کتاب کانام: وصال امام زمان (عج)
مصنف: سید تقی عباس رضوی قمی کلکتہ
امام زمانہ (عج):
وارث کرامات پیغمبر ۖ ----------------------------------------- ...ا لکرامةا لمحمد یّة
وارث شجاعت امام علی ـ -------------------------------------- وَ القُوَّ ةا لمُرتَضْو یّةّة
وارث مکارم امام حسن ـ --------------------------------------- وَ المکارم ا لحَسنیّةّة
وارث عزم امام حسین ـ ---------------------------------------- وَ ا لعَزا ئم ا لحُسینیّةّة
وارث عبادت امام سجاد ـ -------------------------------------- والعبادةا لسجادیة
وارث علوم امام محمد باقر ـ ----------------------------------- وَ ا لعلوم ا لباقریة
وارث امامت امام جعفر صادق ـ ------------------------------- وَ الأمامة ا لصادقیّة
وارث اخلاق امام موسی کاظم ـ -------------------------------- وَ الأخلاق ا لکاظمیّة
وارث معارف و کمال امام رضا (ع) ------------------------- وَ ا لمعارف ا لرّضویّة
وارث سخاوت امام محمد تقی ـ -------------------------------- وَ ا لجُود ا لتقویّة
وارث مقامات امام علی نقی ـ ---------------------------------- وَ ا لمقامات النقویّة
وارث لشکر امام حسن عسکری (ع) ------------------------- وَ ا لعساکر ا لعسکریّة اَ لَّذِ یْ فَاقَ َ
الأنا مَ کَرَامَةً وَ فَضْلاً (٥)
امام زمانہ (عج) وہ ہیں جو اپنے کرامات اور فضائل کے لحاظ سے تمام مخلوقات پر فوقیت رکھتے ہیں لہذا:
اسی سے سلسلۂ صبح و شام قائم ہے
ہمیں بھی ناز ہے اپنا امام (عج) قائم ہے
امام صادق ـنے فرمایا:
لو کان حبُّک صادقاً لَاَطَعْتَہُ اِنَّ اَلْمُحِبَّ لِمَنْ یُحِبُّ مُطِیْع (٦)
اگر تمہاری محبت سچی ہوتی تو تم محبوب کی اطاعت کرتے کیونکہ محب اپنے محبوب اور ہر عاشق اپنے معشوق کی رضامندی اور اسکے فرمان کا مطیع ہوتا ہے یہ قول ایک ایسے کا مل انسان کاہے جس نے اپنی زندگی کاایک ایک لمحہ اپنے محبوب کی رضامیںصرف کیا اورجاتے جاتے دنیا کو ایسا پیغام دیا جسے قیامت تک دنیا بھلا نہیں سکتی اور ساتھ ساتھ اپنے محبوں کو شہادت سے پہلے یہ سمجھاگئے کہ دیکھو: "کُوْنُوْا لَنَا زَیْنَا وَلٰاتَکُوْنُوا عَلَیْنَا شَیْناً" (٧)تم ہمارے لئے باعث زینت اور باعث فخر بننا، ننگ و عار کا باعث نہ بننا۔ لیکن ہم جب اپنی قوم کے حالات پر نظر ڈالیں تو یہ صاف دیکھنے کو ملتا ہے کہ دریائے نیل سا موجیں مارتا ہوا آج کا ہمارا معاشرہ اور اس کے بے بہرہ لوگ بجائے ترقی کے تنزلی کی راہ پر گامزن ہیں،واقعا ًکتنے نادان اور بے فہم ہیں لوگ!! ایک طرف یہ دعویٰ بھی ہے کہ ": اِنِّیْ سِلْم لِمَنْ سَالَمَکُمْ وَ حَرََب لِمَنْ حٰارَبَکُم ْ "(٨)اور دوسری طرف دیکھیں تو معلوم ہوگا کہ بدلتے ہوئے زمانے کے ساتھ ہم ایسے بدل گئے ہیںکہ ہمارا یہ دعویٰ اب دعویٰ نہیں بلکہ ایک فریب ہے کیوں!!
