استاد محترم سے چند سوال
﴿کتاب و سنّت کی روشن شاہراہ پر متلاشیان حق کاسفر﴾
 

حضرت امیر معاویہ(رض) اور بنو امیہ
۔حضرت معاویہ (رض) کا حقانیت علی(رض) کا اعتراف
سوال 90: کیا یہ درست ہے کہ حضرت معاویہ (رض) نے حضرت محمد بن ابوبکر (رض) کے نام جو خط لکھا تھا اس میں اس بات کا اعترا ف کیا تھا کہ خلافت حضرت علی (رض) کا حق تھا اور حضرت ابوبکر (رض) و عمر (رض) نے اسے غصب کرلیا تھا جبکہ ان کے پاس کوئی شرعی جواز بھی نہ تھا .
﴿﴿فلمّا اختار اللہ لنبیّہ ماعندہ، وأتمّ لہ، ما أظھردعوتہ وأفلج حجتہ، ، قبضہ اللہ الیہ فکان أبوک وفاروقہ ، أوّل من ابتزہ، وخالفہ، علی ذلک .اتّفقا واتسقا ثمّ دعواہ، الی أنفسھما ﴾﴾﴿۱﴾

۔کیاحضرت معاویہ(رض) کے چار باپ تھے
سوال 91: کیا یہ حقیقت ہے کہ حضرت معاویہ (رض) کے چار باپ تھے اور ان کی ماں ہندہ اپنے زمانے کی مشہور بدکار عورت شمار ہوتی تھیںاور اس نے اپنے گھر پر پرچم لگا رکھا تھا جو بدکار عورتوں کی علامت ہوتاتھا؟جیسا کہ اس تلخ حقیقت کو زمخشری ،ابوالفرج اصفہانی ، ابن عبد ربّہ اور ابن کلبی نے نقل کیا ہے :
﴿﴿کان معاویۃ لعمارۃ بن ولید بن المغیرۃالمخزومی ولمسافر بن أبی عمرو ولأبی سفیان ولرجل آخر سمّاہ، وکانت ھند أمۃ من المغیلمات وکان أحبّ الّرجال الیھا السّودان ...﴾﴾﴿۲﴾
حضرت معاویہ (رض) کے چار باپ تھے عمارہ بن ولید ، مسافر بن ابو عمرو ، ابو سفیان اور ایک اور شخص .اسی طرح ان کی ماں ہندہ پرچم دار بدکار عورت تھیں اور وہ کالے حبشی مردوں کو بہت پسند کرتی تھیں .
اسی طرح اما م زمخشری لکھتے ہیں: کہ حضرت معاویہ (رض) کے چار باپ تھے اور ان کے نام بھی ذکر کئے ہیں .﴿۳﴾
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔شرح ابن ابی الحدید ۳: ۸۸۱ ۲۔مثالب العرب : ۲۷
۳۔ربیع الابرار ۳: ۹۴۵؛الاغانی ۹: ۹۴؛ العقد الفرید ۶: ۶۸و ۸۸


۔کیا حضرت معاویہ(رض) شراب پیا کرتے
سوال 92:کیا یہ درست ہے کہ حضرت معاویہ (رض) اپنی خلافت کے دوران بیرون ممالک سے شراب منگوا کر پیتے تھے ؟ جیسا کہ امام احمد بن حنبل نے ابن بریدہ سے نقل کیا ہے. وہ کہتے ہیں : ایک دن میں اپنے باپ کے ساتھ حضرت معاویہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے دستر خوان بچھوایا ، کھانا کھانے کے بعد انہوں نے خود بھی شراب پی اور میرے باپ کو بھی دی، لیکن میرے باپ نے یہ کہہ کر واپس پلٹا دی کہ جب سے پیغمبر نے اسے حرام قرار دیا ہے اس دن سے میں نے اسے لب سے نہیں لگایا:
﴿﴿عبداللہ بن بریدہ قال : دخلت أنا وأبی علی معاویۃ فأجلسنا علی الفرش ، ثمّ أُتینا بالطعام فأکلنا ثمّ أُتینا بالشراب فشرب معاویۃ ثمّ ناول أبی ،ثمّ قال: ماشربنا منذ حرّمہ، رسول اللہ ﴾﴾﴿۱﴾

