استاد محترم سے چند سوال
﴿کتاب و سنّت کی روشن شاہراہ پر متلاشیان حق کاسفر﴾
 

صحابہ کرام رضی اللہ عنھم
۔پیغمبر (ص) نے فقط عبداللہ بن سلام کو جنّت کی بشارت دی
سوال 69:کیا یہ صحیح ہے کہ حضور علیہ الصلاّۃ والسّلام نے عبداللہ بن سلام کے علاوہ کسی کو جنّت کی بشارت نہیں دی ؟ جیسا کہ سعد وقاص نے بیان کیا ہے :
﴿﴿ما سمعت النبیّ یقول لأحد یمشی علی الأرض انّہ من أھل الجنّۃ الاّ لعبداللہ بن سلام .﴿۱﴾وبہ نقل صحیح مسلم : لاأقول لأحد من الأحیائ أنّہ من أھل الجنّۃ الاّ لعبداللہ بن سلام ﴾﴾ ﴿۲﴾
پس اس حدیث کو عشرہ مبشرہ والی حدیث سے کیسے مطابقت دی جاسکتی ہے جب کہ یہ حدیث صحیح ہے اور صحیح بخاری و مسلم میں اسے نقل کیا گیا ہے جبکہ اس کے برعکس عشرہ مبشرہ والی حدیث ضعیف ہونے کے علاوہ نہ تو اسے امام بخاری نے نقل کیا ہے اور نہ ہی مسلم نے ؟

۔کیا بعض صحابہ کرام(رض) منافق تھے
سوال 70:کیا یہ حقیقت ہے کہ پیغمبر کے کچھ صحابی منافق تھے اور کبھی بھی جنّت میں نہیں جا پائیں گے ؟ جیسا کہ ہماری معتبر کتاب صحیح مسلم میں پیغمبر (ص) کا فرمان نقل ہوا ہے:
﴿﴿فی أصحابی اثنا عشر منافقا ، فیھم ثمانیۃ لا یدخلون الجنّۃ حتٰی یلج الجمل فی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔صحیح بخاری باب المناقب ، مناقب عبداللہ بن سلام .
۲۔ صحیح مسلم ،باب فضائل عبداللہ بن سلام،ح ۳۸۴۲؛ فتح الباری ۷: ۰۳۱؛ سیر اعلام النبلائ ۴: ۹۴۳
سمّ الخیاط ...﴾﴾﴿۱﴾
میرے صحابہ میں بارہ افراد منافق ہیں جن میں سے آٹھ ایسے ہیں کہ جن کا جنّت میں جانا محال ہے.

۔کیا حضرت عثمان (رض) کے قاتل صحابہ کرام (رض) تھے
سوال 71:کیا یہ درست ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے قاتل بھی صحابہ کرام ہی تھے جیسا کہ ہماری کتب میں نقل ہواہے :
۱۔فروہ بن عمرو انصاری جو بیعت عقبہ میں بھی موجود تھے .﴿۲﴾
۲۔محمد بن عمرو بن حزم انصاری .یہ وہ صحابی رسول ہیں جن کا نام بھی پیغمبر (ص) نے رکھا تھا .﴿۳﴾
۳۔جبلہ بن عمرو ساعدی انصاری بدری .یہ وہ صحابی رسول (ص) تھے جنہوں نے حضرت عثمان (رض) کے جنازہ کو بقیع میں دفن نہیں ہونے دیاتھا .﴿۴﴾
۴۔ عبدا للہ بن بُدیل بن ورقا ئ خزاعی .یہ فتح مکہ سے پہلے اسلام لاچکے تھے امام بخاری کے بقول یہ وہی صحابی ہیں جنہوں نے حضرت عثمان (رض) کا گلا کاٹا تھا .﴿۵﴾
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔صحیح مسلم ۸: ۲۲۱، کتاب صفات المنافقین ؛ مسند احمد ۴: ۰۲۳؛البدایۃ والنھایۃ ۵: ۰۲
۲۔استیعاب ۳: ۵۲۳؛ اسدالغابہ ۴: ۷۵۳.قال ابن وضاح : انّما سکت مالک فی الموطأ عن اسمہ لأنہ ، کان ممّن أعان علی قتل عثمان .
۳۔ استیعاب۳: ۲۳۴.ولد قبل وفاۃ رسو ل اللہ بسنتین ...فکتب الیہ ۔أی الی والدہ ۔رسول اللہ سمّہ محمد ...وکان أشدّ النّاس علی عثمان المحمّدون : محمد بن أبی بکر ،محمد بن حذیفۃ ،ومحمد بن عمرو بن حزم .
۴۔انساب ۶:۰۶۱؛ تاریخ المدینۃ ۱: ۲۱۱.ھو أوّل من أجترأ علی عثمان ...لمّا أرادوا دفن عثمان ، فانتھوا الی البقیع ، فمنھم من دفنہ جبلۃ بن عمرو فانطلقوا الی حش کوکب فدفنوہ ، فیہ .
۵۔تاریخ الاسلام ﴿ الخلفائ﴾: ۷۶۵.أسلم مع أبیہ قبل الفتح وشھد الفتح ومابعدھا ...انّہ ممّن دخل علی عثمان فطعن عثمان فی ودجہ ...
۵۔ محمد بن ابو بکر(رض) : یہ حجۃ الوداع کے سال میں پیدا ہوئے اور امام ذہبی کے بقول انہوں نے حضرت عثمان(رض) کے گھر کا محاصرہ کیا اور ان کی ڈاڑھی کو پکڑ کر کہا : اے یہودی ! خدا تمہیں ذلیل و رسوا کرے .﴿۱﴾
۶۔عمروبن حمق : یہ بھی صحابی پیغمبر(ص)تھے جنہوں نے امام مزی کے بقول حجۃ الوداع کے موقع پر پیغمبر (ص) کی بیعت کی تھی اور امام ذہبی کے بقول یہ وہی صحابی ہیں جنہوں نے حضرت عثمان (رض) پرخنجر کے پے در پے نو وار چلاتے ہوئے کہا: تین خنجر خداکے لئے مار رہا ہوں اور چھ اپنی طرف سے :
﴿﴿ وثب علیہ عمرو بن الحمق وبہ عثمان رمق وطعنہ، تسع طعنات وقال : ثلاث للہ وستّ لمّا فی نفسی علیہ.﴾﴾﴿۲﴾
۷۔ عبدالرحمن بن عدیس : یہ اصحاب بیعت شجرہ میں سے ہیں اور قرطبی کے بقول مصر میں حضرت عثمان(رض) (رض)کے خلاف بغاوت کرنے والو ں کے لیڈر تھے یہاں تک کہ حضرت عثمان(رض) کو قتل کر ڈالا .﴿۳﴾

