PDF MP3   Video  

 

 

دوسری مخصوص زیارت حضرت امام علی علیہ السلام

 یہ حضرت رسول کے روز ولادت کی زیارت ہے ‘ شیخ مفید شہید اور سید ابن طاؤس نے روایت کی ہے کہ امام جعفر صادق نے ۱۷ ربیع الاول کو امیر المؤمنین کی زیارت میں یہی زیارت پڑھی اور باوثوق صحابی محمد بن مسلم ثقفی / کو بھی تعلیم فرمائی آپ نے ان سے فرمایا کہ جب امیر المؤمنین- کے روضئہ پاک پر آؤ تو زیارت کیلئے غسل کرو، پاک ترین لباس پہنو اورخوشبو لگاوٴ پھر آرام وسکون کے ساتھ چلتے ہوئے جب باب السلام( حرم کے دروازے) پر پہنچو تو قبلہ رخ ہوکر تیس مرتبہ اللہ اکبر کہو اور اسکے بعد یہ زیارت پڑھو۔

السّلامُ علی رسُولِ اللهِ، السّلامُ علی خِیرةِ اللهِ، السّلامُ علی الْبشِیرِ النّذِیرِ السِّراجِ الْمُنِیرِ و

سلام ہو خدا کے رسول پر سلام ہو خدا کے چنے ہوئے پر سلام ہو خوشخبری دینے ڈرانے والے پر جو نورانی چراغ ہے

رحْمةُ اللهِ وبرکاتُہُ،السّلامُ علی الطُّھْرِالطّاھِرِ،السّلامُ علی الْعلمِ الزّاھِرِ،السّلامُ علی الْمنْصُورِ

خدا کی رحمت ہو اور اسکی برکتیں ہوں سلام ہو پاک وپاکیزہ پر سلام ہو چمکتے ہوئے پرچم پر سلام ہو مدد کیے ہوئے

الْمُؤیّدِ،السّلامُ علی أبِی الْقاسِمِ مُحمّدٍ ورحْمةُ اللهِ وبرکاتُہُ۔السّلامُ علی أنْبِیاءِ اللهِ الْمُرْسلِین

 تائید کیے ہوئے پر سلام ہو ابو القاسم حضرت محمد پر خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکتیں ہوں سلام ہو خدا کے بھیجے ہوئے سبھی نبیوں پر اور

وعِبادِ اللهِ الصّالِحِین،السّلامُ علی ملائِکةِ اللهِ الْحافِّین بِھذا الْحرمِ وبِھذا الضّرِیحِ اللاّئِذِین بِہِ

 اس کے نیک بندوں پرسلام ہو خدا کے ان فرشتوں پر جو اس حرم کے گرد کھڑے ہیں اور انہوں نے اس ضریح کی پناہ لے رکھی ہے ۔

پھر قبر کے نزدیک جا کر یہ پڑھے:یالسّلامُ علیْک یا وصِیّ الْاوْصِیاءِ، السّلامُّ علیْک یا عِماد الْاتْقِیاءِ،

 آپ پر سلام ہو اے سب اوصیاء کے وصی آپ پر سلام ہو اے پرہیز گاروں کے ستون آپ پر سلام ہو

السّلامُ علیْک یا و لِیّ الْاوْلِیاءِ السّلامُ علیْک یا سیِّد الشُّھداءِ، السّلامُ علیْک یا آیة اللهِ

اے اولیاء کے ولی آپ پر سلام ہو اے شہیدوں کے سالار آپ پر سلام ہو اے خدا کی عظیم نشانی

الْعُظْمی السّلامُ علیْک یا خامِس أھْلِ الْعباءِ السّلامُ علیْک یا قائِد الْغُرِّ الْمُحجّلِین الْاتْقِیاءِ

آپ پر سلام ہوا ے آل عبا میں پانچویں فرد آپ پر سلام ہو اے چمکتے چہروں والے نیکوں کے سردار

السّلامُ علیْک یا عِصْمة الْاوْ لِیاءِ السّلامُ علیْک یا زیْن الْمُوحِّدِین النُّجباءِ السّلامُ علیْک یا

سلام ہو آپ پر اے اولیاء کی ڈھال سلام ہو آپ پر اے توحید پر ستوں کی زینت

خالِص الْاخِلاّءِ، السّلامُ علیْک یا والِد الْائِمّةِ الْامناءِ، السّلامُ علیْک یا صاحِب الْحوْضِ

