسول کی ٹھنڈک محسوس کی اور آپ کے منہ پر ہاتھ وأعانتْہُ ملائِکتُک علی غُسْلِہِ وتجْھِیزِہِ وصلّی علیْہِ وواریٰ شخْصہُ، وقضی دیْنہُ وأنْجز پھیرا اور ان کے غسل و کفن میں تیرے فرشتوں نے اس کی اعانت کی اس نے ان کی نماز جنازہ پڑھی اور انہیں دفنا یا اس نے ان کے قرضے ادا کیے ان کے وعْدہُ ولزِم عھْدہُ واحْتذی مِثالہُ، وحفِظ وصِیّتہُ، وحِین وجد أنْصاراً نھض مُسْتقِلاًّ بِأعْباءِ وعدے نبھائے ان کے عہد پر قائم رہا انکے نقش قدم پر چلا انکی وصیت کا پابند رہا اور جب مددگار مل گئے تو بڑی مستقل مزاجی کے ساتھ خلافت کی ذمہ داریاں الْخِلافةِ، مُضْطلِعاً بِأ ثْقالِ الْاِمامةِ، فنصب رایة الْھُدیٰ فِی عِبادِک، ونشر ثوْب الْامْنِ فِی سنبھالیں اور امامت کے بھاری فرائض قبول کیے پھر علی نے تیرے بندوں کے درمیان علم ہدایت بلند کیا تیرے شہرو دیہات میں امن و امان قائم بِلادِک، وبسط الْعدْل فِی برِیّتِک، وحکم بِکِتابِک فِی خلِیقتِک، وأقام الْحُدُود وقمع کیا تیری مخلوق میں عدل و انصاف رائج کیا اور تیری خلقت میں تیری کتاب کے مطابق فیصلے کئے دین کی حدود قائم کیں اور کفر و انکار کی جڑیں کاٹیں الْجُحُود وقوّم الزّیْغ وسکّن الْغمْرة وأباد الْفتْرة وسدّ الْفُرْجة وقتل النّاکِثة والْقاسِطة والْمارِقة، کجروٴوں کو سیدھا کیا بے راہ روی کو ختم کیا بے خبری کو دور کیا دشمنوں کے رخنوں کو بند کیا عہد توڑنے والوں پھوٹ ڈالنے والوں ولمْ یزلْ علی مِنْھاجِ رسُولِ اللهِ صلّی اللهُ علیْہِ وآلِہِ ووتِیرتِہِ، ولُطْفِ شاکِلتِہِ، وجمالِ سِیرتِہِ، اور پھر جانے والوں کو قتل کیا اور ہمیشہ حضرت رسول ﷺ کے طور طریقے پر قائم رہے ان کے چلن ان کے نیک افعال اور ان کی سیرت کی مُقْتدِیاً بِسُنّتِہِ، مُتعلِّقاً بِھِمّتِہِ، مُباشِراً لِطرِیقتِہِ، وأمْثِلتُہُ نصْبُ عیْنیْہِ یحْمِلُ عِبادک علیْھا و خوبی کو اختیار کیا ان کی سنت پر چلے انکے مقصد کو نظر میں رکھا انکے طریقے آپنائے انکے نمونہ عمل پر نگاہ رکھے ہوئے تیرے بندوں کو ان پر چلایا یدْعُوھُمْ إِلیْھا إِلی أنْ خُضِبتْ شیْبتُہُ مِنْ دمِ رأْسِہِ ۔ اللّٰھُمّ فکما لمْ یُؤْثِرْ فِی طاعتِک شکّاً اورانہیں اسی طرف بلاتے رہے یہاں تک کہ ان کی داڑھی ان کی پیشانی کے خون سے رنگین ہو گئی خدایا جیسا کہ اس ذات(علی( نے تیری اطاعت علی یقِینٍ، ولمْ یُشْرِکْ بِک طرْفة عیْنٍ صلِّ علیْہِ صلاةً زاکِیةً نامِیةً یلْحقُ بِھا درجة النُّبُوّةِ میں شک کو یقین پر غلبہ نہ پانے دیا اور ایک لمحہ کے لیے تیرے ساتھ شریک قرار نہیں دیا تو بھی ان پررحمت فرما پاکیزہ رحمت جو بڑھتی جائے اسکے ذریعے انہیں فِی جنّتِک،وبلِّغْہُ مِنّا تحِیّةً وسلاماً، وآتِنا مِنْ لدُنْک فِی مُوالاتِہِ فضْلاً و إِحْساناً ومغْفِرةً اپنی جنت میں نبی اکرم کے ساتھ ملا دے ہماری طرف سے انہیں رحمت و سلام پہنچا دے اور ہمیں انکی محبتکے باعث اپنی طرف سے فضیلت نیکی بخشش ورِضْواناً، إِنّک ذُو الْفضْلِ الْجسِیمِ، بِرحْمتِک یا أرْحم الرّاحِمِین ۔ اور خوشنودی نصیب فرما دے بے شک تو بڑا فضل کرنے والا ہے بوجہ اپنی رحمت کے اے سب سے زیادہ رحم والے۔ اسکے بعد ضریح مبارک پر بوسہ دے‘ پہلے دایاں رخسار پھربایاں رخسار اس پررکھے اسکے ساتھ ہی قبلہ رخ ہو کر نماز زیارت بجا لائے نماز کے بعد جو چاہے دعا مانگے پھر تسبیح فاطمہ زہرا پڑھے اور کہے: اللّٰھُمّ إِنّک بشّرْتنِی علی لِسانِ نبِیِّک ورسُولِک مُحمّدٍ صلواتُک علیْہِ وآلِہِ فقُلْت و اے معبود: بے شک تو نے اپنے نبی و رسول محمد کی زبانی ہمیں خوشخبری دی تیری رحمتیں ہوں ان پراور ان کی آل پر پس تو نے فرمایا بشارت دے دو ایمان والوں کو کہ بشِّرِ الّذِین آمنُوا أنّ لھُمْ قدم صِدْقٍ عِنْد ربِّھِمْ اللّٰھُمّ و إِنِّی مُؤْمِنٌ بِجمِیعِ أنْبِیائِک ورُسُلِک انکے لیے پرودرگار کے ہاں کامرانی ہے اے معبود! میں بھی تیرے سبھی نبیوں اور رسولوں پر ایمان رکھتا ہوں تیری رحمتیں ہوں ان پر جب میں ان کی معرفت رکھتا صلواتُک علیْھِمْ، فلا تقِفْنِی بعْد معْرِفتِھِمْ موْقِفاً تفْضحُنِی فِیہِ علی رُووسِ الْاشْھادِ، بلْ ہوں تو مجھے اس جگہ کھڑا نہ رکھنا جہاں لوگوں کے سامنے تو مجھے رسوا کرے بلکہ مجھے ان نبیوں کے ساتھ کھڑا کرنا اور مجھے ان کو ماننے کی حالت میں موت دینا قِفْنِی معھُمْ وتوفّنِی علی التّصْدِیقِ بِھِمْ ۔ اللّٰھُمّ وأنْت خصصْتھُمْ بِکرامتِک، وأمرْتنِی بِاتِّباعِھِمْ، اے معبود! تو نے ان کو اپنی طرف سے بزرگی دے کر خصوصیت عطا فرمائی اور انکی پیروی کا حکم فرمایا اے معبود! میں تیرا بندہ ہوں اور وہ زائرہوں جو تیرا قرب اللّٰھُمّ و إِنِّی عبْدُک وزائِرُک مُتقرِّباً إِلیْک بِزِیارةِ أخِی رسُولِک وعلی کُلِّ مأْتِیٍّ ومزُورٍ حاصل کرتا ہے تیرے نبی کے بھائی کی زیارت سے اور ہر آنیوالے اور زائر کا حق ہے اس پر جسکی زیارت آکر کی جارہی ہے اور آپ بہترین میزبان ہیں کہ حقٌّ لِمنْ أتاہُ وزارہُ وأنْت خیْرُ مأْتِیٍّ، وأکْرمُ مزُورٍ، فأسْألُک یا اللهُ یا رحْمنُ یا رحِیمُ یا جوادُ جسکے پاس آیا جائے اوران سب سے زیادہ کریم ہیں جن کی زیارت کی جائے پس میں سوالی ہوں اے اللہ اے مہربان اے رحم کرنیوالے عطا کرنے والے یا ماجِدُ یا أحدُ یا صمدُ یا منْ لمْ یلِدْ ولمْ یُولدْ ولمْ یکُنْ لہُ کُفُواً أحدٌ ولمْ یتّخِذْ صاحِبةً ولا اے بزرگی والے اے یکتا اے بے نیاز اے وہ جس نے نہ جنااور نہ جنا گیا اور نہ اس کا کوئی ہمسر ہے نہ اس نے کوئی بیوی رکھی نہ کسی کو اپنا بیٹا بنایا ولداً أنْ تُصلِّی علی مُحمّدٍ وآلِ مُحمّدٍ، وأنْ تجْعل تُحْفتک إِیّای مِنْ زِیارتِی أخا رسُولِک سوال ہے کہ تورحمت نازل فرما محمد و آل محمد پر اور یہ کہ میں نے جو تیرے رسول کے بھائی کی زیارت کی ہے اس پر مجھے تحفہ فکاک رقبتِی مِن النّارِ وأنْ تجْعلنِی مِمّنْ یُسارِ عُ فِی الْخیْراتِ ویدْعُوک رغباً ورھباً،و دے جو میری گردن کو آگ سے آزاد کرتا ہو نیز مجھے ان لوگوں میں قرار دے جو نیکیوں میں جلدی کرتے ہیں اور تجھے محبت اور خوف سے یاد کرتے ہیں تجْعلنِی لک مِن الْخاشِعِین اللّٰھُمّ إِنّک مننْت علیّ بِزِیارةِ موْلای علِیِّ بْنِ أبِی طالِبٍ و اور مجھے ان لوگوں میں شامل کر جو تجھ سے ڈرتے ہیں اے معبود! بے شک تو نے مجھ پر احسان فرمایا کہ مجھ کو میرے آقا علی بن ابی طالب کی زیارت کرائی وِلایتِہِ ومعْرِفتِہِ فاجْعلْنِی مِمّنْ ینْصُرُہُ وینْتصِرُ بِہِ، ومُنّ علیّ بِنصْرِک لِدِینِک۔اللّٰھُمّ واجْعلْنِی اور انکی ولایت و معرفت بخشی ہے پس مجھے ان میں قرار دے جو انکی مدد کرتے اور انکی مدد پاتے ہیں نیز مجھ پر اپنے دین میں مدد دے کر مِنْ شِیعتِہِ، وتوفّنِی علی دِینِہِ۔اللّٰھُمّ أوْجِبْ لِی مِن الرّحْمةِ والرِّضْوانِ والْمغْفِرةِ والْاِحْسانِ احسان فرما اے معبود!مجھے ان کے پیروکاروں میں شامل فرما اور ان کے دین پر موت دے اے معبود! واجب کر میرے لیے اپنی رحمت خوشنودی بخشش والرِّزْقِ الْواسِعِ الْحلالِ الطّیِّبِ ما أنْت أھْلُہُ یا أرْحم الرّاحِمِین، والْحمْدُ لِلّٰہِ ربِّ الْعالمِین ۔ احسان اور حلال و پاک زیادہ روزی عطا کر جس کا تو اہل ہے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اور حمد ہے خدا کے لیے جو جہانوں کا رب ہے۔ مولف کہتے ہیں معتبر روایتوں میں آیا ہے کہ حضرت علی - کی شہادت کے دن حضرت خضر - اِنّا للهِ پڑھتے اور روتے ہوئے آئے اور آنجناب کے مکان کے دروازے پر آکر یہ کلمات کہے: رحِمک اللهُ یا أباالْحسنِ،کُنْت أوّل الْقوْمِ إِسْلاماً،وأخْلصھُمْ إِیماناً،وأشدّھُمْ یقِیناً، خدا رحمت کرے آپ پر اے ابوالحسن آپ امت کے سب سے پہلے مسلم، ایمان میں سب سے زیادہ مخلص یقین میں سب سے بڑھے ہوئے اور سب سے وأخْوفھُمْ لِلّٰہِ زیادہ خوف خدا والے تھے حضرت خضر - نے امیر المومنین - کے بہت سے فضائل گنوائے جو اس زیارت میں مذکور ہیں پس اگر روزِ مبعث یہ زیارت بھی پڑھی جائے تو بہت مناسب ہے۔ اور ان کلمات کی اصل جو منزلہ زیارت روز شہادت ہے اسے ہم نے ہدیة الزائر میں ذکر کیا ہے۔ لہذا خواہشمند مومنین اس کی طرف رجوع کریں۔ یاد رہے کہ اس سے قبل اعمال شب مبعث کے ضمن میں ہم نے ابن بطوطہ کے سفر نامے کا اقتباس اور کلام نقل کیا ہے جو اس روضہ مشرفہ سے متعلق تھااور بہتر ہو گا کہ اس مقام پر انہیں بھی دیکھ لیا جائے۔
|
||||||||
|
||||||||