|
امام عصر سے متعلق
جوانوں کے لئے سوالات اور انکے جواب
س١ : اس وقت روئے زمین پر حجت خدا کون ہے ؟
ج١: بارہویں امام مہدی (عج)
س٢: امام عصر کب اور کہاں پیدا ہوئے ؟
ج٢: ١٥شعبان المعظم ٢٥٥ ھ ق میںسامرہ میں پیدا ہوئے ۔
س٣: آپ کے والدماجداور والدہ گرامی کا نام کیا ہے ؟
ج٣: والد امام حسن عسکری علیہ السلام اور والدہ نرجس خاتون ۖہیں ۔
س٤: امام عصر کا نام کیا ہے اور کس نے رکھا ہے ؟
ج٤: آپ کااصل نام (م ح م د (ہے او ر یہ نام رسول خدا ۖنے رکھا ہے ۔
س٥: آپ کی کنیت کیا ہے ؟
ج٥: ابو القاسم ،ابوصالح ،ابو عبداللہ،ابو ابراہیم اور ابوجعفر۔
س٦: آپ کو امامت کے فرائض کب سونپے گئے ؟
ج٦: ٨ربیع الاول ٢٦٠ ھ ق کو ۔
س٧: اس وقت آپ کی عمر مبارک کیا ہے؟
ج٧: اس وقت آپ کی عمر مبارک ١١٧٠سال ہے ۔
س ٨: امام حسن عسکری ـ کی شہادت کے وقت بادشاہ وقت کون تھا ؟
ج٨: معتمد عباسی حکمران وقت تھا ۔
س٩:غیبت کی کتنی قسمیں ہیں ؟
ج٩:غیبت کو دو حصّوں میں تقسیم کیا گیا ہے ۔
(غیبت صغری ...غیبت کبری ) تاریخ کے بیان کے مطابق غیبت صغری کی مدت ٢٦٠ سے ٢٣٩ تک اور غیبت کبری کی مدت ٣٢٩ سے نامعلوم مدت تک ۔
س١٠ : امام زمانہ سے متعلق آئمہ معصومین کی کوئی حدیث پیش کریں ؟
ج١٠ : امام (عج)سے متعلق معصومین سے سینکڑوں کی تعداد میںمختلف مضامین کی حدیثیں شیعہ اوراہل سنت حضرات نے اپنی اپنی کتابوں میں نقل کی ہیںلیکن آپ مثال کے طور پر اس حدیث کوملاحظہ فرمائیںجسے علامہ جوادی نے اپنے ترجمہ میں نقل کیا ہے کہ: امام محمد باقر (ع) کا ارشاد گرامی ہے کہ خلوص دل کے ساتھ ظہور قائم کا انتظار کرنے والا شہداء اور صدقین میں شمار ہو تا ہے ،اس لئے کہ ایمان بالغیب سے بڑا کو ئی ایمان نہیں ہے اور یہ انسان کو مجاہد کی صف میں لا کر کھڑا کر دیتا ہے
س١١ : پیغمبر اکرم ۖسے کو ئی حدیث ہو تو پیش کریں ؟
ج١١ : پیغمبراکرم ۖنے فرمایا:''اس خدا کی قسم جس نے مجھے زندگی عطا کی اور پیغمبری سے نوازا ! یہ وہ زمانہ ہوگا جب میرا فرزند قائم ایک طولانی عرصے کے لئے لوگوں کی نظروں سے پو شیدہ ہو جائیگا اس زمانے میں لوگ کہیں گے کہ خدا کو آل محمد کی ضرورت نہیں ہے اسی طرح دوسرا گروہ بھی ان کی امامت اور رہبری میں شک کرئیگا مگر حقیقی مومن مضبوطی کے ساتھ اپنے دین پر باقی رہیں گے اور خود کو ہر طرح کے شکو ک و شبہات سے محفوظ رکھیں گے تا کہ شیطان ان کو نہ بہکا سکے وہ لوگ میرے بھائی ہو نگے
وہ لوگ خوش نصیب ہوں گے جو میرے قائم کی غیبت کے زمانے میں صبر کریں گے اور اسی طرح وہ لوگ بھی خوش نصیب ہوںگے جو اسکی محبت پر ثابت قدم رہیں گے
اسکے علاوہ پیغمبر اکرم ۖکی دوسری حدیث میں ہے کہ آپ ۖ نے فرمایاہے کہ:
امام (عج)کے ظہور کا انتظار عبادت ہے میری امت کا بہترین عمل خدا سے امام کے ظہور کی دعا کرنا ہے (1)
