انسان شناسی
 

5_ دینی انسان شناسی کی خصوصیات
دینی انسان شناسی اپنے مد مقابل اقسام کے درمیان کچھ ایسے امتیازات کی مالک ہے جسے ہم اختصار کے ساتھ بیان کررہے ہیں :

جامعیت
چونکہ دینی انسان شناسی تعلیمات وحی سے بہرہ مند ہے اور طریقہ وحی کسی خاص زاویہ سے مخصوص نہیں ہے لہٰذااس سلسلہ میں دوسری روشوں کی محدودیت معنی نہیں رکھتی ہے بلکہ یہ ایک مخصوص عمومیت کی مالک ہے، اس طرح کہ اگر ہم کسی فرد خاص کے بارے میں بھی گفتگو کریں تواس گفتگو کوانسان کے سبھی افراد کو مد نظر رکھتے ہوئے بیان کیا جاسکتا ہے اور اس فرد خاص کے اعتبارسے بھی بیان کیا جاسکتا ہے اس لئے کہ گفتگو کرنے والا کامل اور ہر زاویہ سے صاحب معرفت ہے ، مزید دینی انسان شناسی کی معلومات یہ بتاتی ہے کہ یہ انسان شناسی ، انسان کے مختلف افراد کو مدنظر رکھتی ہے نیز جسمانی و فطری ، تاریخی و سماجی ،دنیاوی واخروی، فعلی و ارمانی، مادی و معنوی لحاظ سے بھی گفتگو کرتی ہے اور بعض موارد میں ایسی حقیقتوں کو منظر عام پر لاتی ہے جن کو انسان شناسی کے دوسرے انواع و اقسام کے ذریعہ حاصل نہیں کیا جاسکتا ہے ، دینی تعلیمات میں منظور نظرا ہداف ہی انسان شناسی دینی کے مختلف گوشے ہیں جو انتخابی صورت میں انجام پاتے ہیں ۔لہٰذا ہر پہلو کے مسئلہ کو اسی مقدار میں پیش کیا جائے گا جس قدر وہ انسان کی حقیقی سعادت میں اثر انداز ہے ، جب کہ اس کی انتخابی عمومیت باقی رہے گی بلکہ انسان شناسی کے ہر ایک شعبہ مثلاً فلسفی ، تجربی ،شہودی کے لئے ایک خاص موضوع مورد نظر ہو گا اور انسان شناسی سے مربوط دوسرے موضوعات اس کے دائر ۂبحث سے خارج ہوںگے ۔

استوار اور محکم
دینی انسان شناسی ،تعلیمات وحی سے مستفادہے ،چونکہ یہ تعلیمات نا قابل خطا اور کاملاً صحیح ہیں لہٰذا اس قسم کی انسان شناسی استواری اور استحکام کا باعث ہو گی جو فلسفی ، عرفانی اور تجربی انسان شناسی میںقابل تصور نہیں ہے ، اگر دینی انسان شناسی میں دینی نظریات کا استفادہ اور انتساب ضروری ہوجائے تو ان نظریات کے استحکام اور بے خطا ہونے میں کوئی شک نہیں ہوگا ، لیکن انسان شناسی کے دوسرے اقسام؛ تجربی ، عقلی یا سیر و سلوک میں خطا اور غلطی کے احتمال کی نفی نہیں کی جا سکتی ہے۔

