ضریح کا بوسا لینا | |||||
مالک : صادق صاحب آپ لوگ پیغمبروں اور اماموں کی ضریح چومنے کے سلسلہ میں اتنا اصرار کیوںکرتے ہیں ۔ صادق: اس کام میں کیا قباحت ہے مالک: کہا جاتا ہے کہ یہ کام شرک ہے صادق: یہ بات کون کرتا ہے مالک: یہ بات مسلمان کہتے ہیں صادق: عجیب بات ہے ضریح کو بوسہ کون لوگ دیتے ہیں ؟ مالک: کہا جاتا ہے کہ شیعہ یہ کام کرتے ہیں ، صادق: کیا حج کرنے کے لئے مکہ گئے ہو ، مالک: جی ہاں ،الحمد للہ صادق : کیا مدینہ میں رسول اللہ کی قبر کی زیارت کی ہے ؟ مالک : جی ہاں اور اس توفیق کے لئے خدا کا شکر گزار ہوں ۔ صادق : تو پھر آپ نے دیکھا ہوگا کہ ہزاروں اہل سنت مسلمان اس کوشش میں رہتے ہیں کہ رسول خداکی ضرح کو بوسہ دیں لیکن (امر بالمعروف والے افراد ان کو مارتے ہیں اور اس کام سے روکتے ہیں ۔ مالک : ہاں ایسا ہی ہے ۔ صادق: اس بناء پر صرف ہم شیعہ نہیں ہے جو ضریح پیغمبر (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کو بوسہ دیتے ہیں بلکہ تمام مسلمان یہ کام کرتے ہیں ۔ مالک : تو پھر کچھ لوگ ضریح کو بوسہ دینے کو حرام کیوں سمجھتے ہیں صادق: وہ لوگ جو حریح کو بوسہ دینے کو حرام اور شرک جانتے ہیں وہ مسلمانوں کی ایک بہت چھوٹی جماعت ہے کہ جو فقط اپنے آپ کو مسلمان واقعی سمجھتے ہیں اور اپنی فکروں کو حق پر سمجھتے ہیں اور دوسرے مسلمانوں کو کافر مشرک اور غیر خدا کے پرستار سمجھتے ہیں،اسی وجہ سے تمام اسلامی فرقوں کو کافر کہتے ہیں ، آپ نے دیکھا ہوگا کہ انجمن امر بالمعروف والے حجاز میں ان مسلمانوں کو کہ جو رسول کی ضریح کو بوسہ دینے کے خواہاں ہوتے ہیں مارتے ہیں اور ان کو توہین آمیز جملوں جیسے کافر مشرک زندیق خنزیر اور دوسرے گالیوں سے خطاب کرتے ہیں ان کی نظر میں مخاطب شیعہ یا سنی حنفی مالکی شافعی حنبلی وغیرہ سے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔(12) مالک: ہاں جو کچھ آپ کہہ رہے ہیں میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے اس سے بھی بدتر میں خود شاہد ہوں کہ کوئی ضریح پیغمبر ؐ کو بوسہ دینے کے لئے ضد کرتا تھا تو انجمن امر بالمعروف والے اپنے عصا سے ان کو مارتے تھے جس کی وجہ سے کبھی کبھی ان کے سر پھٹ جاتے تھے اور بات خونریزی تک پہنچ جاتی تھی ،اور کبھی کبھی زائرین کے سینوں پر گھونسے مارتے تھے جس سے وہ شدید درد میں مبتلا ہوجاتے تھے ،ان مناظر کو دیکھنے سے مجھے بہت تکلیف ہوئی ۔ صادق : ہم اہنی گفتگو کی طرف واپس پلٹتے ہیں کیا اپنے بیٹے کو چومتے ہو؟ مالک: جی ہاں ، صادق: کیا آپ کے اس کام سے آپ خدا کے لئے شرک کرتے ہیں ، مالک : نہیں بالکل نہیں ، صادق: آپ اس کام کو کرنے سے مشرک کیوں نہیں ہوئے ۔ مالک : میں محبت اور الفت کی وجہ سے اپنے بیٹے کو چومتا ہوں اور یہ کام شرک نہیں ہے ۔ صادق : قرآن کو بھی چومتے ہو؟ مالک: جی ہاں صادق: اس کام کے کرنے سے تم مشرک نہیں ہوئے مالک : نہیں صادق: کیا قرآن کی جلد ( چمڑے یا گنہ) کو بھی چومتے ہو ، مالک : بالکل اسی طرح ہے صادق: اس بناء پر آپ خدا کے لئے شریک کے قائل ہوئے اور یہ شریک وہ چمڑا ہے جو حیواں کی کھال سے حاصل کیا گیا ہے اور خدا ان چیزوں سے برتر ہے ۔ مالک : نہیں نہیں ایسا نہیں ہے ہم قرآن کو جلد کو اس لئے چومتے ہیں کہ اس کے اندر کلام خدا محفوظ ہے اور کہ کام قرآن سے عشق و اشتیاق کی وجہ سے کرتے ہیں ، اب آپ بتائیں کہ یہ کام کہا ں سے شرک ہوگیا ؟ جب کہ قرآن کو چمنے کی وجہ سے مین ثواب کا مستحق بھی ہوتا ہوں کیوںکہ اس کی وجہ سے ہم ؟قرآن کی تعظیم کرتے ہیں جو کہ باعث ثواب ہے ،تو پھر یہ کام شرک سے کائی واسطہ نہیں رکھتا اور اس سے دور ہے ، صادق: اب جبکہ ایسا ہے تو پھر اسی بات کو آپ ضریح پیغمبر(صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) اور امام(13) کے سلسلہ میں کیوں نہیں مان لیتے شاید آپ کہیں کہ جو لوگ ضریح کو بوسہ دیتے ہیں وہ لوگ لوہے کو خدا کا شریک قرار دیتے ہیں اگر یہ دعویٰ درست ہے تو پھر وہ تمام لوہا جو ہر طرف دکھائی دیتا ہے اس کو کایں نہیں چوما جاتاایسا بالکل نہیں ہے ؟ ضریح کو اس لئے چاما جاتاہے کہ اس کے اندر پیغمبر (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) یا امام (ع) کی تربت پاک موجود ہے اور چونکہ ان بزرگان تک ہم نہیں پہنچ سکتے اپنا عشق و اشتیاق ان کی ضریح کو بوسہ دیکر جتاتے ہیں ، اس وجہ سے یہ کام خدائے متعال سے جزا لینے کا سبب بھی ہے کیونکہ ضریح کو بوسہ دینا خود پیغمبر(صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) اور امام کی تعظیم کرنا ہے ، اور ان کی تعظیم اسلام کی تعظیم ہے ، اور ہر وہ چیز جو اسلام کی تع۔ظیم کا باعث بنے وہ شعائر الہی ہے کہ جس کے بارے میں خدا نے حکم دیا ہے کہ : ’’ومن یعظم شعائراللہ فانھامن تقوی القلوب".حج 32 (اور جو بھی اللہ کی نشانیوں کی تعظیم کرے گا ، یہ تعظیم اس کے دل کے تقویٰ کا نتیجہ ہوگی۔ مالک : پھر اس صورت میں کچھ لوگ آپ کو مشرک کیوں کہتے ہیں ۔ صادق: حدیث میں آیا ہے کہ (انما العمل بالنیات ) عمل کا دارو مدار نیت پر منحصر ہے )(14) (اور اسی قاعدے پر جزا یا سزا دی جائیگی ۔ اسی طرح اور کوئی ضریح کو شرک کی نیت سے بوسہ دے تو مشرک ہے لیکن اگر ضریح کو عشق و محبت میں بوسہ دے تو وہ شعائر الھی کی تعظیم کرنے کی وجہ سے ثواب کا مستحق ہے اگر آپ چاہیں تو شیعوں اور سنیوں سے ان کے ضریح کو بوسہ دینے کی نیت کے بارے میں سوال کرسکتے ہیں تو بیشک آپ کو جواب میں یہی ملے گا کہ یہ کام عشق و محبت اور ثواب حاصل کرنے کے لئے کیا جاتا ہے اور آپ کو ایک بھی جواب اس کے خلاف نہیں ملے گا ۔ مالک: صحیح بات ہے صادق: اور اگر صرف ضریح کو بوسہ دینا ( بغیر شرک نیت کے ) انسان کو مشرک کردیتا ہے تو پھر آپ کو ایک بھی انسان ایسا نہ ملے گا جو مشرک نہ ہو کیونکہ مسلمان ضریح یا قرآن کو بوسہ دیتے ہیں اور ان دونوں حالتوں میں وہ مشرک ہوجائیں گے اب میں آپ سے سوال کرتاہوں کہ کیا اس صورت میں کوئی مسلمان باقی بچے گا ۔ مالک: آپ کا بہت بہت شکر گزار ہوں اور اس مسئلہ پر مین اپنے والد سے بحث کروں گا کہ انھوں نے ہی یہ تعصبات میرے ذہن میں ڈالے ۔ آج میں جان گیا کہ حق آپ شیعوں کے ساتھ ہے اور یہ کہ آپ نے مجھے جو ان حقائق سے آشنا ئی کرائی ہمیشہ کے لئے میرے اوپر احسان رہے گا ، اور میں بھی آج کے بعد بغیر تحقیق کے کسی بھی بات کو تسلیم نہیں کروں گا ۔ |