صحیفہ امام مھدی علیہ السلام
 

۱۱۔ امام جواد کی دعا
دنیا سے ظلم اور ستم کو دور کرنے کے لئے اس دعا کو سید بن طاؤوس نے مھج الدعوات میں حضرت جواد الائمہ سے نقل کیا ہے


۱۲۔ دجال کے شرّ سے حفاظت کی دعا
معاذ بن جبل کہتاہے کہ ایک دن پیغمبر خدا نے مجھے عبداللہ بن سلام کے پاس بھیجا تا کہ حضرت کی خدمت میں شرفیاب ہوجائے حالانکہ اس وقت کچھ لوگ حضرت کے اطراف میں حلقہ کئے ہوئے تھے عبداللہ بن سلام داخل ہوا پیغمبر خدا اس کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا اے عبداللہ جس دن حضرت ابراہیم کو آگ میں ڈالا گیا خدا نے اس کو دس کلمات کلمے یاد کرادیے کیا وہ کلمات تورات میں موجود ہیں عبداللہ نے کہا اے پیغمبر خدا میرے ماں باپ تمہارے اوپر قربان ہوں کیا کوئی چیز اس کے بارے میں آپ پر نازل ہوئی ہے میں نے اس کے ثواب اور اجر کو تورات میں پڑھا ہے لیکن ان کلمات کو دریافت نہیں کرسکا اور وہ دس کلمات ہیں اس میں اسم اعظم موجود ہے مطلب رسول خدا نے فرمایا کیا خدا نے ان کلمات کو حضرت موسیٰ کو یاد کرایا ہے تو کہا کہ خداوند نے ان کلمات کو ابراہیم خلیل کے علاوہ کسی کو یاد نہیں کرایا ہے۔ رسول خدا نے فرمایا اے عبداللہ اس کا ثواب اجر تورات میں کیا ہے عبداللہ نے کہا اے رسول خدا کس کی ہمت ہے کہ اس کے ثواب اور اجر کو بیان کرے صرف یہ دیکھا ہے کہ تورات میں لکھا ہوا موجود ہے۔
کوئی بندہ نہیں ہے کہ خدا نے ان پر احسان کیا ہو اور ان کلمات کو اس کے دل میں رکھا ہو مگر یہ کہ اس کے آنکھوں میں نور اور اس کے دل میں یقین قرار دیتاہے اور اس کے سینہ کو ایمان قبول کرنے کے لئے کھول دیتاہے اس کے لئے ایک نور قرار دیتاہے کہ جہاں بیٹھا ہوا ہے وہاں سے عرش تک نور افشانی کرتاہے اس کی وجہ سے دن میں دو مرتبہ ملائیکہ پر فخر و مباہات کرتاہے حکمت کو اس کی زبان میں قرار دیتاہے اور حفظ قرآن اس کو عطا کرتاہے اگرچہ اس امر میں حریص نہ بھی ہو اس کو دین میں فقیہ اور عالم بنادیتاہے اور اس کی محبت کو لوگوں کے دلوں میں ڈال دیتاہے قبر کے عذات اور دجال کے فتنہ سے محفوظ ہوجاتاہے قیامت کے ہولناک خوف سے محفوظ ہوجاتاہے اس کو شہداء کی جماعت میں مبعوث کرتاہے خداوند تعالیٰ اس کو وہ عزت دیتاہے کہ جو عزت اپنے پیغمبروں کو عطا کرتاہے جس وقت لوگ کسی چیز سے ڈریں گے وہ نہیں ڈرے گا جب لوگ محزون ہونگے وہ غمگین نہیں ہوگا وہ کدا کی درگاہ میں صدیقین میں سے لکھا جائے گا اور قیامت کے دن آرام اور مطمئن دل کے ساتھ محشور ہوگا یہ ان میں سے ہے کہ جو حضرت ابراہیم کے ساتھ ہم مرتبہ ہوگا۔ وہ اس دعا کے ساتھ خدا سے جو چیز مانگے گا خدا اس کو دے دے گا اگر کدا کی قسم کھالے تو اس کی قسم کو اچھا قرار دیتاہے اور دارالجلال میں حضرت رحمان کا ہمسایہ ہوجاتاہے اور اس کیلئے ہر شہید جتنا ثواب ہے کہ جو اس دنیا کی پیدائش سے شہید ہوئے ہیں پیغمبر اکرم نے فرمایا اے ابن سلام دارالجلال کیا ہے کہا بہشت جاویدان ہے وہاں پر خدائے رحمان کا عرش ہے جو جوار خدا میں ہے ابن سلام نے عرض کیا اے رسول خدا ہمارے اوپر احسان کریں اور اس دعا کو ہمیں یاد کرادیں جیسا کہ خدا نے تم پر احسان کیا ہے حضرت پیغمبر نے فرمایا خدا کے لئے سجدہ کرو راوی کہتاہے تمام مراصی سب اور جو بھی وہاں حاضر تھے سب سجدہ میں گئے جب سجدہ سے سر اٹھایا تو پیغمبر اسلام نے فرمایا کہ وہ دعا یہ ہے۔

عرض کیا اے رسول خدا ان کلمات کا ثواب کیا ہے
حضرت نے فرمایا ھیہات ھیہات قلم اس دعا کے ثواب کے لکھنے سے رکا ہوا ہے اگر سات آسمان اور زمین کے ملائکہ سب اکٹھے بیٹھ کر اس دعا کے ثواب کو قیامت تک بیان کریں تو ہزار جزء میں سے ایک جز کی توصیب نہیں کرسکے گے اس وقت حضرت نے اس دعا کے فضائل کو بیان کیا یہاں پر ذکر کرنے کی گنجائش نہیں ہے اس لئے اسی مقدار پر اکتفا کرتاہوں۔

