|
||||||||
|
||||||||
زیارت روز غدیر یہ زیارت معتبر اسنا د کے ساتھ امام علی نقی - سے نقل کی گئی ہے جس کی کیفیت یہ ہے کہ جب زیارت کا ارادہ کرے تو امیرالمؤمنین- کے روضہ منورہ کے دروازے پر کھڑے ہو کر اذن دخول پڑھے اور شیخ شہید نے اس طرح فرمایا ہے کہ غسل کرے پاکیزہ لباس پہنے اور پھر داخلے کی اجازت طلب کرتے ہوئے کہے : اللّٰھُم أنیْ وقفْتُ علیٰ باب۔ اے اللہ ! میں اس دروازے پر کھڑا ہوں ۔ اور یہ وہی پہلا اذن دخول ہے جو ہم نے باب اول میں نقل کیا ہے دایاں پاؤں آگے رکھ کر اندر داخل ہو ضریح مبارک کے نزدیک جائے اور پشت بہ قبلہ ضریح کے سامنے کھڑا ہو اور کہے : السّلامُ علی مُحمّدٍ رسُول الله، خاتم النّبیّین، وسیّد الْمُرْسلین، وصفْوة ربّ الْعالمین، أمین سلام ہو حضرت محمد پرجو خدا کے رسول نبیوں کے خاتم پیغمبروں کے سردار منتخب پروردگار عالم ہیں اس کی الله علی وحْیہ وعزائم أمْرہ، والْخاتم لما سبق، والْفاتح لما اسْتُقْبل والْمُھیْمن علی ذلک وحی اور محکم امر کے امانت دار ہیں سابقہ علوم کو کامل کرنے والے آئندہ علوم کے دروازیکھولنے والے اور ان سب کے محافظ و نگہبان ہیں کُلّہ ورحْمةُ الله وبرکاتُہُ وصلواتُہُ وتحیّاتُہُ السّلامُ علی أنْبیاء الله ورُسُلہ وملائکتہ الْمُقرّبین خدا کی رحمت ہو ان پر اور اس کی برکتیں اس کے درود اور سلام ہوں سلام ہو خدا کے نبیوں اور اس کے رسولوں اس کے مقرب فرشتوں وعبادہ الصّالحین السّلامُ علیْک یا أمیر الْمُؤْمنین وسیّد الْوصیّین ووارث علْم النّبیّین اور اس کے نیک بندوں پر آپ پر سلام ہو اے مؤمنوں کے امیر اوصیاء کے سردار نبیوں کے علم کے وارث وولیّ ربّ الْعالمین وموْلای وموْلی الْمُؤْمنین ورحْمةُ الله وبرکاتُہُ ۔ السّلامُ علیْک یاموْلای جہانوں کے رب کے ولی اور میرے اور سب مؤمنوں کے مولا سلام ہو خدا کی رحمت اور برکتیں سلام ہو آپ پر اے میرے مولا یا أمیر الْمُؤْمنین یا أمین الله فی أرْضہ وسفیرہُ فی خلْقہ، وحُجّتہُ الْبالغة علی عبادہ السّلامُ اے مؤمنوں کے امیر اے خدا کی زمین میں اس کے امین اس کی مخلوق میں اس کے سفیر اور اس کے بندوں پر اس کی کامل تر حجت علیْک یا دین الله الْقویم، وصراطہُ الْمُسْتقیم ۔ السّلامُ علیْک أ یُّھا النّبأُ الْعظیمُ الّذی ھُمْ آپ پر سلام ہو اے خدا کے دین محکم اور اس کے راہ راست آپ پر سلام ہو اے خبر عظیم فیہ مُخْتلفُون وعنْہُ یُسْئلُوْن ۔ السّلامُ علیْک یا أمیر الْمُؤْمنین، آمنْت بالله وھُمْ مُشْرکُون، جس میں لوگوں نے اختلاف کیا اور اس کے لئے جواب دہ ہیں آپ پر سلام ہو اے مؤمنوں کے امیر کہ آپخدا پر ایمان لائے اور وہ مشرک ہو گئے وصدّقْت بالْحقّ وھُمْ مُکذّبُون، وجاھدْت فی الله وھُمْ مُحْجمُون وعبدْت الله مُخْلصاً لہُ آپ نے حق کی تصدیق فرمائی اور انہوں نے جھٹلایا آپ نے جہاد کیا اور وہ سر چھپاتے رہے اور آپ نے خدا کے دین میں الدّین صابراً مُحْتسباً حتّی أتاک الْیقینُ ألا لعْنةُ الله علی الظّالمین السّلامُ علیْک یاسیّد خالص ہو کر اس کی عبادت کی خیر خواہ اور صابر رہ کر حتی کہ آپ کی شہادت ہوگئی آگاہ رہو کہ ظالموں پر خدا کی لعنت ہے آپ پر سلام ہو اے مسلمانوں کے الْمُسْلمین ویعْسُوب الْمُؤْمنین وإمام الْمُتّقین، وقائد الْغُرّ الْمُحجّلین، ورحْمةُ الله وبرکاتُہُ سردار مؤمنوں کے رہبر و پیشوا پرہیزگاروں کے امام نورانی چہرے والے پیشانی والوں کے پیشرو خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکتیں میں گواہ ہوں بے شک أشْھدُ أ نّک أخُو رسُول الله ووصیُّہُ ووارثُ علْمہ، وأمینُہُ علی شرْعہ، وخلیفتُہُ فی أُمّتہ، وأوّلُ آپ رسول خدا کے برادر ان کے وصی ان کے علوم کے وارث ان کی شریعت کے امانت دار ان کی امت میں ان کے جانشین اور وہ پہلے فرد ہیں کہ خدا پر منْ آمن بالله وصدّق بما أُنْزل علی نبیّہ، وأشْھدُ أ نّہُ قدْ بلّغ عن الله ما أ نْزلہُ فیک فصدع ایمان لائے اور جو کچھ اس کے نبی پر نازل ہوا اس کی تصدیق کی میں گواہ ہوں کہ آنحضرت نے پہنچایا جو کچھ آپ کے حق میں اترا بأمْرہ وأوْجب علی أُمّتہ فرْض طاعتک وولایتک وعقد علیْھمُ الْبیْعة لک، وجعلک أوْلیٰ پس حکم خدا میں سعی کی اور اپنی امت پر آپکی اطاعت واجب کی آپکی ولایت فرض کر دی آپ کیلئے ان لوگوں سے بیعت لی اور بالْمُؤْمنین منْ أنْفُسھمْ کما جعلہُ اللهُ کذلک، ثُمّ أشْھد الله تعالی علیْھمْ فقال ألسْتُ قدْ آپ کوان کے نفسوں سے زیادہ بااختیار بنایا جیسا کہ خدا نے آنحضرت کو با اختیا ر بنایا پھر خدا کو ان پر گواہ قرار دیا اور فرمایا آیا میں نے تبلیغ نہیں کی انہوں بلّغْتُ فقالُوا اللّٰھُمّ بلیٰ فقال اللّٰھُمّ اشْھدْ وکفیٰ بک شھیداً وحاکماً بیْن الْعباد، فلعن اللهُ نے کہا باخدا کی ہے تب فرمایا اے اللہ گواہ رہنا اور تو گواہی کے لئے کافی ہے اور بندوں میں حکم کرنے والا ہے پس خدا کی لعنت اس پر جو اقرار کے بعد جاحد ولایتک بعْد الْاقْرار، وناکث عھْدک بعْد الْمیثاق، وأشْھدُ أنّک وفیْت بعھْد الله تیری ولایت کا انکار کرے اور تجھ سے عہد باندھنے کے بعد توڑے اور میں گواہ ہوں بے شک آپ نے خدا سے کیا ہوا عہد پورا کیا تعالی وأنّ الله تعالی مُوفٍ لک بعھْدہ ومنْ أوْفی بما عاھد علیْہ الله فسیُؤْتیہ أجْراً عظیماً، اور یقینا خدا بھی آپ سے کیا ہوا عہد پورا کر یگا اور جو خدا سے کیے ہوئے عہد کو پورا کرے تو وہ اسے بہت بڑا اجر دے گا وأشْھدُ أنّک أمیرُ الْمُؤْمنین الْحقُّ الّذی نطق بولایتک التّنْزیلُ، وأخذ لک الْعھْد علی میں گواہ ہوں کہ مؤمنوں کے حقیقی امیر ہیں جن کی ولایت قرآن نے بتائی اور رسول نے اس کا عہد لے کر حجت الْامّة بذلک الرّسُولُ وأشْھدُ أنّک وعمّک وأخاک الّذین تاجرْتُمُ الله بنُفُوسکُمْ فأنْزل اللهُ تمام کر دی ہے میں گواہ ہوں کہ آپ کے چچا حمزہ آپ کے بھائی جعفر نے خدا سے اپنی جانوں کا سودا کیا تو اس نے فیکُمْ إنّ الله اشْتریٰ من الْمُؤْمنین أنْفُسھُمْ وأمْوالھُمْ بأنّ لھُمُ الْجنّة یُقاتلُون فی سبیل الله آپ کے لئے فرمایا بے شک خدا نے مؤمنوں سے ان کی جانیں اور ان کے مال خرید لئے ان کو جنت دے کر کہ وہ خدا کی راہ میں جنگ کرتے ہیں فیقْتُلُون ویُقْتلُون وعْداً علیْہ حقّاً فی التّوْرٰاة والْانْجیل والْقُرْآن ومنْ أوْفیٰ بعھْدہ من الله پھر قتل کرتے ہیں اور قتل ہو جاتے ہیں یہ اس کے ذمہ سچا وعدہ ہے جو اس نے توریت انجیل اور قرآن میں فرمایااور کون ہے جو فاسْتبْشرُوا ببیْعکُمُ الّذی بایعْتُمْ بہ وذلک ھُو