استاد محترم سے چند سوال
﴿کتاب و سنّت کی روشن شاہراہ پر متلاشیان حق کاسفر﴾
 

حضرت علی(رض) اور اہل بیت رسول(رض)
۔کعبہ میں حضرت علی(رض) کی ولادت
سوال 35:کیا یہ درست ہے کہ خانہ کعبہ میں حضرت علی (رض) کے علاوہ کوئی اور پیدا نہیں ہوا ؟ جیسا کہ ہمارے علمائ نے اسے واضح طور پر بیان کیا ہے :
۱۔ ابن صباغ مالکی: ﴿﴿ولم یولد فی البیت الحرام قبلہ، أحد سواہ، وھی فضیلۃ خصّہ، اللہ بھا اجلالا لہ، واعلائ لمرتبتہ واظھارا لتکرمتہ ﴾﴾﴿۱﴾
حضرت علی (رض) سے پہلے کوئی بھی کعبہ میں پیدا نہیں ہو ااور یہ ایسی فضیلت تھی جو انہیں کے ساتھ مخصوص ہے اور اس فضیلت کے ذریعہ سے خدا وند متعال نے ان کی عظمت و اکرام اور ان کے احترام کا اظہار کیا ہے
اسی طرح بدخشی، ابن قفال ، لکھنوی﴿ مرأۃ المؤمنین﴾اور شبلنجی وغیرہ نے کہا ہے کہ خانہ کعبہ میں حضرت علی(رض) سے پہلے یا بعد میں کوئی دوسرا پید انہیں ہوا.﴿۲﴾
کیا وجہ ہے کہ ہمارے موجودہ علمائ آنحضرت کی اس فضیلت کو سر عام نقل نہیں کرتے ؟ کیا انہیں شیعوں کے پھیلنے کا خوف ہے ؟ اور پھر اس سے بدتر تو یہ ہے کہ اگر شیعہ بھی آنحضرت کی اس فضیلت کو نقل کریں تو ہم ان کی بھی مخالفت کرتے ہیں.

۔حدیث منزلت صحیح ترین حدیث
سوال 36:کیا یہ صحیح ہے کہ حدیث منزلت ﴿﴿یا علی(رض) أنت منّی بمنزلۃ ھارون من موسٰی ...اے علی(رض)! آپ کی مجھ سے وہی نسبت ہے جو ہارون کو موسٰی (ع) سے تھی ...﴾﴾ صحیح ترین اور محکم ترین احادیث میں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔الفصول المہمۃ : ۰۳؛ مستدرک حاکم ۳: ۳۸۴
۲۔ازالۃ الخفائ ۲: ۱۵۲؛ کفایۃ الطالب : ۷۰۴؛ شرح عینیہ ﴿آلوسی﴾: ۵۱؛ المجدی ﴿صوفی﴾ :۱۱؛ تاریخ بناکتی : ۸۹؛ نورالأبصار: ۶۷
سے ہے ؟ جیسا کہ مفسّر عظیم قرطبی نے لکھا ہے:
﴿﴿وھو من أثبت الآثار و أصحّھا ...﴾﴾﴿۱﴾

۔ولایت علی(رض) کا انکار
سوال 37:کیا ہم دیوبندی حضرات ، حضرت علی(رض) کی ولایت کا انکار کر سکتے ہیں؟جب کہ حنفی علمائ حسکانی وغیرہ کہتے ہیںاُولو الأمر حضرت علی(رض) ہیں : ﴿﴿ أولوالأمر ھو علیّ الّذی ولاہ اللہ بعد محمد فی حیاتہ حین خلفہ رسول اللہ بالمدینۃ ﴾﴾﴿۲﴾

۔کیا پہلے اوردوسرے خلیفہ (رض) مقام پرست تھے
سوال 38: کیا یہ صحیح ہے جو امام ذہبی نے امام غزالی سے نقل کیا ہے کہ حضرت عمر (رض) نے غدیر خم میں حضرت علی(رض) کے ہاتھ پر بیعت کی تھی لیکن رسالت مآب (ص) کی رحلت کے بعد خواہشات نفس کی پیروی اور حکومت کے لالچ میں اس سے پھر گئے:
﴿﴿ھذا تسلیم ورضیٰ ثمّ بعد ھذا غلب الھوٰی حبّا للرئاسۃ ﴾﴾ ﴿۳﴾