آپ پر سلام ہو اے دوستان خدا میں خالص سلام ہو آپ پر اے امانتدار ا ئمہ کے باپ آپ پر سلام ہو اے ساقی حوض کوثر اور لواء الحمد کے

وحامِل اللِّواءِ، السّلامُ علیْک یا قسِیم الْجنّةِ ولظی، السّلامُ علیْک یا منْ شُرِّفتْ بِہِ مکّةُ ومِنی،

 اٹھانے والے آپ پر سلام ہو اے جنت وجہنم کو تقسیم کرنے والیآپ پر سلام ہو اے وہ ذات جس سے مکہ ومنیٰ نے عزت پائی

السّلامُ علیْک یا بحْر الْعُلُومِ وکنف الْفُقراءِ، السّلامُ علیْک یا منْ وُ لِد فِی الْکعْبةِ وزُوِّج

آپ پر سلام ہو اے علوم کے سمندر اور محتاجوں کی امید گاہ آپ پر سلام ہو اے وہ جو کعبے میں پیدا ہوا جس کا آسمان پر

فِی السّماءِ بِسیِّدةِ النِّساءِ وکان شُھُودُھا الْملائِکةُ الْاصْفِیاءُ، السّلامُ علیْک یا مِصْباح

 سیدہ زہراء(س) سے نکاح ہوا اور منتخب فرشتے اس کے گواہ بنے آپ پر سلام ہو اے روشنی دینے والے چراغ

الضِّیاءِ، السّلامُ علیْک یا منْ خصّہُ النّبِیُّ بِجزِیلِ الْحِباءِ، السّلامُ علیْک یا منْ بات علی فِراشِ

آپ پر سلام ہو اے وہ جسے پیغمبر نے بڑی عطا کے لیے مخصوص فرمایا آپ پر سلام ہو اے وہ جو نبیوں میں

خاتمِ الْا نْبِیاءِ ووقاہُ بِنفْسِہِ شرّ الْاعْداءِ، السّلامُ علیْک یا منْ رُدّتْ لہُ الشّمْسُ فسامیٰ

آخری نبی کے بستر پر سویا اور اپنی جان کے عوض انہیں دشمنوں سے بچایاآپ پر سلام ہو اے وہ جس کے لیے سورج پلٹ آیا

شمْعُون الصّفا، السّلامُ علیْک یا منْ أنْجی اللهُ سفِینة نُوحٍ بِاسْمِہِ واسْمِ أخِیہِ حیْثُ الْتطم

تو وہ شمعون صفا قرار پایا آپ پر سلام ہو اے وہ کہ خدا نے کشتی نوح کو اس کے نام اور اس کے

الْماءُ حوْلھا وطمیٰ، السّلامُ علیْک یا منْ تاب اللهُ بِہِ وبِأخِیہِ علی آدم إِذْ غویٰ ، السّلامُ

بھائی کے نام پر بچایا جب وہ پانی کی موجوں میں طلاطم کے خطرے میں تھی آپ پر سلام ہو اے وہ کہ خدا نے اس کے اور اس کے بھائی

علیْک یا فُلْک النّجاةِ الّذِی منْ رکِبہُ نجا ومنْ تأخّر عنْہُ ھوی، السّلامُ علیْک یا منْ

 کے نام پر آدم کی توبہ کوقبول کیا جب وہ ترک اولی میں مبتلا ہو گئے آپ پر سلام ہو اے وہ کشتی نجات کہ جو اس پرسوار ہوا بچ گیا اور جو ہٹا رہا وہ ہلاک ہوگیا

خاطب الثُّعْبان وذِئْب الْفلا، السّلامُ علیْک یا أمِیر الْمُؤْمِنِین ورحْمةُ اللهِ وبرکاتُہُ۔السّلامُ

 آپ پر سلام ہو اے وہ جس نے اژدھا اور جنگل کے بھیڑیے سے خطاب کیا آپ پر سلام ہو اے مومنوں کے امیرخدا کی رحمت ہو اور اسکی برکات ہوں

علیْک یا حُجّة اللهِ علیٰ منْ کفر وأناب السّلامُ علیْک یا إِمام ذوِی الْالْبابِ ، السّلامُ

 آپ پر سلام ہو اے انکار کرنے والوں اور رجوعکرنے والوں پر خدا کی حجت آپ پر سلام ہو اے صاحبان عقل کے امام

علیْک یا معْدِن الْحِکْمةِ وفصْل الْخِطابِ، السّلامُ علیْک یا منْ عِنْدہُ عِلْمُ الْکِتابِ، السّلامُ