۔حضرت معاویہ (رض) کو جانشین مقرر کرنے کاحق نہ تھا
سوال 93: کیا یہ درست ہے کہ حضرت معاویہ (رض) نے امام حسن بن علی(رض) کے ساتھ صلح میں یہ لکھ کر دیا تھا کہ وہ اپنے بعد کسی کو جانشین مقرر نہیں کریں گے؟ لیکن اس کے باوجود انہوں نے اس شرط کی خلاف ورزی کی اور اپنے بعد یزید کو اپنا ولی عہد بنا دیا، پس اس اعتبار سے یزید کی حکومت شرعی نہیں ہوگی ؟
تو پھر کیا وجہ ہے کہ ہم جوانان جنّت کے سردار امام حسین (رض) کواس ناجائز حکومت کی مخالفت کرنے کی وجہ سے باغی کہتے ہیں جبکہ ہم خود حکومتوں کی مخالفت کی دلیل یہ بیان کرتے ہیں کہ غیر شرعی ہیں ؟!
ابن حجر لکھتے ہیں:
﴿﴿ھذا ما صالح علیہ الحسن رضی اللہ عنہ معاویۃ ...ولیس لمعاویۃ أن یعھّد الی أحد من بعدہ عھدا بل یکون الأمر بعدہ، شورٰی بین المسلمین ﴾﴾ ﴿۲﴾
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔مسند احمد ۵: ۷۴۳
۲۔الصواعق المحرقہ : ۱۸


۔حضرت معاویہ(رض) کاغیر مسلم اس دنیا سے گذر جان
سوال 94: کیا یہ حقیقت ہے کہ حضرت معاویہ (رض) دین اسلام پر نہیں مرے تھے ؟جیسا کہ اہل سنّت کے بزرگ علمائ حمّانی انہیں مسلمان نہیں سمجھتے تھے اور عبدالرزاق ، حاکم نیشاپوری اور علی بن جعد بغدادی ان سے شدیدمتنفر تھے .
۱۔ مخلد شعیری کہتے ہیں: میں عبدالرزاق کے درس میں موجود تھا کہ کسی نے معاویہ(رض) کا ذکر کیا . تو انہوں نے فورا فرمایا: مجلس کو ابو سفیان کے بیٹوں کے نام سے نجس و گند امت کرو.﴿۱﴾
۲۔ زیاد بن ایوب کہتے ہیں: میں نے یحیٰی بن عبدالحمید حمانی سے سنا ہے کہ وہ کہہ رہے تھے معاویہ(رض) اسلام کے ماننے والے اور اس کے پیروکار نہیں تھے .﴿۲﴾
۳۔ ابن طاہر کہتے ہیں: حاکم نیشاپوری حضرت معاویہ(رض) سے منحرف اور روگردان تھے وہ معاویہ اور اس کے خاندان کی توہین میں حد سے بڑھ چکے تھے اور کبھی بھی اس پر پشیمان نہ ہوئے .
کہا جاتا ہے کہ جب بنو اُمیہ نے انہیں گھر میں نظر بند کر رکھا تھا اور درس وتدریس کی اجازت نہیں دیتے تھے توایک دن ابو عبدالرحمن سلمی ان کے پاس گئے اور کہا کہ کونسی بڑی بات تھی کہ معاویہ(رض) کی شان میں ایک ہی حدیث مسجد میں بیان کر دیتے اور اس مصیبت سے چھٹکارا پاجاتے ؟ تو اس پرحاکم نے تین بار کہا : لایجیئ من قلبی .میرا دل اسے قبول نہیں کرتا.﴿۳﴾
۴۔ امام علی بن جعد متوفٰی ۴۳۲ھ کہتے ہیں: ﴿﴿ولکن معاویۃ ماأکرہ أن یعذّبہ اللہ ﴾﴾﴿۴﴾
اگر خدا معاویہ کوعذاب میں مبتلا کردے تو مجھے اس کا کوئی دکھ نہیں ہے.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔میزان الاعتدال ۲: ۰۱۶.کنت عندعبد الرزاق ،فذکر رجل معاویۃ فقال: لاتقذر مجلسنا بذکر ولد أبی سفیان
۲۔میزان الاعتدال ۴: ۲۹۳.سمعت یحیٰی بن عبدالحمید الحمانی یقول : کان معاویۃ علی غیر ملّۃ الاسلام.
۳۔سیر اعلام النبلائ ۷۱: ۵۷۱؛ تذکرۃ الحفاظ ۳: ۴۵۰۱؛المنتظم ۷: ۵۷
۴۔سیر اعلام النبلائ ۰۱: ۴۶۴؛ تاریخ بغداد ۱۱: ۴۶۳


