خلیفہ اوّل رضی اللہ عنہ
۔حضرت ابوبکر (رض) کا پچاس لوگوں کے بعد اسلام لانا
سوال ۱:کیا یہ صحیح کہا جاتا ہے کہ حضرت ابوبکر(رض) پچاس لوگوںیہاں تک کہ حضرت عمر(رض) کے بھی بعد اسلام لائے جیسا کہ حضرت سعد بن ابی وقاص(رض) سے نقل کیاگیا ہے.لہذا یہ کہنا جھوٹ ہو گا کہ وہ سب سے پہلے اسلام لائے : ﴿﴿محمد بن سعد ، قلت لأبی : أکان أبوبکر أوّل اسلاما ؟ فقال : لا ولقد أسلم قبلہ أکثر من خمسین ﴾﴾ ﴿۱﴾
۔خالد بن سعید کا حضرت ابوبکر (رض) سے پہلے اسلام لانا
سوال ۲:کیا یہ درست نہیں ہے کہ خالد بن سعید بن عاص حضرت ابو بکر سے پہلے اسلام لا چکے تھے اور محمد بن ابو بکر اور دسیوں مؤرخین کے بقول جو شخص سب سے پہلے اسلام لایا وہ حضرت علی(رض) تھے ؟ جیسا کہ حضرت معاویہ کے نام ایک نامے میں اس حقیقت کا اعتراف کیاہے .اگر یہ سب حقیقت رکھتا ہے جیسا کہ ہمارے مؤرخین نے کہا ہے تو پھر کیا وجہ ہے کہ ہم اس قدر اصرار کرتے ہیں کہ سب سے پہلے اسلام لانے والے حضرت ابو بکر (رض)ہیں ؟
کیا اس جھوٹی سازش کا مقصد خلیفہ اوّل کی شان بڑھانا ہے یا یہ کہ خلیفہ چہارم کی شان گھٹانا ہے ؟
۱۔ نامہ محمد بن ابوبکر (رض) : ﴿﴿فکان أوّل من أجاب وأناب وآمن و صدّق ووافق فأسلم وسلّم أخوہ وابن عمّہ علیّ وھوالسّابق المبرز فی کلّ خیر ، أوّل النّاس اسلاما ﴾﴾.﴿۲﴾
۲۔ابو الیقظان : ﴿﴿انّ خالد بن سعید بن العاص أسلم قبل أبی بکر الصدّیق﴾﴾﴿۳﴾
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔ تاریخ طبری ۱: ۰۴۵؛ فتح الباری شرح صحیح بخاری۷: ۹۲، عسقلانی کہتے ہیں : فقد کان حینئذ جماعۃ من أسلم لکنّھم کانوایخفونہ من أقاربھم .
۲۔شرح نہج البلاغہ ،ابن ابی الحدید ۳: ۸۸۱
۳۔المستدرک علی الصحیحین ۳: ۸۷۲
۳۔ سعد بن ابی وقاص :ابو بکر سے پہلے پچاس سے زیادہ لوگ اسلام لا چکے تھے .﴿۱﴾
۴۔ امام زہری: حضرت عمر (رض) تقریبا چالیس لوگوں کے بعد اسلام لائے .﴿۲﴾
۔حضرت ابو بکر (رض) کاجنگوں میں کردار
سوال ۳: کیایہ صحیح نہیں ہے کہ اسلام کی جنگوں میں حضرت ابوبکر(رض) کا کوئی کردار سامنے نہیں آتا ؟ یہاں تک کہ نہ تو کفار کے مقابلے میں انہوں نے کبھی شمشیر اٹھائی اور نہ ہی کسی دشمن اسلام کے خون کا کوئی قطرہ گرایا؟ جیسا کہ ابو جعفر اسکافی نے اس مطلب کی طرف اشارہ کیا ہے:
﴿﴿لم یرم أبو بکر بسھم قطّ ولا سلّ سیفا ولا أراق دما ﴾﴾.﴿۳﴾
کیا وجہ ہے کہ اس کے باوجود ہم انہیں اسلام کے مجاہد اور حضرت علی(رض) سے بھی افضل قرار دیتے ہیں ؟ ﴿۴﴾ اگر کوئی شیعہ رافضی یہ کہے کہ تم ابوبکر (رض) کے بارے میں غلوّ کرتے ہو تو ہمارے پاس کیا جواب ہے ؟
۔یار غار کون
سوال ۴:کیا یہ صحیح نہیں ہے کہ حضور علیہ ا لصلّاۃ والسّلام کے یار غار کا نام عبداللہ بن بکر بن اریقط تھا نہ کہ ابو بکر بن قحافہ خلیفہ اوّل ،﴿ ۵﴾ لیکن نام ایک جیسا ہونے کی وجہ سے غلط فہمی ہوگئی اور ہم نے اسے خلیفہ اوّل سمجھ لیا ؟ اس لئے کہ:
۱۔ حضرت ابوبکر (رض) نے کبھی بھی اپنی اس فضیلت کا تذکرہ نہ کیا جبکہ سقیفہ میں ضعیف سے ضعیف حدیث اور فضیلت کا تذکرہ کیا.مثال کے طور پر فرمایا :﴿﴿ نحن عشیرۃ رسول اللہ وأوسط العرب أنسابا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔ تاریخ طبری ۱: ۰۴۵
۲۔ تاریخ الاسلام﴿ السّیرۃ النبویّۃ ﴾ : ۰۸۱؛ طبقات ابن سعد ۳: ۹۶۲؛ صفۃ الصفوۃ ۱: ۴۷۲
۳۔ شرح ابن ابی الحدید ۳۱: ۳۹۲
۴۔ تفسیر رازی ۰۱: ۳۷۱، امام رازی نے حضرت ابوبکر کے جہاد کو حضرت علی(رض) کے جہاد سے افضل قرار دیا ہے .
۵۔ شرح ابن ابی الحدید ۳۱: ۳۹۲
ولیست قبیلۃ من قبائل العرب الاّ ولقریش فیھا ولادۃ ﴾﴾ ﴿ ۱﴾
ہم رسول اللہ (ص) کے خاندان میں سے ہیں اور حسب و نسب میں سب سے بالا تر ...
۲۔ عسقلانی کے بقول تابعین میں سے کچھ لوگ ایسے بھی تھے جو آیت غار کے حضرت ابوبکر سے متعلق ہونے کا انکار کرتے تھے جیسا کہ ابو جعفر مومن طاق.﴿۲﴾
۳۔ اُمّ المؤمنین حضرت عائشہ (رض) واضح طور پر اقرار فرما چکی ہیں کہ ہماری شان میں کوئی ایک آیت بھی نازل نہیں ہوئی﴿﴿لم ینزل فینا شیئا من القرآن ﴾﴾.﴿۳﴾
۴۔ مشہور تو یوں ہے کہ حضرت ابوبکر (رض) مدینہ منورہ میں حضور (ص) کے استقبال کے لئے تشریف لائے تھے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ پہلے ہی سے مدینہ میں موجود تھے نہ کہ آنحضرت (ص) کے ہمراہ ؟
۵۔ صحیح حدیث میں آیا ہے کہ آنحضرت (ص) غار کی طرف جاتے وقت اکیلے تھے .﴿۴﴾
۶۔قدموں کے نشان سے کھوج لگانے والوں نے فقط آنحضرت (ص) کے قدم مبارک کے نشان دیکھے تھے جبکہ حضرت ابوبکر (رض) کانام تک نہ لیا . ﴿۵﴾یہی وجہ ہے کہ امام یحیٰی بن معین کہتے ہیں کہ اس سے حضرت ابوبکر (رض) کا پیغمبر (ص) کے ہمراہ غار میں جانا مشکوک لگتاہے.﴿۶ ﴾
۷۔ بخاری وغیرہ کی روایت کے مطابق تو حضرت ابو بکر (رض) مہاجرین کے پہلے پہلے گروہ میں شامل تھے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔البدیۃ والنھایۃ ۶: ۵۰۲
۲۔ لسان المیزان ۵: ۵۱۱
۳۔ صحیح بخار ی ۶: ۲۴؛ تاریخ ابن اثیر ۳: ۹۹۱؛ البدایۃ والنھایۃ ۸: ۶۹؛ الاغانی۶۱: ۰۹
۴۔ البدیۃ والنھایۃ ۶: ۵۰۲
۵۔ فتوح البلدان ۱: ۴۶
۶۔تہذیب الکمال ۹۲: ۶۲
جوآنحضرت سے پہلے مدینہ پہنچ چکے تھے اور وہ نماز جماعت میں بھی شرکت کیاکرتے.﴿۱﴾
۔علی(رض) کے بغیر اجماع ملعون ہے
سوال ۵:کہا جاتا ہے کہ حضرت ابوبکر(رض) کی خلافت پر تمام مسلمانوں کا اجماع تھا.تو کیا یہ درست ہے کہ حضرت علی(رض) اور ان کے ہمراہ صحابہ کرام نے بیعت نہیں کی تھی جبکہ ایسا اجماع جس میں وہ شریک نہ ہوں اس پر خدا وند متعال نے لعنت فرمائی ہے جیسا کہ امام ابن حزم فرماتے ہیں:
﴿﴿لعنۃ اللہ علی کلّ اجماع یخرج منہ علی بن أبی طالب ومن بحضرتہ من الصحابۃ ﴾﴾.﴿۲﴾.
