آیة اللہ محمد مہدی آصفی مدظلہ العالی
ترجمہ:مولاناسید کمیل اصغر زیدی حرف اوّل
جب آفتاب عالم تاب افق پرنمودار ہو تا ہے تو کائنات کی ہر چیز اپنی صلاحیت و ظرفیت کے مطابق اس سے فیض یاب ہو تی ہے حتی ننھے ننھے پودے اس کی کر نوں سے سبزی حاصل کر تے ہیں غنچے اور کلیاںرنگ و نکھار پیدا کر لےتی ہیں تاریکیاں کافور اور کوچہ وراہ اجالوں سے پر نور ہو جاتے ہیں ۔
چنانچہ متمدن دنیا سے دور عرب کی سنگلاخ وادیوں میں قدرت کی فیّاضیوں سے جس وقت اسلام کا سورج طلوع ہوا ،دنیا کی ہر فرد اور ہر قوم نے قوت وقابلیت کے اعتبار سے فیض اٹھایا۔ اسلام کے مبلغ وموٴسس سرو رکائناتغار حرا سے مشعل حق لےکر آئے اور علم و آگہی کی پیاسی ایک دنیا کو چشمہٴ حق وحقیقت سے سیراب کر دیا، آپ کے تمام الہی پیغامات ایک ایک عقیدہ اور ایک ایک عمل، فطرت انسانی سے ہم آہنگ ارتقاء بشریت کی ضرورت تھا۔اس لئے تیئیس برس کے مختصر سے عرصے میں ہی اسلام کی عالم تاب شعاعیں ہر طرف پھیل گئیں اور اس وقت دنیا پرحکمران ایران وروم کی قدیم تہذیبیں اسلامی اقدار کے سامنے ماند پڑ گئیں، وہ تہذیبی اصنام صرف جو دیکھنے میں اچھے لگتے ہیں اگر حرکت و عمل سے عاری ہوں اور انسانیت کو سمت دینے کا حوصلہ ولولہ اور شعور نہ رکھتے ہوں تو مذاہب عقل وآگاہی سے روبرو ہونے کی توانائی کھو دیتے ہیں یہی وجہ ہے ایک چوتھائی صدی سے بھی کم مدت میں اسلام نے تمام ادیان و مذاہب اور تہذیب و روایات پر غلبہ حاصل کر لیا ۔ اگر چہ رسول اسلام کی یہ گراں بہا میراث کو جس کی اہلبیت اور ان کے پیروٴوں نے خود کو طوفانی خطرات سے گزار کر حفاظت و پاسبانی کی ہے ،وقت کے ہاتھوں خود فرزندان اسلام کی بے توجہی اور نا قدری کے سبب ایک طویل عرصے کے لئے تنگنائیوں کا شکار ہو کر اپنی عمومی افادیت کو عام کر نے سے مرحوم کر دی گئی تھی، پھر بھی حکومت و سیاست کے عتاب کی پروا کئے بغیر مکتب اہلبیت نے اپنا چشمہٴ فیض جاری رکھا، چودہ سو سال کے عرصہ میں بہت سے ایسے جلیل القدر علماا ور دانشور دنیاء اسلام کوپیش کئے جنہوں نے بیرونی افکار و نظریات سے متاثر اسلام و قرآن مخالف فکری ونظری موجوں کی زد پر اپنی حق آگین تحریروں اور تقریروں سے مکتب اسلام کی پشت پناہی کی ہے ہر دور اور زمانہ میں ہر قسم کے شکوک و شبہات کا ازالہ کیا ہے۔ خاص طور پر عصر حاضر میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ساری دنیا کی نگا ہیں ایک بار پھر اسلام و قرآن اور مکتب اہلبیت کی طرف اٹھی اور گڑی ہو ئی ہیں، دشمنان اسلام اس فکری و معنوی قوت و اقتدار کو توڑنے کیلئے اور دوستداران اسلام اس مذہبی اور ثقافتی موج کے ساتھ اپنا رشتہ جوڑ نے اور کامیاب و کامران زندگی حاصل کر نے کے لٴے بے چین وبےتاب ہے۔یہ زمانہ علمی و فکری مقابلہ کا زمانہ ہے اور جو مکتب بھی تبلیغ اور نشر واشاعت کے بہتر طریقوں سے فائدہ اٹھا کر انسانی عقل و شعور کو جذب کر نے والے افکار و نظریات دنیا تک پہنچائے گاوہ اس میدان میں آگے نکل جائے گا ۔ مجمع جہانی اہلبیت علیہم السلام (عالمی اہلبیت کونسل)نے بھی مسلمانوں خاص طور پر اہلبیت عصمت و طہارت کے پیرووٴں کے درمیان ہم فکری و یکجہتی کو فروغ دینا وقت کی ایک اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے اس راہ میں قدم اٹھا یا ہے کہ اس نورانی تحریک میں بہتر انداز سے اپنا فریضہ ادا کرے۔ موجودہ دنیائے بشریت جو قرآن و عترت کے صاف و شفاف معارف کی پیاسی ہے، زیادہ سے زیادہ عشق و معنویت سے سرشار اسلام کے اس مکتب عرفان و ولایت سے سیراب ہو سکے۔ہمیں یقین ہے، عقل و خرد پر استوار ماہرانہ انداز میں اگر اہلبیت عصمت و طہارت کی ثقافت کو عام کیا جائے اور حریت و بیداری کے علم بر دار خاندان نبوت و رسالت کی جاوداں میراث، اپنے صحیح خد وخال میں دنیا تک پہنچا دی جائے تو اخلاق و انسانیت کی دشمن ،انانیت کی شکار، سامراجی خونخواروں کی نام نہاد تہذیب و ثقافت اورعصر حاضر کی ترقی یافتہ جہالت سے تھکی ماندی آدمیت کو، امن و نجات کی دعوتوں کے ذریعہ امام عصر کی عالمی حکومت کے استقبا ل کے لئے تیار کیا جا سکتا ہے ۔ ہم اس راہ میںتمام علمی و تحقیقی کو ششوں کیلئے محققین و مصنفین کے شکر گزار ہیں اور خود کو موٴ لفین و مترجمین کا ادنیٰ خدمت گار تصور کر تے ہیں ۔زیر نظر کتاب ،مکتب اہلبیت علیہم السلام کی ترویج و اشاعت اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے آیة اللہ محمد مہدی آصفیمدظلہ العالی کی گراں قدر کتاب الانتظار الموجہ کو فاضل جلیل مولاناسید کمیل اصغر زیدی نے اردو زبان میں اپنے ترجمہ سے آراستہ کیا ہے جس کے لئے ہم ان تمام حضرات کے شکر گذار اور مزید توفیقات کے آرزومند ہیں۔اس منزل میں ہم اپنے ان تمام دوستوں اور معاونین کا بھی صمیم قلب سے شکر یہ ادا کر تے ہیں کہ جنہوں نے اس کتاب کے منظر عام تک آنے میں کسی بھی عنوان سے زحمت اٹھا ئی ہے خدا کرے کہ ثقافتی میدان میں یہ ادنیٰ جہاد رضائے مولیٰ کا باعث قرار پائے۔ والسلام مع الاکر ام مدیر امور ثقا فت :مجمع جہانی اہلبیت علیہم السلام |