حکومت مهدي پر طايرانه نظر | |||||
دوسری فصل
لوگوں کی دینی حالت
اس فصل میں ظہور سے قبل لوگوں کی دینی حالت کے بارے میں بحث کریں گے ۔
روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس زمانے میں اسلام و قرآن کا صرف نام باقی رہ جائے گا، مسلمان صرف نام نہاد، مسلمان ہوں گے۔ مسجدیں اس وقت ارشاد و موعظہ کی جگہ نہیں رہ جائیں گی۔ اس زمانے کے فقہاء روئے زمین کے بد ترین فقہاء ہوں گے دین کا معمولی اور بے ارزش چیزوں کے مقابل معاوضہ ہو گا ۔ الف)اسلام اورمسلمان
اسلام دستورات الٰہی اور قانون خدا وندی کے سامنے تسلیم ہونے کے معنی میں ہے۔ اسلام سب سے اچھا اور غالب دین ہے جو انسان کی دینی اور دنیاوی سعادت کا ضامن ہے؛ لیکن جو چیز قابل اہمیت ہے وہ اسلام و قرآن کے احکام پر عمل کرنا ہے ۔
آخر زمانہ میں ہر چیز بر عکس ہوگی؛یعنی اسلام کاصرف نام رہ جائے گا۔ قرآن معاشرہ میں موجود ہوگا؛ لیکن تنہا تحریر ہوگی جو اوراق پر پائی جائے گی۔ اور مسلمان بس نام کے مسلمان رہ جائیں گے اسلام کی کوئی علامت نہیں پائی جائے گی ۔رسول خدا فرماتے ہیں :” میری امت پر ایک ایسا وقت آنے والا ہے کہ صرف اسلام کا نام ہوگا اور قرآن کا نقش و تحریر کے علاوہ کچھ نہیں ہوگا مسلمان، صرف مسلمان پکارے جائیں گے ؛لیکن اسلام کی بہ نسبت دیگرا دیان والوں سے بھی زیادہ اجنبی ہوں گے “(۱) ------- (۱)ثواب الاعمال، ص۳۰۱؛جامع الاخبار، ص۱۲۹؛بحا رالانوار،ج۵۲ ،ص۱۹۰امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں :” عنقریب وہ زمانہ آئے گا کہ لوگ خدا کو نہیں پہچانیں گے اور توحید کے معنی نہیں جانیں گے پھر دجال خروج کرےگا “(۱)ب) مساجد
مسجد خدا وندعالم کی عبادت اور تبلیغ دین، لوگوں کی ہدایت و ارشاد کی جگہ ہے صدر اسلام، میں حکومت کے اہم کام بھی مسجد میں انجام دئے جاتے تھے جہاد کا پروگرام مسجد میں بنتا تھا اور انسان مسجد سے معراج پر گیا؛ لیکن آخر زمانہ میں مسجد یں اپنی اہمیت کھوبیٹھیں گی اور دینی راہنمائی ،و ہدایت و تعلیم کے بجائے مسجدوں کی تعداد اور خوبصورتیوں میں اضافہ ہو گا جب کہ مساجد مومنین سے خالی ہوں گی رسول خدا فرماتے ہیں :” اس زمانے میں مسجدیں آبادو خوبصورت ہوں گی؛ لیکن ہدایت و ارشاد کی کوئی خبر نہیں ہوگی“(۲)
ج)فقہاء
علماء، اسلامی دانشور ،دین خدا کی حفاظت کرنے والے روئے زمین پر موجود ہیں اور لوگوں کی ہدایت اور راہنمائی ان کے ہاتھ میں ہے وہ زحمتیں بر داشت کر کے دینی منابع سے شرعی مسائل کا استخراج کر کے، لوگوں کے حوالہ کرتے ہیں؛ لیکن آخر زمانہ میں حالت دگر گون ہوجائے گی اس زمانہ کے عالم بد تر ین عالم ہوں گے رسول خدا فرماتے ہیں :” اس زمانہ کے فقہاء، بدترین فقہاء ہوں گے جو آسمان کے زیر سایہ زندگی گذار رہے ہوں گے ۔فتنہ و فساد ان سے پھیلے گا نیز اس کی باز گشت بھی انھیں کی طرف ہوگی “یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس سے مرادوہ درباری علماء ہیں جو ظالم و جابر بادشاہوں کے جرم کی توجیہ کرتے اور اسے اسلامی رنگ دیتے ہیں؛ ایسے لوگ ہر مجرم
------- (۱)تفسیر فرات، ص۴۴
سے ہاتھ ملانے کے لئے آمادہ ہیں؛ جیسے سلاطین کے واعظ جو وہابیت سے وابستہ ہیں اور امریکہ و اسرائیل سے جنگ کرنا شرع کے خلاف سمجھتے ہیں۔
|