 آپ پر سلام ہو اے علم وحکمت اور فیصلہ دینے کے خرینہ دار آپ پر سلام ہو اے وہ جس کے پاس علم کتاب ہے

علیْک یا مِیزان یوْمِ الْحِسابِ السّلامُ علیْک یا فاصِل الْحُکْمِ النّاطِق بِالصّوابِ السّلامُ

 سلام ہو آپ پر اے حساب میں میزان عمل آپ پر سلام ہو اے واضح اور بہترین فیصلہ دینے والے آپ پر

علیْک أیُّھا الْمُتصدِّقُ بِالْخاتمِ فِی الْمِحْرابِ السّلامُ علیْک یا منْ کفی اللهُ الْمُؤْمِنِین

سلام ہو کہ آپ نے محراب عبادت میں انگشتری صدقہ میں دی آپ پر سلام ہو اے وہ جس کے ذریعے خدا نے مومنوں

الْقِتال بِہِ یوْم الْاحْزابِ، السّلامُ علیْک یا منْ أخْلص لِلّٰہِ الْوحْدانِیّة وأناب، السّلامُ علیْک

کی احزاب کے دن مدد کی آپ پر سلام ہو اے وہ جس نے خلوص سے خدا کو ایک مانا اور متوجہ رہے آپ پر سلام ہو اے اہل خیبر کو قتل کرنے اور

یا قاتِل خیْبر وقالِع الْبابِ، السّلامُ علیْک یا منْ دعاہُ خیْرُ الْانامِ لِلْمبِیتِ علی فِراشِہِ فأسْلم

دروازہ اکھاڑنے والے آپ پر سلام ہو اے وہ جسے مخلوقات میں سے سب سے افضل نے اپنے بستر پر سونے کے لیے بلایا تو اس نے حکم مانا اور خود کو موت

نفْسہُ لِلْمنِیّةِ وأجاب، السّلامُ علیْک یا منْ لہُ طُوبیٰ وحُسْنُ مآبٍ ورحْمةُ اللهِ وبرکاتُہُ

 کے منہ میں دے دیا آپ پر سلام ہو اے وہ جس کے لیے خوشخبری اور بہترین مقام ہے خدا کی رحمت ہے اور اس کی برکات ہیں

السّلامُ علیْک یا و لِیّ عِصْمةِ الدِّینِ ویا سیِّد السّاداتِ، السّلامُ علیْک یا صاحِب الْمُعْجِزاتِ،

 سلام ہو آپ پر اے دین کی حفاظت کے ذمہ دار اور سرداروں کے سردار آپ پر سلام ہو اے معجزوں کے مالک

السّلامُ علیْک یا منْ نزلتْ فِی فضْلِہِ سُورةُ الْعادِیاتِ السّلامُ علیْک یا منْ کُتِب اسْمُہُ فِی

 سلام ہوآپ پر اے وہ جس کی فضیلت میں سورئہ عادیات نازل ہوا آپ پر سلام ہو اے وہ جس کا نام

السّماءِ علی السُّرادِقاتِ السّلامُ علیْک یا مُظْھِر الْعجائِبِ والْایاتِ السّلامُ علیْک یاأمِیر

 آسمانوں کے پردوں پر لکھا ہوا ہے سلام ہو آپ پر اے عجیب امور اور نشانیاں ظاہر کرنے والے آپ پر سلام ہو اے جنگوں کے سپہ سالار

الْغزواتِ السّلامُ علیْک یا مُخْبِراً بِما غبر وبِما ھُو آتٍ السّلامُ علیْک یا مُخاطِب ذِئْبِ

آپ پر سلام ہو اے خبر دینے والے اس کی جو ہوچکا اور جو ہوگا آپ پر سلام ہو اے صحرائی بھیڑیے سے خطاب کرنے والے

الْفلواتِ السّلامُ علیْک یا خاتِم الْحصیٰ ومُبیِّن الْمُشْکِلاتِ السّلامُ علیْک یا منْ عجِبتْ مِنْ

 آپ پر سلام ہو اے پتھروں پر نقش کرنے والے اور مشکلیں حل کردینے والے سلام ہو آپ پرا ے وہ کہ جنگ میں جس کے حملوں

حملاتِہِ فِی الْوغی ملائِکةُ السّمٰواتِ، السّلامُ علیْک یا منْ ناجی الرّسُول فقدّم بیْن یدیْ

