|
اشرف الانبیاء
ہمارے رسول حضرت خاتم النبین کثرت فضائل و خصوصیات کے لحاظ سے تمام انبیاء میں اشرف و بہتر ہیں۔ گزشتہ انبیاء میں حضرت عیسیٰ(ع) سب سے آخر میں تھے۔ جن کی ماننے والی ایک بڑی امت موجود ہے ان کی فضلیت کے متعلق حسب ذیل خصوصیات کا توہم ہوتا ہے مگر وہ توہم صحیح نہیں ہے۔
(۱) عیسیٰ روح اللہ ہیں۔ اس کے یہ معنی ہرگز نہیں کہ وہ خدا کی جان و روح ہیں۔
بلکہ ان کی روح کو مقام شرف میں اللہ نے اپنی طرف منسوب کیا ہے یہ حضرت عیسیٰ سے کیا مخصوص ہے بلکہ سلسلہ انبیاء میں جو سب سے پہلے فرد تھے حضرت آدم، جو اولوالعزم بھی نہیں ہیں ان کے متعلق کہا ہے۔ فاذانفخت فیہ من روحی۔
اس کے برخلاف ہمارے حضرت کا خود روح ہونا کیسا آپ امنزل روح تھے جیسا کہ ارشاد ہوا۔ ولقد ارسلنا الیک روحامن امرنا۔
اور دوسری جگہ: تنزل الملائکة والروح۔
(۲) حضرت عیسیٰ(ع) بے باپ کے پیدا ہوئے مگر حضرت آدم تو بغیر ماں باپ کے پیدا ہوئے۔ معلوم ہوتا ہے یہ سبب فضلیت نہیں ہے۔ حضرت ابراہیم(ع) سب کے نزدیک افضل ہیں مگر وہ بھی ماں باپ دونوں سے پیدا ہوئے تھے۔ اس کو ذاتی شرافت سے کوئی تعلق نہیں ۔
(۳) عیسیٰ(ع) کی والدہ صدیقہ ہیں اور انہیں خدا نے پاک فرمایا اور تمام جہان کی عورتوں سے بڑھ کر برگزیدہ کیا مگر اس سے زیادہ خصوصیات ہمارے رسول کو حاصل ہے کہ حضرت کی دختر صدیقہ، مطہرہ، اور مریم سے زیادہ علم و طہارت کی حامل ہے اور سیدة نساء العالمین ہے۔ یہ خصوصیت عیسیٰ(ع) کو ہرگز حاصل نہیں ہے۔
(۴) حضرت عیسیٰ(ع) کا صرف بطن مادر سے پیدا ہونے کے بعد نبوت کا دعویٰ تھا اور ہمارے رسول نے فرمایا کہ میں عالم ارواح میں خصوصیات نبوت کا حامل تھا۔ کنت نبّیا و اٰدم بین المآ ء والطین۔
(۵) اٰتانی الکتاب کے معنی یہ ہرگز نہیں کہ عیسیٰ(ع) کی ولادت کے ساتھ کتاب دنیا میں آ گئی تھی بلکہ اس سے مطلب صرف اتنا ہے کہ مجھ کو اس نے کتاب عطا فرمانے کے لئے منتخب کیا ہے۔ یہی صورت ہمارے پیغمبر کے لئے ہے۔
عیسیٰ(ع) کی کتاب بطور اعجاز نہیں دی گئی تھی مگر ہمارے رسول کی کتاب کو معجزہ قرار دیا گیا۔
(۶) عیسیٰ(ع) کو پیدا ہوتے ہی کلام کی ضرورت اس لئے آئی کہ ان کی ماں کے دامن پر ایک بڑا شرمناک دھبا آ رہا تھا۔ ہمارے رسول کے یہاں خدانخواستہ ایسے کسی الزام کی گنجائش نہ تھی۔
(۷) ہر نبی کو معجزہ اس کے اہل زمانہ کے لحاظ سے عطا ہوتا ہے جس چیز میں کمال کا اس زمانہ والوں کو ادعا ہو۔
عیسیٰ(ع) کو معجزے عطا ہوئے تھے جسمانی اس لحاظ سے کہ اس زمانہ میں فن طب کا زور تھا مگر ہمارے رسول کے زمانہ میں فصاحت و بلاغت اور کلام و بیان کا دور دورہ تھا اس لئے ان کو معجزہ اس طرح کا عطا ہوا۔
عیسیٰ(ع) کے معجزات فانی تھے مگر ہمارے رسول کا معجزہ باقی ہے۔ اور ہر زمانہ میں رسول کی سچائی ثابت کرنے کو کافی ہے۔
(۸) یہ بالکل غلط ہے کہ آنحضرت کو معجزے نہیں دیئے گئے آپکو بھی معجزات عطا ہوئے جن کے متعلق آیات قرآنی کا حوالہ آئندہ آئے گا۔
