حضرت امام مہدی (علیہ السلام)کے چالیس فرمودات
مہدویت نامہ | |||||
حضرت امام مہدی (علیہ السلام)کے چالیس فرمودات
ان فرامین کوآپعلیہ السلام کی توقیعات مبارکہ سے لیاگیاہے ۱۔ زمین کی آبادی اَنَاالمَہدِیُّ(وَ)اَنَاقٰائِمُ الزَّمٰانِ،اَنَاالَّذی املَا ُھٰاعَد لاًکَمٰامُلِئَت جَو راً،اِنَّال اَرضَ لٰاتَخ لُومِن حُجَّة ٍوَلٰایَب قَی النّٰاسُ فی فَترَةٍوَھٰذِہِ اَمٰانَة لٰاتُحَدَّث بِھَااِلاَّاِخوٰانَکَ من اَھلِ الحَقَّ۔ (کمال الدین ،ص۵۴۴) ”میں مہدی(علیہ السلام) ہوں اور میں ہم قائم الزمان (علیہ السلام)ہوں ،میں زمین کوعدالت کے نفاذ سے اس طرح آبادکردوں گاجس طرح وہ مجھ سے پہلے ظلم وستم سے ویران ہوچکی ہوگی،بلاشک زمین حجت (ایسی ہستی جواللہ کے بندگان میں اللہ کی طرف سے ہدایت دینے کے واسطہ موجودہو)سے خالی نہیں ہوتی،اورلوگ بے سرپرست کسی بھی لمحہ کے لئے نہیں رہتے یہ بات امانت ہے اسے تم اپنے بھائیوں میں پہچاناجواہل حق ہیں (حق کاساتھ دینے والے ہیں)“۔ ۲۔ اللہ کابقیہ اَنَابَقِیَّةُ اللّٰہِ فی اَرضِہِ،وَال مُنتَقِمُ مِن اَعدٰائِہِ۔ (بحارالانوار،ج۲۵،ص۴۲،کمال الدین) ”میں اللہ کااللہ کی زمین میں بقیہ (ذخیرہ)ہوں اوراللہ کے دشمنوں سے انتقام لینے والاہوں“۔ ۳۔ قائم آل محمد اَنَاال قٰائِمُ مِن آلِ مُحَمَّدٍ”صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَآلِہِ“اَنَاالَّذی اَخرُجُ فی آخَرِالزَّمٰانِ بِھٰذَاالسّٰیفِ وَاَشٰارَاِلَیہِ۔فَا َ ملَا ُالاَرضَ عَدلاًوَقِس طاًکَمٰامُلِئَت جَوراًوَظُلماً۔ (بحارالانوار،ج۲۵،ص۱۴،کمال الدین) ”میں قائم آل محمد ہوں ....میں آخری زمانہ میں اس تلوارکے ہمراہ خروج کروں گا(یعنی میرا قیام مسلحانہ ہوگا)میں زمین کوعدالت اورانصاف کے نفاذسے بھردوں گا(آبادکردوں گا) جس طرح زمین ظلم وجورسے بھرچکی ہوگی (ویران ہوچکی ہوگی)“۔ ۴۔ شیعوں کی مشکلات اَنَاخٰاتَمُ الاَوصِیٰائِ وَبی یَدفَعُ اللَّہُ عَزَّوَجَلَّ البَلٰائِ عَن اَھلیٰ وَ شیعَتی۔ (کمال الدین ،ص۱۴۴) ”میں خاتم الاوصیاءعلیہ السلام ہوں اللہ عزوجل میرے وسیلہ سے میرے خاندان اورمیرے شیعوں کے مصائب اورمشکلات کوٹال دے گا“۔ ۵۔ اللہ سے رشتہ دار ی لَیسَ بَینَ اللَّہِ عَزَّوَجَلَّ وَبَینَ اَحَدٍقَرٰابَة وَمَن اَنکَرَنی فَلَیسَ مِنّی وَسَبیلُہُ سَبیِلُ ابنِ نُوح ٍ علیہ السلام (کمال الدین ص۴۸۴) ”اللہ عزوجل اور (اس کی مخلوق میں سے)کسی ایک کے5 درمیان کسی قسم کی رشتہ داری موجود نہیں ہے بس جس کسی نے میراانکارکیا(مجھے امام علیہ السلام تسلیم نہ کیا)وہ مجھ سے نہیںہے(اس کا میرے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے)اس کاانجام وہی ہوگاجوحضرت نوح(علیہ السلام) کے بیٹے کاہوا(بظاہریہ فرمان سادات برادری کے لئے ہے کیونکہ سادات ہی آپ کاخاندان ہے اور ان کی آپ سے رشتہ داری ہے اورآپ سادات خاندان کے بزرگ اور سربراہ ہیں ،تمام طورپرسادات کے ہاں یہ بات سمجھی جاتی ہے ،آج بھی ایساہے اورکل بھی ایساتھا بلکہ روایات سے واضح ہوتاہے کہ خودآئمہ (علیہم السلام) کے اپنے زمانہ بھی ایسی سوچ موجودتھی کہ جوسید ہے خاندان اہل البیت (علیہم السلام) سے ہے جس کی آئمہ معصومین (علیہم السلام)سے رشتہ داری ہے وہ توبخشاجائے گا،اس نے توجنت ہی میں جاناہے ،جہنم اس پرحرام ہے چاہے وہ منکرخداہو، فقط خاندانی نسبت اسے ہلاکت سے بچالے گی،حضرت ولی العصر امام زمانہ علیہ السلام (عج)نے اسی بات کوواضح کیاہے کہ نسبت کافی نہیں،وگرنہ حضرت نوح(علیہ السلام) کابیٹاغرق نہ ہوتا،عقیدہ ناقص ہونااورپھرعقیدہ کے تقاضا پرپورا اترنا ضروری ہے اس لئے آپ(علیہ السلام) نے فرمایاکہ جس نے میرا انکارکردیایعنی مجھے امامعلیہ السلام تسلیم نہیں کیاچاہے وہ سیدہی کیوں نہ ہواس کامجھ سے تعلق نہیں ہے اس کاانجام نوح (علیہ السلام)کے بیٹے والاہے ، اس مضمون کی روایت اورآئمہ علیہ السلام سے بھی ہے)“۔ ۶۔ سرکشوں کی بیعت اِنّیِ اَخرُجُ حینَ اَخرُجُ وَلٰابَیعَةَ لِاَحَدٍمِنَ الطَّوٰاغیِتِ فیِ عُنُقیِ (کمال الدین ،ص۵۸۴) ”میراخروج اورقیام جس وقت ہوگااورجس میں حکومت الٰہیہ قائم کرنے کے لئے اٹھوں گاتو اس وقت میرے اوپرسرکشوں اورظالموں میں سے کسی ایک کی بیعت نہ ہوگی یعنی میں کسی ظالم حکمران کی حکومت کے تابع نہ رہاہوں گا،کسی سرکش کاحکم میرے اوپرلاگونہ رہاہوگا،اور نہ ہی کسی ظالم کاحکم وفیصلہ میرے اوپرجاری ہوگا(جیساکہ میرے آباﺅ اجدادکے بارے ہوتارہاہے)“۔ ۷۔ غیبت کے دوران اَمّٰاوَجہُ الاِن تِفٰاعِ بی فی غَیبَتیِ فَکَال اِنتِفٰاعِ بِاالشَّمسِ اِذٰاغَٰیَّبَھٰاعَنِ الاَب صٰارِ السَّحٰابُ.... (کمال الدین ،ص۵۸۴) ”البتہ میری غیبت کے زمانہ میں مجھ سے عوام کوفائدہ اس طرح پہنچے گاجس طرح سورج بادلوں کی اوٹ میں چلاجائے تواس کے فوائد زمین والوں کوحاصل ہورہے ہوتے ہیں“۔ ۸۔ زمین والوں کے لئے امان اِنّیِ لَا َمٰان لِاَھ لِ الاَرضِ کَمٰااَنَّ النُّجُومَ اَمٰان لِاَھلِ السَّمٰائِ۔ (کمال الدین ،ص۵۸۴) ”بلاشک میں زمین والوں کے واسطے اس طرح امان ہوں جس طرح ستارے آسمان والوں کے لئے امان ہیں )“۔ ۹۔ حجت کاوجود اِنَّالاَض َلاٰتَخلُومِن حُجَّةٍ اِمّٰاظٰاہِراًوَاِمَّامَغمُوراً۔ (کمال الدین، ص۱۱۵) ”بتحقیق زمین حجت سے خالی نہیں ہوتی یاتووہ حجت ظاہراورموجودہوگی یاوہ غائب و پوشیدہ ہوگی“۔ 10۔ مشیت خدا قُلُوبُنٰااَوعِیَة لِمَشِیَّةِ اللَّہِ فَِاذٰاشٰائَشِئنٰا۔ (بحارلانوار،ج۲۵،ص۱۵،غیبت شیخ) ”ہمارے دل اللہ کی مشیت اور ارادے کے ظروف ہیں پس جب اس کاارادہ ہوتاہے تو ہم ارادہ کرتے ہیں جووہ چاہتاہے توہم ہم وہی چاہتے ہیں جواس کی مرضی ہوتی ہے تو ہماری وہی مرضی ہوتی ہے “۔ ۱۱۔ حق وَلیَعَمُوااَنَّ الحَقَّ مَعَنَاوَفینَالاٰیَقُولُ ذَلِکَ سِوٰانٰااِلاَّکَذّٰاب مُفتَرٍوَلاٰیَدَّعیِہِ غَیرُنَااِلاَّضَالُّ غَوِیَ (کمال الدین ،ص۱۱۵) ”آپ سب پریہ بات واضح رہے کہ بتحقیق حق ہمارے ساتھ اورہمارے اندر ہے ہمارے علاوہ حق کسی جگہ پرنہیں ہے ہمارے علاوہ جوبھی یہ بات کرے کہ حق اس کے پاس ہے توایسا شخص جھوٹاہے افتداءپردانو ہے،اورہمارے سواجوبھی اس بات کا دعویدار ہوگا وہ گمراہ اور دوسروں کوگمراہی سے دھکیلنے والاہوگا“۔ 12۔ حق کاغلبہ اور باطل کاخاتمہ وَاِذَااَذِنَ اللَّہُ لَنَافِی القَو لِ ظَہَرَالحَقُّ وَاضمَحَلَّ البَاطِلُ۔ (بحارالانوار،ج۳۵،ص۶۹۱،غیبت شیخ) ”جس وقت اللہ تعالیٰ نے ہمیں بات کرنے کی اجازت مرحمت فرمادی تواس وقت حق واضح ہو جائے گااور باطل ویران ہوجائے گا“۔ 13۔ لاتعلقی کانتیجہ کُلُّ مَن نَبرَا ُمِنہُ فَاِنَّ اللَّہَ یَبرَا ُمِنہُ وَمَلٰائِکَتَہُ وَرُسُلَہُ وَاَو لِیَائَہُ (احتجاج ،ج۲،ص۴۷۴) ”ہروہ شخص جس سے ہم برا ¿ت کردیں اوراس سے اپنی لاتعلقی کااظہارکردیں تو بلاشک اللہ تعالیٰ فرشتے،اللہ تعالیٰ کے تمام رسول اور اس کے سارے اولیاءبھی ایسے شخص سے بیزار ہوں گے اور سب اس سے ایساتعلق وربط توڑدیں گے“۔ 14۔ ازالہ شک زَعَمَتِ الظَّلَمَةُ اَنَّ حُجَّةَ اللَّہِ دٰاحِضَة لَواُذِنَ لَنَافِی الکَلَامِ لَزَالَ الشَّکُّ (کمال الدین ،ص۰۳۴) ”ظالموں کاخیال یہ ہے کہ اللہ کی حجت (نمائندگی)ختم ہوچکی ہے اگرہمیں گفتگوکی اجازت دے دی جائے تویہ ساراشک دورہوجائے اور تمام پروپیگنڈے دم توڑدیں “۔ 15۔ ہمارے اوپرظلم کرنے والے فَمَن ظَلَمَنٰاکَانَ مِن جُملَةِ الظَّالِمیٰنَ وکَانَ لَعنَةُ اللّٰہ عَلَیہِ (کمال الدین ،ص۱۲۵) ”پس جس کسی نے ہمارے اوپرظلم وستم کیاہے تووہ ظالموں اورستمگروں میں شامل ہے اور اس پر اللہ کی لعنت ہے“۔ 16۔ مخلوق پرہمارااحسان ہے اِنَّ اللَّہَ مَعَنَافَلَافَاقَةَ بِنَااِلیٰ غَیرِہِ وَالحَقُّ مَعَنٰافَلَن یُوحِشَنٰامَن قَعَدَعَنَّاوَنَحنُ صَنٰائَِعُ رَبَّنٰاوَالخَلق ُبَعدُصَنٰائِعُنٰا۔ (بحارالانوار،ج۳۵،ص۸۷۱،احتجاج) ”بلاشک اللہ تعالیٰ ہمارے ساتھ ہے میں اللہ کے سواکسی اورکی ضرورت بھی نہیں ہے اسی طرح حق ہمارے ہمراہ ہے لہٰذاہمیں اگرکوئی چھوڑکرچلاجائے تواس سے ہمیں وحشت نہیں ہوتی ہم سب اللہ کی مخلوق اوراللہ کاہمارے اوپراحسان ہے جب کہ ہمارے بعداللہ کی ساری مخلوقات ہماری پروردہ احسان ہیں“۔ 17۔ فرج وکامیابی کاوقت اَمّٰاظُہُورُالفَرَجِ فَاِنَّہُ اِلَی اللَّہِ” تَعٰالیٰ ذِکرُہُ“ وَکَذِبَ الوَقّٰاتُونَ۔ (کمال الدین،ص۴۸۴) ”بہرحال فرج(ہمارے حکومت کاظہور)کاظہوراورہمارے کامیابی وکامرانی تواس کامعاملہ اللہ تعالی کے ہاتھ میں ہے جب وہ چاہے گاتوہوگاظہورکے وقت کومعین کرنے والے لوگ جھوٹ ہیں“۔ 18۔ ظہورکی نشانی عَلٰامَةُ ظُہُورِاَمریِ کَثرَةُ ال ھَرجِ وَالمَرجِ وَالفِتَنِ (بحارالانوار،ج۱۵،ص۰۲۳،غیبت شیخ) ”ظہورکی نشانی یہ ہے کہ بدامنی ہوگی،بے چینی ہوگی،پریشانی ہوگی،فتنے ہوں گے،فساد ہوگا، دہشت گردی عام ہوگی“۔ 19۔ دعاء اَکثِرُواالدُّدٰائَ بِتَعجیلِ الفَرَجِ فَاِنَّ ذَلِکَ فَرَجُکُم (کمال الدین ،ص۵۸۴) ”فرج جلدی ہونے کے واسطے دعابہت زیادہ کروکیونکہ اسی میں تمہارے لئے فرج (کامیابی ،سکون،آرام)ہے “۔ 20۔ سوال کرنا فَاَغلِقُوااَبوٰابَ السَئٰوالِ عَمّٰالاٰ یَعنیِکُم وَلاَتَتَکَلَّفُواعِلم َمَاقَد کَفَیتُم (بحارالانوار،ج۲۵،ص۲۹،احتجاج) ”جن باتوں کاتم سے تعلق نہیں ہے اورتمہارے فائدے میں نہیں ہیں ان کے متعلق سوال کرنے کاسلسلہ بندکردو،لایعنی اوربے مقصد سوالات کرنے سے گریزکرو،اوراپنے آپ کوایسے معلومات حاصل کرنے کی زحمت میں نہ ڈالوجن کی ذمہ داری تمہارے اوپرنہیں ڈالی گئی یعنی جس کاچاہناتمہارے لئے ضروری نہیں تم ان کے بارے معلومات حاصل کرنے کے لئے خودکومصیبت میں نہ ڈالو“۔ 21۔ اسوہ فِی ابنَةِ رَسُولِ اللَّہِ” صَلَّی اللَّہُ عَلَیہِ وَآلِہِ“ لیِ اُسوَة حَسَنَة (بحارالانوار،ج۲۵،ص۰۸۱،احتجاج ) ”رسول اللہ حلم کی دخترگرامی قدرکے عمل وکردارمیں میرے کئے اسوہ ہے بھی وہی ذات میرعملی زندگی کے لئے ماڈل اورنمونہ ہیں اورمیرا....وہی ذات ہے“۔ ۲۲۔ نئے مسائل اَمَّاالحَوٰدِثُ الوٰقِعَةُ فَارجِعُوافیِہٰااِلیٰ رُوٰاةِ حَدیِثِنَافَاِنَّھُم حُجَّتیِ عَلَیکُم وَاَنَاحُجَّةُ اللَّہِ عَلَیہِم (کمال الدین ،ص۴۸۴) ”بہرحال جونئے نئے مسائل تمہیں درپیش ہوں اورجدیدمسائل سامنے آئیں تو ان کے بارے ہماری رائے معلوم کرنے کے لئے ان افرادکی طرف رجوع کرو جوہمارے بیانات سے آگاہیں اورہمارے پیغامات اوراقوال کوسمجھتے ہیں،کیونکہ ان ہی افرادکو (جوہماری کلام سے واقف ہیں اورہمارے بیانات کوروایت کرتے ہیں)میں تمہارے اوپر حجت(واجب اطاعت،الٰہی نمائندہ)قراردیاہے اورمیں ان پراللہ کی طرف سے حجت (اللہ کانمائندہ) ہوں“۔ 