انسان شناسی
 

خلاصہ فصل
١۔ انسان کی واقعی شخصیت اور اس کی قابلیت اور توانائی کے سلسلہ میں دو کاملاً متفاوت نظریے موجود ہیں : ایک نظریہ انسان کو پوری طرح سے مستقل ، مختار او ر ہر طرح کی ذمہ داری سے عاری موجود جانتا ہے اور دوسرا نظریہ اس کو خدا سے وابستہ نیز خدا کی طرف اس کے محتاج ہونے کا قائل ہے اور پیغمبروں کی مدد سے خدا کی مخصوص ہدایت سے برخوردار اور خدوند عالم کے قوانین کے انجام دینے کا اس کو ذمہ دار مانتا ہے ۔
٢۔ انسان محوری کا عقیدہ رکھنے والوں (نظریہ اول کے ماننے والوں) نے انسان کو ہر چیز کا معیار قرار دے کر کلیسا کی تعلیمات اور مسیحیت کے قدیمی دین کو خرافات تصور کیا ہے اور اپنی خواہش کے مطابق فکری نمونہ تلاش کرنے کے لئے روم و قدیم یونان کے افکار کی طرف متوجہ ہوگئے ہیں۔
٣۔ انسان محوری کا نظریہ رکھنے والے افرادقدیم یونان سے استفادہ کرتے ہوئے مسیحیت کی نفی کرنے لگے اور ''دین اور خدا کی نئی تفسیر ، دین اور تعلیمات مسیحیت کی نفی ، خدا کااقرار اور ہر خاص دین کی نفی ، دین میں شکوک اور آخر کار دین اور خداسے مکمل طور پر انکار کر دیا ہے''۔
٤۔ انسان محوری اور انسان مداری جو شروع میں ایک ادبی ، فلسفی تحریک تھی آہستہ آہستہ فکری ، سماجی تحریک میں تبدیل ہوگئی جو سبھی علمی ، ہنری ، فلسفی ، اخلاقی حتی دینی نظام اور قوانین پر حاوی ہوگئی اور کمیونیزم ، پریگماٹیزم ، لبرلیزم اورپروٹسٹنٹ(اصلاح پسند مسیحیت )کو وجود میں لانے کا سبب بن گئی ۔ اسی بنا پر آج انسان مدار حضرات، ملحد انسان مداراور موحد انسان مدار میں تقسیم ہوچکے ہیں ۔
٥۔ ہیومنزم کے بنیادی خمیرکاعقل گرائی کی حد سے زیادہ تجربات پر اعتماد کرنا، نیز آزادی خواہی کے مسئلہ میں افراط سے کام لینا،تساہل و تسامح اور سکولریزم جیسے اجزاء تشکیل دیتے ہیں ۔
٦۔ ہیومنزم کے بنیادی اجزاء ،افراطی پہلوؤں کی وجہ سے میدان عمل میں ، فاشیزم اور نازیزم کے نظریات سے جا ملے ، جس کی وجہ سے یہ موضوع ، بشر دوستی اور مطلقا خواہشات انسانی کی اہمیت اور اس کی اصالت کے قائل ہونے نیز عقل کے خطا پذیر ہونے کا یہ طبیعی نتیجہ ہے ۔
٧۔ انسان کو خدا کی جگہ تسلیم کرنا ،مضبوط فکری تکیہ گاہ کا نہ ہونا ، حد سے زیادہ تجربہ اور انسانی عقل کو اہمیت دینا اور شناخت کی قدر و منزلت اور شناخت کی معرفت میں نسبیت کا قائل ہونا یہ ایسے سست ستون ہیں جن سے ہیومنزم دوچار ہے ۔

تمرین
اس فصل سے مربوط اپنی معلومات کو مندرجہ ذیل سوالات و جوابات کے ذریعہ آزمائیں:
١۔ہیومنزم اور شخص پرستی کے درمیان نسبت کو بیان کریں ؟
٢۔ اسلام کی نظرمیں ایمان ، اعمال اور اعتبارات میں تساہل و تسامح کا کیا مقام ہے ؟ مثال کے ذریعہ واضح کریں ؟
٣۔ ''آتیتکم بالشریعة السھلة السّمحَة ''سے مراد کیا ہے اور سہولت اور سماحت کے درمیان کیا فرق ہے ؟
٤۔ ان آیات میں سے دو آیت جو خود ہمارے اور دوسرے الٰہی ادیان کے ماننے والوں سے مسلمانوں کے نرم برتاؤ کے بارے میں گفتگو کرتی ہیں بیان کریں ؟
٥۔ حقیقی راہ سعادت کے حصول میں انسانی عقل کی ناتوانی پر ایک دلیل پیش کریں؟
٦۔ آزادی اوراستقلال ، تساہل ، بے توجہی اور نرمی کا برتاؤ ، مغربی عقل پرستی ، ہیومنزم اور دینی اصول میں عقل پر بھروسہ کرنے کے درمیان تفاوت کو بیان کریں ؟

مزید مطالعہ کے لئے :
۔احمدی ، بابک ( ١٣٧٧) معمای مدرنیتہ ، تہران : نشر مرکز ۔
۔احمدی ، بابک ؛ مدرنتیہ و اندیشہ انتقادی ، تہران : نشر مرکز۔
۔بلیسٹر ، آر ( بی تا ) ظہور و سقوط لیبرالیزم ؛ ترجمہ عباس مخبر ، تہران : نشر مرکز ( بی تا) .
