مہدویت نامہ
 

چوتھا درس
امام مہدی علیہ السلامقرآن و حدیث کی روشنی میں

مقاصد:
۱۔ قرآن مجید کے اُفق سے امام مہدی علیہ السلام کا تعارف
۲۔ احادیث اہل بیت علیہم السلام میں امام مہدی علیہ السلام کے موضوع کے مقام و منزلت کو بیان کرنا۔

فوائد:
۱۔ امام مہدی علیہ السلام کے موضوع پر قرآنی دلائل سے آگاہی
۲۔ امام مہدی علیہ السلام کے متعلق احادیث و روایات سے آشنائی
۳۔ لوگوں کا حضرت کے بارے قلبی عقیدہ کا عمیق ہون

تعلیمی مطالب:
۱۔ امام مہدی علیہ السلام کے متعلق آیات پر تحقیق کرنا
۲۔ معصومین علیہم السلام کے کلام میں امام مہدی علیہ السلام

الف: قرآن کریم کی روشنی میں
قرآن کریم، انسان کے لئے الٰہی معارف کا نایاب اور ہمیشہ کے لئے باقی رہنے والی حکمتوں اور ابدی علم کا بہتا دریا ہے۔ یہ ایک ایسی کتاب ہے جس میں تمام تر صداقت اور سچائی ہے۔ جس میں گذشتہ اور آئندہ کی خبروں کو بیان کیا گیا ہے اور کسی بھی حقیقت کو بیان کئے بغیر نہیں چھوڑا ہے۔ اگرچہ یہ بات روشن ہے کہ دنیا کے بہت سے ظریف حقائق الٰہی آیات میں پوشیدہ ہیں اور صرف وہی حضرات ان واقعات کی حقیقت تک پہنچتے ہیں جو قرآن کے معانی کی گہرائی تک پہنچ جاتے ہیں، اور وہ اہل قرآن کریم اور قرآن کے حقیقی مفسرین یعنی پیغمبر اکرم (صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم) اور آپ کی آل پاک ہے۔
امام مہدی (عجل اﷲ تعالیٰ فرجہ الشریف) کا قیام اور انقلاب اس دنیا کی سب سے بڑی حقیقت ہے جس کے بارے میں قرآن کریم کی متعدد آیات اور ان آیات کی تفسیر میں بیان ہونے والی بہت سی روایات میں اشارہ ہوا ہے، ہم یہاں چند نمونے پیش کرتے ہیں:
سورہ انبیاءآیت ۵۰۱ میں ارشاد ہوتا ہے:
﴾وَ لَقَد کَتَب نَا فِی الزَّبُو رِ مِن بَع دِ الذِّک رِ اَنَّ ال اَر ضَ یَرِثُہَا عِبَادِ ¸ الصَّالِحُو نَ۔﴿
”اور ہم نے ذکرکے بعد زبور میں بھی لکھ دیا ہے کہ ہماری زمین کے وارث ہمارے نیک بندے ہی ہوں گے“۔
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا:
”زمین کو ارث میں لینے والوں سے نیک اور صالح بندے، جو امام مہدی علیہ السلام اور ان کے ناصر و مددگار مرادہیں“۔(تفسیر قمی، ج۲، ص ۲۵)
اسی طرح سورہ قصص آیت ۵ میں ارشاد ہوتا ہے:
﴾وَ ن رِید اَن تَمُنَّ عَلَی الَّذِی نَ استُضعِفُو ا فِی ال اَر ضِ وَ نَج عَلَہُم ا ئِمَّةً وَ نَج عَلَہُمُ الوَارِثِی نَ۔﴿
”اور ہم یہ چاہتے ہیں کہ جن لوگوں کو زمین میں کمزور کر دیا گیا ہے ان پر احسان کریں اور انہیں لوگوں کا پیشوا بنائین اور زمین کے وارث قرر دے دیں“۔
حضرت امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
”(مستضعفین) سے مراد پیغمبر اکرم (صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم) کی آل ہے۔ خداوند عالم ان کی کوشش اور پریشانیوں کے بعد اس خاندان کے ”مہدی“ کے ذریعہ انقلاب برپا کرائے گا اور ان کو اقتدار اور شکوہ و عظمت کی اوج پر پہنچا دے گا نیز ان کے دشمنوں کو ذلیل و رسوا کر دے گا“۔ ( غیبت طوسی علیہ الرحمہ، ح ۳۴۱، ص ۴۸۱)
اسی طرح سورہ ھود آیت ۶۸ میں ارشاد ہوا ہے:
﴾بَقِیَّةُ اللّٰہِ خَیرلَکُم اِن کُن تُم مُو مِنِی نَ....﴿
”اﷲ کا ذخیرہ تمہارے حق میں بہت بہتر ہے اگر تم صاحب ایمان ہو....“۔
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا:”جس وقت امام مہدی (عج اﷲ تعالیٰ فرجہ الشریف) ظہور فرمائیں گے، خانہ کعبہ کی دیوار کا سہارا لیں گے اور سب سے پہلے اسی آیت کی تلاوت فرمائیں گے اور اس کے بعد فرمائیں گے: ﴾اَنَا بَقِیَّةُ اللّٰہِ فِی اَر ضِہ وَ خَلِیَفَتُہُ وَ حُجَّتُہُ عَلَی کُم۔﴿ ”میں زمین پر ”بقیة اﷲ، اس کا جانشین اور تم پر اس کی حجت ہوں، پس جو شخص بھی آپ کو سلام کرے گا تو اس طرح کہے گا: ﴾اَلسَّلَامُ عَلَی کَ یَا بَقِیَّةَ اللّٰہِ فِی اَر ضِہِ﴿ ( کمال الدین ، ج ۱، باب ۲۳، ح ۶۱، ص ۳۰۲) اور سورہ حدید آیت ۷۱ میں ارشاد ہوتا ہے:﴾اعلَمُو ا اَنَّ اللّٰہَ یُحِی ال اَر ضَ بَع دَ مَو تِہَا قَد بَیَّنَّا لَکُم الآیَاتِ لَعَلَّکُم تَع قِلُو نَ۔﴿
”یاد رکھو کہ خدا مردہ زمینوں کو زندہ کرنے والا ہے اور ہم نے تمام نشانیوں کو واضح کرکے بیان کر دیا ہے تاکہ تم عقل سے کام لے سکو“۔
حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا:
”مراد یہ ہے کہ خداوند عالم زمین کو حضرت امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کے وقت ان کی عدالت کے ذریعہ زندہ فرمائے گا جو گمراہ حکام کے ظلم و ستم کی وجہ سے مردہ ہو چکی ہو گی“۔
(غیبت نعمانی، ص ۲۳)