۔کیا ہم صحابہ کرام (رض) کو گالیاں دیتے ہیں
سوال 72: کیا یہ درست ہے کہ ہم اہل سنّت صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کو گالیاں دیتے اور ان پر لعنت
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔تاریخ الاسلام : ۱۰۶.ولدتہ اسمائ بنت عمیس فی حجۃ الوداع وکان أحد الرّؤوس الّذین ساروا الی حصا ر عثمان.
۲۔تہذیب الکمال۴۱:۴۰۲؛ تہذیب التہذیب ۸:۲۲.بایع النبیّ فی حجۃ الوداع وصحبہ، ...کان أحد من ألّب علی عثمان بن عفان.
وقال الذّھبی انّ المصریین أقبلوا یریدون عثمان ...وکان رؤوسائھم أربعۃ : ...وعمرو بن حمق الخزاعی ...تاریخ الاسلام ﴿الخلفائ﴾:۱۰۶و ۱۴۴
۳۔استیعاب ۲: ۳۸۳؛ تاریخ الاسلام ﴿ الخلفائ﴾: ۴۵۶. عبدالرّحمن بن عدیس مصری شھد الحدیبیۃ وکان ممّن بایع تحت الشجرۃ رسول اللہ وکان أمیر علی الجیش القادمین من مصر الی المدینۃ الّذین حصروا عثمان وقتلوہ، .
کرتے ہیں ؟جیسا کہ حضرت عثمان(رض) کے قاتلوں پر لعنت اور انہیں برا بھلا کہتے ہیں جبکہ وہ سارے کے سارے صحابہ کرام ہی تھے ان میں سے بعض بدری ، بعض اصحاب شجری، بعض اصحاب عقبہ اور بعض نے جنگ احد و حنین میں رسالت مآب کے ساتھ شرکت کی .
امام ذہبی فرماتے ہیں : ﴿﴿کلّ من ھؤلائ نبرئ منھم ونبغضھم فی اللہ ...نرجو لہ ، النّار ﴾﴾﴿۱﴾ ہم ان سب سے بری الذمہ ہیں ،ان سے خدا کی خاطر بغض رکھتے ہیں اور ان کے لئے جہنّم کی آرزو کرتے ہیں .
امام ابن حزم لکھتے ہیں:
﴿﴿لعن اللہ من قتلہ، والرّاضین بقتلہ ...بل ھم فسّاق محاربون سافکون دما حراما عمدا بلا تأویل علی سبیل الظّلم والعدوان فھم فسّاق ملعونون﴾﴾﴿۲﴾
خدا کی لعنت ہو ان پر جنہوں نے حضرت عثمان کو قتل کیا اور جو ان کے قتل پر راضی ہیں ...یہ لوگ فاسق ، محارب اور بغیر تاویل کے محترم خون بہانے والے ہیں لہذافاسق و ملعون ہیں .
اسی طرح ہمارے ایک اور عالم دین لکھتے ہیں: ﴿﴿کوفہ اور بصرہ کے بے دین باغیوں نے حضرت عثمان (رض) کے خلاف بغاوت کی ...یہ باغی اور ظالم جہنّمی ہیں ...﴾﴾﴿۳﴾
کیا وجہ ہے کہ جب امام حسین(رض) کے قاتلوں کی بات آتی ہے تو ہمارے علمائ فرماتے ہیں یہ ان کا ذاتی مسئلہ ہے اور ہمیں حق حاصل نہیں ہے کہ ہم یزید یا کسی دوسرے کو برابھلا کہیں جبکہ حضرت عثمان(رض) کے قاتل صحابہ کرام (رض) تھے پھر بھی ان پر لعنت بھیجتے ہیں کیا یہ امام حسین(رض) سے دشمنی کی علامت نہیں ہے؟

