پانچویں فصل
صحت اور علاج
امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ) کے ظہور سے قبل معاشرہ کی ایک مشکل تندرستی و علاج کا فقدان ہے جس کے نتیجے میں بیماریوں کا عام رواج اور مرگ ناگہانی (اچانک) کی پوری دنیا میں زیادتی و کثرت ہو گی عام بیماریاں جیسے:
جذام (کوڑھ) طاعون، لقوہ ،اندھا پن ، سکتہ(ہارٹ اٹیک)اس کے علاوہ سیکڑوں خطرناک بیماریاں اس درجہ لوگوں کی حیات کو چیلنج کریں گی کہ گویا ہر شخص اپنی موت کا انتظار کر رہا ہو اور ہرگز حیات کا امید وار نہیں ہے رات کو بستر پر جانے کے بعد صبح بیدار ہونے تک حیات کی امید باقی نہیں رہ جائے گی نیزگھر سے باہر جانے کے بعد صحیح و سالم واپس آنے کی امید نہیں رہ جائے گی ۔
یہ دلخراش اور خطرناک حالت فضائے زندگی کی آلودگی کی وجہ سے ہوگی اور ایسا ایٹمی و کیمیائی (زہریلے)اسلحے کے استعمال سے ہوگا یا مقتولین کی کثرت اور لاش کے بے دفن پڑے رہ جانے سے بدبو کی وجہ سے ہوئی ہوگی ان بیماریوں کا سبب ہو سکتا ہے یا ذ ہنی اور روحی بیماریوں کی وجہ سے جو ناامنی و عدم سلامتی و عزیزوں کی موت سے پیدا ہوگی شاید یہ ان تمام چیزوں کی معلول ہے جس کو ہم اور آپ نہیں جانتے ۔
حضرت مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ) کی حکومت میں ان حالات میں ستم رسیدہ انسانوں کے دل میں امید کی کرن پھو ٹے گی اور ناگفتہ بہ حالت کے خاتمہ اور انسانی سماج کو تندرستی کی نوید ہوگی ٹھیک یہ وہی چیز ہے جس کو امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ) کی حکومت انجام دے گی ۔
یہاں پر تندرستی و علاج سے متعلق ظہور سے قبل چند روایت ذکر کرتے ہیں پھر ان روایات کو بیان کریں گے جو حضرت حجت (عجل اللہ تعالی فرجہ) کی تندرستی و علاج کے بارے میں کوشش و تلاش کی خبر دیتی ہیں۔
الف)بیماریوں کا عام رواج اور ناگہانی موتوں کی کثرت
رسول خدا فرماتے ہیں :” قیامت نزدیک ہونے کی علامت یہ ہے کہ ایک مرد بغیر کسی درد و بیماری کے مر جائے گا“(۱)
دوسری روایت میں فرماتے ہیں : ”قیامت نزدیک ہونے(ظہور مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ) کی علامت صاعقہ(آسمانی بجلی) رعد(بجلی کی کڑک) جو جلنے کا باعث ہوگا)پے در پے آئے گی اس طرح سے کہ جب کوئی شخص اپنے رشتہ دار یا کسی گروہ کے پاس جا کر سوال کرے گا کہ کل کس کس پر بجلی گری اور جل کر خاکستر ہوا؟ تو اسے جواب ملے گا کہ فلاں فلاں “(۲)
صاعقہ ۔خوفناک آواز سے بے ہوش اور اس کے اثر سے عقل زائل ہونے کے معنی میں ہے نیز آگ لگنے اور جلنے کے معنی میں بھی ہے اس لحاظ سے جو لوگ صاعقہ کا شکا ر ہوں یا ان کی عقل زائل ہو جائے یا صاعقہ کی وجہ سے جل کر خاکستر ہو جائیں۔(۳)
لیکن یہ ممکن ہے کہ صاعقہ ترقی یافتہ اسلحوں کے منفجر ہوجانے سے ہو کہ دردناک آواز، جلادینے والی آگ ؛اس طرح سے کہ جو بھی اس سے نزدیک ہوگا خاکستر ہو جائے گا اور جو آثار
-------
(۱)فردوس الاخبار، ج۴،ص۲۹۸
(۲)احمد ،مسند ،ج۳،ص۶۴؛فردوس الاخبار ،ج۵،ص۴۳۴
(۳)فرہنگ عمید، ج۲،ص۶۸۸
انسانوں پر مرتب ہوتے ہیں وہ بیماریاں ہیں اور بس یہ تینوں بیماریاں تباہ کن اسلحوں کی وجہ سے ہیں۔
حضرت رسول خدا ایک دوسری روایت میں فرماتے ہیں :”قیامت نزدیک ہونے کی علامت موت کی زیادتی اور ان سالوں میں پئے در پئے زلزلہ کا آنا ہے “(۱)
حضرت امیر الموٴ منین علیہ السلام اس سلسلے میں فرماتے ہیں :” حضر ت قائم(عجل اللہ تعالی فرجہ) کے ظہور سے پہلے دو طرح کی موت کثرت سے ہوگی سرخ موت (قتل) سفید موت یعنی طاعون“(۲)
امام جعفر صادق(علیہ السلام) فرماتے ہیں: ”قیامت و روز جزا ء کی علامت لقوہ کی بیماری اور ناگہانی موت کا عام رواج ہوناہے“(۳)
امام موسیٰ کاظم(علیہ السلام) رسول خدا سے نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ”ناگہانی موتیں ،جذام و بواسیر ،قیامت کے نزدیک ہونے کی علامتیں ہیں“(۴)
بیان الائمہ کتاب میں مذکورہے : کہ حضرت مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ) کے ظہور کے نزدیک ہونے کی علامت پوری دنیا میں بیماری کا رواج اور وبا ،و طاعون کا پھیلناہے ،خصوصا ً بغداد اور اس سے متعلق شہروں میں نتیجہ کے طور پر بہت سارے لوگ نیست و نابود ہوجائیں گے۔(۵)
--------
(۱)المعجم الکبیر ،ج۷،ص۵۹
(۲)مفید، ارشاد، ص۳۵۹؛نعمانی، غیبة، ص۲۷۷؛طوسی ،غیبة، ص۲۶۷؛اعلام الوری، ص۴۲۷؛خرائج،ج۳، ص۱۵۲؛الصراط المستقیم ،ص۲۴۹؛بحارا لانوار،ج۵۲،ص۲۱۱؛الزام الناصب، ج۲،ص۱۴۷
(۳)بحار الانوار،ج ۵۲،ص۳۱۳؛ابن اثیر، نہایہ، ج۱،ص۱۸۷
(۴)بحار الانوار،ج۵۲،ص۲۶۹،نقل از:الامامہ والتبصرہ ؛الزام الناصب ،ج۲،ص۱۲۵
(۵)بیان الائمہ ،ج۱،ص۱۰۲
ب)صحت و تندرستی
علم کے حیرت انگیز شگوفے خصوصاً حفظ صحت و علاج حضرت مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ) کی حکومت میں اور اُ سے سماج میں رواج دینے ،شعلہٴ جنگ کے خاموش ہونے ،نفسانی و ذ ہنی سکون، روحی علاج انسانوں کی اصلاح کے سبب نیز کسانی و جانوروں کی پرورش میں اضافہ اور ضرورت کی حد تک غذاوٴں کی فراہمی منجملہ ان عوامل میں ہیں جو امام عصر (عجل اللہ تعالی فرجہ) کے زمانے میں اعلیٰ حد تک پہنچ جائے گی لیکن ایسا ہوسکتا ہے کہ لوگوں کی جسمی حالت دگر گوں ہو جائے اور عمر طولانی کبھی ایسا بھی ہوگا کہ ایک شخص ہزار فرزند اور نسل دیکھے پھر اس کے بعد دنیا سے انتقال کر ے ۔
رسول خدا فرماتے ہیں :” جب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام)آسمان سے نازل ہوں گے اور دجال کو قتل کریں گے اور رات کو اس کی صبح کے ہنگام آفتاب مغرب سے نکلے گا (نہ مشرق کی طرف سے)تو انسان اس طرح چالیس سال تک آسودہ خاطر ، عیش و عشرت سے بھر ی زندگی گذارے گا کہ اس مدت میں نہ توکوئی مرے گا اور نہ ہی بیمار ہوگا“(۱)
شاید اس بات سے مراد یہ ہے کہ جو موتیں اور بیماریاں ظہور سے قبل عام ہوں گی دوران ظہور اتنی کم و نادر سننے میں آئیں گی کہ عدم بیماری و موت کا حکم لگایا جا سکتا ہے ممکن ہے کہ ظاہر ی معنی مراد ہوں یعنی اس مدت میں موت وبیماری کا وجود نہیں ہوگا وہ بھی حضرت بقیتہ اللہ آعظم کے ظہور کی برکت سے ایسا ہوگا۔
