گفتگو کا سلیقہ
 

آخرین سخن
مستقبل شیعوں کے لئے
اگر ہم مذہب تشیع کو جذاب شکل میں پیش کریں تو چہ بسا وہ لوگ جنھوں نے اس مذہب پر ستم کیا ہے شیعہ ہو جائیں، کیونکہ اس مذہب اوراس کے حقائق و خصوصیات کو انھوں نے درک نہیں کیا جس کے نتیجہ میں ا س مذہب سے مخالفت کرتے ہیں اور اس پر بے شمار تہمتیں لگاکر برائت کا اعلان کرتے ہیں. اور اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ اگر وہابی امامیہ حقائق کو بخوبی سمجھ لیں تو وہابیت سے دستبردار ہوکر شیعہ مبلغ بن جائیں. وہابی متحیر ہیں کہ کس طرح شیعیت بے شمار دشمنوں کے ہوتے ہوئے ( جن کا مقصد ہی شیعیت کی نابودی ہے) دنیا کے تمام گوشوں میں نفوذپیدا کررہی ہے؟ اس ترقی کا راز مذہب امامیہ کے محکم و مضبوط افکار اور اسلامی حقائق کے سمجھنے میں ان کا معتدل رویہ ہے. وہابی یہ جانتے ہیں کہ مذہب امامیہ نے اپنے محکم افکار کے ذریعہ سینکڑوں سنیوں اور وہابیوں کو اپنی طرف جذب کیا ہے. اور کل تک جو شیعوں کے سرسخت دشمن تھے وہ آج اسی مذہب کا دفاع کرنے والے بن چکے ہیں۔
بہت کم مناطق (عربی یا غیر عربی) ایسے ہیں کہ جہاں شیعوں کا نفوذ نہ ہو اوروہابی یہ بھی جانتے ہیں کہ عنقریب دنیا کے اکثر مسلمان شیعہ ہوجائیں گے، کیونکہ شیعوں نے وہاں وہاں نفوذ پیدا کیا ہے جہاں جہاںانھیں امید بھی نہ تھی . لہٰذا انھیں یقین ہے کہ مستقبل شیعوں کے ہاتھ میںہوگا۔
دور حاضر کے وہابی مصنف علی سالوس لکھتے ہیں:
دور حاضر میں مذہب امامیہ اسلام کا سب سے بڑا فرقہ ہے ١ یہ وہ شخص ہے کہ جسے شیعیت سے سخت دشمنی تھی اور ہے۔
اگر ہم شیعیت کو بہترین شکل میں پیش کریں تو یہ بات یقینی ہے کہ گزر زمان کے ساتھ ساتھ وہابی شیعہ ہوں گے اور مستقبل شیعوں کے ہاتھ میں ہوگا۔
ایک او روہابی مصنف شیخ ربیع بن محمد سعودی لکھتے ہیں:
مصر سے چار یا پانچ سال کی دوری کے بعد جب میں قاہرہ پہنچا تو وہاں ایک نئی فکر کو محسوس کیا اور تعجب کی بات یہ تھی، کہ وہ افراد جوہم میں سے تھے آج اس نئی فکر کے پیرو ہیں. مشہور مصری علماء کے فرزند اور ہمارے ہم کلاس طلبہ جن کے متعلق ہم حسن ظن رکھتے تھے، سب کے سب آج اس نئی فکر (تشیع) کے پیرو ہیں٢ اور میں نے بھی اسی قسم کے افراد کے لئے یہ کتاب لکھی تاکہ وہ جان لیں کہ شیعہ اور وہابی کے درمیان منطقی گفتگو محال نہیں۔
......... ............ ................. ...........
(١) الشیعہ الاثنی عشریہ فی الاصول و الفروع، ج ١ ، ص ٢١ .
(٢) مقدمہ کتاب الشیعة الامامیة فی میزان الاسلام .