مبدا اور معاد کا تصور
غیر دینی انسان شناسی میں یا تو مبدا اور معاد سے بالکل عاری انسان کی تحقیق ہوتی ہے (جیسا کہ ہم تجربی انسان شناسی اور فلسفی و عرفانی انسان شناسی کے بعض گوشوں میں مشاہدہ کرتے ہیں) یا انسان کے معاد و مبدأ کے بارے میں بہت ہی عام اور کلی گفتگو ہوتی ہے جو زندگی اور راہ کمال کے طے کرنے کی کیفیت کو واضح نہیں کرتی ہے لیکن دینی انسان شناسی میں ، مبدا اور معاد کی بحث انسانی وجود کے دو بنیادی حصوں کے عنوان سے مورد توجہ قرار پائی ہے اوراس میںانسان کی اس دنیاوی زندگی کا مبدا اور معاد سے رابطہ کی تفصیلات و جزئیات کو بیان کیا گیا ہے اسی لئے بعثت انبیاء کی ضرورت پراسلامی مفکرین کی اہم ترین دلیل جن باتوں پر استوار ہے وہ یہ ہیں:دنیا اور آخرت کے رابطہ سے آگاہی حاصل کرنے کی ضرورت اور سعادت انسانی کی راہ میں کون سی چیز موثر ہے اور کون سی چیز موثر نہیں ہے اس سے واقفیت اورعقل انسانی اور تجربہ کا ان کے درک سے قاصر ہوناہے۔(١)
..............
(١)ملاحظہ ہو : محمد تقی مصباح ، راہ و راہنما شناسی ؛ ص ٤٣و ٤٤۔
بنیادی فکر
دینی انسان شناسی کے دوسرے امتیازات یہ ہیں کہ آپس میںتمام افراد انسان کے مختلف سطح کے رابطہ سے غافل نہیںہے اور تمام انسانوں کو کلی حیثیت سے مختلف سطح کے ہوتے ہوئے، ایک قالب اورایک تناظر میں ملاحظہ کیا جا سکتا ہے ۔ اس تفکر میں انسان کا ماضی ، حال اور آئندہ ، جسم و روح ، مادی و
معنوی اور فکری تمایل نیز ان کے آپسی روابط کے تاثرات ،شدید مورد توجہ قرار پاتے ہیں ۔ لیکن تجربی، فلسفی ،عرفانی انسان شناسی میں یا تو آپس میں ایسے وسیع روابط سے غفلت ہو جاتی ہے یااتنی وسعت سے توجہ نہیں کی جاتی ہے بلکہ صرف بعض آپسی جوانب کے روابط سے گفتگو ہوتی ہے ۔

خلاصہ فصل
١۔ انسان کی شناخت اور اس کے ابعادوجودی، زمانہ قدیم سے لے کراب تک مفکرین کی مہم ترین تحقیقات کا موضوع رہے ہیں ۔
٢۔ہر وہ منظومہ معرفت جو کسی شخص ، گروہ یا انسان کے ابعاد وجودی کے بارے میں بحث کرے یا انسان کے سلسلہ میں کلی طور پربحث کرے اس کو انسان شناسی کہا جاتا ہے ۔
٣۔ انسان شناسی کی مختلف قسمیں ہیں ،جو تحقیقی روش یا زاویہ نگاہ کے لحاظ سے ایک دوسرے سے جدا ہوجاتی ہیں ۔
٤۔ اس کتاب میں مورد توجہ انسان شناسی ، انسان شناسی کلاں یا جامع ہے جو روائی اور دینی تعلیمات کی روشنی میں یا یوں کہا جائے کہ وحی اور تعبدی طریقہ سے حاصل ہوتی ہے ۔
٥۔ انسان شناسی ''کلاں نمائی'' مندرجہ ذیل اسباب کی وجہ سے مخصوص اہمیتکی حامل ہے :
الف)زندگی کو واضح کرتی ہے ۔
ب)اجتماعی نظام کو بیان کرتی ہے ۔
ج)علوم و تحقیقات کی طرفداری میں موثر ہے ۔ د)دین کے بنیادی اصول اور اس کے اجتماعی احکام کی توضیح سے مربوط ہے ۔
٦۔ دور حاضر میں انسان شناسی کے نظریات میں عدم ہماہنگی کی وجہ سے جامع اور مفید دلیل و حاکم کے فقدان ، انسان کے ماضی و آئندہ سے چشم پوشی اور اس کے مہم ترین حوادث کی وضاحت سے عاجزاور شدید بحران سے روبرو ہے ۔
٧۔ دینی انسان شناسی ''ہمہ گیر ''ہونے کی وجہ سے جامعیت ، نا قابل خطا، مبدا و معاد پہ توجہ اور دوسرے انسان شناسی کے مقابلہ میں عمدہ کردار کی وجہ سے برتری رکھتی ہے۔

