شیعہ
۔عامر شعبی کے شیعوں پر تہمت لگانے کی وجہ
سوال 104: کیا یہ صحیح ہے کہ ہم اہل سنّت نے پیغمبر پر لگائی جانے والی تہمتوں سے بچنے کے لئے جن کاتذکرہ سوال نمبر۷۱ میں ہوا .شیعوں کی طرف اس بات کی نسبت دے دی ہے کہ وہ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرت جبرائیل نے وحی پہنچانے میں غلطی کر دی .کیونکہ طے یہ تھا کہ حضرت علی(رض) کو وحی پہنچائیں جبکہ غلطی سے پیغمبر کو پہنچابیٹھے ؟ جبکہ حقیقت تو یہ ہے کہ یہ بات شیعوں کی کسی کتاب میں نہیں ملتی .میں نے ا س بارے میں پوری تحقیق کی ہے بلکہ جس نے سب سے پہلے اس جھوٹ کی نسبت شیعوں کی طرف دی ہے وہ عامر شعبی ہے جو حضرت علی (رض) اور ان کے شیعوں کا سخت دشمن تھا اور پھر ابن عبد ربہ نے بھی بغیر تحقیق کئے اسے نقل کر ڈالا.﴿۱﴾
۔مذہب شیعہ پیغمبر (ص) کے زمانے میں وجود میں آیا
سوال 105: کیا یہ درست ہے کہ پیغمبر اکرم کے صحابہ کرام(رض) میں سے بہت زیادہ شیعہ تھے ؟ جیسا کہ ابو حاتم ، ابن خلدون ، احمد امین اور صبحی صالح نے اس مطلب کی طرف اشارہ کیا ہے:
۱۔ابو حاتم : ﴿﴿انّ أوّل اسم لمذھب ظھر فی الاسلام ھو الشیعۃ وکان ھذا لقب أربعۃ من الصحابۃ : ابو ذر ،عمار ، مقداد و سلمان ...﴾﴾ ﴿۲﴾
اسلام میں سب سے پہلا نام جو کسی مذہب کے لئے ظاہر ہوا وہ شیعہ ہے .اور یہ پیغمبر کے چار صحابیوں ابوذر، عمار، مقداداور سلمان (رض)کا لقب تھا .
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔العقد الفرید ۲: ۱۱۴؛ افقہ علی المذاہب الاربعہ ۴: ۵۷
۲۔الزینۃ فی الکلمات الاسلامیۃ ۳: ۰۱
۲۔ ابن خلدون : ﴿﴿کان جماعۃ من الصحابۃ یتشیّعون لعلیّ ویرون استحقاقہ، علی غیرہ ﴾﴾ ﴿۱﴾
صحابہ کرام (رض) کا ایک گروہ حضرت علی(رض) کے شیعہ تھے اور انہیں دوسروں پر مقدم سمجھتے تھے .
۳۔احمد امین : ﴿﴿وقد بدأ التشیّع من فرقۃ من الصحابۃ کانوا مخلصین فی حبّھم لعلیّ یرونہ، أحقّ بالخلافۃ لصفات رأوھا فیہ .ومن أشھرھم سلمان وابوذر والمقداد﴾﴾﴿۲
تشیع کی ابتداحضور کے صحابہ کرام (رض) سے ہوئی جو حضرت علی(رض) کی محبت میں مخلص اور خلافت کے سلسلے میں ان کے اندر پائی جانے والی صفات کی وجہ سے انہیں زیادہ حقدار سمجھتے تھے اور ان میں سے مشہور ترین صحابہ سلمان ، ابوذر اور مقداد تھے .