۱۳۔ دعائے فرج
شیخ کفعمی البلد الامین میں کہتاہے کہ یہ دعا ہمارے مولیٰ صاحب الزمان نے اس شخص کو تعلیم دی کہ جو قید خانہ میں بند تھا اور اس کو قید خانہ سے نجات ملی
إلھِی عَظُمَ الْبَلائُ، وَبَرِحَ الْخَفائُ، وَانْکَشَفَ الْغِطائُ، وَانْقَطَعَ الرَّجائُ ، وَضاقَتِ
میرے معبود! مصیبت بڑھ گئی ہے چھپی بات کھل گئی ہے پردہ فاش ہو گیا ہے امید ٹوٹ گئی ہے زمین تنگ
الْاَرْضُ وَمُنِعَتِ السَّمائُ، وَٲَ نْتَ الْمُسْتَعانُ، وَ إلَیْکَ الْمُشْتَکیٰ، وَعَلَیْکَ الْمُعَوَّلُ فِی
ہوگئی ہے اور آسمان نے رکاوٹ ڈال دی ہے تو ہی مدد کرنے والا ہے اور تجھی سے شکایت ہو سکتی ہے اور تنگی وآسانی میں صرف تو ہی
الشِّدَّۃِ وَالرَّخائِ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ ٲُولِی الْأَمْرِ الَّذِینَ فَرَضْتَ
سہارا بن سکتا ہے اے معبود محمد(ص) و آل(ع) محمد(ع) پر رحمت نازل فرما جو صاحبان امر ہیں وہی ہیں جن کی اطاعت تو نے
عَلَیْنا طاعَتَھُمْ، وَعَرَّفْتَنا بِذَلِکَ مَنْزِلَتَھُمْ، فَفَرِّجْ عَنّا بِحَقِّھِمْ، فَرَجاً عاجِلاً قَرِیباً
ہم پر فرض کی ہے اور اس طرح ہمیں ان کے مرتبہ کی پہچان کرائی ہے پس ان کے صدقے میں ہمیں آسودگی عطا فرما جلد تر نزدیک
کَلَمْحِ الْبَصَرِ ٲَوْ ھُوَ ٲَقْرَبُ یَا مُحَمَّدُ یَا عَلِیُّ یَا عَلِیُّ یَا مُحَمَّدُ إکْفِیانِی فَ إنَّکُما کافِیانِ
تر گویا آنکھ جھپکنے کی مقدار یا اس سے بھی پہلے یامحمد(ص) یاعلی(ع) یاعلی(ع) یامحمد(ص) میری سرپرستی فرمائیے کہ آپ دونوں ہی کافی ہیں
وَانْصُرانِی فَ إنَّکُما ناصِرانِ ۔ یَا مَوْلانا یَا صاحِبَ الزَّمانِ، الْغَوْثَ الْغَوْثَ الْغَوْثَ،
میری مدد فرمائیے کہ آپ دونوں ہی میرے مددگا رہیں اے ہمارے آقا اے صاحب زمان (ع)فریاد کو پہنچیں فریاد کو پہنچیں فریاد کو پہنچیں
ٲَدْرِکْنِی ٲَدْرِکْنِی ٲَدْرِکْنِی السَّاعَۃَ السَّاعَۃَ السّاعَۃَ الْعَجَلَ الْعَجَلَ الْعَجَلَ یَا ٲَرْحَمَ
مجھے پہنچیں مجھے پہنچیں مجھے پہنچیں اسی وقت اسی لمحے اسی گھڑی جلد تر جلد تر جلد تر اے سب سے زیادہ
الرَّاحِمِینَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِہِ الطَّاھِرِینَ
رحم کرنے والے واسطہ ہے محمد(ص)(ص) کااور ان کی پاک آل(ع) کا۔


۱۴۔ امام زمانہ کے ظہور کے لئے دعا
(حضرت امام موسیٰ کاظم(علیہ السلام ) کے حرم میں)
حضرت کے پاؤں کی طرف کھٹے ہوجاؤ اور کہو

اس کلمہ کو ایک سانس کی مقدار تکرار کرو اس کے بعد اپنی حاجت کی درخواست کرو کہ خدا کے حکم سے وہ حاجت پوری ہوگی۔

۱۵۔ سجدہ شکر میں امام زمانہ کے ظہور کے لئے دعا
شیخ طوسی مصباح المتھجد میں فرماتے ہیں کہ سجدہ شکر کو انجام دو اس کے بعد اس دعا کو پڑھو کہ جس کو امام کاظم علیہ اسلام نے خط کے ضمن میں عبداللہ بن جندب کو لکھا اور فرمایا جس وقت سر کو سجدہ میں رکھوگے تو تین مرتبہ کہو


۱۶۔ چھینک کے وقت دعا
جنات الخلود میں ذکر کیا ہے مستھب ہے کہ چھینک کے وقت شہادت کی انگلی کو ناک کے قریب رکھے اور جس دعا کو امام زمان نے پڑھا اس دعا کو پڑھے
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعیالَمینَ، وَصَلَّی اللّٰہُ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَ آلِہِ عَبْداً ذٰاکِراً لِلّٰہِ، غَیْرَ مُسْتِنْکِفٍ وَلٰا مُسْتَکْبِرٍ۔

۱۷۔ مخصوص وقت میں سفر کی دعا
سید بزرگوار علی بن طاؤوس کتاب الاسرار المودعة فی ساعات الیل و النھار میں بیان فرماایاہے ہر مخصوص دن میں ایک وقت ائمہ طاہرین میں سے کسی ایک نام کے ساتھ مخصوص ہے اس کے لئے دو قسم کی دعائیں نقل ہوئی ہیں جس نے ان میں ایک میرے جد ابوجعفر کے خط سے اور دوسری کو اس خط سے کہ جو ابن مُقلہ سے منسوب ہے ان کو نقل کیا ہے واضح ہے کہ روایات کے تقاضا کے مطابق ہر ایک بزرگوں کے ساتھ ایک وقت مخصوص ہے۔ شیخ کفعمی نے ہر دن کو بارہ گھڑیوں میں تقسیم کیا ہے اور ان میں سے ہر ایک گھڑی کو بارہ اماموں میں سے ایک کی طرف نسبت دی ہے اور پھر ہر گھڑی کے لئے ایک دعا جو اس امام کے توسل پر مشتل ہے بتائی ہے۔
مصباح میں فرمایا ہے کہ پہلی گھڑی صبح صادق سے لیکر سورج نکلنے تک امیرالموٴمنین علی بن ابی طالب کی طرف منسوب ہے دوسری گھڑی سورج نکلنے کے بعد سرخی دور ہونے تک امام حسن کی طرف منسوب ہے تیسری گھڑی شعاعوں کے پھیلنے سے لے کر تھوڑا سورج بلند ہونے تک امام حسین کی طرف منسوب ہے چوتھی گھڑی دن کے بلند ہونے سے لیکدر دن کے ڈھلنے تکا امام زین العابدین علی بن الحسین کی طرف منسوب ہے پانچویں گھڑی دن کے ڈھلنے سے لے کر چار رکعت نماز کے ادا کرنے کی مقدار تک امام محمد باقر کی طرف منسوب ہے چھٹی گھڑی چار رکعت نماز ادا کرنے کی مقدار کے بعد سے لیکر ظہر کی نماز پڑھنے تک امام جعفر صادق کی طرف منسوب ہے ساتویں گھڑی ظہر کے بعد چار رکعت کی مقدار پہلے تک امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی طرف منسوب ہے آٹھویں گھڑی ظہر کے بعد چار رکعت کی مقدار سے لے کر عصر کی نماز تک امام رضا علیہ السلام کی طرف منسوب ہے نویں گھڑی عصر کی نماز سے لیکر دو گھڑی بعد تک امام محمد تقی علیہ السلام کی طرف منسوب ہے دسویں گھڑی عصر کی نماز کے بعد دو گھڑیوں کے بعد سے لے کر سورج کی زردی مائل ہونے سے پہلے تک امام علی نقی علیہ السلام کی طرف منسوب ہے گیارہویں گھڑی سورج کے زردی مائل ہونے سے پہلے سے لے کر زردی مائل ہونے تک امام حسن عسکری علیہ السلام کی طرف منسوب ہے بارہویں گھڑی سورج کے زردی مائل ہونے سے لے کر سورج کے غروب ہونے تک امام صاحب العصر کی طرف منسوب ہے ان تمام اوقات میں مخصوص دعائیں ہر ایک اہلبیت سے پڑھتے ہیں اس وقت میں فرق نہیں پڑھتاہے گرمی کے اوقات ہوں کہ مکمل بارہ گھنٹے ہوتے ہیں یا سردی کے اوقات ہوں کے دن چھوٹے ہوتے ہیں چونکہ ہر روز کی مقدار جس مقدار میں بھی ہو بارہ گھنٹوں میں تقسیم ہوگا یہ بھی روایات سے استفادہ ہوتاہے۔ اس بناء پر جس زمانے میں سفر کرنا چاہیے اور تمہاری اس سفر اماموں میں سے کسی ایک کے ساتھ اچانک ملاقات ہو وہ امام جو کہ بشریت کے حامی ہیں خداوند نے ان کو ہلاکت سے نجات کا سبب قرار دیا ہے اس دعا کوپڑھ لیں
أَللّٰھُمَّ بَلِّغْ مَوْلٰانٰا فُلٰاناً صَلَویاتُ اللّٰہِ عَلَیْہِ إِنَّنی اُسَلَّمُ عَلَیْہِ، وَإِنَّنی أَتَوَجَّہُ إِلَیْہِ بإِقْبیالِکَ عَلَیْہِ، فی أَن یَکُونَ خَفیارَتی وَحِمٰایَتی وَسَلٰامَتی وَکَمٰالُ سَعٰادَتی ضِمٰانَھٰا بِکَ عَلَیْہِ، ھَیْثُ قَدْ تَوَجَّھْتُ فِی السّٰاعَةِ الَّتی جَعَلْتَہُ کَالْخَفیر فیھٰا وَحَدیثَھٰا فی ذٰالِکَ إِلَیْہِ۔
سید بزرگوار علی بن طاؤوس نے کلام کو جاری رکھتے ہوئے فرمایا ہے: بدیھی ہے پورے سفر میں ہر وقت کہ جو وقت مخصوص ہے اماموں کے ساتھ جس منزل میں بھی اتریں یا جس جگہ سے کوچ کریں جو وقت امام کے ساتھ مخصوص ہے سلام کریں تا کہ اس کے نزدیک مقرب ہوجائیں اور اس سے خطاب کریں تا کہ ان اوقات میں اس کی ضمانت میں ہو اگر خداوند اس کے علاوہ چاہتا تو ہمیں ان دعاؤں کی طرف رہنمائی نہ کرتا اس بناء پر خدا تمہاری ہدایت کرے اور ان کے حکم کے مطابق عمل کریں تو تمہاری تمام حرکات اور سکنات اس سفر میں عبادت شمار ہونگی اور آخرت میں تمہارے لئے باعث سعادت ہونگی۔