تمرین
اس فصل سے مربوط اپنی معلومات کو مندرجہ ذیل سوالات و جوابات کے ذریعہ آزمائیں اور اگر ان کے جوابات میں کوئی مشکل در پیش ہو تومطالب کا دوبارہ مطالعہ کریں ؟
١۔ منددرجہ ذیل موارد میں سے کون انسان شناسی کل نمائی اور ہمہ گیر موضوعات کا جزء ہے اور کون انسان شناسی ،جزئی موضوعات کا جزء ہے ؟
''سعادت انسان ، خود فراموشی، حقوق بشر ، انسانی قابلیت ، انسانی ضرورتیں ، مغز کی بناوٹ ''
٢۔ ''خود شناسی ''سے مراد کیا ہے اور دینی انسان شناسی سے اس کا کیا رابطہ ہے ؟
٣۔ مندرجہ ذیل میں سے کون صحیح ہے ؟
(الف) تجربی علوم انسانی میں ایک مکتب، انسان محوری ہے ؟
( ب) تجربی علوم انسانی اور دینی انسان شناسی، موضوع ، دائرہ عمل اورروش کے اعتبار سے ایک دوسرے سے جدا ہیں ۔
( ج) حقوق بشر کا یقین اور اعتقاد ، انسانوں کی مشترکہ فطرت سے وابستہ ہے ۔
(د) موت کے بعد کی دنیا پر یقین کا انسان شناسی کے مسائل سے کوئی رابطہ نہیں ہے ۔
٤۔ انسان کی صحیح اور جھوٹی ضرورتوں کی شناخت کا معیار کیا ہے ؟
٥۔ آپ کے تعلیمی موضوع کا وجود و اعتبار کس طرح انسان شناسی کے بعض مسائل کے حل سے مربوط ہے ؟
٦۔ انسانوں کا جانوروں سے امتیاز اوراختلاف ، فہم اور انتقال مطالب کے دائرے میں زبان اور آواز کے حوالے سے کیا ہے ؟
٧۔ آیا انسان محوری ، انسان کی تعظیم و قدر دانی ہے یا انسان کی تذلیل اور اس کے حقیقی قدر و منزلت سے گرانا ہے ؟