(۹) مصائب اٹھانا خاصان خدا کا شیوہ ہے مگر حضرت عیسیٰ(ع) کو سولی سے بچانے کا سبب یہ تھا کہ موسوی جماعت میں یہ بات مقرر تھی کہ جو سولی پر چڑھایا جائے گا وہ ملعون ہو گا، حضرت عیسیٰ(ع) کو سولی سے بچایا گیا تاکہ ان کی روحانی عظمت پر حرف نہ آئے یونہی حضرت رسول کی سچائی کے اظہار کے موقع پر چونکہ قرآن میں ارشاد ہوا تھا کہ لو تقوّل علینا بعض الا قاویل لاخذنامنہ بالیمین ثم لقطعنامنہ الوتین اس لئے آنحضرت کو خود شہادت ظاہری نہیں عطا ہوئی اور آپ کو قتل سے محفوظ رکھا گیا اور شب ہجرت قتل سے آپ کی حفاظت ہوئی جس طرح عیسیٰ(ع) کی حفاظت سولی پر چڑھنے سے کی گئی۔
(۱۰) حضرت عیسیٰ(ع) کی یہ خصوصیت کہ اہل کتاب میں سے کوئی نہ بچے گا مگر یہ کہ مرنے سے پہلے عیسیٰ(ع) پر ضرور ایمان لائے گا۔ اس سے بہتر خصوصیت ہمارے رسول کے لئے ہے کہ آخر میں آپ کا دین سب پر غالب آئے گا (لیظھرہ علی الدین کلہ) اور آپ کے اتباع خلافت فی الارض کے مالک ہوں گے۔
(وعداللّٰہ الذین امنوامنکم وعملوالصالحات لیستخلفتھم فی الارض)
(۱۱) عیسیٰ(ع) کے متعلق ارشاد ہوا۔ اتینا عیسی بن مریم البینات وایدناہ بروح القدس تو ہمارے رسول کے لئے بھی ارشاد ہوا۔ وقداتیناک من لدنا ذکرا اورآپ کے اتباع کی امداد کثیرالتعداد۔ ملائکہ سے ہوئی (وایدہ بجنودلم تروھا)۔ (ولقد نصرکم اللّٰہ ببد روانتم اذلة)۔
(۱۲) حضرت عیسیٰ(ع) آسمان پر گئے اور ہمارے پیغمبر منزل قاب قوسین و ادنیٰ پر تشریف لے گئے۔
(۱۳) عیسیٰ(ع) ابھی تک زندہ ہیں تو یہ خصوصیت ہمارے رسول کے بارھویں جانشین حضرت مہدی موعود(ع) کو عطا ہوئی کہ انہیں اب تک حیات حاصل ہے۔
(۱۴) حضرت عیسیٰ(ع) کے پیروؤں کو غالب رکھنے کا وعدہ ہوا اور ہمارے پیغمبر کے دین کے غالب رہنے اور آپ کی جماعت کے بلند رہنے اور بلاشرکت غیرے اللہ کی عبادت اطیمنان سے کرتے رہنے کا صاف وعدہ ہوا۔
(۱۵) معجزات تمام انبیاء کو وقتی دیئے گئے۔ اسی میں عیسیٰ(ع) بھی داخل ہیں اور ہمارے پیغمبر کو معجزہ دائمی عطا ہوا۔ یہ خصوصیت کسی نبی کو حاصل نہیں ہے۔
روایتی اور تاریخی واقعات
(۱۶) حضرت عیسیٰ(ع) باوجودیکہ تبلیغ میں گھومتے پھرتے رہے مگر آپ پر ایمان لانے والے صرف چند نفر ماہی گیر تھے مگر حضرت رسول پر ایمان لانے والے آپ کی زندگی میں ہزاروں سے بڑھ کر لاکھوں تک پہنچے۔
(۱۷) حضرت عیسیٰ(ع) کو اتنا اقتدار کبھی حاصل ہی نہ ہوا کہ ملک و مال حاصل ہوتا اور حضرت محمد مصطفی نے اس اقتدار کے باوجود فقیرانہ شان سے زندگی بسر کی۔
(۱۸) عیسیٰ(ع) کو اتنی قوت نہیں حاصل ہوئی کہ وہ تلوار اٹھاتے پھر بھی انہوں نے اپنے ساتھ والوں کو تلوار رکھنے کی تاکید کی۔ آنحضرت نے باوجود قوت شمشیرزنی اور جنگ کرنے کے پھر بھی رحم و کرم کی وہ مثالیں پیش کیں جو انسانیت کے لئے سبق آموز ہیں۔
(۱۹) حضرت عیسیٰ(ع) عورتوں سے علیحدہ رہے اور شادی نہیں کی، اس طرح ان کی زندگی خلق خدا کے لئے مثال بننے سے قاصر رہی مگر ہمارے رسول نے تعلقات دنیا قائم رکھنے کے ساتھ پھر بھی روحانی فرائض کو مکمل طور پر انجام دیا اس طرح تعمیر انسانیت کی مثال پیش کی۔
(۲۰) حضرت عیسیٰ(ع) کے معجزے جو مفاد عامہ کے تھے وہ خاص خاص افراد سے متعلق ہوتے تھے اور جسمانی بیماریوں سے متعلق تھے اور ہمارے رسول کا معجزہ قرآن جو مفاد عامہ کے لئے ہے وہ تمام خلق کے واسطے ہے اور انسانیت و روحانیت کے کمال کا ذریعہ ہے۔
مذکورہ وجوہ سے اشرف الانبیاء ہمارے رسول حضرت محمد مصطفی ثابت ہوتے ہیں۔
| |