۔بیوراکہارٹ ، جیکب ، ( ١٣٧٦) فرہنگ رنسانس در ایتالیا، ترجمہ محمد حسن لطفی ، تہران ، انتشارات طرح نو
۔ڈیوس ٹونی ( ١٣٧٨) لیبرالیزم ترجمہ عباس مخبر ، تہران : چاپ مرکز .
۔رجبی ، فاطمہ ( ١٣٧٥) لیبرالیزم ، تہران : کتاب صبح ۔
۔رنڈال ، جان ہرمن ( ١٣٧٦) سیر تکامل عقل نوین ، ترجمہ ابو القاسم پایندہ ، تہران ، انتشارات علمی و فرہنگی ، ایران ۔
۔سلیمان پناہ ، سید محمد ؛ ''دین و علوم تجربی ، کدامین وحدت ؟''مجلہ حوزہ و دانشگاہ . شمارہ ١٩، ص ١١، ٥٢.
۔صانع پور ، مریم ( ١٣٧٨) نقدی بر مبانی معرفت شناسی ہیومنیسٹی . تہران : اندیشہ معاصر.
۔فولادوند ، عزت اللہ ؛ ''سیر انسان شناسی در فلسفہ غرب از یونان تاکنون '' مجلہ نگاہ حوزہ ، شمارہ ٥٣و ٥٤۔
۔ کیسیرر ، ارنسٹ(١٣٧٠) فلسفہ روشنگری ؛ ترجمہ ید اللہ موقن ، تہران : نیلوفر ۔
۔لبرلیزم سے مربوط کتابیں ، روشنگری ( رنسانس ) و پسامدرنیزم ، ہیومنزم کی ترکیبات و انسان مداران کی تالیفات ۔
۔گیڈنز ، انتھونی (١٣٧٧) فرہنگ علمی انتقادی فلسفہ . ترجمہ غلام رضا وثیق ، تہران : فردوسی ایران ۔
۔نوذری ، حسین علی ( ١٣٧٩) صورتبندی مدرنیتہ و پست مدرنیتہ ، تہران ، چاپخانہ علمی و فرہنگی ایران ۔
۔نہاد نمایندگی رہبری در دانشگاہھا ، بولتن اندیشہ . شمارہ ٢ و ٣۔
۔واعظی ، احمد ( ١٣٧٧) ''لیبرالیزم ''مجلہ معرفت ، شمارہ ٢٥ ص ٢٥۔٣٠، قم : موسسہ آموزشی و پژوہشی امام خمینی ۔
۔ویل ڈورانٹ ( ١٣٧١) تاریخ تمدن ، ترجمہ صفدر تقی زادہ و ابو طالب صارمی ، جلد پنجم ، تہران ، انتشارات و آموزشی انقلاب اسلامی ، ایران ۔

ملحقات
ہیومنزم کے سلسلہ میں دانشمندوں کے مختلف نظریات، اس کے عناصر اوراجزاء میں اختلاف کی بناپر ہے جو ہیومنزم کے نتائج اور موضوعات کے درمیان موجود ہیں اور اس کے ماننے والوں کے نظریات میںنسبتاً زیادہ تنوع کی وجہ ان کی نظری،اجتماعی اورسماجی وضعیت نیز ہیومنزم کے سلسلہ میں دانشمندوں کی طرف سے متفاوت نظریات پیش ہوئے ہیں ۔
ایک طرف تو ایسے دانشمند ہیں جو اس نظریہ کو ایک ضد انسانی تحریک سمجھتے ہیں جو بشر کے لئے سوائے خسارے کے کوئی پیغام نہیں دیتی اور اس کے بارے میں ان کی تعبیرات یوں ہیں ''دھوکہ دینے والا مفہوم ، قوم کی برتری اور غیر قابل توجیہ فرد کی حکمرانی کی آواز ، سبعیت کی توجیہ اور تخفیف نیز ماڈرن دور کی آشکار انداز میںنابرابری ، شخصی آزادی خواہی اور فردی منافع کا متحقق ہونا ، نازیزم و فاشیزم کی بے ہودہ پیداواراور ان کا وجود ، محیط زیست کو ویران کرنے والی ضد انسانی عادتوں اور فطری قوتوں پر حملہ آور قوتوں کو پرورش دینا جو آخری کارانسان کی ویرانی پر ختم ہوتا ہے، خوفناک اور ویران کرنے والی قوت جو آرام و سکون کا برتاؤ نہیں کرتی ہیں ، خیالی اور جھوٹے دعوے ، امپریالیزم کے ہم رتبہ و ہم مرتبہ، اسٹالینزم کی ایک دوسری تعبیر اور مسیحیت کے بعد کے احوال کے لئے ایک خطرناک چیز ، آخری قرن میں ایک بناوٹی مفہوم جو ایک عظیم دستور کے عنوان سے تاریخ کے کوڑے دان میں پھینک دینے کے لائق ہے ،معاشرے کے بلند طبقے نیز قدرت و اقتدار کے مرکز کی تاویل و توجیہ ، شاہانہ فکر جو ایک خاص طبقہ کے منافع کی تاکید کرتی ہے اور جس کو اپنی آغوش میںلے کر اس کا گلا گھونٹ دیتی ہے، ہر جرم کا نتیجہ ،متناقض معانی اورمختلف پیغامات سے پر ، ایسے سانحہ کا پیش خیمہ جس کا ہدف متحقق ہونے والا نہیں ہے ۔(١)
..............