۔منبر پر ریح کا خارج کرنا
سوال95: کیا یہ صحیح ہے کہ حضرت معاویہ (رض) منبر سے خطبہ دیتے وقت ریح خارج کردیا کرتے ؟ جیسا کہ علّامہ زمخشری نے اشارہ کیا ہے :
ایک دن حضرت معاویہ(رض) نے تقریر کرتے وقت ریح خارج کی اور اس کی توجیہ کرتے ہوئے کہا: اے لوگو ! خداوند متعال نے ہمارے جسم کو پیدا کرنے بعد اس میں ہوا بھر دی اور انسان اس ہوا کو نہیں روک سکتا .اچانک صعصہ بن صوحان کھڑے ہوئے اور کہا : ہاں یہ درست ہے لیکن اس کی جگہ لیٹرین ہے اور منبر پر انجام دینا بدعت ہے .﴿۱﴾

۔ حضرت معاویہ(رض) کے تمام تر فضائل کا جھوٹا ہون
سوال 96: کیا یہ صحیح کہا جاتا ہے کہ حضرت معاویہ(رض) کی فضیلت میں جتنی بھی احادیث نقل کی جاتی ہیں ان میں سے ایک بھی صحیح نہیں ہے جیسا کہ ہمارے علمائ اور سلف نے اس حقیقت کا اقرار کیا ہے جن میں سے ابن تیمیہ ، عینی ، ابن حجر اور فیروز آبادی ہیں:
۱۔ ابن تیمیہ کہتے ہیں: ﴿﴿ طائفۃ وضعوا لمعاویۃ فضائل ورووا الحدیث عن النبی فی ذلک کلّھا کذب ﴾﴾﴿۲﴾
ایک گروہ نے معاویہ کی شان میں احادیث گھڑ ی ہیں اور انہیں نبی (ص) کی طرف نسبت دے دی ہے جبکہ یہ سب جھوٹی احادیث ہیں .
۲۔ عینی کا کہنا ہے : ﴿﴿ فان قلت : قد ورد فی فضلہ ۔معاویۃ ۔أحادیث کثیرۃ .قلت :نعم
،لکن لیس فیہ حدیث صحیح یصحّ من طرف الاسناد ۔نصّ علیہ ابن راھویہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔ربیع الابرار ۴: ۲۷۱.أفلتت من معاویۃ ریح علی المنبر فقال: یاأیّھاالنّاس انّ اللہ خلق أبدانا وجعل فیھا أرواحا فما تمالک النّاس أن یخرج منھم ،فقام صعصعہ بن صوحان فقال: أمّا بعد فانّ خروج الأرواح فی المتوضأت سنّۃ وعلی المنابر بدعۃ،واستغفر اللہ لی ولکم .
۲۔ منھاج السّنۃ ۲: ۷۰۲
والنسائی وغیرھما، ولذلک قال البخاری: باب ذکر المعاویۃ ولم یقل : فضلہ ولامنقبتہ ﴾﴾﴿ ۱﴾
اگر کہو کہ معاویہ(رض) کی شان میں بہت زیادہ روایات نقل ہوئی ہیں تو ہم کہیں گے کہ یہ بالکل درست ہے لیکن ان میں سے کسی ایک کی بھی سند صحیح نہیں ہے اور اس کی تائید ابن راہویہ ، نسائی اور ان کے علاوہ دیگر علمائ نے بھی کی ہے اور یہی وجہ ہے کہ بخاری نے ﴿باب ذکر معاویۃ(رض) ﴾یعنی معاویہ کے نام سے تو ایک باب لکھاہے لیکن یہ نہیں کہا کہ باب فضائل معاویہ(رض).﴿ اس لئے کہ وہ جانتا تھا کہ ان روایات میں سے کوئی ایک بھی درست نہیں ہے.﴾
