استاد محترم سے چند سوال
﴿کتاب و سنّت کی روشن شاہراہ پر متلاشیان حق کاسفر﴾
 

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ
۔امام بخاری احادیث میں تبدیلی کے ماہر تھے ۔
سوال 120: کیا یہ صحیح کہا جاتا ہے کہ بعض صحابہ کی شان میں احادیث کو تبدیل کر کے بیان کرنے میں امام بخاری کو اچھی خاصی مہارت حاصل تھی جہاں کہیں صحابہ کے فسق و فجور کی بات آتی تو فورا حدیث کو تبدیل کر ڈالتے جیسا کہ سمرہ بن جندب کے شراب بیچنے اور حضرت عمر(رض) کا اسے لعنت کرنے کا واقعہ امام مسلم نے کتاب البیع میں بڑی صراحت سے نقل کیا ہے جبکہ امام بخاری نے سمرہ کا نام ذکر کرنے کے بجائے کلمہ فلاں لکھ دیا .﴿﴿ بلغ عمر أنّ فلانا باع خمرا ،فقال : قاتل اللہ فلانا...﴾﴾ جبکہ یہی حدیث صحیح مسلم میں یوں بیان کی گئی :﴿﴿قاتل اللہ سمرۃ بن جندب ﴾﴾.

امام بخاری ناصبی تھے
سوال 121: کیا یہ صحیح کہا جاتا ہے کہ امام بخاری ناصبی اور اہل بیت رسول (ص) کے دشمن تھے ؟اس لئے کہ انہوں نے ناصبیوں اور خوارج سے تو روایات نقل کی ہیںجبکہ امام جعفر بن محمد (رض) سے جو اہل سنت کے ہاں انتہائی محترم ہیں ان سے ایک بھی حدیث نقل نہیں کی جبکہ خوارج وہ ہیںجو حضرت علی (رض) کو گالیاں دیتے جیسے حریز بن عثمان حمصی جو ہر روز صبح و شام ستر مرتبہ حضرت علی (رض) پر لعنت کیا کرتا .﴿۱﴾
اسحاق بن سویدبن ہبیرہ ﴿۲ ﴾،ثور بن یزید حمصی ﴿۳ ﴾،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔تہذیب التہذیب ۲: ۷۰۲؛ مقدمہ فتح الباری
۲۔تہذیب التہذیب ۳: ۳۰۳
۳۔تہذیب التہذیب ۴: ۰۳؛کان اذا أذکر علیّا یقول :لا أحبّ رجلا قتل جدّی.

حصین بن نمیر واسطی ﴿۱﴾ ، زیاد بن علاقہ ثعلبی جو امام حسن و حسین (رض) کوگالیاں دیا کرتا،﴿۲﴾،سائب بن فروخ جو دشمن اہل بیت رسول (ص) تھا اور اپنے اشعار میں ان کا مذاق اڑایا کرتا ،﴿ ۳﴾عمران بن حطان جو حضرت علی (رض) کے قاتل کی تعریف کیا کرتا ،﴿۴﴾ اور قیس بن ابو حازم ،﴿۵ ﴾ اور اسی طرح منافقین و خوارج میں سے تیس افراد سے اپنی کتاب صحیح بخا ری میں ا حادیث نقل کی ہیں ۔

۔ایک گائے کا دودھ پینے سے بہن بھائی بن جان
سوال 122: کیا یہ صحیح ہے کہ امام بخاری فرماتے ہیں : اگر دو بچے ایک گائے یا ایک بکری اک دودھ پی لیں تو وہ رضائی بہن بھائی اور ایک دوسرے کے محرم بن جائیں گے اور پھر بڑے ہو کر ایک دوسرے سے شادی بھی نہیں کر سکتے چونکہ انہوں نے ایک جگہ سے دودھ پیا ہے !!!اگر ایسا ہو تو پھر تو دنیا کے بہت سے لوگ آپس میں بہن بھائی اور محرم ہوں گے !جیسا کہ امام سرخصی نے لکھا ہے:
﴿﴿ لو أنّ صبّیین شربا من لبن شاۃ أوبقرۃ لم تثبت بہ حرمۃ الرّضاع معتبر بالنسب ...وکان محمد بن اسماعیل بخاری صاحب التاریخ یقول: تثبت الحرمۃ ..﴾﴾﴿۶﴾