۔حضرت ابوبکر (رض) کی خلافت اجماع یاشورٰی سے
سوال ۶:کیا یہ بات درست ہے کہ حضرت ابو بکر(رض) کی خلافت نہ تو شورٰی کے ذریعے تھی اور نہ اس پرمسلمانوں کا اجماع قائم ہوا بلکہ وہ تو فقط ایک شخص حضرت عمر(رض) کے اشارے پر قائم ہوئی ۔اور اگر یہ بات درست ہو تو کیا تمام مسلمانوں پر ایسے شخص کی اطاعت کرنا واجب ہے جو اس وقت خلیفہ مسلمین بھی نہ تھا بلکہ اسلامی ملک کا ایک عام باشندہ اور دوسرے مسلمانوں کے مانند ایک مسلمان تھا ؟ اور اگر کوئی شخص ایسے آدمی کی اطاعت نہ کرے تو کیسے اس کا خون مباح ہوسکتا ہے ؟ کیا یہ ایک فرد قیامت تک آنے والے مسلمانوں پر حجت ہے؟ جبکہ ہمارے بہت سے علمائ جیسے ابویعلیٰ حنبلی متوفٰی ۸۵۴ھ کہتے ہیں: ﴿﴿لاتنعقد الاّ بجمھور أھل العقد والحلّ من کلّ بلد لیکون الرّضا بہ عاما،
والتّسلیم لامامتہ اجماعا .وھذا مذھب مدفوع ببیعۃ أبی بکر علی الخلافۃ باختیار
من حضرھا ولم ینتظر ببیعۃ قدوم غائب عنھا .﴾﴾﴿۳﴾
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔ صحیح بخاری ۱: ۸۲۱، کتاب الأذان اور ۴: ۰۴۲،کتاب الاحکام ،باب استقضائ الموالی واستعمالھم ؛ سنن بیہقی ۳: ۹۸؛ فتح الباری شرح صحیح بخاری ۳۱: ۹۷۱اور ۷: ۱۶۲و ۷۰۳
۲۔المحلّٰی ۹:۵۴۳
۳۔الأحکام السلطانیۃ : ۳۳.
قرطبی کہتے ہیں : ﴿﴿فانّ عقدھا واحد من أھل الحلّ والعقد..﴾﴾.﴿۱﴾
۔مہاجرین وانصار کاخلیفہ اول (رض) کی خلافت کی مخالفت کرنا
سوال ۷:کیا یہ درست ہے کہ تمام انصار اور مہاجرین کا ایک گروہ حضرت ابوبکر(رض) کی بیعت کا مخالف تھا جیسا کہ حضرت عمر نے اس کی وضاحت یوں بیان کی ہے :
﴿﴿حین توفٰی اللہ نبیّہ أنّ الأنصار خالفونا واجتمعوا بأسرھم فی سقیفۃ بنی ساعدۃ وخالف عنّا علیّ وا لزّبیر ومن معھما ﴾﴾﴿۲﴾
جب رسالت مآب (ص) کی وفات ہوئی تو انصار نے ہماری مخالفت کی اور وہ تمام سقیفہ بنی ساعدہ میں اکٹھے ہوئے ،نیز علی(رض) وزبیر(رض) اور ان دونوں کے ساتھیوں نے بھی ہماری مخالفت کی .