۳۔ شوکانی کہتے ہیں: ﴿﴿اتّفق الحفّاظ علی أنّہ لم یصحّ فی فضل معاویۃ حدیث ﴾﴾
حفاظ حدیث کا اس پر اتفاق ہے کہ معاویہ کی فضیلت میں ایک بھی صحیح حدیث بیان نہیں ہوئی .﴿۲﴾
۴۔ ابن حجر نے اسحاق بن محمد سوسی کے حالات زندگی میں لکھا ہے:
﴿﴿ ذلک الجاھل الّذی أتی بالموضوعات السّمجۃ فی فضائل معاویۃ ،رواھا عبیداللہ السقطی عنہ فھو المتّھم بھا أوشیخہ﴾﴾﴿۳﴾ ﴾
یہ وہی جاہل ونادان شخص ہے جس نے معاویہ (رض)کی شان میں جھوٹی احادیث گھڑ ی ہیں اور عبید اللہ سقطی نے اس سے نقل کی ہیں ان دونوں میں سے کوئی ایک احادیث جعل کرنے میں متہم ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔عمدۃ القاری شرح صحیح بخاری ۶۱: ۹۴۲
۲۔ الفوائد المجموعۃ : ۷۰۴و ۳۲۴،ح ۲۹۱
۳۔لسان المیزان ۱: ۴۷۳؛ سفر السعادۃ ۲: ۰۲۴،فیروز آبادی؛ کشف الخفائ : ۰۲۴،عجلونی ؛عمدۃ القاری ۶۱: ۹۴۲


۔مامون عباسی کا حضرت معایہ (رض) کو گالیاں دلوان
سوال97:کہا جاتا ہے کہ مامون الرّشید حضرت معاویہ (رض) کو منبروں پر گالیاں دینے کا حکم دیتا جیسا کہ ہمارے علمائ نے اسے بیان کیا ہے لیکن کیا وجہ ہے کہ ہم پھر بھی اس کا احترام کرتے ہیں:
﴿﴿قیل للمأمون :لو أمرت بلعن معاویۃ ؟ فقال: معاویۃُلایلیق أن یذکر فی المنابر ، لکن أفتح أفواہ أجلاف العرب لیلعنوہ فی السّوق والمحلّۃ والسّکۃ وطرفھم ﴾﴾﴿۱﴾

۔قتل عثمان (رض) کی تہمت ایک سیاسی کھیل تھا
سوال 98:کیا یہ درست ہے کہ حضرت علی (رض) پر حضرت عثمان (رض) کے قتل کی تہمت لگانا ایک سیاسی کھیل تھا اور اس کے اصلی کھلاڑی حضرت معاویہ (رض) اور بنو امیہ تھے جو حضرت علی (رض) کو حکومت سے دور رکھنا چاہتے تھے ؟ جیسا کہ ابن سیرین نے لکھا ہے:
﴿﴿ما علمت أنّ علیّا اتّھم فی قتل عثمان حتّٰی بُویع ﴾﴾ ﴿۲﴾
مجھے نہیں معلوم کہ لوگوںکے حضرت علی(رض) کی بیعت کرنے سے پہلے ان پر قتل عثمان (رض)کی تہمت لگائی گئی ہو.