۴۔ صبحی صالح : ﴿﴿کان بین الصحابۃ حتّٰی فی عھد النبیّ شیعۃ لربیبۃ علیّ .منھم ابوذر ، المقداد ...جابر بن عبداللہ ،أبی بن کعب ،ابو طفیل ، عباس بن عبدالمطلب وجمیع بنیہ و عمار وابو ایوب﴾﴾ ﴿۳﴾
پیغمبر اکرم کے زمانہ میں ہی صحابہ کرام (رض) کے درمیان حضرت علی (رض) کے شیعہ اور ان کے خیر خواہ موجود تھے جن میں ابوذر ، مقداد، جابر بن عبداللہ ، ابی بن کعب ، ابوطفیل ، عباس بن عبدالمطلب ،ان کے تمام بیٹے اور عمار وابوایوب (رض)تھے .
ہم جو حبّ صحابہ رحمۃ اللہ اور بغض صحابہ لعنۃ اللہ کے نعرے لگاتے ہیں اور شیعوں کو کافر و مشرک سمجھتے ہیں تو کیا یہ ان صحابہ (رض) کو کافر و مشرک کہنا نہیں ہے ؟ اور پھر اگر شیعہ ان صحابہ (رض)
کی پیروی کرتے ہوئے حضرت علی(رض) کو خلافت کا حق دار سمجھتے ہیں تو ان کو برا بھلا کیوں کہتے ہیں ؟ جبکہ ہمارا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔ مقدمہ ابن خلدون ۳: ۴۶۴
۲۔ ضحی الاسلام ۳: ۹۰۲
۳۔النظم الاسلامیۃ : ۶۹
نظریہ یہ ہے کہ تمام صحابہ کرام (رض) ہدایت کے چراغ ہیں جس کی پیروی کرلیںکامیاب ہوں گے؟ اس کامطلب تو یہ ہے کہ شیعہ حق پر ہیں اور ہم باطل پر اس لئے کہ ہم اتنے سارے صحابہ کرام (رض) کو کافر سمجھ رہے ہیں!!
۔صحابہ کرام(ص) بھی شیعہ تھے
سوال 106 : کیا یہ صحیح ہے کہ صحابہ کرام (رض)اور تابعین وفقہائ کے درمیان ایسے افراد بھی تھے جوحضرت علی(رض) کو تمام صحابہ کرام(رض) سے افضل سمجھتے تھے ؟ جیسا کہ ہمارے علمائ نے لکھاہے:
۱۔ ابن عبدالبر: ﴿﴿روی عن سلمان و ابی ذر والمقداد وخباب وجابر وأبی وسعید الخدری وزید بن أرقم رضی اللہ عنھم : أنّ علیّ بن أبی طالب رضی اللہ عنہ أوّل من أسلم وفضّلہ ھٰؤلائ علی غیرہ﴾﴾﴿۱﴾
۲۔شعبہ بن حجاج:وہ کہتے ہیں : حکم بن عتیبہ حضرت علی(رض) کو حضرت ابوبکر(رض) وعمر(رض) پر ترجیح دیا کرتے تھے .﴿۲﴾
۔عام لوگ بھی علم غیب رکھتے ہیں
سوال 107: کیا یہ صحیح ہے کہ علمائے اہل سنّت جیسے آلوسی ، نووی اور ابن حجر بعض لوگوں کے لئے علم غیب کو جائز قرار دیتے ہیں ؟ اگر یہ بات درست ہے تو پھر ہمارے اور شیعوں کے عقیدہ میں کیا فرق ہے وہ بھی تو پیغمبر اور اپنے آئمہ معصومین کے لئے علم غیب کاجاننا جائز سمجھتے ہیں لیکن ہم ان پر اعتراض کرتے ہیں :
۱۔ آلوسی: اس آیت مجیدہ ﴿﴿قل لایعلم من فی السّمٰوٰت والأرض الغیب ﴾﴾﴿۱﴾
کے ذیل میں لکھتے ہیں :
﴿﴿لعلّ الحقّ أنّ علم الحقّ المنفی عن غیرہ جلّ وعلاھو ماکان للشخص بذاتہ أی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔تہذیب الکمال۰۲: ۸۴،مؤسسۃ الرّسالۃ
۲۔سیر اعلام النبلائ ۵: ۹۰۲
۳۔النمل : ۵۶
بلا واسطۃ فی ثبوتہ لہ ، وماوقع للخواص لیس من ھذاالعلم المنفی فی شیئ وانّما ھو من الواجب عزّوجلّ افاضۃ منہ علیہم بوجہ من الوجوہ فلایقال: ﴿انّھم یعلمون بذلک المعنٰی فانّہ کفر ﴾ بل یقال : انّھم أظھروا وأطلعوا علی الغیب﴾﴾﴿۱﴾
حق یہ ہے کہ وہ علم غیب جس کی خدا کے غیر سے نفی کی گئی ہے وہ ذاتی اور بغیر واسطے کے ہے .اور وہ علم غیب جو خاص لوگوں کے پاس ہے وہ عنایت پروردگار ہے اور یہ نہیں کہا جاسکتا کہ وہ ذاتی علم رکھتے ہیںکیونکہ یہ کفر ہے بلکہ یہ کہاجائے گا کہ انہوں نے علم غیب پر اطلاع حاصل کی ہے .