بنا بر ایں یہ دعوٰی کرنا کیسے ممکن ہے کہ حضرت ابو بکر کی خلافت پر تمام مسلمانوں کا اجماع موجود ہے ؟
حضرت علی (رض) کا بیعت نہ کرنا
سوال ۸:کیا یہ صحیح ہے کہ حضرت علی(رض) نے ہرگز حضرت ابوبکر(رض) کی بیعت نہ کی اور اپنی مٹھی بند رکھی لیکن جب
حضرت ابوبکر (رض) نے یہ صورت حال دیکھی تو خود اپنا ہاتھ حضرت علی (رض) کے ہاتھ پر رکھ دیا اور اسی کو اپنی بیعت قرار دے دیا ؟جیسا کہ مسعودی لکھتے ہیں:
﴿﴿فقالوا لہ، : مدّ یدک فبایع ، فأبٰی علیہم فمدّوا یدہ، کرھا فقبض علی أناملہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔جامع احکام القرآن ۱: ۲۷۲
۲۔صحیح مسلم ۳: ۳۴۱،کتاب الجہاد ،باب حکم الفیئ ؛ صحیح بخاری ۳: ۷۸۲،کتاب النفقات ،باب ۳، حبس نفقۃ الرّجل قوت سنتہ علی أھلہ .اور ۴: ۲۶۲،کتاب الاعتصام بالکتاب والسّنۃ ، باب ما یکرہ، من التعمق وا لتنازع ؛و ۴: ۵۶۱،کتاب الفرائض ، باب قول النبی لانورث ؛و ۲: ۷۸۱،کتاب الخمس ،باب فرض الخمس .
فراموا بأجمعھم فتحھا فلم یقدروا فمسح علیھا أبوبکر وھی مضمونۃ ﴾﴾﴿۱﴾
اس کے باوجو د بھی ہم یہ کہتے ہیں کہ حضرت ابو بکر (رض) کی بیعت اہل حل و عقد کے اجماع سے واقع ہوئی .کیا اسی کو اجماع واتفاق کہتے ہیں؟ اور پھر اس حدیث ﴿﴿علیّ(رض) مع الحقّ وا لحقّ مع علیّ(رض) یدور معہ، حیث مادار﴾﴾﴿ ۲﴾
علی(رض) حق کے ساتھ ہے اور حق علی(رض) کے ساتھ ہے .حق اسی طرف پھرتا ہے جہاں علی(رض) پھرجائیں.
۔حضرت علی(رض) کی نظر میں شیخین کی حکومت
سوال ۹:کیا یہ صحیح ہے کہ حضرت علی اورحضور کے چچاحضرت عباس بن عبدالمطلب ،حضرت ابو بکر(رض) اور حضرت عمر (رض)کی خلافت کو جھوٹ ، دھوکے، خیانت،گناہ اور پیمان شکنی پر استوار جانتے تھے .اورہمیشہ اس نظریے پر باقی رہے جیسا کہ صحیح مسلم میں اس مطلب کو یوں بیان کیا گیا ہے :
﴿﴿فلمّا توفّٰی رسول اللہ قال أبوبکر : أنا ولی رسول اللہ ، فجئتما نی تطلب میراثک من ابن أخیک ویطلب ھذامیراث امرأتہ عن أبیھا ، فقال أبوبکر : قال رسول اللہ : ما نورث ،ما ترکنا صدقۃ فرأیتماہ کاذبا آثما ، غادرا خائنا .واللہ یعلم انّہ لصادق بارّ راشد تابع للحقّ ثمّ توفٰی أبوبکر وأنا ولیّ رسول اللہ وولیّ أبی بکر فرأیتمانی کاذبا آثما غادرا خائنا ﴾﴾
جب رسول اکرم (ص) نے وفات پائی تو ابوبکر(رض) نے کہا : میں آنحضرت (ص) کاجانشین ہوں . اسوقت آپ دونوں ﴿ عباس (رض)اور علی (رض) ﴾ نے آنحضرت (رض) کی میراث طلب کی لیکن ابوبکر (رض) نے کہا : رسول خد ا(ص) نے فرمایا ہے: ہم انبیائ