سے آسمانوں کے فرشتے حیران ہوئے سلام ہو آپ پر اے وہ جس نے حضرت رسول سے سرگوشی کی

نجْواہُ الصّدقاتِ السّلامُ علیْک یا والِد الْائِمّةِ الْبررةِ السّاداتِ ورحْمةُ اللهِ وبرکاتُہُ۔السّلامُ

اور سرگوشی کے وقت صدقات پیش کیے سلام ہوآپ پر اے ان ائمہ کے باپ جو نیک سردار ہیں خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں آپ پر

علیْک یا تالِی الْمبْعُوثِ، السّلامُ علیْک یا وارِث عِلْمِ خیْرِ موْرُوثٍ ورحْمةُ اللهِ وبرکاتُہُ

 سلام ہو اے رسول کے قائم مقام سلام ہو آپ پراے علم کے مورث جو بہترین ورثہ ہے خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں

السّلامُ علیْک یا سیِّد الْوصِیِّین، السّلامُ علیْک یا إِمام الْمُتّقِین السّلامُ علیْک یاغِیاث

 آپ پر سلام ہو اے اوصیاء کے سردار آپ پر سلام ہو اے پرہیزگاروں کے امام آپ پر سلام ہو اے دکھی لوگوں کے

الْمکْرُوبِین السّلامُ علیْک یا عِصْمة الْمُؤْمِنِین السّلامُ علیْک یا مُظْھِر الْبراھِینِ السّلامُ

 فریاد رس آپ پر سلام ہو اے مومنوں کے نگہدارآپ پر سلام ہو اے دلیل وبرہان ظاہر کرنے والے سلام

علیْک یا طہ ویٓس السّلامُ علیْک یا حبْل اللهِ الْمتِینِ السّلامُ علیْک یا منْ تصدّق فِی صلاتِہِ

 ہوآپ پر اے طہ اور یاسین آپ پر سلام ہو اے اللہ کی مضبوط رسی آپ پر سلام ہو اے وہ جس نے حالت نماز میں اپنی انگشتری مسکین

بِخاتمِہِ علی الْمِسْکِینِ السّلامُ علیْک یا قالِع الصّخْرةِ عنْ فمِ الْقلِیبِ ومُظْھِر الْماءِ الْمعِینِ،

کو صدقہ میں دی۔ آپ پر سلام ہو اے کنویں پر سے پتھر کی سل ہٹا کر ٹھنڈا پانی کھولنے والے

السّلامُ علیْک یا عیْن اللهِ النّاظِرة ، ویدہُ الْباسِطة، و لِسانہُ الْمُعبِّر عنْہُ فِی برِیّتِہِ أجْمعِین،

آپ پر سلام ہو اے خدا کی دیکھنے والی آنکھ اس کا کھلا ہوا ہاتھ اور اسکی ساری مخلوق کو اس کی خبردینے والی زبان آپ پر

السّلامُ علیْک یا وارِث عِلْمِ النّبِیِّین، ومُسْتوْدع عِلْمِ الْاوّلِین والْاخِرِین، وصاحِب لِواءِ

سلام ہو اے نبیوں کے علم کے وارث اور اولین اور آخرین کے علم کے امانتدار لواء حمد کے

الْحمْدِ وساقِی أوْلِیائِہِ مِنْ حوْضِ خاتمِ النّبِیِّین السّلامُ علیْک یا یعْسُوب الدِّین وقائِد الْغُرِّ

اٹھانے والے اور آخری پیغمبر کے حوض کوثر سے ان کے دوستوں کو سیراب کرنے والے آپ پر سلام ہو اے دین کے سردار

الْمُحجّلِین، ووالِد الْائِمّةِ الْمرْضِیِّین ورحْمةُ اللهِ وبرکاتُہُ ۔ السّلامُ علی اسْمِ اللهِ الرّضِیِّ و

چمکتے چہرے والوں کے قائد پر سلام ہو خدا کے پسندیدہ اماموں کے باپ خدا کی رحمت ہو اور اسکی برکات ہوں سلام ہو

وجْھِہِ الْمُضِیءِ وجنْبِہِ الْقوِیِّ وصِراطِہِ السّوِیِّ السّلامُ علی الْاِمامِ التّقِیِّ الْمُخْلِصِ الصّفِیِّ