۔کیا صحابہ کرام(رض) ، پیغمبر (ص) کو قتل کردینے میں ناکام ہو گئے
سوال 73 : کیا یہ حقیقت ہے کہ عقبہ والی رات جنگ تبوک سے واپسی پر جب پیغمبر ایک گھاٹی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔تاریخ الاسلام ﴿ الخلفائ ﴾ ۴۵۶
۲۔الفصل ۳: ۴۷و ۷۷
۳۔شہسوار کربلا : ۱۲، ۲۲اور ۵۲

سے گذرنے لگے تو بارہ صحابہ کرام(رض) نے انہیں قتل کرنے کی خاطران پر حملہ کردیا...ہاں یہ کونسے صحابہ تھے ؟ جب میں نے امام حزم کا یہ قول پڑھا کہ جس میں انہوں نے ان میں سے پانچ کے نام ذکر کئے ہیں تو مجھے بہت تعجب ہوا:
﴿﴿أنّ أبا بکر وعمر وعثمان وطلحہ وسعد بن أبی وقاص أرادوا قتل النبّی والقائہ، من العقبۃ فی تبوک ﴾﴾﴿۱﴾
اگرچہ امام ابن حزم نے اس حدیث کے راوی ولید بن جمیع کو ضعیف لکھا ہے لیکن ہمارے علمائے رجال جیسے ابو نعیم ، ابو زرعہ ، یحیٰی بن معین ، امام احمد بن حنبل ، ابن حبان ، عجلی اور ابن سعد اسے مؤثق راوی شمار کرتے ہیں .﴿۲﴾
استاد بزرگوار یہ حدیث پڑھ کر مجھے بہت حیرانگی ہوئی کہ ہمارے سلف صالح صحابہ کرام(رض) کا اپنے نبی کے ساتھ کیسا رویہ تھا ؟!

۔کیا بعض صحابہ کرام (رض) خارجی تھے
سوال74 : کیا یہ بھی صحیح ہے کہ کچھ صحابہ کرام (رض)خارجی اور حدیث پیغمبر کے مطابق کافر﴿۳﴾اور جہنّم کے کتّے تھے.﴿۴﴾
ان صحابہ کرام(رض) کے نام کچھ اس طرح ہیں :
۱۔ عمران بن حطان : اس نے عبدالرحمن بن ملجم حضرت علی(رض) کے قاتل کی تعریف کی ہے .﴿۵﴾
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔المحلّیٰ ۱۱: ۴۲۲
۲۔ الثقات : ۵۶۴؛ تاریخ الاسلام ﴿ خلفائ﴾ : ۴۹۴؛ البدایۃ والنھایۃ ۵: ۵۲
۳۔سنن ابن ماجہ: ۲۶،ح۶۷۱، مقدمہ ، ب ۲۱
۴۔مسند احمد ۴۱: ۵۵۳،الخوارج کلاب اھل النّار.
۵۔الاصابۃ ۳: ۹۷۱

۲۔ ابووائل شقیق بن سلمہ : اس نے رسول اللہ سے ملاقات کی اور ان سے روایت بھی نقل کی ہے .﴿۱﴾
۳۔ ذوالخویصرۃ : یہ خوارج کا سردار تھا .﴿۲﴾
۴۔ حرقوص بن زہیرسعدی :یہ بھی خوارج کے بڑوں میں سے تھا .﴿۳﴾
۵۔ ذوالثدیۃ : یہ جنگ نہروان میں مارا گیا تھا .﴿۴﴾
۶۔ عبداللہ بن وہب راسبی : یہ بھی خوارج کے سرداروں میں سے تھا .﴿۵﴾
کیا ایسے لوگ جنہیں پیغمبر نے کافر اور جہنّمی کتّے قرار دیا ہو وہ بھی عادل ہو سکتے ہیں جیسا کہ ہمارا نظریہ ہے کہ سارے کے سارے صحابہ عادل تھے اور ان میں سے جس کی پیروی کی جائے درست ہے!!﴿۶﴾

۔کیا حضرت ابوبکر وعمر (رض) کے فضائل جھوٹ ہیں
سوال 75: کیا یہ صحیح ہے کہ حضرت ابو بکر (رض) اور حضرت عمر (رض) کی شان میں نقل کی جانے والی بہت سی احادیث جھوٹی اور جعلی ہیں جیسا کہ ا مام عسقلانی فرماتے ہیں :
﴿﴿ینبغی أن یضاف الیھا الفضائل، فھذہ أودیۃ الاحادیث الضعیفۃ والموضوعۃ ...أمّا الفضائل فلا تحصٰی کم من وضع الرّافضۃ فی فضل اھل بیت وعارضھم
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔اسد الغابہ ۳: ۳؛ الاصابہ ۲: ۸۴. دارالکتب العلمیۃ
۲۔البتہ کہا جاتا ہے کہ اس نے بعد میں توبہ کر لی تھی. شرح ابن ابی الحدید۴: ۹۹
۳۔حوالہ سابق
۴۔ تاریخ طبری : ۴؛ مسند احمد ۵۵۷۴۱؛ ااصابہ ۲: ۴۷۱
۵۔ الاصابۃ ۵: ۶۹؛ مختصرمفید ۱۱: ۶۳۱
۶۔الاصابۃ ۱: ۹