۲۔ نووی: ﴿﴿لایعلم ذلک استقلالا الاّ باعلام اللہ لھم ﴾﴾
علم غیب مستقل طور پر حاصل نہیں کیا جاسکتا بلکہ خدا وند متعال کی طرف سے انہیں عنایت کیا جاتا ہے.
۳۔ ابن حجر : ﴿﴿اعلام اللہ تعالٰی للأنبیائ والأولیا ئ ببعض الغیوب ممکن لایستلزم محالا بوجہ وانکار وقوعہ عناد لأنّھم علموا باعلام اللہ واطلاعہ لھم ﴾﴾ ﴿۲﴾
خدا کا اپنے انبیائ واولیائ کوکچھ علم غیب عطا کرنا ممکن ہے اور اس کا انکار کرنا عناد اور دشمنی ہے کیونکہ خدا نے ان کو یہ علم غیب عطا کیا ہے ۔
۔مُردوں کا اسی دنیا میں دوبارہ زندہ ہون
سوال 108: کیا یہ صحیح ہے کہ صدراسلام میں کچھ ایسے افراد بھی تھے جو مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہوئے اور کلام بھی کیا جسے رجعت کہا جاتا ہے جیسا کہ زید بن خارجہ ﴿۳﴾حضرت عثمان (رض) کے دور میں مرے اور دوبارہ زندہ ہوگئے .اسی طرح کے دسیوں نمونے ابن ابی الدنیا متوفی ۱۸۲ھ نے اپنی کتاب میں ذکر کئے ہیں اور صحابہ کرام(رض) و تابعین میں سے بھی ابو الطفیل ﴿ ۴﴾اور اصبغ بن نباتہ رجعت کے قائل تھے.﴿۵﴾
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱ ۔روح المعانی ۲: ۱۱
۲۔الفتاوٰی الحدیثۃ : ۳۲۲
۳۔ من عاش بعد الموت : ۰۲، شمارہ ۱؛ اسدالغابہ ۲: ۷۲۲
۴۔ المعارف :۱۴۳
۵۔ تہذیب الکمال ۳: ۸۰۳
کیا وجہ ہے کہ ہم اسی عقیدہ کی وجہ سے شیعوں پر اعتراض کرتے ہیں جبکہ خود صحابہ کرام (رض) اورعلمائے اہلسنّت بھی اس کے معتقد تھے ؟
اور کیا وجہ ہے کہ جابر بن یزید جعفی جیسے محدّث کو اس عقیدہ کی وجہ سے ترک کردیا جائے جیسا کہ صحیح مسلم کے شروع میں ان تلخ اعترافات کو بیان کیا گیا ہے .﴿ ۱﴾
۔علمائے سلف تقیہ کیا کرتے
سوال109 :کیا یہ درست ہے کہ امام شافعی،امام رازی ، امام یحیٰی بن معین ، اور اسی طرح اہل سنّت کے بہت سے مسلمانوں کے سامنے تقیہ کرنے کو جائز سمجھتے ہیں ؟ جیسا کہ معروف مفسّر اہل سنّت فخر رازی نے اس آیت مجیدہ : ﴿﴿الاّ أن تتّقوامنھم تقاہ﴾﴾﴿۲﴾ کے ذیل میں اس بات کو واضح طور پر بیان کیا اور امام شافعی سے نقل کرتے ہوئے کہا ہے: اس آیت مجیدہ کا ظاہر کافروں کے سامنے تقیہ کرنے پر دلالت کر رہاہے لیکن اگر مسلمانوں کے درمیان بھی ایسی صورت حال پیش آجائے تو بھی جان ومال بچانے کی خاطر تقیہ کرنا جائز ہے ۔﴿۳﴾