خدا کے پسندیدہ نام پر اس کے تابندہ جلوے اس کے توانا طرفدار اور اس کے راہ راست پر

السّلامُ علی الْکوکبِ الدُّرِّیِّ السّلامُ علی الْاِمامِ أبِی الْحسنِ علِیٍّ ورحْمةُ اللهِ وبرکاتُہُ ۔

سلام ہو اس امام پر جو پرہیزگار مخلص پاکیزہ ہے سلام ہو چمکتے ہوئے ستارے پر سلام ہو ابو الحسن امام علی مرتضیٰ پر خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں

السّلامُ علی أئِمّةِ الْھُدیٰ، ومصابِیحِ الدُّجیٰ، وأعْلامِ التُّقیٰ، ومنارِ الْھُدیٰ، وذوِی النُّھیٰ، و

 سلام ہو ہدایت یافتہ اماموں پر جو تاریکی کے چراغ پرہیزگاری کے نشان ہدایت کے مینار

کھْفِ الْوریٰ، والْعُرْوةِ الْوُثْقی، والْحُجّةِ علی أھْلِ الدُّنْیا ورحْمةُ اللهِ وبرکاتُہُ السّلامُ علی

 صاحبان عقل وخرد مخلوق کی جائے پناہ مضبوط تر رسی اور دنیا والوں پر خدا کی حجت ہیں خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں سلام ہو

نُورالْا نْوارِ،وحُجّةِ الْجبّارِ،ووالِدِ الْائِمّةِ الْاطْھارِ، وقسِیمِ الْجنّةِ والنّارِ، الْمُخْبِرِ عنِ الْاثارِ،

انوار کے نور پر جو خدائے جبار کی حجت پاک ائمہ کا باپ جنت وجہنم تقسیم کرنے والا

الْمُدمِّرِعلی الْکُفّارِ، مُسْتنْقِذِ الشِّیعةِ الْمُخْلِصِین مِنْ عظِیمِ الْاوْزارِ، السّلامُ علی الْمخْصُوصِ

قدیم آثار سے خبریں دینے والا کافروں کو ہلاک کرنے والا اور خالص ومخلص شیعوں کو گناہوں کے بوجھ تلے سے

بِالطّاھِرةِ التّقِیّةِ ابْنةِ الْمُخْتارِ، الْموْلُودِ فِی الْبیْتِ ذِی الْاسْتارِ، الْمُزوّجِ فِی السّماءِ بِالْبرّةِ

نکالنے والا ہے سلام ہو اس پر جو خاص کیا گیا پاکیزہ تقیہ دختر نبی کے لیے جو پیدا ہوا پردوں والے گھر (کعبہ(

الطّاھِرةِ الرّضِیّةِ الْمرْضِیّةِ والِدةِ الْائِمّةِ الْاطْھارِ ورحْمةُ اللهِ وبرکاتُہُ ۔ السّلامُ علی النّبا

میں جس کا نکاح ہوا آسمان میں نیک اور پاکیزہ بی بی سے جو راضی شدہ راضی کی گئی پاک ائمہ کی ماں ہے خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں

الْعظِیمِ الّذِی ھُمْ فِیہِ مُخْتلِفُون، وعلیْہِ یُعْرضُون، وعنْہُ یُسْألُون، السّلامُ علی نُورِ اللهِ الْا نْورِ،

سلام ہو اس بڑی خبر پر کہ جس میں وہ لوگ اختلاف کرتے اس پر معترض ہوتے اور اس کے متعلق پوچھتے ہیں سلام ہو خدا کے روشن نور

وضِیائِہِ الْازْھرِ ورحْمةُ اللهِ وبرکاتُہُ السّلامُ علیْک یا ولِیّ اللهِ وحُجّتہُ وخالِصة اللهِ وخاصّتہُ،

اور اسکی چمک پر خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں آپ پر سلام ہو اے ولی خدا اور اس کی حجت خدا کے

أشْھدُ أنّک یا ولِیّ اللهِ وحُجّتہُ لقدْ جاھدْت فِی سبِیلِ اللهِ حقّ جِھادِہِ، واتّبعْت مِنْھاج رسُولِ

مخلص اور اس کے خاص بندے میں گواہی دیتا ہوں اے ولی خدا کہ آپ نے جہاد کیا خدا کی راہ میں جو جہاد کرنے کا حق ہے اور آپ نے حضر ت رسول

اللهِ صلّی اللهُ علیْہِ وآلِہِ،وحلّلْت حلال اللهِ، وحرّمْت حرام اللهِ، وشرعْت أحْکامہُ، وأقمْت