جھلۃ أھل السّنۃ بفضائل معاویۃ ، بدؤا بفضائل الشیخین ...﴾﴾﴿۱﴾

۔کیا حضرت ابو ہریرہ (رض) چور تھے
سوال 76: کیا یہ حقیقت ہے کہ حضرت ابوہریرہ (رض) چور تھے اور انہوں نے بیت المال سے بہت زیادہ مال چرا یاتھا ؟ یہی وجہ ہے کہ حضرت عمر (رض) نے انہیں دشمن خدا کے لقب سے نوازتے ہوئے فرمایا :
﴿﴿یا عدوّ اللہ وکتابہ، سرقت مال اللہ﴾﴾﴿۲﴾
اے دشمن خدا و قرآن ! تو نے مال خدا کو چرا لیا .
کیا ایسے شخص کو احادیث رسول اور دین کا امین بنایا جاسکتا ہے جودنیا کے مال میں خیانت کر رہاہو اور پھر فاروق (رض) کی نظر میں شمن خداہو ؟!

۔ کیا ابوہریرہ(رض) کی روایات مردود ہیں
سوال 77:کیا یہ درست ہے کہ حضرت ابوہریرہ (رض) جو پانچ ہزار احادیث کے راوی اور امام بخاری نے بھی چار سو سے زیادہ احادیث انہیں سے بخاری شریف میں نقل کی ہیں وہ حضرت علی(رض) ، حضرت عمر (رض) اور حضرت عائشہ (رض) اُمّ المؤمنین کے نزدیک قابل اعتماد انسان نہیں تھے ؟ ﴿۳ ﴾
اسی طرح امام ابو حنیفہ فرماتے ہیں : تمام صحابہ عادل ہیں سوا ابو ہریرہ اور انس بن مالک و...کے.﴿ ۴﴾
حضرت عمر (رض) نے اسے ڈانٹتے ہوئے فرمایا: ﴿﴿یا عدوّ اللہ وعدوّ کتابہ ﴾﴾
اے دشمن خدا و قرآن .﴿۵﴾
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔ لسان المیزان ۱: ۶۰۱، طبعہ دارالکتب العلمیۃ بیروت
۲۔الطبقات الکبرٰی ۴: ۵۳۳؛ سیر اعلام النبلائ ۲: ۲۱۶
۳۔شرح ابن ابی الحدید ۰۲: ۱۳
۴۔شرح ابن ابی الحدید ۴: ۹۶.الصحابۃ کلّھم عدول ماعدا رجالا منھم ابو ھریرۃ و انس بن مالک.
۵۔سیر اعلام النبلائ ۲: ۲۱۶؛ الطبقات الکبرٰی ۴: ۵۳۳


حضرت عائشہ(رض) نے ا س پر اعتراض کرتے ہوئے فرمایا: ﴿﴿أکثرت عن رسول اللہ ﴾﴾
تو نے رسول خدا(ص) سے احادیث نقل کرنے میں مبالغہ کیا ہے .﴿۱﴾ایک اور مقام پر فرمایا:
﴿﴿ما ھذہ الاحادیث الّتی تبلغنا أنّک تحدّث بھا عن النّبی ھل سمعت الّا ما سمعنا ؟ وھل رأیت الاّ ما رأینا ؟ ﴾﴾﴿۲﴾ یہ کیسی احادیث ہیں جو ہم تک تمہارے واسطے سے پہنچی ہیںجنہیں تو پیغمبر (ص) سے نقل کرتا ہے. کیا تو نے کوئی ایسی بات آنحضرت (ص) سے سن لی تھی جو ہم نے نہ سنی یا کوئی ایسی چیز دیکھ لی تھی جو ہم نے نہ دیکھی ؟
مروان بن حکم نے اعتراض کرتے ہوئے ابوہریرہ سے کہا :
﴿﴿ انّ النّاس قد قالوا: أکثر الحدیث عن رسول اللہ(ص) وانّما قد قبل وفاتہ بیسیر﴾﴾
لوگ یہ کہتے ہیں کہ اس نے اس قدراحادیث کیسے رسول (ص) سے نقل کرلیں جبکہ وہ تو آن حضرت کی وفات سے تھوڑا ہی عرصہ پہلے ان کی خدمت میں حاضر ہوا ہے ؟ ﴿۳﴾
کبھی کبھار کہا کرتے میرے خلیل ابولقاسم ﴿پیغمبر (ص)﴾نے مجھ سے فرمایا،توحضرت علی (رض) روکتے ہوئے ان سے فرماتے : ﴿﴿متی کان خلیلا لک﴾﴾ کب پیغمبر (ص) تمہارے خلیل رہے ہیں !! ﴿۴﴾
فخر رازی کہتے ہیں:﴿﴿ انّ کثیرا من الصحابۃ طعنوا فی أبی ھریرۃ وبیّناہ من وجوہ: أحدھا : أنّ أبا ھریرۃ روی أنّ النبیّ قال : من أصبح جنبا فلا صوم لہ، .فرجعوا الی عائشۃ وامّ سلمۃ فقالتا: کان النبّی یصبح ثمّ یصوم . فقال: ھما أعلم بذلک ،أنبأنی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔ سیر اعلام النبلائ ۲: ۴۰۶
۲۔ حوالہ سابق
۳۔سیر اعلام النبلائ ۲: ۳۱۶
۴۔ اسرار الامامۃ ۵۴۳،﴿حاشیہ﴾ ،المطالب العا لیۃ ۹: ۵۰۲
ھذالخبر الفضل بن عباس واتّفق أنّہ، کان میّتا فی ذلک الوقت﴾﴾﴿۱﴾
بہت سے صحابہ کرام(رض) ابو ہریرہ کو اچھا نہ سمجھتے اور اس کی چند ایک وجوہات بیان کی ہیں:
ان میں سے ایک یہ کہ ایک مرتبہ ابو ہریر ہ نے کہا : آنحضرت نے فرمایا: جو شخص جنابت کی حالت میں فجرکے بعد بیدار ہو تو اس پر روزہ واجب نہیں ہے . جب یہی سوال حضرت عائشہ(رض) اور حضرت ام سلمہ (رض) سے پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا: پیغمبر ایسی صورت میں بھی روزہ رکھا کرتے تھے . جب ابو ہریرہ کو اس کی خبر ملی تو کہنے لگے : وہ مجھ سے بہتر جانتی ہیں اور مجھے تو فضل بن عباس نے یہ خبر دی تھی جبکہ اس وقت فضل فوت ہو چکے تھے .
ابراہیم نخعی اس کی ان کی احادیث کے بارے میں کہتے ہیں:
﴿﴿کان أصحابنا یدعون من حدیث أبی ھریرۃ﴾﴾﴿۲﴾
ہمارے ہم مذہب ابوہریرہ کی احادیث کو ترک کر دیتے تھے .
اسی طرح کہا ہے: ﴿﴿ماکانوا یأخذون من حدیث أبی ھریرۃ الاّ ماکان من حدیث جنّۃ أو نار﴾﴾﴿۳﴾ہمارے ہم مذہب افراد ابو ہریرہ کی احادیث میں سے فقط انہیں کو نقل کیا کرتے جو جنّت یا جہنّم کے متعلق ہوا کرتیں .