امام ذہبی ،یحیٰی بن معین جو خلق قرآن کے مسئلہ میں حکومت کی ہمراہی کر رہے تھے ان کا دفاع کرتے ہوئے کہتے ہیں : ﴿﴿ ھذا أمر ضیق ولاحر ج علی من أجاب فی المحنۃ ،بل ولا أکرہ، علی صریح الکفر عملا بالآیۃ .وھذا ھو الحقّ وکان یحیٰی بن معین من آئمّۃ السّنۃ فخاف من سطوۃ الدولۃ وأجاب تقیّۃ ﴾﴾ ﴿۴﴾
امام یحیٰی بن معین نے حکومت کے خوف کی وجہ سے تقیہ کرتے ہوئے جواب دیا.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔ صحیح مسلم ۱:۰۱، باب الکشف عن معایب رواۃ الحدیث
۲۔آل عمران : ۸۲
۳۔التفسیر الکبیر ۸: ۳۱
۴۔سیر اعلام النبلائ ۱۱: ۷۸
پس کس لئے ہم تقیہ کرنے کی وجہ سے شیعوں پر اعتراض اور انہیں کافر کہتے ہیں جبکہ ہمارے مذہب میں بھی مسلمانوں کے سامنے تقیہ جائز ہے ؟ اگر آپ یہ جواب دیں کہ فقط کافروں کے سامنے تقیہ جائز ہے تو پھر کیا بنو امیہ اور بنو عباس کافر تھے کہ امام یحیٰی بن معین ان کے سامنے تقیہ کیا کرتے ؟
۔قبر زہری و بخاری پر روضوں کا بنایا جان
سوال 110: کیا یہ صحیح ہے کہ امام زہری کی قبر پکی اینٹوں سے بنائی گئی ہے او ر اسے پلستر بھی کیا گیا ہے ؟جیسا کہ امام ذہبی کا کہنا ہے .﴿۱﴾محمد بن سعد عن حسین بن متوکل العسقلانی ...رأیت قبرہ ۔زھری۔مسنما مجصصّا.جبکہ ہمارے پاس حدیث ہے کہ : ﴿﴿نھی النبیّ أن یجصص القبور ﴾﴾ ﴿۲﴾
رسول اللہ نے پکی قبریں بنانے سے منع فرمایاہے.
کیا اب بھی امام بخاری کی قبر خوقند میں پکی نہیں بنائی گئی ہے اور اس کے اوپر مقبرہ موجود نہیں ہے اسی طرح کیا پیغمبر اسلام اور حضرت ابوبکر(رض) و عمر (رض) کی قبریں زمین سے ایک میٹر بلند اور ان پر روضہ موجود نہیں ہے ؟تو پھر کیا وجہ ہے کہ ہم شیعوں پر پکی قبریں بنانے کی وجہ سے اعتراض کرتے ہیں اور انہیں قبروں کے پجاری کہتے ہیں جبکہ ہم خود یہ سب اعمال انجام دیتے ہیں ؟!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔سیر اعلام النبلائ ۵: ۹۴۳
۲۔صحیح مسلم ۳:۳۶؛ سنن ترمذی ۳: ۸۰۲؛ سنن ابن ماجہ ۱: ۳۷۴؛ ابوداؤد ۳: ۶۱۲
|