وہابی افکار کا ردّ
 
١١۔غیر خدا کی قسم
غیر خدا کی قسم کھانا
جیسا کہ بیان کیا جائے گا کہ قسم ایک عقلی امر ہے جسے قرآن وسنت میں بیان کیا گیا لیکن وہابی غیر خدا کی قسم کھانے سے منع کرتے ہیں ان میں سے بعض تو اسے بطور کلی شرک سمجھتے ہیں اور بعض اسے شرک اصغر کانام دیتے ہیں .ابن تیمیہ کہتا ہے شر ک کی دو قسمیں ہیں:
١۔ شرک اکبر : اسکی بھی اقسام ہیں...ان میں سے ایک مخلوق سے توسّل اور شفاعت طلب کرنا ہے .
٢۔ شرک اصغر : جیسے ریاکاری ،اور اس کی ایک قسم غیر خدا کی قسم کھانا ہے.
روایت میں ہے کہ عبد اللہ عمر کہتے ہیں: رسول خدا ۖ نے فرمایا:
(( ومن حلف بغیر اللہ فقد أشرک و...))
جس نے غیر خدا کی قسم کھائی تو اس نے شرک کیا ....شرک اصغر مسلمان کو دین سے خارج نہیں کرتا بلکہ شرک اصغر کے مرتکب کو چاہئے کہ وہ اس سے توبہ کرے ۔(١)
صنعانی اپنی کتاب ((تطہیر الاعتقاد ))میں قبروں پر جانے والوں کی طرف شرک کی نسبت دیتے ہوئے کہتا ہے:
وہ غیر خدا کے ناموں کی قسمیں کھاتے ہیں اور اگر یہ لوگ اپنی حقانیت کے لئے خدا کی قسم کھائیں تو ایسی قسم قبول نہیں کرتے ،ہاں اگر اپنے اولیاء میں سے کسی کی قسم کھائیں تو قبول کر لیتے ہیںاور یہ وہی بتوں کی پرستش ہے(٢)۔
------------
١۔رسائل الھدایة:٢٥.
٢۔کشف الارتیاب: ٢١٩.
اس نظر یے کا جواب
ہم اس نظریہ کا جواب چند طریقوں سے دیتے ہیں :

اول :یہ کہ غیر خدا کی قسم کھا نا
خود خدا وند متعال ، پیغمبر خدا ۖ ، صحابہ کرام ، تابعین اور تمام مسلمانوں سے ماضی سے لیکر آج تک ثابت ہے۔
الف) آیات میں غیر خدا کی قسم : قرآن کریم میں قسم کے بارے میں متعدد آیات بیان ہوئی ہیں ۔ سورہ عصر کے آغاز ہی میں پڑھتے ہیں : ((والعصر ان الانسان لفی خسر )) (١)
دوسری آیت مجیدہ میں ہے : ((العادیات ضبحا ))(٢) اسی طرح یہ آیت مجیدہ :(( والناشطات نشطا))(٣)اور سورہ ضحی کی ابتداء میں پڑھتے ہیں: ((والضحی واللیل اذا سجی))(٤)البتہ قرآن کریم کی متعدد آیات میں کثرت کے ساتھ غیر خدا سے قسم کھانے کا تذکرہ ہوا ہے ۔ اگر یہ کہا جائے کہ ایسی قسم خدا کیلئے جائز ہے لیکن مخلوق کے لئے جایز نہیں تو ہم اس کا جواب یوں دیں گے : کیا خداوند متعال نے مخلوقات کی قسم کھا کر کسی کو اپنا شریک ٹھہرایا ہے ۔ اور شرک اصغر کا مرتکب ہوا ہے ۔ تعالی اللہ عن ذلک ۔ اور اگر غیر خدا کی قسم کھانا شرک اور اس غیر کوخدا سے تشبیہ دینا ہے تو پھر خدا سے بھی اس کا صادر ہونا قبیح ہے ۔
------------
١۔سورہ عصر: ١ اور ٢.
٢۔ سورہ عادیات : ١.
٣۔سورہ نازعات :٢.
٤۔سورہ الضحی ١ اور ٢.
ب)روایات میں غیر خدا کی قسم کھانا:
وایت میںبیان ہوا ہے کہ ایک دن ایک شخص پیغمبر خدا ۖ کی خدمت میں حاضر ہوا او رسوال کیا : کونسے صدقے کا اجر زیادہ ہے ؟ آنحضرت ۖ نے فرمایا:
((اما وابیک ، لتنبا نہ ان تصدق وانت صحیح شحیح تخشی الفقر وتامل البقائ))تجھے تیرے باپ کی قسم: تو اس سے باخبر ہونا چاہتاہے کہ توصدقہ دے جبکہ صحیح وسالم ہے ۔ فقر سے ڈرتاہے اور بقاء کی امیدرکھتاہے۔ (١)
مزیر ایک روایت میں پڑھتے ہیں :
ایک دن اہل نجد میں سے ایک شخص نے رسول اکرم ۖ سے اسلام کے بارے میں چند سوال کئے ۔ تو آنحضرت ۖ نے آخر میں فرمایا: (افلح وابیہ ان صدق )اس کے بات کی قسم ! اگر سچ کہے تو کامیاب ہوجائیگا۔ (٢)
------------
١۔صحیح مسلم ٢: ٧١٦.
٢۔صحیح مسلم ٢:٧١٦؛ سنن الکبری ٢: ٦١.