حضرت امیر الموٴ منین (علیہ السلام) فرماتے ہیں : ”حضرت مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ) کی حکومت میں عمریں طولانی ہوں گی “(۲)
------
(۱)ابن طاوٴس ،ملاحم، ص۹۷ (۲)عقد الدرر، ص۱۵۹؛القول المختصر، ص۲۰
مفضل بن عمر کہتے ہیں : امام جعفرصادق (علیہ السلام) نے فرمایا:” جب ہمارے قائم (عجل اللہ تعالی فرجہ) قیام کریں گے تو لوگ آپ کی فرمانروائی کے زیر سایہ طولانی عمریں کریں گے؛ اتنا کہ ہر شخص ہزار فرزندکاباپ ہوگا“(۱)
امام سجاد (علیہ السلام) اس سلسلے میں فرماتے ہیں :” جب ہمارے قائم (عجل اللہ تعالی فرجہ) قیام کریں گے، تو خدا وند عزو جل بیماری وبلا کو ہمارے شیعوں سے دور کردے گا اور ان کے قلوب کو فولاد کے مانند محکم بنادے گا اور ان میں ہر ایک چالیس مرد کی قوت کا مالک ہوگا وہی لوگ زمین کے حاکم اور سر براہ ہو ں گے “(۲)
امام محمد باقر(علیہ السلام) امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ) کی حکومت میں محیط صحت سے متعلق فرماتے ہیں:”جب ہمارے قائم ظہو ر کریں گے تو گندے اور استعمال شدہ پانی کے کنویں اور ناودان (پرنالے )جو راستوں میں واقع ہوں گے توڑدیں گے“(۳)
شہروں اور معاشرے کی فضا ڈاکٹری اصول کے مطابق حفاظت کرنا حکومتوں کی ذمہ داری ہے، اس بناء پر وہ چیز جو ماحولیات و فضا اور حفظ صحت کے خلاف ہو اس کی روک تھا م ہونی چاہئے گھروں کے گندے پانیوں کو گلیوں میں پھیکنا ،گھر سے باہر بیسن اور پائخانوں کے کنووٴں کو گھر سے باہر کھودنا جیسا کہ بعض شہروں، دیہاتوں میں مرسوم ہے حفظ صحت کے اصول کی نابودی کا باعث
-------
(۱)مفید ،ارشاد، ص۳۶۳؛المستجاد، ص۵۰۹؛بحار الانوار،ج۵۲،ص۳۳۷وافی ،ج۲،ص۱۱۳
(۲)نعمانی ،غیبة ،ص۲۱۷؛صدوق، خصال، ج۲،ص۵۴۱؛روضہ الواعظین، ج۲،ص۲۹۵؛الصراط المستقیم ،ج۲، ص۶۱ ۲ ؛ بحار الانوار،ج۵۲،ص۳۱۷
(۳)من لایحضرہ الفقیہ ،ج۱،ص۲۳۴؛مفید ا،رشاد، ص۳۶۵؛طوسی،غیبة، ۲۸۳؛روضہ الواعظین، ج۲،ص۲۶۴؛ اعلام الوری ، ص۴۳۲؛الفصول المھمہ، ص۳۰۲؛اثبات الہداة، ج۳، ص۴۵۲؛بحار الانوار،ج۵۲،ص۳۳۳
ہے؛ اس لحاظ سے، جو ہم مشاہدہ کر رہے ہیں حضرت مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ) کا ایک وظیفہ ڈاکٹری اصولوں کے مطابق حفظ صحت کی خلاف ورزی کی روک تھام ہے۔
ج)علاج
چونکہ حضرت مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ) کے دور میں ضرورت کی حد تک علاج فراہم ہے ، لہٰذابیماریاں کم ہو جائیں گی اورایک مختصر تعداد ہوگی جو بیماریوں سے دوچار ہوگی لیکن اس زمانے میں ڈاکٹری علم حد درجہ ترقی پزیر ہوگا اور مختلف امراض میں مبتلا افراد کم سے کم مدت میں شفا یاب ہوں گے اس کے علاوہ حضرت ،خداوند عالم کی تائید سے ناقابل علاج بیماروں کو خود ہی شفا دیں گے یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ حضرت کے دور حکومت میں بیماری نہیں پائی جائےگی۔