الْفوْزُ الْعظیمُ التّائبُون الْعابدُون الْحامدُون خدا سے بڑھ کر وعدہ پورا کرنے والاہے پس مژدہ ہو تمہارے سودے پر جو تم نے خدا سے کیا ہے اور یہ ان کی بہت بڑی کامیابی ہے جو توبہ کرنے والے السّائحُون الرّاکعُون السّاجدُون الْامرُون بالْمعْرُوف والنّاھُون عن الْمُنْکر والْحافظُون عبادت کرنے والے اس کی حمد کرنے والے روزہ رکھنے والے رکوع کرنے والے سجدہ کرنے والے نیک کاموں کا حکم دینے والے برے کاموں سے لحُدُود الله وبشّر الْمُؤْمنین، أشْھدُ یا أمیر الْمُؤْمنین أنّ الشّاکّ فیک ما آمن بالرّسُول روکنے والے اور خدا کی حدوں کی حفاظت کرنے والے ہیں ایسے مؤمنوں کو خوشخبری دو اے مؤمنوں کے امیر میں گواہی دیتا ہوں کہ جو آپ کی امامت میں الْامین وأنّ الْعادل بک غیْرک عاندٌ عن الدّین الْقویم الّذی ارْتضاہُ لنا ربُّ الْعالمین، و شک کرے وہ رسول امین پر ایمان نہیں لایا اور جو آپ کے علاوہ غیر کو مانے تو وہ اس محکم دین کا دشمن ہے جسے جہانوں کے رب نے ہمارے لئے پسند فرمایا أکْملہُ بولایتک یوْم الْغدیر وأشْھدُ أنّک الْمعْنیُّ بقوْل الْعزیز الرّحیم وأنّ ھذا صراطی اور یوم غدیر آپ کی ولایت سے اس کو کامل کیا اور میں گواہی دیتا ہوں کہ قوی و مہربان کے قول میں آپ ہی مراد ہیں کہ بے شک یہ میرا سیدھا راستہ ہے مُسْتقیماً فاتّبعُوہُ ولاتتّبعُوا السُّبُل فتفرّق بکُمْ عنْ سبیلہ ضلّ والله وأضلّ من اتّبع سواک پس اس کی پیروی کرو اور ٹیڑھے راستوں پر نہ چلو کہ وہ تمہیں اس کے راستے سے بھٹکا دیں گے بخدا آپ کے غیر کا پیروکار اور گمراہ وعند عن الْحقّ منْ عاداک اللّٰھُمّ سمعْنا لامْرک وأطعْنا واتّبعْنا صراطک الْمُسْتقیم فاھْدنا کرنے والا ہے اور آپ کا دشمن حق و حقیقت کا دشمن ہے اے معبود! ہم نے تیرا فرمان سنا اور اطاعت کی اور تیری صراط مستقیم (علی﴾ ربّنا ولاتُزغْ قُلُوبنا بعْد إذْ ھدیْتنا إلی طاعتک واجْعلْنا من الشّاکرین لانْعُمک۔وأشْھدُ کی پیروی کی پس قائم رکھ ہمیں اے ہمارے رب اور جب ہمیں اپنی اطاعت کی راہ دکھائی ہے تو ہمارے دلوں کو کج نہ ہونے دے أ نّک لمْ تزلْ للْھویٰ مُخالفاً، و للتُّقیٰ مُحالفاً، وعلی کظْم الْغیْظ قادراً ، وعن النّاس عافیاً اور ہمیں اپنی نعمتوں کا شکر گزار بنادے میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ ہمیشہ خواہش نفس کے مخالف پرہیز گاری کے حامی غصے کو غافراً، و إذا عُصی اللهُ ساخطاً، و إذا أُطیع اللهُ راضیاً، وبما عھد إلیْک عاملاً، راعیاً لما پینے پر قادر اور لوگوں کو معاف کرنے بخش دینے والے رہے آپ خدا کی نافرمانی پر ناراض اور اس کی اطاعت پر راضی ہوئے اسْتُحْفظْت، حافظاً لما اسْتُودعْت، مُبلّغاً ما حُمّلْت، مُنْتظراً ما وُعدْت، وأشْھدُ أنّک ما اپنی ذمہ داری پوری کرنے والے قابل حفاظت چیزوں کے نگہبان خدا و رسول کی امانتوں کے محافظ احکام الہی کے مبلغ اور اس کے وعدوں کے منتظر رہے اتّقیْت ضارعاً، ولا أمْسکْت عنْ حقّک جازعاً ولا أحْجمْت عنْ مُجاھدة غاصبیک ناکلاً اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ کی روا داری کمزوری کی وجہ سے نہ تھی آپ کی اپنے حق پر خاموشی خوف کے باعث نہ تھی غاصبوں سے جہاد نہ کرنے میں آپ ولا أظْھرْت الرّضیٰ بخلاف ما یُرْضی الله مُداھناً، ولا وھنْت لما أصابک فی سبیل الله، کی سستی کا دخل نہ تھا آپ نے رضا الہی کے خلاف سہل پسندی سے اپنی رضا مندی کا اظہار نہیں کیا اور خدا کی راہ میں مصیبتو ں پر کبھی کم ہمتی سے کام نہیں لیا ولا ضعُفْت ولا اسْتکنْت عنْ طلب حقّک مُراقباً، معاذ الله أنْ تکُون کذلک، بلْ إذْ ظُلمْت آپ نے دیکھنے سننے اپنا حق طلب کرنے میں کوئی کمزوری اور ناتوانی نہیں دکھائی اس سے خدا کی پناہ کہ آپ اس طرح کے ہوں بلکہ جب آپ پر ظلم کیا گیا احْتسبْت ربّک وفوّضْت إلیْہ أمْرک وذکّرْتھُمْ فما ادّ کرُوا ووعظْتھُمْ فما اتّعظُوا، وخوّفْتھُمُ جس پر آپ نے صبر کیا اور اپنا یہ معاملہ خدا کے سپرد کر دیا آپ نے انہیں نصیحت کی تو انہوں نے قبول نہ کی انکو سمجھایا تو وہ نہیں سمجھے اور آپ نے خد ا سے ڈرایا الله فما تخوّفُوا، وأشْھدُ أ نّک یا أمیر الْمُؤْمنین جاھدْت فی الله حقّ جھادہ حتّی دعاک تو وہ نہیں ڈرے اے مؤمنوں کے امیر میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے خدا کیلئے وہ جہاد کیا جو جہاد کرنے کا حق ہے یہاں تک کہ خدا نے آپکو جوار رحمت اللهُ إلی جوارہ، وقبضک إلیْہ باخْتیارہ، وألزم أعْدائک الْحُجّة بقتْلھمْ إیّاک لتکُون الْحُجّةُ میں بلا لیا اور اپنے اختیار سے آپکی جان قبض کر لی اور آپکے دشمنوں پر حجت لازم کردی جب کہ انہوں نے آپکو قتل کیا تاکہ آپکی طرف سے ان پر حجت لک علیْھمْ مع ما لک من الْحُجج الْبالغة علی جمیع خلْقہ ۔ السّلامُ علیْک یا أمیر الْمُؤْمنین، قائم ہو جائے علاوہ ان کامل حجتوں کے جو آپ کی طرف سے ساری مخلوق پر قائم ہیں آپ پر سلام ہو اے مؤمنوں کے امیر کہ آپ نے عبدْت الله مُخْلصاً وجاھدْت فی الله صابراً، وجُدْت بنفْسک مُحْتسباً، وعملْت بکتابہ ، خدا کی خالص عبادت کی خدا کی راہ میں صبر تحمل کیساتھ جہاد کیا اور ُحسن نیت کے ساتھ اپنی جان قربان کر دی آپ نے کتاب خدا پر عمل کیا اس کے نبی کی واتّبعْت سُنّة نبیّہ وأقمْت الصّلاة، وآتیْت الزّکاة، وأمرْت بالْمعْرُوف، ونھیْت عن الْمُنْکر سنت کی پیروی فرمائی آپ نے نماز قائم رکھی اور زکوٰة دیتے رہے آپ نے نیکی کا حکم دیا اور برائی سے منع کیا جہاں تک ما اسْتطعْت مُبْتغیاً ما عنْد الله، راغباً فیما وعد اللهُ، لا تحْفلُ بالنّوائب، ولا تھنُ عنْد الشّدائد ولا آپ کی وسعت تھی آپ کا مقصد رضا الہی تھا خدا کے وعدوں پر توجہ رکھی آپ مصائب میں گھبرائے نہیں اور سختیوں میں کمزوری ظاہر نہیں کی نہ آپ نے کسی تحْجمُ عنْ مُحاربٍ أفک منْ نسب غیْر ذلک إلیْک وافْتریٰ باطلاً علیْک، وأوْلی لمنْ دشمن کو پیٹھ دکھائی جس نے اس کے علاوہ آپ کے بارے کچھ کہا اس نے آپ پر بہتان لگایا اور آپکے بارے میں جھوٹ باندھا اور یہ باتیں آپ کے عند عنْک، لقدْ جاھدْت فی الله حقّ الْجھاد وصبرْت علی الْاذیٰ صبْر احْتسابٍ، وأنْت أوّلُ دشمنوں میں موجود رہی ہیں جب کہ آپ نے خدا کی خاطر جہاد کا حق ادا کر دیا اور دکھوں پر خیر خواہی کے ساتھ صبر استقامت کا مظاہرہ کیا آپ ہی وہ پہلے فرد منْ آمن بالله وصلّی لہُ وجاھد وأبْدی صفْحتہُ فی دار الشّرْک والْارْضُ مشْحُونةٌ ضلالةً، ہیں کہ خدا پر ایمان لائے اس کی نماز پڑھی اور جہاد کیا آپ نے اس شرک کے مرکز اور گمراہی سے بھری دنیا میں خود کو آشکار کیا جہاں کھلے عام شیطان کی والشّیْطانُ یُعْبدُ جھْرةً، وأنْت الْقائلُ لا تزیدُنی کثْرةُ النّاس حوْلی عزّةً، ولا تفرُّقُھُمْ عنّی پوجا کی جارہی تھی وہ آپ ہی ہیں جو کہہ رہے تھے کہ میرے گرد لوگوں کی کثرت سے میری عزت میں کچھ اضافہ نہیں ہوتا اور نہ ان کے ہٹ جانے سے مجھے وحْشةً، ولوْ أسْلمنی النّاسُ جمیعاً لمْ أکُنْ مُتضرّعاً ۔ اعْتصمْت بالله فعززْت، وآثرْت الْآخرة وحشت ہوتی ہے اگر سب لوگ مجھے چھوڑ کر جائیں تو بھی میں باطل کے آگے نہیں جھکونگا آپ نے خدا سے تعلق رکھا تو اس نے عزت عطا کی آپ نے دنیا کے علی الْاولی فزھدْت، وأیّدک اللهُ وھداک وأخْلصک واجْتباک، فما تناقضتْ أ فْعالُک، مقابل آخرت کو ترجیح دی پس آپ نے زہد کو اپنایا پھر خدا نے آپکی تائید فرمائی آپ کو ہدایت دی آپ کو خالص اپنا بنایا اور برگزیدہ کیا پس آپ کے افعال ولا اخْتلفتْ أقْوالُک، ولا تقلّبتْ أحْوالُک، ولا ادّعیْت ولا افْتریْت علی الله کذباً، ولا میں تفریق نہیں آپ کے اقوال میں مختلف نہیں آپ کے احوال متغیر نہیں ہوئے آپ نے کوئی غلط دعویٰ نہیں کیا نہ آپ نے خدا کے بارے میں جھوٹ کہا شرھْت إلی الْحُطام، ولا دنّسک الْاثامُ، ولمْ تزلْ علی بیّنةٍ منْ ربّک، ویقینٍ منْ أمْرک، آپ نے دنیا کمانے کی خواہش نہیں رکھی نہ گناہوں نے آپ کو آلودہ کیا آپ ہمیشہ ہمیشہ خدا کی دلیل و حجت پر قائم اور یقین کے ساتھ عمل کرتے رہے تھْدی إلی الْحقّ وإلی صراطٍ مُسْتقیمٍ، أشْھدُ شھادة حقٍّ، وأُقْسمُ بالله قسم صدْقٍ أنّ مُحمّداً یعنی حق و حقیقت راہ راست کی طرف رہبری فرمائی کہ گواہی دیتا ہوں میں سچی گواہی اور قسم کھاتا ہوں اللہ کی سچی قسم کہ محمد وآلہُ صلواتُ الله علیْھمْ ساداتُ الْخلْق، وأ نّک موْلای وموْلی الْمُؤْمنین، وأ نّک عبْدُ الله و آل محمد ساری مخلوق کے سردار ہیں خدا کی رحمتیں ہوں ان پر اور بے شک آپ میرے مولا اور مؤمنوں کے مولا ہیں یقینا آپ خدا کے وو لیُّہُ وأخُوالرّسُول ووصیُّہُ ووارثُہُ، وأنّہُ الْقائلُ لک والّذی بعثنی بالْحقّ ما آمن بیْ منْ بندے اسکے ولی رسول کے بھائی انکے وصی اور انکے وارث ہیں اور انہوں نے آپ کیلئے فرمایا قسم اسکی جس نے مجھے حق کیساتھ مبعوث کیا کہ وہ مجھ پر کفر بک، ولا أقرّ بالله منْ جحدک، وقدْ ضلّ منْ صدّ عنْک ولمْ یھْتد إلی الله ولا إلیّ ایمان نہیں لایا جس نے تمہارا ا نکار کیا اور جو تمہارا منکر ہؤا اس نے خدا کو نہیں مانا وہ گمراہ ہوا جوتم سے پھر گیا جو تمہاری ولایت کا قائل نہیں وہ اللہ کی طرف منْ لا یھْتدی بک، وھُو قوْلُ ربّی عزّ وجلّ وإنّی لغفّارٌ لمنْ تاب وآمن وعمل صالحاً اور میری طرف راہ نہیں پائے گا یہی میری عزت وجلال والے رب کا قول ہے یقینا میں اسے بخشنے والا ہوں جو توبہ کرے ایمان لائے اور نیک عمل کرے ثُمّ اھْتدیٰ إلی ولایتک موْلای فضْلُک لا یخْفیٰ، ونُورُک لا یُطْفأُ، وأنّ منْ جحدک پھر آپکی ولایت کے راستے پر آئے میرے سردار آپ کی بزرگی پوشیدہ نہیں آپ کا نور بجھتا نہیں بے شک آپ سے جنگ کرنے والا الظّلُومُ الْاشْقیٰ، موْلای أنْت الْحُجّةُ علی الْعباد، والْھادی إلی الرّشاد، والْعُدّةُ للْمعاد،موْلای بڑا ظالم اور بد بخت ہے میرے آقا آپ بندوں پر خدا کی حجت ہیں راہ راست کی طرف لے جانے والے اور آخرت کے لئے سرمایہ ہیں میرے مولا ! لقدْ رفع اللهُ فی الْاولی منْزلتک، وأعْلی فی الْاخرة درجتک، وبصّرک ما عمی علی منْ دنیا میں خدا نے آپ کا مرتبہ بلند کیا اور آخرت میں آپ کو بلند تر قرار دیا ہے خدا نے آپ کو بصیرت دی جب کہ آپ کے مخالف نابینا ہیں خالفک، وحال بیْنک وبیْن مواھب الله لک، فلعن اللهُ مُسْتحلّی الْحُرْمة منْک وذائدی اس لئے وہ آپکے اور آپ کیلئے خدا کے عطیوں کے درمیان حائل ہوگئے پس خدا لعنت کرے ان پر جنہوں نے آپ کی حرمت کا الْحقّ عنْک وأشْھدُ أنّھُمُ الْاخْسرُون الّذین تلْفحُ وُجُوھھُمُ النّارُ وھُمْ فیھا کالحُون، وأشْھدُ خیال نہ رکھا اور آپ کے حق پر قبضہ کر بیٹھے میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ بہت گھاٹے میں ہیں آگ ان کے چہروں کوپگھلائے گی اور وہ اس میں خوار ہوں گے أنّک ما أقْدمْت ولا أحْجمْت ولا نطقْت ولا أمْسکْت إلاّ بأمْرٍ من الله ورسُو لہ، قُلْت والّذی اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ کا آگے بڑھنا پیچھے ہٹنا آپ کا کلام کرنا اور خاموش رہنا بس اللہ اور اس کے رسول کے حکم سے ہے آپ نے فرمایا قسم ہے نفْسی بیدہ لقدْ نظر إلیّ رسُولُ الله صلّی اللهُ علیْہ وآلہ أضْربُ بالسّیْف قُدْماً فقال یا علیُّ أنْت اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ حضرت رسول اللہ نے مجھ پر نظر فرمائی جب میں بڑھ بڑھ کے تلوار چلا رہا تھا پس فرمایا اے علی ! میرے منّی بمنْزلة ھارُون منْ مُوسیٰ إلاّ أ نّہُ لا نبیّ بعْدی، وأُعْلمُک أنّ موْتک وحیاتک معی ساتھ تیری وہی نسبت ہے جو ہارون کی موسیٰ سے تھی مگر یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں اور میں تجھے بتا دوں کہ بے شک تیری موت و حیات میرے ساتھ اور وعلی سُنّتی، فوالله ما کذبْتُ ولا کُذّبْتُ ولا ضللْتُ ولا ضُلّ بی ولا نسیتُ ما عھد إلیّ ربّی، میری سنت پر ہے بخدا میں نے جھوٹ نہیں کہا نہ جھوٹ سنا نہ میں گمراہ ہوا نہ گمراہ کیا اور میں اپنے رب کی فرمائش نہیں بھولا و إنّی لعلی بیّنةٍ منْ ربّی بیّنہا لنبیّہ، وبیّنھا النّبیُّ لی، و إنّی لعلیٰ الطّریق الْواضح ألْفظُہُ لفْظاً میں ضرور اس دلیل پر قائم ہوں جومیرے رب نے اپنے نبی کو بتائی اور نبی نے مجھ کو سمجھائی میں لفظ بہ لفظ واضح راستے صدقْت والله وقُلْت الْحقّ فلعن اللهُ منْ ساواک بمنْ ناواک واللهُ جلّ اسْمُہُ یقُولُ ھلْ یسْتوی اور طریقے پر رواں ہوں بخدا آپ نے سچ فرمایا اور حق بات کہی پس خدا لعنت کرے اس پر جس نے آپکو آپکے مخالف کے برابر جانا جبکہ بلند نام والا الّذین یعْلمُون والّذین لا یعْلمُون، فلعن اللهُ منْ عدل بک منْ فرض اللهُ علیْہ ولایتک وأنْت خدا کہتا ہے کہ آیا برابر ہو سکتے ہیں جاننے والے اور وہ جو نہیں جانتے ہیں پس خدا لعنت کرے اس پر جو خدا کیطرف سے واجب شدہ آپکی ولایت سے ولیُّ الله، وأخُو رسُولہ، والذّابُّ عنْ دینہ، والّذی نطق الْقُرْآنُ بتفْضیلہ، قال اللهُ تعالی وفضّل منہ موڑے رہا جبکہ آپ خدا کے دوست اسکے رسول کے برادر اور اسکے دین کو بچانے والے ہیں آپ وہ ہیں جسکی فضیلت کو قرآن ظاہر کرتا ہے جیسے خدائے اللهُ الْمُجاھدین علی الْقاعدین أجْراً عظیماً درجاتٍ منْہُ ومغْفرةً ورحْمةً وکان اللهُ غفُوراً تعالی نے فرمایا کہ خدا نے بڑائی دی ہے مجاہدوں کو پیچھے بیٹھ رہنے والوں پر ان کیلئے اس کیطرف سے بڑا اجر اور بلند درجہ بخشش اور رحمت ہے اور خدا بہت بخشنے رحیماً وقال اللهُ تعالی أجعلْتُمْ سقایہ الْحاجّ وعمارة الْمسْجد الْحرام کمنْ آمن بالله والْیوْم والااور مہربان ہے اور خدائے تعالی نے یہ بھی فرمایا آیا تم حاجیوں کو پانی پلانے اور مسجد الحرام کو آباد کرنے والے کے عمل کو ویسا قرار دیتے ہو جو کہ خدا و یوم الْاخر وجاھد فی سبیل الله لا یسْتوُون عنْد الله واللهُ لا یھْدی الْقوْم الظّالمین، الّذین آمنُوا و آخرت پر ایمان لایا اور اس نے راہ خدا میں جہاد کیا اور خدا کے ہاں برابر نہیں ہیں اور خدا ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا وہ جو ایمان لائے ھاجرُوا وجاھدُوا فی سبیل الله بأمْوالھمْ وأنْفُسھمْ أعْظمُ درجةً عنْد الله وأُولئک ھُمُ الْفائزُون ہجرت کی اور انہوں نے خدا کی راہ میں جہاد کیا اپنے مالوں اور جانوں سے خدا کے نزدیک ان کا بڑا درجہ ہے وہی تو کامیاب ہیں ان کا پروردگار یُبشّرُھُمْ ربُّھمْ برحْمةٍ منْہُ ورضْوانٍ وجنّاتٍ لھُمْ فیھا نعیمٌ مُقیمٌ، خالدین فیھا أبداً إنّ الله بشارت دیتا ہے ان کو اپنی رحمت اورخوشنودی کی اور ان کیلئے باغات ہیں نعمت بھرے جن میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہا کریں گے کیونکہ خدا وہ ہے جس کے ہاں عنْدہُ أجْرٌ عظیمٌ، أشْھدُ أنّک الْمخْصُوصُ بمدْحة الله، الْمُخْلصُ لطاعة الله، لمْ تبغ بالْھُدیٰ بہت بڑا اجر ہے میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ خدا کی مدح کے خاص مصداق ہیں خدا کی اطاعت میں مخلص ہیں آپ نے ہدایت کے بدلاً، ولمْ تُشْرکْ بعبادة ربّک أحداً، وأنّ الله تعالی اسْتجاب لنبیّہ صلّی اللهُ علیْہ وآلہ بدلے میں کچھ نہیں چاہا اور اپنے یگانہ خدا کی عبادت میں کسی کو شریک نہیں کیا بے شک خدائے تعالی نے اپنے نبی کی وہ دعا قبول فرمائی فیک دعْوتہُ، ثُمّ أمرہُ بإظْھار ما أوْلاک لامّتہ، إعْلاءً لشأْنک، و إعْلاناً لبُرْھانک، ودحْضاً جو آپکے بارے میں تھی پھر انکو حکم دیا کہ انکی امت پر آپکو جو بڑائی ہے اسکا اظہار کریں تاکہ آپکی شان عیاں ہو نیزآپکے بارے میں للاْباطیل،وقطْعاً للْمعاذیر،فلمّا أشْفق منْ فتْنة الْفاسقین،واتّقیٰ فیک الْمُنافقین،أوْحیٰ إلیْہ برہان و دلیل کا اعلان کریں کہ باطل ہٹ جائے اور بہانے کٹ جائیں پس وہ آپکے حق میں بد کرداروں اور منافقوں سے خوف و ربُّ الْعالمین یا أیُّھا الرّسُولُ بلّغْ ما أُنْزل إلیْک منْ ربّک وإنْ لمْ تفْعلْ فما بلّغْت رسالتہُ واللهُ خطر محسوس کرتے تھے تب جہانوں کے پروردگار نے ان کو یہ وحی بھیجی کہ اے رسول جو کچھ تمہارے رب کی طرف سے نازل کیا گیا وہ پہنچا دو اگر تم نے ایسا یعْصمُک من النّاس، فوضع علی نفْسہ أوْزار الْمسیر، ونھض فی رمْضاء الْھجیر،فخطب نہ کیا تو تم نے اس کا کوئی پیغام نہیں پہنچایا اور خدا تمہیں لوگوں سے محفوظ رکھے گا پس حضرت نے سفر کی زحمت کا بوجھ اٹھا لیا غدیر کے تپتے ہوئے صحرا میں رک وأسْمع ونادی فأبْلغ، ثُمّ سألھُمْ أجْمع، فقال ھلْ بلّغْتُ فقالُوا اللّٰھُمّ بلیٰ فقال اللّٰھُمّ اشْھدْ، گئے پس خطبہ دیا اور بآواز بلند سب کو سنایا پھر اس اجتماع سے سوال کیا فرمایا آیا میں نے تبلیغ کردی؟ سب نے کہا ہاں تب فرمایا اے اللہ! گواہ رہنا پھر فرمایا ثُمّ قال ألسْتُ أوْلیٰ بالْمُؤْمنین منْ أنْفُسھمْ فقالُوا بلیٰ فأخذ بیدک، وقال منْ کُنْتُ موْلاہُ فھذا آیا میں مؤمنوں پر ان کی جانوں سے بڑھ کر مختار نہیں ہوں؟ انہوں نے کہا ہاں پس حضرت نے آپکا ہاتھ پکڑا اور کہا جس کا میں مولا ہوں پس یہ علی اس کا علیُّ موْلاہُ، اللّٰھُمّ وال منْ والاہُ، وعاد منْ عاداہُ وانْصُرْ منْ نصرہُ واخْذُلْ منْ خذلہُ، فما آمن مولا ہے اے اللہ اسکے دوست سے دوستی اور اسکے دشمن سے دشمنی رکھ جو اسکی مدد کرے اسکی مدد کر اور جو اسے چھوڑے تو اسے چھوڑ دے پس وہ ایمان نہ بما أنْزل اللهُ فیک علی نبیّہ إلاّ قلیلٌ، ولا زاد أکْثرھُمْ غیْر تخْییرٍ، ولقدْ أنْزل اللهُ تعالی لائے اس پر جو خدا نے آپکے حق میں اپنے نبی پر نازل کیا لیکن تھوڑے لوگ اور ان میں زیادہ تر لوگوں نے گھاٹے کے سوا کچھ حاصل نہ کیا اس سے پہلے خدا فیک منْ قبْلُ وھُمْ کارھُون یا أیُّھا الّذین آمنُوا منْ یرْتدّ منْکُمْ عنْ دینہ فسوْف یأْتی اللهُ نے آپ کے بارے میں آیات نازل کیں تو انہوں نے ناپسندیدگی ظاہر کی اے ایمان لانے والو! تم میں سے جو کوئی اپنے دین سے پھر جائیگا تو خدا آیندہ بقوْمٍ یُحبُّھُمْ ویُحبُّونہُ أذلّةٍ علی الْمُؤْمنین أعزّةٍ علی الْکافرین یُجاھدُون فی سبیل الله ولا ایسا گروہ لے آئے گا جسے وہ چاہتا اور وہ اسے چاہتے ہیں وہ مؤمنوں کے ساتھ نرم اور کافروں پر سخت گیر ہیں وہ خدا کی راہ میں جہاد کرتے ہیں اور ملامت یخافُون لوْمة لائمٍ ذلک فضْلُ الله یُؤْتیہ منْ یشاءُ واللهُ واسعٌ علیمٌ إنّما ولیُّکُمُ اللهُ ورسُولُہُ کرنے والوں کی ملامت سے نہیں ڈرتے یہ تو اللہ کا فضل ہے جسے چاہے عطا کرتا ہے اور اللہ وسعت والا علم والا ہے تحقیق تمہارا ولی اللہ اور اس کا رسول والّذین آمنُوا الّذین یُقیمُون الصّلاة ویُؤْتُون الزّکاة وھُمْ راکعُون، ومنْ یتولّ الله ورسُولہُ اور وہ ہیں جو ایمان لائے انہوں نے نماز قائم کی اور حالت رکوع میں زکوٰة دیتے ہیں اور جو لوگ اللہ اس کے رسول اور صاحبان ایمان کی ولایت قبول کر والّذین آمنُوا فإنّ حزْب الله ھُمُ الْغالبُون ربّنا آمنّا بما أنْزلْت واتّبعْنا الرّسُول فاکْتُبْنا مع لیں تو وہ خدا کا گروہ ہیں غالب رہنے والے ہمارے رب ہم اس پر ایمان لائے جو تو نے نازل کیا اور رسول کی پیروی کرتے ہیں پس ہمیں گواہوں میں لکھ الشّاھدین ربّنا لا تُزغْ قُلُوبنا بعْد إذْ ھدیْتنا وھبْ لنا منْ لدُنْک رحْمةً إنّک أنْت الْوھّابُ لے ہمارے رب ہمارے دلوں کو ٹیڑھا نہ ہونے دے جبکہ تو نے ہمیں ہدایت دی اور ہمیں اپنی طرف سے رحمت عطا فرما بے شک تو بہت عطا کرنے والا ہے اللّٰھُمّ إنّا نعْلمُ أنّ ھذا ھُو الْحقُّ منْ عنْدک فالْعنْ منْ عارضہُ واسْتکْبر وکذّب بہ وکفر و اے اللہ ہم جانتے ہیں کہ یہ سب کچھ وہی حق ہے کہ جو تیری طرف سے ہے پس لعنت کر ان پر جو انکے مخالف تکبر کرنے والے اسکا