آئمة کے اصحاب اورغیر اصحاب میں سے جن لوگوں نے امام مہدی
کو دیکھنے کی گواہی دی ہے
امام عسکری کی زندگی میں اورآپ کی اجازت سے آپ کے اورآپ کے والد امام ہادی کے کئی اصحاب نے امام مہدی کو دیکھنے کی گواہی دی ہے۔
جیسا کہ امام عسکری کی وفات کے بعد اورغیبت صغری میں کہ جو۲۶۰ئھ سے ۳۲۹ئھ تک جاری رہی اس میں کئی لوگوں نے امام زمانہ کو دیکھنے کی گواہی دی ہے
ان گواہی دینے والوں کی کثرت کے پیش نظر انہیں دیکھنے کا ذکر کریں گے جنہیں کافی بزرگان متقد میں نے ذکر کیا ہے۔
اوروہ ہیں کلینی (وفات ۳۲۹ہجری)کہ جنہوں نے تقریباً غیبت صغری کا پورا زمانہ پایا ہے۔
صدوق (متوفی ۳۸۱ہجری )کہ جنہوں نے غیبت صغری کے بیس سال زیادہ سال پائے ہیں
شیخ مفید (متوفی ۴۱۳ہجری)اورشیخ طوسی(متوفی ۴۶۰ہجری)اوران روایات میں سے فقط چند ایک کو ذکر کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے جن میں آپ کو دیکھنے والوں کے نام بھی ہیں۔
اس کے بعد ہم فقط آپ کو دیکھنے والوں کے نام ذکر کریں گے اوریہ بتائیں گے کہ کتب اربعة میں کہاں کہاں پر ان کی روایا ت موجود ہیں۔
۱۔ کلینی نے صحیح سند کے ساتھ محمد بن عبداللہ اورمحمد بن یحییٰ سے انہوں نے عبداللہ بن جعفرحمیری سے روایت کی ہے وہ کہتے ہیں :۔
"میں اورشیخ ابوعمرو ، احمد بن اسحاق کے پاس جمع ہوئے احمد بن اسحاق نے مجھے اشارہ کیا کہ جانشین کے متعلق سوال کروں میں نے کہا اے ابو عمرومیں تم سے ایک سوال کرنا چاہتا ہوں اورجس چیز کا میں سوال کرنا چاہتا ہوں اس میں مجھے کوئی شک نہیں ہے
یہاں تک کہ عمری کی تعریف اورآئمہ کی زبانی اس کی توثیق کرنے کے بعد کہتا ہے پس ابو عمرو سجدے میں گر گئے اورگر یہ کرنے لگے پھر مجھ سے پوچھ جو چاہتا ہے تومیں نے کہا کیا تم نے امام عسکری کے جانشین کو دیکھا ہے؟
انہوں نے جواب دیا ہاں خدا کی قسم اوران کی گردن ایسی ہے اورانہوں نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا میں نے کہا نام کیا ہے توکہا اس کے متعلق سوال کرنا حرام ہے اوریہ میں اپنی طرف سے نہیں کہہ رہا ہوں میں کون ہوتا ہوں حلال اورحرام کرنے والا بلکہ امام نے خود فرمایا ہے۔
کیونکہ حکومت سمجھتی ہے کہ امام عسکری فوت ہوگئے اور ان کا کوئی بیٹا نہیں تھا اور ان کی میراث کو دے دی ہے جس کا کوئی حق نہیں تھا اوران کے عیال ہیں جو چکر کاٹتے پھرتے ہیں اورکوئی جرا ت نہیں کرتا کہ ان کی پہچان کرائے یا انہیں کوئی چیز دے اورجب نام آجائے گا توتلاش شروع ہوجائے گی پس اس سے باز رہو(اصول کافی ۱: ۳۳۰۔۳۲۹۔ ۱باب ۷۷، اورصدوق نے اسے کمال الدین ۱۴۔۴۴۱:۴باب ۴۳، میں صحیح سند کے ساتھ اپنے باپ سے انہوں نے محمد بن حسن سے انہوں نے عبداللہ بن جعفر حمیری سے روایت کیا ہے)
