
|
شيعہ جواب ديتے ہيں
(اہل سنت اور شيعہ كے ما بين دس اہم مورد بحث مسائل پر تحقيق)
نام كتاب: شيعہ جواب ديتے ہيں
مؤلف: حضرت آيت اللہ العظمى مكارم شيرازي
مترجم: معارف اسلام پبلشرز
ناشر: انتشارات نور مطاف
اشاعت: پہلي
تاريخ اشاعت: ربيع الثانى 1429 ھ _ق
تعداد: 5000
Web : www.maaref-foundation.com
E-mail: info@maaref-foundation.com
جملہ حقوق طبع بحق معارف اسلام پبلشرز محفوظ ہيں _
5
مقدمہ:
حمدہے اس ذات كے ليئے جس نے انسان كو قلم كے ساتھ لكھنا سكھايا اور درود و سلام ہواس نبى (ص) پر جسے اس نے عالمين كے ليئے سراپا رحمت بناكر مبعوث فرمايا اور سلام و رحمت ہو ان كى آل (ع) پر جنہيں اس نے پورے جہاں كے ليئے چراغ ہدايت بنايا _
اما بعد: آپ كے ہاتھوں ميں موجود كتاب كے عظيم مصنف نے اس ميں اسلام كے مختلف مكاتب فكر كے درميان پائے جانے والے دس اختلافى مسائل پر انتہائي مختصر ، عام فہم اور منصفانہ بحث كى ہے_
مصنف كى روش يہ ہے كہ ايك مسئلہ كوپيش كركے اس پر طرفين كى ادلہ ذكر كرتے ہيں اور آخر ميں نتيجہ قارئين محترم پر چھوڑ ديتے ہيں تا كہ قارئين كرام خود فيصلہ كرسكيں كہ حق كس كے ساتھ ہے_
اللہ تعالى نے اس عظيم كتاب كے ترجمہ كى سعادت و توفيق بھى معارف اسلام پبلشرز كو عنايت فرمائي ہے اور اس خوبصورت ترجمہ اور تصحيح كى زحمت فاضل برادر جناب آقاى سيد محسن على كاظمى و آقاى عمران سہيل نے اٹھائي ہے _ خدا انكى توفيقات ميں اضافہ فرمائے ،ہميں اميد ہے كہ يہ كتاب مسلمانوں كے درميان وحدت كا باعث بنے گي_
معارف اسلام پبلشرز
7
مقدمہ
يہ راستہ وحدت كى طرف نہيں جاتا
اس دنيا كے موجودہ حالات پر ايك اجمالى نگاہ دوڑانے سے پتہ چلتاہے كہ شديدطوفان چل رہے ہيں ،پردے ہٹ چكے ہيں، دلفريب باتوں،انسانى حقوق كے دعوے ،ڈيموكريسى اور اقوام متحدہ جيسے بين الاقوامى اداروں كے نعروں كى حيثيت واضح ہوچكى ہے _ عالمى طاقتوں نے دوسرے ملكوں پر قبضہ كرنے كے لئے خطرناك سازشيں آمادہ كرركھى ہيں اور وہ لگے لپٹے الفاظ ميں اپنے دل كى باتوں كو بيان كررہے ہيں_
اور كتنا اچھا ہو ا كہ انہوں نے ان تمام باتوں كا اظہار كرديا ہے اور اپنے اوپر بے جا اعتماد كرنيوالوں كى آنكھوں سے پردہ ہٹادياہے_اور اب اللہ تعالى كے لطف و عنايت كے بعد قوموں كى اپنى قدرت و طاقت كے علاوہ كوئي پناہ گاہ باقى نہيں رہى ہے_ہاں اپنے آپ كو طاقتور بنانا چاہيے كيونكہ دنيا كے اس نظام ميں كمزور كو پايمال كيا جاتاہے_
ان شرائط ميں اگر پورى دنيا كے مسلمان متحد ہوجائيں اور اپنى عظيم ثقافتى اور مادى طاقت كو استعمال كريں تو اسى صورت ميں طاغوتى طاقتوں كے شر سے امان ميں رہ سكتے ہيں_كئي سالوں سے ہر جگہ وحدت مسلمين كى باتيں زبانوں پر جارى ہيں_ ہفتہ وحدت كى تشكيل ، وحدت كے
8
سلسلہ ميں كانفرنسوں اور سيميناروں كے انعقادكى خبروں كا چرچاہے_
اگر چہ ان اقدامات كے سياسى اور اجتماعى ميدانوںميں اچھے آثار سامنے آئے ہيں اور دشمن خوفزدہ ہوگئے ہيں _ ليكن ابھى تك ان اقدامات سے ايسى وحدت وجود ميں نہيں آئي جس كا لازمہ ان عظيم طوفانوں كے مقابلے ميں ڈٹ جانا اور مقاومت كرنا ہو_
اس بات كے اسباب كو چند امور ميں خلاصہ كيا جاسكتاہے:
1_اس سلسلہ ميںكئے جانے والے اقدامات بنيادى نہيں تھے جس كى وجہ سے مسئلہ وحدت اسلامى ،معاشروں كے عمق اور مسلمانوں كے افكار ميںنفوذ نہيں كرسكاہے تا كہ پورى دنيا كے مسلمانوں كو ايك ہى راستے پر اكٹھا كرتا_
2 _ دشمنوں نے بدگمانى ، سوء ظن، اختلاف اور نفاق ايجاد كرنے كيلئے وسيع پيمانے پر كام كياہے _ اور جسطرح خبروں سے اندازہ ہوتاہے انہوں نے ان مسائل كو عملى بنانے كے ليے مادى اعتبار سے بھى بہت بھارى سرمايہ مختص كيا ہوا ہے اور اپنے شوم مقاصد كو پورا كرنے كے لئے دونوں طرف سے متعصب اور شدت پسند افراد كو استعمال كرتے ہيں _ من جملہ:
الف) ہميں با وثوق ذرائع سے معلوم ہواہے كہ حال ہى ميں سعودى عرب كے متعصب سلفيوں نے ايك كروڑ تفرقہ انگيز كتابيں چھپواكر حجاج كے درميان تقسيم كى ہيں اور حج جو مسلمانوں كى وحدت كا ذريعہ تھا، كو نفاق كے وسيلہ ميںتبديل كرديا ہے اور افسوس كے ساتھ كہنا پڑتاہے كہ اس قسم كے كام ہر سال كيے جاتے ہيں_
ب) حج اور عمرہ كے ايام ميں متعصب وہابى خطيب نفاق پيداكرنے كے ليے زہر اگلنے كا كام كرتے ہيں اور ايران و سعودى عرب كے اچھے تعلقات كے باوجود انہوں نے شيعوں كے
9
خلاف حملے اور زيادہ كرديے ہيں _
ج) سپاہ صحابہ كے حملے اور مظلوم و بے گناہ افراد كا وحشيانہ قتل، اور اس سے بھى زيادہ افسوسناك اس قتل و غارت اور دہشت گردى پر فخر كرناہے جسے آئے دن تھوڑے تھوڑے وقفى انجام ديا جاتاہے_ يہ بات سب لوگوں پرعياں ہے_
د) طالبان جيسے انتہا پسندگروہوں كو اكسانا، شواہد كے مطابق يہ كام بھى امريكى ايجنسيوں كى طرف سے انجام پانے والا ايك خطرناك كام تھا تا كہ ايك طرف تو اسلام كے چہرے كو بدنما، بے رحم اور علم و دانش اور تہذيب و تمدن سے بے بہرہ ظاہر كريںاور دوسرى طرف مسلمانوں كے درميان تفريق كو زيادہ كريں_اگر چہ يہ مغربى سياست كے سائے ميں پلنے والا گروہ آخر كار انكے كنٹرول سے خارج ہوگيا تھا اور خود ان ہى كے خلاف برسرپيكار ہوگيا تھا _ اسطرح جب امريكہ كو اپنے نمك خواروں كے تلخ نتائج كا سامنا كرنا پڑا تووہ انكے ختم كرنے كے درپے ہوا_
3_بعض اسلامى سياستدانوں كى كوتاہ فكرى بھى پائيدار وحدت كے اہداف كے حصول ميں مانع ثابت ہوئي كيونكہ انہوں نے 1پنے محدود اوروقتى منافع كو ،عالم اسلام كے طولانى منافع پر مقدم كيا _ مثال كے طور پر ہم بعض اسلامى ممالك كو جانتے ہيں كہ جنہوں نے اپنے محدود اوركم اہميت منافع كى خاطر اسرائيل كے ساتھ بہت زيادہ سياسى اور اقتصادى تعاون كيا، يہاںتك كہ اس كے ساتھ مشتركہ جنگى مشقيں كيں اور يہ بات آج سب پر آشكار ہوچكى ہے_
بہر حال جو چيز علمائے اسلام كے اختيار ميں ہے وہ يہ كہ ضمناً ان غلطيوں كے برے نتائج كى طرف متوجہ كرتے ہوئے اور اس جانب متوجہ كرتے ہوئے كہ كوئي ملك يا اسلامى گروہ ، ان
10
اسلام دشمن طاغوتى طاقتوں كى ظالمانہ اور بے رحم سياست سے امان ميں نہيں رہے گا ،يہ كريں كہ جہاں تك ممكن ہو مذہبى مسائل كو شفاف بنائيں تا كہ دشمنوں كو زہر اگلنے اور انتہا پسند و متعصب گروہوں كو سوء ظن پيداكرنے كا موقع نہ مل سكے_
اس نكتہ كے پيش نظر ہم نے اس كتاب ميں كہ جو قارئين محترم كے ہاتھ ميں ہے، مسلمانوں كى صفوں كو تقويت پہنچانے كے لئے ايك جديد اور دلكش روش سے استفادہ كياہے_ اس روش ميں يہ مسئلہ مكمل طور پر روشن ہوجائيگا كہ مكتب اہل بيت (ع) كے پيروكاروں اور اہلسنت كے درميان اہم اختلافى مسائل كى بنياد خود انكى اپنى مشہور كتابيں ہيں اور ان مسائل ميں شيعہ حضرات كے نظريات كى واضح اور روشن دليليں اہل سنت كى اپنى كتابوں ميں موجود ہيں_ اہلسنت كے ايك آزاد فكر عالم دين كے بقول ''شيعہ اپنے مذہب كے تمام اصول اور فروع كو ہمارى كتب سے ثابت كرسكتے ہيں''_
اگر يہ بات ثابت ہوجائے ، كہ انشاء اللہ اس كتاب ميں ثابت ہوجائيگي، تو پھر مكتب اہلبيت (ع) كے پيروكاروں كے عقائد كى نسبت كسى طرح كے تردد، مذمت يا شبہہ ايجاد كرنے كى گنجائشے باقى نہ رہے گي_بلكہ يہ بات يقينا منطقى اور منصف مزاج افراد سے سوء ظن كو برطرف كرنے اور مسلمانوں كى صفوںميں اتحاد پيدا كرنے نيز حسن ظن ركھنے كا باعث بنے گى اور ايران جو ايك قدرتمند اسلامى ملك ہے اسى طرح اسلام كے مدافع كے اعتبار سے باقى رہے گا ، اور اسى طرح تمام شيعيان جہان بھى _اب حضور والايہ آپ اور يہ ہمارى دليليں !
|
|