س ١٢: امام زمانہ کا ذکر قرآن مجید میں کتنی مرتبہ ہوا؟
ج١٢: بعض نے قرآن مجید کی ٣٠٠آیتوں کو امام عصر سے متعلق بیان کیا ہے جن میں سے بعض آیتیںامام کے ظہور اور انکے انتظار پر دلالت کرتی ہیں(صحیفة المہدی(
س١٣: کیاامام زمانہ کی شان میں کوئی آیت پیش کر سکتے ہیں :
ج١٣ :جی ہاں ! قرآن مجید میں بہت سی آیتیں انکی شان میں ملیںگی جس پر ہمارے شیعہ مفسرین کا بیان ہے کہ یہ آیات امام عصر کی شان میں نازل ہوئی ہیں لیکن ہم یہاں اہل سنت حضرات کی معتبر کتاب ینابیع المودة سے ایک قرآنی آیت پیش کررہے ہیں جس پر انکا اتفاق ہے کہ یہ آیۂ مبارکہ امام مہدی (عج)کی شان میں نازل ہو ئی ہے الم ذلک الکتاب لا ریب فیہ ھدی للمتقین الذین یومنون بالغیب۔ (2)
اس آیہ مبارکی تفسیر کرتے ہوئے صاحب کتاب نے یو ںبیان کیا ہے کہ متقین سے مراد شیعیان حیدر کرار ہیں اور غیب سے مراد جناب امام ولی عصر ارواحنا لہ الفداء ہیں ۔
اور مومن وہ ہے جو غیبت امام زمانہ پر ایمان رکھے۔(3)آپ اسکی تفصیل دیگر کتابوں جیسے بحا ر الانوار جلد ٥١ ص٥٢ و غایة المرام ص٧١٩ میںدیکھ سکتے ہیں ۔
س١٤: کیا توریت ،زبور اور انجیل میں بھی امام زمانہ کا ذکر ہوا ہے ؟
ج١٤ : جی ہاں صرف انہی کتابوں میں نہیں بلکہ دنیا کے تمام ادیان کی معتبر کتابوں میں امام کا ذکر ہوا ہے یہ اور بات ہے کہ بیان کرنے والے نے اپنی زبان میں بیان کیا ہے۔ توریت میں امام عصرعلیہ السلام کو (ماشع،قیدمو اور شیلو( کے نام سے یاد کیا گیا ہے۔ زبور میں بنام قائم اور انجیل میں بنام مہمید آخر ،جناب ابراہیم کے صحیفہ(صحف ابراہیم (میں بنام صاحب آپ کا تذکرہ آیا ہے۔(4)
س١٥: کیا امام زمانہ کے اسم مبارک کو بغیر وضو چھو سکتے ہیں؟
ج١٥: ہرگزنہیں یہ عمل حرام ہے (5)
س١٦: امام زمانہ کی حکومت کی مدت کیا ہے؟
ج١٦: اس امر میں اختلاف ہے مگر احادیث کے مطابق امام عصر کی حکومت کی مدت ٧،٨،٩،٧ا،٩ا،٣٩،٤٠،٧٠،و٣٠٩سال ذکر ہے۔
س١٧: امام زمانہ کب اور کس دن ظہور کریں گے؟
ج١٧: اس کا علم فقط خدا کے پاس ہے احادیث کے مطابق امام عصر کے ظہورکا دن جمعہ اورروز عاشور ہو گ(6)
س١٩: امام زمانہ کی غیبت کا سبب کیا ہے؟
ج١٩: آپ کتاب ہذا کا دقت سے مطالعہ کریںتو جواب مل جائے گا۔
س ٢٠: نماز امام زمانہ کے پڑھنے کا کیا طریقہ ہے؟
ج٢٠: یہ نماز بالکل نماز صبح کی طرح دورکعت ہے مگر صرف اس فرق کہ ساتھ کے اس نماز کی ہر رکعت میں آیہ مبارکہ (ایاک نعبد و ایا ک نستعین(کو سو مرتبہ پڑھا جاتا ہے نیز نماز کے تمام ہونے پر دعائے فرج (الھی عظم بلاء و برح الخفائ...( کا پڑھنا بھی وارد ہے مفاتیح الجنان کی طرف رجو ع کریں۔
س٢١: کیا ہم امام زمانہ کے یاور وانصار میں شمار ہو سکتے ہیں اور اگر ہوسکتے ہیں توکیسے؟