۱۸۔ مخصوص وقت میں ایک اور دعا
بارہواں وقت کے لئے دن کے اوقات میں سے یہ دعا نقل ہوئی ہے۔


۱۹۔ حضرت کے ساتھ مخصوص وقت میں تیسری دعا

علامہ خوجوی نے الذی تجمع علی طاعتة الا راء المتفرقہ اس عبارت کی شرح میں یعنی صاحب الزمان وہ ہے کہ تمام مختلف نظریات اور آراء کو جمع کرکے فرماتے ہیں۔
یہ عبارت اس بات کی نشان دہی کرتی ہے حضرت امام زمانہ کی حکومت کے ظہور میں مختلف آراء نہیں ہونگی بلکہ سب لوگ متفق اور حضرت کی اطاعت میں ہوں گے وہ رئیس ہے کہ سب کے سب اس کی اطاعت کریں گے اس مبارک دن میں تمام لوگوں کو ان کے حقوق ملیں گے خمس اپنے محل میں خرچ ہوگا اسی طرح زکات اور باقی احکام الٰہی اپنے محل میں خرچ ہوں گے اور حقوق کے مطابق عمل ہوگا اس روز فدک کہ جو ناحق غصب ہوا ہے حقداروں کو واپس ہوگا خداوند تعالیٰ اس روز اپنے دوستوں کا انتقام ان کے دشمنوں سے لے گا جو زندہ ہیں چاہے وہ دوست زندہ ہوں یا مردہ ہوں چنانچہ بہت زیادہ روایات اس بارے میں آئی ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ ایک روایت میں نقل ہوئی ہے کہ حضرت مہدی کے قیام کے زمانے میں کہ خداوند تعالیٰ اپنے دوستداروں اور شیعوں میں سے ایک جماعت جو خالص موٴمن ہیں ان کو زندہ کرے گا اور ان کو دوبارہ اس دنیا کی طرف واپس لے آئے گا تا کہ حضرت کی مدد کا ثواب ان کو ملے اور اس کی حکومت ظاہر ہونے سے خوش حال ہوجائیں اسی طرح ایک کافر جماعت کو بھی اس دنیا میں لے آئے گا تاکہ ان سے انتقام لے اور جو عذاب کے سزاوار ہیں وہ انہیں عذاب ملے یا ذلت کے ساتھ شیعوں کے ہاتھوں سے مارے جائیں اور حضرت کی عظمت کو دیکھیں اس زمانے میں عدل انصاف زمین کے مشرق اور مغرب میں منتشر ہوگا چنانچہ خداوند تعالیٰ نے قرآن مجید میں عدل اور احسان کا حکم فرمایا ہے۔ اور اللہ کے بندے بہت بڑی رزق اور نعمت میں زندگی گزاریں گے ان کی دنیوی اور اخروی زندگی تک ہوگی اس روز سب کے حقوق ادا ہونگے اسلام جو کہ ختم ہوچکا تھا دوبارہ لوٹ آئے گا اور تجدید ہوگی اور لوگ نئے اسلام کو قبول کرکے جدید اسلام لے آئیں گے اے خدایا امام زمانہ کے ظہور میں تعجیل فرما حضرت کے قیام اور خروج کو آسان فرما ہمیں ان کی حکومت کے سایہ میں زندگی گزارنے اور اُن سے ملاقات نصیب فرما۔

