
|
نام کتاب .................................استاد محترم سے چند سوال
تنظیم وترتیب .................................خدا نظر طوقی پور
سخن ناشر
کتاب حاضر ان بعض سوالات کا مجموعہ ہے جسے ایک دیوبندی مدرسہ کے طالب علم نے کلاس کے دوران یا خصوصی نشستوں میں اپنے استاد کی خدمت میں پیش کیا لیکن وہ ان سوالات کے جوابات حاصل نہ کرپائے .
ان سوالات کو ایک دوست نے منظّم کر کے ان کی کاپی مختلف اساتیذ اور مولوی حضرات کی خدمت میں پیش کی ہے تاکہ وہ ان سوالات کا قانع کنندہ جواب دیں.
اس دوست سے بارہا یہ سنا گیا ہے کہ امید وار ہوں مجھ پر مودودی یا بریلوی ہونے کی تہمت نہیں لگائی جائے گی اس لئے کہ میں ایک پکا دیوبندی تھا اور اب بھی ہوں .امید وار ہوں کہ استاد محترم مجھے سمجھنے اور میرے سوالات کے جوابات دینے کی کوشش کریں گے .
ہم نے بھی مصلحت اسی میں دیکھی کہ اس دوست کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے تاکہ بعض متعصب جاہلوںکے شر سے محفوظ رہ سکیں .
ہم ان کے بعض سوالات کو مرتّب کر کے پیش کر رہے ہیں اور باقی سوالات کو عنقریب علمائ دیوبند کی خدمت میں پیش کیا جائے گا تاکہ تسلّی بخش جواب حاصل کر کے اپنے ذہن کو شبہات سے صاف کر سکیں
یہ دوست پاکستان کے مختلف دیوبندی مدارس میں دینی تعلیم حاصل کرتے رہے ہیں یہاں تک کہ درس نظامی وغیرہ کو طے کرتے ہوئے مفتی کے درجے پر فائز ہوئے اور اپنے حلقہ احباب میں انہیں اچھے لفظوں میں یا دکیا جاتا ہے ۔
والسّلام علی من اتّبع الھدٰی وترک الضّلال
30 جمادی الاولیٰ 1430ہجری
چند سوال
استاد محترم ، دانشمند و توانا ، علّامہ ، فاضل ، جناب مولانا ... یقینا آپ شیخ الاسلام کے درجہ پر فائز ہیں اس لئے کہ آپ نے اہل سنّت والجماعت کی مدد کی اور مکتب سلف کو پروان چڑھایا،شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور محمد بن عبدالوہاب کے عقائد کی ترویج کی .میں نے آپ سے بہت زیادہ علمی استفادہ کیا ہے اور بدون مبالغہ یہ کہہ سکتا ہوں کہ ہمیں آپ پر ناز ہے اس لئے کہ آپ نے اس مذہب کو سر بلند کیا.
استاد محترم مجھے مکمل یقین ہے کہ آپ پوری توانائی کے ساتھ میرے تمام سوالات کا جواب دیں گے اور کوئی ایک سوال بھی بغیر جواب کے نہیں رہنے دیں گے. میںاپنے ان تمام سوالات کو آپ کے سامنے رکھ رہا ہوں جو کلاس کے دوران یا کلاس کے علاوہ مطالعہ وغیرہ کے دوران میرے ذہن میں آئے اور ان میں سے بعض وہ سوالات بھی ہیں جن کے جوابات آپ دے چکے ہیںلیکن میں نے انہیں اس لئے ذکر کیا ہے تا کہ مزید ان سے استفادہ کرسکیں. نیز ایسے سوالات بھی ہیںجن کا آج تک جواب نہ مل سکا .
آخر میں یہ خواہش کرتا ہوں کہ یہ سوالات میرے اور آپ ہی کے درمیان باقی رہیں تا کہ غلط عناصر بریلویوں یا رافضیوںکے ہاتھوں نہ لگ جائیں اور وہ انہیں پڑھے لکھے افراد کے سامنے پیش کر کے خدا نخواستہ انہیں مذہب سلف سے دور اور گمراہ نہ کر دیں ۔
|
|