۔کیاصدیق حضرت علی(رض) کا لقب ہے
سوال 39:کیا یہ درست ہے کہ ایک بھی صحیح حدیث میں نہیں آیا کہ رسالت مآب نے حضرت ابوبکر(رض) کو صدیق یا حضرت عمر (رض) کو فاروق کا لقب دیا ہو بلکہ یہ سب القاب حضرت علی (رض) کو دیئے تھے جیسا کہ امام طبری نے بھی لکھا ہے:
﴿﴿ عن عباد بن عبداللہ سمعت علیّا یقول : أنا عبداللہ و أخو رسول اللہ وأنا الصّدیق
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔ استیعاب ۳: ۷۹۰۱
۲۔ تفسیر شواہد التنزیل۲: ۰۹۱
۳۔ سیر اعلام النبلائ ۹۱: ۸۲۳.ذکر ابو حامد فی کتابہ السّرالعالمین وکشف ما فی الدارین فقال : فی حدیث من کنت مولاہ فعلیّ مولاہ . انّ عمر قال لعلیّ : بخ ّ بخّ ، أصبحت مولٰی کلّ مؤمن . قال أبو حامد : ھذا تسلیم و رضیٰ ثمّ بعد ھذا غلب الھوٰی حبّا للرّیاسۃ ، وعقد البنود وأمر الخلافۃ ونھیھا ، فحملھم علی الخلاف فنبذوہ ورائ ظھورھم واشتروا بہ ثمنا قلیلا فبئسما یشترون .
الأکبر . لا یقولھا بعدی الاّ کاذب مفتر ،صلّیت مع رسول اللہ قبل النّاس بسبع سنین ﴾﴾﴿۱﴾
حضرت علی (رض) نے فرمایا: میںاللہ کا بندہ اور اس کے رسول(ص) کا بھائی اور صدیق اکبر ہوں . میرے بعد کوئی اور اس کا دعوٰی نہیں کرے گا سوا جھوٹے شخص کے. میں نے رسول خدا کے ساتھ سات سال تک سب سے پہلے نمازیں ادا کیں .

۔علی(رض) نام کے بچوں کا قتل کردینا
سوال 40:کیا یہ درست ہے کہ حکومت بنو اُمیہ حضرت علی (رض) کے نام کی بھی دشمن تھی اور اگر کسی بچے کانام ان کے نام پر رکھ دیا جاتا تو اسے قتل کروادیتے جیسا کہ رباح نامی شخص نے اپنے بیٹے کا نام ان کے ڈر سے ﴿﴿عُلی﴾﴾کردیا!جیسا کہ امام مزی نے لکھا ہے:
﴿﴿کانت بنو اُمیۃ اذا سمعوا بمولود اسمہ علیّ قتلوہ ، ، فبلغ ذلک رباحا فقال: ھو ۔علی بن رباح ۔عُلی وکان یغضب علیّ ویحرّج علی من سمّاہ، بہ ﴾﴾﴿۲﴾
لیکن اس کے باوجود ہمارے علمائ کیسے ان سفاک اور ظالم حکمرانوں کا دفاع کرتے ہیں ؟ ﴿۳﴾

۔کیا خلفائ نے بھی اپنے کسی بچے کا نام علی(رض) رکھا
سوال 41:کیا یہ درست ہے کہ خلفائے ثلاثہ میں سے کسی ایک نے بھی اپنے بیٹوں کا نام حسن یا حسین نہ رکھا جبکہ حضرت علی (رض) کے بیٹوں کے نام ابو بکر ، عمر اور عثمان تھے ؟ تو کیا یہ اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ خلفائ اہل بیت (رض) کو اچھا نہیں سمجھتے تھے ورنہ وہ بھی اپنی اولاد کا نام ان کے نام پر رکھتے جبکہ ہم یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ ان کے آپس کے تعلقات بہتر تھے ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔تاریخ طبری ۱: ۷۳۵؛ مسند زید،ح ۳۷۹؛ سنن ابن ماجہ ۱: ۴۴؛ مستدرک حاکم ۳: ۴۴؛ اگرچہ حاکم نے ایک حدیث نقل کی ہے کہ حضرت ابو بکر صدیق تھے لیکن امام ذہبی نے اس حدیث کو ضعیف قرار دیاہے.ج ۳، ص ۲۶.
۲۔تہذیب الکمال ۳۱: ۶۶۲؛ تہذیب التہذیب ۷: ۱۸۲
۳۔عمدۃ القاری ۶۱: ۷۰۲؛ فتح الباری۷: ۳۸؛ ارشاد السّاری ۶:۱۴۱؛ وفیات الاعیان ۱: ۷۷


۔کیا علی(رض) کے فضائل ذکر کرنے کی سزاپھانسی ہے
سوال 42:کیا حضرت علی (رض) کے فضائل بیان کرنا ممنوع اور انہیں گالیاں دینا آزاد تھا یہاں تک کہ حکومتیں اس پر تشویق کیا کرتیں ؟ اس کی کیا وجہ تھی اور کس ہدف کے تحت ایسے لوگوں کی حمایت کی جاتی ؟ اس کے علاوہ نام علی (رض) لینا جرم بلکہ پھانسی کے پھندے تک پہنچا دیتا تھا ؟
صحابی رسول (ص) حضرت عبد اللہ بن شداد(رض) فرماتے تھے : میری یہ آرزو ہے کہ مجھے پورا ایک دن صبح سے شام تک حضرت علی (رض) کے فضائل بیان کرنے دیئے جائیں اور اس کے بعد بے شک مجھے پھانسی دے دی جائے۔جیسا کہ امام ذہبی نے بھی اس بات کی اشارہ کیا ہے :
﴿﴿ عبد اللہ بن شداد : انّی قمتُ علی المنبر من غدوۃ الی الظّھر ،فأذکر فضائل علیّ بن أبی طالب رضی اللہ عنہ ثمّ أنزل فیُضرب عُنقی ﴾﴾﴿۱﴾