ب: احادیث کی روشنی میں
حضرت امام مہدی (علیہ السلام) کے سلسلہ میں بہت سی احادیث و روایات ہمارے پاس موجود ہیں، کہ جن میں امام مہدی علیہ السلام کی زندگی کے مختلف حصوں پر الگ الگ روایات ائمہ علیہم السلام کے ذریعہ بیان ہوئی ہیں، جیسے آپ کی ولادت، بچپن کا زمانہ، غیبت صغریٰ اور غیبت کبریٰ، ظہور کی نشانیاں، ظہور کا زمانہ، عالمی حکومت، نیز امام مہدی علیہ السلام کی ظاہری اور اخلاقی خصوصیات، غیبت کا زمانہ اور ان کے ظہور کے منتظرین کی جزا اور ثواب کے بارے میں بہت اہم احادیث و روایات موجود ہیں۔ قابل توجہ بات یہ ہے کہ یہ سب روایات شیعہ کتابوں میں بھی بیان ہوئی ہیں اور ان میں سے بہت سی اہل سنت کی کتابوں میں بھی ذکر ہوئی ہیں اور امام مہدی علیہ السلام کے بارے میں بہت زیادہ روایات ”متواتر“ ( متواتر ان احادیث کو کہا جاتا ہے جس کے راوی تمام سلسلہ روایت میں اس قدر زیادہ ہوں کہ کہ ان کا کذب پر اتفاق کرنا ناممکن ہو)ہیں۔ان احادیث کی تعداد جو امام مہدی علیہ السلام کے بارے میں موجود ہیں دس ہزار بنتی ہے جس کا بعض محققین نے شمار کیا ہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ امام مہدی علیہ السلام کی خصوصیات میں سے یہ بھی ہے کہ تمام ہی معصومین علیہم السلام نے آپ کے بارے میں گرانقدر کلمات ارشاد فرمائے ہیں جو واقعاً علم و معرفت کا خزانہ ہیں اور عدالت کے اس علمبردار کے قیام اور انقلاب کی حکایت کرتے ہیں، ہم یہاں پر ہر معصوم سے ایک ایک حدیث نقل کرتے ہیں:
پیغمبر اکرم (صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا:
”خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو مہدی (علیہ السلام) کی زیارت کریں گے، اور خوش نصیب ہے وہ شخص جو ان سے محبت کرتا ہو گا، اور خوش نصیب ہے وہ شخص جو ان کی امامت کو مانتا ہو“۔ (بحار الانوار ج ۲۵، ص ۹۰۳)
حضرت امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
”(آل محمد) کے ظہور کے منتظر رہو، اور خدا کی رحمت سے مایوس نہ ہونا، کہ بے شک خداوند عالم کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ کام ”ظہور کا انتظار“ ہے۔ (بحار الانوار ، ج ۲۵، ص ۳۲۱)
لوح فاطمہ زہرا سلام اﷲ علیہا (مذکورہ روایت میں بیان ہوا ہے کہ جابر ابن عبد اﷲ انصاری کہتے ہیں: حضرت رسول اکرم (صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم) کے زمانہ میں ولادت امام حسن عسکری علیہ السلام کے موقع پر مبارکبار پیش کرنے کے لئے حضرت فاطمہ سلام اﷲ علیہا کی خدمت میں حاضر ہوا، چنانچہ وہ بی بی دو عالم ہاتھوں میں ایک سبز رنگ کا ایک لوح (صفحہ) دیکھی، جس میں سورج کی طرح چمکتی ہوئی تحریر دیکھی۔ میں نے عرض کی: یہ لوح کیسی ہے؟ فرمایا: اس لوح کو خداوند عالم نے اپنے رسول کو تحفہ دیا ہے، اس میں میرے پدر بزرگوار، میرے شوہر، دونوں بیٹوں اور ان کے بعد ہونے والے جانشین کے نام لکھے ہوئے ہیں۔ رسول خدا نے یہ لوح مجھے عطا کی ہے تاکہ اس کے ذریعہ میرا دل خوش و خرم رہے) میں بیان ہوا ہے:”........ اس کے بعد اپنی رحمت کی وجہ سے اوصیاءکا سلسلہ امام حسن عسکری علیہ السلام کے فرزند ارجمند پر مکمل کر دُوں گا، جو موسیٰ کا کمال، عیسیٰ کا شکوہ اور جناب ایوب کا صبر رکھتا ہو گا........“۔ (کمال الدین، ج ۱، باب ۰۳، ص ۹۶۵)
امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام ایک روایت کے ضمن میں رسول خدا (صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم) کے بعد پیش آنے والے بعض حوادث کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