۔بنو امیہ کا قبر رسول (ص) کی زیارت سے روکنا
سوال 99: کیا یہ حقیقت ہے کہ سب سے پہلے جس نے قبر پیغمبر کی زیارت سے روکا اور اسے پتھر سے تعبیر کیا وہ مروان بن حکم تھا جس کے باپ کو پیغمبر نے جلا وطن کیا تھا ؟ جیسا کہ امام احمد بن حنبل نے لکھا ہے:
﴿﴿أقبل مروان یوما فوجد رجلا واضعا وجھہ علی القبر .فقال : أتدری ما تصنع ؟ فأقبل علیہ ،فاذا ھو أبو أیوب ؟ فقال: نعم جئت رسول اللہ ولم آت الحجر .سمعت رسول اللہ یقول : لا تبکوا علی الدّین اذا ولیہ أھلہ ولکن أبکوا علیہ اذا ولیہ غیر أھلہ ﴾﴾ ﴿۳﴾
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔تاریخ الخلفائ : ۱۵۳؛ تاریخ طبری ۷: ۷۸۱؛اسرار الامامۃ : ۷۷۳
۲۔المصنف لابن ابی شیبہ ۵۱: ۹۲۲
۳۔ مسند احمد ۵: ۲۲۴؛ المستدرک علی الصحیحین ۴: ۰۶۵،ح ۱۷۵۸فأخذ برقبتہ وقال:...
ایک دن مروان بن حکم نے دیکھا کہ کوئی شخص قبر پیغمبر (ص) پر چہرہ رکھے ہوئے﴿ راز ونیاز کر رہاہے﴾ تواس نے اس کی گردن سے پکڑ کر کہا : کیا تو جانتا ہے کہ کیا کررہاہے؟ جب آگے بڑھ کر دیکھا تو وہ ابو ایوب انصاری تھے . کہنے لگے : ہاں ! میں پیغمبر کے پاس آیا ہوں کسی پتھر کے پاس نہیں آیا.اور میں نے پیغمبر سے سنا ہے آپ (ص)نے فرمایا: جب دین کی سر پرستی اس کے اہل لوگ کر رہے ہوں تو اس پر مت گریہ کروبلکہ دین پر اس وقت روؤ جب اس کی سر پرستی نااہلوں کے ہاتھ میں آجائے .
حاکم نیشاپوری اور امام ذہبی نے اس حدیث کو صحیح قرا ر دیا ہے .
مروان کے بعد حجاج بن یوسف نے بھی قبر پیغمبر کو بوسیدہ ہڈیوں اور اور لکڑی سے تعبیر کیا اور آنحضرت کی زیارت کرنے والوں کو سختی سے منع کرتے ہوئے کہاجیسا کہ مبرّد﴿۱﴾ نے لکھا ہے :
﴿﴿قال حجاج بن یوسف لجمع یریدون زیارۃ قبر رسول اللہ من الکوفۃ : تبّا لھم ! انّھم یطوفون بأعواد ورمّۃ بالیۃ ، ھلاّ یطوفون بقصر أمیرالمؤمنین عبدالملک ألا یعلمون أنّ خلیفۃ المرئ خیر من رسولہ ﴾﴾﴿۲﴾
حجاج نے قبر پیغمبر کی زیارت کے لئے آنے والے کوفیوں سے کہا: وائے ہو تم پر لکڑیوں اور ریت کے ٹیلے کا طواف کرتے ہو ،امیرالمؤمنین عبدالملک کے قصر کا طواف کیوں نہیں کرتے .کیا تمہیں نہیں معلوم کہ کسی شخص کے خلیفہ کا مقام اس کے رسول سے بلند ہوتاہے .
کیا یہ نور رسالت (ص) کو محو کرنے کی سازش نہیں ہے ؟ اور کیا ہم جو سلف صالح کی پیروی کا دعوٰی کرتے ہیں کہیں مروان بن حکم یا حجاج بن یوسف کے پیروکار تو نہیں ہیں جس نے خانہ کعبہ کو منجنیقوں کا نشانہ بنایا ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔ ان کا نام محمد بن یزید ابو العباس بصری متوفٰی ۶۸۲ھ تھا ذہبی نے ان کے بارے میں لکھا ہے: کان اماما ،علّامۃ ...فصیحا مفوھا مؤثقا.سیر اعلام النبلائ ۳۱: ۶۷۵
۲۔الکامل فی اللّغۃ والأدب ۱: ۰۸۱؛ شرح ابن ابی الحدید ۵۱: ۲۴۲
البتہ اس میں شک بھی نہیں ہے اس لئے کہ امام محمد بن عبدالوہاب کا یہ جملہ کہ میرا عصا رسول اکرم سے بہتر ہے یہ حجاج بن یوسف کی پیروی کی واضح دلیل ہے:
﴿﴿قال بعض أتباعہ بحضرتہ : عصای ھذہ خیر من محمد لأنّہ، ینتفع بھا فی قتل الحیّۃ والعقرب ونحوھا ومحمّد قد مات ولم یبق فیہ نفع،وانّما ھوطارش ﴾﴾﴿۱﴾