جو کچھ چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے تو آپ دونوں نے حضرت ابو بکر (رض) کو جھوٹا ، خائن ، گنہگار اور دھوکے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔اثبات الوصیۃ: ۶۴۱؛ الشّافی ۳: ۴۴۲
۲۔مستدرک حاکم ۳: ۵۲۱؛ جامع ترمذی ۵: ۲۹۵ ،ح۴۱۷۳؛مناقب خوارزمی :۶۷۱،ح ۴۱۲؛
فرائد السّمطین ۱: ۷۷۱،ح ۰۴۱؛ شرح المواہب اللدنیۃ ۷: ۳۱
باز کہا.جبکہ خدا جانتا ہے کہ وہ سچے ، نیک ، سیدھی راہ پر چلنے والے اور حق کے پیرو تھے . پھر جب حضرت ابو بکر (رض) نے وفات پائی تو میں حضرت ابوبکر (رض)اور آنحضرت(ص) کاجانشین بنا تو آپ دونوں نے مجھے بھی جھوٹا ، گنہگار ، دھوکے باز اور خائن سمجھا .﴿۱﴾
امام بخاری کی احادیث میں ردُّوبدل کی مہارت
سوال 10:کیا یہ درست ہے کہ امام بخاری نے اسی حدیث کو اپنی کتاب میںچار مختلف مقامات پر نقل کیا ہے لیکن لفظ گناہگار ، خائن ، پیمان شکن کی جگہ کذا وکذا یا ﴿﴿کلمتکما واحدۃ﴾﴾لکھ دیاتاکہ یوں خلافت شیخین کے بارے میں اہل بیت پیغمبر کی منفی نظر سے لوگ آگاہ نہ ہو پائیں؟؟
کہا جاتا ہے کہ امام بخاری نے باب خمس ، نفقات ،اعتصام اور باب فرائض میں اس روایت کو نقل توکیا لیکن اس میں تبدیلی کردی .کتاب نفقات میں لکھا ہے :﴿﴿ تزعمان أنّ أبابکرکذا وکذا ﴾﴾
اور باب فرائض میں یوں لکھا ہے : ﴿﴿ ثم ّ جئتمانی وکلمتکما واحدۃ ﴾﴾.
۔حضرت علی(رض) کے قتل کی سازش
سوال ۱۱: کیا یہ صحیح ہے کہ حضرت ابوبکر (رض) نے حضرت علی (رض) کے قتل کی سازش بنائی اور اس کام کے لئے حضرت خالد بن ولید کا انتخاب کیا لیکن بعد میں ناکام ہوجانے کے ڈر سے پشیمان ہوئے اور خالد بن ولید کو اس کام سے روک دیا؟جیسا کہ ہمارے علمائ میں سے سمعانی نے اس واقعہ کو نقل کیا ہے﴿ ۲﴾ تو کیا اس کے باوجود بھی یہ کہا جاسکتا ہے کہ شیخین کے اہل بیت رسول (ص) اور خاص طور پر حضرت علی (رض) کے ساتھ اچھے تعلقات تھے ؟
کیا امامت اصول دین میں سے ہے
سوال 12: کیا یہ صحیح ہے کہ ہمارے علمائ خاص طور پر بیضاوی کا کہنا ہے کہ اصول دین میں سے اہم ترین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔ صحیح مسلم ۳: ۳۴۱، کتاب الجہاد ، باب حکم الفیئ ؛ صحیح بخاری ۳: ۷۸۲، کتاب النفقات ، باب ۳ ، باب حبس نفقۃ الرّجل قوت سنتہ علی أھلہ ، اور ۴: ۲۶۲، کتاب الاعتصام بالکتاب والسنۃ ، باب ما یکرہ من التعمق والتنازع ، اور ۴: ۵۶۱، کتاب الفرائض ،باب قول النّبیّ لانورث ، او ر۲: ۷۸۱،کتاب الخمس ، باب فرض الخمس .