امام سے متعلق دعائیں
۲۰۔ امام زمانہ پر درود


۲۱۔ نماز کے آغاز میں امام زمانہ کی دعا
حمیری نے خط لکھتے ہوئے امام کی خدمت میں حضرت سے خط کے ذریعے سے سوال کیا کیا نماز کے شروع میں علی ملّة ابراہیم و دین محمد جائز ہے؟ چونکہ ہمارے بعض اصحاب کہتے ہیں اگر کوئی نماز کے شروع میں کہے علی دین محمد اس نے دین میں بدعت ایجاد کی ہے کتابوں جو نماز کے بارے میں ہے کوئی چیز اس کے بارے میں ہمیں نہیں ملی صرف ایک حدیث کتاب قاسم بن محمد اپنے جد حسن بن راشد سے نقل ہوئی ہے حسن بن راشد کہتاہے کہ امام صادق نے فرمایا: کہ نماز کا آغاز کس طرح کرتے ہو میں نے عرض کیا میں کہتاہوں لبیّک وسعدیک حضرت امام صادق نے فرمایا میرا مقصد یہ نہیں تھا میں پوچھتاہوں کہ نماز کے آغاز میں کیا کہتے ہو وجھت وجھی للذی فطر السمٰوات والارض حنیفا مسلماً میں اس کی طرف متوجہ ہوا کہ جس نے آسمان اور زمین کو پیدا کیا حالانکہ خدا پرست اور مسلمان ہوں حضرت صادق نے فرمایا جب بھی یہ دعا پڑھو لیں اس کے بعد کہو علی ملة ابراہیم و دین محمد و منھاج علی بن ابی طالب والایتام بآل محمد حنیفا مسلماً و ما انا من المشرکین ابراہیم کے مذہب پر پر اور محمد کے دین پر اور علی بن ابی طالب کے راستے پر ہوں اور آل محمد کا پیرو ہوں حالانکہ خدا پرست ہوں اور مسلمان ہوں اور مشرکین سے نہیں ہوں۔
حضرت امام زمانہ نے جواب میں فرمایا نماز کے آغاز میں دعا کا پڑھنا واجب نہیں ہے بلکہ مستحب موٴکد ہے اس جھت سے کہ اجماع کے مانند ہے اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے اور نماز کے آغاز میں یوں لکھو
أَللّٰھُمَّ وَجْھِیَ لِلَّذی فَطَرَ السَّمیاوٰتِ وَالْأَرْض۔ حَنیفاً مُسْلِماً عَلیٰ مَلَّةِ إِبْرٰاھیمَ وَدینِ مُحَمَّدٍ وَھُدیٰ أَمیرِ الْمُوٴْمِنینَ وَمٰا أَنَا مِنَ الْمُشْرِکینَ، إِنَّ صَلٰاتی وَنُسُکی وَمَحْیٰایَ وَمَمٰاتی لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمینَ، لٰا شَریکَ لَہُ وَبِذٰلِکَ اُمِرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسلِمینَ۔ أَللّٰھُمَّ اجْعَلْنی مِنَ الْمُسْلِمینَ، أَعوذُ بِاللّٰہِ السَّمیعِ الْعَلیمِ مِنَ الشَّیْطٰانِ الرَّجیمِ، بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحیمِ اس کے بعد حمد پڑھیں۔

۲۲۔ صاحب الزمان کی دعا


۲۳۔ دعائی سہم اللّیل
یہ دعا صاحب الزمان سے روایت ہوئی ہے


۲۴۔ امام زمانہ کی ایک اور دعا
یہ دعا شریف حضرت صاحب الزمان سے روایت کی گئی ہے

اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنا تَوْفِیقَ الطّاعَۃِ، وَبُعْدَ الْمَعْصِیَۃِ، وَصِدْقَ النِّیَّۃِ، وَعِرْفانَ الْحُرْمَۃِ،
اے معبود توفیق دے ہمیں اطاعت کرنے، نافرمانی سے دور رہنے، نیت صاف رکھنے اور حرمتوں کو پہچاننے کی
وَٲَکْرِمْنا بِالْھُدی وَالاسْتِقامَۃِ، وَسَدِّدْ ٲَ لْسِنَتَنا بِالصَّوابِ وَالْحِکْمَۃِ، وَامْلاََْ قُلُوبَنا
اور ہمیں راہ راست اور ثابت قدمی سے سرفراز فرما اور ہماری زبانوں کو خوبی و دانائی سے بولنے کی توفیق دے ہمارے دلوں
بِالْعِلْمِ وَالْمَعْرِفَۃِ، وَطَہِّرْ بُطُونَنا مِنَ الْحَرامِ وَالشُّبْھَۃِ، وَاکْفُفْ ٲَیْدِیَنا عَنِ الظُّلْمِ
کو علم و معرفت سے بھر دے اور ہمارے شکموں کو حرام اور مشکوک غذا سے پاک رکھ ہمارے ہاتھوں کو ستم
وَالسَّرِقَۃِ، وَاغْضُضْ ٲَبْصارَنا عَنِ الْفُجُورِ وَالْخِیانَۃِ، وَاسْدُدْ ٲَسْماعَنا عَنِ اللَّغْوِ
اور چوری کرنے سے بچائے رکھ اور ہماری آنکھوں کو بدی اور خیانت سے باز رکھ اور ہمارے کانوں کو چغلی اور بے فائدہ باتیں
وَالْغِیبَۃِ وَتَفَضَّلْ عَلی عُلَمائِنا بِالزُّھْدِ وَالنَّصِیحَۃِ وَعَلَی الْمُتَعَلِّمِینَ بِالْجُھْدِ وَالرَّغْبَۃِ
سننے سے محفوظ فرما ہمارے علمائے دین پر زہد ونصیحت کی ارزانی فرما اور ہمارے طالب علموں کو محنت اور رغبت عطا کر
وَعَلَی الْمُسْتَمِعِینَ بِالاتِّباعِ وَالْمَوْعِظَۃِ وَعَلی مَرْضَی الْمُسْلِمِینَ بِالشِّفائِ وَالرَّاحَۃِ
وعظ سننے والوں کو نصیحت حاصل کرتے اور پیروی کرنے کی توفیق دے اور بیمار مسلمانوں کو شفایاب فرما
وَعَلی مَوْتاھُمْ بِالرَّٲْفَۃِ وَالرَّحْمَۃِ وَعَلی مَشائِخِنا بِالْوَقارِ وَالسَّکِینَۃِ وَعَلَی الشَّبابِ
اور آرام دے ان کے مرحومین پر مہربانی فرما ہمارے بوڑھوں کو وقار اور سکون عطا کر اور ہمارے جوانوں کو
بِالْاِنابَۃِ وَالتَّوْبَۃِ وَعَلَی النِّسائِ بِالْحَیائِ وَالْعِفَّۃِ وَعَلَی الْاَغْنِیائِ بِالتَّواضُعِ وَالسَّعَۃِ
توبہ و استغفار کی توفیق دے اور عورتوں کو حیا اور پاکدامنی عنایت فرما ہمارے تونگروں کی فروتنی اور سخاوت عطا کر دے
وَعَلَی الْفُقَرائِ بِالصَّبْرِ وَالْقَناعَۃِ، وَعَلَی الْغُزاۃِ بِالنَّصْرِ وَالْغَلَبَۃِ، وَعَلَی الاَُْسَرَائِ
اور مفلسوں کو صبر و قناعت بخش دے غازیوں کو مدد اور غلبہ دے قیدیوں کو
بِالْخَلاصِ وَالرَّاحَۃِ، وَعَلَی الاَُْمَرائِ بِالْعَدْلِ وَالشَّفَقَۃِ ، وَعَلَی الرَّعِیَّۃِ بِالْاِنْصافِ
رہائی اور آرام دے حاکموں کو انصاف اور نرمی کی توفیق دے اور عوام کو حق شناسی اور نیک کردار بنا دے
وَحُسْنِ السِّیرَۃِ، وَبارِکْ لِلْحُجَّاجِ وَالزُّوَّارِ فِی الزَّادِ وَالنَّفَقَۃِ، وَاقْضِ ما ٲَوْجَبْتَ
حاجیوں اور زائروں کے زاد راہ اور خرچ میں برکت دے اور ان پر جو حج اور عمرہ تو نے
عَلَیْھِمْ مِنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ، بِفَضْلِکَ وَرَحْمَتِکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔
واجب کیا ہے وہ اچھی طرح ادا کر دے اپنے فضل سے اور اپنی رحمت سے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔


۲۵۔ یانور النّور کی دعا
جو امام زمانہ سے مروی ہے

روایت ہے کہ جو بھی اس دعا کو اختیار کرے یعنی اس کو اپنا دعا قرار دے اور پڑھے تو اس کا حشر صاحب العصر کے ساتھ ہوگا۔


حاجت روائی کیلئے دعا
تحفة الرضویہ میں مرحوم علامہ سید حسن فرزند مرحوم آیة اللہ سید علی آقا شیرازی سے منقول ہے کہ یہ دعا حضرت حجت سے وارد ہوئی ہے اور فرمایا ہے کہ اس دعا کو نماز یومیہ کے بعد اور اسی موقع پر اپنی حاجت روائی کے لئے پڑھی جاتی ہے اور وہ دعا یہ ہے
یٰا مَنْ إِذٰا تَضٰایَقَتِ الْاُمُورُ فَتَحَ لَیٰا بٰاباً لَمْ تَذْھَبْ إِلَیْہِ الْأَوْھٰامُ، صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ، وَافْتَحْ لِاُمُورِی الْمُتَضٰایِقَةِ بٰا باً لَمْ یَذْھَبْ إِلَیْہِ وَہْمٌ یٰا أَرْحَمَ الرّٰاحِمینَ۔

۲۷۔ امام زمانہ کی ایک مہم دعا ھاجت آوری کے لئے
الکلم الطیب میں لکھتے ہیں یہ عظیم الشان دعا ہے کہ حضرت صاحب الزمان سے اس شخص کے لئے کہ جس کو کوئی چیز گم ہوئی ہے یا کوئی مہم حاجت رکھتا ہو روایت ہوئی ہے کہ جو بھی مہم حاجت رکھتا ہو اس دعا کو زیادہ پڑھے


۲۸۔ بیماریوں سے شفاء کے لئے امام عصر کی دعا
محدث نوری کہتاہے: شیخ جلیل القدر کفعمی کتاب البدر الامین میں حضرت مھدی سے نقل کرتے ہیں اگر کوئی بیمار اس دعا کو کسی تازہ برتن میں امام حسین کی مٹی کے ساتھ لکھے اور اس کو دھوئے اور اس کے پانی کو پی لے تو بیماری سے شفا حاصل ہوگی۔
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحیمِ، بِسْمِ اللّٰہِ دَوٰاءٌ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ شِفٰاءٌ، وَلٰاإِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ کِفٰاءٌ ھُوَ الشّٰافی شِفٰاءٌ، وَ ھُوَ الْکٰافی کِفٰاءٌ، إِذْھَبِ الْبِأْسَ بِرَبِّ النّٰاسِ، شِفٰاءٌ لٰا یُغٰادِرُہُ سُقْمٌ۔ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَ آلِہِ النُّجَبٰاءِ۔

۲۹۔ سختیوں سے رہائی اور چوروں سے محفوظ رہنے کے لئے امام زمانہ کی دعا
مرحوم آیة اللہ شیخ علی اکبر نھاوندی لکھتے ہیں شیخ علی اکبر طہرانی ساکن مشہد مقدس نے ہمارے لئے ایک واقعہ بیان کیا اور کہا عالم متقی شیخ محمد تقی تربتی فضلاء اور علماء میں سے تھے اور علامہ میرزا حبیب رشتی کے شاگردوں میں سے تھے ان کی طرف سے اجازت نامہ بھی تھا فرمایا کہ میرے متدین شاگردوں میں سے ایک جو شہر تربت کے سادات میں سے تھے اس نے میرے لئے بیان کیا اور کہا کہ میں زیارت عتبات عالیات سے واپس آرہا تھا طلباء کے ہمراہ خانقین سے خارج ہوا اور پیادہ قافلہ کے پیچھے قصر شیرین کے طرف جارہا تھا تشنگی اور تھکاوٹ کی وجہ سے کمزور ہوچکا تھا بہت زیادہ زحمت کے ساتھ اپنے آپ کو قافلہ تک پہنچایا چوروں نے قافلہ کے مال کو لوٹ لیا تھا۔ بعض زخمی ہوئے تھے اور بیابان میں پڑے تھے اور محمل ٹوٹے ہوئے تھے اور زمین پر پڑے ہوئے تھے ہم ڈر کے مارے دور گئے اور ایک ٹیلے پر چڑھ کر کھڑے ہوگئے اچانک دیکھا کہ ایک سید بزرگوار ہمارے پاس کھڑا ہے ہمیں سلام کیا اس کے بعد سات زاھدی کرمہ کے دانے مجھے دیا اور فرمایا چار دانہ خود کھالیں ان میں تین دانہ کھجور شیخ کو دے دیں جب ہم نے خرمہ کھایا تو ہماری پیاس دور ہوگئی اور فرمایا اس دعا کو سختی سے رہائی اور چوروں کے شر سے محفوظ رہنے کے لئے پڑھو
أَللّٰھُمَّ إِنّی أَخیافُکَ، وَأَخافُ مِمَّنْ یَخٰافُکَ، وَ أعُوذُ بِکَ مِمَّنْ لٰا یَخٰافُکَ۔
اس کے بعد تھوڑی دیر سید بزرگوار کے ہمراہ چلے اچانک اس نے اشارہ کیا اور فرمایا یہ آپکی منزل ہے ہم نے دیکھا اس ٹیلہ کے دامن میں ہیں جب ہم گھر میں داخل ہوئے بہت زیادہ تھکاوٹ کی وجہ سے نیند ہمارے اوپر غالب آگئی ہم سوئے اور ہم متوجہ نہیں ہوئے اس چیز پر جو ہمارے ساتھ اتفاق سے جو ہوا تھا جب ہم بیدار ہوئے تب ہم نے جان لیا کہ وہ بزرگوار صاحب الزمان تھے۔