۔کیا علی(رض) پر لعنت کروا نا بنو امیہ کا کام تھا
سوال 43:کیا یہ صحیح ہے کہ حضرت معاویہ(رض) کے دور خلافت میں حضرت علی (رض) کو گالیاں دی جاتیں اور ان پر لعن طعن کی جاتی اور حکومت اس کی ترویج کیا کرتی جیسا کہ ہماری کئی ایک کتب میں موجود ہے:
۱۔حموی بغدادی سیستان﴿ایران کا ایک شہر ﴾ کے بارے میں لکھتے ہیں :
﴿﴿ وأجلّ من ھذا کلّہ انّہ لعن علیّ بن أبی طالب رضی اللہ عنہ علی المنابر الشرق والغرب ولم یلعن علی منبرھا الاّ مرّۃ وامتنعوا علی بنی امیۃ حتّی زادوا فی عھدھم أن لا یلعن علی المنبر أحد ...وأیّ شرف أعظم من امتناعھم من لعن أخی رسول اللہ علی منبر ھم وھو یُلعن علی منابر الحرمین مکّۃ والمدینۃ ﴾﴾﴿۲﴾
بنو امیہ کے دور میں شرق و غرب کے منبروں پر حضرت علی (رض) پر لعنت کی جاتی اور جن لوگوں نے اس بدعت کی مخالفت کی وہ تنہا اہل سیستان تھے اور یہ ان کے لئے بہت بڑائی کی بات ہے کہ انہوں نے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔ سیر اعلام النبلائ ۳: ۹۸۴
۲۔ معجم البلدان ۳: ۱۹۱
رسول خدا (ص) کے بھائی پر لعنت کرنے سے انکار کردیا .
۲۔ ابوالفرج اصفہانی کہتے ہیں : ﴿﴿نال المغیرۃ من علیّ ولعنہ ولعن شیعتہ ﴾﴾
مغیرہ حضرت علی(رض) اور ان کے شیعوں پر لعنت کرنے پر ناز کیا کرتا .﴿۱﴾
جبکہ امام احمد بن حنبل نے پیغمبر اکرم سے نقل کیاہے کہ آپ (ص) نے حضرت علی(رض) کے بارے میں فرمایا: ﴿﴿من سبّک فقد سبّنی ﴾﴾جس نے تجھے گالی دی اس نے مجھے گالی دی ۔﴿ ۲﴾

۔کیا امام مالک اور امام زہری بنوامیہ کے ہوادار تھے
سوال 44:کیا یہ بھی صحیح ہے کہ امام زُہری اور امام مالک حضرت علی (رض) کے دشمنوں میں سے اور بنو اُمیہ کے طرف دارتھے یہی وجہ ہے کہ انہوں نے خلیفہ چہارم کے متعلق ایک حدیث بھی نقل نہ کی جبکہ ان کے فضائل اس قدر زیادہ ہیں کہ پوری پوری کتب تألیف کی جاسکتی ہیں جیسا کہ ابن حبان اور ابن عساکر نے اس حقیقت کو عیاں کیا ہے :
ٍ۱۔ ابن حبان لکھتے ہیں:﴿﴿ولست أحفظ لمالک ولاللزّھری فیما رویا من الحدیث شیئا من مناقب علیّ بن أبی طالب رضی اللہ عنہ ﴾﴾ ﴿۳ ﴾
۲۔ابن عساکر لکھتے ہیں:﴿﴿ عن جعفر بن ابراھیم الجعفری قال : کنت عندالزّھری أسمع منہ فاذا عجوز قد وقفت علیہ فقالت یاجعفری لاتکتب عنہ فانّہ، مال الی بنی اُمیّۃ وأخذ جوائز ھم .فقلت: من ھذہ .قال: أختی خرفت .قالت : خرفت أنت
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔الأغانی ۷۱: ۸۳۱
۲۔مسند احمد ۰۱:۸۲۲،ح۰۱۸۶۲
۳۔المجروحین ۱: ۸۵۲.اسی طرح کعبی نے لکھا ہے کہ اس نے حضرت علی(رض) کی فضیلت میںایک بھی روایت نقل نہیں کی بلکہ وہ تو مروانی تھا .قبو ل الاأخبار ۱:۹۶۲
کتمت فضائل آل محمّد ﴾﴾ ﴿۱﴾
جعفر جعفری کہتے ہیں : میں زہری سے احادیث سن رہا تھا کہ اچانک ایک بوڑھی عورت آئی اور کہا : اے جعفری ! اس سے حدیث مت نقل کرنا کیونکہ یہ بنو اُمیہ کی طرف داری کرتا اور ان سے ہدیے وصول کرتا ہے ۔میںنے پوچھا کہ یہ عورت کون ہے تو زہری نے جواب میں کہا: یہ میری بہن ہے جو دیوانی ہو چکی ہے ۔
اس عورت نے جواب میں کہا : پاگل تو تو ہو گیا ہے جو آل محمد (ع) کے فضائل چھپاتا ہے !
۳۔ کعبی لکھتے ہیں: زہری بنو امیہ کا طرف دار تھا اس نے حضرت علی(رض) کی شان میں ہر گز کوئی فضیلت نقل نہیں کی۔﴿۲﴾
کیا ایسے افراد جو حضرت علی (رض) اور آل محمد (ص) کے دشمن اور بنو امیہ وعباس جیسی ظالم وسفاک حکومتوں کی حمایت کرتے تھے انہیں فقہ وحدیث کا ستون اور مذہب کا امام مانا جاسکتا ہے ؟
جبکہ امام ذہبی نے حضرت ابو سعید او ر حضرت جابر سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے کہا :
﴿﴿ما کنّا نعرف منافقی ھذہ الاُمّۃ الّا ببُغضھم علیّا ﴾﴾﴿۳﴾
ہم اس اُمت کے منافقوںکوان کے بغض علی (رض) سے پہچانتے تھے .