ج٢١: کیوں نہیں سب سے پہلے ہمیں امام عصر کی فرمائشات پر عمل کرنے کی کوشش کرنی چاہیئے اس کے علاوہ امام جعفر صادق ـسے روایت ہے کہ آنحضرت نے فرمایا:
جو بھی چالس صباح(صبح(دعائے عہد کو پڑھے گا تو وہ امام کے یاور انصار میں شمار کیا جائے گا اور اگر ظہور سے پہلے اسے موت آگئی تو خدا وند عالم اسے ظہور کے وقت قبر سے اٹھائے گا تاکہ وہ امام کے یار وانصار کے ہمراہ ہو جائے خدا وند عالم اسکے ہر کلمہ کے عوض اسے ہزار حسنہ عطاکرے گااور اسکے ہزار گناہوں کو معاف کردے گ(7)
س٢٢:امام زمانہ نے ہمارے لئے کیا فرمایا ہے ؟
ج٢٢:ایسے تو امام عصر نے ہمارے لئے بہت کچھ فرمایا ہے امام کی تقریبا ٨٠ توقیعات میں ہمارے لئے بہت سی چیزیں دیکھنے کو ملتی ہیں لیکن بطور اختصار ایک جملہ کی طرف اشارہ کررہا ہوں کہ امام علیہ السلام نے فرمایا :''اگر تم ہماری طرف متوجہ ہونا چاہو تو (زیارت آل یٰس جو کہ خود امام سے متعلق (کو ضرور پڑھو اور اے میرے شیعو! ہمارے ظہور کی دعائیں خدا سے مانگو''۔
س٢٣: کیا دنیا میں انسان اتنی طولانی عمر بھی گزار سکتا ہے؟!
ج٢٣: آپکا سوال مبہم ہے آپ کے سوال کا کیا مقصد ہے ؟کیا آپ امام عصر کی طولانی عمر کے برے میں سوال کرنا چاہتے ہیں؟اگر آپ کی مرادیہ ہے توملاحظہ فرمائیں اس دنیا میں صرف ہمار ے امام ہی نہیں بلکہ انکے ساتھ کئی لوگ طولانی عمر کے ساتھ زندگی گذار رہے ہیںاور انہیں بھی ہمارے امام کے ظہور کا انتظار ہے جیسے برادران اہلسنت کے عقیدہ کے مطابق اللہ کے نبی حضرت الیاس اور ادریس ابھی تک زندہ ہیں اہل سنت حضرات جناب ادریس کے زندہ ہو نے پر اس آیت مبارکہ:
(و رفعنا ہ مکاناً علی( سے استناد کرتے ہیں(8)
اہل سنت حضرات اس بات کے قائل بھی ہیں کہ دنیا میں ابھی٤ /نبی زندہ ہیں جو اپنے اپنے امور میں لگے ہوئے ہیں لیکن مراسم حج میں ہر سال شرکت کرتے ہیں شیعوں کے مطابق دو نبی زندہ ہیں جنمیں پہلے جناب عیسیـ اور دوسرے جناب خضر ـ ہیں تو ہمیں یہ سوچنا اور غور کرنا چاہیئے کہ جو خدا اپنے چار نبی کو زندہ رکھ سکتا ہے کیا وہ اپنے محبوب حضرت ختمی مرتبت حضرت محمد مصطفی ۖکے نائب و جانشین اور انکے خلیفہ کو زندہ نہیں رکھ سکتا ! حالانکہ ہمیں تاریخ میں جناب آدم ـسے لیکر حضرت خاتم ۖتک اور حضرت خاتم ۖسے لیکر اب تک طول عمر کی بہت ساری مثالیں دیکھنے کو ملتی ہیں جیسے یہودیوں کی کتا ب توریت میں ان لو گو ںکے نام بیان کئے گئے ہیں جن کی عمر طولانی تھیںجیسے:
(جناب آدم ـ ٩٣٠سال۔
٢( جناب شیث ـ فرزند جناب آدم ـ ٢ا٩سال
٣(جناب لوش ـ فرزند شیث ـ ٩٠٥سال
٤(جناب قنیان ـ فرزندانوش ـ ٠ا٩سال
٥(جناب مہلائیل ـ فرزند قنیان ـ ٨٩٥ سال
٦(جناب یارد ـ فرزند مہلائیل ـ ٩٦٢سال