۳۰۔ امام زمانہ کی ایک اور دعا سختیوں اور مشکلات سے نجات حاصل کرنے کے لئے
کتاب الکلم الطیب میں لکھتے ہیں کہ ایک نسخہ سادات اور قابل اطمینان لوگوں کا لکھا ہوا دیکھا اس میں لکھا ہوا تھا ماہ رجب میں ایک ہزار تیرانویں ہجری میں قمری(1093ھ) میں برادر اسمٰعیل بن حسین جابری انصاری سے سنا کہ کہتے تھے کہ شیخ مفتی حاج علی مکی کہتاہے کہ میں دشمنوں کے درمیان ایک حق کو ثابت کرنے کے لئے گرفتار ہوا میں ڈر گیا کہ کہیں میں ھلاک نہ ہوجاؤں اس لئے بہت زیادہ پریشان ہوا ایک دن ایک دعا میری جیب سے ملی میں نے تعجب کیا چونکہ میں نے کسی سے دعا نہیں لی تھی اس واقعہ سے میں حیران تھا یہاں تک کہ ایک رات عالم خواب میں دیکھا عمدہ لباس میں اور زاہد تھا وہ کہتا تھا فلاں دعا کو میں نے تمہیں دیا تھا اس کو پڑھو تا کہ شدت اور پریشانی سے نجات حاصل کرلو میں اس کہنے والے کو نہیں جانتا تھا اس لئے بہت زیادہ تعجب ہوا دوبارہ امام زمانہ کو خواب میں دیکھا حضرت نے فرمایا جو دعا میں نے تمہیں دی ہے اس کوپڑھ لو یہ دعا جس کو چاہیں یاد کرادیں میں نے کئی دفعہ اس دعا کو پڑھا جلد از جلد میری مشکلات حل ہوئی اور اس عمل پر میں نے تجربہ کیا ایک مدت کے بعد اس دعا کو گم کردیا بہت زیادہ پریشان ہوا اور افسوس کیا میں اپنے غلط کام سے نادم اور پشیمان ہوا اچانک ایک شخص آیا اور مجھ سے کہا تمہاری دعا فلاں جگہ پر پڑی ہے مجھے نہیں معلوم کہ میں وہا گیا ہوں گا اور دعا کواٹھایا اور شکرانہ سجدہ شکر ادا کیا اور وہ دعا یہ ہے۔
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحیمِ، رَبِّ أَسْئَلُکَ مَدَداً رُوحٰانِیّاً تَقْویٰ بِہِ قُوٰایَ الْکُلِّیَّةُ وَالْجُزْئیَّةُ، حَتّٰی أَقْھَرَ بِمَبٰادی نَفْسی کُلَّ نَفْسٍ قٰاھَرَةٍ، فَتَنْقَبِضَ لی إِشٰارَةُ دَقٰائِقِھٰا، اِنْقِبٰاضاً تَسْقُطُ بِہِ قُوٰیھٰا، حَتّٰی لٰا یَبْقٰ فِی الْکَوْنِ ذُورُوحٍ إِلّٰا وَنٰارُ قَھْری قَدْ أَحْرَقَتْ ظُھُورَہُ۔
یٰا شَدیدُ، یٰا شَدیدُ، یٰا ذَاالْبَطْشِ الشَّدیدِ، یٰا قٰاھِرُ یٰا قَھّٰارُ، أَسْئَلُکَ بِمٰا أوْدَعْتَہُ عِزْرٰائیلَ مِنْ أَسْمٰائِکَ الْقَھْرِیَّةِ، فِانْفَعَلَتْ لَہُ النُّفُوسُ بِالْقَھْرِ، أَنْ تُودِعَنی ھٰذَا الشِّرِّفی ھٰذِہِ السّٰاعَةِ، حَتّٰی اُلَیِّنَ بِہِ کُلَّ صَعْبٍ، وَاُذَلِّلَ بِہِ کُلَّ مَنیعٍ، بِقُوَّتِکَ یٰا ذَا الْقُوَّةِ الْمَتینِ۔
یہ دعا امکان کی صورت میں سحر کے وقت تین مرتبہ اور صبح کے وقت تین مرتبہ اور رات کے وقت تین مرتبہ پڑھی جاتی ہے اگر اس کا کام بہت زیادہ مشکل ہو تو اس دعا کو پڑھنے کے بعد تیس مرتبہ کہو :
یَارَحْمٰانُ یٰا رَحیمُ، یٰا أَرْحَمَ الرّٰاحِمینَ، أَسْئَلُکَ اللُّطْفَ بِمٰا جَرَتْ بِہِ الْمِقٰادیرُ۔

۳۱۔ حفاظت کے لئے امام زمانہ کی دعا
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحیمِ، یٰا مٰالِکَ الرِّقٰابِ، وَھٰازِمَ الْأَحْزٰابِ، یٰا مُفَتِّحَ الْأَبوابِ، یٰا مُسَبِّبَ الْأَسْبٰابِ، سَبِّبْ لَنٰا سَبَباً لٰا نَسْتَطیعُ لَہُ طَلَباً۔ بِحَقَّ لٰا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، مُحَمَّدّ رَسُلُ اللّٰہِ صَلَویاتُ اللّٰہِ عَلَیْہِ وَ آلِہِ أَجْمَعینَ۔

۳۲۔ امام زمانہ کی طرف سے دعائے حجاب

سید بزرگوار علی بن طاؤوس مھج الدعوات میں اس حجات کے ذکر اور دوسرے حجات کے بعد فرماتے ہیں ایک دن بہت زیادہ سیلاب آیا اور ہر جگہ پانی آیا تھا اور جو مکان سیلاب کے راستے میں تھے زیادہ سیلاب آنے کی وجہ سے مکان منھدم ہوچکے تھے اس روز انسان کی سلامتی خطرے میں پڑگئی اور زندگی سخت ہوئی مجھے ان دنوں میں ان حجات کے پڑھنے کے لئے الہام ہوا تھا واقعاً اس دوران زندگی صرف دعا کے قبول ہونے میں منحصر تھی یہ حجاب تھے کہ جس نے ان موانع کو دور کیا اور ان ناگوار حوادث کے دور گزرنے کے ضامن یہ حجاب تھے پس میں نے اس نعمت پر خدا کا شکر ادا کیا۔

۳۳۔ دعا جب صیحہ واقع ہو
ابن مسعود نے پیغمبر اکرم سے روایت نقل کی ہے آنحضرت نے فرمایا کہ جب بھی ماہ رمضان میں ایک صیحہ واقع ہو ماہ شوال میں جنگ اور فتنہ واقع ہو اور ذی القعدہ میں قبیلے آپس میں گروہ بندی اور جدا ہوجائیں اور ذی الحجہ اور محرم میں خون بہادیا جائے کیسا محرّم ھیہات ھیہات لوگ اس میں قتل کئے جائیں گے کس قدر قتل ہوں گے پیغمبر اسلام سے عرض کیا گیا یا رسول اللہ صیحہ کیا ہے پیغمبر نے فرمایا پندرہ ماہ رمضان کو جمعہ کے دن ایک آواز آئے گی یہ اس وقت ہے کہ ماہ رمضان شب جمعہ کے ساتھ موافق ہو نہ جمعہ کے ساتھ موافق ہو پس یہ آواز سوئے ہوئے انسان کو بیدار کرتی ہے بیٹھے ہوئے انسان کو اٹھا دیتی ہے اور لڑکیاں (وحشت سے) حجات کے بغیر خارج ہوجاتی ہیں یہ واقعہ شب جمعہ میں ہوتاہے یہ اس سال میں ہوتاہے کہ جس میں زلزلہ بہت زیادہ واقع ہوتاہے اور زیادہ سردی ہو پس جب بھی اول ماہ رمضان میں اس سال شب جمعہ کے ساتھ موافق ہو جس وقت نماز صبح کو جمعہ کے دن پندرہ شعبان کو پڑھو تو اپنے گھروں میں چلے جاؤ اور دروازوں کو بند کردو اور کھڑکیوں کو بند کردو اپنے آپ کو چھپا دو اور اپنے کانوں کو بند رکھو جب بھی کوئی بہت زیادہ صیحہ واقع ہو تو خدا کے لئے سجدہ میں پڑ جاؤ اور کہو "سُبْحٰانَ الْقُدُّوسِ سُبْحٰانَ الْقُدُّوسِ رَبِّنٰا "سچ مچ جو بھی اس کام کو انجام دے وہ نجات پائے گا اور جو بھی اس کے سامنے اپنے آپ کو پیش کرے گا ھلاک ہوجائے گا۔