۔بنو امیہ عجمی مسیحی تھے
سوال 100: کیا یہ درست ہے کہ بنو امیہ در حقیقت عجمی عیسائی تھے اور روم سے غلام بنا کر لائے گئے تھے ؟ جیسا کہ حضرت علی (رض) نے حضرت معاویہ (رض) کے نام ایک خط میں لکھا : ولا الصّریح کاللصّیق ﴿۲﴾
اسی طرح ابوطالب نے اپنے ایک شعر میں امویوں کو اپنے دادا کا غلام کہا ہے جو سمند ر کی دوسری جانب سے جزیرۃ العرب میں لائے گئے اور ان کی آنکھیں بھینگی اور ٹیڑھی تھیں .﴿۳﴾
قدیما أبوھم کان عبدا لجدّنا
بنی أمیّۃ شھلا ئ جاش بھا البحر

۔ امیر معاویہ اور اہل مدینہ کے قتل کی سازش
سوال 101: کیا یہ صحیح ہے کہ یزیدبن معاویہ (رض) کے دور خلافت میں مدینۃ الرّسول پر حملہ اور اس کے نتیجہ میں ہزاروں مؤمنین اور خاص طور پر صحابہ کر ام (رض) کے قتل اور اسی طرح یزید کے کمانڈر مسلم بن عقبہ اور اس کے فوجیوں کااہل مدینہ کی عورتوں سے زنا ائور اس کے بعد ہزاروں بچوں کا اس فعل حرام سے پید ا ہونا ، یہ ساری سازش حضرت معاویہ (رض) کے دور میں ہی تیارکی جاچکی تھی؟جیسا کہ سمہودی نے لکھا ہے:
﴿﴿أخرج ابن أبی خثیمہ بسند صحیح الی جویریۃ بن أسمائ : سمعت أشیاخ أھل المدینۃ یتحدّثون أنّ معاویۃ رضی اللہ عنہ لمّا احتضر دعا یزید،فقال لہ، : انّ لک
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔الدّرر السّنیۃ ۱: ۲۴.تالیف امام کعبہ زینی دحلان
۲۔ شرح نہج البلاغہ ، محمد عبدہ ۳: ۹۱؛شرح ابن ابی ا لحدید ۵۱: ۷۱۱،مکتوب ۷۱
۳۔شرح ابن ابی الحدید ۵۱: ۴۳۲؛ ھاشم وامیہ فی الجاھلیۃ : ۷۲
من أھل المدینۃ یوما ،فان فعلوھافارمھم بمسلم بن عقبۃ .فانّی عرفت نصیحتہ، ...﴾﴾﴿۱﴾
ابن ابی حیثمہ نے جویریہ بن اسمائ سے سند صحیح کے ساتھ نقل کیا ہے: کہ میں نے اہل مدینہ کے بزرگوں سے سنا ہے کہ حضرت معاویہ (رض) کی جب وفات کا وقت آیا تو اس نے یزید کو بلا کر کہا :آخر کار اہل مدینہ تمہاری مخالفت کریں گے اگر ایسی صورت حال پیش آئے تو مسلم بن عقبہ کو ان سے جنگ کے لئے بھیجنا.اس لئے کہ میں اس کی اپنے سے وفاداری اورخیر خواہی سے کاملا آشنا ہوں .
پس جب یزید نے حکومت سنبھالی تو عبداللہ بن حنظلہ اور دوسرے افراد اس کے پا س آئے ، یزید نے ان کا بہت اچھا استقبال کیا اورتحائف سے نوازا . لیکن چونکہ وہ اس کے غیر شرعی اعمال کو دیکھ چکے تھے جب واپس مدینہ پہنچے تو اہل مدینہ کو اس کے خلاف بھڑکایا اور اسے حکومت سے ہٹانے کا کہا . لوگوں نے بھی اس کی حمایت کی لیکن جب یزید کو اس کی خبر ملی تو اس نے مسلم بن عقبہ کو روانہ کیا . پہلے تو وہ مدینہ والوں کی تعداد دیکھ کر گھبرا گیا لیکن بنو حارثہ کی خیانت کی وجہ سے اس کا لشکر مدینہ میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گیا ...بہت سے لوگ مارے گئے اور اس شرط پر صلح ہوئی کہ پورا اہل مدینہ یزید کا غلام بن کر رہے گااور وہ جیسے چاہے گا ان سے سلوک کرے گا.

