سجدہ گاہ پر سجدہ
 
سامی :
علی، (تم) آپ شیعہ لوگ سجدہ گاہ پر سجدہ کرکے جو ایک جمی ہوئی مٹی ہے شرک کرتے ہیں اور اس کو خدا کی جگہ پوجتے ہیں
علی:
اگر اجازت ہو تو ایک سوال کروں؟
سامی:
پوچھیئے !
علی:
کیا خدا کے (جسم) پر سجدہ واجب ہے ؟
سامی:
یہ بات کفر (محض) ہے ۔کیونکہ خداوند جسم نہیں رکھتا نہ آنکھ کے ذریعہ دیکھا جاسکتا ہے،نہ ہی اسے ہاتھ کے لمس سے چھوا جاسکتا ہے ،اور اگر کوئی معتقد ہو کہ خدا جسم رکھتا ہے بی تردید کافر ہے ، اور سجدہ خدا کے لئے ہونا چاہیئے ،خدا پر سجدہ کفر ہے کیونکہ سجدہ کامقصد اللہ کے سامنے بندگی کا اقرار ہے ۔
علی:
آپ کا یہ بیان ثابت کرنا ہے کہ ہمارے سجدہ گاہ پر سجدہ شرک نہیں ہے کیونکہ ہم سجدہ گاہ پر سجدہ کو سجدہ نہیں کرتے۔
اور اگر (یہ فرض محال) ہو سجدہ گاہ کو خدا مانتے ( العیاذباللہ) تو ہم کو اس کے لئے سجدہ کرنا پڑتا نہ کہ اس کے اوپر کیونکہ سجدہ کرنے والا اپنے خدا پر سجدہ نہیں کرتا بلکہ اس کے لئے سجدہ کرتا ہے ۔
سامی :
پہلی مرتبہ ایک صحیح تحلیل اس مسئلہ کے لئے سن رہا ہوں کہ اگر آپ لوگ سجدہ گاہ کو خدا مانتے تو اس پر سجدہ نہیں کرتے ، اس پر سجدہ کرنا ہی دلیل ہے کہ اس کے عبادت نہیں کرتے ۔
پھر علی سے کہا : اگر اجازت ہو تو ایک بات پوچھوں ؟
علی:
بسم اللہ
سامی:
پھر یہ اصرار کیوں کہ صرف سجدہ گاہ پر سجدہ کرتے ہیں اور دیگر اشیاء پر سجدہ نہیں کرتے ؟
علی:
تمام اسلامی فرقوں کا اس بات پر اجماع ہے کہ رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) نے فرمایا: ’’جعلت لی الارض مسجدا وطہورا ‘‘زمیں میرے لئے مسجد ( سجدہ کرنے کی جگہ ) اور پاک کرنے والی قرار دی گئی ہے (1).
سامی :
زمیں پر جو خاک سے ڈھکی ہوئی تھی!
علی:
اس بنا پر ، رسول (ص) نے اپنی تمام نمازیں زمیں پر پڑھیں اور خاک پر سجدہ کہا اور اس زمانہ اور اس کے بعد کے مسلمانوں نے خاک پر سجدہ کیا ،اس وجہ سے خاک پر سجدہ پر سجدہ قطعی طریقہ سے صحیح ہے اور ہم رسول(ص) کی پیروی میں خاک پر سجدہ کرتے ہیں اور بے تردید ہماری نمازیں صحیح ہیں ۔
سامی:
آپ شیعہ حضرات صرف اس سجدہ گاہ پر جواب اپنے ساتھ رکھتے ہیں کیوں سجدہ کرتے اور دیگر اشیاء پر سجدہ نہیں کرتے ؟
علی :
اس سوال کے دو جواب ہیں :
(1) مذہب شیعہ تمام اجزای زمیں ( خاک یا پتھر ) پر سجدہ کو صحیح مانتا ہے ۔
(2) محل سجدہ کا پاک ہونا نماز صحیح ہونے کی شرط ہے اور خاک نجس پر سجدہ صحیح نہیں ہے ، لہذا ہم مٹی کا ایک تکڑا ساتھا میں رکھتے ہیں تا کہ یہ اطمینان رہے کہ نماز کے وقت ہم پاک مٹی پر سجدہ کریں ۔ البتہ اس جگہ یا خاد پر سجدہ جائز ہے کہ جس کے مورد میں شک ہو کہ پاک ہے یہ نہیں ۔
سامی:
اگر آپ کا مقصد خالص اور پاک مٹی پر سجدہ کرنا ہے تو آپ کچھ مقدار مٹی (خاک) کی اپنے ساتھ کیوں نہیں رکھتے ؟

علی:
خاک یا مٹی کا ساتھ میں رکھنا ایک مشکل کام ہے کہ اس سے لباس بھی گندہ ہوجائے گا اس لیئے ہم کچھ خاک (مٹی) کو پانی میں ملاکر سخت کرہیتے ہیں اور پھر اس کو ساتھ رکھتے ہیں کہ جس سے لباس بھی خراب نہیں ہوتا ۔ دوسری طرف سوکھی ہوئی مٹی پر سجدہ کرنے سے زیادہ خضوع حاصل ہوتا ہے ، کیونکہ سجدہ خضوع کا بلند ترین مرتبہ ہے او رفقط خدا کے لئے مخصوص ہے اس بنا پر اگر سجدہ کا مقصد خدا کے حضور میں بندگی اور انکساری ہے تو جس چیز پر سجدہ کیا جائے اگر کم ارض ہوتو بہتر اور سایستہ تر ہے ۔ اور اسی وجہ سے مستحب ہے کہ سجدہ کی جگہ ہاتھا اور پیر رکھنے کی جگہ سے نیچے ہو تاکہ خدا کے حضور میں یہ سجدہ زیادہ خضوع کی نشاندہی کرے ۔ اسی طرح مستحب ہے کہ سجدہ کی حالت میں اپنے ناک بھی زمین پر لگائے کہ یہ بھی بندگی کا ایک طریقہ اور خضوع میں اضافہ کرتا ہے ۔ لہذا مٹی پر سجدہ بہتر ہے دوسری چیزوں سے جن پر سجدہ صحیح ہے کیونکہ اس حالت میں جسم کا سب سے قیمتی عضو یعنی پیشانی کو خاک پر رکھا جاتا ہے جو کہ خود کو اللہ کے سامنے ناچیز دیکھا ہے اور اگر سجدہ کرتے وقت پیشانی کو کسی قیمتی فرش یا قیمتی کپڑے یا سونے چاندی عقیق وغیرہ پر رکھے گا تو یہ بعید نہیں کہ اس خضوع کم ہوجائے اور وہ اپنے آپ کو خدا کی عظمت اور جلالت کے سامنے چھوٹا اور ناچیز نہ سمجھے جو کچھ میں نے بیان کیا اس کی روشنی میں کیا ایسی چیز پر سجدہ کرنا شرک اور کفر جو خضوع کو بڑھائے ۔اور ان چیزوں پر سجدہ کرنا جو خضوع کو ختم کردیتی ہیں ’’وسیلہ تقرب‘‘ہے ؟ یہ بات ناحق اور نا درست ہے ۔
سامی:
آپ کی سجدہ گاہوں پر عبارتیں لکھیں ہوتی ہیں یہ عبارتیں کیا ہوتی ہیں ؟
علی:
تمام سجدہ گاہوں پر عبارت نہیں ہوتی ایسی بھی سجدہ گاہیں موجود ہیں جن پر کوئی عبارت نہیں ہوتی البتہ کچھ سجدہگاہوں پر عبادت کندہ ہوتی ہے جو یہ بتاتی ہے کہ یہ سجدہ گاہ خاک کربلا (2)سے بنائی گئی ہے کیا آپ کے حساب سے یہ شرک ہے ؟ یا یہ کہ لکھنے کی وجہ سے اس پر سجدہ صحیح نہیں ہے ؟ نہیں یہ بات درست نہیں ہے! ۔
سامی:
وہ سجدہ گاہیں جو خاک کربلا سے بنائی جاتی ہیں کیا خصوصیت رکھتی ہیں کہ اکثر شیعہ حضرات اس پر سجدہ کرتے ہیں ۔
علی: اس کے بارے میں ایک حدیث آئی ہے جوکہ کہتی ہے،’’السجود علی تربۃ الحسین (ع)یحزق الحجب السبع،3

تربت حسین (ع) پر سجدہ سات حجابوں (آسمانوں )کو چاک کردیتا ہے )
اس حدیث کے معنی یہ ہیں کہ ایسی سجدہ پر سجدہ (جو خاک کربلا سے بنی ہو ) قبولی نماز کا باعث بنتی ہے اور اس کے درجہ کو خدا بلند کرتا ہے ۔ البتہ اس کی وجہ خاک کربلا کی دوسری خاک پر برتری ہے ۔
سامی:
کیا خاک کربلا کی سجدہ گاہوں پر سجدہ کرنے سے باطل نماز بھی مقبول خدا وند ہو جاتی ہے ؟
علی۔:
شیعہ نظریہ ہے کہ وہ نمزیں جو شرایط صحت نماز نہ رکھتی ہوں اور صحیح طریقے سے نہ اداکی گئی ہوں وہ تمام باطل ہیں اور قابل قبول نہیں ہیں لیکن وہ نمازیں جو صحیح طریقہ سے بجالائی گئی ہوں مقبول خدا وند ہوتی اور کبھی کبھی مقبول نہیں ہوتی ہیں اور کوئی اجر نہیں پاتی ، لیکن اگر صحیح نماز تربت امام حسین(ع) پر پڑھی جائے تو وہ قبول و مقبول ہے اور اجر بھی زیادہ رکھتی ہے اس بنا پر نماز کا قبول ہونا ایک جدا مطلب ہے اور اس کا صحیح یا باطل ہونا ایک دوسری بحث ہے ۔
سامی:
کیا سرزمین کربلا دوسری زمینوں حتی مکہ مکرمہ اور مدینہ سے بھی با شرف اور برتر ہے کہ اس کی خاک پر سجدہ برتر اور فضیلت تر ہے ؟
علی:
آپ کی نظر میں یہ کیا معنی رکھتا ہے ؟
سامی:
کیا سر زمین مکہ جو ( آدم(ع)) کے زمانے سے ( حرم ) ہے اور زمین مدینہ کہ جس میں جسم مبارک رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) دفن ہے منزلت اور مرتبہ کے لحاظ سے کربلا سے کمتر ہے ؟ اور کیا حسین بن علی (ع) اپنے جد رسول خدا (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) سے برتر ہیں ؟ یہ بات عجیب و غریب ہے !