۔کیا امام ذہبی علی(رض) کے فضائل تحمل نہیں کرپاتے تھے ۔
سوال 45: کیا یہ صحیح ہے کہ امام ذہبی حضرت علی (رض) کے فضائل برداشت نہیں کر پاتے تھے یہی وجہ ہے کہ جب بھی کوئی حدیث آنحضرت (رض) کی فضیلت کو بیان کر رہی ہوتی تو اسے کسی نہ کسی طرح ردّ کر دیتے .جیسا کہ غماری سنی نے لکھا ہے:
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔تاریخ دمشق ۲۴: ۷۲۲
۲۔قبول الأخبار ۱: ۹۶۲
۳۔ سیر أعلام النبلائ ﴿الخلفائ﴾: ۶۳۲؛ صحیح ترمذی ۷: ۱۷۳؛استیعاب ۳: ۶۴
﴿﴿الذّھبی اذا رأی حدیثا فی فضل علیّ رضی اللہ عنہ بادر الی انکارہ بحق ّ وبباطل،کان لایدری ما یخرج من رأسہ .﴾﴾﴿۱﴾

کیا امام بخاری حضرت علی(رض) کو چوتھا خلیفہ نہیں مانتے تھے
سوال 46:کیا یہ صحیح ہے کہ امام بخاری حضرت علی(رض) کی کسی ایسی فضیلت کو ماننے کو تیار نہیں تھے جو دوسرے صحابہ سے ان کی برتری کو بیان کر رہی ہوتی ؟ ﴿۲﴾ ور انہیں باقی صحابہ کرام﴿۳﴾ کے برابر سمجھا کرتے ؟
اسی طرح کبھی کبھار حضرت علی (رض) کی خلافت پر بھی اعتراض کرتے اور ان کاعقیدہ یہ تھا کہ حضرت علی(رض) چوتھے خلیفہ نہیں ہیں .یہی وجہ ہے کہ اپنی کتاب الأوسط میں تمام خلفائ کی مدّت حکومت کا تذکرہ کیا ہے سوا حضرت علی(رض) کی حکومت کے﴿﴿ قال فی الاوسط:حدّثنا عبداللہ ...عن شھاب ، قال : عاش أبو بکر بعد ان استخلف سنتین وأشھر ، وعمرعشر سنین حجّھا کلّھا ،وعثمان اثنتی عشرۃ سنۃ الاّ أشھرا حجّھا کلّھا الّا سنتین ، ومعاویۃ عشرین سنۃ الاّ أشھرا حجّ حجتین و یزید ثلاث سنوات وأشھرا وعبدالملک بعد الجماعۃ بضع
عشر سنۃ الاّ أشھرا،حجّ حجّۃ والولید عشر سنین الاّ أشھرا حجّ حجّۃ﴾﴾﴿۴﴾
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔ فتح الملک العلی: ۰۲
۲۔صحیح بخاری ، مناقب عثمان ؛ فتح الباری ۷: ۶۴. حدّثنی محمد بن حاثم ...عن ابن عمر : کنّا فی زمن النبی ّ لا نعدل بأبی بکر أحدا ثمّ عمر ثمّ عثمان ، ثمّ نترک أصحاب النبیّ لا نفاضل بینھم
۳۔ عجیب بات ہے کہ ہم اپنے مدعا کو ثابت کرنے کے لئے عبداللہ بن عمر کی بات کو دلیل کے طور پر پیش کرتے ہیں جبکہ ہمارے علمائ اس کی اس بات کو تسلیم ہی نہیں کرتے جیسا کہ امام علی بن جغد بغدادی متولد۴۳۱ھ عبداللہ بن عمر کی اس بات پر اعتراض کرتے ہوئے فرماتے ہیں: اس بچے کو دیکھیں کس طرح بکواس کر رہا ہے جبکہ اسے تو طلاق جاری کرنا بھی نہیں آتا .سیر اعلام النبلائ ۰۱: ۳۶۴ .اسی طرح علّامہ ابن عبدالبرّ نے بھی اس بات کو ردّ کیا ہے . استیعاب ۳: ۹۱۱۱.
۴۔.الأوسط ۱: ۰۱۱
جیسا کہ آپ نے ملاحظہ فرما یا کہ امام بخاری نے حضرت علی(رض) کی حکومت کے علاوہ سب کا تذکرہ کیا ہے حتّیٰ یزید کی حکومت کا بھی .اور اگر کہیں ان کی خلافت کا تذکرہ کیا بھی ہے تو اسے فتنہ سے تعبیر کیا ہے﴿﴿ ولّی أبو بکرسنتین وستۃ أشھر وولّی عمر عشر سنین وستۃ أشھر وثمانیۃ عشر یوما وولّیٰ عثمان ثنتی عشرۃ سنۃ غیر اثنی عشر یوما وکانت الفتنۃ خمس سنین وولّی معاویۃ عشرین سنۃ وولّی یزید بن معاویۃ ثلاث سنین﴾﴾﴿۱﴾