یزید کا اہل مدینہ کے قتل کا دستور صادر کرنا
سوال 102: کیا یہ درست ہے کی یزید نے اہل مدینہ کے قتل عام ، لوٹ مار ، زخمی صحابہ کرام اور تابعین کوپھانسی لگا نے کا حکم دیا تھا جس کے نتیجہ میں انصار و مہاجریں میں سے سات سو صحابہ کرام(رض) اوردس ہزار سے زیاد ہ عام اہل مدینہ کا ناحق خون بہایاگیاجبکہ اس ناحق خون کے بدلے میں یزید اجر الہی کا مستحق قرار پایا اس لئے کہ وہ مجتہد تھا اور جب کوئی مجتہد خطا کرتا ہے تو اجر الہی کا مستحق قرار پاتا ہے ؟﴿۲﴾
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔وفا ئ الوفائ بأخبار دارالمصطفٰی ۱: ۰۳۱، دارالکتب العلمیہ بیروت
۲۔وفائ الوفائ ۱: ۲۳۱؛ تاریخ الاسلام : ۵۳۲


۔یزید اور ناموس مدینہ کی بے حرمتی
سوال 103: کیا یہ بھی حقیقت ہے کہ صحابی رسول (ص) او ر یزید کے کمانڈر مسلم بن عقبہ نے اہل مدینہ کو قیدی بنایااور مسلمان عورتوں سے بدفعلی کی ؟ جیسا کہ سمہودی نے نقل کیا ہے:
﴿﴿أنّھم سبوا الذریۃ واستباحو االفروج وانّہ، اکن یقال: لأولٰئک الأولاد من النسائ اللاتی حملن : أولاد الحرّۃ .قال : ثمّ أُحضر الأعیان لمبایعۃ یزید فلم یرض الاّ أن یبایعوہ، علی أنّھم عبید یزید فمن تلکّأ أمر بضرب عنقہ...﴾﴾ ﴿۱﴾
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔تاریخ الاسلام ،حوادث سال ۰۸۔ ۱۶.ذہبی کہتے ہیں کہ ایک عورت نے مسلم بن عقبہ سے انتقام لینے کی خاطر اس کی قبر کھودی تو کیا دیکھا کہ ایک سانپ اس کی ناک پر ڈس رہا ہے اس نے اس کی لاش نکالی اور پھانسی کے پھندہ پر لٹکا دی.