۔حضرت ابوہریرہ(رض) کا توہین آمیز روایات نقل کرنا
سوال 78: کیا یہ صحیح ہے کہ حضرت ابو ہریرہ (رض) انبیائ علیہم السّلام کے متعلق ایسی ایسی احادیث نقل کیا کرتے جن سے ان کی توہین ہوتی .جیسا کہ امام بخاری نے ان روایات کو اپنی صحیح میں حضرت ابوہریرہ سے نقل کیا ہے:
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔حوالہ سابق
۲۔سیراعلام النبلائ ۲: ۹۰۶؛تاریخ ابن عساکر۹۱: ۲۲۱
۳۔حوالہ سابق
۱۔ ﴿﴿لم یکذب ابراھیم الاّ ثلاثۃ کذبات﴾﴾
حضرت ابراہیم (ص) نے تین بار جھوٹ بولا ﴿ نعوذ باللہ ﴾.﴿۱﴾
جبکہ امام فخر رازی فرماتے ہیں: ﴿﴿لا یحکم بنسبۃ الکذب الیھم الاّ الزّندیق ﴾﴾
انبیائ ﴿ع﴾کی طرف جھوٹ کی نسبت زندیق ہی دے سکتا ہے .﴿۲﴾
دوسرے مقام پر فرمایا: حضرت ابراہیم (ص) کی طرف جھوٹ کی نسبت دینے سے آسان یہ ہے کہ اس حدیث کے راوی ﴿ابوہریرہ﴾ کو ہی جھوٹا کہا جائے .﴿۳﴾
۲۔ ابوہریرہ کہتے ہیں :ایک دن حضرت موسٰی (ع) غسل کرنے کے بعد ننگے بنی اسرائیل کے درمیان پہنچ گئے .﴿ نعوذ باللہ ﴾﴿۴﴾

۔کیا عشرہ مبشرہ والی حدیث جھوٹی ہے
سوال79: کیا یہ درست ہے کہ حدیث عشرہ مبشرہ جھوٹی اور بنو امیہ و بنو عباس کی گھڑی ہوئی احادیث میں سے ہے اس لئے کہ اگر صحیح حدیث ہوتی تو صحیح مسلم اور صحیح بخاری میں بھی اسے نقل کیا جاتا ؟
اور اگریہ حدیث صحیح تھی تو پھر روزسقیفہ حضرت ابو بکر اور حضرت عمر نے اس سے استدلال کیوں نہ کیاجبکہ اس کے علاوہ ہر ضعیف حدیث کا سہارا لیا درحالانکہ اس حدیث سے استدلال کرنا ان کے مدّعا کو بہت فائدہ پہنچا سکتا تھا ؟
کہا جاتا ہے کہ اس حدیث کی دو سندیں ہیں ایک میں حمید بن عبدالرحمٰن بن عوف ہے جس نے اس حدیث کو اپنے باپ سے نقل کیا ہے جبکہ وہ اپنے باپ کی وفات کے وقت ایک سال کا تھا .﴿۵﴾
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔صحیح بخاری ۴: ۲۱۱
۲۔تفسیر رازی ۲۲: ۶۸۱و۶۲: ۸۴۱ ۳۔حوالہ سابق
۴۔صحیح بخاری ۴: ۹۲۱؛ بدئ الخلق ۲: ۷۴۲،طبع دارالمعرفۃ
۵۔تہذیب التہذیب ۳: ۰۴
اور دوسری سند میں عبداللہ بن ظالم ہے جسے امام بخاری ،ابن عدی ، عقیلی اور دوسرے علمائے رجال نے ضعیف قرار دیا ہے .﴿ ۱﴾

