|
نتیجہ :
اس مضمون میں ہم نے امام علی(ع) کی فرمایشات کی روشنی میں تشکیل پائے جانے والے ایک ایسے منفرد اور انمول مثالی معاشرے کی کسی حد تک وضاحت کی جسے آپ نے چودہ سو برس پہلے انسانیت کے نام ہدیہ کیا سب سے پہلے آپ کے مثالی معاشرے کے بنیادی ارکان پہ اجمالی بحث کی اور اسی نتیجہ پہ پہونچے کہ توحید ،سیرت نبوی ، کتاب الہی اور زندگی کی صحیح آئڈیالوجی ہی اسکے بنیادی ارکان ہیں اور اسکے بعد اہم خصوصیات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اس معاشرے پر حاکم صفات اور خصوصیات بھی بیان کئے اور آخرمیں کچھ اہم عارضی مقاصد کی جانب بھی اشارہ کیا اور اسی نتیجہ پر پہونچے کہ قرآن اور نہج البلاغہ کی روشنی میں امام علی(ع)کے مثالی معاشرے یا آئیڈئل سوسائٹی کا اہم مقصدخدا کی معرفت اور بندگی ہے مثالی معاشرے کی ساری کوشش یہی ہے کہ انسان کو اپنے حقیقی مقام اور مرتبہ سے آشنا کرایا جائے اور یہ حقیقی مقام وہی مقام بندگی ہےجس کے لئے کائنات کی تخلیق ہوئی ہے ۔خدایا ہمیں بھی اپنے حقیقی بندوں میں شمار کر اور مولاامیرالمومنین(ع) کی دیرینہ تمنا، مثالی معاشرے کو تشکیل دینے میں ہماری مدد فرما!
آمین یا رب العالمین۔
| |