۲۔کافی میں صحیح سند کے ساتھ علی بن محمد جوابن بندار ثقہ انہوں نے مہران قلانسی ثقہ سے روایت کی ہے وہ کہتے ہیں :۔
میں نے عمری سے کہا حضرت امام حسن عسکری بھی چلے گئے تواس نے کہا چلے گئے لیکن اپنا جانشین تم میں چھوڑ گئے کہ جس کی گردن اس طرح ہے اوراپنے ہاتھ سے اشاری کیا (اصول کافی ۱:۳۲۹۔ ۴باب ۷۶، ۳۳۱۱۔۴باب ۷۷)
۳۔ صدوق نے صحیح سند کے ساتھ جلیل القدر مشایخ سے روایت نقل کی ہے کہتے ہیں ہم سے بیان کیا محمد بن حسن (رضی اللہ عنہ)نے وہ کہتے ہیں ہم سے بیان کیا عبداللہ بن جعفر حمیری نے وہ کہتے ہیں میں نے محمد بن عثمان عمری رضی اللہ عنہ سے کہا میں آپ سے وہی سوال کرناچاہتا ہوں جو ابراہیم نے اپنے پروردگار سے کیا تھا جب انہوں نے کہا تھا :۔
"رب ارنی کیف تحیی الموتی قال اول، تومن قال بلیٰ ولکن لیطمئن قلبی"
"اے میرے پروردگار مجھے دکھا دے کہ توکیسے مردوں کو زندہ کرتا ہے فرمایا :کی توایمان نہیں رکھتا کہا کیوں نہیں لیکن اس لئے کہ میرا دل مطمئن ہوجائے(البقرہ۲:۲۶۰)
پس تومجھے اس حکومت کے وارث کے بارے میں بتا کیا تونے اس کودیکھا ہے تواس نے کہا :ہاں اوراس کی اس طرح گردن ہے اوراپنے ہاتھ سے اپنی گردن کی طرف اشارہ کیا(کمال الدین ۲:۴۳۵۔۳باب ۴۳)
۴۔ صدوق نے کمال الدین میں روایت نقل کی ہے کہتے ہیں ہم سے بیان کیا ابوجعفر محمد بن علی اسود نے وہ کہتے ہیں کہ مجھ سے علی بن حسین بن موسی بن بابویہ نے محمدبن عثمان عمری کی وفات کے بعد کہا میں ابوالقاسم روحی سے کہوں گا کہ وہ امام زمانہ سے عرض کریں کہ وہ میرے لئے ایک بیٹے کی اللہ سے دعافرمائیں ۔
وہ کہتے ہیں میں نے ان سے کہا اورانہوں نے آگے بات پہنچائی پھر تین دن کے بعد مجھے خبر دی کہ امام نے علی بن حسین علیھم السلام کے لئے دعامانگی ہے اورعنقریب خداتعالی اسے ایک مبارک بیٹا عطا کرے گا جس کے ذریعے خداتعالی نفع پہنچائے گا اوراس کے بعد اوربچے ہوں گے۔
پھر صدوق اس کے بعد کہتے ہیں :ابو جعفر محمد بن علی اسود جب بھی مجھے اپنے استاد محمد بن حسن بن احمد بن ولید رضی عنہ کے پاس آتے جاتے علوم کو لکھتے اورحفظ کرتے ہوئے دیکھتے توکہتے کہ تعجب نہیں ہے کہ تجھے علم کا اس قدر شوق ہو کیونکہ تو امام زمانہ کی دعا سے پیدا ہواہے(کمال الدین ۲:۵۰۲۔۳۱باب ۲۵)
۵۔شیخ طوسی نے کتاب الغیبہ میں جلیل القدر علماء سے روادیت کی کہتے ہیں "مجھے خبر دی محمد بن محمد بن نعمان اورحسین بن عبیداللہ نے ابو عبداللہ محمد بن احمد بن صفوانی سے وہ کہتے ہیں شیخ ابوالقاسم (رضی اللہ عنہ )نے ابو الحسن علی بن سمری کو وصیت کی۔