حتی معروف و متعصب وہابی مصنف ڈاکٹر ناصر قفاری لکھتے ہیں:
بے شمار لوگ شیعہ ہوچکے ہیں. اور جو بھی کتاب ''عنوان المجد فی تاریخ البصرة و النجد'' کا مطالعہ کرے تو متحیر ہوگا کہ کس قدر قبایل شیعہ ہوچکے ہیں۔١
اور پھر وہ شیعہ کو ایک بڑا عظیم فرقہ قرار دیتے ہیں جس قدر وہابی کتب کا مطالعہ کیا جائے اتناہی یقین ہوتا جائے گا کہ مستقبل شیعوں کے ہاتھ میں ہے. اور یہ بات واضح ہے کہ اس مذہب نے سنی اور وہابیوں کے درمیان قابل توجہ ترقی کی ہے۔
مدینہ کی اسلامی یونیورسٹی میں ڈاکٹریٹ کے استاد شیخ عبد اللہ عثمان اپنی کتاب، جو ابن تیمیہ کی ''کتا ب منہاج السنہ'' کا خلاصہ ہے، میں لکھتے ہیں:
تشیع نے تمام اسلامی مناطق کو فتح کرلیا ہے.١ خود یہ لوگ جانتے ہیں کہ عنقریب یہ شیعہ ہیں کہ جو وہابیوں کواپنی طرف مائل کرلیں گے۔
ایک اور وہابی مصنف محمد بن عبد الرحمن مغراوی ہیں یوں بشارت دیتے ہیں:میں مغرب کے جوانوں میں تشیع کے نفوذ سے خوفزدہ ہوں۔٢
مجدی محمد علی محمد لکھتے ہیں:
ایک سنی جوان جو شک و تردید کے طوفان میں مبتلا تھا نے مجھے دیکھا اس کے تحیر کا سبب اس کی شیعی افکار سے آگاہی تھی۔ ٣
......... ............ ................. ...........
(١) مقدمہ کتاب (اصول مذہب الشیعة الامامیة الاثنیٰ عشریة)
(٢) من سب الصحابة و معاویة فأمّہ ھاویہ ، ص ٤
(٣) انتصار الحق ، ص ١٤۔ ١١.
اور اس طرح کی سینکڑوں عبارتیں موجود ہیں. لہٰذا ضروری ہے کہ ہم مذہب امامیہ کو منطقی او رصحیح انداز میں پیش کر کے وہابیوں میں نفوذ پیدا کریں اور شیعیت کے حقائق اور خصوصیات کو صحیح طور پر بیان کریں اور مہم نکتہ یہ ہے کہ وہابیوں سے گفتگو کا آغاز شبہات کاجواب دینے کے بجائے حدیث ثقلین سے ہو، گرچہ ان شبہات کا جواب دینے سے پہلے ایک وہابی کو قانع کرنا ایک طاقت فرسا کام ہے. لیکن خدا اپنے دین کی مدد کرتا ہے اور اسے تمام ادیان پر برتری عطا فرماتا ہے: (وہ خدا وہ ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اوردین حق کے ساتھ بھیجا تاکہ اسے تمام ادیان پر غالب بنائے)١ اورحقیقت بھی یہی ہے ۔
یمن کا سنی معاشرہ ڈاکٹر عصام العماد کو شہر صنعا کی مسجد میں امام جماعت اورایک مدرس کی حیثیت سے جانتا تھا یہ وہی طالب علم تھے کہ جنھوں نے قاضی سلامہ، محمد بن اسماعیل عمرانی، اور ڈاکٹر عبدالوہاب دیلمی جیسے بزرگ علماء کے سامنے زانوے ادب تہہ کئے. اور علم حدیث حاصل کرنے کے لئے ابن سعود یونیورسٹی ریاض میں داخلہ لیا اور مختصر سے عرصہ میں ابن باز (جو سعودی عرب کے عظیم مفتی ہیں) کے یہاں حاضر ہونے کی اجازت حاصل ہوئی جس کے بعد آپ نے افراط و تفریط کے ساتھ شیعیت کے مقابل موضع گیری کی اور آپ کا شمار سخت ترین دشمنوں میں ہونے لگا...
لیکن کسے معلوم تھا کہ وہی شخص ایک دن ہزاروں لوگوں کو شیعیت کی طرف جذب کرے گا اور عثمان الخمیس جیسے متعصب وہابی کے ساتھ مناظرہ انجام دے گا۔
بے شک خدا جو چاہے وہی ہوتا ہے۔
......... ............ ................. ...........
(١) سورۂ صف، آیت ٩ .