۳۴۔ امام زمانہ کے ظہور کے لئے فرج کی دعا
مرحوم شیخ نعمانی کتاب الغیبہ میں یونس بن ظبیان سے اس نے امام صادق سے نقل کیا ہے کہ آنحضرت نے فرمایا جب بھی شب جمعہ آجائے تو خداوند تعالیٰ ایک ملک کو دنیا کے آسمان کی طرف بھیجتاہے جس وقت طلوع فجر ہوجائے تو یہ ملک عرش پر بیت لمعمور کے اوپر بیٹھتاہے اور محمد علی(علیہ السلام ) حسن(علیہ السلام ) حسین(علیہ السلام ) کے لئے نور کے منبر نصب کرتاہے یہ منبر پر چلے جاتے ہیں ملائکہ انبیاء موٴمنین ان کے اردگرد جمع ہوجاتے ہیں آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں اور سورج زوال ہوتے وقت رسول اللہ خدا سے کہتے ہیں اے پروردگار جو وعدہ آپ نے کتاب میں کیا تھا اس کا وقت پہنچاہے "وَعَدَ اللهُ الَّذِینَ آمَنُوا مِنْکُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَیَسْتَخْلِفَنَّہُم فِی الْأَرْضِ کَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِینَ مِنْ قَبْلِہِمْ وَلَیُمَکِّنَنَّ لَہُمْ دِینَہُمْ الَّذِی ارْتَضَی لَہُمْ وَلَیُبَدِّلَنَّہُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِہِمْ أَمْنًا یَعْبُدُونَنِی لاَیُشْرِکُونَ بِی شَیْئًا وَمَنْ کَفَرَ بَعْدَ ذَلِکَ فَأُوْلَئِکَ ہُمْ الْفَاسِقُونَ "
اس کے بعد ملائکہ اور انبیاء ان کی طرح کہیں گے اس وقت محمد علی حسن اور حسین سجدہ میں پڑجائیں گے اس کے بعد کہیں گے یٰارَبِّ إِغْضَبْ، فَإِنَّہُ قَدْ ھُتِکَ حَریمُکَ، وَقُتِلَ أَصْفِیٰاوٴُکَ، وَاُذَلَّ عِبٰادُکَ الصّٰالِحُونَ، پس خداوند جو چاہے گا انجام دے گا اور وہ روز معلوم ظہور کا دن ہے۔

۳۵۔ اول ظہور میں حضرت صاحب الزمان کی دعا
مفصل ایک روایت کے ضمن میں امام صادق سے پوچھتاہے اے میرے آقا حضرت مھدی کہاں سے ظہور کرے گا اور کس طرح ظاہر ہوگا حضرت نے فرمایا اے مفضّل وہ تنہا ظاہر ہوں گے اور تنہا خانہ خدا میں چلے جائیں گے اور تنہا کعبہ میں داخل ہوں گے اور تنہائی میں رات گزاریں گے جب سب سوئے ہوں گے اور رات کی تاریکی سب پر چھا جائے گی جبرئیل اور میکائیل ملائکہ کی ایک جماعت کے ساتھ ان کی طرف آئیں گے جبرئیل حضرت کی طرف متوجہ ہوں گے اور کہے گا اے میرے آقا تمہاری بات مانی جائے گی اور تییرے فرماں پر عمل ہوگا حضرت اپنا ہاتھ اپنے چہرے پر پھیریں گے اور کہیں گے
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذی صََدَّقَنٰا وَعْدَہُ، وَ أَوْرَثَنَا الْأَرضَ، نَتَبَوَّءُ مِنَ الْجَنَّةِ حَیْثُ نَشٰاءُ، فَنِعْمَ أَجْرُ الْعٰامِلینَ۔

۳۶۔ صاحب الزمان کے خروج کے وقت شیعوں کی دعا
پیغمبر اکرم نے فرمایا جب تمہارا ارادہ ہو کہ خدا تم کو غرق ہونے اور جلنے اور چوری سے محفوظ رکھے تو جب تم صبح کر لو تو کہو
بِسْمِ اللّٰہِ مٰا شٰاءَ اللّٰہُ، لیا یَصْرِفُ السُّوءَ إِلَّا اللّٰہُ، بِسْمِ اللّٰہِ میا شٰاءَ اللّٰہُ، لیا یَسُوقُ الْخَیْرَ إِلَّا اللّٰہُ، بِسْمِ اللّٰہِ مٰا شٰاءَ اللّٰہُ، مٰا یَکُونُ مِنْ نِعْمَةٍ فَمِنَ اللّٰہِ، بِسْمِ اللّٰہِ مٰا شٰاءَ اللّٰہُ، لٰا حَوْلَ وَلٰا قُوَّةَ إِلّٰا بِاللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظیمِ، بِسْمِ اللّٰہِ مٰا شٰاءَ اللّٰہُ، وَصَلَّی اللّٰہُ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَ آلِہِ الطَّیِّبینَ۔
کیونکہ جو بھی اس دعا کو صبح کے وقت تین مرتبہ پڑھے غرق ہونے جلنے اور چوری سے محفوظ ہوگا رات تک اور جو بھی اس دعا کو تین مرتبہ رات کے وقت پڑھے صبح تک اس سے امان میں رہے گا۔ اور خضر اور الیاس ہر سال حج کے موقع پر آپس میں ملاقات کرتے ہیں اور ایکدوسرے سے جدا ہوتے وقت یہ کلمات پڑھتے ہیں اور یہ دعا میرے شیعوں کا شعار ہے اور اس دعا کی وجہ سے دشمنوں کو ہمارے دوستوں سے جب قائم آل محمد قیام کرے گا تو اس وقت پہچانا جائے گ

۳۷۔ وادی السلام سے عبور کرتے وقت امام زمانہ کی دعا
حضرت امیرالموٴمنین نے ایک حدیث کے ضمن میں فرمایا گویا میں اس کو (صاحب الزمان) دیکھ رہا ہوں کہ گھوڑے پر سوار ہیں گھوڑا کہ جس کے دونوں ہاتھ اور پاؤں سفید ہیں اور اس کی پیشانی سفیدی کی وجہ سے چمکتی ہے وہ وادی اسلام سے سیل گاہ سہلہ سے عبور کرتاہے اور دعا کرتاہے اور اپنی دعا میں کہتاہے

