چھبیسواں سوال
کیا اولیائے خدا کی ولادت کے موقع پر جشن منانا بدعت
یا شرک ہے؟
جواب:خدا کے نیک بندوں کی یاد منانا اور ان کی ولادت کے موقعے پر جشن منانا ، عقلاء کی نظر میں ایک واضح مسئلہ ہے لیکن پھر بھی ہم اس عمل کے جائز ہونے کی دلیلیں اس لئے پیش کررہے ہیں تاکہ کسی قسم کا شبہ باقی نہ رہ جائے.
١۔ان کی یاد منانے میں محبت کا اظہار ہوتا ہے.
قرآن مجید نے مسلمانوں کو پیغمبرخداۖ اور ان کے اہل بیت٪ سے محبت کرنے کا حکم دیا ہے:
(قُلْ لاَسَْلُکُمْ عَلَیْہِ َجْرًا ِلاَّ الْمَوَدَّةَ فِ الْقُرْبَیٰ )(١)
.............
(١)سورہ شوریٰ آیت :٢٣
(اے پیغمبر)آپ کہہ دیجئے کہ میں تم سے اس تبلیغ رسالت کا کوئی اجر نہیں مانگتا سوائے اس کے کہ میرے اقربا سے محبت کرو .
اس میں شک نہیں ہے کہ مسلمان اولیاء خد اکی یاد منا کر ان سے اپنی اس
محبت و الفت کا اظہار کرتے ہیں جس کا حکم قرآن مجید نے دیا ہے.
٢۔پیغمبر اکرمۖ کی یاد منانا آنحضرتۖ کی تعظیم کا اظہار ہے
قرآن مجید نے رسول خدا کی نصرت کرنے کے علاوہ آپ کے احترام کو بھی کامیابی اور سعادت کا معیار قرار دیا ہے.
( فَالَّذِینَ آمَنُوا بِہِ وَعَزَّرُوہُ وَنَصَرُوہُ وَاتَّبَعُوا النُّورَ الَّذِ ُنزِلَ مَعَہُ ُوْلَئِکَ ہُمْ الْمُفْلِحُون)(١)
پس جو لوگ پیغمبر پر ایمان لائے اور ان کا احترام کیا، ان کی امداد کی اور اس نور کا اتباع کیا جو ان کے ساتھ نازل ہوا ہے وہی درحقیقت فلاح یافتہ اور کامیاب ہیں.
گزشتہ آیت کی روشنی میں بخوبی معلوم ہوجاتا ہے کہ اسلام کی نگاہ میں پیغمبراکرمۖ کا احترام انتہائی پسندیدہ کام ہے اور ان کی یاد کو ہمیشہ زندہ رکھنے اور ان کے بلند مقام کی تعظیم کے لئے جشن منانا خداوندعالم کی خوشنودی کا باعث بنتا ہے کیونکہ اس آیت میں
.............
(١)سورہ اعراف آیت: ١٥٧
فلاح یافتہ لوگوں کے لئے چار صفات ذکر کی گئی ہیں:
الف:ایمان(الَّذِینَ آمَنُوا بِہ) وہ لوگ نبیۖ پر ایمان لائے.
ب:ان کے نور کی پیروی (وَاتَّبَعُوا النُّورَ الَّذِ ُنزِلَ مَعَہُ) اور اس نور کی پیروی کی جو ان کے ساتھ نازل ہوا.
ج:ان کی نصرت کرنا (وَنَصَرُوہ) اورانہوں نے ان کی نصرت کی.
د:پیغمبراکرمۖ کی تعظیم(وَعَزَّرُوہ) اور ان کا احترام کیا.
اس اعتبارسے پیغمبر اکرمۖ پر ایمان لانے اور ان کی نصرت کرنے اور ان کے دئیے ہوئے احکام کی پیروی کرنے کے علاوہ آنحضرت ۖ کا احترام اورآپۖ کی تعظیم بھی ایک ضروری امر ہے اس لحاظ سے حضور سرورکائنات ۖ کی یاد کو باقی رکھنا ''وَعَزَّرُوہُ'' کے امر کا امتثال ہے.
٣۔انکی یاد منانے میں خداوندعالم کی پیروی ہے.
خداوندعالم قرآن مجید میں پیغمبراکرمۖ کی عظمت کو بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے:
(وَ رَفَعْنٰا لَکَ ذِکْرَکَ)(١)
اور ہم نے آپ کی خاطر آپ کا ذکر بلند کردیا.
اس آیت کی روشنی میں معلوم ہوجاتا ہے کہ خداوندعالم یہ چاہتا ہے کہ پیغمبراکرمۖ
.............
(١)سورہ انشراح آیت ٤
کی عظمت و جلال کو اس دنیا میں پھیلا دے اور خود ذات کردگار نے بھی قرآن مجید میں آنحضرتۖ کی تعظیم کی ہے اس لئے ہم بھی قرآن مجید کی پیروی کرتے ہوئے پیغمبراکرمۖ جو کہ اسوہ کمال و فضیلت ہیں کی یاد منا کر ان کی تعظیم کرتے ہیں .اور اس طرح پروردگار عالم کی پیروی کرتے ہیں.
واضح ہے کہ مسلمانوں کا ان محافل کو منعقد کرنے کا مقصد پیغمبراکرمۖ کے ذکر کو بلند کرنے کے علاوہ کچھ نہیں ہے.