کیا بنوامیہ نے شائع کیا کہ علی(رض) چوتھا خلیفہ نہیں ہے
سوال 47:کیا یہ صحیح ہے کہ بنو اُمیہ حضرت علی (رض) کو چوتھا خلیفہ نہیں مانتے تھے اور انہوں نے ہی یہ معروف کیا کہ خلفائے راشدین تین ہی ہیں اور پھر ابن تیمیہ نے بھی انہیں کی پیروی کرتے ہوئے اس نظریہ کی ترویج کی ؟ جیسا کہ سنن ابو داؤد میں آیا ہے :
﴿﴿قال سعید : قلت لسفینۃ : انّ ھؤلائ یزعمون انّ علیّا لم یکن بخلیفۃ ؟ قال : کذبت استاہ بنی الزرقائ ،یعنی بنی اُمیّۃ.﴾﴾﴿۲﴾

۔ابن تیمیہ کا چوتھے خلیفہ کے خلاف سازش
سوال48: کیا یہ صحیح ہے کہ امام ابن تیمیہ حضرت علی (رض) کو چوتھا خلیفہ نہیں مانتے تھے جبکہ ابن کثیر لکھتے ہیں کہ یہ حدیث : خلافۃ نبوّۃ ثلاثون سنۃ . بنو امیہ اور ان لوگوں کے ردّ میں آئی ہے جو حضرت علی(رض) کو چوتھا خلیفہ نہیں مانتے :
﴿﴿ ھذا حدیث فیہ ردّ صریح... علی النّواصب من بنی اُمیّۃ ومن تبعھم من أھل الشّام فی انکارخلافۃ علیّ بن ابی طالب(رض) ﴾﴾﴿۳﴾
ابن تیمیہ کہتے ہیں : ﴿﴿نحن نعلم أنّ علیّا لمّا تولّی کان کثیر من النّاس یختار ولایۃ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔الأوسط۱: ۸۱۲
۲۔ سنن ابو داؤد ۴: ۱۱۲
۳۔ شرح ابن ابی الحدید ۶: ۷؛ الامامۃ والسیاسۃ : ۶
معاویۃ وولایۃ غیرھما...﴾﴾ ہم جانتے ہیں کہ جب علی (رض)نے خلافت سنبھالی تواس وقت بہت سارے لوگ حضرت معاویہ(رض) اور ان دونوں کے علاوہ کی ولایت کو تسلیم کر چکے تھے .
اور پھر کہتے ہیں : ﴿﴿انّ فیھم من یسکت عن علیّ فلا یربّع بہ فی الخلافۃ لأنّ الأمّۃ لم یجتمع علیہ .وکان فی أ ندلس کثیر من بنی اُمیّۃ یقولون : لم یکن خلیفۃ وانّما الخلیفۃ من اجتمع النّاس علیہ ولم یجتمعوا علی علیّ ...﴾﴾
کچھ لوگ ایسے بھی تھے جو علی(رض) کی خلافت کے بارے میںساکت رہے اور ان کو چوتھا خلیفہ تسلیم نہ کیا اس لئے کہ ان کی خلافت پر مسلمانوں کا اتفاق نہیں ہوا . اور اندلس میں موجود بنو امیہ یہ کہتے کہ وہ خلفیہ نہیں ہیں اس لئے کہ خلیفہ وہ ہوتا ہے جس پر تمام لوگ متفق ہوں اور علی (رض)پر تمام لوگ متفق نہیں ہوئے ...

۔کیا امام احمد بن حنبل کے نزدیک خلافت علی(رض) کی مخالفت کرنے والاگدھاہے
سوال 49: کیا یہ درست ہے کہ امام احمد بن حنبل حضرت علی(رض) کو چوتھا خلفیہ تسلیم نہ کرنے والو ں کو گدھے سے بھی زیادہ گمراہ سمجھتے ہیں:
﴿﴿من لم یثبت الامامۃ لعلیّ فھو أضلّ من حمار﴾﴾ ﴿۱﴾
امام احمد بن حنبل نے ایسے شخص سے قطع کلامی کا حکم دیا ہے اور ان سے نکاح تک کرنے سے منع فرمایا: ﴿﴿ من لم یربّع علیّ بن ابی طالب الخلافۃ فلا تکلّموہ ولاتناکحوہ ﴾﴾﴿۲﴾
ایک اور مقام پر خلفائے ثلاثہ کا نظریہ رکھنے والوں پر حملہ آور ہوتے ہوئے فرمایا:
﴿﴿ھذا قول سوئ ردّی ﴾﴾یہ بہت پست اور برا نظریہ ہے .﴿۳﴾
کیا حنبلیوں کے امام کے مطابق امام ابن تیمیہ گدھے سے بھی زیادہ گمراہ تھے اور ان سے رابطہ قطع
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔آئمّۃ الفقہ التّسعۃ : ۸۰۲
۲۔ طبقات الحنابلۃ ۱: ۵۴
۳۔السنّۃ حلال : ۵۳۲
کرنا واجب ہے؟ اسی طرح امام بخاری کا بھی تو یہی نظریہ تھا تو پھر کیا ہم انہیں اپنے مذہب کا اما م سمجھ سکتے ہیں ؟

