امام مہدی کے وکلاء اورآپ کے معجزات کا مشاہدہ کرنے والوں نے آپ کو دیکھنے کی گواہی دی ہے
صدوق نے پتوں سمیت ان لوگوں کا ذکر کیا ہے جنہوں نے امام مہدی کے معجزات کا مشاہدہ کیا ہے اورآپ کی زیارت بھی کی ہے بعض آپ کے وکلاء ہیں بعض ان کے علاوہ ،ہم ان میں سے بعض کی طرف اشارہ کررہے ہیں اوران کی تعداد اسقدر زیادہ ہے کہ ان کا جھوٹ پر جمع ہونا محال ہے بالخصوص اس تناظر میں کہ یہ مختلف علاقوں سے ہیں ۔
بغداد سے :۔عمری کا بیٹا ، حاجز ، ہلالی ، عطار
کوفہ سے :۔ عاصمی
اہواز سے :۔ محمد بن ابراہیم بن مہزیار
قم سے :۔احمد بن اسحاق۔
ہمدان سے :۔محمد بن صالح
شہرری سے :۔بسامی اوراسدی (محمد بن ابی عبداللہ کوفی)
آذربایجان سے :۔قاسم سب علاء
نیشاپورسے :۔محمد بن شاذان
وکلاء کے علاوہ دوسرے حضرات۔
بغداد سے :۔ابو القاسم بن ابو حلیس ، ابوعبداللہ کندی ، ابو عبداللہ جنیدی ، ہارون قزار ، نیلی ، ابو القاسم بن دبیس ، ابو عبداللہ بن فروخ ابو الحسن کا غلام مسرور طباخ ، حسن کے دونوں بیٹے احمد اورمحمد اورنوبخت خاندان سے اسحاق کا تب وغیرہ ہیں ۔
ہمدان سے :۔محمدبن کشمرد ، جعفر بن حمدان اورمحمد بن ہارون بن عمران
دینورسے :۔حسن بن ہارون ، احمد بن سعید اخیہ ّاورابو الحسن۔
اصفہان سے :۔ابن باذالہ
صیمرہ سے :۔زیدان
قم سے :۔حسن بن نضر ، محمد بن محمد علی بن اسحاق اوراس کے والد اورحسن بن یقوب
ری سے:۔ قاسم بن موسی ، اس کا بیٹا،ابو محمد بن ہارون ، علی بن محمد ، محمد بن محمد کلینی اورابو جعفر رفاء۔
قزوین سے :۔مرداس اورعلی بن احمد
نیشابور سے:۔محمد بن شعیب بن صالح ۔
یمن سے :۔فضل بن یزید ، حسن بن فضل بن یزید ، جعفری ، ابن اعجمی اورعلی بن محمد شمشاطی ۔
مصر سے :۔ ابوراجء وغیرہ ۔
نصبین سے :۔ ابو محمد حسن بن وجنا ء نصیبی
نیز شہروز ،صیمرہ،فارس،اورمروکے شہروں سے بھی امام کو دیکھنے والوں کوذکر کیا ہے(کما ل الدین ۲:۴۴۳:۴۴۲۔۱۶باب ۴۳)
خدام ، خادماؤں اورکنیزوں کی حضرت امام مہدی کو دیکھنے کی گواہی
حضرت امام مہدی کا مشاہدہ ان لوگوں نے بھی کیا تھا جو آپ کے والد گرامی حضرت امام عسکری کے گھر میں خدمت گزار تھے۔
اسی طرح بعض نوکرانیوں اورلونڈیوں نے جیسا کہ طریف خادم ابو نصر (الکافی ۱:۳۳۲۔۱۳باب ۷۷، کمال الدین ۲:۴۴۱۔۱۲باب ۴۳ارشاد۲:۳۵۴، الغیبة ۲۱۵۔۲۴۲، اوراس میں طریف کی بجائے ظریف ہے)ابراہیم بن عبدة نیشا بوری کی خادمہ کہ جس نے اپنے آقا کے ہمراہ امام زمانہ کی زیارت کی تھی(الکافی ۱:۳۳۱۔۲باب ۷۷، ارشاد ۲:۳۵۲، الغیبة ۲۳۱۔۲۶۸)خادم ابو ادیان (الکافی ۲۔۴۷۵، حدیث۲۵، کے باب ۴۳)
خادم ابو غانم جو کہتا ہے "حضرت امام حسن عسکری کہ ہاں بیٹا پیدا ہوا آپ نے اس کا نام محمد رکھا اورتیسرے دن اپنے اصحاب کے سامنے اسے پیش کیا اورفرمایا:۔
"ھذا صاحبکم من بعدی ، وخلیفتی علیکم ، وھو القائم الذی تمتدالیہ الاعناق بالانتظار، فازا امتلات الارض جوراوظلما خرج فملاقسطاوعدلا"
"میرے بعد یہ تمہارا ساتھی اورمیرا خلیفہ ہے اور یہی وہ قائم ہے جس کا لوگ انتظار کریں گے اورجب زمین ظلم وجورسے پر ہو جائے گی تویہ ظاہر ہو کر اسے عدل وانصاف سے پر کردے گا"(کمال الدین ۲:۴۳۱۔۸باب ۴۲)