علی:
نہیں ، ایسا نہیں ہے ، حسین بن علی (ع) کی عظمت و بلندی رسول خدا(صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کی شرافت و عظمت کی ایک جھلک ہے ۔ امام حسین (ع) کو جو عظمت اور بندی حاصل ہوئی ہے وہ اس لئے کہ انھوں نے اپنے جد کے دین کے راستے پر چل کر شہادت پائی ،ہاں منزلت امام حسین ؐ منزلت رسول خداؐ کا ایک حصہ ہے لیکن چونکہ آپ ( امام حسین (ع) ) نے اپنے خاندان اور اصحاب کے ساتھ اسلام کو زندہ رکھنے کے لئے اور باطل کو شکست کامل دینے کے لئے جان قربان کردی ، اس لئے اللہ نے عنایت اور محبت سے نوازا اور تین چیزیں آپ کو عطا کیں ۔
(1)آپ قبہ (حرم ) کے نیچے کی جانے والی دعا ، مستجاب ہوگی ۔
(2) امام آپ کی نسل میں قرار دیئے
(3) تمام دردوں کی شفا آپ (ع) کی تربت میں قرار دئے ۔(4)
خدا نے اس لئے امام حسین(ع) کو عظمت و منزلت عطا کی کہ آپ راہ خدا اور دین مقدس اسلام کی دفاع میں بد ترین اور مظلوم ترین طریقہ سے شہید ہوئے ، آپ کی عورتوں اور بچوں کو اسیر کیا گیا ،آپ کے ساتھیوں کو میدان جنگ میں شہید کیا گیا ، اور آپ فقط اسلام اور خدا کے لئے یہ سب تحمل کرتے گئے ، کیا اس فداکاری کے بعد آپ دی گئی فضیلت کے معنی سمجھ میں آتے ہیں ؟
کیا امام حسین (ع) کی تربت یا سجدہ گاہوں کو مدینہ اور دیگر خاکوں سے برتر ماننا ہے ؟ میرے بھائی قضیہ بالکل بر عکس ہے ، امام حسین (ع) کی تربت کا احترام امام حسین (ع) کا احترام ہے اور امام حسین (ع) کا احترام رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) اور خدا کا احترام اور بزرگ ماننا ہے
سامی:
آپ کا یہ بیان کا ملاً درست اور صحیح ہے آپ سے پہلے میں یہ سمجھتا تھا کہ آپ لوگ امام حسین (ع) کو رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) سے افضل اور بر تر مانتے ہیں ، آج حقیقت روشن ہوگئی ، آپ کے اس بیان کا شکر گزار ہوں اور اتنی مفید معلومات سے نوازنے کا بھی شکر یہ عدا کرتا ہوں ۔
آج ہمیشہ خاک کربلا اپنے ساتھ رکھوں گا اور اسی پر سجدہ کروں گا اور فرش اور دیگر چیزوں پر سجدہ کو ترک کردوں گا ۔
علی:
میری کوشش تھی کہ آپ کو ان الزمات اور تہمت سے آگاہ کردوں جو دشمنوں نے ہم پر لگائے ہیں دشمن جو اپنے کو مسلمان کہتا ہے لیکن در حقیقت تمام مسلمانوں کا دشمت ہے ، آپ سے میری فقط ایک گزارش ہے کہ آج کے بعد جو بھی شیعہ کے بارے میں سنیں اسے حقیقت نہ مانیں اور تلاش کرکے حقیقت تک پہونچے ۔