۲۔انساب الأنساب ۳: ۵۹
مسئلہ امامت کا ہے اور اس کا مخالف بدعتی اور کافر ہے :
﴿﴿انّ الامامۃ من أعظم مسائل أُ صول الدّین الّتی مخالفتھا توجب الکفر والبدعۃ ...﴾﴾ ﴿۱﴾در حقیقت اس امامت سے مراد کونسی امامت ہے ؟ کیا حضرت ابوبکر(رض) کی امامت ہے جس پر اُمّت کا اجماع تھا اور نہ ہی ان کی افضلیت کی کوئی دلیل ؟ بلکہ فقط اور فقط ایک شخص کے اشارے پر یہ بیعت ہوئی اور وہ بھی حضرت عمر (رض) ؟
کیا واقعا ایسی امامت اصول دین میں سے ہے اور اس کا مخا لف کافر اور بدعتی ہے ؟! یا یہ کہ ایسی امامت مراد ہے جو خدا وند متعال کی عطا کی ہوئی اور پیغمبر (ص) کی تائید شدہ ہوجیسا کہ ارشاد فرمایا: ﴿﴿انّی جاعلک للناس اماما﴾﴾﴿۲﴾
۔کون افضل ؟ پیغمبر(ص) یا ابوبکر(رض)
سوال 13: کیا یہ درست ہے کہ ہم دیوبندی حضرت ابوبکر (رض) کو پیغمبراکرم (ص)سے افضل جانتے ہیں ؟ اور یہ کہتے ہیں کہ ایک خاتون حضور کے پاس آئی اور عرض کیا کہ میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میرے گھر میں موجود درخت گر کر ٹوٹ چکا ہے تو آںحضرت (ص) نے فرمایا: تمہارا شوہر مر جائے گا جس پر وہ عورت ناراض ہو کر واپس جانے لگی تو راستے میں حضرت ابوبکر کو دیکھا ااور ان سے اپنا خواب بیان کیا تو انہوں نے جواب میں فرمایا: تمہارا شوہر سفر سے واپس پلٹ آئے گا .اور اسی طرح ہوا .دوسرے دن وہ عورت پیغمبر (ص) کی بارگاہ میں حاضر ہوئی اور شکوہ کیا جس پر حضرت جبرائیل نازل ہوئے اور یہ وحی سنائی کہ خدا وند متعال کو شرم آتی ہے کہ صدیق کی زبان پر جھوٹ جاری ہو یعنی پیغمبر (ص) کی زبان پر جھوٹ جاری ہوتا ہے تو ہو جائے تا کہ حضرت ابو بکر (رض)کی شخصیت پر حرف نہ آنے پائے:
﴿﴿یامحمد ! الّذی قلتہ ھو الحقّ ، ولکن لمّا قال الصّدیق أنّک تجتمعین بہ فی ھذہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔ الصوارم المحرقہ ۳: ۲۲
۲۔ سورہ بقرہ : ۴۲۱
اللیلۃ استحیا اللہ منہ أن یجری علی لسانہ الکذب لأنّہ صدّیق فأحیاہ، کرامۃ لہ، ﴾﴾﴿۱﴾
۔احادیث رسول (ص) کا نذر آتش کرنا
سوال 14:کیا یہ صحیح ہے کہ خلیفہ اوّل نے احادیث رسول (ص) کونذر آتش کر دیا تھا ؟ جیسا کہ علامہ متقی ہندی نے لکھا ہے :
﴿﴿انّ أبا بکر أحرق خمس مئۃ حدیث کتبہ عن رسول اللہ ﴾﴾﴿۲﴾
یعنی حضرت ابوبکر(رض) نے پانچ سو احادیث کو جلا دیا جو انہوں نے آنحضرت (ص) سے نقل کر کے لکھ رکھی تھیں .
حضرت ابوبکر و عمر (رض)کے تعلقات
سوال 15: کیا یہ درست ہے کہ حضرت ابوبکر (رض) اور حضرت عمر (رض) ایک مرتبہ آںحضرت (ص) کی موجودگی میں آپس لڑ پڑے اور شور کرنا شروع کیا تو یہ آیت مجیدہ نازل ہوئی :﴿﴿لاترفعواأصواتکم فوق صوت النّبی ﴾﴾﴿۳﴾پیغمبر (ص) کی آواز پر اپنی آواز کو مت بلند کرو؟ ﴿۴﴾
اسی طرح ایک بار حضرت ابوبکر (رض) نے اپنے زمانہ خلافت میں کچھ زمین کی سند ایک عورت کو دی تو حضرت عمر(رض) نے اسے لے کر پھاڑ ااور اس پر تھوک دیا۔﴿۵﴾
اسی طرح حضرت عمر (رض) کا عقیدہ یہ تھاکہ حسد کے دس حصوں میں سے نو حصے حضرت ابو بکر میں موجود ہیں اور ایک حصّہ پورے قریش میں لیکن اس ایک حصّہ میں بھی ابو بکر شریک ہیں ۔﴿۶﴾
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔نزہۃ المجالس ۲: ۴۸۱
۲۔ کنزالعمال ۰۱: ۵۸۲
۳۔سورہ حجرات: ۲
۴۔ مسنداحمد۴: ۶
۵۔الدّر المنثور ۳:۲۵۲
۶۔شرح ابن ابی الحدید ۱: ۰۳
|