نیز اسی چیز کی گواہی دی ہے خادم عقیدنے(کمال الدین ۲:۴۷۴، حدیث۲۵، کے بعد باب ۴۳، الغیبة ۲۳۷)خادمہ عجوز(الغیة ۲:۲۷۳۔۲۷۶۔۲۳۸)
اورابو علی خیزرانی کی وہ کنیز جو اس نے حضرت امام حسن عسکری کو ہدیہ کے طور پر دی تھی (کمال الدین ۲:۴۳۱۔۷باب ۴۲)
اورجن خادماؤں نے امام مہدی کو دیکھنے کی گواہی دء ہے ان میں نسیم (کمال الدین :۴۴۱۔۱۱باب ۴۳)
اورماریہ بھی شامل ہیں(کمال الدین ۲:۴۳۰۔۵باب ۴۲، اوراس موقع پر نسیم نے ماریہ کے ہمراہ امام زمانہ کی زیارت کی)
ابو الحسن کے غلام مسرور طباخ نے بھی اسی طرح کی گواہی دی ہے (کمال الدین ۲:۴۴۲۔۱۶باب ۴۳)
ان سارے لوگوں نے ویسی ہی گواہی دی ہے جیسی کہ امام عسکری کے گھر میں رہنے والے خادم ابو غانم نے دی ہے۔
حکومتی اقدامات امام مہدی کی ولادت کی دلیل ہیں
حضرت امام حسن عسکری ربیع الثانی ۲۳۲ئھ ہجری میں پیدا ہوئے اورآپ بنی عباس کے تین بادشاہوں معتز (متوفی ۲۵۵ہجری)اورالمہتدی (متوفی ۲۵۶ہجری)اورمعتمد(متوفی ۲۷۹ہجری)کے ہم عصر رہے۔
معتمد ایل بیت کے خلاف سخت کینہ اورتعصب رکھتا تھا اس کے لئے ملاحظہ ہو تاریخ کی مشہورکتابیں جیسے طبری وغیرہ اوراگر آپ ۲۵۷ء ھ ہجری،۲۵۹ ئھ ہجری اور۲۶۰ہجری وغیرہ اوراگر آپ مطالعہ کریں کہ جو اس کی حکومت کے پہلے سال ہیں توآپ کو آئمہ علیھم السلام کے خلاف اس کے کینہ اوردشمنی کا بخوبی اندازہ ہو جا ئے گا۔
اوراللہ تعالی نے اسے زندگی ہی میں سزا دی کیونکہ اس کے پاس بالکل کچھ نہیں رہا تھا حتی کہ اسے تین سو دینار کی ضرورت ہوئی جو اسے نہ مل سکے اوراس کی موت بھی بہت بریت طریقے سے ہوئی کہ ترک اس سے ناراض ہوگئے اورمورخین کا اتفاق ہے کہ انہوں نے پگھلے ہوئے سیسے میں پھینک کراسے ہلاک کردیا۔
اس کے انتہائی گھٹیا اورکمینگی پرمبنی اقدامات میں سے ایک یہ تھا کہ امام حسن عسکری کی وفات کے بعد اس نے فوری طور پر اپنے سپاہیوں کو آپ کے گھر کی دقیق تلاشی لینے اورامام مہدی کے متعلق جستجو کرنے کا حکم دیا ۔
نیز حکن دیا کہ آپ کی نوکرانیوں کو قید کردیا جائے اورآپ کی عورتوں کو رسن باندھ دئیے جائیں اورجعفرکذاب شیعوں کے پاس اپنے بھائی عسکری والا مقام ومرتبہ حاصل کرنے کے لالچ میں اس کی مدد کر رہا تھا اورجیسا کہ شیخ مفید نے لکھا ہے اسی وجہ سے امام عسکری کے پسماندہ گان پر قید وبند اورتذلیل توہین جیسی مصیبتیں ٹوٹ پڑیں (الارشاد۲:۳۳۶)
یہ سارے اقدامات اس وقت کئے جا رہے تھے جب حضرت امام مہدی کی عمر شریف صرف پا نچ برس تھی اوریہ جان لینے کے بعد کہ یہی بچہ وہ امام ہے جو طاغوت کے سر کو کچل دے گا معتمد عباسی کے لیے آپ کی عمر مہم نہیں تھی کیونکہ وہ متواتر روایات میں دیکھ چکا تھا کہ اہل بیت کا بارہواں امام دنیا کو ظلم وجورکے ساتھ پر ہونے کے بعد عدل وانصاف سے پر کردے گا۔
پس امام مہدی کے بارے میں اس کا وہی موقف تھ اجو فرعون کا موسی کہ بارے میں تھا چنانچہ خوف کی وجہ سے موسی کی ماں نے بچپن ہی میں آپ کو سمندر کی لہروں کے حوالے کردیا تھا
اوراس حقیقت کا فقط معتمد عباسی ہی کو علم نہیں ہوا تھا بلکہ اس سے پہلے معتز اورمہدی بھی اس کو جان چکے تھے اس لئے امام عسکری کی مسلسل یہ کوشش رہی کہ امام مہدی کی خبر آپ کے مخلص شیعہ اورچاہنے والوں سے باہر نہ نکلے۔