٧(جناب خنوخ ـ(جناب ادریس ـ کو ہی خنوخ کہتے ہیںجنکی طولانی عمر کا ذکر سورۂ مریم کی٥٧آیت ہے ملاحظہ کریں(فرزند یارد ـ٣٦٥سال دنیا میں رہے پھر اٹھا لئے گئے۔
٨(جناب متو شالح (عج) فرزند خنوخ ـ٩٦٩سال
٩(جناب لمک ـ فرزند متو شالح ـ٧٧٧سال
٠(حضرت نوح (عج) فرزند لمک ـ ٩٥٠سال(9)
ان اسماء کے ملاحظہ کرنے کے بعد ہمیں پتہ یہ چلتاہے کہ انسان کی عمر توریت کے مطابق فقط ٧٠ سال کی نہیں بلکہ حد اقل ٩٠٠ سال کی ہے اور یہ تو یہودیوں کی کتاب کا بیان ہے اب ہم اپنی مقدس اور محکم کتاب کا مطالعہ کریں کہ اس بارے میں اسکا نظریہ کیاہے ؟قرآن مجیدنے طولانی عمر کا کئی جگہو ں پر ذکر کیا ہے جیسے سورۂ انبیآء آیت ٤٤ ، سورۂ صافات آیت ٤٤ا، سورۂ عنکبوت آیت ٤ا،سورۂ قصص آیت ٤٥، سورۂ نسآء ٥٧ا۔(ان آیات کوملاحظہ کرنے سے بات اور واضح ہو جائے گی (
ہم امام جعفر صادق ـکی اس حدیث مبارک پر بات تمام کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:''خدا کے علم میں یہ بات مقدر تھی کہ قائم آل محمد کی عمر طولانی ہو چونکہ وہ جانتا تھا کہ بہت سے لوگ زمانۂ غیبت میں آپکی طولانی عمر پر شک و تردید کریں گے لہذا اس نے ان لو گو ںکو زندہ رکھا تاکہ انکی طولانی عمر کے ذریعہ دشمنوں کا جواب اور انھیں قانع کر سکیں ۔
س٢٤: کیا ہم امام زمانہ (عج) سے ملاقات کر سکتے ہیں ؟
ج٢٤: کیوں نہیں لیکن تقوی و طہارت روح کی شرط ہے اگر انسان متقی بن جائے تو یہ امر محال نہیں ہے جیسا کہ خدا وند عالم نے قرآن مجید کے لئے فرمایا:(لایمسہ الَّا المُطَھَّرُون۔کہف آیت ا٧ و٨٢(ٹھیک اسی طرح امام مبین کی ملاقات و دیدار بھی ہے متقی اور پرہیز گاروں کے علاوہ ان سے کو ئی نہیں مل سکتا۔
س٢٥: کیا امام زمانہ ہماری حالات سے باخبر ہیں ؟
ج٢٥: روایات کے مطابق ہمارے امام ہمارے تمام حالات کو جانتے ہیں اور ہماری مددبھی کرتے ہیں لیکن ہم انھیں پہچان نہیں پاتے جیسا کہ امام جعفر صادق نے فرمایا:و لو خلت الارض ساعة و احد ة من حجة اللہ لساخت باھلھا و لکن الحجة یعرف الناس و لا یعرفونہ کما کان یوسف یعرف الناس وھم لہ منکرون۔
اور اگر زمین حجت خداسے ایک لحظہ کے لئے بھی خالی ہو گئی تو یہ زمین پر رہنے والوںکو نگل جائے گی حجت خدالوگوں کو جانتے بھی ہیں اور پہچانتے بھی ہیں لیکن لوگ نہیںپہچان پاتے جناب یوسف ـلوگوں کو پہچانتے تھے مگر لوگ انھیں نہیں پہچان پا تے تھے (کتاب الغیبة نعمانی ص٤(
دوسری روایت امام سے جو نقل ہوئی ہے اسکا مضمون اسطرح سے کہ :امام قائم (عج) …مراسم حج میں شرکت کرتے ہیں اور لوگو ں کو دیکھا کرتے ہیں لیکن لوگ انھیں نہیں دیکھ پاتے اور اگر دیکھتے بھی ہیں تو انھیں پہچان نہیں پاتے(10)
س٢٦: غیبت امام زمانہ میں ہمارے کیا فرائض ہیں ؟
ج٢٦: جواب کے لئے کتاب کا مطالعہ کریں۔
س٢٧: امام زمانہ کی شان میں کتنی احادیث نقل ہوئی ہیں ؟