اس لئے کہ آج ہم جس پر آشوب زمانے میں زندگی کے مراحل طے کررہے ہیں نہ تو اس زمانے میں مولائے کائنات ـ کی امامت ہے نہ ہی امام حسن اور امام حسین کی امامت بلکہ اگر چہ ہمارے سارے امام معصوم ـ ہیں، اور سب مساوی طور پر لائق صداحتر ام ہیں لیکن اس وقت حقیقت میں دیکھا جائے تو ہمارا سب سے گہرا رشتہ اس امام سے ہے جس کی امامت میں ہم زندگی بسر کررہے ہیں جس کے وجود بابرکت سے کائنات کانظام باقی ہے، ہماری ایک ایک سانس اسی کی رہین منت ہے ،ہم شیعیان حیدر کرار آج جہاں بھی جس جگہ بھی اس کائنات کے کسی گوشے میں صحیح و سالم ہیں تو یہ اسی کے وجود بابرکت کی دین ہے ۔ امام زمانہ اپنے خط میں فرماتے ہیں کہ :
"اِ نَّا غَیْرُ مُھْمِلِیْنَ لِمُرَاعَاتِکُمْ وَلا نَاسِیْنَ لِذِکْرِکُمْ وَلَوْلا ذٰلِکَ لنُزّلَِ بِکُم الأوائُ واصْطَلَمَکُم الأَعْدائُ" (٩)
ہم تمہاری حفاظت میں کوتاہی نہیں کرتے اور نہ ہی تمہاری یاد سے غافل ہوتے ہیں اگر ایسا نہ ہوتا تو مشکلات تم پر ٹوٹ پڑتیں اور دشمن تمہیں کچل ڈالتے۔ غوروفکر کامقام ہے کہ جس قوم کا ایسا ہادی او ررہبر ہو جو غیبت میں رہنے کے باوجود ان کی نگہداری
او رحفاظت کرے،وہ اپنے ہادی و رہبر سے غافل!!!
لیکن سچ تو یہ ہے کہ غیبت، خداکی ایک مصلحت ہے ورنہ کریم ابن کریم ہمیشہ ہم لوگوں کے درمیان ہیں اور یہ توہمارے ناشائستہ اعمال نے ہمارے اور ان کے درمیان پردہ ڈا ل دیا ہے ، ہم ایسے بدکردار ہیںکہ امام ـکے اس قول کے برعکس سبب زینت بننے کے بجائے باعث ذلت بن گئے ہیں۔
ہمیں تو اپنے معاشرہ سے لیکر دنیا کے گوشہ گوشہ میں ایک ہی دستور اور ایک ہی رسم دیکھنے کو ملی کہ عاشق انپے معشوق کے وصال کی خاطر اپنی جان ، ،دولت وحکومت،اپنا قیمتی وقت اوراپنا ایک ایک لمحہ اس پر نچھاور کردیتا ہے ۔
لیکن ہم ہیںکہ اپنے محبوب کے دیدار کی خواہش تک نہیں کرتے وصال محبوب تو دور کی بات ہے نہ جانے ہم پر کیسی غفلت طاری ہے کہ ہم ظلمتوںکے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں غرق ہوتے چلے جارہے ہیں۔
ہمارا محبوب اپنے عاشق کے وصال کے لئے ہمیشہ بے قرار ہے اس لئے ہمیںیہ چاہئے کہ اپنے اعمال وکردار کی اصلاح کریں تاکہ ہمارے ناشائستہ اعمال و بدکردار ی ہماری شخصی زندگی میںرکاوٹ نہ بنیںاور جب آنے والا آئے تو ہمیں دیکھ کر فخر کرے کہ واقعا ًیہ ہمارے عاشق ہیں اور یہی ہمارے شیعہ بھی ہیں۔
ہمارا یہ فریضہ ہے کہ روزانہ کم از کم ایک دفعہ خلوص دل سے امام (عج)کے ظہور کی دعا کریں ۔
ہمیں روزانہ کم از کم ایک مرتبہ تو صمیم قلب سے امام (عج)کی خدمت اقدس میں سلام بھیجنا چاہئے ہمیں روزانہ امام (عج)کی سلامتی کے لئے صدقہ دینا چاہیئے اور بارگاہ رب العزت میں اپنے ہاتھوں کو بلند کرکے دعا ء کرنا چاہیئے کہ اے پالنے والے منجی عالم بشریت ،یوسف زہرا کے ظہور میں تعجیل فرمااور ہمیں انکے اعوان وا نصار میں قرار دے۔
آمین
……………………………
(١) سورۂ مائدہ٣٥
(٢) غرر الحکم جلد ١صفحہ ١٠٨
(٣) اصول کافی جلد٢ صفحہ٣٠٠
(٤) بحار الانوار جلد ٧٨ صفحہ ١٨٣
(٥) وسیلة الخادم الی المخدوم (شرح صلوات چہاردہ معصوم صفحہ ٢٧٨(
(٦) وسائل الشیعہ ج١٥/ص٣٠٨ (باب وجوب اجتناب معاصی(، امالی شیخ صدوق ص٤٨٩، روضة الواعظین
ج٢/ص٤١٨، بحار الانوار ج٦٧/ص١٥، بحار الانوار ج٤٧/ص٢٤، فلاح السائل ص١٥٨، المناقب
ج٤،ص٢٧٥
(٧) وسائل الشیعہ ج١٢/ص٨، بحار الانوار ج٦٥/ص١٥١، بحار الانوار ج ٦٨/ص٢٨٦، اعلام الدین
ص١٤٣، امالی شیخ صدوق ص٤٠٠، امالی شیخ طوسی ص ٤٠٠
(٨) زیارت جامعہ (مصباح الکفعمی ص٥٠٥( ، زیارت عاشورا (مصباح المتھجد ص٧٧٤(
(٩) الاحتجاج ج٢/ص٤٩٥، بحار الانوار ج ٥٣/ص٢٧٤، الخرائج ج٢/٩٠٢
|