”خداوند عالم آخر الزمان میں ایک قائم کو بھیجے گا ........ اور اپنے فرشتوں کے ذریعہ اس کی مدد کرے گا، اور ان کے ناصران کی حفاظت کرے گا ........ اور اس کو تمام زمین پر رہنے والوں پر غالب کرے گا ........ وہ زمین کو عدالت، نور اور آشکار دلیلوں سے بھر دے گا ........ خوش نصیب ہے وہ شخص جو اس زمانہ کو درک کرے اور ان کی اطاعت کرے“۔
(احتجاج، ج ۲، ص ۰۷)
حضرت امام حسین علیہ السلام نے فرمایا:”........ خداوند عالم اس (امام مہدی علیہ السلام) کے ذریعہ مردہ زمین کو زندہ اور آباد کر دے گا اور اس کے ذریعہ دین حق کو تمام ادیان پر غالب کر دے گا، اگرچہ یہ یہ بات مشرکین کو اچھی نہ لگے۔ وہ غیبت اختیار کرے گا جس میں ایک گروہ دین سے گمراہ ہو جائے گا اور ایک گروہ دین (حق) پر قائم رہے گا ........ بے شک جو شخص ان کی غیبت کے زمانہ میں پریشانیوں اور جھٹلائے جانے کی بنا پر صبر کرے وہ اس شخص کی مانند ہے جس نے رسول خدا (صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم) کی رکاب میں تلوار سے جہاد کیا ہو“۔ (کمال الدین، ج ۱ ،باب ۰۳، ح ۳، ص ۴۸۵)
حضرت امام سجاد علیہ السلام نے فرمایا:”جو شخص قائم آل محمد کی غیبت کے زمانہ میں ہماری مودّت اور دوستی پر ثابت قدم رہے خداوند عالم اس کو شہدائے بدر و اُحد کے ہزار شہیدوں کے برابر ثواب عنایت فرمائے گا“۔ (کمال الدین، ج ۱، باب ۱۳، ص ۲۹۵)
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا:”ایک زمانہ وہ آئے گا کہ جب لوگوں کا امام غائب ہو گا، پس خوش نصیب ہے وہ شخص جو اس زمانہ میں ہماری ولایت پر ثابت قدم رہے........“۔ (کمال الدین، ج ۱ ، باب ۲۳، ح ۵۱، ص ۲۰۶)
حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا:”قائم آل محمد کے لئے دو غیبتیں ہوں گی ایک غیبت صغریٰ اور دوسری غیبت کبریٰ ہو گی“۔ (غیبت نعمانی، باب ۴۳، ح ۶،ص ۷۵)
حضرت موسیٰ کاظم علیہ السلام نے فرمایا:
”امام (مہدی علیہ السلام) لوگوں کی نظروں میں پوشیدہ رہیں گے لیکن مومنین کے دلوںمیں ان کی یاد تازہ رہے گی“۔ (غیبت نعمانی، باب ۵۳، ح ۵۶، ص ۰۶)
حضرت امام رضا علیہ السلام نے فرمایا:
”جس وقت (امام مہدی علیہ السلام) قیام کریں گے تو ان کے (وجود کے) نور سے زمین روشن ہو جائے گی اور وہ لوگوں کے درمیان حق و عدالت کی ترازو قرار دیں گے اور اس موقع پر کوئی کسی پرظلم و ستم نہیں کرے گا“۔ (غیبت نعمانی، باب ۵۳، ح ۵۶، ص ۰۶)
امام محمد تقی علیہ السلام نے فرمایا:”قائم آل محمد کی غیبت کے زمانہ میں (مومنین کو) ان کے ظہور کا انتظار کرنا چاہیے اور جب وہ ظہور اور قیام کریں تو ان کی انہیںاطاعت کرنا چاہئے“
(غیبت نعمانی، باب ۶۳، ح ۱، ص ۰۷)
حضرت امام علی نقی علیہ السلام نے فرمایا:”میرے بعد میرا فرزند حسن (عسکری) امام ہو گا اور ان کے بعد ان کا فرزند ”قائم“ امام ہو گا، وہ زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے جیسا کہ ظلم و جور سے بھری ہو گی“۔ (غیبت نعمانی، باب ۷۳، ح ۰۱، ص ۹۷)
حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام نے فرمایا:
”اس خدائے وحدہ لا شریک کا شکر ہے جس نے میری زندگی میں مجھے جانشین عطا کر دیاہے وہ خلقت اور اخلاق کے لحاظ سے رسول خدا (صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم) سے سب سے زیادہ مشابہ ہے“۔ ( غیبت نعمانی، باب ۷۳، ح ۷، ص ۸۱۱)
ة....ة....ة....ة....ة