امام حسین (علیہ السلام) حضرت مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ) کی حکومت کے بارے میں فرماتے ہیں : ”کوئی نابینا ،لنج اور فالج زدہ ،درد مند روی زمین پر نہیں رہ جائے گا مگریہ کہ خداوندعالم اس کے درد کو بر طرف کردے گا “(۱)
حضرت امیر الموٴ منین(علیہ السلام) فرماتے ہیں :” جس وقت ہمارے قائم پوشیدہ و مخفی ہونے کے بعد ظاہر ہوں گے جبرئیل ان کے آگے آگے اورکتاب خدا چہرے کے سامنے ہوگی اوراس سے حضرت کوڑھی ،سفید داغ کے مریض کو شفا دیں گے “(۲)
اس روایات سے استفادہ ہوتا ہے کہ خود حضرت نا قابل علاج، مرض کا معالجہ کرنے میں بہت بڑا کر دار ادا کریں گے ۔
امام جعفرصادق(علیہ السلام) فرماتے ہیں : جب ہمارے قائم قیام کریں گے، تو
-------
(۱)خرائج، ج۲،ص۴۸۹؛بحار الانوار،ج۵۳،ص۶۲ (۲)دوحةالانوار،ص۱۳۳؛الشیعہ والرجعہ، ج۱،ص۱۷۱
خداوندعالم مومنین سے بیماریوں کو دور اور تندرستی و صحت کو ان کے قریب کردے گا “(۱)
امام محمد باقرعلیہ السلام اس سلسلے میں فرماتے ہیں : ”جو بھی قائم اہل بیت (علیہم السلام) کو درک کرے اور اگر وہ بیماری سے دو چار ہوگا، شفا پائے گا اور اگر ضعیف و ناتوانی کا شکا ر ہوگا ،قوی و توانا ہوجائے گا“(۲)
شیخ صدوق ۺ کی کتاب خصائل میں مذکور ہے کہ -”حضرت مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ) کے زمانے میں بیماری ختم ہو جائے گی اور وہ لوگ ( مومنین ) فولادی پارے بن جائیں گے “(۳)
امام (علیہ السلام) کی شہادت
حضرت کی شہادت یا رحلت کے بارے میں مختلف روایتیں ہیں لیکن حضرت امام حسن مجتبیٰ (علیہ السلام) کے بقول کے آپ فرماتے ہیں : ”کہ ہم اماموں میں یا زہر دغا سے شہید ہوگا یا تلوار سے “(۴)
جو روایا ت حضرت کی شہادت پر دلالت کرتی ہیں انھیں میں بعض دیگر روایات پر ترجیح دی جا سکتی ہے ۔
ہم یہاں پر چند روایت کے ذکر کرنے پر اکتفا ء کرتے ہیں :
امام جعفرصادق (علیہ السلام) آیہٴ شریفہ <ثم رَدَدْنَا لَکُمْ الْکَرَّةَ عَلَیْھِمْ>(۵)
--------
(۱)نعمانی، غیبة، ص۳۱۷؛بحار الانوار ،ج۵۲،ص۳۶۴؛اثبات الہداة ،ج۳، ص۴۹۳
(۲)نعمانی ،غیبة، ص۳۱۷؛صدوق، خصال، ج۲،ص۵۴۱؛روضة الواعظین، ج۲،ص۲۹۵؛الصراط المستقیم، ج۲، ص۲۶۱؛ بحار الانوار،ج۵۲،ص۳۳۵؛نقل از خرائج
(۳)صدوق ،خصال ،ص۵۹۷
(۴)کفایة الاثر، ص۲۲۶؛بحار الانوار، ج۲۷،ص۲۱۷
(۵)سورہٴ اسراء آیت ۶
کے ذیل میں فرماتے ہیں :” اس سے مراد امام حسین (علیہ السلام) اور آپ کے ستر۷۰/ اصحاب کا عصر امام زمانہ میں دوبارہ زندہ ہونا ہے ؛جب کہ سنہری (خود)(جنگ میں پہنی جانے والی ٹوپی) سر پر ہوگی لوگوں کو امام حسین(علیہ السلام) کی رجعت اور دوبارہ زندہ ہونے کی خبر دیں گے تاکہ مومنین شک و شبہ میں نہ پڑیں۔