کیا حضرت علی(رض) کے فضائل تمام صحابہ سے زیادہ تھے
سوال 50:کیا یہ صحیح ہے کہ جتنی مقدار میں صحیح احادیث رسول(ص) ، حضرت علی(رض) کی شان میں نازل ہوئی ہیں کسی اور صحابی کی شان میں نازل نہیں ہوئیں؟ جیسا کہ امام احمد بن حنبل ، امام نسائی اور حاکم نیشاپوری نے اس حقیقت کو آشکار کیا ہے:
﴿﴿لم یرد فی حقّ أحد من الصّحابۃ بالأسانید الجیاد أکثر ممّا جائ فی علیّ رضی اللہ عنہ﴾﴾﴿۱﴾
حسکانی حنفی کہتے ہیں : حضرت علی (رض) کے لئے ایک سو بیس ایسی فضیلتیں ہیں جن میں کوئی اور ان کے ساتھ شریک نہیں ہے اور جو جو فضیلت دوسرے صحابہ میں پائی جاتی ہے ان میں بھی وہ ان کے ساتھ شریک ہیں :
﴿﴿کان لعلیّ بن أبی طالب عشرون و مأۃ منقبۃ لم یشترک معہ، فیھا أحد من أصحاب محمد وقد اشترک فی مناقب النّاس ﴾﴾﴿۲﴾
پس جو لوگ حضرت علی (رض) کو باقی صحابہ کرام(رض) کے برابر سمجھتے ہیں یا انہیں خلفائے ثلاثہ سے کمتر قرار دیتے ہیں ان کا کیا حکم ہو گا جیسے امام بخاری اور امام ابن تیمیہ وغیرہ؟

کیا حدیث غدیر چھپانے والے بیماری میں مبتلا ہو گئے
سوال 51:کیا یہ درست ہے کہ بعض صحابہ کرام(رض) نے حضرت علی (رض) کے کہنے کے باوجود حدیث غدیر کا انکار
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔ فتح الباری ۷: ۹۸؛ الاصابۃ ۲: ۸۰۵،عن احمد لم ینقل لأحد من الصحابۃ مانقل لعلیّ وقال غیرہ :وکان سبب ذلک بغض بنی امیۃ لہ، ، فکان کلّ من کان عندہ، علم من شیئ من مناقبہ من الصحابۃ یثبتہ، وکلّما أرادو ا اخمادہ، وھدّدوہ، من حدّث بمناقبہ لایزداد الاّ انتشارا.
۲۔شواہد التنزیل ۱: ۴۲،ح ۵
کردیا اور آنحضرت نے ان کے حق میں بددعا کی جس سے وہ کسی نہ کسی مصیبت میں مبتلا ہو گئے :﴿۱﴾
۱۔انس بن مالک برص کی بیماری میںمبتلا ہوئے .﴿۲﴾
۲۔ برائ بن عازب اندھے ہوگئے .
۳۔ زید بن ارقم اندھے ہوگئے .
۴۔ جریر بن عبداللہ بجلی بدو ہوگئے .﴿۳﴾
۵۔ معیقب ﴿ابن ابی فاطمہ دوسی ﴾ جذام کی بیماری میں مبتلا ہوئے ؟﴿۴﴾

۔کیا حضرت علی (رض) کے فرزند ،پیغمبر(ص) کے فرزند تھے
سوال 52:کیا یہ بھی درست ہے کہ بعض چیزیں ایسی ہیں جو پیغمبر کے ساتھ مخصوص ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ ان کے نواسوں کو ان بیٹا قراردیا گیا ؟جیسا کہ قلقشندی نے آنحضرت (ص)کا فرمان لکھا :
﴿﴿انّ اللہ جعل ذرّیّتی فی صُلب علیّ﴾﴾
خدا وند متعال نے میری اولاد کو علی (رض) کی نسل میں باقی رکھا ہے .﴿۵﴾
لیکن ستم بالائے ستم یہ ہے کہ بعض صحابہ کرام (رض)یا تابعی جو ان دو شہزادوں کے قتل میں ملوث رہے اور اسی طرح ایسے راوی جو ان جوانان جنّت کے سرداروں کوگالیاں دیا کرتے ، اس کے باوجود بھی وہ
ہمارے نزدیک ثقہ اور قابل اعتماد ہیں نہ ان کے اس ظلم کا ان کی عدالت پر کوئی اثر پڑا اور نہ ہی ان کے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔الفقہ علی المذاہب الأربعہ ۴: ۵۷ ؛ روح المعانی ۲۔ المعارف : ۰۸۵
۳۔انساب الأشراف ۲: ۶۵۱،ح ۹۶۱
۴۔ تاریخ دمشق ۳: ۴۷۱؛ المعارف : ۷۳۱؛ یہ وہ شخص ہیں جو حضرت عمر (رض) کی طرف سے بیت المال کمیٹی کے سر پرستوں میں سے تھے .
۵۔مآثر الانافہ فی امر الخلافۃ ۱: ۱۰۱؛ المعجم الکبیر ۳: ۳۴؛ لسان المیزان ۳: ۳۸۶۱؛ موسوعۃ اطراف الحدیث ۳: ۸۴۱
دین پر؟ جیسا کہ عجلی نے عمر بن سعد کے بارے میں لکھا ہے :
﴿﴿وھو تابعی ثقۃ ، وھو الّذی قتل الحسین ﴾﴾﴿۱﴾
وہ تابعی اور ثقہ ہے یہ وہی شخص ہے جس نے حسین کو قتل کیا تھا .
واقعا اگر ہم یہی عقیدہ لے کر اس دنیا سے چل بسے تو روز قیامت اپنے نبی (ص) کو کیا منہ دکھائیں گے ؟