۔اصحاب عشرہ مبشرہ میں تناقض
سوال 80: حدیث عشرہ مبشرہ کیسے صحیح ہو سکتی ہے جبکہ اس میں تضاد پایا جاتا ہے اور اس تضاد کا مطلب یہ ہے کہ خود دین اسلام میں نعوذ باللہ تضاد موجود ہے جبکہ دو متضاد چیزوں کا جمع ہونا عقلی طور پر محال ہے ﴿۲﴾اس لئے کہ حضرت ابوبکر(رض) کی سیرت ،حضرت عمر(رض) سے مختلف تھی اور بعض اوقات تو ایک دوسرے کی نفی کردیتے ،اسی طرح حضرت عثمان (رض) کا طریقہ کار تو ان دونوں سے بالکل ہی مختلف تھا اور پھر حضرت علی (رض) کا عمل تو ان تینوں سے جد ارہا بلکہ وہ تو سیرت شیخین کو قبول ہی نہیں کرتے تھے یہی وجہ ہے کہ شورٰی میں اس شرط کو تسلیم نہ کیا ﴿۳﴾ ورنہ حضرت علی (رض) تیسرے خلیفہ مسلمین ہوتے .
حضرت عبدالرحمن بن عو ف کی روش ،حضرت عثمان(رض) سے الگ تھلگ اور ان سے متضاد تھی یہاں تک کہ تاآخر عمر ان سے ناراض رہے ، حضرت علی (رض) ، حضرت طلحہ(رض) و زبیر(رض) کے مخالف اور ان کا خون مباح سمجھتے تھے اسی طرح وہ بھی حضرت علی(رض) سے جنگ اورانہیں قتل کرنا جائز سمجھتے تھے .کیا اس کے باوجود بھی یہ سب لوگ عشرہ مبشّرہ ہیں اور دین پیغمبر (ص) ان سب کو قبول کرتا ہے ؟

۔خطبہ جمعہ سے نام پیغمبر(ص) کا حذف کردین
سوال 81:کیا یہ صحیح ہے کہ عبداللہ بن زبیر کتنے عرصہ تک نماز جمعہ کے خطبہ میں پیغمبر (ص) اور ان کی آل پر صلوات نہیں بھیجا کرتا تھا اور بہانایہ بنا تا کہ آنحضرت (ص) کا خاندان اس پر فخر کرتا ہے لہذا میں نہیں چاہتاکہ وہ اتنا غرور کریں .جیسا کہ ا بن ابی الحدید لکھتے ہیں:
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔ تہذیب التہذیب ۵: ۶۳۲؛ الضعفائ الکبیر ۲: ۷۶۲؛ تاریخ فی الضعفائ۴: ۳۲۲
۲۔القاموس ۵: ۴۲
۳۔اسد الغابہ ۴: ۲۳؛ تاریخ یعقوبی ۲: ۲۶۱؛ تاریخ طبری ۳: ۷۹۲؛ تاریخ المدینہ ۳: ۰۳۹؛تاریخ ابن خلدون ۲: ۶۲۱؛الفصول للجصاص ۴: ۵۵
﴿﴿ قطع ابن الزبیر فی الخطبۃ ذکر رسول اللہ جُمُعا جُمُعا کثیرۃ فاستعظم النّاس ذلک فقال : انیّ لا أرغب عن ذکر ہ ولکن لہ، أھیل سوئ اذا ذکرتہ، أتلعو ا أعناقھم فأنا أحبّ أن أکبتھم﴾﴾﴿۱﴾
اور ابن عبد ربّہ نے لکھا ہے :
﴿﴿وأسقط ذکرالنبّی من خطبتہ﴾﴾اس نے خطبہ سے پیغمبر (ص) کا ذکر حذف کر دیا .﴿۲﴾

۔آل رسول (رض) کو جلادینے کی سازش
سوال 82:کیا یہ درست کہا جاتا ہے کہ حضرت عبداللہ بن زبیر نے بنو ہاشم کو ایک زندان میں بند کر رکھا تھا تاکہ انہیں جلا دے اور اس ارادے سے زندان کے دروازے پر لکڑیاں جمع کر رکھی تھیں.جیساکہ ابن ابی الحدیدنے بیان کیا ہے:
﴿﴿جمع بنی ھاشم کلّھا فی سجن عارم وأراد أن یحرقھم بالنّار وجعل فی فم الشّعب حطبا کثیرا ﴾﴾﴿۳﴾