٤۔وحی کا نازل ہونا دسترخوان کے نازل ہونے سے کم نہیں ہے
قرآن مجید نے حضرت عیسیٰ ـ کی دعا کو یوں بیان کیا ہے:
( قَالَ عِیسَی ابْنُ مَرْیَمَ اللھُمَّ رَبَّنَا َنزِلْ عَلَیْنَا مَائِدَةً مِنْ السَّمَائِ تَکُونُ لَنَا عِیدًا لَِوَّلِنَا وَآخِرِنَا وَآیَةً مِنْکَ وَارْزُقْنَا وََنْتَ خَیرُ الرَّازِقِینَ )(١)
عیسیٰ ابن مریم نے کہا اے خدا! اے ہمارے پروردگار! ہم پر آسمان سے دسترخوان نازل فرما تاکہ ہمارے اگلوں اور پچھلوں کے لئے عید ہوجائے اور تیری طرف سے نشانی بن جائے .
حضرت عیسیٰ ـ نے خداوندعالم سے درخواست کی تھی کہ ان پر آسمان سے ایک
.............
(١)سورہ مائدہ آیت : ١١٤
دسترخوان نازل کیا جائے تاکہ اس کے نازل ہونے کادن ان کیلئے عید بن جائے .
اب ہم یہ سوال کرتے ہیں کہ جب خدا کے ایک نبی کی نگاہ میں دسترخوان (جس سے جسمانی لذت حاصل ہوتی ہے ) کے نازل ہونے کا دن عید ہے تو اب اگر دنیا کے مسلمان وحی کے نازل ہونے اور( پیغمبراکرمۖ جو انسانوں کی بخشش کا ذریعہ اور حیات ابدی کا سرچشمہ ہیں) کی ولادت با سعادت کے دن کو عید قرار دیتے ہوئے اس دن جشن منائیں اور محفلیں منعقد کریں تو کیا یہ شرک یا بدعت ہوجائے گا؟!
٥۔ مسلمانوں کی سیرت
دین اسلام کے پیرو پیغمبراکرمۖ کی یاد کو ہمیشہ زندہ رکھنے کے لئے مدتوں سے اس قسم کی جشن منعقد کرتے آرہے ہیں اس سلسلے میں حسین بن محمد دیاربکری اپنی کتاب ''تاریخ الخمیس'' میں یوں لکھتے ہیں :
''ولایزال أھل الاسلام یحتفلون بشھر مولدہ علیہ السلام و یعملون الولائم و یتصدقون ف لیالیہ بأنواع الصدقات و یظھرون السرور و یزیدون ف المبرات و یعتنون بقرائة مولدہ الکریم و یظھر علیھم من برکاتہ کل فضل عمیم''(١)
.............
(١) حسین بن محمد بن حسن دیار بکری ، تاریخ الخمیس جلد ١ ص ٢٢٣ طبع بیروت.
دنیا کے مسلمان ہمیشہ سے پیغمبر اکرمۖ کی ولادت کے مہینے میں جشن کی محفلیں منعقد کرتے ہیں اور لوگوں کو کھانا کھلاتے ہیں اس مہینے کی راتوں میں طرح طرح کے صدقے دیتے ہیں اور خوشی کا اظہار کرتے ہیں اور بہت زیادہ نیکیاں انجام دیتے ہیں وہ لوگ بڑے اہتمام کے ساتھ ان کی ولادت کی مناسبت سے قصیدے پڑھتے ہیں اور ان کی برکت سے ان پر ہر قسم کے فضل ظاہر ہوتے ہیں .
اس بیان سے واضح ہوجاتا ہے کہ قرآن اور مسلمانوں کی نگاہ میں اولیائے خدا کی یاد منانا ایک پسندیدہ اور جائز عمل ہے اور ساتھ ہی ساتھ اولیائے خدا کی یاد منانااور اسی طرح یہ بھی واضح ہوجاتا ہے کہ وہ لوگ جو اولیائے خدا کی یاد منانے کو شرک سمجھتے ہیں ان کا یہ دعوی بے بنیاد اور بے دلیل ہے اور اسی کے ساتھ اولیاء خدا کی یاد منانے کو بدعت سمجھنے والے لوگوں کا نظریہ بھی باطل ہوجاتا ہے کیونکہ یہ فعل اس وقت بدعت قرار پاتا جب اس عمل کا جائز ہونا ، خصوصی یا عمومی طور پر قرآن وسنت سے ثابت نہ ہوتا جبکہ ہم دیکھتے ہیںکہ قرآن مجید میں کلی طور پر اس مسئلہ کا حکم موجود ہے اور مسلمانوں کی سیرت میں بھی اس کے نقوش ملتے ہیں .
اسی طرح یہ محفلیں خدا کے نیک بندوں کو خدا کی مخلوق اور اس کا محتاج سمجھتے ہوئے صرف ان کے احترام کی خاطر منعقد کی جاتی ہیں.
اس اعتبار سے یہ عمل توحید سے مکمل طور پر مطابقت رکھتا ہے. اور یہ بھی واضح ہوجاتا ہے کہ وہ لوگ جو اولیاے خد اکی یاد منانے کو شرک سمجھتے ہیں ان کا یہ دعوی بے بنیاد اور بے دلیل ہے۔
|