۔کیا حضرت علی (رض) جانشین پیغمبر (ص) تھے
سوال 53:کیا یہ صحیح ہے کہ آںحضرت نے اسلام کی پہلی دعوت میں قریش کے سرداروںکے سامنے حضرت علی (رض) سے یہ فرمایاتھا :
﴿﴿أنت أخی ووزیری ووصیی ووارثی وخلیفتی من بعدی ﴾﴾
آپ میرے بھائی ، میرے وزیر ، میرے وصی ، میرے وارث اور میرے بعد میرے خلیفہ ہیں .
جیسا کہ اس مطلب کو قوشجی ﴿۲﴾، حلبی ﴿۳﴾ اور دوسروں نے بھی نقل کیا ہے. اگرچہ بعض نے اس عبارت کوحذف کر کے اس کی جگہ کذا وکذا لکھ دیا جیسے ابن کثیر .﴿۴﴾
جب یہ روایت صحیح ہے تو پھر ہم حضرت علی(رض) کو خلیفہ اوّل ماننے سے انکار کیوں کرتے ہیں؟ کیا یہ فرمان رسول (ص) کی مخالفت نہیں ہے ؟ اسی طرح کلام رسالت (ص) کو مبہم کردینا یہ آنحضرت (ص) سے خیانت اور مشرکین مکّہ والا رویہ نہیں ہے؟

۔کیا امام بخاری نے حدیث غدیر کو مخفی رکھا
سوال 54:کیا یہ صحیح ہے کہ امام بخاری نے حدیث غدیر کی سند صحیح اور متواتر ہونے کے باوجود نقل نہیں کیا اور اس کی وجہ وہی ان کا حضرت علی(رض) سے بغض ہے ؟ جبکہ ہمارے بڑے بڑے علمائ نے اس حدیث کی سند
کی تائید کی ہے :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔تہذیب الکمال ۴۱: ۵۷
۲۔شرح تجرید : ۷۲۳
۳۔ السیرۃ الحلبیہ۱: ۶۸۲
۴۔ البدایۃ والنھایۃ۳: ۸۳، فأیکم یوازرنی علی ھذا الأمر علی أن یکون أخی وکذاکذا
۱۔ ابن حجر مکّی : حدیث غدیر بغیر کسی شک کے صحیح ہے اور بہت سے محدثین نے اسے نقل بھی کیا ہے جیسے ترمذی ، نسائی اور احمد . اور یہ کئی ایک اسناد اور واسطوںسے نقل ہوئی ہے .اس کے راوی سولہ صحابی ہیں اور احمد بن حنبل نے لکھا ہے : تیس اصحاب پیغمبر نے اس حدیث کو سنا اور حضرت علی (رض) کے دور خلافت میں اس کی گواہی بھی دی .اس حدیث کی بہت سی اسناد صحیح اور حسن ہیں لہذا اگر کوئی اس کی سند پر اعتراض کرے تو اس کی بات پر توجہ نہیں دی جائے گی.﴿۱﴾
۲۔ امام ذہبی : وہ کہتے ہیں حدیث غدیر کی اسناد بہت اچھی ہیں اور میں نے اس بارے میں کتاب بھی لکھی ہے.﴿۲﴾
اسی طرح ایک اور مقام پر لکھا ہے: اس حدیث کی سند حسن او ر عالی ہے اور اس کا متن بھی متواتر ہے .﴿۳﴾
۳۔طبری: امام ذہبی کہتے ہیں : طبری نے حدیث غدیر خم کی اسناد اور واسطوں کو چارجلدی کتاب میں جمع کیا ہے میں نے ان میں سے بعض کی اسناد کو دیکھا ہے ،ان روایات کی کثرت کو دیکھ کرحیران ہوگیااور مجھے واقعہ غدیر کے محقّق اور رونما ہونے کا یقین ہوگیا .﴿۴﴾
۴۔ شمس الدین شافعی : یہ حدیث امیرالمؤمنین (رض) اور رسالت مآب (ص) سے متواتر نقل ہوئی ہے اور بہت سے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔ الصواعق المحرقہ : ۴۶
۲۔تذکرۃ الحفاظ ۳:۱۳۲.أمّا حدیث ﴿من کنت مولاہ ، ﴾ فلہ، طرق جیدۃ وقد أفردت ذلک أیضا .
۳۔سیر اعلام النبلائ۸: ۵۳۳.ھذا حدیث عال جدّا ومتنہ فمتواتر.
۴۔سیر اعلام النبلائ ۴۱: ۷۷۲.جمع الطبری طرق حدیث غدیرخم فی أربعۃ أجزائ ، رأیت شطرہ، فبھرنی سعۃ روایاتہ وجزمت بوقوع ذلک أیضا .
محدثین نے بھی اسے نقل کیا ہے .اور جو لوگ اس علم میں مہارت نہیں رکھتے ،ان کا اس حدیث کو ضعیف قرار دیناکوئی اعتبا ر نہیں رکھتا .﴿۱﴾
۵۔ قرطبی : حدیث مؤاخات ، حدیث خیبر اور حدیث غدیر ساری کی ساری ثابت شدہ ہیں.﴿۲﴾
کیا وجہ ہے کہ علمائ و محدثین اسلام کی گواہی کے باوجود ہم اس حدیث کے مطابق حضرت علی(رض) کی خلافت بلا فصل کو ماننے کو تیار نہیں اور ہاں کیا اگر یہی حدیث حضرت ابو بکر (رض) کی شان میں نازل ہوئی ہوتی تو پھر بھی ہمارا رویہ یہی ہوتا؟ !