۔پیغمبر(ص) کا ناحق لوگوں کو گالیاں دینا
سوال 83:کیا یہ صحیح ہے کہ پیغمبر (ص) لوگوں کو بغیر کسی وجہ کے گالیاں دیتے اور انہیں برا بھلا کہا کرتے ﴿ نعوذ باللہ ﴾؟ اور کیا ان کا یہ طریقہ خلق عظیم کے مطابق ہے؟ جیسا کہ صحیح مسلم ﴿۴﴾میں پورا باب اسی موضوع پر کھولا گیا ہے :
﴿﴿ باب من لعنہ النّبی او سبّہ او دعا علیہ و لیس ھو أھلالذلک ﴾﴾
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔ شرح ابن ابی الحدید ۰۲: ۷۲۱
۲۔لعقد الفرید۴: ۳۱۴
۳۔ العقد الفرید ۴: ۳۱۴؛ شرح ابن ابی الحدید ۰۲: ۶۴۱
۴۔صحیح مسلم ج۵،کتاب البرّ والصّلۃ ،باب ۵۲،ح۷۹؛ سنن دارمی ۲: ۶۰۴،باب ۳۵؛ مسند احمد ۵: ۸۴۱.قال رسول اللہ ...انّما أنا بشر ،أرضی کما یرضی البشر وأغضب کما یغضب البشر ،فأیّما أحد دعوت علیہ من أمّتی بدعوۃ لیس لھا بأھل أن تجعلھالہ، طھورا .
یہ باب ایسے شخص کے بارے میں ہے جس پر نبی (ص) نے لعنت کی ہو یا اسے گالی دی ہو یا اس کے لئے بد دعا کی ہو جبکہ وہ اس کا اہل نہ ہو .اور اس کے بعد سات ایسی روایات نقل کی ہیں جن کا مفہوم یہ ہے کہ پیغمبر کو ناحق گالیاں دیں!!
کیا ان روایات کے گھڑنے کامقصد ان لوگوں کا دفاع کران نہیں ہے جنہیں پیغمبر نے لعنت و نفرین کی ؟جیسے آنحضرت(ص) نے حضرت معاویہ (رض) کے لئے بددعا کرتے ہوئے فرمایا:
﴿﴿لاأشبع اللہ بطنہ،﴾﴾
خدااس کے شکم کو پر نہ کرے .
یا جیسے ابوسفیان اور اس کے دونوں بیٹوں پر لعنت کرتے ہوئے فرمایا:
﴿﴿اللّھمّ العن الرّاکب والقائد والسّائق ﴾﴾
کہیں ایسا تو نہیں کہ یہ روایات ا س لئے گھڑی گئیں تا کہ ان لوگوں کا دفاع کیا جاسکے جن پر پیغمبر (ص) نے لعنت فرمائی جیسے حضرت معاویہ(رض) کہ آنحضرت (ص) نے ان کے بارے میں فرمایا: ﴿﴿ لاأشبع اللہ بطنہ ﴾﴾
اسی طرح ابوسفیان اور ان کے دو فرزند وں کے بارے میں فرمایا :
﴿﴿اللّھمّ العن الرّاکب والقائد والسابق﴾﴾﴿۱﴾
اسی طرح حضرت اسامہ بن زید کے لشکر سے روگردانی کرنے والوں پر .کہ فرمایا:
﴿﴿لعن اللہ من تخلّف عن جیش اسامۃ ﴾﴾﴿۲﴾
کیا یہ ظلم نہیں ہے کہ ان افراد کا دفاع کرتے ہوئے رسالت مآب کی شان میں گستاخی کی جائے اور پھر دفاع ناموس رسالت (ص) کے نام پر سیمینار بھی کروائے جائیں ؟!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔ تفسیر درّ المنثور ۲: ۱۷؛ مجمع الزوائد ۱: ۳۱۱و ۷: ۷۴۲
۲۔ مصنّف عبدالرزاق ۵: ۲۸۴،ح ۷۷۷۹


۔پیغمبر(ص) نے کن دو کو لعنت کی
سوال 84:کیا یہ صحیح ہے کہ پیغمبر سجدے میں جانے سے پہلے فرمایا کرتے:
﴿﴿اللّھمّ العن فلاناو فلانا﴾﴾ خدا یا ! فلاں و فلاں پر لعنت فرما. ﴿۱﴾
یہ فلاں اور فلاں سے مراد کون ہیں ؟

۔صحابہ کرام (رض) کا یہودیوں سے پناہ دینے کی درخواست کرن
سوال85: کیا یہ درست نہیں ہے کہ جنگ احد میں دو جلیل القدر صحابی بھاگ نکلے اور یہودیوں کے ہاں پناہ لینے کا ارادہ کرلیا جس کی طرف مفسّرین نے اشارہ کیا.﴿۲﴾ جبکہ قرآن نے یوں فرمایا ہے: ﴿﴿یاأیھاالّذین آمنوا لا تتخّذوا الیھود والنّصاریٰ اولیائ﴾﴾ ﴿۳﴾
اے صاحبان ایمان ! یہود ونصارٰی کو اپنا سر پرست مت قرار دو.

۔حضرت عمر(رض) کا اپنے بارے میں شک
سوال 86: کیا یہ صحیح ہے کہ بہت سارے صحابہ کرام حتّٰی حضرت عمر (رض) بھی اپنے ایمان میں شک کرتے تھے کہ کہیں وہ منافق تو نہیں ہیں؟ جیسا کہ ابن ابی ملیکہ نے اس حقیقت سے پردہ اٹھایا ہے.وہ کہتے ہیں :
میں نے پانچ سو صحابہ کرام (رض)کو پایا جو سارے کے سارے اس خوف کاشکار تھے کہ کہیں منافق تو نہیں ہیں ؟
اور ان کا خاتمہ کیسا ہو گا ؟
﴿﴿أدرکت أکثر من خمس مأۃ من أصحاب النبیّ کلّ منھم یخشٰی علی نفسہ النّفاق ،لأنّہ لایدری مایختم لہ،﴾﴾ ﴿۴﴾