ج٢٧: امام (عج)کی شان میں نقل ہو نے والی حدیثوں کی تعداد بہت ہے تقریبا ً٧٠٠ یا اس سے زیادہ اس سلسلے میںآپ بحار ر الانوار جلد ٥١تا ٥٣ و منتخب الاثر صفحہ ٣١تا ٦٠ کی طرف رجوع کریں۔
س ٢٨: امام زمانہ کے ساتھ کل کتنے لوگ ہو نگے؟
ج٢٨: امام کے ناصرا ن کی تعداد ( ٣١٣(ہو گی ۔
س٢٩: کیا امام زمانہ کے رہنے کی کوئی خاص جگہ ہے ؟
ج٢٩: نہیں کتاب سیمای آفتاب صفحہ ٤٨٢ پر صاحب کتاب نے فرمایاکہ امام عصر کے رہنے کی کوئی خاص جگہ نہیں ہے مگر ہاں امام عصر کے قدم مبارک سے ضیاء حاصل کرنے والی زمینوں میں مکہ ٔ معظمہ ،مدینہ منوّرہ ،نجف اشرف ،کوفعہ ،کربلا ، کاظمین ،سامرہ ، بغداد،مشھد مقدس اور قم المقدسہ شامل ہیں۔
س٣٠:ان لوگوں کے اسماء بتا ئیں جنہوں نے امام عصر کی زیارت کا شرف حاصل کیا ہے ؟
ج٣٠:علامہ حلی، علامہ بحر العلوم، محمد بن عیسیٰ بحرینی، علی بن مہزیار .... جن لوگوں نے امام (عج) کی دیدار کا شرف حاصل کیا ہے لیکن ایک صابون فروش کو یہ سعادت نہیں مل پائی!اس بد نصیب شخص کی داستان کوملاحظہ کریں !
بصرہ میں رہنے والا ایک بندۂ مومن جو وہاںعطر فروشی کا کام کیا کرتا تھا خود اپنی زبان سے اس واقعہ کو بیان کرتاہے کہ میں ایک روز اپنی دکان میں بیٹھا تھا کہ اچانک دولوگ آئے اور سدرو کافور کی خریداری میںمشغول ہو گئے لیکن میں انھیں دیکھتے ہی پہچان گیا کہ یہ دونوں ایک اعلی شخصیت کے حامل ہیں اور یہ بصرہ کے رہنے والے نہیں ہیں میں نے احوال پرسی کے بعد ان سے پوچھنا شروع کیا کہ آپ لوگ کہا ںسے تشریف لائے ہیں ا ن لوگوں نے پہلے تو نہیں بتایا لیکن میرے بہت اصرا پر ا ن لوگوں نے کہ ہم امام زمانہ (عج) کی طرف سے آئے ہیں اور یہ سدر و کافور خریدنے کی علت یہ ہے کہ امام کے ایک چاہنے والے کا انتقال ہو گیا ہے لہذا اسکے کفن ودفن کا انتظام کرنے نکلے ہیں یہ سن کر اس نے فورا ً اپنی دکان بند کردی اور ان سے سفارش کرنے لگا کہ ہم بھی آپ کے ساتھ چلیں گے تاکہ امام (عج) کی زیارت کا شرف حاصل ہو جائے ۔ ا ن لوگوں نے بہت منع کیا لیکن میں نے انکی باتیں نہیںمانیںاور انکے ہمراہ ہوگیا وہ کہتا ہے کہ ہم انکے ساتھ عمّان سمندرکے قریب پہنچے تو نہ کہیں کشتی کا پتہ نہ کہیں کوئی آبادی ! یکا یک میری نظر ان بزرگواروںپر پڑی تو دیکھا کہ وہ یوں ہی پانی پر چلنے لگے !مجھے تعجب ہوا میں ساحل پر ہی یہ سوچ کر کھڑا رہا کہ کہیں غرق نہ ہو جاؤں! مگر جب ان لوگوں نے مڑکر دیکھا تو آواز دی آؤ کچھ نہیں ہو گا خدا وند عالم کو امام کا واسطہ دے کر پانی پر اپنا قدم رکھدو میں نے ایسا ہی کیا انکے پیچھے پیچھے چلتا رہا لیکن کچھ دور چلنے کہ بعد فضاء کی بدلی ہوئی صورت کو دیکھ کر یہ احساس کیا کہ کہیں بارش نہ ہو جائے ابھی کچھ دیرپانی پر چلا ہی تھا کہ بارش ہو نے لگی!