 کے راستے کی پیروی کی خدا رحمت کرے ان پر اور ان کی آل پرآپ نے حلال خدا کو حلال رکھا حرام خدا کو حرام قرار دیا اس کے احکام جاری کیے آپ

الصّلاة، وآتیْت الزّکاة، وأمرْت بِالْمعْرُوفِ، ونھیْت عنِ الْمُنْکرِ، وجاھدْت فِی سبِیلِ اللهِ

 نے نماز قائم کی اور زکوٰة دیتے رہے آپ نے نیک کاموں کا حکم دیا اور برے کاموں سے روکتے رہے آپ نے راہ خدا میں صبر و تحمل کے ساتھ جہاد

صابِراً ناصِحاً مُجْتھِداً مُحْتسِباً عِنْد اللهِ عظِیم الْاجْرِ حتّیٰ أتاک الْیقِینُ، فلعن اللهُ منْ دفعک

 کیا اور خیر خواہی میں کوشاں رہے اور اس پر خدا کے نزدیک سے اجر کی امید رکھی یہاں تک کہ آپ شہید ہوگئے پس خدا لعنت کرے اس پر جس نے آپ

عنْ حقِّک، وأزالک عنْ مقامِک، ولعن اللهُ منْ بلغہُ ذلِک فرضِی بِہِ، أُشْھِدُ الله وملائِکتہُ

کو حق سے محروم کیا اور آپکے مقام سے ہٹایا اور خدا لعنت کرے اس پر جو یہ اطلاع حاصل کرکے خوش ہوا گواہ بناتا ہوں خدا کو اسکے فرشتوں اس کے

وأنْبِیائہُ ورُسُلہُ أنّی و لِیٌّ لِمنْ والاک وعدُوٌّ لِمنْ عاداک السّلامُ علیْک ورحْمةُ اللهِ وبرکاتُہُ ۔

 نبیوں اور رسولوں کو اس پر کہ میں آپ کے دوست کا دوست اور آپ کے دشمن کا دشمن ہوںآ پ پر سلام ہوخدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں۔

خود کو قبر شریف سے لپٹائے اسے بوسہ دے اور کہے:أشْھدُ أنّک تسْمعُ کلامِی، وتشْھدُ مقامِی،

  میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ میرا کلامسنتے ہیں اور میرے قیام کا مشاہدہ کر رہے ہیں اور

وأشْھدُ لک یا و لِیّ اللهِ بِالْبلاغِ والْاداءِ، یا موْلای، یا حُجّة اللهِ یا أمِین اللهِ، یا ولِیّ اللهِ، إِنّ

 آپ کا گواہ ہوں اے ولی خدا کہ آپ نے پیغام دیا اور فرض نبھایا اے میرے آقا اے حجت خدا اے خدا کے امین اے خدا کے ولی بے شک

بیْنِی وبیْن اللهِ عزّ وجلّ ذُ نُوباً قدْ أثْقلتْ ظھْرِی، ومنعتْنِی مِن الرُّقادِ، وذِکْرُھا یُقلْقِلُ أحْشائِی،

میرے اور خدا کے درمیان میرے گناہ حائل ہیں جن کا بوجھ میری کمر پر ہے انہوں نے میری نیند اڑادی ہے ان کی یاد سے میرا دل گبھراتاہے اور میں بھاگ

وقدْ ھربْتُ إِلی اللهِ عزّ وجلّ و إِلیْک، فبِحقِّ منِ ائْتمنک علی سِرِّہِ، واسْترْعاک أمْر خلْقِہِ،

 کے آیا ہوں خدائے عزوجل کی طرف اور آپ کی طرف لہذا اس کے واسطہ سے جس نے آپ کو اپنا راز دار بنایا اپنی مخلوق کا معاملہ آپ کو سوپنا اس نے

وقرن طاعتک بِطاعتِہِ، ومُوالاتک بِمُوالاتِہِ، کُنْ لِی إِلی اللهِ شفِیعاً، ومِن النّارِ مُجِیراً، وعلی الدّھْرِ ظھِیراً ۔

آپ کی اطاعت اپنی اطاعت کے ساتھاور آپ کی محبت اپنی محبت کے ساتھ قرار دی آپ خدا کے ہاں میری شفاعت کریں جہنم سے پناہ دیں اور حالات میں میرے مدد گار ہوں۔

پھر دوسری مرتبہ قبر مبارک سے لپٹ کر بوسہ دے کر پڑھے:یا ولِیّ اللهِ یا حُجّة اللهِ، یا باب