ساتھ ساتھ آپ نے اپنی وفات کے بعد شیعوں کوقیادت والے مسئلے میں اختلاف سے بچانے کے لیے مناسب اقدامات اوراحتیاطی تدابیر بھی اختیار کررکھی تھیں چنانچہ آپ نے کئی بارخود اپنے شیعوں امام مہدی کی ولادت کی خبردی
نیز اسے مخفی رکھنے کی بھی ہدایت کی تاکہ کہیں وقت کے طاغوتوں کو اس کا علم نہ ہو جائے کہ یہ وہی بارہواں امام ہے جس کے متعلق جابر بن سمرہ کی وہ حدیث ہے جسے کثیر لوگوں نے روایت کیا ہے اوراسے متواتر قرار دیا ہے ورنہ اس نوعمر بچے سے تخت معتمد کو اورکیا خطرہ ہو سکتا ہے کہ جس کی عمرابھی پانچ سال سے متجاوزنہیں ہوئی
اگراسے یہ علم نہ ہوتاکہ یہ وہی حضرت مہدی منتظر علیہ السلام ہے کہ جس کے درخشندہ دور کی خبر احادیث متواترہ نے دی ہے اورظالم وجابر حکمرانوں کے بارے میں اس کے موقف کی روایات نے وضاحت کی ہے۔
اگرایسا نہیں ہے جیسا کہ ہم نے بیان کیا ہے توحکومت جعفر کذاب کی اس گواہی سے کیوں قانع نہ ہوئی کہ اس کا بھائی عسکری فوت ہوا ہے اوراس کا کوئی بیٹا نہیں ہے؟
کیا حکومت یہ نہیں کرسکتی تھی کہ جعفرکذاب کو اپنے بھائی کی وراثت دے دیتی بغیر ان احمقانہ اقدامات کے جو امام عسکری کے فرزند سے حکمرانوں کے خوف زدہ ہونے پر دلالت کرتے ہیں؟
کہا جاتا ہے حکمرانوں کی کوشش کی تھی کہ حق حقدار ہی کو ملے اس لیے وہ امام عسکری کے جانشین کے بارے میں جستجو کررہے تھے تاکہ جعفرکذاب اپنے دعویٰ کی بنا پر ناحق میراث نہ لے جائے
ہم کہتے ہیں:۔اگریوں ہوتا توپھر حکومت کو ایسے شکوک وشبہات پیدا کرنے والے طریقے سے امام مہدی کے بارے میں جستجو نہیں کرنی چاہئے تھی بلکہ حکومت کے لیے ضروری تھا کہ جعفرکذاب کے دعوے کو کسی قاضی کے پاس بھیج دیتی بالخصوص جب یہ مسئلہ میراث کاتھا اور اس قسم کے مسائل ہردن پیش آتے رہتے تھے۔
اورپھر قاضی کا کام تھا تحقیقات کرنا اور امام عسکری کی ماں آپ کی بیویوں ، خادماوں اورخاندان اہل بیت میں سے آپ کے دیگر مقربین کو طلب کرکے گواہی مانگنا پھر ا ن کی گواہیوں کی روشنی میں فیصلہ صادر کرنا لیکن یوں حکومت کا خود اس مسئلے کے درپے ہونا۔
اورپھر حکومت کے شخص اول کا اتنی جلدی اس مسئلے میں دلچسپی لینا کہ ابھی امام عسکری دفن بھی نہیں ہوئے اورعدالت کے خصوصی مسائل میں سے ہونے کے باوجود اس کی دائرہ اختیار سے اسے خارج کرنا اورسپاہیوں کا امام عسکری کے گھت میں موجود افراد پر اچانک چھاپہ مارنا۔
یہ سب چیزیں اس بات کی دلیل ہیں کہ حکام وقت کو امام مہدی کی ولادت کا یقین تھا اگرچہ انہوں نے انہیں دیکھا نہیں تھا کیونکہ انہیں پہلے سے ہی اہل بیت کے بارہویں امام کا علم ہوچکا تھا۔
جیسا کہ ہم اس کی طرف اشارہ کرچکے ہیں کہ حکومت امام مہدی کو راستے سے ہٹانے کی غرض سے تلاش کررہی تھی نہ اس لیے کہ حقدار تک ھق پہنچانے بلکہ اس پر قبضہ کرنا اوراسے غصب کرنے کے لیے یہ سب کچھ کررہی تھی کیونکہ امام عسکری کی زندگی میں اس کے لیے کوئی بہانا ہاتھ نہیں آیا تھا۔
لہذا آپ کی غیبت کے رازوں میں سے ایک راز آپ کی جان کو لاحق یہ خوف تھا جیسا کہ غیبت سے دسیوں سال پہلے آپ کے آباواجداد اس سلسلے میں فرماچکے تھے
|