۔کیا حضرت معاویہ(رض) کی مخالفت جرم ہے
سوال 55: کیا یہ درست ہے کہ ہمارے علمائ حضرت معاویہ (رض) اور عمرو بن عاص کی مخالفت کو ناقابل بخشش گناہ سمجھتے ہیں جبکہ حضرت علی (رض) کی مخالفت کو اہمیت بھی نہیں دیتے اور اسے ایک معمولی سی بات تصور کرتے ہیں ؟ جیسا کہ امام ذہبی نے دو مقامات پر نسائی اور حریز بن عثمان کے بارے میں لکھا ہے :
امام نسائی کے متعلق لکھا ہے : وہ حضرت معاویہ اور حضرت عمرو بن عاص سے منحرف تھے خدا ان کو معاف کرے .﴿۳﴾جبکہ حریز بن عثمان جو حضرت علی(رض) پر لعنت کیا کرتا تھا اس کے بارے میں لکھا ہے کہ وہ ثقہ اور عادل تھے!﴿ ۴﴾

۔سفیان ثوری کاحضرت علی(رض) سے کینہ رکھن
سوال56: کیا یہ درست ہے کہ سفیان ثوری جو ہم اہل سنّت کے بہت بڑے محدّث شمار ہوتے ہیں وہ حضر ت علی(رض) کے فضائل ومناقب کو ناپسند کرتے اور ناراض ہو پڑتے ہیں؟ جیسا کہ امام ذہبی نے لکھا ہے:
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔ اسنی المطالب : ۷۴.تواتر عن امیرالمؤمنین وھو متواتر أیضا عن النبیّ رواہ، الجمّ الغفیر ولا عبرۃ بمن حاول تضعیفہ ممّن لا اطلاع لہ، فی ھذا العلم.
۲۔استیعاب ۲: ۳۷۳.حدیث المواخاۃوروایۃ خیبر والغدیر ھذہ کلّھا آثار ثابتۃ .
۳۔سیر اعلام النبلائ ۴۱: ۲۳۱
۴۔العبر ۱: ۵۸۱؛میزان الاعتدال ۱: ۶۷۴؛ سیر اعلام النبلائ ۷: ۰۸؛تہذیب الکمال ۴:۳۳۲
﴿﴿عن سفیان ثوری قال: ترکتنی الرّوافض وأنا أبغض أن أذکر فضائل علیّ رضی اللّٰہ عنہ ﴾﴾ ﴿۱﴾
شیعوں نے مجھے اس لئے چھوڑ دیا ہے کہ میں حضرت علی (رض) کے فضائل بیان کرنے کو پسند نہیں کرتا .
البتہ امام ذہبی نے صحابہ کرام کا یہ قول بھی نقل کیاہے :
﴿﴿ما کنّا نعرف المنافقین الاّ ببغض علیّ ﴾﴾﴿۲﴾
ہم منافقین کو علی (رض) سے بغض کے ذریعہ پہچانا کرتے تھے .
کیا یہ درست ہے کہ ایسے شخص کی روایات پر یقین کرلیا جائے اور اسے ا پنے زمانہ کا ابوبکر (رض) و عمر(رض) سمجھ لیا جائے : ﴿﴿کان الثّوری عندنا امام النّاس وکان فی زمانہ کأبی بکر وعمر فی زمانھما﴾﴾﴿۳﴾یا یہ کہ حضرت ابو بکر (رض)اور حضرت عمر (رض) بھی ایسے ہی تھے ؟

۔ہمارا حضرت فاطمہ(رض) کی مخالفت کرنا
سوال 57: کیا یہ صحیح ہے کہ تمام مسلمانوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ کائنات کی تمام عورتوں میں سے حضرت فاطمہ (رض) سب سے افضل اور سیدہ نسائ العالمین ہیں.﴿۴﴾
تو پھر کیا وجہ ہے کہ نماز جمعہ کے خطبے میں حضرت عائشہ (رض) کانام تو لیاجاتا ہے جبکہ سیدہ نسائ العالمین کا کبھی تذکرہ تک نہیں ہوتا ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔سیر اعلام النبلائ ۷: ۳۵۲؛ حلیۃ الأولیائ ۷: ۷۲
۲۔سیر اعلام ﴿ الخلفائ ﴾: ۶۳۲
۳۔سیر اعلام ﴿ الخلفائ ﴾: ۶۳۲
۴۔ شرح ابن ابی الحدید ۰۲: ۷۱.کیف تکون عائشۃ أو غیرھا فی منزلۃ فاطمۃ وقد أجمع المسلمون کلّھم من یحبّھا ومن لا یحبّھا منھم : أنّھاسیّدۃ نسائ العالمین .ابوبکر داؤد کہتے ہیں : لاأُفضل ببضعۃ من رسول اللہ ۔صلی اللہ علیہ وسلم ۔أحدا. ارشاد الساری فی شرح صحیح بخاری ۶: ۰۱؛ غالیۃ المواعظ ۱: ۰۷۲؛ تاریخ الخمیس ۱: ۵۶۲؛ الروض الأنف ۱:۰۶۱