چنانچہ آپ بھی ابوالقاسم تیسراسفیرہی کی طرح کام کرتے ہیں رہے جب آپ کی وفات کا وقت قریب آیا توشیعہ آپ کے پاس آئے اورسوال کیا کیا کہ آپ کے بعد وکیل اورآپ کا قائم مقام کون ہے توآپ نے صرف اتنا بتایا کہ مجھے اس سلسلے میں اپنے بعد کسی کو وصیت کرنے کا حکم نہیں دیا گیا(کتاب الغیبة شیخ طوسی ۲۶۳۔۳۹۴)
اورواضح ہے کہ سمری کا مقام امام علیہ السلام کی وکالت میں وہی ہے جو ابوالقاسم حسین بن روح کا ہے لہذا ضرورت کے وقت آپ امام کی طرف رجوع کرتے تھے اورآپ کی زیارت سے شرفیاب ہوتے تھے
اسی وجہ سے امام زمانہ کے ارشادات ، وصیتیں اورحکام ان کے چارسفیروں کی روایات میں متواتر ہیں(یہ سب تین جلدوں میں "المختارمن کلمات الامام المہدی"تالیف شیخ غروی کے نام سے چھپ چکی ہے)
اوردیگر کثیر روایات موجود ہیں جو دلالت کرتی ہیں کہ چار سفیر وں میں سے ہر ایک نے اپنی وکالت کے زمانے میں امام کو دیکھا تھا اوربہت سارے مواقو میں توشیعوں کے سامنے دیکھا۔
جیساکہ ہم امام زمانہ کو دیکھنے والوں کے ناموں میں اس کی طرف اشارہ کریں گے دیکھنے والے مندرجہ ذیل ہیں
ابراہیم بن ادریس ابواحمد (الکافی ۱:۳۳۱۔۸باب۷۷۔ارشادشیخ مفید ۲:۲۵۲شیخ طوسی کی کتاب الغیبة ۲۳۲۔۲۶۸اور۳۱۹،۳۵۷)
ابراہیم بن عبدہ نیشاپوری (الکافی ۱:۳۳۱۔۶باب ۷۷، ارشاد ۲:۳۵۲، الغیبة ۲۳۱۔۲۶۸)ابراہیم بن محمدتبریزی(الغیبة۲۲۶۔۲۵۹)
ابراہیم بن مہز یار ابو اسحاق اہوازی (کمال الدین ۲:۴۴۵۔۱۹باب ۲۳)احمد بن اسحاق بن سعد اشعری(کمال الدین ۲:۳۸۴۔۱باب ۳۸)
اوراس نے امام کو دوسری مرتبہ (شیخ صدوق کے والد اورکلینی کے مشایخ میں سے )سعد بن عبداللہ بن ابی خلف اشعری کے ہمراہ بھی دیکھا تھا(کمال الدین ۲:۴۵۶۔۲۱باب ۴۳)احمد بن حسین بن عبدالملک ابو جعفر ازدی بعض نے کہا ہے اودی (کمال الدین ۲:۴۴۴۔۱۸باب ۴۳۔الغیبة ۲۲۳۔۲۵۳)عباس کی اولاد میں سے احمد بن عبداللہ ہاشمی انتالیس مردوں کے ہمراہ(الغیبة ۲۲۶۔۲۵۸)احمد بن محمد بن مطہر ابو علی جو امام ہادی اورامام عسکری کے اصحاب میں سے ہیں(الکافی ۱: ۳۳۱۔۵ باب ۷۷ ۔ارشاد ۲:۲۳۵۲۔الغیبة ۲۳۳:۲۶۹)
ابو غالی ملعون احمد بن ہلال ابو جعفر العبر تائی ایک جماعت کے ہمراہکہ جس میں علی بن بلال ،محمد بن معاویہ بن حکیم ، حسن بن ایوب بن نوح ، عثمان بن سعید عمری (رضی اللہ عنہ )اوردیگر افراد ان کی پوری تعداد چالیس تھی(الغیبة ۳۱۹۔۳۵۷)اسماعیل بن علی النو بختی ابو سہل (الغیبة ۲۳۷۔۲۷۲)ابو عبداللہ بن صالح(الکافی ۱:۳۳۱۔۷باب ۷۷ ، ارشاد ۲:۳۵۲)ابو محمد الحسن بن وجناء النصیبی (کمال الدین ۲:۴۴۳۔۱۷باب ۴۳)ابو ہارون جو محمد بن حسن کرخی کے مشایخ میں سے ہیں (کمال الدین ۲:۴۳۲، ۹باب ۴۳،اور ۴۳۴۲۔۱باب ۴۳)امام زمانہ کا چچا جعفر کذاب اس نے آپ کو دومرتبہ دیکھا تھا (الکافی ۱:۳۳۱۔۹باب ۷۷، کمال الدین ۲:۴۴۲۔۱۵باب ۴۳الارشاد۲:۳۵۳الغیبة ۲۱۷۔۱۴۷)سیدہ علویة حکیمہ بنت امام جواد(الکافی ۱:۳۳۱۔۳باب ۷۷، کمال الدین ۲:۴۲۴، ۱باب ۴۲اور۲:۴۲۶۔۲باب ۴۲، الارشاد ۲:۳۵۱،الغیبة ۲۰۴،۲۳۴اور۲۰۵۔۲۳۷اور۲۰۷۔۲۳۹)