 اے ولی خدا اے حجت خدا اے باب حطہ گناہان

حِطّةِ اللهِ ولِیُّک وزائِرُک واللاّئِذُ بِقبْرِک، والنّازِلُ بِفِنائِک، والْمُنِیخُ رحْلہُ فِی جِوارِک

 خدا کی جانب سے آپ کا دوست آپ کا زائر آپ کی قبر کی پناہ لینے والا آپ کی درگارہ پر آنے والا اور آپ کے جوار میں

یسْألُک أنْ تشْفع لہُ إِلی اللهِ فِی قضاءِ حاجتِہِ ونُجْحِ طلِبتِہِ فِی الدُّنْیا والْاخِرةِ فإِنّ لک

 آرہنے والا سوال کرتا ہے کہ آپ خدا کے ہاں اس کی شفاعت کریں کہ اس کی حاجت پوری ہو اور مقصد حاصل ہو دنیا اور آخرت میں، کیونکہ

عِنْد اللهِ الْجاہ الْعظِیم والشّفاعة الْمقْبُولة، فاجْعلْنِی یا موْلای مِنْ ھمِّک وأدْخِلْنِی فِی

خدا کے حضور آپ کی بڑی عزت ہے اور آپ کی شفاعت مقبول ہے پس قراردیں اے میرے آقا مجھے

حِزْبِک، والسّلامُ علیْک وعلی ضجِیعیْک آدم ونُوحٍ، والسّلامُ علیْک وعلی ولدیْک

 اپنے اصل عنایت میں شامل اور اپنے گروہ میں داخل کرآپ پر سلام ہو اور آپ کے دونوں ساتھیوں آدم ونوح پر سلام ہو آپ پر اور آپ کے فرزندوں

الْحسنِ والْحُسیْنِ، وعلی الْائِمّةِ الطّاھِرِین مِنْ ذُرِّیّتِک ورحْمةُ اللهِ وبرکاتُہُ ۔

حسن وحسین پر اور سلام ہو آپ کی اولاد میں سے پاک ائمہ پر خدا کی رحمت ہو اور اسکی برکات ہوں۔

          اس کے بعد چھ رکعت نماز زیارت پڑھے جن میں سے دو رکعت امیر المؤمنین- کیلئے اور دو دو رکعت حضرت آدم -اور دو رکعت حضرت نوح - کیلئے بجالائے اسکے بعد بہت زیادہ ذکر الہی کرے انشاء اللہ اس کی زیارت ودعاء قبول ہوگی۔مؤلف کہتے ہیں: صاحب مزار کبیر نے ارشاد فرمایا ہے کہ یہی زیارت ۱۷ ربیع الاول کو طلوع شمس کے قریب پڑھی جائے اور علامہ مجلسی کا فرمان ہے کہ یہ بہترین زیارتوں میں سے ہے کہ اسکا ذکر معتبراسناد کے ساتھ کتابوں میں ہے بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ زیارت اس دن سے مخصوص نہیں ۔ بلکہ جس وقت بھی یہ زیارت پڑھی جائے اچھا ہے مؤلف کا کہنا ہے کہ اگر کوئی شخص یہ کہے کہ اسکی کیاوجہ ہے کہ حضرت رسول ﷺ کے یوم ولادت یا یوم بعثت میں امیر المؤمنین- کی زیارت پڑھنے کو کہا گیا ہے۔ حالانکہ مناسب یہ ہے کہ اس دن حضرت رسول ﷺ کی زیارت پڑھنے کا حکم ہو؟ اس کے جواب میں ہم یہ کہیں گے کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس دن دو بزرگوں کا آپس میں کمال اتصال ہے۔ اور دونوں نور کے مکمل اتحاد کی علامت ہیں ۔ گو یا جس نے امیر المؤمنین- کی زیارت کی اس نے حضرت رسول ﷺ کی زیارت کا شرف حاصل کیا۔ اس امر کی دلیل قرآن کریم کی آیت انفسنا ہے۔ کیونکہ مباہلہ میں خدائے تعالیٰ نے امیر المومنین- کو نفس پیغمبر قرار دیا اور کسی دوسرے کو یہ مقام نہیں ملا بہت سی روایتوں میں آیا ہے اور ان میں سے ایک شیخ محمد بن مشہدی نے امام جعفر صادق - سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: ایک اعرابی حضرت رسول ﷺ کے حضور حاضر ہوا اور عرض کی کہ یارسول اللہ! میرا گھر یہاں سے بہت دور ہے اور آپ کی زیارت کا اشتیاق کبھی کبھی مجھے یہاں لے آتا ہے لیکن ایسا بھی ہوتا ہے کہ کبھی آپ سے شرف ملاقات حاصل نہیں ہو پاتا تو میں علی ابن ابی طالب -سے ملاقات کرلیتا ہوں اور وہ مجھے وعظ و نصیحت کرتے ہیں اورحدیث تعلیم فرما کر مانوس و مطمئن کر دیتے ہیں تا ہم آپ کی ملاقات نہ ہونے پر افسوس کے ساتھ واپس ہوجاتا ہوں۔ اس پر آنحضرت نے فرمایا کہ جو شخص علی المرتضی - کی زیارت کرے گویا اس نے میری زیارت کی جو اسے دوست رکھتا ہے وہ مجھے دوست رکھتا ہے اور جو اس سے دشمنی کرتا ہے وہ مجھ سے دشمنی کرتا ہے پس تم یہ بات میری طرف سے اپنے قبیلہ کے لوگوں کو بتادو کہ جو شخص علی کی زیارت کیلئے جائے تو گویا وہ میری زیارت کو آیا ہے۔ پس میں جبرائیل- اور ایک صالح مؤمن اس شخص کو قیامت میں اس عمل کی جزا دیں گے۔ ایک معتبر حدیث میں امام جعفر صادق - سے روایت ہوئی ہے کہ جب تم نجف اشرف کی زیارت کرو تو آدم -اور نوح کے ابدان اور علی - کے جسم کی زیارت کرتے ہو، اس میں شک نہیں کہ گویا تم نے ان کے آباء واجداد، نبیوں کے خاتم محمد مصطفی اور حضرت علی - کی زیارت کی ہوگی کہ جواوصیاء میں بہترین ہیں، قبل ازیں چھٹی زیارت میں ذکر ہوچکا ہے کہ حسب فرمان امیر المؤمنین- کی قبر مبارک کی طرف رخ کرکے کھڑا ہو اور کہے :