۔امام بخاری اور زہری سے احادیث کا لینا ۔
سوال 123:کیا یہ صحیح ہے کہ صحیح بخاری کی احادیث کا ایک چوتھائی حصہ زُہری سے لیا گیا ہے جبکہ وہ:
۱۔ حضرت علی(رض) سے منحرف تھا ؟﴿ ۷﴾
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔تہذیب التہذیب ۲:۷۳۳
۲۔تہذیب التہذیب ۷: ۸۰۳
۳۔ تہذیب التہذیب ۳: ۰۹۳؛ العتب الجمیل :۵۱۱
۴۔ تہذیب التہذیب ۸: ۳۳۱
۵۔تہذیب التہذیب ۸: ۷۴۳
۶۔المبسوط ۰۳: ۷۹۲؛ شرح العنایۃ علی الھدایۃ ۳: ۶۵۴
۷۔شرح نہج البلاغہ ۴: ۲۰۱

۲۔ ظالموں کی حمایت کیا کرتا جیسا کہ امام ذہبی و آلوسی فرماتے ہیں. ﴿۱﴾
امام ذہبی نے امام جعفر صادق(رض) سے نقل کیا ہے کہ : ﴿﴿اذا رأیتم الفقھائ قد رکنوا الی السّلاطین فاتّھموھم ﴾﴾﴿۲﴾
بنو اُمیہ کے مظالم کی توجیہ اور ان پر پردہ ڈالا کرتا .جیسا کہ عمرو بن عبدی کہتے ہیں:﴿﴿ مندیل الأمرائ ﴾﴾ ﴿۳﴾ مکحول نے اس کے بارے میں لکھا ہے: ﴿﴿أفسد نفسہ بصحبتہ الملوک﴾﴾
اس نے بادشاہوں کی ہم نشینی کی وجہ سے اپنے کو خراب کر ڈالا ۔﴿۴﴾
محمد بن اشکاب کہتے ہیں : ﴿﴿کان جندیا لبنی اُمیۃ ﴾﴾وہ بنو امیہ کا سپاہی بنا ہوا تھا.﴿۵﴾
خارجہ بن مصعب کہتے ہیں: ﴿﴿کان صاحب شرط بنی امیۃ ﴾﴾ وہ بنو امیہ کے ساتھ معاہدہ کر چکا تھا .﴿۶﴾
اسی طرح کہا گیا ہے کہ : ﴿﴿کان یعمل لبنی امیۃ ﴾﴾﴿۷﴾...﴿﴿وکان مندیل الامرائ ﴾﴾.﴿۸﴾

بخاری کی احادیث میں اختلاف ۔
سوال 124: کیا یہ صحیح ہے کہ بخاری شریف کی روایات کی تعداد میں اختلاف پایاجاتاہے؟ ابن حجر کے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔سیر اعلام النبلائ ۵: ۷۳۳؛روح المعانی ۳: ۹۸۱
۲۔سیر اعلام النبلائ ۶: ۲۴۲
۳۔تاریخ مدینہ دمشق ۵۵: ۰۷۳
۴۔سیر اعلام النبلائ ۵:۹۳۳
۵۔ تاریخ الاسلام : ۰۴۱، حوادث سال ۱۲۱.
۶۔ میزان الاعتدال ۱:۵۲۶
۷۔معرفۃ علوم الحدیث نیشاپوری :۵۵؛ تاریخ دمشق ۵۵: ۰۷۳
۸۔ حوالہ سابق

بقول ۲۸۰۹،بعض نے ۲۸۰۹،بعض نے ۵۷۲۷،بعض چالیس ہزار اورخود بخاری کے بقول ۱۶۷۲اور بعض نے ۳۱۵۲ تعداد بیان کی ہے .بالآخر ان میں سے کونسی تعداد صحیح ہے ؟﴿۱﴾
اسی طرح یہی مشکل باقی کتب صحاح میں بھی پائی جاتی ہے.