زہری اوربعض نے کہا ہے زہرانی اور اس کے ہمراہ عمری (رضی اللہ عنہ )تھے (الغیبة ۲۳۶۔۲۷۱)رشیق صاحب المادرای (الغیبة ۲۱۸۔۲۴۸)
اورابو القاسم روحی (رضی اللہ تعالی عنہ)(کمال الدین ۲:۵۰۲۔۶۱باب ۴۵، الغیبة ۲۶۶۔۳۲۰اور۲۶۹۔۳۲۲)
عبداللہ سوری(کمال الدین ۲:۴۴۱۔۱۳باب ۴۳)عمرواہوازی(الکافی ۱:۳۲۸۔۳باب ۷۶اور۱:۳۳۲۔۱۲باب ۷۷ ، ارشاد۲:۳۵۳، الغیبة ۲۰۳۔۲۳۴)
علی بن ابراہیم بن مہزیار اہوازی(الغیبة ۲۲۸۔۲۶۳)جعفر بن ابراہیم یمانی کا ایلیچی علی بن محمد شمشاطی (کمال الدین ۲:۴۰۱۔۱۴باب ۴۵)
غانم ابو سعید ہندی(الکافی ۱:۵۱۵۔۳ باب ۱۲۵، کمال الدین ۲:۴۳۷، حدنمبر ۶کے بعد باب ۴۳۔)کامل بن ابراہیم مدنی (الغیبة ۲۱۶۔۲۴۷)ابو عمروعثمان بن سعید عمری(الکافی ۱:۳۲۹۔۱باب ۷۶، اور۱۰:۳۲۹،۴باب ۷۶، اور۱:ا۳۳۔۴باب ۷۷، الارشاد۲:۳۵۱، الغیبة ۳۱۶۔۳۵۵)محمد بن احمد انصاری ابو نعیم زیدی ۔
اورامام کو دیکھنے میں ان کے ہمراہ تھے ابو علی محمودی ۔علان کلینی ۔ ابو ہثیم دیناری ابوجعفر احول ہمدانی اوریہ تقریبا تیس مرد تھے کہ جن میں سید محمد بن قاسم علوی عقیقی بھی شامل تھے (کمال الدین ۲:۴۷۰۔۲۴باب ۷۳، الغیبة ۲۲۷۔۲۵۹)
سید موسوی محمد بن اسماعیل بن امام موسی بن جعفر اوریہ اس زمانے میں پیغمبر کی اولاد میں سے سب سے زیادہ بوڑھے تھے (الکافی ۱:۳۳۰۔۲باب ۷۷، ارشاد۲:۳۵۱، الغیبة ۲۳۰۔۲۶۸)شہر قم کے شیعوں کے وفد کے قائد کے طور پر محمد بن جعفر ابو العباس حمیری (کمال الدین ۲:۴۷۷حدیث ۶کے بعد باب ۴۳)
محمد بن حسن بن عبداللہ تمیمی زیدی المعروف ابو سورة (الغیبة ۲۳۴۔۲۶۹، اور۲۳۵۔۲۷۰)اورمحمد بن صالح بن علی بن محمد بن قنبر الکبیر امام رضا کا غلام(کمال الدین ۲:۴۴۲۔۱۵باب ۴۳، اس نے جعفر کذاب کا امام کا زمانہ کو دیکھنا بیان کیا ہے اورظاہر ہے کہ اس نے خود بھی دیکھا ہیلیکن کافی میں واضح طور پر فرمایا ہے کہ اس نے خود نہیں دیکھا لیکن اس کو دیکھا ہے جس نے امام کو دیکھا تھا اوروہ جعفر کذاب ہے کافی :۳۳۱۔۹باب ۷۷)
محمد عثمان عمری (رضی اللہ عنہ (کمال الدین ۲:۴۳۳۔۱۳باب ۴۲، اور۲۴۳۵۔۳باب ۴۳اور،۲:۴۴۰۔۹ باب ۴۳اور۲:۴۴۰۔۱۰باب ۴۳، اور۴۴۱۲۔۱۴باب ۴۳)
اورانہوں نے حضرت امام حسن عسکری کی اجازت سے چالیس مردوں کے ہمراہ آپ کی زیارت کی تھی کہ جن میں معاویہ بن حکیم اورمحمد بن ایوب بن نوح بھی تھے (کما ل الدین ۲:۴۳۵۔۲باب ۴۳)یعقوب بن منفوش (کما ل الدین ۲:۲۴۳۷۔۵باب ۴۳)یعقوب بن یوسف ضراب غسانی (الغیبة ۲۳۸۔۲۷۳)اوریوسف بن احمد جعفری (الغیبة ۲۲۵۔۲۵۷)
|