السّلامُ علیْک یا رسُول اللهِ السّلامُ علیْک یا صفْوة اللهِ ۔۔۔ الخ

آپ پر سلام ہو اے خدا کے رسول آپ پر سلام ہو اے خدا کے برگزیدہ۔

شیخ جابر نے قصیدئہ ازریہ میں کیا خوب اشعار کہے ہیں حضرت علی - کے گنبد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہے:

فاعْتمِدْ لِلنّبِیِّ أعْظم رمْسٍ

فِیہِ لِلطُّھْرِ أحْمدٍ أیُّ نفْسٍ

أوْ تریٰ الْعرْش فِیہِ أنْور شمْس

اعتماد کرو بہ خاطر پیغمبر اس قبر شریف کو

اس میں احمد کا نفس جاگزیں ہے

یا اس عرش کو دیکھو اس میں چمکتا سورج ہے

فتواضعْ فثمّ دارةُ قُدْسٍ

تتمنّی الْافْلاکُ لثْم ثراھا

پس جھک جا کہ یہ پاکیزہ مقام ہے

تمنا کرتے ہیں افلاک کہ چومیں اس کی خاک کو

حکیم سنائی نے یہ فارسی کے اشعار کہے:

مر تضائی کہ کردیز دانش

ہمرہ جان مصطفی جانش

ہردو یک قبلہ وخرد شان دو

علی مرتضی وہ ہیں کہ خدا نے

ان کو جان مصطفی قرار دیا۔

ان دونوں کا قبلہ ایک اور عقلیں دو ہیں۔

ہر دویک روح کا لبد شان دو

دور وندہ چواختر گردوں

دوبرادر چوں موسیٰ وہارون

ان کی روح ایک اور جسم دو ہیں۔

وہ دونوں آسمان پر چلتے ہوئے ستارے ہیں

وہ موسیٰ وہارون کی طرح دوبھائی ہیں

ہر دویکدرز یکصد ف بودند

ہر دو پیرایئہ شرف بودند

تانہ بکشاد علم حیدر در

 وہ دونوں ایک صدف کے دو موتی ہیں ۔

وہ دونوں شرف کے ایک ہی مقام پر ہیں۔

جب تک حیدر کرار کا علم اپنا دروازہ نہ کھولے

ند ہد سنت پیغمبر بر

پیغمبر کی سنت کا میٹھا پھل حاصل نہیں ہوتا۔