شیطان کا وحی میں نفوذ
سوال 125: کیا یہ صحیح ہے کہ نزول وحی کے وقت شیطان آنحضرت (ص) پر غلبہ کر جاتا اور ایسی ایسی باتیں ان کی زبان پر جاری کروا دیتا کہ آپ (ص) سمجھتے کہ یہ وحی ہے لیکن خداوند متعال آپ (ص) کی مدد فرماتا .جیسا کہ صحیح بخاری میں سورہ حج کی تفسیر میں حضرت ابن عباس سے نقل کیا ہے: ﴿﴿فی أمنیتہ اذا حدّث ألقی الشیطان فی حدیثہ فیبطل اللہ مایلقی الشیطان ویحکم آیاتہ،... ﴾﴾﴿۲﴾
عسقلانی کہتے ہیں : ﴿﴿ جرٰی علی لسانہ حین أصابہ، سنۃ وھولایشعر وقیل : انّ الشیطان ألجأہ الی أن قال بغیر اختیار ... ﴾﴾﴿۳﴾
یعنی اس آیت کی تفسیر یوں ہے کہ :
۱۔ شیطان نے پیغمبر (ص) کو مجبور کیا کہ وہ ایسے مطالب زبان پر جاری کریں !!
۲۔ نیند یا اونگھ کی حالت میں بدون اختیار ان کی زبان پر کچھ مطالب جاری ہو جایا کرتے تھے !!

۔امام بخاری کا بعض صحابہ کرام (رض) سے احادیث نقل نہ کرن
سوال 126:کیا یہ صحیح ہے کہ امام بخاری نے بعض صحابہ کرام (رض) سے صرف اس لئے روایت نقل نہ کی کہ وہ
حضرت علی (رض) کے حامی تھے جیساکہ خطیب بغدادی نے ابوطفیل کے بارے میں لکھا گیا ہے:
﴿﴿ عن أبی عبداللہ بن الاحزم الحافظ انہ، سئل : لم ترک البخاری الرّوایۃ عن الصحابی أبی طفیل ؟ قال: لأنہ، کان متشیّعا لعلیّ بن أبی طالب ﴾﴾﴿۴﴾
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔ مقدمہ ابن الصلاح فی علوم الحدیث : ۳۲؛کشف الظنون ۱:۴۴۵؛فتح الباری :۷۷۴
۲۔ صحیح بخاری ۳: ۰۶۱،تفسیر سورہ حج
۳۔ فتح الباری شرح صحیح بخاری ۸: ۴۹۲،کتاب تفسیر الحجّ ۴۔الکفایۃ :۹۵۱


۔امام بخاری کا علم رجال سے آگاہ نہ ہونا ۔
سوال 127:کیا یہ صحیح ہے کہ امام بخاری علم رجال اور احادیث کی سند کی جانچ پڑتال کرنے میں ضعیف تھے اور انہوں نے اس سلسلے میں بہت زیادہ غلطیاں کی ہیں ؟ جیسا کہ دارقطنی نے کتاب الالزامات والتّتبع اور رازی نے کتاب خطائ البخاری ، خطیب بغدادی نے کتاب موضع الاوہام میں لکھا ہے کہ بخاری علم رجال سے آشنائی نہیں رکھتے تھے .اسی طرح امام ذہبی نے چند مقامات پر لکھا ہے : ﴿﴿ھذامن أوھام البخاری ﴾﴾﴿۱﴾یا﴿﴿ھذا وھم البخاری﴾﴾ یعنی یہ بخاری کے وہموں میں سے ایک وہم ہے۔﴿۲﴾
تو جوشخص علم رجال میں مہارت نہ رکھتا ہو وہ حدیث کی کتاب کیسے لکھ سکتا ہے ؟اور پھر کس دلیل کے تحت اس کی کتاب کو صحیح اور قرآن مجید کے بعد معتبر ترین کتاب قرار دیا جاسکتاہے؟ !
ابن عقدہ نے واضح طور پر کہا ہے:
﴿﴿یقع لمحمد یعنی البخاری الغلط فی أھل الشّام ﴾﴾ ﴿۳﴾