23۔ اللہ تعالیٰ کاتقویٰ فَاتَّقُواللَّہَ وَسَلَّمُو الَنٰا وَرُد ُّوالاَمرَ اِلَینٰا فَعَلَینَا الا ِصدٰارُُکَمَاکَانَ مِنَّا الا یِرَاد ُوَلَاتُحٰاوِلُواکَشفَ مَاغُطَّی عَنکُم ۔ (بحارالانوار،ج۳۵،ص۹۷۱،احتجاج ) ”بس تم سب اللہ کاتقویٰ اختیارکرواورہمارے سامنے تسلیم رہو،خودکوہمارے سپردکردو ، ہماری ہربات کومان لو،اورتمام اموراورمعاملات کوہمارے سپردکردوبس یہ ہماراکام ہے کہ ہم تمہیں ہدایت کے چشمہ سے سیرات کریں ،تمہیں بھٹکنے سے بچائیں احکام جاری کرناہمارکام ہے تمہیں ہدایت کے سرچشمہ پرلے جانابھی ہماراکام ہے وہاں سے سیرات کرکے نکالنابھی ہماراکام ہے،اورتم اس بات کوکھولنے کی ہرگزکوشش نہ کروجسے تم سے چھپا لیاگیاہے یعنی جس بات کوتم سے مخفی رکھاگیاہے اسے کھولنے کی کوشش مت کرو“۔ 24۔ اذیت قَد اَذٰانَاجُھَلٰائُ الشّیِعَةِ وَحُمَقَاو ُھُم وَمَن دیِنُہُ جَنَاحُ البَعُوضَةِ اَرجَحُ مِنہ ۔ (احتجاج ،ج۲،ص۴۷۴) ”تین قسم کے شیعوں نے ہمیں اذیت پہنچائی ہے ۱۔ جاہل،نادان ،کم علم ۔ ۲۔ احمق،بے وقوف ،نفع ونقصان سے ناواقف ۔ ۳۔ وہ حضرات جن کے نزدیک دین کی قدر وحیثیت مچھرکے پرسے بھی کم ترہے“۔ 25۔ دائیں ،بائیں وَلَاتَمیِلُواعَنِ الیَمیِنِ وَلاتَعدِلُوااِلَی الیَسَارِوَاجعَلُواقَصدَکُم اِلَینَابِالمَوَدَّةِ عَلَی السُّنَّةالوٰضِحَةِ (بحارالانوار،ج۳۵،ص۹۷۱،احتجاج ) ”نہ توتم دائیں طرف جاﺅاورنہ ہی بائیں بازوکواپناﺅتمہارارخ اورقصدہماری جانب رہے تمہارسیدھارخ ہماری جانب ہو،اس کی بنیادہم سے مودت اوردوستی کوقراردو،یہی راستہ سیدھا ہے جوروشن اورواضح ہے،دائیں بائیں مت جاﺅ،صراط مستقیم جوکہ ہماری مودت پر قائم ہے اسی پرباقی رہو“۔ 26۔ وحدت ۶۲۔ لَو اَنَّ اَشیٰاعَنَاوَفَّقَہُمُ اللّہُ لِطَاعَتِہِ عَلَی اجتِمٰاعٍ مِنَ ال قُلُوبِ فِی الوَفَائِ بِالعِہدِعَلَی ھِم لَمَاتَا َخَّرَعَنہُمُ الیُمنُ بِلِقَائِنَاوَلَتَعَجَّلَت لَھُمُ السَّعَادَةُ بِمُشَاہَدَتِنَاعَلیَ حَقَّ ال مَعرِفَةِ وَصِد قِہٰامِن ھُم بِنَافَمَایَحبِسُنَاعَن ھم اِلاّٰمَایَتَّصِلُ بِنَامِمّٰا نُکرِہہُ وَلَانُو ثِرُہُ مِنھُم ۔ (بحارالانوارج۳۵،ص۷۷۱،احتجاج) ”اگرہماراشیعہ (خداانہیں اپنی اطاعت کی توفیق عطاءفرمائے )یکجان ہوتے اور اس بات پر سب کااتفاق ہوتاکہ جوعہدوپیمان(ہماری طرف سے)ان پرہے تو پھر ہماری ملاقات کی برکات ان سے موخرنہ ہوجاتیں اور ان کے واسطے ہمارے حضوری دیدار اورمشاہدہ کی سعادت بہت جلدی انہیں نصیب ہوتی اوروہ دیداربھی اس طرح جس طرح معرفت کا حق ہے اوروہ ہمارے حق کاعرفان رکھتے ہیں ان کی ہمارے ساتھ صدق ووفاہے....ہمیں ان سے ملاقات کےلئے کوئی بات نہیں روکتی مگران کی جانب سے انجام پائے جانے والے ایسے اعمال رکاوٹ ہیں جن اعمال کوہم ان سے ناپسندکرتی ہیں اورہم نہیں چاہتے کہ وہ اس قسم کے اعمال بجالائیں ان کے اسی قسم کے اعمال ہیں جوحقیقت ہمارے اوران کے درمیان ملاقات اورحضوری مشاہدہ سے رکاوٹ لیں “۔ 27۔ محبت کاحصول فَلیَعمَل کُلُّ امرِی ٍ مِنکُم! مَایَقرُبُ بِہِ مِن مَحَبَّبِنَاوَلیَتَجَنَّب مَایُدنیِہِ مِن کَرٰاھِیَّتِنَاوَسَخَطِنَا۔ (بحارالانوار،ج۳۵،ص۶۷۱احتجاج ) ”تم میں سے ہرایک پریہ فرض ہے کہ وہ ایساعمل انجام دے جواسے ہماری محبت کے قریب کردے،(یعنی عمل ایساکریں کہ وہ عمل ہماری محبت کے حصول کاذریعہ بن جائے)اور دوری اختیارکریں ایسے عمل بجالانے سے جوہماری ناپسندیدگی اورناراضگی کا سبب بنے(یعنی ایساعمل بجانہ لاسکیں کہ جس کی وجہ سے اسے ہماری ناراضگی اورناپسندیدگی کا سامناکرناپڑے “۔ 28۔ حالات کاعلم فَاِنَّایُحیِطُ عِلمُنَابِاَنبَائِکُم وَلاَیَعزُبُ عَنَّاشَی ئ مِن اَخبَارِکُم (بحارالانوار،ج۳۵،ص۵۷۱احتجاج ) ”ہم آپ کے حالات بارے مکمل طورپرآگاہیں اورہم سے تمہاری خبریں بالکل مخفی نہ ہیں ، ہم آپ کے ہرمسئلہ بارے آگاہیں اورآپ سے متعلق ہرچیزکوجانتے ہیں ہم سے آپ کا کچھ بھی مخفی نہ ہے “۔ 29۔ رعایت وحفاظت اِنَّاغَیرُمُھ مِلیِنَ لِمُرَاعَاتِکُم وَلَانَاسیِنَ لِذِکرِکُم وَلَولَاذَلِکَ لَنَزَلَ بِکُمُ اللَّا وٰائُ وَاصطَلَمَکُم ال اَعدَائُ فَاتَّقُوااللّٰہِ جَلَّ جَلالُہُ وَظَاہِرُو نَالِاِن تِیاَشکُم مِن فِتنَةٍ قَد اَنَاخَت عَلَیکُم ۔ (بحارالانوار،ج۳۵،ص۵۷۱،احتجاج ) ”بلاشک ہم نے تمہاری حفاظت اوررعایت کے معاملہ کوایسے نہیں چھوڑدیااورنہ ہی ہم تمہارے ذکرکوبھولے ہیں یعنی ہم تمہاری یادرکھے ہیں اورتمہاراخیال بھی ہے،تمہیں ہم نے بے سہارانہیں چھوڑدیا۔ اگرایسانہ ہوتاتوتمہارے اوپرہرطرف سے مصیبت اترتی،پریشانیوں میں تم گھرجاتے اور ستمگروں کے مظالم کی چکی میں پسے جاتے ،تمہارے دشمن تم پرغالب آجاتے اورتمہیں نابود کردیتے پس تم سب پرلازم ہے کہ اللہ”جل جلالہ“کاتقویٰ اختیارکرنا“۔ 30۔ رحمت اورمہربانی لَولَامَاعِندَنَامِن مَحَبَّةِ صَلَاحِکُم وَرَحمَتِکُم وَالاِشفَاقِ عَلَیکُم لَکُنّٰاعَن مُخٰاطَبَتِکُم فی شُغلٍ (بحارالانوار،ج۳۵،ص۹۷۱) ”اگرہمیں تم سے محبت نہ ہوتی اوررتم پرہم مہربان اورشفیق نہ ہوتے اورہمیں تم سے ہمدردی نہ ہوتی اورہم تمہاری بہتری کانہ سوچتے توہم تم سے بات کرناہی چھوڑدیتے یعنی ہماراتم سے بات کرنااس بات کی نشانی ہے کہ ہم تم سے محبت کرتے ہیں تمہیں چاہتے ہیں،تمہاری خیر مانگتے ہیں،ہم تمہارے ہمدردہیں“۔ 31۔ مشاہدہ سَیَا تیِ(اِلیٰ)شیِعَتیِ مَن یَدَّعِی المُشَاہَدَةَ اَلاَفَمَنِ ادَّعَی ال مُشَاہَدَةَ قَبلَ خُرُوجِ السُّفیَانی وَالصَّیحَةِ فَھُوَ کَاذِب مُفتَرٍ۔ (کمال الدین ،ص۶۱۵) ”عنقریب میرے شیعوں کے پاس ایسے افرادآئیں گے جویہ دعویٰ کریں کہ انہوں نے میرا(مشاہدہ)حضوری دیدارکیاہے آگاہ رہو!!جوشخص بھی سفیانی کے خروج(ظہورسے چھ ماہ قبل شام کی سرزمین پرماہ رجب میں سفیانی کاانقلاب آئے گا)اورصیحہ (آسمان)سے یکدم زورداراورمعنی دارآوازکاسنائی دیناآنے سے پہلے مشاہدہ اورحضوری دیدارکادعویٰ کرے توایساشخص جھوٹاہے ،افتراءپرداز ہے“۔ (بعض علماءنے اس حدیث کے ذیل میں بیان کیاہے کہ اس فرمان سے مرادیہ ہے کہ غیبت کبریٰ کے زمانہ میں جوشخص بھی امام مہدی(علیہ السلام) کی نمائندگی اورنیابت خاصہ کادعویٰ کرے تو وہ جھوٹاہے اس کی بات نہ مانے )۔ 32۔ اموال کھانا مَن اَکَلَ مِن اَموَالِنَاشَیئاًفَاِنَّمَایَا کُلُ فی بَطنِہِ نَاراًوَسَیَصلیٰ سَعیِراً۔ (کمال الدین ،ص۱۲۵) ”جوشخص ہمارے اموال سے کچھ کھاجائے (بغیراجازت کے)توگویااس نے اپنے شکم میں آگ بھری ہے ،ہمارامال حلال سمجھ کرکھانے کامطلب آگ کے انگاروں کونگلناہے ، اور ایساشخص بہت جلدجہنم کی بھڑکتی ہوئی آگ میں ڈالاجائے گا“۔ ۳۳۔ غیرکے مال میں تصرف کرنا فَلاَیَحِلُّ لِاَحَدٍاَن یَتَصَرَّفَ مِن مَالِ غَیرِہِ بِغَی رِاِذنِہِ فَکَیفَ یَحِلُّ ذَلِکَ فیِ مَالِنَا (کمال الدین ،ص۱۲۵) ”کسی ایک کے لئے ایساجائزنہیں ہے کہ وہ کسی اورکے مال کواس مال کے مالک کی اجازت کے بغیراسے اپنے تصرف (استعمال)میں لے آئے جب ایساہے توپھرکسی شخص کے لئے یہ کیسے جائزہے کہ وہ(ہماری اجازتت کے بغیر)ہمارے مال میں تصرف کرے اور اسے اپنے استعمال میں لے آئے “۔ 34۔ طہارت وپاکیزگی اَمَّااَموٰالُکُم فَلاٰنَقبَلُھَااِلاَّلِتَطَھَّرُوافَمَن شَائَ فَلیَصِل وَمَن شَائَ فَلیَقطَع فَمَاآتَانِی اللَّہُ خَیر مِمّٰاآتَاکُم (کمال الدین ،ص۴۸۴) ”جواموال تم ہمارے پاس پہنچاتے ہوتوہم آپ کے اموال کوفقط اس واسطے قبول کرتے اور وصول کرلیتے ہیں تاکہ تم پاکیزہ ہوجاﺅ،طاہربن جاﺅ،پس جس کی مرضی آئے وہ اپنے اموال ہمارے پاس پہنچائے اورجس کادل نہ چاہے وہ اپنے اموال ہمارے پاس نہ لائے،کیونکہ جو کچھ اللہ تعالیٰ نے مجھے عطاءفرمایاہے وہ اس سب سے بہترہے جوتمہیں اس نے عطاءکیاہے “۔ 35۔ نمازمغرب مَلعُون ، مَلعُون ، مَن اَخَّرَال مَغرِبَ اِلیٰ اَن تَشتَبِکَ النُّجُومُ ،مَلعُون مَلعُون ، مَن اَخَّرَ الغَدٰاةَ اِلیٰ اَن تَنقَضِیَ النُّجُومُ۔ (بحارالانوار،ج۲۵،ص۵۱،غیبت شیخ) ”ملعون ہے،ملعون ہے،وہ شخص جونمازمغرب کواتناتاخیرمیں ڈال دے کہ تمام ستارے آپس میں جڑجائیں ،یعنی سب ستارے نظرآنے لگیں،اوروہ شخص بھی ملعون ہے ،ملعون ہے جونمازصبح کواتناتاخیرسے پڑھے کہ آسمان سے سارے ستارے غائب ہوجائیں “۔ 36۔ دعا اورتسبیح کی فضیلت فَاِنَّ فَضلَ الدُّعَائِ وَالتَّسبیِحِ بَعدَال فَرَائِضِ عَلَی الدُّعَائِ بِعَقیِبِ النَّوَافِلِ کَفَضلِ ال فَرَائِضِ عَلَی النَّوَافِلِ.... (بحارالانوار،ج۳۵،ص۱۶۱،احتجاج ) ”واجب نمازوں کے بعددعاءاورتسبیح کی فضیلت اوربرتری نوافل نمازوں کے بعددعا اور تسبیح پڑھنے سے ایسے ہے جس طرح واجبات کی نوافل پڑھنے پربرتری ہے ،یعنی واجب نمازوں کے بعددعااورتسبیح پڑھ کرنوافل اداکرو،ایساکرنازیادہ فضیلت رکھتاہے“۔ 37۔ سجدہ شکر سَجدَةُ الشُّکرِ مِن اَلزَمِ السُّنَنِ وَاَو جَبِہَا۔ (بحارالانوار،ج۳۵،ص۱۶۱،احتجاج) ”سجدہ شکرایسی سنتوں سے ہے کہ جس سنت کااداکرناانتہائی ضروری ہے،اورسب سنتوں پراس کی برتری ہے“۔ 38۔ چھینک آنا (اَل عِطَاسُ)ھُوَاَمَان مِنَ المَوتِ ثَلَاثَةَ اَیّٰامٍ۔ (بحارالانوار،ج۲۵،۰۳کمال الدین) ”ایک دفعہ چھینک کاآجاناتین دن کے واسطے موت سے امان ہے“۔ 39۔ شیطان کی تذلیل ورسوائی فَمَااُرغِمَ اَنفُ الشَّیطَانِ بِشَیئٍ مِثلِ الصَّلٰوةِ فَصَلَّھَاوَاَر غِم اَن فَ الشَّیطَانِ۔ (بحارالانوار،ج۳۵،ص۲۸۱احتجاج) ”نمازسے بہترکوئی اورعمل نہیںہے جوشیطان کوذلیل ورسواءکرتاہے،یعنی نمازکے ذریعہ شیطان کی ناک زمین پررگڑی جاتی ہے اوراس کی بہت ہی تذلیل ہوتی ہے،پس تم نماز ادا کرواوراس کے ذریعہ شیطان کے تکبرکی ناک کوخاک میں ملادواوراسے ذلیل کرکے رکھ دو“‘۔ 40ہدایت اِنِ استَر شَد تَ اُر شِد تَ وَاِن طَلَبتَ وَجَد تَ۔ (بحارالانوار،ج۱۵،ص۹۳۳،کمال الدین ) اگرتم راہنمائی کے خواستارہوگے توتمہیں راہنمائی مل جائے گی اوراگرہدایت چاہوگے توتم ہدایت کوپالوگے جو....پرتلاش کرنے والے اپنی گمشدہ متاع کوبالآخرپالیتے ہیں۔ |