فضائل سورھای قرآن

۳۸۔ سورہ کہف کی فضیلت
اس حصہ میں بعض سورتوں کے خواص کہ جو اس کتاب کے مطالب سے مربوط ہیں نقل کرتاہوں
۱۔ پیغمبر اکرم نے فرمایا جو بھی سورہ کہف کو آٹھ دن رات پڑھے تو وہ ہر قسم کے فتنہ سے محفوظ ہوگا اگر دجال ان آٹھ دنوں میں خروج کرے تو خداوند تعالیٰ اس کو دجال کے فتنہ سے محفوظ رکھے گا۔
۲۔ ایک دوسری حدیث میں اس بزرگوار نے فرمایا جو بھی سورہ کہف کی دس آیتیں حفظ کرلے تو دجال کا فتنہ اس کو نقصان نہیں پہنچاتاہے اگر سب آیتوں کو پڑھ لے تو بہشت میں داخل ہوگا۔
۳۔ ایک اور روایت میں آنحضرت نے فرمایا جو بھی دس آیتیں سورہ کہف کی حفظ کرے اس کے بعد دجال کو درک کرلے وہ اس شخص کو ضرر نہیں پہنچائے گا اور جو بھی سورہ کہف کی آخری آیتوں کو حفظ کرے اسکے لئے قیامت کے دن ایک نور اور روشنی ہوگا۔

۳۹۔ سورہ یٰسین کی خاصیتیں
اھل علم میں سے ایک قابل اعتماد شخص نے ایک واقعہ اس سورہ مبارکہ کی خاصیت کے بارے میں میرے لئے نقل کیا ہے خدا کے بندوں میں سے ایک شخص یزد شہر میں ایک سخت مصیبت میں گرفتار ہوا وہ حضرت صاحب الزمان کی خدمت میں حاضر ہوجاتاہے لیکن اس بزرگوار کو نہیں جانتاہے حضرت نے اس سے فرمایا کہ سورہ یٰسین پڑھ لو چونکہ مبین چھ مقام پر آیا ہے جب مبین پر پہنچیں تو اپنی حاجت کی نیت کرلیں اور سورہ پڑھنے کے بعد اپنی حاجت کی درخواست کرلو تا کہ خداوند تمہاری دعا کو مستجاب کرے کہا جب میں نے سورہ یاسین میں نگاہ کی تو دیکھا کہ مبین کا کلمہ اس سورہ میں سات مقامات پر آیا ہے اس مسئلہ سے میں نے تعجب کیا لیکن چونکہ میں نے اس میں دقت کی تو میں سمجھ گیا کہ چھ مقام پر کلمہ مبین الف لام کے بغیر ایا ہے اور ایک مقام پر الف لام کے ساتھ ہے اس کے بعد سورہ اسی طریقہ پر پڑھا جس طرح حضرت نے فرمایا تھا تو خداوند متعال نے میری دعا کو مستجاب فرمایا۔

۴۰۔ مسبّحات سورتوں کی فضیلت
جناب جابر جعفی فرماتے ہیں کہ میں نے امام محمد باقر سے سنا کہ فرماتے تھے جو بھی رات کے وقت سونے سے پہلے مسبّحات سورتوں کو پڑھ لے وہ نہیں مرے گا یہاں تک کہ حضرت قائم کو درک کرے گا اگر مرجائے تو پیغمبر کے جوار میں قورار پائے گا۔
طریحی کہتاہے وہ سورتین کہ جن کا شروع تسبیح کے ساتھ ہوچکا ہے ان کو مسبحات کہتے ہیں مولا محمد صالح مازندرانی کہتاہے: کہا گیا ہے کہ جن سورتوں کے شروع میں سَبَّحَ یسبح یا سبحان کے ساتھ شروع ہوا ہو مسبھات کہتے ہیں اس پر احتمال کی بناء پر مسبحات سات ہیں وہ یہ ہیں سورہ اسراء۔ حدید۔ حشر۔ صف۔ جمعہ۔ تغابن۔ اعلی لیکن مرحوم کفعمی کتاب مصباح کے حاشیہ میں اس روایت کو نقل کرتے وقت کہتاہے مسبحات میں پانچ سورتوں کی طرف اشارہ ہے اول اور آخر کے علاوہ یعنی اسراء اور اعلیٰ کے علاوہ سب کو شمار کرتاہے۔
یہ مطلب شیخ صدق کے کلام سے واضح ہوجاتاہے چونکہ وہ انہوں نے روایت کو سورہ تغابن کی فضیلت میں ذکر کیا ہے کہ جو مسبحات کا آخری سورہ ہے علامہ مجلسی نے حلیہ میں اور فیض کا شان رافی میں اسی مطلب کو بیان کیا ہے اھل فضل مٰں سے ایک کہتاہے جو کچھ مضمون حدیث سے ہاتھ میں آتاہے یہ ہے کہ ایک مرتبہ پڑھنے سے حضرت قائم کو درک کرتاہے اور پیغمبر کے جوار میں ہوتاہے چونکہ اس مقام پر ہمارا ہدف ان سورتوں کے پڑھنے کی تشویق اور ترغیب میں ہیں تا کہ اچھی عادت پڑ جائے اس بناء پر قائم کو درک کرنا اور جوار رسول اور تکرار کے ساتھ اور عادت بنانے کی وجہ سے ہوتی ہے اور واضح ہے اگر کسی وقت یہ عمل ترک ہوجائے تو درک اور جوار کے منافی نہیں ہے اس ترک سے ضرر نہیں پہنچاتاہے دوسرا مطلب یہ ہے کہ حضرت کے درک سے مراد اس طرح پر ہے کہ وہ یہ جانے کہ یہ امام زمان ہیں اس مسئلہ کے لئے دو علت ہیں یا یہ کہ مسبحات میں حضرت قائم کا ذکر اور صفات اور احوال موجود ہے اگر چہ خصوصی طور پر اس مطلب کو نہ جانے یا اثر میں کوئی اور خاصیت ہے اور اس قسم کی باقی سورتوں اور آیات میں ان کے لئے بھی ثواب بیان کیا گیا ہے وہ تاثیر اس میں موجود ہے۔
آیہ شریفہ نور کے بارے میں اور آیہ ربّ ادخلنی اور دوسری آیات کہ جو اس موضوع کے ساتھ مناسبت رکھتی ہیں لیکن ان کے نقل سے صرف نظر کرتاہوں ہمیں توجہ دینا چاہیئے کہ سب سے عالی ترین راستہ حضرت کی خدمت میں پہنچنے کے لئے اس بزرگوار کی رضا کو حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔

۴۱۔ سورہ القارعة اور دجال سے محفوظ ہونا
امام صادق فرماتے ہیں کہ جو بھی سورہ القارعة کو پڑھے خداوند تعالیٰ اس کو دجال کے فتنہ سے اس پر ایمان لانے اور جھنم کے عذاب سے محفوظ رکھتاہے۔