امام بخاری کے بعض اساتیذ نصرانی تھے
سوال 128: کیا یہ صحیح ہے کہ امام بخاری کے بعض استاد ملعون اور بعض نصرانی تھے ؟ جیسے اسحاق بن سلیمان المعروف شمخصہ جسے ابن معین نے ملعون سے تعبیر کیا ہے .﴿۴﴾
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔تاریخ الاسلام : ۲۱۱،حوادث سال ۰۰۱
۲۔سیر اعلام النبلائ ۵: ۴۹۱، ترجمہ قاسم بن عبدالرحمن دمشقی
۳۔شروط الآئمّۃ السنّۃ لأبی بکر المقدسی : ۷۰۵. البتہ کئی ایک علمائ نے امام بخاری پر اعتراض کیا ہے .جن میں باجی متوفٰی ۴۷۴،جبائی متوفٰی ۸۹۴،ابن خلفو ن متوفٰی ۶۳۶، دمیاطی متوفٰی ۳۲۵، ابن رشد متوفٰی ۱۲۷، ابو زرعہ ۶۲۸، عراقی ۶۰۸وغیرہ اس بارے میں مزید اطلاع کے لئے کتاب الامام البخاری وصحیحہ الجامع صفحہ نمبر ۰۲۵پر رجوع کریں.
۴۔سیر اعلام النبلائ ۲۱: ۹۷


اور ابن کلاب جس کے بارے میں کہا ہے: ﴿﴿وھو نصرانیّ بھذاالقول﴾﴾ ﴿۱﴾

۔صحیح بخاری اور اسرائیلیات
سوال 129: کیا یہ صحیح ہے کہ صحیح بخاری جھوٹی اور اسرائیلی حدیثوں سے بھری ہوئی ہے ؟جیسا کہ سید عبدالرحیم خطیب کہتے ہیں : یہ حدیث قلم ودوات جو بخاری میں پانچ مقامات پر ذکر ہوئی ہے جھوٹٰ اور دشمن کی سازش تھی جو ہماری حدیث کی کتابوں میں داخل کر دی گئی جبکہ اس میں پیغمبر کی شان گھٹائی گئی ہے اور صحابہ کرام (رض) کی توہین کی گئی ہے کہ انہوں نے کہا: پیغمبر (ص) ہذیان بول رہا ہے...اور پھر یہ حدیث سادہ لوح مسلمانوں کے ہاتھ لگ گئی ...﴿۲﴾
اور پھر حاشیہ میں لکھا ہے کہ پرانے لوگوں کی یہ عادت تھی کہ جو بھی خبر حدیث کے نام پرپیش کی جاتی اس کے سامنے گھٹنے ٹیک دیتے اگرچہ وہ اسرائیلیات پر ہی کیوں نہ مشتمل ہوتی .﴿۳﴾
تو کیا ایسی جھوٹ و افترائ پر مشتمل کتاب کو صحیح کا درجہ دیا جاسکتا ہے؟!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔فتح الباری ۱: ۳۲۴؛سیر اعلام النبلائ ۱۱: ۵۷۱
۲۔شیخین : ۲۴۱
۳۔حوالہ سابق: ۴۴۱