مذہب امامیہ کو وہابیت کے لئے کس طرح پیش کیا جائے!
میں نے کتاب'' رحلتی من الوہابیة الی الاثنی عشریة'' میں وہ دلائل پیش کئے ہیں جن کی بنا پر میںنے وہابیت کو ترک کیا. گرچہ اس وقت وہابیوں کی ایک مسجد میںامام جماعت اوراستاد کی حیثیت سے مشغول تھا اور اس کتاب میں میری کوشش ہے کہ فرقۂ امامیہ کے حقائق اور خصوصیات کو ایک وہابی شخص کے لئے اس طرح بیان کروںکہ جب وہ کسی امامیہ سے گفتگو کرے تواس کی فکری مشکلات برطرف ہوں ، گفتگو کے مثبت نتیجہ تک پہنچنے کے لئے ان مشکلات کا حل ہونا ضروری ہے۔
شخصی نظریہ کے مطابق ایک وہابی شخص ،امامیہ سے گفتگو کے دوران جن فکری مشکلات سے دوچار ہوتا ہے، انھیں ختم کرنے کے لئے ضروری ہے کہ مذہب امامیہ کو تین مرحلوں میں پیش کیا جائے اوران مراحل میں ترتیب کا لحاظ رکھنا ضروری ہے ورنہ اس کے افکار کی اصلاح بھی نہیں ہوگی اور نہ ہی وہ مذہب امامیہ کے حقائق سے آگاہ ہوسکتا ہے۔
وہابی کے لئے ضروری ہے کہ وہ یہ جان لیں کہ ان تین مراحل اوران کی ترتیب پر توجہ نہ دینے کے نتیجہ میں مذہب امامیہ کے متعلق ان کی تحقیق اہل سنت حضرات کی تحقیقا ت سے الگ ہے، اوراسی بنا پر وہابی شیعیت کے متعلق جو فکر رکھتے ہیں وہ قدمائے اہل سنت سے جدا ہے۔
میں نے کسی بھی مقام پر ان دو موضوعات (وہابی سے صحیح طرز گفتگو، یا سنی اور وہابی علماء کا دوسرے فرقوں کے متعلق مختلف الآراء ہونا) کے متعلق علمی تحقیق نہیں دیکھی، لہٰذا اس کتاب کی روش، تحقیق کی اہمیت کو نمایاں کرتی ہے اور شیعوں کے بارے میں سنیوں اور وہابیوں کا مختلف آراء رکھنا بھی تحقیق کی روش میں اختلاف کا نتیجہ ہے ، وہابی شیعیت کے بارے میں جو تصورات رکھتے ہیں، یہ انکی غیر علمی روش کا نتیجہ ہے، جس کی وجہ سے وہ شیعیت کے حقائق سے دور ہی نہیں، بلکہ شیعوں کی طرف ناروا نسبتیں دیتے ہیں، شیعیت کے حقائق سے مطلع ہونے کے لئے ایک ایسی علمی تحقیق کی ضرورت ہے کہ جس میں شیعیت کے متعلق سنی اور وہابی نظریات کا آپس میں مقایسہ کیا جائے. اورایک محقق کہ (جس کا محور مذہب امامیہ کی تحقیقہے) کو چاہئے کہ وہ مذہب کے متعلق روش تحقیق کے درمیان فرق کا قائل ہو۔
ہم مذہب امامیہ کی خصوصیات کوبالترتیب تین مرحلوں میں بیان کریں گے اور اس ترتیب کے لئے پابندی لازم ہے تاکہ وہابیوںکی طرح مشکلات میں گرفتار نہ ہوں۔
حقائق اور مذہب امامیہ کی خصوصیات کی تین مرحلے:
پہلا مرحلہ: مذہب امامیہ کی وابستگی کے لحاظ سے معرفت۔
اس مرحلہ میں ان دلائل پر تحقیق ہوگی کہ جن کی بنیاد پر وہابی، شیعیت کے متعلق غلط فہمی میں گرفتار ہیں اور انھیں غالی کا خطاب دیتے ہیں۔
شیعیت کے متعلق اس غلط فہمی کے دو اسباب ہیں:
١۔ وہابیت کا مذہب امامیہ سے صحیح طور پر واقف نہ ہونا۔ ٢۔ اوران کے مطالعہ کی روش کا نادرست ہونا۔
اس پہلے سبب کے لئے بھی تین اسباب پائے جاتے ہیں:
الف: غلو کے معنی سے مطلع نہ ہونا. ب: شیعہ دوازدہ امامی کے معنیٰ نہ جاننا. ج: غلو اور غالیوں کے مقابلہ میں امامیہ کے موقف سے آگاہ نہ ہونا۔
دوسرے سبب کے لئے بھی دوا سباب ہیں:
الف: وہابیوں کا ایک خاص طرز تفکر . ب: ان کا شیعوں کے مقابلہ میں اہل سنت سے جدا موقف رکھنا۔
اس مرحلہ کو طے کرنے کے بعد دوسرے مرحلہ میں واردہونگے۔
(دوسرا مرحلہ) مذہب امامیہ کی دقیق معرفت
اس مرحلہ میں چار مہم حقائق کی تحلیل کی جائے گی اور وہ حقائق یہ ہیں:
١۔مذہب امامیہ کی نظر میںالوہیت اور نبوت کی حقیقت۔
٢۔ مذہب امامیہ کے نزدیک شریعت و احکام کی حقیقت۔
٣۔ مذہب امامیہ میں بعض کلمات کے معانی کی حقیقت۔
٤۔ مذہب امامیہ کے اہداف کی حقیقت۔
اس مرحلہ میں غور و فکر کے بعد ہم تیسرے مرحلہ میں داخل ہوںگے۔
(تیسرا مرحلہ) مذہب امامیہ کی بنیادی معرفت
اس مرحلہ میں بھی چار اہم نکات کی تحلیل ہوگی۔
١۔ مذہب تشیع کے منابع. ٢۔ اس مذہب میںامامت کی حقیقت. ٣۔ مذہب امامیہ کی حقیقت . ٤۔ اس مذہب کی ابتدا اور اس کے ظہور کی دلیلیں۔
اور جب قارئین ان تین مراحل کو طے کرلیں تو پھر ہم مذہب امامیہ کی خصوصیات کے متعلق تحقیق میں مشغول ہوں گے۔
|