انکار کرنے جھٹلانے والے ہیں سیعْلمُ الّذین ظلمُوا أیّ مُنْقلبٍ ینْقلبُون السّلامُ علیْک یا أمیر الْمُؤْمنین وسیّد الْوصیّین اور ظلم کرنے والوں کو جلد معلوم ہو جائیگا کہ انہیں کہاں لوٹ کر جانا ہے سلام ہوآپ پر اے مؤمنوں کے امیر وأوّل الْعابدین وأزْھد الزّاھدین ورحْمةُ الله وبرکاتُہُ وصلواتُہُ وتحیّاتُہُ، أنْت مُطْعمُ الطّعام اوصیاء کے سردار عبادت کرنے والوں میں پہلے سب سے بڑے زاہد خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکتیں اور اس کا درود و سلام ہو آپ ہیں علی حُبّہ مسْکیناً ویتیماً وأسیراً لوجْہ الله لا تُریدُ منْھُمْ جزاءً ولا شُکُوراً، وفیک أنْزل اللهُ خدا کی محبت میں مسکین یتیم اور اسیر کو کھانا کھلانے والے ہیں محض خدا کی خاطر کہ آپ ان سے کسی بدلے اور شکریے کے خواہاں نہ تھے تعالی ویُؤْثرُون علی أنْفُسھمْ ولوْ کان بھمْ خصاصةٌ ومنْ یُوق شُحّ نفْسہ فأُولئک ھُمُ الْمُفْلحُون اور آپ کے بارے میں خدا نے نازل کیا کہ وہ دوسروں کو خود پر مقدم رکھتے ہیں اگرچہانکو شدید حاجت بھی ہو اور جو اپنے نفس کو بخل سے بچاتے ہیں وأ نْت الْکاظمُ للْغیْظ والْعافی عن النّاس واللهُ یُحبُّ الْمُحْسنین، وأنْت الصّابرُ فی الْبأْساء تو وہی نجات پانے والے ہیں اور آپ ہیں غصے کو پینے والے لوگوں کو معاف کرنے والے اور خدا نیکوکاروں کو پسند کرتا ہے اور آپ ہیں والضّرّاء وحین الْبأْس، وأنْت الْقاسمُ بالسّویّة، والْعادلُ فی الرّعیّة، والْعالمُ بحُدُود الله منْ تنگدستی اور سختیوں اور ہنگام جنگ میں صبر کرنے والے اور آپ برابر تقسیم کرنے والے رعیت میں عدل کرنے والے اور سب سے بڑھ کر خدا جمیع الْبریّة واللهُ تعالی أخْبر عمّا أوْلاک منْ فضْلہ بقوْ لہ أفمنْ کان مُؤْمناً کمنْ کان فاسقاً کی حدوں کو جاننے والے اور اللہ تعالی نے آپ کو فضیلت و بڑائی کی خبر دی اپنے قول میں کہ آیا جو مؤمن ہے لا یسْتوُون، أمّا الّذین آمنُوا وعملُوا الصّالحات فلھُمْ جنّاتُ الْمأْویٰ نُزُلاً بما کانُوا یعْملُون وہ فاسق کی مانند ہے وہ برابر نہیں ہیں لیکن وہ لوگ جو ایمان لائے اور اچھے کام کرتے رہے تو ان کے لئے ہمیشگی والے باغات ٹھکانہ ہیں ان کے بدلے وأنْت الْمخْصُوصُ بعلْم التّنْزیل وحُکْم التّأْویل ونصّ الرّسُول، ولک الْمواقفُ الْمشْھُودةُ، میں جو عمل انہوں نے کیے اور آپ کوخاص کیا گیا نزول آیات کے علم میں اور آیتوں کی تاویل کے مطابق حکم لگانے میں اور رسول کی طرف سے نامزدگی والْمقاماتُ الْمشْھُورةُ والْایّامُ الْمذْکُورةُ ،یوْم بدْرٍ ویوْم الْاحْزاب إذْ زاغت الْا بْصارُ وبلغت میں اور آپ کی ثابت قدمی کے مقامات عیاں ہیں آپ کے مرتبے آشکار اور آپ کے خاص دن یادگار ہیں یعنی یوم بدر اور یوم خندق کہ جب ڈر سے الْقُلُوبُ الْحناجر وتظُنُّون بالله الظُّنُونا ھُنالک ابْتُلی الْمُؤْمنُون وزُلْزلُوا زلْزالاً شدیداً و إذْ آنکھیں خیرہ ہو گئیں اور دل گردنوں میں آپھنسے اور خدا کے بارے میں بد گمانیاں ہونے لگیں وہاں مؤمنوں کی آزمائش کی گئی اور ان پر سخت لرزہ طاری ہوگیا یقُولُ الْمُنافقُون والّذین فی قُلُوبھمْ مرضٌ ما وعدنا اللهُ ورسُولُہُ إلاّ غُرُوراً وإذْ قالتْ طائفةٌ جب منافقین اور جنکے دلوں میں بیماری تھی وہ کہہ رہے تھے کہ خدا اور رسول نے ہمیں جھوٹے وعدوں کے سوا کچھ نہیں دیا اور یاد کرو جب ان میں سے ایک منْھُمْ یا أھْل یثْرب لا مُقام لکُمْ فارْجعُوا ویسْتأْذنُ فریقٌ منْھُمُ النّبیّ یقُولُون إنّ بُیُوتنا عوْرةٌ گروہ نے کہا اے یثرب والو یہاں تمہارے لئے کوئی ٹھکانا نہیں گھروں کو چلے جاؤ اور ان میں ایک گروہ پیغمبر سے واپسی کی اجازت کیلئے کہتا تھا ہمارے گھر وما ھی بعوْرةٍ إنْ یُریدُون إلاّ فراراً،وقال اللهُ تعالی ولمّا رأیٰ الْمُؤْمنُون الْاحْزاب قالُوا ھذا غیرمحفوظ ہیں حالانکہ وہ غیر محفوظ نہ تھے بلکہ وہ صرف جنگ سے بھاگنا چاہتے تھے اور خدائے تعالیٰ نے فرمایا کہ جب مؤمنوں نے احزاب کے لشکر کو دیکھا ما وعدنا اللهُ ورسُولُہُ وصدق اللهُ ورسُولُہُ وما زادھُمْ إلاّ إیماناً وتسْلیماً، فقتلْت عمْرھُمْ، تو کہنے لگے یہ وہی ہے جس کا خدا اور رسول نے ہم سے وعدہ کیا خدا اوراسکا رسول سچے ہیں اور اس سے انکے ایمان و یقین میں اضافہ ہوا تب آپ نے عمر وھزمْت جمْعھُمْ وردّ اللهُ الّذین کفرُوا بغیْظھمْ لمْ ینالُوا خیْراً وکفیٰ اللهُ الْمُؤْمنین الْقتال و (بن ود) کو قتل کیا اور ان کے لشکرکو شکست دی خدا نے کافروں کو غیض و غضب کے عالم میں واپس کیا اور انہوں نے کوئی بھلائی نہ پائی اور خدا نے جنگ میں کان اللهُ قویّاً عزیزاً، ویوْم أُحُدٍ إذْ یُصْعدُون ولا یلْوُون علی أحدٍ والرّسُولُ یدْعُوھُمْ فی أُخْراھُمْ مؤمنوں کی کفایت فرمائی اور خدا قوت والا غالب تر ہے اور احد کے دن جب لوگ پہاڑ پر چڑھے جاتے تھے اور پیچھے رہ جانے والوں کو دیکھتے ہی نہ تھے اور وأنْت تذُودُ بھمُ الْمُشْرکین عن النّبیّ ذات الْیمین وذات الشّمال حتّی ردّھُمُ اللهُ تعالی رسول ان کے پیچھے ان کو پکار رہے تھے جب کہ آپ نبی کے دائیں بائیں سے مشرکین کو لڑ بھڑ کر پیچھے دھکیلتے جاتے تھے یہاں تک کہ خدا نے خائف عنْکُما خائفین ونصر بک الْخاذلین ویوْم حُنیْنٍ علی ما نطق بہ التّنْزیلُ إذْ أعْجبتْکُمْ کثْرتُکُمْ دشمنوں کو آپ سے دور کر دیا اور آپ کے ذریعے بھاگے ہووٴں کو مدد دی اور حنین کا دن جس کے بارے میں قرآن کہتا ہے کہ جب تمہاری کثرت نے فلمْ تُغْن عنْکُمْ شیْئاً وضاقتْ علیْکُمُ الْارْضُ بما رحُبتْ ثُمّ ولّیْتُمْ مُدْبرین، ثُمّ أنْزل اللهُ سکینتہُ تمہیں نازاں کر دیا پس وہ تمہارے کسی کام نہ آئی اور زمین تمہارے لئے تنگ ہو گئی جب وہ وسیع تھی پھر تم پیٹھ پھیر کر بھاگ گئے تب اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول علی رسُولہ وعلی الْمُؤْمنین والْمُؤْمنُون أنْت ومنْ یلیک وعمُّک الْعبّاسُ یُنادی الْمُنْھزمین پر سکون قلب نازل کیا اور مؤمنوں پر بھی ہاں آپ اور آپ کے پیروکار ہی تو مؤمن ہیں اس وقت آپ کے چچا عباس بھاگنے والوں کو پکار رہے تھے اے یا أصْحاب سُورة الْبقرة، یا أھْل بیْعة الشّجرة، حتّی اسْتجاب لہُ قوْمٌ قدْ کفیْتھُمُ الْمؤُونة سورہ بقرہ کی تلاوت کرنے والواے بیعت شجرہ میں حصہ لینے والویہاں تک کہ ایک گروہ نے ان کو لبیک کہا اس وقت آپ نے ان وتکفّلْت دُونھُمُ الْمعُونة فعادُوا آیسین من الْمثُوبة راجین وعْد الله تعالی بالتّوْبة، وذلک کے نان و نفقہ کا انتظام کیا پس