شیعہ اوراتہامات
صادق حسینی الشیرازی

پیش لفظ
ساری تعریف عالمیں کے پروردگار کے لئے مخصوص اور درور و سلام ہو ،بشیر اور نظیر،خراغ ہدایت ،ہمارے اقا حضرت محمد مصطفی(صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) اور ان کے پاک اور معصوم اہل بیت پر ۔اور ان کے دشمنوں پر لعنت ابدی ہو۔
تشیع اور اس کی فکر کی ساری پریشانی یہ ہے کہ اس کے پاس ان وسائل کی کمی ہے جو ان افکار کو دنیا تک تیزی سے پہچا سکے ورنہ شیعت کے پاس یہ طاقت موجود ہے کہ وہ عقلی اور نقلی دلیلوں کے ذریعہ تمام حق جو افراد کو اس مکتب اسلام کی دعوت دے ۔ان دلائل کی باطل صرف ان لوگوں نے مانا ہے جو فکر اور اعتقادی طور پر منحرف ہیں اور ان کے قلب بیمار۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ اس طرح کی سہولت ابھی بھی فراہم نہیں ہے۔تمام ان محدودیتوں اور دوسری طرف منحرف کرنے والوں کے وسائل کی بہتات کو دیکھتے ہوئے ایک عاقل انسان حق کو پہچان سکتا ہے کہ ایک طرف زور و زبر ،تکفیر ،قتل،سختی اور دوسروں کی نفی ہے اور دوسری طرف :گذشت،نرمی،مہربانی دوسروں کی تعظیم اور اکرام تو ان میں سے اسلام محمدی (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) سے کون قریب ہے۔ اس طرح کی فضا میں یہ بات بھی روشن ہے کہ امت اسلام کو حق( جس کے بارے میں رسول (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) نے فرمایا:’’علی مع الحق والحق مع علی،یدور معہ حیثما‘‘علی حق کے ساتھ ہیں اور حق علی کے ساتھ ،جہاں بھی علی ہوں حق بھی وہیں ہے)کی بلکل پہچان نہیں ہے اور گروہ وہابیت اور وہ گروہ جو ان کے جیسے ہیں اس فکر خلا کا فائدہ اٹھاتے ہیں اور تشیع کے چہرے کو داغدار کرنے کے لیئے ان پر جھوٹے الزامات لگاتے ہیں۔ جب کہ خدا وند عالم نے قرآن کریم میں لوگوں کو عقائد اور ایمان کو عقل اور دلیل کے ساتھ تولنے کا حکم دیا ہے۔ارشاد اقدس ہوتا ہے:
قل ھاتوا برھنکم ان کنتم صدقین(سورہ بقرہ آیت 111)" اے رسول کہہ دیجیئے کہ اگر تم سچے ہو تو دلیل لے کر آؤں"۔
دوسری طرف کم علمی اور علم تفسیر ،حدیث،تاریخ اور سیرت رسول(صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) اور ائمہ معصومیں سے سطحی اگاہی بھی نہ ہونے کی وجہ سے فتنہگروں کو فکری اور اعتقادی حملہ کرنے کا موقع ملتاہے۔ اسلئے امت مسلمہ کی دفاع اور اس کو بے راہی اور گمشدگی سے باہر نکالنے کے لئے ضروری ہے کہ اہل تشیع اور اس کا درد رکھنے والے افراد کی فکری اور علمی معلومات ہو نکھار دیا جائے۔تاکہ حریف کی فکری چال سے ارشاد الہی کی روشنی میں سرفراز اور کامیاب میدان ہو سکیں۔ارشاد باری تعالی ہے:(وجدلھم بالتی ھی احسن ۔۔۔)سورہ نحل آیت 125 "ان سے بہترین طریقہ سے بحث اور مجادلہ کرو" البتہ یہ ضمہداری ان لوگوں کیلئے اور بڑھ جاتی ہے جو فکری اور ثقافتی تحول ،اور دین اور راہ حق (محمد و ال محمد علیھم السلام)کو اپنا وظیفہ سمجھتے ہیں۔اسی لئے حقایق کو امت مسلمہ کے سامنے روشن کرنا ضروری ہے اور دوسری طرف تمام امتوں کو ہر طرح کہ تعصب سے دوری اختیار کرکے تشیع کے افکار کی تحقیق اور مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ ان پر یہ بات روشن ہو سکے کہ شیعوں کے عقاید خاندان رسالت کی تعلیمات ہیں اور یہ عقاید فطرت انسان سے شازگاری رکھتے ہیں۔یہ وہی چیز ہے جو خدا نے بشریت کے لئے چنی اور پسند کی ہے۔
