معرفت ِ امام عصر عجل الله تعالیٰ فرجہ
 
امام عصر اور سلام، دعا، نماز، زیارت، استغاثہ، طریقہٴ زیارت و ملاقات
امیر الموٴمنینں کا ارشاد ِ گرامی تھا کہ گویا میں یہ منظر دیکھ رہا ہوں کہ مہدی گھوڑے پر سوار وادی السلام سہلہ کی طرف روانہ ہے اور زبان پر یہ کلمات ہیں: ﴿لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ حَقًّا حَقًّا لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ اِیْمَانًا وَ صِدْقًا لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ تَعَبُّدًا وَ رِقًّا اَللّٰھُمَّ مُعِزَّ کُلَّ مُوٴْمِنٍ وَّحِیْدٌ وَّ مُذِلٌّ کُلَّ جَبَّارٍ عَنِیْد ۔۔۔۔۔ الخ﴾۔ (بحار)

سلام
جابر نے امام محمد باقرں سے روایت کی ہے کہ جو بھی قائم کے دور تک رہ جائے اس کا فرض ہے کہ انہیں اس طرح سلام کرے: ﴿اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا اَھْلَ الْبَیْتِ النُّبُوَّةِ وَ مَعْدِنَ الْعِلْمِ وَ موضع الرسالة﴾۔ (غیبت ِ طبرسی)
محمد بن مسلم راوی ہیں کہ امام باقرں نے اس طرح سلام کرنے کا حکم دیا ہے: ﴿اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا بَقِیَّةُ اللّٰہِ فِیْ اَرْضِہ﴾۔ (کمال الدین)
عمران بن داہر راوی ہیں کہ امام صادقں سے دریافت کیا گیا کہ قائم کو امیر الموٴمنین کہہ کر سلام کیا جا سکتا ہے؟۔۔۔۔۔ تو فرمایا: ہرگز نہیں۔ یہ لقب صرف حضرت علیں کے لیے ہے۔ قائم کو بقیة الله کہہ کر سلام کرو۔ (بحار)

دعا
امام مہدیں ہی سے وہ مشہور و معروف دعا نقل کی گئی ہے جو مفاتیح الجنان اور دیگر کتب ِ ادعیہ میں مذکور ہے: ﴿اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنَا تَوْفِیْقَ الطَّاعَةِ وَ بُعْدِ الْمَعْصِیَّةِ﴾۔ (مصباح کفعمی)
آپ کی ایک دعا یہ ہے : ﴿یا مالک الرقاب و ھازم الاحزاب یا مفتح الابواب یا مسبب الاسباب سبب لنا سببًا لا نستطیع لہ طلبًا۔۔۔۔۔﴾۔ (منہج الدعوات)
آپ ہی کی یہ مشہور دعا بھی ہے: ﴿الٰہی بحق من ناجاک و بحق من دعاک۔۔۔۔۔﴾۔ (الادعیة المستجابات)
آپ ہی سے یہ دعا بھی نقل کی ہے: ﴿الٰھی عظم البلاء و برح الخفاء﴾۔ (جنة الماویٰ)
آپ کے دورِ غیبت کے لیے شیخ عمروی نے ابو علی بن ہمام کو یہ دعا تعلیم دی تھی: ﴿اللّٰھم عرفنی نفسک فانک ان لم تعرفنی نفسک لم اعرف نبیک﴾۔ (اکمال الدین)

نماز
امام عصرں ہی سے یہ نماز حاجت بھی نقل کی گئی ہے کہ شب جمعہ دو رکعت نماز ادا کرے اور ہر رکعت میں سورہٴ حمد پڑھتے ہوئے ﴿ایاک نعبد و ایاک نستعین﴾ کو سو مرتبہ دہرائے اور رکوع و سجدہ کے تسبیحات کو سات سات مرتبہ ادا کرے۔ بعد نماز حاجت طلب کرے انشاء الله پوری ہوگی۔ (کنوز النجاح طبرسی)

استغاثہ
امام صادقں نے فرمایا ہے کہ اگر کوئی شخص راستہ بھول جائے اور پریشان حال ہو جائے تو اس طرح فریاد کرے: ﴿یا مولای یا صاحب الزمان انا مستغیث بک﴾ صاحب الزمان یقینا تمہاری امداد کریں گے اور تمہاری مدد کو آئیں گے۔
اس روایت سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ امامت کے لیے ساری کائنات کے حالات کا جاننا اور طاقت کے اعتبار سے ہر ایک کے کام آنا اور اس کی مشکل کشائی کرنا ایک بنیادی شرط ہے جس کے بغیر کوئی انسان امام کہے جانے کے قابل ہے۔
امام عصرں نے ایک قیدی کو دعائے عبرات کی تعلیم دی جس کے طفیل میں اسے رہائی مل گئی اور امیر الموٴمنینں نے زوجہٴ حاکم کے خواب میں آکر حاکم کو تہدید کی کہ اگر اسے رہا نہ کرے گا تو اسے قتل کر دیا جائے گا: ﴿اللّٰھم انی أسئلک یا راحم العبرات و یا کاشف الکربات۔۔۔۔۔ یا رب انی مغلوب فانتصر۔۔۔۔۔﴾۔ (جنة الماویٰ)

نسخہٴ شفا
شیخ ابراہیم کنعمی نے البلد الامین میں نقل کیا ہے کہ امام مہدیں نے ارشاد فرمایا ہے کہ اگر اس دعا کو نئے برتن میں خاکِ شفا سے لکھ کر مریض کو پلا دیں تو شفا حاصل ہو جائے گی: ﴿بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم۔ بسم اللّٰہ دواءٌ و الحمد للّٰہ ولا الٰہ الا اللّٰہ کفاءٌ ھو الشافی شفاء وھو الکافی کفاء اذھب الباس برب الناس شفاءٌ لا یغادرہ سقم و صلی اللّٰہ علٰی محمد و اٰلہ النجباء﴾۔ (بحار)

زیارت
سید ابن طاوٴس نے جمال الاسبوع میں نقل کیا ہے کہ ایک شخص نے روز یک شنبہ امام عصرں کو اس طرح زیارت امیر الموٴمنین پڑھتے ہوئے دیکھا ہے: ﴿السلام علی الشجرة النبویة و الدرجة الھاشمیة المضیئة المثمرة۔۔۔۔۔﴾۔ (مکمل زیارت مفاتیح الجنان میں موجود ہے)۔
والسلام علٰی من اتبع الھدٰی۔