وہ ثواب جہاد سے ناامیدی میں خدا کے قبول توبہ کے وعدے کی قوْلُ الله جلّ ذکْرُہُ ثُمّ یتُوبُ اللهُ منْ بعْد ذلک علی منْ یشاءُ، وأنْت حائزٌ درجة الصّبْر فائزٌ آس میں پلٹ آئے اور یہ بلند ذکر والے خدا کا فرمان ہے کہ پھر خدا جس کی چاہے توبہ قبول فرمائے اور آپ ہی ہیں جو صبر کے بعظیم الْاجْر، ویوْم خیْبر إذْ أظْھر اللهُ خور الْمُنافقین وقطع دابر الْکافرین والْحمْدُ للّٰہ ربّ اونچے درجے پر ہیں بہت بڑا اجر پانے والے ہیں اور خیبر کے دن جب خدا نے منافقوں کی سستی ظاہر کی اور آپ کے ذریعے کافروں کی جڑیں کاٹ الْعالمین ولقدْ کانُوا عاھدُوا الله منْ قبْلُ لا یُولُّون الْادْبار وکان عھْدُ الله مسْؤُولاً موْلای دیں اور حمد ہے خدا کے لئے جو جہانوں کا رب ہے اور فرمان الہی ہے کہ اس سے پہلے انہوں نے خدا سے عہد کیا تھا کہ دشمنوں سے پیٹھ نہ پھیریں گے اور خدا أنْت الْحُجّةُ الْبالغةُ ، والْمحجّةُ الْواضحةُ، والنّعْمةُ السّابغةُ، والْبُرْھانُ الْمُنیرُ، فھنیئاً لک سے کیے ہوئے عہد پر باز پرس ہوگی اے میرے مولا آپ ہی تو کامل حجت حق کا واضح تر طریق خدا کی نعمت عامہ اور روشن تردلیل ہیں پس آپ پر اللہ کا بما آتاک اللهُ منْ فضْلٍ، وتبّاً لشانئک ذی الْجھْل، شھدْت مع النّبیّ صلّی اللهُ علیْہ وآلہ یہ فضل مبارک بہت بہت مبارک ہو آپ کے جاہل دشمن پر ہلاکت پڑے آپ حضرت رسول کے ہمراہ جمیع حُرُوبہ ومغازیہ تحْملُ الرّایة أمامہُ وتضْربُ بالسّیْف قُدّامہُ ثُمّ لحزْمک الْمشْھُور، سبھی جنگوں میں حاضر اور شامل ہوئے ان کے حضور علمبردار لشکر رہے اور ان پر حملہ کرنے والوں پر تلوار چلاتے رہے وبصیرتک فی الْامُور أمّرک فی الْمواطن ولمْ یکُنْ علیْک أمیرٌ، وکمْ منْ أمْرٍ صدّک پھر آپ کی انتہائیاحتیاط اور آپ کی معاملہ فہمی کے پیش نظر وہ آپ کو امیر بناتے تھے کسی کو آپ پر امیر نہیں بنایا عنْ إمْضاء عزْمک فیہ التُّقیٰ، واتّبع غیْرُک فی مثْلہ الْھویٰ فظنّ الْجاھلُون أنّک عجزْت کتنے ہی ایسے امور ہیں جن میں تقویٰ آپ کے لئے رکاوٹ بن گیا جب کہ آپ کے غیر نے ان میں خواہش کی عمّا إلیْہ انْتھیٰ، ضلّ والله الظّانُّ لذلک وما اھْتدیٰ، ولقدْ أوْضحْت ما أشْکل منْ ذلک لمنْ پیروی کی پس جاہلوں نے خیال کیا آپ ان امور میں قاصر و عاجز ہیں قسم بخدا یہ خیال کرنے والا گمراہ ہوا اور راہ نہ پاسکا اور آپ نے ایسا وہم کرنے توہّم وامْتریٰ بقوْ لک صلّی اللهُ علیْک قدْ یریٰ الْحُوّلُ الْقُلّبُ وجْہ الْحیلة ودُونھا حاجزٌ والے کی مشکل آسان کر دی جو آپ کے قول پر شک کرتا تھا خدا کی رحمت ہو آپ پر کبھی امور کو انجام دینے والا ان کے لئے عجیب سا طریقہ دیکھتا ہے منْ تقْوی الله فیدعُھا رأْی الْعیْن، وینْتھزُ فُرْصتھا منْ لا حریجة لہُ فی الدّین، صدقْت والله جس میں تقویٰ رکاوٹ بن جاتا ہے لیکن اس کی پروا نہیں کرتا جو چاہے کر گزرتا ہے اور اپنے دین کی کچھ فکر نہیں کرتا آپ سچے اور اہل باطل گھاٹے میں وخسر الْمُبْطلُون و إذْ ماکرک النّاکثان، فقالا نُریدُ الْعُمْرة، فقُلْت لھُما لعمْرُکُما ما تُریدان ہیں جب بیعت توڑنے والے دو شخصوں نے مکر کیا اور آپ سے کہا ہم عمرہ کرنا چاہتے ہیں تو آپ نے ان سے کہا تمہاری زندگی کی قسم تم عمرہ کرنے کا الْعُمْرة، لکنْ تُریدان الْغدْرة، فأخذْت الْبیْعة علیْھما، وجدّدْت الْمیثاق، فجدّا فی النّفاق، ارادہ نہیں رکھتے لیکن یہ کہ تم دھوکہ دینا چاہتے ہو پس آپ نے بار دیگر ان سے بیعت لے لی اور پھر سے عہد و پیمان باندھا مگر وہ دونوں نفاق کر رہے تھے فلمّا نبّھْتھُما علی فعْلھما أغْفلا وعادا وما انْتفعا، وکان عاقبةُ أمْرھما خُسْراً، ثُمّ تلاھُما جب آپ نے ان کو اس فعل سے خبردار کیا تو بے پروا ہو کر چلے گئے اور کچھ فائدہ نہ پا سکے اور انجام کار وہ خسارے سے دوچار ہوئے پھر شام والوں نے بھی أھْلُ الشّام فسرْت إلیْھمْ بعْد الْاعْذار وھُمْ لا یدینُون دین الْحقّ، ولا یتد بّرُون الْقُرْآن،ھمجٌ انہی کی پیروی کی تو ان کا عذر و بہانہ سن کر آپ ان کی طرف روانہ ہوئے کیونکہ ان کا دین و حق سے کوئی تعلق نہ تھا اور نہ ہی قرآن کی تعلیم پر توجہ دیتے تھے رُعاعٌ ضالُّون وبالّذی أُنْزل علی مُحمّدٍ فیک کافرُون، ولاھْل الْخلاف علیْک ناصرُون، اور ہر آواز کے پیچھے چلنے والے گمراہ تھے آپ کے بارے میں پیغمبر اکرم پر جو آیات آئیں ان کا انکار کرتے تھے اور آپ کے دشمنوں کی مدد و نصرت کرنے وقدْ أمر اللهُ تعالی باتّباعک، وندب الْمُؤْمنین إلی نصْرک، وقال عزّ وجلّ یا أیُّھا الّذین آمنُوا والے تھے جبکہ خدا نے آپکی پیروی کا حکم دیا اور مؤمنوں کو آپکی نصرت کی دعوت دی تھی اور خدائے عز وجل نے فرمایا کہ اے وہ لوگو! جو ایمان لائے ہو خدا سے ڈرو اتّقُوا الله وکُونُوا مع الصّادقین، موْلای بک ظھرالْحقُّ،وقدْ نبذہُ الْخلْقُ، وأوْضحْت السُّنن اور حق سچ والوں کیساتھ ہو جاؤ میرے مولا آپ کے ذریعے حق آشکار ہوا جب کہ لوگ اسے چھوڑ چکے تھے آپ نے پیغمبر کی سنتوں کو ظاہر کیا جب وہ بھلائی بعْد الدُّرُوس والطّمْس، فلک سابقةُ الْجھاد علی تصْدیق التّنْزیل ولک فضیلةُ الْجھاد علی مٹائی جا چکیں تھیں پس تبلیغ قرآن کے لئے جہاد میں آپ کو سبقت حاصل ہے اور قرآن کی تاویل و تعین مفہوم کیلئے جہاد کی فضیلت بھی تحْقیق التّأْویل وعدُوُّک عدُوُّ الله جاحدٌ لرسُول الله یدْعُو باطلاً، ویحْکُمُ جائراً، ویتأمّرُ آپ ہی کے لئے ہے آپ کا دشمن خدا کا دشمن خدا کے رسول کا انکار کرنے والا باطل کی طرف بلانے والا ظالمانہ فیصلہ کرنے والا زبردستی غاصباً،ویدْعُو حزْبہُ إلی النّار، وعمّارٌ یُجاھدُ ویُنادی بیْن الصّفّیْن الرّواح الرّواح إلی الْجنّة، حکومت لینے والا اور اپنے گروہ کو جہنم کی طرف بلانے والا لیکن عمار جہاد کرتے اور آواز دے رہے تھے دو لشکروں کے درمیان ولمّا اسْتسْقیٰ فسُقی اللّبن کبّر وقال قال لی رسُولُ الله صلّی اللهُ علیْہ وآلہ آخرُ شرابک کہ چلو چلو جنت کی طرف چلو اور جب انہوں نے پانی مانگا تو انہیں دودھ پلایا گیا تب تکبیر بلند کی اور کہا حضرت رسول ﷺ نے مجھ سے فرمایا تھا من الدُّنْیا ضیاحٌ منْ لبنٍ، وتقْتُلُک الْفیةُ الْباغیةُ، فاعْترضہُ أبُو الْعادیة الْفزاریُّ فقتلہُ فعلیٰ أبی کہ دنیا میں تمہاری آخری خوراک دودھ کا پیالہ ہے اور تمہیں ایک باغی گروہ قتل کرے گا پس ابو العادیہ فزاری آپکے مقابل آیا اور الْعادیة لعْنةُ الله ولعْنةُ ملائکتہ ورُسُلہ أجْمعین وعلیٰ منْ سلّ سیْفہُ علیْک، وسللْت سیْفک اس