کتاب حاضر ،۔۔’’حقایق عن الشیعہ‘‘کا ترجمہ ہے جو متن کے لحاظ سے مختضر اور بہترین ہیاور اس میں کوشش کی گئی ہے کہ شیعوں پر لگائے گئے بعض الزامات کا جواب دیا جاسکے۔ مولف ،مرجع عالی قدر حضرت ایت اللہ العظمی سید صادق حسینی شیرازی (مد ظلہ العالی)نے اس کتاب کو گفتگو کے ابداز میں پیش کیا ہے ،زبان سلیس اور الفاظ سادہ اور اعم فہم ہیںجس سے اس کی جزابیت دوچندان ہو گئی ہے ۔ مولف نے اس کتاب میں بیجا بحث سے پرہیز کیا ہے تااور علمی حقیقت اور دلیلوں کو اپنا محور قرار دیا ہے۔اسی سادگی بیان اور موضوع پر دلیل کو پیش کرنے کی وجہ سے یہ کتاب اتنا مقبول ہوئی ہیاور مکتب اہل بیت (ع) کے چاہنے والوں نے اس کو متعدد بار نشر کیا۔(اس کتاب کی تعداد نشر صحیح طرح سے معلوم نہیں ہے کیونکہ یہ کئی ملکوں میں متعدد بار چھپ چکی ہے۔ کتاب آخر میں ہم نے چند دوسری کتابوں کا ذکر کیا ہے جو تشیع اور تسنن کے موضوع پر اہمیت رکھتی ہیں۔اسی طرح وہ اہل سنت جو شیعہ ہو گئے ہیں اور ان کے انترویو چند رسالوں میں آئے ہیں ان کا بھی ہم ذکر کیا ہے۔ شاید یہ کتاب اور اس سے مشابہ دوسری کتابیں حقیقت کی جستجو کرنے والوں کو راہ راست دیکنے میں مدد گارثابت ہوں۔اس امید کے ساتھ کہ ہماری اس کوشش کو حضرت بقیت اللہ العظم امام زمان (عج)قبول کریں بارگاہ خداوند میں دعا کرتے ہیں کہ آپ (ع) کے ظہور میں تعجیل کرے اور ہم کو ان کی رکاب میں قرار دے۔ان شاء اللہ مقدمئہ مؤلف استعمار اور اس کے عوامل ہمیشہ اس کوشش میں رہے ہیں کہ امت مسلمہ کو اسلام سے دور کرکے ان میں فرقہ ایجاد کئے جائیں اور ان کو ایک دوسرے کے مقابل میں لاکھڑا کیا جائے اور ’’پھوٹ ڈالو حکومت کرو‘‘کی غلیظ سیاست پر عمل کرتے ہوئے اسلامی ملکوں پر اپنی حکومت کو دوام بخشیں ۔ اور ہم دیکھ رہے ہیں کہ اس سیاست کے عملی ہونے کے نتیجہ میں کچھ مسلمان ،اس بات سے غافل کہ قرآن نے تمام مسلمانوں کو بھائی قرار دیا ہے نادانی میں حقیقت کی جستجو کئے بغیر شیعوں پر الزامات لگاتے ہیں ۔ کیوں کہ اس گروہ کے لوگ ان کے مذہب پر عمل نہیں کرتے اور اپنے فقہی مسائل کو ان کے امام یا فقیہ سے حاصل نہیں کرتے بلکہ ان کے فقیہ اور امام دوسرے ہیں ۔ یہ اس حال میں ہے کہ آج کے مسلمان کو اپنی صفوں کو متحد اور مضبوط کرنا چاہئے ،استعمار اور دین کے دشمنوں کو شکست دینے کو اپنا ہدف اور مقصد بنانا چاہئے کیوں کہ تفرقہ تمام مذاہب اسلام کے لئے نقصان دہ ہوگا ۔
مذاہب اسلامی میں جن مسائل میں اختلاف ہے ان کو بھی آپس میں گفتگو اور بحث اور تنقید (ایسی تنقید جو گالی ،تہمت سے خالی ہو اور اصول اسلام جو تمام فرقوں کے درمیان قابل قبول ہیں )ان کے ذریعہ حل کیا جائے ۔ اور بعض مسلمان اختلافی مسائل میں ایک دوسرے کو گالی اور ناسزاکہیں گے اور ایک اختلافی موضوع کی وجہ سے ایک دوسرے کی تکفیر کریں گے تو اسلام کی عظیم وحدت ختم ہوجائے گی اور فرقوں ،گروہ میں بٹ کر استعمار کی فکری، اقتصادی ،سماجی ...سلسلہ کا ضمینہ فراہم ہوجائے گا۔ لہذا ہم نے اس کتاب میں ان چیزوں (موضوعات)کی بررسی (جانچ)کی جن کو تفرقہ پھیلانے والے شیعوں کے خلاف دستاویز کی صورت میں استعمال کرتے ہیں ۔
شاید اس سے کوئی راستہ نکل آئے اور دیکھیں کہ شیعہ ان چیزوں پر عمل کرنے کی وجہ سے راہ گم کرگئے ہیں اور باطل کی طرف چلے گئے ہیں ؟یابہ معاملات عین حقیقت ہیں اور شیعہ امامیہ شاہراہ ہدایت پر گامزن ہیں ؟!
خدائے متعال سے دعا ہے کہ اس راہ میں ہمیں ثابت قدم رکھے اور حقائق کو دیکھنے کے لئے وہ آنکھ (بصیرت)دے جو تمام معنی اسلامی ہو تاکہ ہر چیز کو اسلامی مہک سے پر کرسکیں اور اس پر عمل کرسکیں !
وہ سننے والا اور اجابت کرنے والا ہے ۔
(28ذی الحجہ 1380ھ؁ ق))