وہ بیان کرتا ہے کہ میں نے اتفاقاً اسی دن صابون خشک کرنے کی غرض سے اسے دھوپ میں ڈالا تھا ابھی میں اسی کشمکش میں تھا کہ اب تو بارش ہونے لگی اب کیا ہوگا سارا صابون خراب ہو جائے گا !اس فکر نے مجھے پریشان کردیا اور میں اسی صابون کی فکر میں تھاکہ اچانک موجوں نے ساتھ چھوڑ دیا اور میںپانی میں ڈوبنے نے لگا ان لوگوں نے میری مدد کی اور مجھے پانی سے باہر کھینچا اور کہنے لگے کہ تمہارے ڈوبنے کا سبب تمہاری یہ غلط فکر ہے! تم اپنے صابن کی یاد میں ڈوب گئے! انکی رہنمائی پردوبارہ میں نے خدا کو امام کا واسطہ دیا اور امام سے متوسل ہوا تو پہلے کی طرح پھر پانی پر چلنے لگا چلتے چلتے ایک ساحل پر پہنچا تو ایک ایسے خیمہ کو دیکھا جو شجرۂ طور کی مانند نور سے منور تھا اور اس خیمہ سے نور ساطح ہو رہا تھا کچھ ا ور آگے بڑھایہاں تک کے خیمہ کے قریب پہنچ گیا وہ بزرگ جو ہمارے ساتھ تھے انمیں میں سے ایک خیمہ میں داخل ہو ئے کہ امامعلیہ السلام سے میرے لئے اجازت طلب کریں جب وہ اندر تشریف لے گئے تو میں نے اچھی طرح خیمہ کو دیکھا اس میں سے انکی آواز تو آرہی تھی لیکن انکے وجود نازنین کو نہیں دیکھ پایا!انہوں نے امام سے میرے لئے اجازت چاہی لیکن آنحضرت نے فرمایا:
رُدُّہُ فَاِنّہُ رَجُل صَابوُنیّی !!اسے واپس کردو کیونکہ ابھی اسکے دل سے صابن کی محبت ختم نہیں ہو ئی ہے یہ دنیا کے زرق و برق میں کھویا ہوا ہے لہذا اس بارگاہ میں ایسے لوگوں کی ہر گزگنجائش نہیں ہے !(سیمای آفتاب صفحہ٣١٣(
اس واقعہ سے نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ انسان کو خصوصاً شیعیان حیدر کرار اور منتظران امام عصر کو دنیا کی آلودگی سے دامن بچانا چاہیئے اور اپنے گناہ پر نادم ہوکر توبہ اور استغفار کرنا چاہیئے۔
س٣١: نواب اربعہ کہاں دفن ہیں ؟
ج٣١: بغداد میں ۔
س٣٢: نواب اربعہ کے کیا معنی ہیں،اور انکے نام کیا ہیں ؟
ج٣٢:نواب: نائب کی جمع ہے اور نواب اربعہ کے معنی چار نائب کے ہیں ۔
١( جناب ابو عمرو عثمان بن سعید عمری جو امام عصر کے نائب٢٦٠ہجری قمری تک رہے
٢( جناب ابو جعفرمحمدبن عثمان عمری ... ٣٠٥ تک...
٣( جناب ابوالقاسم حسین بن روح... ٣٢٦ تک...
٤( جناب ابوالحسن بن علی محمدسمری...٣٢٩ تک...
جیسا کہ تاریخی کتابوں سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ چار بزرگوار زمانہ غیبت صغریٰ میںامام (عج) کے پیغام کوانکے شیعوں تک پہنچایا کرتے تھے اور آج بھی ان میںسے جناب حسین بن روح نوبختی کے توسل سے دنیا اپنا پیغام امام عصر تک پہنچاتی رہتی ہے۔
……………………………
(1) روزگاررہای جلدا ص٣٥٣ ح ٣٥٢
(2) بقرہ آیہ ١
(3) ینا بیع المودة صفحہ ٤٤٣
(4) اقوال الائمہ جلد١ صفحہ٣٢٩
(5) رسالۂ امام خمینی مسئلہ ٩ا٣
(6) بحارج٥٢ص٢٧٩و خصال غیبت نعمانی ص٢٨٢
(7) ص ٩٤١(دعائے ندبہ کے بعد(مفاتیح الجنان،شیخ عباس قمی
(8) البیان فی اخبار صاحب الزمان ص٤٩ا
(9) توریت سفر پیدائش باب پنجم آیہ٥،٨،اا،٤ا،٧ا،...ا٣و باب نہم آیہ ٢٩
(10) اصول کافی جلد اص٣٣٩
|
|