مزید مطالعہ کے لئے
١.دور حاضر میں انسان شناسی کے بحران کے سلسلہ میں مزید معلومات کے لئے ملاحظہ ہو:
۔ارتگا ای گاست ، خوسہ ؛ انسان و بحران . ترجمہ احمد تدین ؛ تہران : انتشارات علمی و فرہنگی .
۔عارف ، نصر محمد ( ١٩١٧ ) قضایا المنھجیة فی العلوم النسانیة.قاہرہ : المعھد العالمی للفکر السلامی .
۔کیسیرر،ارنسٹ (١٣٦٩) رسالہای در باب انسان در آمدی بر فلسفہ و فرہنگ ، ترجمہ بزرگ نادرزادہ . تہران : پژوہشگاہ علوم انسانی .
۔گلدنر ، الوین (١٣٦٨) بحران جامعہ شناسی غرب ، ترجمہ فریدہ ممتاز ، تہران : شرکت سہامی انتشار
۔ گنون ، رنہ ،بحران دنیای متجدد ، ترجمہ ضیاء الدین دہشیری . تہران : امیر کبیر
۔والر اشتاین ، ایمانویل (١٣٧٧)سیاست و فرہنگ در نظام متحول جہانی ، ترجمہ پیروز ایزدی . تہران : نشرنی .
۔ واعظی ، احمد ، ''بحران انسان شناسی معاصر''مجلہ حوزہ و دانشگاہ ، شمارہ ٩، ص ١٠٩.٩٤، قم دفتر ہمکاری حوزہ و دانشگاہ ، زمستان ١٣٧٥.
٢ . معارف دینی اور تفکر بشری کے سلسلہ میں انسان شناسی کا اثر چنانچہ اس سلسلہ میں مزید مطالعہ کے لئے ملاحظہ ہو:
۔ دفتر ہمکاری حوزہ و دانشگاہ در آمدی بہ جامعہ شناسی اسلامی : مبانی جامعہ شناسی . ص ٤٥.٥٥۔
۔ محمد تقی مصباح (١٣٧٦)معارف قرآن (خدا شناسی ، کیھان شناسی ، انسان
شناسی )قم : موسسہ آموزشی و پژوہشی امام خمینی ص ١٥۔ ٣٥۔
۔ پیش نیازھای مدیریت اسلامی ، موسسہ آموزشی و پژوہشی امام خمینی ،قم : ١٣٧٩۔
۔ واعظی ، احمد ( ١٣٧٧) انسان در اسلام ، دفتر ہمکاری حوزہ و دانشگاہ ، تہران : سمت ، ص ١٤۔١٧۔
٣. انسان شناسی کی کتابوں کے بارے میںمعلومات کے لئے ملاحظہ ہو:
۔مجلہ حوزہ و دانشگاہ ، شمارہ ٩ ،ص١٦٦۔ ١٢٨ ، قم : دفتر ہمکاری حوزہ و دانشگاہ ، زمستان ١٣٧٥
٤۔بعض وہ کتابیں جس میں اسلامی نقطہ نظر سے انسان کے بارے میں بحث ہوئی ہے :
۔ ایزوٹسوٹوشی ہیکو ( ١٣٦٨) خدا و انسان در قرآن ، ترجمہ احمد آرام ، تہران : دفتر نشر فرہنگ اسلامی
۔ بہشتی ، احمد (١٣٦٤ ) انسان در قرآن ، کانون نشر طریق القدس ۔
۔ جعفری ، محمد تقی ( ١٣٤٩ ) انسان در افق قرآن ، اصفہان : کانون علمی و تربیتی جہان اسلام.
۔ جوادی آملی ، عبد اللہ ( ١٣٧٢ ) انسان در اسلام ، تہران : رجاء ۔
۔حائری تہرانی ، مہدی ( ١٣٧٣) شخصیت انسان از نظر قرآن و عترت .قم : بنیاد فرہنگی امام مہدی ۔
۔حسن زادہ آملی ، حسن ( ١٣٦٩) انسان و قرآن ، تہران:الزہراء
۔حلبی ، علی اصغر ( ١٣٧١ ) انسان در اسلام و مکاتب غربی . تہران : اساطیر .
۔دولت آبادی ، علی رضا (١٣٧٥)سایہ خدایان نظریہ بحران روان شناسی در مسئلہ
انسان ،فردوس : ( ١٣٧٥)
۔قرائتی ، محسن ( بی تا ) جہان و انسان از دیدگاہ قرآن ، قم : موسسہ در راہ حق ۔
۔قطب ، محمد ( ١٣٤١) انسان بین مادیگری و اسلام ، تہران : سہامی انتشار ۔
۔محمد تقی مصباح (١٣٧٦) معارف قرآن ( جہان شناسی ، کیھان شناسی ، انسان شناسی )
قم : موسسہ آموزشی و پژوہشی امام خمینی ۔
۔ مطہری ، مرتضی ( بی تا ) انسان در قرآن ، تہران : صدرا ۔
۔ نصری ، عبد اللہ ( ١٣٦٨) مبانی انسان شناسی در قرآن ، تہران : جہاد دانشگاہی ۔
۔ واعظی ، احمد ( ١٣٧٧) انسان از دیدگاہ اسلام ، قم : دفتر ہمکاری حوزہ و دانشگاہ ۔