درس کا خلاصہ
حضرت مہدی (عج اﷲ تعالیٰ فرجہ الشریف) کی عالمی حکومت کا موضوع بہت سی آیات میں بیان ہوا ہے اور اﷲ تعالیٰ نے بھی اس امر کا آخری زمانہ میں وعدہ دیا ہے جیسا کہ قرآنی آیات سے سمجھا جا سکتاہے۔
پیغمبر اکرم صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم اور آئمہ معصومین علیہم السلام سے منقول احادیث میں امام مہدی عجل اﷲ تعالیٰ فرجہ الشریف، ان کی زندگی کے ادوار، ظہور کی نشانیاں، قیام کی کیفیت، حضرت مہدی کی حکومت کی خصوصیات اور اس کے بے نظیر ثمرات کے بارے میں تفصیلی طور پر بتایا گیا ہے۔

درس کے سوالات
۱۔ سورہ ھود آیہ مبارکہ ۶۸ بقیةاﷲ خیر لکم اس کے ذیل میں روایات پر غور کرتے ہوئے معنی کریں؟
۲۔ سورہ قصص کی آیت ۵ میں مستضعفین سے مراد کی وضاحت کریں؟
۳۔ پیغمبر اکرم صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم نے لوگوں میںسے کن گروہوں کو اہل بشارت قراردیا؟
۴۔ امام سجاد علیہ السلام نے غیبت کے زمانہ میں ولایت اہل بیت علیہم السلام پر ثابت قدم رہنے والوں کے اجر کو کن چیزوں کے برابر قراردیا؟
۵۔ امام عسکری علیہ السلام نے اپنے فرزند ارجمند اور اپنے بعد جانشین کی شیعوں کے لئے کیسے توصیف فرمائی؟

ة....ة....ة....ة....ة