(١)ملاحظہ ہو: ڈیوس ٹونی؛ گذشتہ حوالہ ، ص ٢٧،٣٦،٤٥،٤٦،٥٤،٦٢،٦٤،٨٤،٩٤،١٤٧،١٧٨.احمدی ، بابک گذشتہ حوالہ، ص ٩١، ٩٣، ١١٠، ١٢٢۔
دوسری طرف ہیومنزم کا دفاع کرنے والے ہیں جن کی کوشش انسان اور اس کی صلاحیت کو کمال بخشنا ہے ، نیزفکری اور اخلاقی آزادی کو تامین کرنا ،انسان کی زندگی کو عقلانی بنانا، انسان کی آزادی اور شرافت کی حمایت کرنا اور اس کی ترقی کی راہ ہموار کرنا اور کاملاً مبارزہ کرنے والا اور جہل و خرافات کے مقابلہ میں کامیاب ہونے والابتایا ہے ۔(١)
اگرچہ ہیومنزم کے بعض منفی پہلوؤں کو انسان مداری کا دعویٰ کرنے والوں کی غلط برداشت سمجھنا چاہیئے '' لیکن یہ تحریک جیسا کہ بیان ہو چکا ہے کہ کم از کم اس طرح کی ناپسندیدہ حوادث کے واقع ہونے کے لئے ایک مناسب ذریعہ تھی اور اس کا دعویٰ کرنے والوں کی کثیر تعداد اور ان کی بعض تاریخ ،منفی پہلو سے آمیختہ تھی ۔
عوامی عقل کو محور قرار دینا اورایسے دینی و اخلاقی اقدار کی مخالفت جو معاشرے کے افراد کو معنوی انحرافات ، دوسروں کے حقوق پر تجاوز اور فساد پر کنٹرول کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں ، جس کا نتیجہ ماڈرن اسباب و امکانات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ غیر شایستہ افراد کے وجود میں آنے کی راہ ہموار کرنا اور ناگوار حوادث کے جنم لینے کا سبب نیز ان حوادث کی عقلی توجیہ بھی کرناہے ۔
ہیومنزم کے نظریات میں اختلافات اور ہیومنزم کی تعریف میں مشکلات کا سبب اس کے ماننے والوں کے مختلف نظریات ہیں ،بعض افراد مدعی ہوئے ہیں کہ ان مختلف نظریات کے درمیان کوئی معقول وجہ ِاشتراک نہیں ہے اور ان نظریات کو ہیومنزم کے کسی ایک نمونہ یا سلسلہ سے نسبت نہیں دی جاسکتی ہے اسی بناء پر ہیومنزم کی تعریف کے مسئلہ کو ایک سخت مشکل سے روبرو ہونا پڑا اور وہ لوگ معتقد ہیں کہ ہمارے پاس ایک ہیومنزم نہیں ہے بلکہ وہ لوگ ہیومنزم کے مختلف انواع کو مندرجہ ذیلعناوین سے یاد کرتے ہیں :
..............
(١)ملاحظہ ہو: ڈیوس ٹونی ؛ گذشتہ حوالہ ، ص ٩۔
١٥ویں صدی میں اٹلی کے مختلف شہری ریاستوں کا مدنی و معاشرتی ہیومنزم،١٦ویں صدی میں یورپ کے پروٹسٹل فرقہ کا ہیومنزم، ماڈرن آزاد و روشن خیال انقلاب کا فردی ہیومنزم ، یورپ کے سرمایہ دار طبقے کارومینٹک ہیومنزم،انقلابی ہیومنزم جس نے یورپ کو ہلاکر رکھ دیا،لیبرل ہیومنزم جو انقلابی ہیومنزم کو رام کرنے کے درپے تھا، نازیوں کاہیومنزم ، نازیوں کے مخالفین کا ہیومنزم ، ہیڈگر ، انسان مخالف ہیومنزم ، فوکواور آلٹوسر کی انسان گرائی کے خلاف ہیومنزم وغیرہ ہیں ۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان مختلف ہیومنزم کے مشترکات کو ایک نظریہ میں سمویا جا سکتا ہے کہ جس میں ہر ایک ،ہیومنزم کے مختلف درجات کے حامل ہیں اور ہم نے اس تحقیق میں ہیومنزم کے مشترکات اور ان کے مختلف نتائج اور آثار کو مورد توجہ قرار دیا ہے ۔