ایسا اس وقت ہوگا جب حضرت حجت(عجل اللہ تعالی فرجہ) لوگوں کے درمیان ہوں گے چونکہ حضرت کی معرفت اور ایمان لوگوں کے دلوں میں مستقر و ثابت ہوچکا ہوگااورحضرت حجت (عجل اللہ تعالی فرجہ) کو موت آجائے گی تو امام حسین (علیہ السلام)آپ کو غسل ، کفن،حنوط اوردفن کریں گے چونکہ کبھی وصی کے علاوہ کوئی وصی کو سپرد لحد نہیں کرسکتا “(۱)
زہری کہتا ہے : حضرت مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ) چودہ سال زندہ رہ کر اپنی طبعی موت سے جان بحق ہوں گے ۔(۲)
ارطاة کہتا ہے کہ مجھے خبر ملی ہے کہ حضرت مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ) چالیس سال گزار کر اپنی طبعی موت سے مریں گے ۔(۳)
کعب الاحبار کہتا ہے کہ اس امت کے منصور ،مہدی ہیں اور زمین کے رہنے والے اور آسمان کے پرندے اس پر درود بھیجتے ہیں ۔
یہ وہی ہیں جو روم اور جنگ عظیم میں آزمائے جائیں گے یہ آزمائش بیس سال طولانی ہوگی
-------
(۱)کافی، ج۸،ص۲۰۶؛تاٴویل الآیات الظاہرہ ،ج۱،ص۲۷۸وج۲،ص۷۶۲؛مختصر البصائر، ص۴۸؛تفسیر برہان ، ج۲، ص۴۰۱؛بحار الانوار،ج۵۳،ص۱۳وج۴۱،ص۵۶
(۲)ابن حماد، فتن، ص۱۰۴؛البداء والتاریخ، ج۲،ص۱۸۴؛متقی ہندی، برہان، ص۱۶۳
(۳)ابن حماد ،فتن ،ص۹۹؛عقد الدرر،ص۱۴۷؛متقی ہندی، برہان، ص۱۵۷
اورحضرت دو ہزار پرچم دار کمانڈروں کے ہمراہ شہید ہوں گے؛ پھر حضرت رسول خدا کے فقدان کی مصیبت مسلمانوں کے لئے حضرت مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ) کی شہادت سے قیمتی و گراں نہیں ہوگی ۔(۱)
اگر چہ زہری ،ارطاة و کعب الاحبار کی باتیں ہمارے نزدیک قابل اعتماد نہیں ہیں؛ لیکن اس میں صداقت کا بھی احتمال ہے ۔
حضرت امام زمانہ (عجل اللہ تعالی فرجہ) کی کیفیت شہادت
الزام الناصب میں حضرت کی شہادت کی کیفیت مذکور ہے :”جب ستر۷۰/ سال پورے ہوں گے اور حضرت کی موت نزدیک ہو جائے گی ،تو قبیلہٴ تمیم سے، سعیدہ نامی عورت حضرت کو شہید کرے گی اس عورت کی خصوصیت یہ ہے کہ مردو ں کی طرح داڑھی ہوگی ۔
وہ چھت کے اوپر سے ، جب حضرت وہاں سے گذر رہے ہوں گے ،ایک پتھر آپ کی طرف پھینکے گی اور آنحضرت کو شہید کر ڈالے گی اور جب حضرت شہید ہو جائیں گے تو امام حسین(علیہ السلام) غسل و کفن،کے فرایض انجام دیں گے“(۲) لیکن ہم نے اس کتاب کے علاوہ یہ مطلب ،یعنی کیفیت شہادت کسی اور کتاب میں نہیں دیکھا ۔
اما م جعفر صاد ق (علیہ السلام) فرماتے ہیں :
حسین(علیہ السلام) اپنے ان اصحاب کے ساتھ جو آپ کے ہمرکاب شہید ہوئے ہیں
-------
(۱)عقد الدرر، ص۱۴۹
(۲)الزام الناصب،ص۱۹۰؛تاریخ ما بعد الظہور ،ص۸۸۱
آئیں گے(۱) تو ستر۷۰/ پیغمبر ان کے ہمراہ ہوں گے؛ جس طرح حضرت موسیٰ(علیہ السلام) کے ہمراہ ستر۷۰/ افراد بھیجے گئے تھے اس وقت حضرت قائم (عجل اللہ تعالی فرجہ) انگوٹھی ان کے حوالے کریں گے اور امام حسین(علیہ السلام) حضرت قائم (عجل اللہ تعالی فرجہ) کے غسل ،کفن، حنوط، دفن کے ذمہ دار ہوں گے۔
<سلام علیہ یوم ولد ویوم یظھر ویوم یموت ویوم یبعث حیاً>
--------
(۱)امام حسین (علیہ السلام )کی رجعت سے متعلق آیة اللہ والد مرحوم کی کتاب ستارہٴ درخشاں ملاحظہ ہو
|