نے آپ کو شہید کردیا پس ابو العادیہ پر خدا کی اس کے فرشتوں کی اور اس کے رسولوں کی لعنت برستی رہے اس پر جس نے آپ پر علیْہ،یا أمیر الْمُؤْمنین، من الْمُشْرکین والْمُنافقین إلی یوْم الدّین وعلی منْ رضی بما سائک تلوار کھینچی اور اس پر بھی جس پر آپ نے تلوار کھینچی اے مؤمنوں کے امیر، جو کہ مشرکوں میں سے اور منافقوں میں سے ہیں روز قیامت تک لعنت ہو اور اس ولمْ یکْرھْہُ وأغْمض عیْنہُ ولمْ یُنْکرْ، أوْ أعان علیْک بیدٍ أوْ لسانٍ، أوْ قعد عنْ نصْرک،أوْ پر لعنت ہو اور آپ کو تکلیف پہنچانے پر راضی ہوا اور ناخوش نہ ہوا آنکھیں بند کر لیں اور نفرت نہیں کی یا آپ کے خلاف ہاتھ یا زبان سے معاون بنا آپ کی خذل عن الْجھاد معک أوْ غمط فضْلک وجحد حقّک، أوْ عدل بک منْ جعلک اللهُ نصرت سے دست بردار یا جہاد میں آپ کو چھوڑ کر چلا گیا یا آپ کی فضیلت کو چھپایا اور آپ کے حق کا منکر ہوا یااسے آپ کے برابرلایا کہ جس پر خدا نے أوْلیٰ بہ منْ نفْسہ وصلواتُ الله علیْک ورحْمةُ الله وبرکاتُہُ وسلامُہُ وتحیّاتُہُ وعلی الْائمّة آپ کو اس کے اپنے آپ سے زیادہ اختیار دیا اور درود ہو خدا کاآپ پر خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکتیں ہوں اس کا سلام اور اس کی عنایت ہو اور آپ کی منْ آلک الطّاھرین إنّہُ حمیدٌ مجیدٌ ۔ والْامْرُ الْاعْجبُ، والْخطْبُ الْافْظعُ بعْد جحْدک پاکیزہ اولاد میں سے ہونے والے ائمہ پر بھی بے شک وہ حمد والا شان والا ہے اور آپ کے حق کاانکار کیے جانے کے بعد سب سے عجیب اور بڑی مصیبت حقّک غصْبُ الصّدیقة الطّاھرة الزّھْراء سیّدة النّساء فدکاً، وردُّ شھادتک وشھادة السّیّدیْن یہ ہے کہ صدیقہ طاہرہ زہراء کا حق غصب کیا گیا اور فدک چھین لیا گیا اور آپ کی اور آپ کی اولاد میں سے دو ،سرداروں کی شہادتیں رد کی گئیں جو عترت سُلالتک وعتْرة الْمُصْطفیٰ صلّی اللهُ علیْکُمْ وقدْ أعْلی اللهُ تعالی علی الْامّة درجتکُمْ، ورفع پیغمبر میں سے ہیں خدا کی رحمت آپ سب پر کیونکہ خدا نے آپ کو امت پر بلندئی درجات دی آپ کی شان بلند کی آپ کی فضیلت ظاہر فرمائی اور آپ منْزلتکُمْ، وأبان فضْلکُمْ وشرّفکُمْ علی الْعالمین فأذْھب عنْکُمُ الرّجْس وطہّرکُمْ تطْھیراً، قال اللهُ کو سب جہانوں پر بڑائی دی پس آپ سب سے ہر برائی کو دور رکھا اور آپ کو پاک رکھا جسطرح پاک رکھنے کا حق ہے خدائے عز و جل نے فرمایا انسان عزّ وجلّ إنّ الْانْسان خُلق ھلُوعاً إذا مسّہُ الشّرُّ جزُوعاً وإذا مسّہُ الْخیْرُ منُوعاً إلاّ الْمُصلّین کو بے صبر پیدا کیا گیا کہ جب اسے تکلیف پہنچے تو گھبرا جاتا ہے اور جب بھلائی ملے تو روک لیتا ہے سوائے نماز گزاروں کے پس خدا فاسْتثْنیٰ اللهُ تعالی نبیّہُ الْمُصْطفیٰ وأنْت یا سیّد الْاوْصیاء منْ جمیع الْخلْق، فما أعْمہ منْ نے اپنے نبی محمد مصطفی کو اور اے اوصیاء کے سردار آپ کو ساری مخلوق سے الگ قراردیا پس کس قدر اندھا ہے وہ جو آپ کے ظلمک عن الْحقّ، ثُمّ أفْرضُوک سھْم ذوی الْقُرْبیٰ مکْراً، وأحادُوہُ عنْ أھْلہ جوْراً، فلمّا آل حق کو نہیں پہچانتا پھر یہ کہ ان لوگوں نے مکر کے ساتھ نبی کے قرابت داروں کا حق تسلیم کیا اور ظلم کے ساتھ ان حقداروں کو محروم کیا پھر جب معاملہ آپ کے الْامْرُ إلیْک أجْریْتھُمْ علی ما أجْریا رغْبةً عنْھُما بما عنْد الله لک، فأشْبھتْ محْنتُک بھما ہاتھ میں آیا تو آپ نے ان امور کو جوں کا توں رہنے دیا یا اس ثواب کی خاطر جو خدا کے ہاں آپ کیلئے ہے پس ان دو باتوں میں آپ کی مظلومی انبیاء ٪ محن الْا نْبیاء علیْھمُ السّلامُ عنْد الْوحْدة وعدم الْا نْصار، وأشْبھْت فی الْبیات علی الْفراش کی مظلومی جیسی ہے یعنی آپ کی تنہائی اور مددگاروں سے محرومی آپ کا شب ہجرت بستر رسول پر سونا مشابہ ہے ذبیح - کی قربانی کے جب آپ نے سونا الذّبیح ں إذْ أجبْت کما أجاب،وأطعْت کما أطاع إسْماعیلُ صابراً مُحْتسباً إذْ قال لہُ یا قبول کیا اور حکم کی اطاعت کی جیسا کہ اسماعیل نے خوشدلی اور صبر سے اطاعت کی جب باپ نے ان سے کہا اے میرے بیٹے بے شک میں نے خواب میں بُنیّ إ نّی أریٰ فی الْمنام أ نی أذْبحُک فانْظُرْ ماذا تریٰ قال یا أبت افْعلْ ما تُؤْمرُ ستجدُنی إنْ دیکھا کہ میں تجھے ذبح کر رہا ہوں پس دیکھو تمہاری کیارائے ہے انہوں نے کہا اے بابا جو حکم ملا اس کی تعمیل کریں خدا نے چاہا تو آپ مجھے صابر ہی پائیں شاء اللهُ من الصّابرین، وکذلک أ نْت لمّا أباتک النّبیُّ صلّی اللهُ علیْہ وآلہ وأمرک أنْ گے اور اسی طرح جب نبی نے آپ کو اپنے بستر پر سلایا اور حکم دیا کہ آپ ان کے بستر پر سو جائیں اور اپنی جان کی قربانی سے آنحضرت کی جان بچائیں تضْجع فی مرْقدہ واقیاً لہُ بنفْسک أسْرعْت إلی إجابتہ مُطیعاً، و لنفْسک علی الْقتْل مُوطّناً، تو آپ فورا اطاعت کرتے ہوئے اس پر آمادہ ہوگئے اور اپنے آپکو قتل ہونے کیلئے پیش کر دیا پس خدا نے آپکی اس فرمانبرداری کی قدر فرمائی اور آپکے فشکر اللهُ تعالی طاعتک،وأبان عنْ جمیل فعْلک بقوْ لہ جلّ ذکْرُہُ ومن النّاس منْ یشْری کارنامے کو ظاہر کیا اپنے اس واضح قول کے ذریعے کہ لوگوں میں کچھ ایسے ہیں جو خدا کی رضا حاصل کرنے کیلئے اپنی جانیں بیچ دیتے ہیں پھر جنگ صفین نفْسہُ ابْتغاء مرْضاة الله، ثُمّ محْنتُک یوْم صفّین وقدْ رُفعت الْمصاحفُ حیلةً ومکْراً فأعْرض میں آپکی سخت مصیبت کہ جب انہوں نے فریب کاری کے ساتھ قرآن نیزوں پر بلند کر دیئے تو لوگ شک و شبہ میں پڑ گئے حق کو چھوڑ دیا گیا اور شک پر عمل ہونے الشّکُّ،وعُزف الْحقُّ،واتُّبع الظّنُّ، أشْبھتْ محْنة ھارُون إذْ أمّرہُ مُوسیٰ علیٰ قوْمہ فتفرّقُوا لگا آپکی یہ مصیبت ہارون کی مشکل جیسی تھی جب کہ موسیٰ نے انکو اپنی قوم پر امیر مقرر کیا تولوگ انہیں چھوڑ گئے تب ہارون انہیں آوازیں دیتے اور کہتے تھے عنْہُ،وھارُونُ یُنادی بھمْ ویقُولُ یا قوْم إنّما فُتنْتُمْ بہ و إنّ ربّکُمُ الرّحْمنُ فاتّبعُونی وأطیعُوا أمْری کہ اے قوم یقینا تم بچھڑے کے ذریعے آزمائے گئے ہو بیشک رحمان ہی تمہارا رب ہے پس تم میری پیروی کرو اور میرا حکم مانو انہوں نے کہا ہم تو اسکے ارد گرد قالُوا لنْ نبْرح علیْہ عاکفین حتّی یرْجع إلیْنا مُوسیٰ ۔ وکذلک أنْت لمّا رُفعت الْمصاحفُ عبادت کرتے رہیں گے جبتک موسیٰ ہمارے پاس واپس نہیں آتے اسی طرح جب قرآن نیزوں پر بلند کیے گئے تو آپ بھی ان لوگوں سے فرما رہے تھے قُلْت یا قوْم إنّما فُتنْتُمْ بھا وخُدعْتُمْ فعصوْک وخالفُوا علیْک واسْتدْعوْا نصْب الْحکمیْن، کہ اے لوگو یقینا اس میں تم آزمائے گئے ہو اور فریب دیے گئے ہو پس انہوں نے نافرمانی کی اور آپکے خلاف ہوگئے اور آپکو حکمین کے تقررکی خواہش کی فأبیْت علیْھمْ وتبرّأْت إلی الله منْ فعْلھمْ وفوّضْتہُ إلیْھمْ، فلمّا أسْفر الْحقُّ، وسفہ الْمُنْکرُ، تو آ پ نے اس سے انکار کیا انکے اس فعل سے خدا کی جانب برأت ظاہر کی اور معاملہ ان پر چھوڑ دیا پھر جب حق ظاہر ہوا منکروں کی بے وقوفی عیاں ہوئی واعْترفُوا بالزّلل والْجوْر عن الْقصْد اخْتلفُوا منْ بعْدہ وألْزمُوک علی سفہ التّحْکیم الّذی اور انہوں نے لغزش کا اعتراف کیا اور نافرمانی کی اور بعد میں اپنی اس بات سے پھر گئے اور اس پنچایت (تحکیم)کی غلطی کو آپکے ذمے لگانے لگے کہ جسکا أبیْتہُ وأحبُّوہُ وحظرْتہُ وأباحُوا ذ نْبھُمُ الّذی اقْترفُوہُ وأنْت علی نھْج بصیرةٍ وھُدیً، وھُمْ آپ نے انکار کیا اور انہوں نے اسمیں رغبت کی آپ نے منع کیا اورانہوں نے جو گناہ کیا تھا اسکو درست سمجھنے لگے آپ عقل وہدایت کی راہ پر تھے اور وہ لوگ گمراہی علی سُنن ضلالةٍ وعمیً، فما زالُوا علی النّفاق مُصرّین وفی الْغیّ مُتردّدین حتّی أذاقھُمُ اللهُ اور اندھے پن کے طریقے اختیار کیے ہوئے تھے پس انہوں نے نفاق کا دامن پکڑا اپنی گمراہی پر اصرار کرتے رہے جب کہ گمراہی میں پڑتے رہے یہاں تک کہ وبال أمْرھمْ،فأمات بسیْفک منْ عاندک فشقی وھویٰ، وأحْیا بحُجّتک منْ سعد فھُدی، خدا نے انہیں انکے کیے کا مزہ چکھایا آپکے مخالفوں کو آپکی تلوار سے قتل کرایا اور وہ بد بختی کے ساتھ تباہ ہوئے اور جنہوں نے آپکو حجت مانا وہ خوش بخت اور خدا کی صلواتُ الله علیْک غادیةً ورائحةً وعاکفةً وذاھبةً، فما یُحیطُ الْمادحُ وصْفک، ولا یُحْبطُ ہدایت حاصل کرتے زندہ ہوئے رحمت ہو آپ پر ہر صبح وشام خواہ آپ کسی جگہ ٹھہرے ہوں چل رہے ہوں کیونکہ مدح کرنے والا آپکے اوصاف گن نہیں سکتا اورطعن الطّاعنُ فضْلک، أنْت أحْسنُ الْخلْق عبادةً، وأخْلصُھُمْ زھادةً ،وأذ بُّھُمْ عن الدّین،أقمْت کرنے والا آپکی فضیلت کو چھپا نہیں سکتا آپ عبادت میں ساری مخلوق سے بہتر زہد میں سب سے خالص ہیں اور دین کی حفاظت میں سب سے آگے ہیں آپ حُدُود الله بجُھْدک،وفللْت عساکرالْمارقین بسیْفک، تُخْمدُ لھب الْحُرُوب ببنانک، نے حدود الہی کے قیام میں بڑی کوشش کی آپ نے اپنی تلوار سے بے دین ہونے والوں کے لشکر ناکارہ بنادئیے آپ نے انگلی کے اشارے سے جنگ کے شعلے ٹھنڈے وتھْتکُ سُتُور الشُّبہ ببیانک، وتکْشفُ لبْس الْباطل عنْ صریح الْحقّ لا تأْخُذُک فی الله کردیئے اپنے بیان سے شک کے پردوں کو چاک کر ڈالا اور آپ نے حق کے چہرے سے باطل کے حجاب نوچ لئے کیونکہ خدا کے معاملے میں آپکو ملامت لوْمةُ لائمٍ، وفی مدْح الله تعالی لک غنیً عنْ مدْح الْمادحین وتقْریظ الْواصفین قال اللهُ کرنے والے کی ملامت کی پروا نہیں اور جب خدا ہی آپ کی تعریف کر رہا ہے تو مدح کرنے والوں کی مدح اور تعریف کرنے والوں کی تعریف کا کیا ہے خدائے تعالی من الْمُؤْمنین رجالٌ صدقُوا ما عاھدُوا الله علیْہ فمنْھُمْ منْ قضی نحْبہُ ومنْھُمْ منْ ینْتظرُ تعالی کا فرمان ہے کہ مومنوں میں ایسے مرد بھی ہیں جنہوں نے خدا سے کیا ہوا عہد سچ کردکھایا پس ان میں سے کچھ دنیا سے چلے گئے اور ان میں سے بعض انتظار وما بدّلُوا تبْدیلاً، ولمّا رأیْت أنْ قتلْت النّاکثین والْقاسطین والْمارقین وصدقک رسُولُ میں ہیں اور ان میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور جب آپ نے دیکھا کہ عہد توڑنے والے تفرقہ ڈالنے والے اور بے دین آپ سے لڑتے ہیں اور حضرت الله صلّی اللهُ علیْہ وآلہ وعْدہُ فأوْفیْت بعھْدہ قُلْت أما آن أنْ تُخْضب ھذہ منْ ھذہ أمْ متیٰ رسول الله ﷺ کا آپ کو دیا ہوا وعدہ سچ نکلا تو آپ نے وہ عہد پورا کردیا تب آپ نے کہا کہ وہ وقت کیا نہیں آیا ہے کہ پیشانی کے خون سے داڑھی پر یُبْعثُ أشْقاھا واثقاً بأنّک علی بیّنةٍ منْ ربّک،وبصیرةٍ منْ أمْرک،قادمٌ علی الله،مُسْتبْشرٌ خصاب ہو تو وہ بد بخت کب اٹھے گا یہ اس لیے کہ اپنے رب کی واضح دلیل کا آپ کو یقین اور اپنے معاملے میں کامل بصیرت حاصل تھی آپ بارگاہ الہی میں ببیْعک الّذی بایعْتہُ بہ وذلک ھُو الْفوْزُ الْعظیمُ اللّٰھُمّ الْعنْ قتلة أنْبیائک وأوْصیاء أنْبیائک جان کی تجارت پر خوش ہوکر گئے جو تجارت اس ذات خداسے کی تھی اور یہی وہ بڑی کامیابی ہے اے اللہ! لعنت کراپنے نبیوں کے قاتلوں اور انکے بجمیع لعناتک، وأصْلھمْ حرّ نارک ، والْعنْ منْ غصب ولیّک حقّہُ، وأنْکر عھْدہُ،وجحدہُ اوصیاء کے قاتلوں پر مکمل لعنت اور انکو آتش جنہم میں جھونک دے اور لعنت کر ان پر جنہوں نے تیرے ولی کا حق چھینا ان کی بیعت کا انکار کیا اور دین کے کامل بعْد الْیقین والْاقْرار بالْولایة لہُ یوْم أکْملْت لہُ الدّین اللّٰھُمّ الْعنْ قتلة أمیر الْمُؤْمنین ومنْ ہونے کے دن انکی ولایت کا یقینی اقرار کرنے کے بعد اس کے مخالف ہوگئے اے اللہ! لعنت کر امیر المؤمنین کے قاتلوں پر حضرت پر ظلم کرنے والے پر ان ظلمہُ وأشْیاعھُمْ وأ نْصارھُمْ۔اللّٰھُمّ الْعنْ ظالمی الْحُسیْن وقاتلیہ، والْمُتابعین عدُوّہُ وناصریہ، ظالموں کے پیروکاروں اور مددگاروں پر اے اللہ! لعنت کر امام حسین پرظلم کرنے والوں پر آپ کے قاتلوں پر آپ کے دشمنوں کے پیروکاروں اور مددگاروں والرّاضین بقتْلہ وخاذلیہ لعْناً وبیلاً۔اللّٰھُمّ الْعنْ أوّل ظالمٍ ظلم آل مُحمّدٍ ومانعیھمْ حُقُوقھُمْ۔ پر آپ کے قتل پر خوش ہونے والوں اور آپ کو چھوڑ جانے والوں پر لعنت اور انہیں عذاب دے اے اللہ! لعنت اس پہلے ظالم پر جس نے آل محمد پر ظلم کیا اللّٰھُمّ خُصّ أوّل ظالمٍ وغاصبٍ لال مُحمّدٍ باللّعْن وکُلّ مُسْتنٍّ بما سنّ إلی یوْم الْقیامة۔ اللّٰھُمّ اور انکے حقوق کو روک لیا اے اللہ! آل محمد پر ظلم کرنے والے انکا حق غصب کرنے والے پہلے ظالم سے مخصوص اظہار بیزاری کر اور اسکے طریقے پر چلنے والوں صلّ علی مُحمّدٍ خاتم النّبیّین، وعلی علیٍّ سیّد الْوصیّین وآلہ الطّاھرین، واجْعلْنا بھمْ سے تاقیامت اظہار بیزاری کرتا رہ اے معبود! رحمت فرما نبیوں کے خاتم حضرت محمد پر اور رحمت کر اوصیاء کے سردار علی پر اور انکی پاک آل پر اور قرار دے مُتمسّکین، وبولایتھمْ من الْفائزین الْامنین الّذین لا خوْفٌ علیْھمْ ولا ھُمْ یحْزنُون ۔ ہمیں ان سے تعلق رکھنے اور ان کی ولایت کو ماننے والوں میں کہ جن کو نہ کوئی خوف ہے نہ ان کو کچھ غم واندیشہ ہے۔
|
||||||||