۔کیاصحابہ کرام (رض) ایک دوسرے کو گالیاں دیا کرتے
سوال 87: کیا یہ درست ہے کہ صحابہ کرام ایک دوسرے کو گالیاں دیا کرتے اور لعنت بھی کرتے؟ جیسا کہ خالد بن ولید اور عبدالرحمن کے درمیا ن پیش آیا، خالد نے انہیں گالیاں دیں . یا حضرت عمار اور
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔ المعجم الکبیر ۲۱: ۶۱۲؛ صحیح بخاری ۵: ۷۲۱؛ مسند احمد ۲: ۵۵۲
۲۔ تفسیر ابولفدائ ۲: ۸۶
۳۔سورہ مائدہ : ۱۵
۴۔اصول الدّین بغدادی ۳:۳۵۳؛بخاری ۱: ۸۱،کتاب الایمان ؛ابدأ حسین، صدفی : ۹۰۱
حضرت عثمان (رض) کے درمیان یا حضرت عائشہ(رض) و عثمان(رض) یا حضرت عائشہ(رض) وحفصہ(رض) کے درمیان گالی گلوچ کا ردّ وبدل ہوا .﴿۱﴾
پس کیا وجہ ہے کہ اگر ایک صحابی دوسرے صحابی کو گالی دے تو وہ نہ تو کافر ہوتا ہے اور نہ ہی دین سے خارج . جبکہ اگر کوئی عام مسلمان کسی صحابی کے متعلق صحیح بات کو نقل کر دے تو اس پر کفر کے فتوے لگنے لگتے ہیں . کیا اسلام نے اس دوہرے معیار کا درس دیا ہے یا یہ کہ یہ ہمارا خود ساختہ نظریہ ہے؟!

۔کیا صحابہ کرام (رض) میں فقط کچھ اہل فتوٰی تھے
سوال 88: کیا یہ صحیح ہے کہ ابن قیم کے بقول بہت کم تعداد یعنی ایک سو پینتیس صحابہ کرام(رض) فتوٰی دینے کی صلاحیت رکھتے تھے اور لوگ انہیں سے دین کے احکام لیا کرتے ؟ اگر یہ بات درست ہے تو پھر ہم کیسے یہ کہتے ہیں کہ تمام صحابہ(رض) کی پیروی دین میں نجات کا باعث ہے اور وہ سب ایک جیسے تھے ؟ کیا یہ صحابہ کرام کی شان میں غلو نہیں تو اور کیا ہے؟
ابن خلدون کہتے ہیں سارے صحابہ اہل فتوٰی نہیں تھے اور نہ ہی ان سے دین لیا جاتا تھا بلکہ دین فقط انہیں سے لیاجاتا جو حاملین قرآن تھے محکم ومتشابہ ، ناسخ و منسوخ اور پیغمبر کی دلیلوں سے آگاہ تھے یا وہ جنہوں نے پیغمبر سے سنا تھا .﴿۲﴾
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔تاریخ المدینۃ ؛ سیر اعلام النبلائ ۱: ۵۲۴؛ مسّنف عبد الرزاق ۱۱: ۵۵۳،ح ۲۳۷۰۲
۲۔ تاریخ التشریع الاسلامی ،مناع القطان : ۵۶۲


۔اہل مدینہ اور صحابہ کرام (رض) کا قبر پیغمبر (ص) سے توسّل
سوال 89: کیا یہ صحیح ہے کہ جب اہل مدینہ کو اس بات کی خبر ملی کہ حضرت معاویہ (رض) نے زیاد بن ابیہ کو مدینہ کا گورنر بنا دیا ہے تو چونکہ وہ لوگ زیاد کے مظالم سے آگاہ تھے لہذا پورا مدینہ قبر پیغمبر پر جمع ہوا اور تین دن تک مسلسل توسّل ودعا کرتا رہا .یہاں تک کہ ابن زیادمریض ہوا اور مدینہ پہنچنے سے پہلے کوفہ کے قریب پہنچ کر مر گیا .
اب اگر صحابہ کرام (رض)توسّل کیا کرتے جیسا کہ عرض کیا تو پھر کیا وجہ ہے کہ ہم توسّل واستغاثہ کو شرک قرار دیتے ہیں.اور اس کا ارتکاب کرنے والے کا مال وجان مباح سمجھتے ہیں ؟
اگر ہم سلف صالح کی پیروی کے دعوٰی دار ہیں تو ان کی سیرت تو یہی تھی جیسا کہ مسعودی نے بھی نقل کیا ہے:
﴿﴿فی سنۃ ثلاث وخمسین ھلک زیاد بن ابیہ وقد کان کتب الی معاویۃ أنّہ، قد ضبط العراق بیمینہ وشمالہ، فارغۃ فجمع لھا الحجاز مع العراقین واتّصلت ولایتہ، المدینۃ فاجتمع الصغیر والکبیر بمسجد رسول اللہ وضجّوا الی اللہ ولاذوا بقبر النبّی ثلاثۃ أیّام لعلّھم بما ھو علیہ من الظّلم والعسف ، فخرجت فی کفّہ بثرہ، ثمّ سرّت واسودّت فصارت آکلۃ سودائ فھلک بذلک ﴾﴾﴿۱﴾
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔مروج الذہب ۳: ۲۳